وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی میں نیشنل پلیٹ فارم فار ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن (این پی ڈی آر آر) کے تیسرے اجلاس کا افتتاح کیا۔ ‘‘بدلتی ہوئی آب و ہوا میں مقامی صلاحیت پیدا کرنا’’ اس پلیٹ فارم کے تیسرے اجلاس کا مرکزی موضوع ہے۔
تقریب کے دوران وزیر اعظم نے سبھاش چندر بوس آپدا پربندھن پرسکار سے نوازے جانے والوں کو مبارکباد پیش کی۔ 2023 پرسکار کے فاتح اڈیشہ اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (او ایس ڈی ایم اے) اور لونگلی فائر اسٹیشن، میزورم ہیں۔ وزیر اعظم نے ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن کے شعبے میں اختراعی آئیڈیاز، اقدامات، آلات اور ٹیکنالوجیوں کو سامنے لانے والی نمائش کا بھی افتتاح کیا۔ اس موقع پر وزیر داخلہ جناب امت شاہ، وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے بھی موجود تھے۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے حال ہی میں ترکی اور شام میں ہندوستانی بچاؤ ٹیم کے کام کے لئے عالمی سطح پر تعریف کا ادراک کیا جس پر ہندوستان کو فخرہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان نے جس طرح ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے متعلق ٹیکنالوجی اور انسانی وسائل کو وسعت دی ہے اس سے ملک کی اچھی خدمت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایوارڈ قدرتی آفات سے نمٹنے کے نظام کو مضبوط اور فروغ دینے اور صحت مند مسابقت کو فروغ دینے کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے دونوں ایوارڈیافتگان کی تعریف کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ تقریب کا موضوع ‘‘بدلتے ہوئے آب و ہوا میں مقامی صلاحیت پیدا کرنا’’ ہندوستانی روایت کے مطابق ہے کیونکہ یہ عنصر کنویں، فن تعمیر اور پرانے شہروں میں واضح طور پر نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا نظام، حل اور حکمت عملی ہمیشہ مقامی رہی ہے۔ انہوں نے کچھ کے بھونگا گھروں کی مثال دی جو زلزلے سے کافی حد تک بچ گئے۔ وزیراعظم نے ہاؤسنگ اور ٹاؤن پلاننگ کے مقامی ماڈلز کو نئی ٹیکنالوجی کے مطابق تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ مقامی ٹیکنالوجی اور مواد کی افزودگی وقت کی ضرورت ہے۔ جب ہم مقامی لچک کی مثالوں کو مستقبل کی ٹیکنالوجی سے جوڑیں گے، تب ہی ہم تباہی کی لچک کی سمت میں بہتر کام کر سکیں گے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ گزرے برسوں میں طرز زندگی بہت آرام دہ تھا اور یہ تجربے نے ہمیں سکھایا کہ خشک سالی، سیلاب اور مسلسل بارش جیسی قدرتی آفات سے کیسے نمٹا جائے۔ انہوں نےبتایا کہ پچھلی حکومتوں کے لیے قدرتی آفات سے نجات کا کام محکمہ زراعت کے ساتھ کرنا فطری تھا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب زلزلے جیسی قدرتی آفت آتی ہے تو اس سے مقامی سطح پر مقامی وسائل کی مدد سے نمٹا جاتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بہر حال یہ ایک چھوٹی سی دنیا ہے جس میں ہم آج رہتے ہیں جہاں ایک دوسرے کے تجربات اور تجربات سے سیکھنا ایک معمول بن گیا ہے۔ دوسری جانب انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ قدرتی آفات کے برپا ہونے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ گاؤں کے ایک ایسے ڈاکٹر کی تشبیہ دیتے ہوئے جو ہر ایک کا علاج کرتا ہے وزیر اعظم نے اس حقیقت پر روشنی ڈالی کہ ہمارے پاس آج کے دور میں ہر بیماری کے لیے ماہر ڈاکٹر موجود ہیں۔ اسی طرح وزیراعظم نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ایک متحرک نظام تیار کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پچھلی صدی کی قدرتی آفات کا مطالعہ کر کے درست اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی ان طریقوں پر وقت پر نظر ثانی کرنے پر بھی زور دیا، چاہے ان کی نوعیت مادی ہو یا نظام کی۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو مضبوط بنانے کے لئے ‘‘ شناخت اور اصلاحات دو اہم اجزاء ہیں۔’’ انہوں نے وضاحت کی کہ شناخت قدرتی آفات سے لاحق ممکنہ خطرات کی نشاندہی کرنے میں مدد کرے گی اور یہ بتائے گی کہ مستقبل میں کب خطرہ ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف اصلاحات کا نظام ایک ایسا نظام ہے جس کے ذریعہ ممکنہ قدرتی آفات کے خطرات کو کم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے نظام کو مقررہ مدت میں مزید قابل اور بہتر بنانے کا مشورہ اور شارٹ کٹ کے بجائے طویل المدتی سوچ پر زور دیا۔ انہوں نے سابقہ برسوں میں مغربی بنگال اور اڈیشہ سے ٹکرانے والے طوفانوں کی وجہ سے ہونے والی سینکڑوں ہلاکتوں کو یاد کیا اور کہا کہ وقت اور حکمت عملی میں تبدیلیوں کے ساتھ ہندوستان جان و مال کو کم سے کم نقصان کے ساتھ اب ایسے طوفانوں سے نمٹنے کے قابل ہے۔ ہم قدرتی آفات کو نہیں روک سکتے لیکن ہم بہتر حکمت عملی اور نظام کو اپنی جگہ پر رکھ کر اس کے اثرات کو ضرور کم کر سکتے ہیں وزیر اعظم نے اسی کے ساتھ رد عمل کے بجائے فعال انداز اپنانے پر زور دیا۔
وزیر اعظم نے آزادی کے بعد کے گزرنے والے برسوں میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی خراب حالت کے بارے میں بات کی۔ اور بتایا کہ پانچ دہائیوں کے بعد بھی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے حوالے سے کوئی قانون نہیں ہے۔ گجرات پہلی ایسی ریاست تھی جو 2001 میں اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے ساتھ سامنے آئی تھی۔ اس ایکٹ کی بنیاد پر اس وقت کی مرکزی حکومت نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ نافذ کیا۔ اس کے بعد نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی وجود میں آئی۔
وزیراعظم نے بلدیاتی اداروں میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ گورننس کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ہمیں منصوبہ بندی کو ادارہ جاتی بنانا ہو گا اور مقامی منصوبہ بندی کا جائزہ لینا ہو گا۔ مکمل نظام کی اوور ہالنگ کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے دو سطحوں پر کام کرنے پر زور دیا اور کہا کہ سب سے پہلے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ماہرین کو عوامی شرکت پر زیادہ توجہ دینی ہوگی۔ انہوں نے لوگوں کو زلزلوں، طوفانوں، آگ اور دیگر آفات کے خطرات سے آگاہ کرنے کے مسلسل عمل پر زور دیا۔ اس سلسلے میں مناسب عمل، ڈرل اور ضابطوں کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے ذمہ داران سے گاؤں اور محلے کی سطح پر ٹرین 'یووک منڈلس' اور 'سکھی منڈلوں' کا استعمال کرنے کو کہتے ہوئے کہا کہ مقامی شرکت کے ذریعہ مقامی صلاحیت کے منتر پر عمل کرنے سے ہی کامیابی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپڈا متر، این ایس ایس-این سی سی، فوج کے سابق فوجیوں کے میکانزم کو مزید مضبوط کرنے اور پہلے ردعمل کے لیے کمیونٹی سینٹرز میں آلات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ بچاؤ کا کام بروقت شروع کرنے سے بہت سی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دوسری سطح پر ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے حقیقی وقت میں رجسٹریشن اور مانیٹرنگ سسٹم کو بروئے کار لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گھر کتنے پرانے ہیں اور پانی کی نکاسی کیسی ہے یہ معلوم کرنے کے علاوہ بجلی اور پانی کے بنیادی ڈھانچے کی صلاحیتجیسے پہلوؤں کے بارے میں علم سے فعال اقدامات کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیر اعظم نے گرم لہر کے بارے میں اپنی حالیہ جائزہ میٹنگ کے دوران اسپتال میں لگنے والی آگ پر ہونے والی بحث کے بارے میں بات کی اور بتایا کہ اسپتال کی آگ سے نمٹنے کی تیاری کا باقاعدہ جائزہ کس طرح جانوں کو بچا سکتا ہے۔
وزیر اعظم نے گھنے شہری علاقوں جیسے کہ اسپتال، فیکٹری، ہوٹل یا کثیر منزلہ رہائشی عمارت میں آگ لگنے کے واقعات میں پچھلے کچھ برسوں میں خاص طور پر بڑھتی ہوئی گرمی کے ساتھ اضافہ نوٹ کیا۔ انہوں نے گنجان آباد علاقوں میں بہت منظم طریقے سے کام کرنے کے چیلنجز پر روشنی ڈالی جہاں گاڑی کے ذریعے پہنچنا ایک مشکل کام ہے۔ انہوں نے اس کا حل تلاش کرنے پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے بلند عمارتوں میں لگنے والی آگ کو بجھانے کے لیے فائر فائٹرز کی مہارت میں مسلسل اضافہ کرنے پر زور دیا اور کہا کہ صنعتی آگ کو بجھانے کے لیے کافی وسائل کیموجودگی کو بھییقینی بنایا جائے۔
وزیر اعظم نے مقامی مہارتوں اور آلات کو مسلسل جدید بنانے کی ضرورت پر توجہ دی۔انہوں نے سیلف ہیلپ گروپس کی خواتین کو اپنی آمدنی بڑھانے اور آگ کے واقعات کو کم کرنے کے لیے ایسے آلات فراہم کرنے کے امکانات تلاش کرنے کو کہا جو جنگل کے ایندھن کو بائیو فیول میں تبدیل کرتے ہیں۔ انہوں نے ان صنعتوں اور اسپتالوں کے لیے ماہرین کی ایک فورس بنانے کے بارے میں بھی بات کی جہاں گیس کے اخراج کے امکانات زیادہ ہیں۔ اسی طرح ایمبولینس نیٹ ورکس کو مستقبل کے لیے تیار کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں اے آئی، 5جی اور انٹرنیٹ آف تھنگز کے استعمال کو دریافت کیا جائے۔ انہوں نے ذمہ داران سے ڈرون، الرٹ کرنے کے لیے گیجٹس اور ذاتی گیجٹس کے استعمال پر بھی غور کرنے کو کہا جو ملبے کے نیچے دبے ہوئے لوگوں کو تلاش کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ انہوں نے ماہرین سے درخواست کی کہ وہ عالمی سماجی اداروں کے کام کا مطالعہ کریں جو نئے نظام اور ٹیکنالوجیز تشکیل دینے کے ساتھ بہترین طریقوں کو اپناتے ہیں۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے خطبے کا اختتام کیا کہ ہندوستان دنیا بھر میں آنے والی آفات پر فوری رد عمل کے ساتھ سامنے آتا ہے اور با صلاحیت بنیادی ڈھانچے کے رخ پر بھی پہل کرتا ہے اور ردعمل سےکام لیتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا کے 100 سے زیادہ ممالک ہندوستان کی قیادت میں بننے والے آفات سے بچنے والے انفراسٹرکچر کے اتحاد میں شامل ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم نے یہ اعتماد بھی ظاہر کیا کہ آج کی بات چیت سے بہت ساری تجاویز اور حل سامنے آئیں گے اور اس طرح مستقبل کے لیے قابل عمل نکات ابھریں گے۔ روایت اور ٹکنالوجی ہماری طاقت ہے اور اس طاقت سے ہم نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے لیے آفات سے نمٹنے کے لیے بہترین ماڈل تیار کر سکتے ہیں۔
این پی ڈی آر آر ایک ملٹی اسٹیک ہولڈر پلیٹ فارم ہے جسے حکومت ہند کی طرف سے بات چیت کرنے، تجربات، خیالات، آئیڈیا میں ساجھے داری کرنے اورعمل پر مبنی تحقیق اور آفات کے خطرے میں کمی کے شعبے میں مواقع تلاش کرنے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔
After the earthquakes in Türkiye and Syria, the world has recognised and appreciated the role of India's disaster management efforts. pic.twitter.com/MpmidV4V8y
— PMO India (@PMOIndia) March 10, 2023
We have to develop models of housing or town planning at the local level. We need to encourage use of advanced technology in these sectors. pic.twitter.com/2ixjX5xThU
— PMO India (@PMOIndia) March 10, 2023
Disaster management को मजबूत करने के लिए Recognition और Reform बहुत जरूरी है। pic.twitter.com/Rm2lh23n4t
— PMO India (@PMOIndia) March 10, 2023
Tradition और technology हमारी ताकत हैं।
— PMO India (@PMOIndia) March 10, 2023
इसी ताकत से हम भारत ही नहीं बल्कि पूरे विश्व के लिए disaster resilience से जुड़े बेहतरीन मॉडल तैयार कर सकते हैं। pic.twitter.com/rK73aK5X4A