وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دلّی کے بھارت منڈپم میں انڈیا موبائل کانگریس 2023 کے ساتویں ایڈیشن کا افتتاح کیا۔ انڈیا موبائل کانگریس (آئی ایم سی) ایشیا میں سب سے بڑا ٹیلی مواصلات ، میڈیا اور ٹیکنالوجی کا فورم ہے جو ’’عالمی ڈیجیٹل اختراع‘‘ کے موضوع پر 27 اکتوبر 29 ا کتوبر 2023 تک منعقد ہو رہ ہے۔ آئی ایم سی 2023 کا مقصد بھارت کی ایک ڈیولپر، مینوفیکچرر اور جدید ترین ٹیکنالوجی کے برآمد کار کے طور پر پوزیشن کو مستحکم کرنا ہے۔ پروگرام کے دوران وزیر اعظم نے پورے ملک میں تعلیمی اداروں کو 100 پانچ جی یوز کیس لیبس عطا کئے۔
وزیر اعظم نے ہال نمبر پانچ میں ایک نمائش کا افتتاح کیا اور وہاں کا جائزہ بھی لیا۔
اس موقع پر صنعتی لیڈروں نے بھی اظہار خیال کیا۔ ریلائنس جیو انفوکوم لمیٹڈ کے چیئرمین جناب آکاش ایم امبانی نے جدید ٹیکنالوجیوں کے استعمال کو فروغ دے کر نوجوان نسلوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے اور اس طرح بھارت کے ڈیجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرنے کے وزیر اعظم کے عہد کی ستائش کی۔ انھوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ وزیر اعظم ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کو جامع، اختراعی اور پائیدار بنا نے کے لیے ملک میں لاکھوں نوجوانوں کے لیے تحریک کا باعث بنے ہیں۔ انھوں نے بتایاکہ جیو نے بھارت کے تمام 22 سرکٹوں میں 10 لاکھ سے زیادہ 5 جی سیلس نصب کئے ہیں اور اس طرح 5 جی کی مجموعی تقسیم کاری میں 85 فیصد کا تعاون کیاہے جس میں 5 جی اسٹیک کا ڈیزائن تیار کیا گیا ہے، اس کو فروغ دیا گیا ہے اور بھارتی ٹیلنٹ کے ذریعے اس کی پیداوار کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت 125 ملین استعمال کرنے والوں کے ساتھ 5 جی کے اہل 3 اعلیٰ ترین ملکوں میں شامل ہے۔ انھوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ وزیر اعظم نے پورے ملک کو متحد کیا ہے اور انھوں نے جی ایس ٹی، بھارت کا ڈیجیٹل انقلاب اور دنیا میں سب سے طویل مجسمے کی مثالیں پیش کیں۔ انھوں نے بات کا اعادہ کیاکہ آپ کی کوششیں انڈیا موبائل کانفرنس میں ہم سبھی کو تحریک دیتی ہیں۔ تمام ڈیجیٹل انٹرپرینیور، اختراع کار اور اسٹارٹ اپس کی جانب سے جناب امبانی نے بھارت کے امرت کال کے دوران بھارت کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کی یقین دہانی کرائی۔
بھارتی انٹر پرائزیزکے چیئرمین جناب سنیل بھارتی متل نے ڈیجیٹل انڈیا کی شکل میں وزیر اعظم کے ذریعے دیئے گئے وژن کا ذکر کیا جس نے تیزی کے ساتھ ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچےکے فروغ میں مدد دی۔ انھوں نے وزیر اعظم کے جے اے ایم ٹرینٹی وژن کے ذریعے آئی تبدیلی کو اجاگر کیا اور اس بات کو اجاگر کیا کہ اس طرح دنیا نے بھارت کی ڈیجیٹل تبدیلی کا نوٹس لیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کا ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی) بہت سے ملکوں کے لیے باعث حسد ہے۔ جناب متل کے بقول، وزیر اعظم کا دوسرا اہم وژن میک ان انڈیا ہے۔ انھوں نے اس بات کو اجاگر کیاکہ پچھلے ایک سال کے دوران ہی مینوفیکچرنگ میں بہت کوششیں کی گئی ہیں اور بھارت نے مینوفیکچرنگ میں بہت گہری جڑیں جما لی ہیں۔ ایپل سے لے کر ڈکسن، سمسنگ سے لے کر ٹاٹا تک ہر کمپنی، چھوٹی یا بڑی، یا اسٹارٹ اپس مینوفیکچرنگ میں شامل ہیں اور بھارت ایک مینوفیکچرنگ کے ملک کے طور پر، خاص طور پر ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے کے ایک مینوفیکچرنگ کے ملک کے طور پر ایک عالمی لیڈر کے طور پر ابھرا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ 5000 قصبوں اور 20000 گاؤں میں ایئرٹیل 5 جی کا پہلے ہی آغاز کیا جاچکا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مارچ 2024 تک وہ پورے ملک کا احاطہ کرلیں گے اور انھوں نے اس سلسلے میں وزیر اعظم کے ذریعے کی گئی کال کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ 5 جی کا دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے ہونے والا آغاز ہے۔
آدتیہ برلا گروپ کے چیئرمین جناب کمار منگلم برلا نے بھارت کی ڈیجیٹل تبدیلی لانے کی خاطر وزیر اعظم کی دور اندریش قیادت کا شکریہ ادا کیا اور ڈیجیٹل شمولیت کے لیے ان کے عزم کی ستائش کی جو انتودیہ کے اصولوں میں پیوست ہے جس ہر ایک کے لیے فوائد کو یقینی بنایا گیا ہے۔ انھوں نے ڈیجیٹل ترقی میں بھارت کے فروغ کے لیے ان کے طریقہ کارکے سر سہرہ باندھا جس نے عالمی شناخت حاصل کرلی۔ جناب برلا نے کہا کہ جیسا کہ انھوں نے اجاگر کیا ہے کہ بہت سے ممالک شناخت، ادائیگیوں اور ڈاٹامینجمنٹ سےمتعلق تاریخی عوامی بنیادی ڈھانچے کے اثاثوں کو اپنانے کے لیے بیتاب ہیں۔انھوں نے اس بات کا اعادہ کہ ووٹا فون آئیڈیا ، وزیر اعظم کے وژن کو حاصل کرنے میں ایک ذمے دار ساجھے دار بننے کے لیے عہد بستہ ہے۔ انھوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ بھارت، وزیر اعظم کی رہنمائی میں 6 جی جیسے مستقبل کی ٹیکنالوجیوں کے شعبوں میں معیار قائم کرنے میں سرگرمی سے مصروف ہے۔انھوں نے ان کی شاندار حمایت کے لیے حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اکیسویں صدی کے بدلتے ہوئے وقت میں اس تقریب میں کروڑوں لوگوں کی زندگی بدلنے کی قوت ہے۔ ٹیکنالوجی کی تیز تر ترقی کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ’’مستقبل یہاں ہے اور اب موجود ہے‘‘۔ انھوں نے ٹیلی مواصلات، ٹیکنالوجی اور کنیکٹی ویٹی میں مستقبل کی جھلکیاں فراہم کرنے کےلیے اس موقع کی نمائش کی تعریف کی۔ انھوں نے 6 جی ، اے آئی، سائبرسکیورٹی، سیمی کنڈکٹرس، ڈرون یا خلائی سیکٹر ، گہرا سمندر، سبزٹیکنالوجی اور دیگر سیکٹروں کے شعبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ’’مستقبل پوری طرح الگ ہونے والا ہے اور یہ بہت خوشی کی بات ہے کہ ہماری نوجوان نسل تکنیکی انقلاب کی قیادت کر رہی ہے‘‘۔
جناب مودی نے 5 جی کے آغاز کو یاد کیا جو پچھلے سال بھارت میں ہوا تھا اور پوری دنیا کے لیے ایک تعجب کی بات تھی۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت 5 جی کی کامیابی کے بعد نہیں رُکے گا اور اِسے ہر فرد تک پہنچانے کے لیے کام کرے گا۔ وزیر اعظم نے کہا ’’بھارت 5 جی کے آغاز کے مرحلے سے 5 جی کی رسائی تک کے مرحلے تک پہنچ گیا ہے‘‘۔ 5 جی کے آغاز کے ایک سال کے اندر وزیر اعظم نے بتایا کہ 4 لاکھ 5 جی پر مبنی اسٹیشن تیار کیے گئے ہیں جو 97 فیصد سے زیادہ شہروں اور 80 فیصد سے زیادہ آبادی کا احاطہ کرتے ہیں۔ انھوں نے اس بات کو اجاگرکیا کہ میڈین موبائل براڈبینڈ کی اسپیڈ ایک سال میں تین گنا بڑھ گئی ہے۔انھوں نے مزیدکہا کہ بھارت برانڈ بینڈ کی اسپیڈ کے معاملےمیں 118ویں پوزیشن سے 43ویں پوزیشن پر پہنچ گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’بھارت نہ صرف ملک میں5 جی نیٹ ورک کو توسیع دے رہا ہے بلکہ 6 جی میں قائد بننے پر بھی زور دے رہا ہے۔ 2 جی کے دوران،ہوئے گھپلےکی طرف اشارہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ 4 جی کا آغاز جو موجودہ حکومت کی معیاد میں ہوا تھا، ہرقسم کے الزامات سے پاک ہے۔ انھوں نے اس اعتماد کااظہار کیاکہ بھارت 6 جی ٹیکنالوجی کے ساتھ قیادت کرے گا۔
انھوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کنیکٹی ویٹی میں درجہ بندی اور پوزیشن میں بہتری کے علاوہ رہن سہن میں آسانی میں اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے تعلیم، طب، سیاحت اور زراعت میں بہتر کنیکٹی ویٹی اور اسپیڈ کے فوائدکا ذکر کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ہم جمہوریت کی قوت میں یقین رکھتے ہیں، ترقی کے فوائد ہر طبقے اور ہر خطے، ہر ایک تک پہنچنے چاہئیں اور ہر ایک کو بھارت کے وسائل سے فائدہ ہونا چاہئے۔ ہر ایک کی زندگی باوقار ہونی چاہئے اور ٹیکنالوجی کے فوائد ہر ایک تک پہنچنے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم اس سمت میں تیزی سے کام کر رہے ہیں‘‘۔ انھوں نے کہا ’’میرےلیے یہی سب سے بڑا سماجی انصاف ہے‘‘۔ انھوں نے مزیدکہاکہ ’’پونجی تک رسائی، وسائل تک رسائی اور ٹیکنالوجی تک رسائی ہماری حکومت کی ترجیح ہے۔ انھوں نے اس بات کا ذکر کیاکہ مدرا اسکیم کے تحت کسی ضمانت کے بغیر قرض، بیت الخلا تک رسائی اور جے اے ایم ٹرینٹی کے ذریعے ڈی بی ٹی میں ایک چیز یکساں ہے وہ یہ کہ پہلے جوحقوق ناقابل رسائی تھے اب عام شہریوں کے لیے ان کی رسائی کو یقینی بنایا جار ہاہے۔ انھوں نے اس سلسلے میں ٹیلی مواصلاتی ٹیکنالوجی کے رول کو اجاگرکیا اوربھارت نیٹ کا ذکر کیا جس نے تقریباً دو لاکھ گرام پنچایتوں کو براڈ بینڈ سے جوڑا ہے۔ دس ہزار اٹل ٹنکرنگ لیبس ، تقریباً 75 لاکھ بچوں کو جدید ٹیکنالوجی سے آگاہ کر رہی ہیں۔ انھوں نے اس امید کااظہار کیاکہ 5 جی یوز لیبس ، جن کا آج آغاز کیاگیاہے اسی طرح اثر اندازہوں گی۔ انھوں نے مزید کہاکہ یہ لیبس نوجوانوں کا بڑے خواب دیکھنے کی تحریک دیں گے اور انھیں حاصل کرنے کا اعتماد بھی دیں گے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کے اسٹارٹ اپس ماحولیاتی نظام میں پچھلے چند برسوں میں دنیامیں اپنے لیے قابل قدر جگہ بنائی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ ’’بھارت نے بہت کم وقت میں یونیکورنس کی سنچری بنالی ہے اور اب دنیا میں اسٹارٹ اپس ایکوسسٹم کے تین سب سے بڑے ملکوں میں شامل ہوچکا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 سے پہلے بھارت میں صرف چند سو اسٹارٹ اپس تھے جبکہ اب ان کی تعداد تقریباً ایک لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ وزیر اعظم نے ’ایس پائر ‘ پروگرام کا بھی ذکر کیا جو انڈین موبائل کانگریس کے ذریعے ملک میں اسٹارٹ اپس کی سرپرستی کا ایک اقدام ہے اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس سے بھارت کے نوجوانوں کو بہت فائدہ پہنچے گا۔ وزیر اعظم نے اس بات کا اشارہ کیاکہ پچھلی حکومتوں کے فرسودہ طریقہ کار ایک منجمد موبائل کی طرح ہے جس میں کمانڈ سے کوئی کام نہیں ہوتا۔ انھوں نے کہا کہ 2014 کے بعد لوگوں نے فرسودہ ٹیکنالوجی استعمال کرنا بند کردیا ہے جس میں بیٹری بدلنے یا دوبارہ اسٹارٹ کرنے کا کام بیکار ہوچکا تھا۔ انھوں نے اس بات کو یاد کیا کہ بھارت موبائل فون درآمد کیا کرتا تھا جبکہ آج بھارت دنیا میں دوسرا سب سے بڑا موبائل بنانے والا ملک ہے۔ پچھلی حکومتوں کے دوران الیکٹرانک مینوفیکچرنگ کے بارے میں وژن کی کمی کو اجاگر کرتے ہوئے جناب مودی نے بتایا کہ بھارت آج ملک میں تیار کردہ دو لاکھ کروڑ روپئے کے الیکٹرانک سامان برآمد کر رہا ہے۔ انھوں نے حال ہی میں گوگل کے ذریعے پکسل فون بھارت میں تیار کرنے کے حالیہ اعلان کے بعد بھی روشنی ڈالی۔ انھوں نے مزید کہا ’’سمسنگ فولڈ 5 اور ایپل آئی فون 15 پہلے ہی یہاں تیار کئے جارہے ہیں‘‘۔
وزیر اعظم نے موبائل اور الیکٹرانکس کی مینوفیکچرنگ میں اس کامیابی کو مزید آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا ’’ٹیکنیکل ماحولیاتی نظام میں ہارڈ ویئر اورسافٹ ویئر دونوں کی کامیابی بہت اہم ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم بھارت میں سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کا ایک مضبوط سیکٹر قائم کریں‘‘۔ انھوں نے مزید کہا کہ سیمی کنڈکٹرس کے فروغ کے لیے 80 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کی پی ایل آئی اسکیم جاری ہے۔ آج پوری دنیامیں سمی کنڈکٹر کی کمپنیاں، سیمی کنڈکٹر کی اسمبلی اور ٹیسٹنگ کی سہولیات بھارتی کمپنیوں کے اشتراک سے قائم کرنے میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔ بھارت کا سیمی کنڈکٹر مشن نہ صرف گھریلو مانگ کو پورا کرنے بلکہ دنیا کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے وژن کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔
کسی ترقی پذیر ملک کو ترقی یافتہ بنانے میں ٹیکنالوجی کے عناصر کی بنیادی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے فروغ میں بھارت کسی بھی ترقی یافتہ ملک سے پیچھے نہیں ہے۔ ٹیکنالوجی کے ساتھ مختلف شعبوں کو مربوط کرنے کے اقدامات گناتے ہوئے وزیر اعظم نے لاجسٹکس میں پی ایم گتی شکتی، صحت میں نیشنل ہیلتھ مشن اور زراعت کے سیکٹر میں ایگری اسٹیک جیسے فلیٹ فارمس کا ذکر کیا۔ انھوں نے سائنسی تحقیق، کوانٹم مشن اور نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن میں وسیع سرمایہ کاری اور دیسی ڈیزائن اور ٹیکنالوجی کے فروغ کا ذکر کیا۔
وزیر اعظم مودی نے سائبر سکیورٹی اور نیٹ ورک انفراسٹرکچر کے اہم پہلو کی طرف توجہ مبذول کرائی اور جی -20 سربراہ کانفرنس میں ’سائبر سکیورٹی کے عالمی خطرات‘ پر تبادلہ خیال کا ذکر کیا۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ سائبرسکیورٹی کے لیے مینوفیکچرنگ کی پوری ویلیو چین میں خودکفالت بہت اہم ہے، وزیر اعظم نے اس بات کو اجاگر کیاکہ سکیورٹی کو برقرار رکھنا اس وقت آسان ہوجاتا ہے جب ویلیو چین کا تعلق ، چاہے وہ ہارڈ ویئر سے ہو، سافٹ ویئر سے ہو یاکنکٹی ویٹی سے ہو، ملک کے نظام سے ہوگا۔ جناب مودی نے دنیا کے جمہوری معاشروں کو محفوظ رکھنے کے لیے انڈیا موبائل کانگریس میں تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر اعظم نے ماضی میں نئی ٹیکنالوجی اپنانے کے بارےمیں چھوڑے گئے مواقع پر تنقید کی۔ انھوں نے بھارت کے آئی ٹی سیکٹرکا ذکر کیا جس میں بھارت نے پہلے ہی اپنی جدید ٹیکنالوجی کی صلاحیت کو اجاگر کردیا ہے۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اکیسویں صدی کا دور بھارت کی فکری قیادت کا دور ہے، مفکروں پر زور دیا کہ وہ ایسے نئے شعبے قائم کریں جن پر دوسرے لوگ چل سکیں۔ انھوں نے یو پی آئی کی مثال پیش کی جو آج ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام میں پوری دنیا کی قیادت کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان کے پاس نوجوانوں کی آبادی اور مثالی جمہوریت کی طاقت ہے۔ انہوں نے انڈیا موبائل کانگریس کے ممبران ، خاص کر نوجوان ممبران سے اس سمت میں آگے بڑھنے کی اپیل کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج جب ہم ایک ترقی یافتہ ہندوستان بننے کے ہدف کو شرمندہ تعبیر کر رہے ہیں، با شعور معاشرے کے طور پر آگے بڑھنے کا جذبہ پورے علاقے میں انقلابی تبدیلی پیداکر سکتا ہے۔
اس موقع پر مرکزی وزیر مواصلات جناب اشونی ویشنو ، مواصلات کے وزیر مملکت جناب دیو و سنگھ چوہان ، ریلائنس جیو انفوکام لمیٹڈ کے صدر جناب آکاش ایم امبانی، بھارتی انٹر پرائزز کے صدر جناب سنیل بھارتی متل اور آدتیہ بڑ لا گروپ کے صدر جناب کمار منگلم بڑلا سمیت دیگر معزز شخصیات موجود تھیں۔
پس منظر
’5 جی کے 100 لیبس کی پہل‘ ، 5 جی ایپلی کیشنز کے فروغ کی حوصلہ افزائی کر کے 5 جی ٹیکنالوجی سے جڑے مواقع کو بروئے کار لانے کی ایک کوشش ہے، جو ہندوستان کی امتیازی ضروریات کے ساتھ ساتھ عالمی مانگوں کو بھی پورا کرتا ہے۔ یہ انوکھی پہل تعلیم، زراعت، صحت، بجلی، نقل وحمل وغیرہ جیسے مختلف سماجی و اقتصادی شعبوں میں اختراعات کو آگے بڑھائے گی اور ملک کو 5 جی ٹیکنالوجی کے استعمال میں سرکردہ بنائے گی۔ یہ پہل ملک میں 6 جی سے لیس تعلیمی اور اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کی تعمیر کے لئے بھی ایک اہم قدم ہے۔ یہ پہل ملک میں تعمیر کردہ مواصلاتی ٹیکنالوجی تیار کرنے کی سمت میں بھی ایک اہم قدم ہے، جو قومی سلامتی کے لئے انتہائی ضروری ہے۔
انڈیا موبائل کانگریس (آئی ایم سی) ایشیا کا سب سے بڑا مواصلاتی ، میڈیا اور ٹیکنالوجی کا پلیٹ فارم ہے۔ اس کا اہتمام 27 سے 29 اکتوبر 2023 تک کیا جا ئے گا۔ یہ پروگرام مواصلات اور ٹیکنالوجی میں ہندوستان کی ناقابل یقین پیش رفت ا ور اہم عوامل کو سامنے لانے کے لئے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔ یہ پلیٹ فارم اسٹارٹ اپس کو اپنی جدید مصنوعات اور حل کی نمائش کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
’گلوبل ڈیجیٹل انوویشن‘ موضوع کے ساتھ آئی ایم سی 2023 کا مقصد بڑی جدید ترین ٹیکنالوجیوں کے ڈیولپر، مینو فیکچرر اور ایکسپورٹر کے طور پر ہندوستان کی صلاحیت کو مضبوط کرنا ہے۔ تین روزہ کانفرنس میں 5 جی ، 6 جی اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) جیسی ٹیکنالوجیوں پر بات چیت کی جائے گی اور اس میں سیمی کنڈیکٹر انڈسٹری، گرین ٹیکنالوجی، سائبر سکیورٹی وغیرہ موضوعات پر غور وخوض کیا جائے گا۔
اس سال آئی ایم سی ایک اسٹارٹ اپ پروگرام - ’ایسپائر‘ کا افتتاح کر رہا ہے۔ یہ نئی پہل صنعت کاری اور تعاون کو آگے بڑھانے کے مقصد سے اسٹارٹ اپ، سرمایہ کاری اور متعلقہ کاروباروں کے درمیان تعلقات کو بڑھائے گا۔
آئی ایم سی 2023 میں تقریبا 22 ممالک کے ایک لاکھ سے زیادہ شرکاء حصہ لیں گے، جن میں تقریبا 5000 سی ای او سطح کے نمائندے ، 230 نمائش کار، 400 اسٹارٹ اپس اور دیگر متعلقین شامل ہوں گے۔
The future is here and now. pic.twitter.com/vEn9txsuNE
— PMO India (@PMOIndia) October 27, 2023
We initiated the effort to bring 5G connectivity to every Indian citizen. pic.twitter.com/Ew3NGbQPyP
— PMO India (@PMOIndia) October 27, 2023
We are not only rapidly expanding 5G in India, but are also making strides toward establishing ourselves as frontrunners in the realm of 6G. pic.twitter.com/PwIaj6jxpO
— PMO India (@PMOIndia) October 27, 2023
We believe in the ‘power of democratisation’ in every sector. pic.twitter.com/uRys4vlDqb
— PMO India (@PMOIndia) October 27, 2023
India's semiconductor mission is progressing with the aim of fulfilling not just its domestic demands but also the global requirements. pic.twitter.com/dfNzlyarbX
— PMO India (@PMOIndia) October 27, 2023
Technology is the catalyst that expedites the transition from a developing nation to a developed one. pic.twitter.com/x3ZLShTqma
— PMO India (@PMOIndia) October 27, 2023
The 21st century marks an era of India's thought leadership. pic.twitter.com/NMQ6iu31Ik
— PMO India (@PMOIndia) October 27, 2023