’’ کرناٹک کے تعاون کے بغیر ہندوستان کی شناخت، روایات اور ترغیبات کو بیان نہیں کیا جا سکتا‘‘
’’ زمانہ قدیم سے، ہندوستان میں کرناٹک کا کردار ہنومان کا رہا ہے‘‘
’’ عہد میں تبدیلی کا کوئی مشن اگراجودھیا سے شروع ہو کر رامیشورم جاتا ہے تو اسے طاقت صرف کرناٹک میں ہی ملتی ہے
’’انوبھو منٹاپا‘‘ کے ذریعے بھگوان بسویشور کی جمہوری تعلیمات ہندوستان کے لیے روشنی کی مانند ہیں
’’کرناٹک روایات اور ٹیکنالوجی کی سرزمین ہے۔ اس میں تاریخی ثقافت کے ساتھ ساتھ جدید مصنوعی ذہانت بھی ہے‘‘
کرناٹک کو 2009-2014 کے درمیان پانچ سال میں ریلوے پروجیکٹوں کے لیے 4,000 کروڑ روپے ملے، جبکہ اس سال کے بجٹ میں صرف کرناٹک کے ریل انفراسٹرکچر کے لیے 7,000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں
’’ کنڑ ثقافت کی عکاسی کرنے والی فلمیں غیر کنڑ ناظرین میں کافی مقبول ہوئیں اور فلموں نے کرناٹک کے بارے میں مزید جاننے کی خواہش پیدا کی۔ اس خواہش کا فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی کے تالکٹورہ اسٹیڈیم میں  ’بریسو کنڑ دم دماوا‘  ثقافتی  فیسٹیول  کا افتتاح کیا۔ انہوں نے نمائش کا  نظارہ بھی کیا۔ یہ فیسٹیول آزادی کا امرت مہوتسو کے زیراہتمام منعقد کیا گیا اور کرناٹک کی ثقافت، روایات اور تاریخ  کا  اتسو منایا ۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ دہلی کرناٹک سنگھ     عظیم الشان وراثت کو آگے بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے  تبصرہ کیا کہ دہلی کرناٹک سنگھ کی 75 ویں سالگرہ کی تقریبات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ملک آزادی کے 75 سال کا امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہم 75 سال پہلے کے حالات کا تجزیہ کرتے ہیں تو ہندوستان کی لافانی روح  کے درشن ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’کرناٹک سنگھ کے قیام ، لوگوں کے پہلے کچھ برسوں کے دوران  اور آج امرت کال کے آغاز میں ملک کو مضبوط بنانے کے لیے لوگوں کی عہدبستگی  کا ثبوت ہے کہ لگن اور توانائی یکساں طور پر نظر آرہی ہے۔ امرت کال کی شروعات کی لگن اور توانائی یکساں طور پر نظرآرہی  ہے۔‘‘ انہوں نے ان تمام لوگوں کی تعریف کی جو کرناٹک سنگھ  کے اس 75 سالہ سفر کا حصہ رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا، ’’ کرناٹک کے تعاون کے بغیر ہندوستان کی شناخت، روایات اور ترغیبات کو بیان نہیں کیا جاسکتا ۔‘‘    زمانہ قدیم  سے ، ہنومان کے رول  کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے،وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ کرناٹک نے  بھی ہندوستان کے لیے ایسا ہی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  بھلے ہی  عہد میں تبدیلی کا کوئی مشن اگر اجودھیا سے شروع ہو کر رامیشورم تک جاتا ہے تو اسے طاقت صرف کرناٹک میں ہی  ملتی ہے۔

وزیر اعظم نے قرون وسطیٰ   کا بھی ذکرکیا  جب حملہ آور ملک کو تباہ کر رہے تھے اور سومناتھ جیسے شیولنگوں کو برباد کر رہے تھے،اس وقت دیورا داسی میاّ، مدارا چنّیہ، ڈوہرا ککیا اور بھگوان بسویشور جیسے سنتوں نے لوگوں کو اپنے عقیدے  سے جوڑا ۔ اسی طرح رانی اباکا، اوناکے اوبوا، رانی چنّما، کرانتی ویر سنگولی رائینّا جیسے  جانبازوں نے غیر ملکی طاقتوں کا سامنا کیا۔ آزادی کے بعد وزیر اعظم نے کہا کہ کرناٹک کے معززشخصیات  ہندوستان کو تحریک دیتی رہی۔

وزیر اعظم نے ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے منتر پر عمل کرنے کے لیے کرناٹک کے لوگوں کی ستائش کی۔ انہوں نے شاعر کویمپو کے ذریعہ ’ناد گیتے‘ کے بارے میں بات کی اور اس مقدس گیت میں خوبصورتی سے بیان کئے گئے قومی جذبات کی تعریف کی ۔ ’’اس گانے میں ہندوستان کی تہذیب کی عکاسی کی گئی ہے اور کرناٹک کے کردار اور اہمیت کو بیان کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا ، جب ہم اس گیت کے جذبہ کو سمجھتے ہیں تو ہمیں ایک بھارت شریشٹھ بھارت کا بنیادی  نکتہ بھی ملتا ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ آج جب ہندوستان جی-20  جیسے عالمی گروپ کی صدارت کرتا ہے، تو  مادرجمہوریت کے طور پر ہمارے آدرش ہماری رہنمائی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ’انوبھو منٹپا‘ کے ذریعے بھگوان بسویشور کے عہد،  ان کی جمہوری تعلیمات ہندوستان کے لیے روشنی کی مانند ہیں۔ وزیراعظم نے لندن میں کئی زبانوں میں اپنی عہد بستگی کے  مجموعیہ کے ساتھ بھگوان بسویشور کی مورتی کا افتتاح کرنے کا موقع ملنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے کہا ’’ یہ کرناٹک کے نظریہ اور اس کے اثرات کے لازوال ہونے کا ثبوت ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے مزیدکہا، ’’کرناٹک روایات اور ٹیکنالوجی کی سرزمین ہے۔ اس میں تاریخی ثقافت کے ساتھ ساتھ جدید مصنوعی ذہانت بھی ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے جرمن چانسلر جناب اولاف سولز  سے دن میں ہوئی ملاقات کو یاد کیا اور خوشی کا اظہار کیا کہ ان کا اگلا پروگرام کل بنگلورو میں ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جی-20 کی ایک اہم میٹنگ بھی بنگلورو میں ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ  کسی بھی بین الاقوامی نمائندہ سے ملنے پر اسے  ہندوستان کے قدیم اور جدید دونوں پہلو دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ روایت اور ٹیکنالوجی نئے ہندوستان کے مزاج  ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک ترقی اور وراثت، ترقی اور روایات کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر  زور دیا کہ ایک طرف ہندوستان اپنے قدیم مندروں اور ثقافتی مراکز کو زندہ کر رہا ہے، وہیں دوسری طرف ڈیجیٹل ادائیگیوں میں دنیا میں پیش پیش ہے۔ انہوں نے  زوردے کر کہا کہ آج کا ہندوستان صدیوں پرانی چوری شدہ مورتیوں اور نوادرات کو بیرون ملک سے واپس لا رہا ہے، جبکہ یہ ریکارڈ ایف ڈی آئی بھی لا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’یہ نئے ہندوستان کی ترقی کا راستہ ہے جو ہمیں ایک ترقی یافتہ ملک کے ہدف تک لے جائے گا‘‘۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ’’آج کرناٹک کی ترقی ملک اور کرناٹک کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔‘‘  انہوں نے کہا کہ مرکز نے2009-2014 کے درمیان 11,000 کروڑ روپے کرناٹک کو دیے جبکہ 2019-2023 سے اب تک 30,000 کروڑ  روپئے بھیجے جاچکے ہیں۔ کرناٹک کو 2009-2014 کے درمیان ریلوے پروجیکٹوں کے لیے 4000 کروڑ ملے تھے جبکہ صرف اس سال کے بجٹ میں کرناٹک کو ریل کے بنیادی ڈھانچہ  کے لیے 7000 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ کرناٹک میں قومی شاہراہوں کو ان 5 برسوں کے دوران 6 ہزار کروڑ روپے ملے، جب کہ پچھلے 9 سال میں کرناٹک کو اپنی شاہراہوں کے لیے ہر سال 5 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری  حاصل ہوئی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت بھدرا پروجیکٹ کی طویل عرصہ سے زیرالتوا  مانگ  کو پورا کر رہی ہے اور یہ سب ترقی کرناٹک  کی تصویر کو تیزی سے بدل رہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ دہلی-کرناٹک سنگھ کے 75 سال نے ترقی، حصولیابی اور علم کے کئی اہم لمحات کونمایاں کیا ہے۔ وزیر اعظم نے آئندہ 25 برسوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے  ان اہم اقدامات پر روشنی ڈالی جو امرت کال اور دہلی-کرناٹک سنگھ کے اگلے 25 سال میں اٹھائے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ علم و فن پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے اور کنڑ زبان اور اس کےمتمول  ادب کی خوبصورتی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کنڑ زبان کے قارئین کی تعداد بہت زیادہ ہے اور پبلشرز کو اس کی اشاعت کے چند ہفتوں کے اندر ایک اچھی کتاب کو دوبارہ شائع  کرنا پڑتا ہے۔

وزیر اعظم نے  آرٹ  کے شعبے میں کرناٹک کی غیر معمولی حصولیابیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ کرناٹک موسیقی کی کمسلے سے لے کر کرناٹک طرزموسیقی  اور بھرت ناٹیّم سے لے کر یکش گان تک  کلاسیکی اور مقبول دونوں  فنون  میں مالا مال ہے۔ ان فن پاروں کو مقبول بنانے کے لیے کرناٹک سنگھ  کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ان کوششوں کو اگلی سطح پر لے جانے کی ضرورت پر زور دیا اور دہلی کناڈیگا  فیملی  سے کہا کہ وہ غیر کناڈیگا  فیملی  کو اس طرح کی تقریبات میں لانے کی کوشش کریں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کنڑ ثقافت کی عکاسی کرنے والی کچھ فلمیں غیر کنڑ ناظرین میں بہت مقبول ہوئیں اور ان فلموں نے کرناٹک کے بارے میں مزید جاننے کی خواہش پیدا کی۔ انہوں نے کہا، ’’اس خواہش کا فائدہ  اٹھانے کی ضرورت ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے فنکاروں اور اسکالرز سے نیشنل وار میموریل، پردھان منتری  سنگھرالیہ اور کرتویہ پتھ  جانے پر بھی زور دیا۔

وزیر اعظم نے دنیا بھر میں منائے جارہے ’موٹے اناج کے بین الاقوامی سال‘ کا بھی  ذکر کیا اور  کہا کہ کرناٹک ہندوستانی موٹے  اناج یعنی ’شری دھنیہ ‘ کا  اہم مرکز رہا ہے۔ یدی یورپا جی کے وقت سے کرناٹک میں ’شری دھنیہ‘  کی تشہیر کے لئے  شروع کئے گئے پروگراموں پر روشنی ڈالتے ہوئے  وزیر اعظم نے کہا، "شری انّ راگی کرناٹک کی ثقافت اور سماجی شناخت کا ایک حصہ ہے۔‘‘  انہوں نے کہا کہ پورا ملک کناڈیگوں کے راستے پر  گامزن ہے اور موٹے اناج کو ’شری انّ‘ کہنا شروع کر دیا ہے۔یہ دیکھتے ہوئے کہ پوری دنیا شری انّ کے فوائد کوپہچان  رہی ہے، انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں اس کی مانگ بڑھنے والی ہے، جس سے کرناٹک کے کسانوں کو بہت فائدہ ہوگا۔

خطاب کا اختتام کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہندوستان 2047 میں ایک ترقی یافتہ ملک کے طور پر اپنی آزادی کے 100 سال مکمل کرے گا، تو ہندوستان کے قابل فخر امرت کال میں دہلی-کرناٹک سنگھ کے تعاون کا بھی ذکر ہوگا  کیونکہ یہ بھی اپنے سوویں سال میں داخل ہوگا۔

اس موقع پر مرکزی وزیر پرہلاد جوشی، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ جناب بسوراج بومئی، آدی چُنچنگری مٹھ  کے سوامی جی، شری نرملانندناتھ، تقریب کمیٹی کے چیئرمین جناب سی ٹی۔ روی اور دہلی کرناٹک  سنگھ   کے صدر جناب سی ایم ناگراج اور دیگر معزز شخصیات بھی موجود تھیں۔

پس منظر

وزیراعظم کے’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘ کے ویژن کے مطابق، کرناٹک کی ثقافت، روایات اور تاریخ کا اتسو منانے کے لیے  ’بریسو کنڑ دم دماوا‘  ثقافتی اتسو کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ یہ  اتسو  آزادی کا امرت مہوتسو کے زیراہتمام منعقد کیا جا رہا ہے اور سینکڑوں فنکاروں کو رقص، موسیقی، ڈرامہ، شاعری وغیرہ کے ذریعہ کرناٹک کی ثقافتی وراثت کو پیش کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Waqf Law Has No Place In The Constitution, Says PM Modi

Media Coverage

Waqf Law Has No Place In The Constitution, Says PM Modi
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.