نئی دہلی۔ 25  ستمبر         امریکہ کےصدر جوزف آر بائیڈن نے وزیر اعظم نریندر مودی کا آج وائٹ ہاؤس میں دونوں رہنماؤں کی پہلی ذاتی طور پر مصروفیت،قریبی تعلقات کی تجدید اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریتوں کے درمیان شراکت داری کو آگے بڑھانے کا ایک نیا راستہ بنانے کے لیے استقبال کیا ۔

دونوں رہنماؤں نے ایک واضح وژن کی توثیق کی جس سے ہند – امریکہ تعلقات کو فروغ دینے، منصوبہ جاتی شراکت داری کی تعمیر اور علاقائی گروپوں بشمول آسیان اور کواڈ ممبران کے ساتھ مل کر ہند – بحر الکاہل  اور اس سے ماوراء خطے میں مشترکہ مفادات کو فروغ دینے کی سمت میں کام کرنےکے لیے رہنمائی  فراہم کی جاسکے گی ؛ دونوں ممالک میں کام کرنے والے خاندانوں کی خوشحالی میں اضافہ کے لیے تجارت اور سرمایہ کاری میں شراکت داری کو بہتر بنایا جا سکے گا۔کووڈ – 19 وبائی امراض اور صحت سے متعلق دیگر چیلنجوں کے خلاف جنگ کا خاتمہ کیا جائے گا ؛  ماحولیاتی  عمل میں بہتری لانے کے لیے عالمی کوششوں کو تیز کیا جا ئے گا؛ دونوں ممالک کے لوگوں کی حمایت میں جمہوری اقدار اور اداروں کو مضبوط کیا جا ئے  گا  اوردونوں ممالک کو مزید مستحکم کرنے کے لیے  لوگوں کے مابین باہمی تعلقات کو مزید بہتر بنایا جا سکےگا۔

صدر بائیڈن اور وزیر اعظم مودی نے گذشتہ ایک سال کے دوران کووڈ – 19وبائی مرض سے لڑنے کے لیے دونوں ممالک کے قریبی تعاون پر  نہایت خوشی اور فخر کا اظہار کیا ، کیونکہ دونوں ممالک کی حکومتیں ، سول سوسائٹی ، کاروباری ادارے اور تارکین وطن دونوں ملکوں کی ضرورت کے وقت ہنگامی امدادی سامان کی فراہمی کے لیے بے مثال طریقہ کار  اختیار کیے ۔ انہوں نے اندرون اور بیرون ملک اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے ویکسین کی لاکھوں خوراک کا انتظام کرنے کے بعد ، اس وبا کو ختم کرنے کے لیے عالمی کوششوں کی رہنمائی کے عزم کااظہار کیا۔ صدر بائیڈن نے ہندوستان کے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے کہ وہ کوویکس سمیت محفوظ اور موثرکووڈ – 19 ویکسین کی برآمدات دوبارہ شروع کرے گا۔ دونوں رہنماؤں نے مستقبل میں وبائی امراض کے خطرے کو کم کرنے کے لیے عالمی صحت کو متاثر کرنے والے اہم شعبوں بشمول وبائی امراض اور بایو میڈیکل ریسرچ میں  تعاون کو فروغ دینے کے لیے صحت اور بایومیڈیکل سائنس پر مفاہمت کی عرضداشت کو حتمی شکل  دینے کی بھی ستائش کی۔

وزیر اعظم مودی نے کووڈ 19 وبائی مرض سے نمٹنے کےاپنے مشترکہ عزم کے پیش نظر ، وبائی امراض کے خاتمے اور مستقبل کی بہتر تیاری کے لیے عالمی کووڈ 19 سربراہی اجلاس بلانے کے لیے صدر بائیڈن کے اقدام کا خیرمقدم کیا۔

وزیر اعظم مودی نے پیرس معاہدے میں امریکہ کی واپسی سمیت ماحولیاتی عمل پر امریکی قیادت کا خیرمقدم کیا۔ صدر بائیڈن نے 2030 تک 450 گیگاواٹ کی قابل تجدید بجلی کی تنصیب کا  گھریلو ہدف حاصل کرنے کے لیے وزیر اعظم مودی کے عزم کی حمایت کی اور قابل تجدید توانائی  ، اسٹوریج اور گرڈ انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کے لیے سرمایہ متحرک کرنے کی اہمیت کو تسلیم کیا جو لاکھوں ہندوستانی گھرانوں کو  صاف ستھری اور قابل اعتماد بجلی فراہمی کی ضمانت دے گا۔ ہند – امریکہ ماحولیاتی اور شفاف توانائی ایجنڈا 2030 شراکت داری تحت منصوبہ جاتی شفاف توانائی میں شراکت داری (ایس سی ای پی) اور ماحولیاتی عمل اور سرمایہ  کے حصول سے متعلق مذاکرات (سی اے ایف ایم ڈی) کے دو اہم نکات کے ذریعہ، امریکہ اورہندوستان صاف توانائی کی منتقلی کو فروغ دینے کے لیے صاف توانائی کی ترقی اور اہم ٹکنالوجیوں کی تعیناتی میں تیزی لائیں گے۔ ہندوستان نے لیڈرشپ گروپ فار انڈسٹری ٹرانزیشن (لیڈ آئی ٹی) میں امریکہ کی شمولیت کا خیرمقدم کیا۔

صدر بائیڈن نے امریکہ اور ہندوستان کے درمیان دفاعی تعلقات کی بہتری، لاجسٹک اورباہمی فوجی ملاقات، اعلی درجے کی فوجی ٹکنالوجی میں تعاون کے استحکام ،  علاقائی شراکت داروں سمیت کثیر جہتی فریم ورک میں مصروفیات کی توسیع کے ذریعہ ایک اہم دفاعی شراکت دار کے طور پر ہندوستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے جدید صنعتی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا خیرمقدم کیا۔ اس تناظر میں ، انہوں نےدفاعی ٹکنالوجی اورتجارتی پہل کے تحت ہوا سے چلنے والے بغیر پائلٹ کی  فضائی گاڑیوں (یو اے وی) کو مشترکہ طور پر تیار کرنے کے حالیہ منصوبے کا ذکر کیا اور اس طرح کی مزید مشترکہ کوششوں کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نےسرکاری اور نجی شراکت داروں سے اپیل کی کہ وہ دفاعی صنعتوں میں جدت اور انٹرپرینیورشپ کے موجودہ ماحولیاتی نظام کا استعمال مشترکہ ترقی ، مشترکہ پیداوار اور باہمی دفاعی تجارت کو فروغ دینے کے لیے کریں۔ انہوں نے اعلی درجے کے دفاعی صنعتی تعاون کو آسان بنانے کے لیے صنعتی سیکورٹی معاہدے کے سربراہی اجلاس کے افتتاحی اجلاس کا بھی خیر مقدم کیا۔

دونوں رہنماؤں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان اور  امریکہ عالمی دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جنگ میں ایک ساتھ کھڑے ہیں  اور تمام دہشت گرد گروہوں بشمول یو این ایس سی آر 1267 پابندی عائد کرنے والی کمیٹی کے ذریعہ  ممنوعہ  قرار دیے جانے والے گروپ کے خلاف ٹھوس کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے سرحد پار دہشت گردی کی مذمت کی  اور 26/11 کے ممبئی حملوں کو مجرمین کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی اپیل کی ۔ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردوں کے پراکسیوں کے کسی بھی استعمال کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گرد گروہوں کو دہشت گردانہ  حملے کرنے یا حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے کسی بھی قسم کی لاجسٹک ، مالی یا عسکری مدد سے انکار کرنے کی اہمیت پر زور دیا ۔ انہوں نےکہا کہ خفیہ معلومات کے تبادلے اور قانون کے نفاذ میں  تعاون دینے کے شعبوں  سمیت انسداد دہشت گردی کے لیے ہندوستان اور امریکہ کے مشترکہ ورکنگ گروپ، ڈیزگنشن ڈائیلاگ ، اور ہند – امریکہ داخلی سیکورٹی مذاکرات  کی تجدیددونوں ملکوں کے درمیان انسداد دہشت گردی کے  تعاون کو مزید مضبوط کرے گا۔ انہوں نے انسداد دہشت گردی کی ٹیکنالوجی تیار کرنے کا بھی خیر مقدم کیا۔ انہوں نے غیر قانونی منشیات کی روک تھام کے لیے ہندوستان اور امریکہ کے ورکنگ گروپ کی ستائش کی اور ایک نئے دوطرفہ فریم ورک کو حتمی شکل دینے کے عزم  کا اظہار کیا۔ یہ فریم ورک منشیات کی غیر قانونی نقل و حمل ، غیر قانونی پیداوار اور پیش رو کیمیائی سپلائی چین سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کو آسان بنائے گا۔

دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کو سلامتی کونسل کی قرارداد 2593 (2021) کی پاسداری کرنی چاہیے۔ اس قرارداد میں کہا  گیا ہے کہ کسی ملک کو دھمکی دینے یا حملہ کرنے ، دہشت گردوں کو پناہ دینے یا تربیت دینے ، یا دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی یا مالی اعانت کے لیے افغانستان کی  سرزمین کبھی استعمال نہیں کی جائے گی۔ دونوں رہنماؤں نے طالبان پر زور دیا کہ وہ افغانوں اور تمام غیر ملکیوں کے افغانستان سے محفوظ اور منظم طریقے سےانخلاء  سمیت تمام افغانوں بشمول  خواتین ، بچوں اور اقلیتی گروہوں کے اراکین  کے انسانی حقوق کا احترام کرے اور دیگر تمام وعدوں کی پاسداری کرے۔ انہوں نے افغانستان کو انسانی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کی کوششوں کی اہمیت پر زور دیتے ہو طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ ، اس کی خصوصی ایجنسیوں اور عمل درآمدکرنے والے شراکت داروں  نیز نقل مکانی کرنے والوں سمیت انسانی بنیادوں پر کام کرنے کی سرگرمیوں میں مصروف  عمل افراد کو مکمل ، محفوظ ، براہ راست اور بلا روک ٹوک رسائی کی اجازت دیں۔ افغان عوام کی ترقی اور معاشی مواقع کو فروغ دینے کے لیے اپنے طویل مدتی عزم کا اظہار کرتے ہوئے ،  دونوں رہنماؤں نے تمام افغانیوں کے ایک جامع اور پرامن مستقبل کے لیے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ  کیا۔

دونوں رہنماؤں نے تشدد کے استعمال کو ختم کرنے ، تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی اور میانمار میں جمہوریت کی فوری بحالی پر زور دیتے ہوئے آسیان  کے پانچ نکاتی معاہدے  پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔

قائدین نے کواڈ کے تحت  بڑھتے ہوئے تعاون بشمول کثیرجہتی ڈومین میں علاقائی سالمیت، خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کے حوالے سے ایک کھلے،  آزاد اور شمولیت والے ہند بحرالکاہل خطے کے مشترکہ وژن کا خیرمقدم کیا۔ صدر بائیڈن نے اگست 2021 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے دوران ہندوستان کی مضبوط قیادت کو سراہا۔ اس تناظر میں ، صدر بائیڈن نے اقوام متحدہ کی اصلاح شدہ سلامتی کونسل میں ہندوستان نیز کثیر جہتی تعاون کے علمبردار اور مستقل رکنیت کے خواہاں دیگر ممالک کو امریکی حمایت دینے کا بھی اعادہ کیا۔ انہوں نے نیوکلیئر سپلائر گروپ میں ہندوستان کے داخلے کے لیے بھی امریکی حمایت کی توثیق کی۔ انہوں نے دنیا بھر میں بالخصوص ہند –بحر الکاہل  اور افریقہ میں عالمی ترقی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہندوستان اور امریکہ کی مشترکہ صلاحیتوں سےاستفادہ کے لیے عالمی ترقی کے  سہ رخی تعاون کے رہنما اصولوں میں  توسیع کا خیرمقدم کیا۔علاوہ ازیں ، انہوں نے صحت ، تعلیم اور ماحولیات کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے ہند – امریکہ گاندھی – کنگ ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن کے آغاز کے تئیں امید کا اظہار کیا۔

انہوں نے 2021 کے اختتام سے پہلے تجارتی خدشات کو دور کرکے ، تجارتی تعلقات کے مستقبل ،  ایک اولوالعزم مشترکہ تصور اور بڑھتی ہوئی مصروفیات کے لیے مخصوص علاقوں کی نشاندہی کرکے دوطرفہ تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے لیے ہند – امریکہ تجارتی پالیسی فورم کے اجلاس کے دوبارہ انعقاد کی امیدظاہر کی ۔ دونوں رہنماؤں نے 2022 کے اوائل میں ہند – امریکہ سی ای او فورم اور تجارتی مذاکرات  کے انعقاد کی امید کا اظہار کیا ، جن سے نجی شعبے کی صلاحیتوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ رہنماؤں نے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے ایک معاہدے پر جاری مذاکرات کے بارے میں کہا کہ یہ ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی سہولت فراہم کرتا ہے اور یہ مذاکرات جلد ہی اختتام پذیر ہوگا۔ انہوں نے مزید تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور ہندوستان پائیدار اور شفاف قوانین وضع کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے جس سے پورے بحر الکاہل کی معیشتیں بہتر ہوں گی۔ انہوں نے آفات سے نمٹنے کے لیے لچکدار بنیادی ڈھانچےکے اتحاد اور متوقع ہند – بحرالکاہل تجارتی فورم کے ذریعہ تعاون میں اضافے کا خیرمقدم کیا۔

قائدین نے کہا کہ انتہائی ہنر مند پیشہ ور افراد ، طلباء ، سرمایہ کاروں اور کاروباری مسافروں کی ان کے ممالک کے درمیان نقل و حرکت ان کی معاشی اور تکنیکی شراکت داری میں اضافہ کرتی ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان لچکدار اور محفوظ سپلائی چین کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے دواسازی ، بایو ٹیکنالوجی ، سیمی کنڈکٹرز اور اطلاعاتی ٹکنالوجی جیسے اہم شعبوں میں مضبوط روابط کی تعمیر میں دونوں ممالک کے نجی شعبوں کی شمولیت کا خیرمقدم کیا۔دونوں  رہنماؤں نے معاشی ترقی اور منصوبہ جاتی ترجیحات کے حصول میں اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ 2022 کے اوائل میں ہائی ٹکنالوجی کوآپریشن گروپ (ایچ ٹی سی جی) کو بحال کرنے کی توقعات کا اظہار کیا ، جس کا مقصد کلیدی شعبوں  میں اعلی ٹکنالوجی تجارت  کو تیز کرنا ہے۔

دونوں رہنماؤں نے امریکہ اور ہندوستان کے نئے شعبوں نیز اہم اور ابھرتی ٹکنالوجی کے متعدد  شعبوں جیسے خلاء  ، سائبر ، حفظان صحت ، سیمی کنڈکٹرز ، آے آئی ، 5 جی، 6 جی اور فیوچر جنریشن ٹیلی کمیونی کیشن ٹیکنالوجی ، اور بلاک چین میں شراکت داری جاری رکھنے اور اسے وسعت  دینے کا فیصلہ کیا۔ رہنماؤں نے سائبر اسپیس کی مشکلات اور خطرات سے نمٹنے  کے ساتھ ساتھ اہم بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے  کی بنیادی ضرورت کو تسلیم کیا ، اور حکومتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی شراکت داری کا خیرمقدم کیا جس میں رینسم ویئر اور سائبر سے متعلق دیگر جرائم نیز اپنی سرحدوں سے سائبر کرائم میں ملوث  مجرمین کا مقابلہ کرنا شامل ہے ۔ قائدین نے پائیدار صلاحیت سازی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سائبر خطرات کا  مقابلہ کرنے کے لیے باہمی تکنیکی مدد کی کوششوں کو ترجیح دی جانی چاہیے نیز مذاکرات، مشترکہ اجلاس، تربیت اور بہترین طریقہ کار کے اشتراک میں اضافہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے خلائی صورتحال سے متعلق آگاہی کے مفاہمتی عرضداشت کو حتمی شکل دینے  کی امید کا اظہار کیا ۔ یہ مفاہمتی عرضداشت اس سال کے آخر تک بیرونی خلائی سرگرمیوں کی طویل مدتی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے ڈیٹا اور خدمات کے اشتراک میں معاون ثابت ہوگی۔

عالمی شراکت داروں کی حیثیت سے ، امریکہ اور ہندوستان نے تعلیم ، سائنس اور ٹکنالوجی اورعوامی روابط میں اپنے تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے  عزم کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس سال کے اختتام پر منعقد ہونے والے ہندوستان اور امریکہ کے وزرائے خارجہ اور دفاع کے 2+2 وزارتی مذاکرات کے ذریعہ  قریبی مشاورت کا خیرمقدم کیا ۔

دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان گہرے اورسرگرم تعلقات پر خوشی کا اظہار  کیا ، جو امریکہ اور بھارت کے درمیان خصوصی تعلقات کو مضبوط بناتا ہے ، اور تقریبا 75سالوں سے ان کی شراکت داری کو برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے اس بات کا  اعادہ کیا کہ اپنی آزادی ، جمہوریت ، عالمگیر انسانی حقوق ، رواداری اور تکثیریت کی مشترکہ اقدار ، اور تمام شہریوں کے لیے مساوی مواقع تسلیم کرنے  کے لیے ایک دوسرے  کی حوصلہ افزائی کرنے نیز پائیدار ترقی اور عالمی امن و سلامتی کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم مودی نے امریکہ کی جانب سے ہندوستان کو نوادرات  واپس کر نے کی ستائش کی ۔  دونوں رہنماؤں نے چوری ،غیر قانونی تجارت اور ثقافتی اشیاء کی  غیر قانونی نقل و حمل سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں کو مستحکم کرنے کے  عزم کا اظہار کیا۔

مشترکہ اقدار اور اصولوں نیز بڑھتی ہوئی منصوبہ جاتی ہم آہنگی کی نشاندہی کرتے ہوئے ، صدر بائیڈن اور وزیر اعظم مودی نے ہند – امریکہ جامع عالمی منصوبہ جاتی شراکت داری کو آگے بڑھانےپر زور دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ اسے  امریکہ اورہندوستان مل کر حاصل کریں گے۔  

 

 

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।