وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج گجرات میں جمبو گھوڑا پنچ محل میں 860 کروڑ روپے کی لاگت والےپروجیکٹوں کے سنگ بنیاد رکھے اور انہیں قوم کے لئے وقف کیا۔
حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گجرات کے آدیواسی اور قبائلی برادریوں کے لئے آج کا دن ایک یادگاردن ہے۔ وزیراعظم نے آج مان گڑھ کے اپنے دورے کا ذکر کیا، جہاں انہوں نےگووند گرو اور ہندوستان کی آزادی کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنےوالے سینکڑوں قبائلی مجاہدین آزادی کو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔
‘‘اس علاقے سے اپنے پرانے روابط کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے جمبو گھوڑا میں اپنی موجودگی پر فخر کا اظہار کیا، جو ہندوستان کی قبائلی برادری کی عظیم قربانیوں کی سرزمین ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج ہم اپنے امر مجاہدین شہید جوریا پرمیشور، روپ سنگھ نائک، گلالیا نائک، راؤجیدا نائک اور باباریا گلما نائک کو سلام پیش کرتے ہوئے فخر محسوس کررہے ہیں۔ ’’
وزیراعظم نے کہا کہ آج اس پورے خطے میں صحت، تعلیم اور ہنر مندی کے فروغ کے سسینکڑوں کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کو قوم کے لئے وقف کیا جا رہا ہے اور سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے۔ گووند گرو یونیورسٹی اور کیندریہ ودیالیہ کے نئے انتظامی کیمپس کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ان پروجیکٹوں سے ہمارے قبائلی بچوں کو بہت مدد ملے گی۔
جمبو گھوڑا کا ایک مقدس مقام سے موازنہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے قبائلیوں کی بہادری اور آزادی کی لڑائی کی تابناک تاریخ پر روشنی ڈالی اور نائی کڑا تحریک کا ذکر کیا، جس سے 1857کی بغاوت کو رفتار ملی تھی۔ پرمیشور جوریا نے تحریک کو وسعت دی اور روپ سنگھ نائک نے بھی ان کا ساتھ دیا۔ یہ لوگ مل کر تاتیا ٹوپے کے لئے لڑے، جس کا 1857 کی بغاوت میں اہم کردار ہے۔ وزیراعظم نے اس موقع کو یاد کیا، جب انہیں اس درخت کے آگے سرجھکانے کا موقع ملا تھا، جس پر انگریزوں نے انہیں پھانسی پر لٹکا دیا تھا۔ 2012 میں وہاں ایک کتاب کا اجراء بھی کیا گیا تھا۔
وزیراعظم نے بہت عرصہ قبل گجرات میں شروع ہوئی ایک رسم کا ذکر کیا کہ اسکولوں کے نام شہیدوں کے نام پر رکھے جاتے ہیں۔ ویدک اور ڈانڈیا پورہ کے پرائمری اسکولوں کو سنت جوریا پرمیشور اور روپ سنگھ نائک سے موسوم کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے مطلع کیا کہ آج ان اسکولوں کی شکل ہی بدل گئی ہے۔ دونوں اسکولوں میں دونوں قبائلی سورماؤں کے ایک بڑے مجسمے کا افتتاح کیا گیا، جو آج تعلیم اور جدوجہد آزادی میں قبائلی سماج کی حصہ داری دونوں کے مراکز بن چکے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں کے ہاتھوں سامنے آئی ترقیاتی خلیج ان کو وراثت میں ملی ، جب دو دہائیوں قبل انہیں گجرات کی خدمت کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں تعلیم، تغذیہ اور پانی جیسی بنیادی سہولتوں کا فقدان تھا۔ اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے انہوں نے سب کا پریاس کے جذبے کے ساتھ کام شروع کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے قبائلی بھائی بہنوں نے تبدیلی کی ذمہ داری سنبھالی اور حکومت نے ایک دوست کی طرح انہیں ہر ممکن مدد پہنچائی۔ انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ تبدیلی راتوں رات نہیں آئی، بلکہ یہ لاکھوں قبائلی علاقوں میں شروع کئے گئے پرائمری سے سکنڈری سطح تک کے دس ہزار اسکولوں اور ایکلویہ ماڈل اسکولوں، بیٹیوں کے لئے رہائشی اسکولوں اور آشرم شالاؤں کے بارے میں بتایا۔ وزیراعظم نے بیٹیوں کے لئے بسوں کے مفت سفر اور اسکولوں میں تغذیہ بخش خوراک کی دستیابی جیسی سہولیات کا ذکر کیا۔
کنیا شکشا رتھ کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے بیٹیوں کو اسکول بھیجنے کے لئے آمادہ کرنے کی جانب حکومت کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اسکولوں میں سائنسی تعلیم کی کمی کا ذکر کیا اور کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں قبائلی اضلاع میں گیارہ سائنس کالج، گیارہ کامرس کالج اور سینکڑوں ہوسٹل کھولے گئے ہیں۔
وزیراعظم نے بیس پچیس سال قبل قبائلی علاقوں میں اسکولوں کی سنگین قلت کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ دو قبائلی یونیورسٹیاں، گودھرا میں گرو یونیورسٹی اور نرمدا میں برسا منڈا یونیورسٹی موجود ہیں، جو اعلیٰ تعلیم کے بہترین ادارے ہیں۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ گووند گرویونیورسٹی میں نئے کیمپس کے افتتاح کے بعد سہولیات میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ احمد آباد کی اسکل یونیورسٹی سے پنچ محل سمیت قبائلی برادری کے نوجوانوں کا فائدہ ہوگا۔ جناب مودی نے کہا کہ یہ ملک کی پہلی یونیورسٹی ہے، جسے ڈرون پائلٹ لائسنس کی منظوری حاصل ہوئی ہے۔
گزشتہ دہائیوں میں قبائلی اضلاع کی ہمہ جہت ترقی میں ون بندھو کلیان یوجنا کے اہم رول پر روشی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 14 برسوں میں قبائلی علاقوں میں اس اسکیم کے تحت ایک لاکھ کروڑ روپے سے بھی زیادہ خرچ کئے جا چکے ہیں۔ انہوں نے مطلع کیا کہ گجرات کی حکومت نے آنے والے برسوں میں مزید ایک لاکھ کروڑ روپے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس پورے خطے کی مجموعی ترقی کے بارے میں بتاتے ہوئے وزیراعظم نے پائپ والے پانی کی سہولت مائیکرو آبپاشی اور قبائلی علاقوں میں ڈیری سیکٹر کے فروغ کا ذکر کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ قبائلی بہنوں کو بااختیار بنانے اور ان کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے لئے سکھی منڈل قائم کئے گئے۔ گجرات میں تیزی سے ہونے والی صنعت کاری کے فائدے قبائلی نوجوانوں تک پہنچنے چاہئیں۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے کئی جدید تربیتی مراکز مثلاً ووکیشنل سنٹرز، آئی ٹی آئی اور کسان وکاس کیندروں کے کھولے جانے کا ذکر کیا، جن سے تقریباً اٹھارہ لاکھ قبائلی نوجوانوں کو ٹریننگ حاصل کرنے میں مدد ملی ہے اور روزگار حاصل ہوا ہے۔
بیس پچیس سال قبل سکل سیل وباء پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں ڈسپنسریاں بہت کم تھیں، لیکن آج ڈبل انجن حکومت نے گاؤں کی سطح پر سینکڑوں اسپتال کھولے ہیں اور قبائلی علاقوں میں 1400 سے زیادہ صحت اور طبی نگہداشت مراکز قائم کئے ہیں۔
ہندوستان میں قبائلی معاشروں کی بہتری میں مرکزی حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ یہ بی جے پی کی حکومت ہے جس نے پہلی مرتبہ قبائلی سماج کے لئے ایک الگ وزارت بنائی اور ون دھن جیسی کامیاب اسکیم کو نافذ کیا۔ وزیراعظم نے اپنی بات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے حکومت کی طرف سے برطانوی عہد سے جاری بانس کی کاشت اور فروخت پر پابندی کے قانون کو ختم کرنے، جنگلاتی پیداوار کی مسلسل نظر انداز کرنے کا سلسلہ ختم کرنے، 80 سے زیادہ مختلف جنگلاتی پیداوار پر آدیواسیوں کو ایم ایس پیکا فائدہ پہنچانے اور قبائلیوں کی زندگی کو آسان بناتے ہوئے ان کے فخر کو بڑھانے کے لیے کام کرنے کی مثالیں دیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پہلی بار قبائلی معاشرے کو ترقی اور پالیسی سازی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا احساس ہوا ہے۔ انہوں نے بھگوان برسا منڈا کے یوم پیدائش کو جن جاتیہ گورو دیوس کے طور پر منانے کے حکومت کے فیصلے سے آگاہ کیا۔
وزیر اعظم نے غریب، پسماندہ، پچھڑی ہوئی اور قبائلی برادریوں کے لئے ڈبل انجن والی حکومت کی مسلسل کوششوں پر بھی زور دیا۔ وزیر اعظم نے مفت راشن اسکیم، مفت کوویڈ ویکسین، غریبوں کے لئے 5 لاکھ روپے تک کا علاج، حاملہ خواتین کی مدد تاکہ انہیں غذائیت سے بھرپور کھانا ملے اور چھوٹے کسانوں کے لئے کھادوں کی خاطر قرض حاصل کرنے کے لئے پی ایم کسان سمان ندھییوجنا، بیج، بجلی کے بل وغیرہ کی مثالیں دیں۔ جناب مودی نے کہا کہ براہ راست مدد ہو یا پھر پکے مکانات، رفع حاجت گاہ، گیس کنکشن اور پانی کے کنکشن جیسی سہولیات، ان کا سب سے زیادہ فائدہ قبائلی، دلت اور پسماندہ خاندانوں کو پہنچا ہے۔
قبائلی جانبازوں کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے جنہوں نے ہندوستان کی ثقافت اور عقیدے کو بچانے میں بہت بڑا کردار ادا کیا ہے وزیر اعظم نے چمپانیر، پاوا گڑھ، سوم ناتھ اور ہلدی گھاٹی کی مثالیں دیں۔ انہوں نے کہا کہ اب پاوا گڑھ مندر کی تزئین و آرائش کر دی گئی ہے اور پرچم پوری شان و شوکت سے لہرایا گیا ہے۔ اسی طرح امباجی ماتا کا دھام ہو اور دیوموگرا ماں کا مندر کی ترقی کے لئے بھی مسلسل کوششیں جاری ہیں۔
وزیر اعظم نے روزگار کے فروغ میں سیاحت کے اہم کردار کو تسلیم کیا۔ انہوں نے پنچ محل جیسے مقامات، چمپانیر-پاوا گڑھ جو قدیم فن تعمیر کے لئے مشہور ہے کا ذکر کیا جو سیاحت کے نقطہ نظر سے انتہائی پُرکشش ہیں، اسی طرح جمبوگھوڈا میں جنگلاتی زندگی، ہتھنی ماتا آبشار، دھن پوری میں ماحولیاتی سیاحت کے مقامات، کڑا ڈیم، دھنیشوری ماتا مندر اور جنڈ ہنومان جی کا بھی ذکر کیا جو سیاحت کے نقطہ نظر سے انتہائی پُرکشش ہیں۔ اسی کے ساتھ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آنے والے دنوں میں ان مقامات کو ٹورازم سرکٹ کے طور پر تیار کیا جائے گا جس سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلیوں کے لئے قابل فخر مقامات اور مذہبی مقامات کی ترقی سے سیاحت کی کافی حوصلہ افزائی ہو گی۔
اپنا خطاب مکمل کرتے ہوئے وزیراعظم نے ڈبل انجن والی حکومت کی ترقی کے وسیع دائرہ کار کی تعریف کی اور کہا کہ ترقی کے ثمرات سب تک پہنچتے ہیں۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ محنت اور لگن کے ساتھ بنیادی تبدیلی لانے کیلئے ہماری نیت صاف ہے،
ان الفاظ کے ساتھ خطبہ ختم کیا کہ ہم مل کر ایک ترقییافتہ گجرات اور ایک ترقییافتہ ہندوستان بنائیں گے۔
اس موقع پر گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل، پارلیمانی اراکین اور حکومتِ گجرات کے وزراء موجود تھے۔
پس منظر
وزیر اعظم نے جمبوگھوڈا، پنچمحل میں تقریباً 860 کروڑ روپے کے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا اور انہیں قوم کے نام وقف کیا۔ انہوں نے شری گووند گرو یونیورسٹی، گودھرا کے نئے کیمپس، وڈیک گاؤں میں واقع سنت جوریا پرمیشور پرائمری اسکول اور میموریل اور ڈنڈیا پورہ گاؤں میں واقع راجہ روپ سنگھ نائک پرائمری اسکول اور میموریل کو بھی قوم کے نام وقف کیا۔
وزیر اعظم نے کیندریہ ودیالیہ، گودھرا کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا۔ انہوں نے گودھرا میڈیکل کالج کی ترقی اور کوشلیا کی توسیع - دی اسکل یونیورسٹی کا بھی سنگ بنیاد رکھا، جس کی مالیت 680 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔