نئی دہلی۔ 25  ستمبر         امریکہ کےصدر جوزف آر بائیڈن نے وزیر اعظم نریندر مودی کا آج وائٹ ہاؤس میں دونوں رہنماؤں کی پہلی ذاتی طور پر مصروفیت،قریبی تعلقات کی تجدید اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریتوں کے درمیان شراکت داری کو آگے بڑھانے کا ایک نیا راستہ بنانے کے لیے استقبال کیا ۔

دونوں رہنماؤں نے ایک واضح وژن کی توثیق کی جس سے ہند – امریکہ تعلقات کو فروغ دینے، منصوبہ جاتی شراکت داری کی تعمیر اور علاقائی گروپوں بشمول آسیان اور کواڈ ممبران کے ساتھ مل کر ہند – بحر الکاہل  اور اس سے ماوراء خطے میں مشترکہ مفادات کو فروغ دینے کی سمت میں کام کرنےکے لیے رہنمائی  فراہم کی جاسکے گی ؛ دونوں ممالک میں کام کرنے والے خاندانوں کی خوشحالی میں اضافہ کے لیے تجارت اور سرمایہ کاری میں شراکت داری کو بہتر بنایا جا سکے گا۔کووڈ – 19 وبائی امراض اور صحت سے متعلق دیگر چیلنجوں کے خلاف جنگ کا خاتمہ کیا جائے گا ؛  ماحولیاتی  عمل میں بہتری لانے کے لیے عالمی کوششوں کو تیز کیا جا ئے گا؛ دونوں ممالک کے لوگوں کی حمایت میں جمہوری اقدار اور اداروں کو مضبوط کیا جا ئے  گا  اوردونوں ممالک کو مزید مستحکم کرنے کے لیے  لوگوں کے مابین باہمی تعلقات کو مزید بہتر بنایا جا سکےگا۔

صدر بائیڈن اور وزیر اعظم مودی نے گذشتہ ایک سال کے دوران کووڈ – 19وبائی مرض سے لڑنے کے لیے دونوں ممالک کے قریبی تعاون پر  نہایت خوشی اور فخر کا اظہار کیا ، کیونکہ دونوں ممالک کی حکومتیں ، سول سوسائٹی ، کاروباری ادارے اور تارکین وطن دونوں ملکوں کی ضرورت کے وقت ہنگامی امدادی سامان کی فراہمی کے لیے بے مثال طریقہ کار  اختیار کیے ۔ انہوں نے اندرون اور بیرون ملک اپنے شہریوں کی حفاظت کے لیے ویکسین کی لاکھوں خوراک کا انتظام کرنے کے بعد ، اس وبا کو ختم کرنے کے لیے عالمی کوششوں کی رہنمائی کے عزم کااظہار کیا۔ صدر بائیڈن نے ہندوستان کے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے کہ وہ کوویکس سمیت محفوظ اور موثرکووڈ – 19 ویکسین کی برآمدات دوبارہ شروع کرے گا۔ دونوں رہنماؤں نے مستقبل میں وبائی امراض کے خطرے کو کم کرنے کے لیے عالمی صحت کو متاثر کرنے والے اہم شعبوں بشمول وبائی امراض اور بایو میڈیکل ریسرچ میں  تعاون کو فروغ دینے کے لیے صحت اور بایومیڈیکل سائنس پر مفاہمت کی عرضداشت کو حتمی شکل  دینے کی بھی ستائش کی۔

وزیر اعظم مودی نے کووڈ 19 وبائی مرض سے نمٹنے کےاپنے مشترکہ عزم کے پیش نظر ، وبائی امراض کے خاتمے اور مستقبل کی بہتر تیاری کے لیے عالمی کووڈ 19 سربراہی اجلاس بلانے کے لیے صدر بائیڈن کے اقدام کا خیرمقدم کیا۔

وزیر اعظم مودی نے پیرس معاہدے میں امریکہ کی واپسی سمیت ماحولیاتی عمل پر امریکی قیادت کا خیرمقدم کیا۔ صدر بائیڈن نے 2030 تک 450 گیگاواٹ کی قابل تجدید بجلی کی تنصیب کا  گھریلو ہدف حاصل کرنے کے لیے وزیر اعظم مودی کے عزم کی حمایت کی اور قابل تجدید توانائی  ، اسٹوریج اور گرڈ انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کے لیے سرمایہ متحرک کرنے کی اہمیت کو تسلیم کیا جو لاکھوں ہندوستانی گھرانوں کو  صاف ستھری اور قابل اعتماد بجلی فراہمی کی ضمانت دے گا۔ ہند – امریکہ ماحولیاتی اور شفاف توانائی ایجنڈا 2030 شراکت داری تحت منصوبہ جاتی شفاف توانائی میں شراکت داری (ایس سی ای پی) اور ماحولیاتی عمل اور سرمایہ  کے حصول سے متعلق مذاکرات (سی اے ایف ایم ڈی) کے دو اہم نکات کے ذریعہ، امریکہ اورہندوستان صاف توانائی کی منتقلی کو فروغ دینے کے لیے صاف توانائی کی ترقی اور اہم ٹکنالوجیوں کی تعیناتی میں تیزی لائیں گے۔ ہندوستان نے لیڈرشپ گروپ فار انڈسٹری ٹرانزیشن (لیڈ آئی ٹی) میں امریکہ کی شمولیت کا خیرمقدم کیا۔

صدر بائیڈن نے امریکہ اور ہندوستان کے درمیان دفاعی تعلقات کی بہتری، لاجسٹک اورباہمی فوجی ملاقات، اعلی درجے کی فوجی ٹکنالوجی میں تعاون کے استحکام ،  علاقائی شراکت داروں سمیت کثیر جہتی فریم ورک میں مصروفیات کی توسیع کے ذریعہ ایک اہم دفاعی شراکت دار کے طور پر ہندوستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے جدید صنعتی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کا خیرمقدم کیا۔ اس تناظر میں ، انہوں نےدفاعی ٹکنالوجی اورتجارتی پہل کے تحت ہوا سے چلنے والے بغیر پائلٹ کی  فضائی گاڑیوں (یو اے وی) کو مشترکہ طور پر تیار کرنے کے حالیہ منصوبے کا ذکر کیا اور اس طرح کی مزید مشترکہ کوششوں کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نےسرکاری اور نجی شراکت داروں سے اپیل کی کہ وہ دفاعی صنعتوں میں جدت اور انٹرپرینیورشپ کے موجودہ ماحولیاتی نظام کا استعمال مشترکہ ترقی ، مشترکہ پیداوار اور باہمی دفاعی تجارت کو فروغ دینے کے لیے کریں۔ انہوں نے اعلی درجے کے دفاعی صنعتی تعاون کو آسان بنانے کے لیے صنعتی سیکورٹی معاہدے کے سربراہی اجلاس کے افتتاحی اجلاس کا بھی خیر مقدم کیا۔

دونوں رہنماؤں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان اور  امریکہ عالمی دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جنگ میں ایک ساتھ کھڑے ہیں  اور تمام دہشت گرد گروہوں بشمول یو این ایس سی آر 1267 پابندی عائد کرنے والی کمیٹی کے ذریعہ  ممنوعہ  قرار دیے جانے والے گروپ کے خلاف ٹھوس کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے سرحد پار دہشت گردی کی مذمت کی  اور 26/11 کے ممبئی حملوں کو مجرمین کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی اپیل کی ۔ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردوں کے پراکسیوں کے کسی بھی استعمال کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گرد گروہوں کو دہشت گردانہ  حملے کرنے یا حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے کسی بھی قسم کی لاجسٹک ، مالی یا عسکری مدد سے انکار کرنے کی اہمیت پر زور دیا ۔ انہوں نےکہا کہ خفیہ معلومات کے تبادلے اور قانون کے نفاذ میں  تعاون دینے کے شعبوں  سمیت انسداد دہشت گردی کے لیے ہندوستان اور امریکہ کے مشترکہ ورکنگ گروپ، ڈیزگنشن ڈائیلاگ ، اور ہند – امریکہ داخلی سیکورٹی مذاکرات  کی تجدیددونوں ملکوں کے درمیان انسداد دہشت گردی کے  تعاون کو مزید مضبوط کرے گا۔ انہوں نے انسداد دہشت گردی کی ٹیکنالوجی تیار کرنے کا بھی خیر مقدم کیا۔ انہوں نے غیر قانونی منشیات کی روک تھام کے لیے ہندوستان اور امریکہ کے ورکنگ گروپ کی ستائش کی اور ایک نئے دوطرفہ فریم ورک کو حتمی شکل دینے کے عزم  کا اظہار کیا۔ یہ فریم ورک منشیات کی غیر قانونی نقل و حمل ، غیر قانونی پیداوار اور پیش رو کیمیائی سپلائی چین سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کو آسان بنائے گا۔

دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کو سلامتی کونسل کی قرارداد 2593 (2021) کی پاسداری کرنی چاہیے۔ اس قرارداد میں کہا  گیا ہے کہ کسی ملک کو دھمکی دینے یا حملہ کرنے ، دہشت گردوں کو پناہ دینے یا تربیت دینے ، یا دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی یا مالی اعانت کے لیے افغانستان کی  سرزمین کبھی استعمال نہیں کی جائے گی۔ دونوں رہنماؤں نے طالبان پر زور دیا کہ وہ افغانوں اور تمام غیر ملکیوں کے افغانستان سے محفوظ اور منظم طریقے سےانخلاء  سمیت تمام افغانوں بشمول  خواتین ، بچوں اور اقلیتی گروہوں کے اراکین  کے انسانی حقوق کا احترام کرے اور دیگر تمام وعدوں کی پاسداری کرے۔ انہوں نے افغانستان کو انسانی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کی کوششوں کی اہمیت پر زور دیتے ہو طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ ، اس کی خصوصی ایجنسیوں اور عمل درآمدکرنے والے شراکت داروں  نیز نقل مکانی کرنے والوں سمیت انسانی بنیادوں پر کام کرنے کی سرگرمیوں میں مصروف  عمل افراد کو مکمل ، محفوظ ، براہ راست اور بلا روک ٹوک رسائی کی اجازت دیں۔ افغان عوام کی ترقی اور معاشی مواقع کو فروغ دینے کے لیے اپنے طویل مدتی عزم کا اظہار کرتے ہوئے ،  دونوں رہنماؤں نے تمام افغانیوں کے ایک جامع اور پرامن مستقبل کے لیے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ  کیا۔

دونوں رہنماؤں نے تشدد کے استعمال کو ختم کرنے ، تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی اور میانمار میں جمہوریت کی فوری بحالی پر زور دیتے ہوئے آسیان  کے پانچ نکاتی معاہدے  پر فوری عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔

قائدین نے کواڈ کے تحت  بڑھتے ہوئے تعاون بشمول کثیرجہتی ڈومین میں علاقائی سالمیت، خودمختاری اور بین الاقوامی قانون کے حوالے سے ایک کھلے،  آزاد اور شمولیت والے ہند بحرالکاہل خطے کے مشترکہ وژن کا خیرمقدم کیا۔ صدر بائیڈن نے اگست 2021 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے دوران ہندوستان کی مضبوط قیادت کو سراہا۔ اس تناظر میں ، صدر بائیڈن نے اقوام متحدہ کی اصلاح شدہ سلامتی کونسل میں ہندوستان نیز کثیر جہتی تعاون کے علمبردار اور مستقل رکنیت کے خواہاں دیگر ممالک کو امریکی حمایت دینے کا بھی اعادہ کیا۔ انہوں نے نیوکلیئر سپلائر گروپ میں ہندوستان کے داخلے کے لیے بھی امریکی حمایت کی توثیق کی۔ انہوں نے دنیا بھر میں بالخصوص ہند –بحر الکاہل  اور افریقہ میں عالمی ترقی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہندوستان اور امریکہ کی مشترکہ صلاحیتوں سےاستفادہ کے لیے عالمی ترقی کے  سہ رخی تعاون کے رہنما اصولوں میں  توسیع کا خیرمقدم کیا۔علاوہ ازیں ، انہوں نے صحت ، تعلیم اور ماحولیات کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے ہند – امریکہ گاندھی – کنگ ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن کے آغاز کے تئیں امید کا اظہار کیا۔

انہوں نے 2021 کے اختتام سے پہلے تجارتی خدشات کو دور کرکے ، تجارتی تعلقات کے مستقبل ،  ایک اولوالعزم مشترکہ تصور اور بڑھتی ہوئی مصروفیات کے لیے مخصوص علاقوں کی نشاندہی کرکے دوطرفہ تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے لیے ہند – امریکہ تجارتی پالیسی فورم کے اجلاس کے دوبارہ انعقاد کی امیدظاہر کی ۔ دونوں رہنماؤں نے 2022 کے اوائل میں ہند – امریکہ سی ای او فورم اور تجارتی مذاکرات  کے انعقاد کی امید کا اظہار کیا ، جن سے نجی شعبے کی صلاحیتوں کو فروغ حاصل ہوگا۔ رہنماؤں نے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے ایک معاہدے پر جاری مذاکرات کے بارے میں کہا کہ یہ ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی سہولت فراہم کرتا ہے اور یہ مذاکرات جلد ہی اختتام پذیر ہوگا۔ انہوں نے مزید تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور ہندوستان پائیدار اور شفاف قوانین وضع کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے جس سے پورے بحر الکاہل کی معیشتیں بہتر ہوں گی۔ انہوں نے آفات سے نمٹنے کے لیے لچکدار بنیادی ڈھانچےکے اتحاد اور متوقع ہند – بحرالکاہل تجارتی فورم کے ذریعہ تعاون میں اضافے کا خیرمقدم کیا۔

قائدین نے کہا کہ انتہائی ہنر مند پیشہ ور افراد ، طلباء ، سرمایہ کاروں اور کاروباری مسافروں کی ان کے ممالک کے درمیان نقل و حرکت ان کی معاشی اور تکنیکی شراکت داری میں اضافہ کرتی ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان لچکدار اور محفوظ سپلائی چین کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے دواسازی ، بایو ٹیکنالوجی ، سیمی کنڈکٹرز اور اطلاعاتی ٹکنالوجی جیسے اہم شعبوں میں مضبوط روابط کی تعمیر میں دونوں ممالک کے نجی شعبوں کی شمولیت کا خیرمقدم کیا۔دونوں  رہنماؤں نے معاشی ترقی اور منصوبہ جاتی ترجیحات کے حصول میں اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ 2022 کے اوائل میں ہائی ٹکنالوجی کوآپریشن گروپ (ایچ ٹی سی جی) کو بحال کرنے کی توقعات کا اظہار کیا ، جس کا مقصد کلیدی شعبوں  میں اعلی ٹکنالوجی تجارت  کو تیز کرنا ہے۔

دونوں رہنماؤں نے امریکہ اور ہندوستان کے نئے شعبوں نیز اہم اور ابھرتی ٹکنالوجی کے متعدد  شعبوں جیسے خلاء  ، سائبر ، حفظان صحت ، سیمی کنڈکٹرز ، آے آئی ، 5 جی، 6 جی اور فیوچر جنریشن ٹیلی کمیونی کیشن ٹیکنالوجی ، اور بلاک چین میں شراکت داری جاری رکھنے اور اسے وسعت  دینے کا فیصلہ کیا۔ رہنماؤں نے سائبر اسپیس کی مشکلات اور خطرات سے نمٹنے  کے ساتھ ساتھ اہم بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے  کی بنیادی ضرورت کو تسلیم کیا ، اور حکومتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی شراکت داری کا خیرمقدم کیا جس میں رینسم ویئر اور سائبر سے متعلق دیگر جرائم نیز اپنی سرحدوں سے سائبر کرائم میں ملوث  مجرمین کا مقابلہ کرنا شامل ہے ۔ قائدین نے پائیدار صلاحیت سازی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سائبر خطرات کا  مقابلہ کرنے کے لیے باہمی تکنیکی مدد کی کوششوں کو ترجیح دی جانی چاہیے نیز مذاکرات، مشترکہ اجلاس، تربیت اور بہترین طریقہ کار کے اشتراک میں اضافہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے خلائی صورتحال سے متعلق آگاہی کے مفاہمتی عرضداشت کو حتمی شکل دینے  کی امید کا اظہار کیا ۔ یہ مفاہمتی عرضداشت اس سال کے آخر تک بیرونی خلائی سرگرمیوں کی طویل مدتی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے ڈیٹا اور خدمات کے اشتراک میں معاون ثابت ہوگی۔

عالمی شراکت داروں کی حیثیت سے ، امریکہ اور ہندوستان نے تعلیم ، سائنس اور ٹکنالوجی اورعوامی روابط میں اپنے تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے  عزم کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس سال کے اختتام پر منعقد ہونے والے ہندوستان اور امریکہ کے وزرائے خارجہ اور دفاع کے 2+2 وزارتی مذاکرات کے ذریعہ  قریبی مشاورت کا خیرمقدم کیا ۔

دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان گہرے اورسرگرم تعلقات پر خوشی کا اظہار  کیا ، جو امریکہ اور بھارت کے درمیان خصوصی تعلقات کو مضبوط بناتا ہے ، اور تقریبا 75سالوں سے ان کی شراکت داری کو برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے اس بات کا  اعادہ کیا کہ اپنی آزادی ، جمہوریت ، عالمگیر انسانی حقوق ، رواداری اور تکثیریت کی مشترکہ اقدار ، اور تمام شہریوں کے لیے مساوی مواقع تسلیم کرنے  کے لیے ایک دوسرے  کی حوصلہ افزائی کرنے نیز پائیدار ترقی اور عالمی امن و سلامتی کی کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم مودی نے امریکہ کی جانب سے ہندوستان کو نوادرات  واپس کر نے کی ستائش کی ۔  دونوں رہنماؤں نے چوری ،غیر قانونی تجارت اور ثقافتی اشیاء کی  غیر قانونی نقل و حمل سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں کو مستحکم کرنے کے  عزم کا اظہار کیا۔

مشترکہ اقدار اور اصولوں نیز بڑھتی ہوئی منصوبہ جاتی ہم آہنگی کی نشاندہی کرتے ہوئے ، صدر بائیڈن اور وزیر اعظم مودی نے ہند – امریکہ جامع عالمی منصوبہ جاتی شراکت داری کو آگے بڑھانےپر زور دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ اسے  امریکہ اورہندوستان مل کر حاصل کریں گے۔  

 

 

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.