Agricultural institutions will provide new opportunities to students, help connect farming with research and advanced technology, says PM
PM calls for ‘Meri Jhansi-Mera Bundelkhand’ to make Atmanirbhar Abhiyan a success
500 Water related Projects worth over Rs 10,000 crores approved for Bundelkhand region; work on Projects worth Rs 3000 crores already commenced

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے آج اترپردیش کے جھانسی ضلع میں رانی لکشمی بائی سینٹرل ایگریکلچرل یونیورسٹی کے کالج اور ایڈمنسٹریشن عمارتوں کاافتتاح کیا۔انہوں نے یونیورسٹی کے طلباء کےساتھ بات چیت کی۔

وزیراعظم نے سبھی مبارکباد دی اورامید ظاہر کی کہ اس یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد طلباء ملک کے زرعی سیکٹر کو مستحکم بنانے میں سرگرم تعاون دیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئی عمارت کے سبب مہیاکرائی گئی نئی سہولتیں طلباء کو اور زیادہ محنت کرنے کیلئے تحریک اور حوصلہ دیں گی۔

انہوں نے رانی لکشمی بائی کو یاد کرتے ہوئے کہا ‘‘میں اپنی جانی نہیں دوں گی’’ وزیراعظم نے جھانسی اور بندیل کھنڈ کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ آتم نربھر بھارت ابھیان کو کامیاب بنائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آتم نربھر بھارت ابھیان میں تعاون دینے کیلئے زراعت کااہم رول ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسانوں کو کاشتکار اور صنعتکار دونوں ہی طور پر زرعی ہدف میں خودکفالت حاصل کرنی چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس جذبے کے مطابق کئی تاریخی زرعی اصلاحات کیے گئے۔ دیگر صنعتوں کی طرح اب کسان بھی اپنی پیداوار کو ملک میں کہیں بھی بیچ سکتے ہیں، جہاں کہیں بھی انہیں بہتر قیمت ملتی ہو۔ انہوں نے کہا کہ کلسٹر پر مبنی نقطہ نظر سے بہتر سہولتیں فراہم کرنے اور صنعتوں کو بڑھاوا دینے کیلئے ایک لاکھ کروڑ روپئے کا ایک خصوصی فنڈقائم کیا گیا ہے۔

یہ کہتے ہوئے کہ کھیتی کو جدید ترین تکنیک سے جوڑنے کی لگاتار کوشش جاری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ تحقیقی اداروں اور زرعی یونیورسٹیوں کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھ برس پہلے ملک میں صرف ایک مرکزی یونیورسٹی تھی جس کےمقابلے میں اب تین مرکزی زرعی یونیورسٹیاں ہیں۔ اس کے علاوہ تین اور قومی اداروں مثلاً آئی اے آرآئی جھاکھنڈ، آئی اے آر آئی آسام اور بہار کے موتیہاری میں مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ فار انٹیگریٹیڈ فارمنگ کا بھی قیام کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارے نہ صرف طلباء کو نئے مواقع فراہم کریں گے بلکہ مقامی کسانوں کو ٹیکنالوجی کافائدہ دینے اور ان کی صلاحیت کو بڑھانے میں بھی مدد کریں گے۔

زراعت سے متعلق چیلنجوں کا سامنا کرنے میں جدید تکنیک کے استعمال کے بارے میں وزیراعظم نے حال کے ٹڈی دل کے حملے کی مثال پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹڈی دل کےحملوں کو کنٹرول کرنے اور نقصان کو کم کرنے کیلئے جنگی پیمانے پر کام کیا۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ کئی شہروں میں درجنوں کنٹرول روم قائم کئے گئے تھے، کسانوں کو پہلے سے آگاہ کرنے کا انتظام کیا گیا تھا۔ اسپرے کرنے کیلئے ڈرون، ٹڈیوں کو مارنے کیلئے درجنوں جدید اسپرے مشینیں خرید کرکسانوں دی گئی تھیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے چھ برسوں میں سرکار نے تحقیق اور کھیتی کے درمیان ایک کڑی قائم کرنے اور کسانوں کو سائنسی مشورہ دینے کے لئے گاؤں میں زمینی سطح پر کوشش کی گئی۔ انہوں نے یونیورسٹی کے احاطے سے کھیتوں تک معلومات اور مہارت کو کارگر بنانے کیلئے نظام تیار کرنے میں یونیورسٹیوں سے تعاون کی مانگ کی۔

زراعت سے متعلق تعلیم اور اسکول سطح تک اس کے استعمال کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گاؤں میں ثانوی سطح پر زراعت سے متعلق مضامین شروع کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس کے دو فائدے ہوں گے۔ ایک فائدہ اس سے طلباء میں زراعت سے متعلق سمجھ پیدا ہوگی اور دوسرافائدہ اس سے طلباء زراعت ، جدید ترین زرعی تکنیکوں کے بارے میں اپنے خاندان کے اراکین کو جانکاری فراہم کرنے میں اہل ہوسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے زرعی صنعت کو بڑھاواملے گا۔

کورونا وائرس وبا کے دوران لوگوں کے سامنے پیداہوئے مسائل کو کم کرنے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ اترپردیش میں کروڑوں غریب اور دیہی خاندانوں کو  مفت راشن دیاجارہا ہے۔ بندیل کھنڈ میں تقریباً دس لاکھ غریب خواتین کو اس دوران مفت گیس سلینڈر دیاگیاہے۔ غریب کلیان روزگار ابھیان کے تحت اترپردیش میں اب تک 700 کروڑ روپئے سے زیادہ خرچ کیے جاچکے ہیں جس کے تحت لاکھوں مزدوروں کو روزگار فراہم کیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا جیسا کہ پہلے وعدہ کیا گیا تھا ہر گھر کو پینے کاپانی مہیاکرانے کے ابھیان کو تیز رفتاری کے ساتھ پورا کیاجارہاہے اس سیکٹر کیلئے 10 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کے تقریباً 500 آبی پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ اس میں سے پچھلے دو مہینوں میں تین ہزار کروڑ روپئے کے پروجیکٹوں پر کام شروع ہوا ہے۔ اس کا سیدھا فائدہ بندیل کھنڈ کے لاکھوں کنبوں کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بندیل کھنڈ میں زیرزمین پانی کی سطح بڑھانے کیلئے اٹل بھوجل یوجنا پر کام  جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھانسی، مہوبا،باندا ، حمیر پوراور للت پور کے ساتھ ساتھ مغربی اترپردیش کے سینکڑوں گاؤں میں سطح آب بڑھانے کیلئے 700 کروڑ روپئے سے زیادہ کے پروجیکٹوں پر کام ہورہاہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ بندیل کھنڈکے بیتوا،کین اور جمنا ندی سے گھرے ہونے کے باوجود پورے علاقے کو ندیوں کا پورا فائدہ نہیں ملتاہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اس صورتحال کو بدلنے کیلئے لگاتار کوشش کررہی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ کین-بیتوا ندی لنک پروجیکٹ میں علاقے کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت ہے اور کہا کہ حکومت اس سمت میں ریاستی حکومتوں کے ساتھ تعاون اور کام کررہی ہے۔ وزیراعظم نے اعتماد ظاہر کیا کہ ایک بار بندیل کھنڈ کو مناسب مقدار میں پانی مل جانے پر یہاں کی زندگی پوری طرح سے بدل جائے گی۔انہوں نے کہا کہ بندیل کھنڈ ایکسپریس وے، ڈیفنس کوریڈور جیسے ہزاروں کروڑ روپئے کے پروجیکٹوں سے یہاں روزگار کے ہزاروں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بندیل کھنڈ میں چاروں سمتوں میں ‘‘جئے جوان ، جئے کسان اور جئے وگیان’’ کامنتر گونجے گا۔ وزیراعظم نے بندیل کھنڈ کی قدیم پہچان کو مضبوط بنانے اور اس سرزمین کے افتخار کو حاصل کرنے کی مرکز اور اترپردیش حکومت کے عہد کو دوہرایا

 

Click here to read full text speech

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Annual malaria cases at 2 mn in 2023, down 97% since 1947: Health ministry

Media Coverage

Annual malaria cases at 2 mn in 2023, down 97% since 1947: Health ministry
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM chairs 45th PRAGATI Interaction
December 26, 2024
PM reviews nine key projects worth more than Rs. 1 lakh crore
Delay in projects not only leads to cost escalation but also deprives public of the intended benefits of the project: PM
PM stresses on the importance of timely Rehabilitation and Resettlement of families affected during implementation of projects
PM reviews PM Surya Ghar Muft Bijli Yojana and directs states to adopt a saturation approach for villages, towns and cities in a phased manner
PM advises conducting workshops for experience sharing for cities where metro projects are under implementation or in the pipeline to to understand the best practices and key learnings
PM reviews public grievances related to the Banking and Insurance Sector and emphasizes on quality of disposal of the grievances

Prime Minister Shri Narendra Modi earlier today chaired the meeting of the 45th edition of PRAGATI, the ICT-based multi-modal platform for Pro-Active Governance and Timely Implementation, involving Centre and State governments.

In the meeting, eight significant projects were reviewed, which included six Metro Projects of Urban Transport and one project each relating to Road connectivity and Thermal power. The combined cost of these projects, spread across different States/UTs, is more than Rs. 1 lakh crore.

Prime Minister stressed that all government officials, both at the Central and State levels, must recognize that project delays not only escalate costs but also hinder the public from receiving the intended benefits.

During the interaction, Prime Minister also reviewed Public Grievances related to the Banking & Insurance Sector. While Prime Minister noted the reduction in the time taken for disposal, he also emphasized on the quality of disposal of the grievances.

Considering more and more cities are coming up with Metro Projects as one of the preferred public transport systems, Prime Minister advised conducting workshops for experience sharing for cities where projects are under implementation or in the pipeline, to capture the best practices and learnings from experiences.

During the review, Prime Minister stressed on the importance of timely Rehabilitation and Resettlement of Project Affected Families during implementation of projects. He further asked to ensure ease of living for such families by providing quality amenities at the new place.

PM also reviewed PM Surya Ghar Muft Bijli Yojana. He directed to enhance the capacity of installations of Rooftops in the States/UTs by developing a quality vendor ecosystem. He further directed to reduce the time required in the process, starting from demand generation to operationalization of rooftop solar. He further directed states to adopt a saturation approach for villages, towns and cities in a phased manner.

Up to the 45th edition of PRAGATI meetings, 363 projects having a total cost of around Rs. 19.12 lakh crore have been reviewed.