Quote’’وندے بھارت ایکسپریس، ایک طرح سے تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی مشترکہ ثقافت اور وراثت کو جوڑنے والی ہے‘‘
Quote’’وندے بھارت ایکسپریس کا مطلب – بھارت ہر چیز میں سب سے اچھا چاہتا ہے‘‘
Quote’’وندے بھارت ٹرین نئے بھارت کے عزائم اور صلاحیتوں کی علامت ہے‘‘
Quote’’کنیکٹویٹی سے جڑا انفراسٹرکچر دو جگہوں کو ہی نہیں جوڑتا، بلکہ یہ خوابوں کو حقیقت سے جوڑتا ہے اور سب کی ترقی کو یقینی بناتا ہے‘‘
Quote’’جہاں رفتار ہے، وہاں ترقی ہے؛ جب بھی ترقی ہوتی ہے خوشحالی یقینی بنتی ہے‘‘
Quote’’گزشتہ 8-7 سالوں میں کیے گئے کام آنے والے 8-7 سالوں میں ہندوستانی ریلوے کو بدل دیں گے‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سکندر آباد کو وشاکھاپٹنم سے جوڑنے والی وندے بھارت ایکسپریس ٹرین کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ یہ ٹرین ہندوستانی ریلوے کے ذریعے شروع کی جانے والی آٹھویں وندے بھارت ایکسپریس ٹرین ہوگی اور تقریباً 700 کلومیٹر کی دوری طے کرتے ہوئے دو تیلگو ریاستوں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کو جوڑنے والی پہلی ٹرین ہوگی۔ آندھرا پردیش میں وشاکھاپٹنم، راجمندری اور وجے واڑہ اسٹیشنوں پر اور تلنگانہ میں کھمم، وارنگل اور سکندر آباد اسٹیشنوں پر اس کا ٹھہراؤ ہوگا۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے  تہواروں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اس مقدس ماحول میں، تلنگانہ اور آندھرا پردیش کو وندے بھارت ایکسپریس کی شکل میں ایک شاندار تحفہ مل رہا ہے، جو ایک طرح سے تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی مشترکہ ثقافت اور وراثت کو جوڑنے والا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر دونوں ریاستوں کے لوگوں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے  آرمی ڈے کے موقع پر مسلح افواج کو بھی مبارکباد دی۔ جناب مودی نے کہا کہ ملک کی حفاظت میں، ملک کی سرحدوں کی حفاظت میں ہندوستانی فوج کا تعاون، ہندوستانی فوج کی شجاعت بے مثال ہے۔

|

وزیر اعظم نے ملک کے سبھی حصوں کو جوڑنے والے تہواروں کے ذکر کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی ریل ملک کے کونے کونے سے جڑتی ہے اور ملک کے مختلف حصوں کو ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے جذبہ سے سمجھنے، جاننے اور جوڑنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ وندے بھارت ایکسپریس سے عقیدت مندوں اور سیاحوں کو بہت فائدہ ہوگا اور اس ٹرین سے سکندر آباد اور وشاکھاپٹنم کے درمیان لگنے والا وقت بھی اب کم ہو جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا، ’’وندے بھارت ٹرین کی ایک اور خاصیت ہے۔ یہ ٹرین، نئے بھارت کے عزائم اور صلاحیتوں کی علامت ہے۔‘‘ جناب مودی نے زور دے کر کہا، ’’یہ اس بھارت کی علامت ہے، جو تیز رفتار تبدیلی کے راستے پر ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا، ’’ایسا بھارت، جو اپنے خوابوں، اپنی آرزوؤں کو لے کر بے صبر ہے۔ ایسا بھارت، جو تیزی سے چل کر اپنی منزل تک پہنچنا چاہتا ہے۔ وندے بھارت ایکسپریس، اس بھارت کی علامت ہے، جو اپنے ہر شہری کو بہتر سہولیات فراہم کرنا چاہتا ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا، ’’وندے بھارت ایکسپریس، اس بھارت کی علامت ہے، جو غلامی کی ذہنیت سے باہر نکل کر،  خود کفیل بننے کی جانب بڑھ رہا ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے وندے بھارت ٹرینوں کے سلسلے میں ہو رہے کام کی رفتار کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اس سال 15 دنوں کے اندر دوسری وندے بھارت شروع ہو جائے گی اور یہ زمینی سطح پر تبدیلی کی رفتار  کو ظاہر کر تی ہے۔ انہوں نے وندے بھارت ٹرینوں کی مقامی خاصیت اور لوگوں کے من میں ان کے اثرات اور فخر پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ 7 وندے بھارت ٹرینوں نے کل ملا کر کرۂ ارض کے 58 چکر لگانے کے برابر 23 لاکھ کلومیٹر کی دوری طے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وندے بھارت ٹرینوں میں اب تک 40 لاکھ سے زیادہ مسافر سفر کر چکے ہیں۔

|

وزیر اعظم نے کنیکٹویٹی اور رفتار کے درمیان سیدھا تعلق اور ’سب کا وکاس‘ کے ساتھ اس کی وابستگی کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا، ’’کنیکٹویٹی سے جڑا انفراسٹرکچر دو جگہوں کو ہی نہیں جوڑتا، بلکہ یہ خوابوں کو حقیقت سے جوڑتا ہے۔ یہ مینوفیکچرنگ کو مارکیٹ سے جوڑتا ہے، ٹیلنٹ کو مناسب پلیٹ فارم سے جوڑتا ہے۔ کنیکٹویٹی اپنے ساتھ ترقی کے امکانات کو وسیع کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’جہاں رفتار ہے، وہاں ترقی ہے۔ جب بھی ترقی ہوتی ہے، خوشحالی یقینی بنتی ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے اس وقت کو یاد کیا جب جدید کنیکٹویٹی کا فائدہ کچھ چنندہ لوگوں تک ہی محدود تھا اور آبادی کا بڑا حصہ مہنگے ٹرانسپورٹ سے بہت وقت برباد کر رہا تھا۔ وندے بھارت ٹرین اس سوچ کو پیچھے چھوڑ کر سبھی کو رفتار اور ترقی سے جوڑنے کے نظریہ کی تبدیلی کی مثال ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بہانے بازی اور ریلوے کی خراب شبیہ اور مایوس کن حالت کے لیے ایک مہلک نظریہ تب بدل گیا جب اچھے اور ایماندار ارادوں کے ساتھ ان مسائل کا حل نکالا گیا اور گزشتہ آٹھ سالوں میں، یہی وہ منتر ہے جس نے ہندوستانی ریلوے کو بدل دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہندوستانی ریل میں سفر کرنا ایک  خوشگوار تجربہ بن رہا ہے اور ملک کے کئی ریلوے اسٹیشن ایسے ہیں، جہاں اب جدید ہوتے ہندوستان کی تصویر نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’پچھلے 8-7 سالوں میں کیے گئے کام آنے والے 8-7 سالوں میں ہندوستانی ریلوے کو بدل دیں گے۔‘‘ جناب مودی نے سیاحت کے فروغ کے لیے وسٹاڈوم کوچ اور ہیریٹج ٹرین، زرعی پیداوار کو دور دراز کے بازاروں تک لے جانے کے لیے کسان ریل، 2 درجن سے زیادہ شہروں میں میٹرو نیٹ ورک اور مستقبل کے ریپڈ ریل ٹرانزٹ سسٹم تیزی سے ابھر رہے ہیں جیسے طریقوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

وزیر اعظم نے گزشتہ 8 سالوں میں تلنگانہ میں ریلوے کے سلسلے میں کیے گئے غیر معمولی کاموں کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ 2014 سے 8 سال پہلے تلنگانہ میں ریلوے کے لیے 250 کروڑ روپے سے کم کا بجٹ تھا، لیکن آج یہ بڑھ کر 3000 کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میڈک جیسے تلنگانہ کے کئی علاقے اب پہلی بار ریل سروس سے جڑے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2014 سے پہلے 8 سالوں میں تلنگانہ میں 125 کلومیٹر سے کم نئی ریل لائنیں بنائی گئیں، جب کہ پچھلے سالوں میں تلنگانہ میں تقریباً 325 کلومیٹر نئی ریل لائنیں بنائی گئیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تلنگانہ میں 250 کلومیٹر سے زیادہ کی ’ٹریک ملٹی ٹریکنگ‘ کا کام بھی کیا گیا ہے اور کہا کہ اس  بجلی کاری کی مدت کے دوران ریاست میں ریلوے پٹریوں کی بجلی کاری 3 گنا بڑھ گئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’بہت جلد ہم تلنگانہ میں سبھی براڈ گیج راستوں پر بجلی کاری  کا کام مکمل کرنے جا رہے ہیں۔‘‘

|

وزیر اعظم نے کہا کہ وندے بھارت ایک سرے سے آندھرا پردیش سے بھی جڑا ہوا ہے اور بتایا کہ مرکزی حکومت آندھرا پردیش میں ریل نیٹ ورک کو مضبوط کرنے کے لیے لگاتار کام کر رہی ہے۔ زندگی بسر کرنے میں آسانی کے ساتھ ساتھ کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے کے لیے مرکزی حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں، آندھرا پردیش میں 350 کلومیٹر نئی ریلوے لائنوں اور تقریباً 800 کلومیٹر ملٹی ٹریکنگ کی تعمیر کی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 سے پہلے گزشتہ حکومت کے دوران آندھرا پردیش میں سالانہ صرف 60 کلومیٹر ریلوے ٹریک  کی بجلی کاری کی گئی تھی اور یہ رفتار اب بڑھ کر سالانہ 220 کلومیٹر سے زیادہ ہو گئی ہے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے کہا، ’’رفتار اور ترقی کا یہ عمل اسی طرح جاری رہے گا‘‘ اور تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے لیے وندے بھارت ایکسپریس ٹرین کے بارے میں سبھی کو مبارکباد دی۔

اس موقع پر گورنر محترمہ تملی سائی  سندر راجن، مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو، جناب جی کشن ریڈی، ریاست کے وزیر اور رکن پارلیمنٹ موجود تھے۔

پس منظر

یہ ہندوستانی ریلوے کے ذریعے شروع کی جانے والی آٹھویں اور تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی دو تیلگو ریاستوں کو جوڑنے والی پہلی وندے بھارت ایکسپریس ہے، جو تقریباً 700 کلومیٹر کی دوری طے کرتی ہے۔ سکندر آباد سے وشاکھاپٹنم کا سفر کرنے کا وقت ساڑھے 12 گھنٹے سے گھٹا کر ساڑھے آٹھ گھنٹے کر دیا جائے گا۔ آندھرا پردیش میں وشاکھاپٹنم، راجمندری اور وجے واڑہ اسٹیشنوں پر اور تلنگانہ میں کھمم، وارنگل اور سکندر آباد اسٹیشنوں پر اس کا ٹھہراؤ ہوگا۔

وندے بھارت ایکسپریس کا دیسی طریقے سے ڈیزائن کیا گیا ٹرین سیٹ جدید ترین مسافر سہولیات سے لیس ہے۔ یہ ریلوے کا استعمال کرنے والوں کو تیز، زیادہ آرامدہ اور زیادہ سہولت آمیز سفر کا تجربہ فراہم کرے گا۔

ٹرین کی شروعات سے اس علاقے میں سیاحت کو فروغ حاصل ہوگا اور سفر کا ایک آرامدہ اور تیز ذریعہ دستیاب ہوگا۔ یہ ملک میں شروع کی جانے والی آٹھویں وندے بھارت ٹرین ہوگی اور پہلے کے مقابلے ایک جدید شکل ہے، جو بہت ہلکی ہے اور کم وقت میں  تیز رفتار تک پہنچے کے قابل ہے۔ وندے بھارت 2.0 زیادہ جدید اور بہتر سہولیات سے لیس ہے، جیسے کہ صرف 52 سیکنڈ میں 0 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار اور 180 کلومیٹر فی گھنٹے کی زیادہ سے زیادہ رفتار تک پہنچنا۔ 430 ٹن کے پچھلے وندے بھارت ٹرین کے مقابلے جدیدوندے بھارت ایکسپریس کا وزن 392 ٹن ہوگا۔ اس میں وائی فائی کنٹینٹ آن ڈیمانڈ سہولت بھی ہوگی۔ ہر کوچ میں 32 انچ اسکرین ہیں جو پچھلی ٹرین میں 24 انچ کے مقابلے میں مسافروں کی جانکاری اور انفوٹینمنٹ فراہم کرتی ہیں۔ وندے بھارت ایکسپریس ماحولیات کے موافق بھی ہوگی، کیوں کہ اے سی میں بجلی کی کھپت میں 15 فیصد کی کمی ہوگی۔ ٹریکشن موٹر کی غبار سے عاری صاف ایئر کولنگ کے ساتھ، سفر زیادہ آرامدہ ہو جائے گا۔ پہلے صرف ایگزیکٹو کلاس کے مسافروں کو دی جانے والی سائڈ ریکلائنر سیٹ کی سہولت اب سبھی درجنوں کے لیے  مہیا کرائی جائے گی۔ ایگزیکٹو کوچ میں 180 ڈگری گھومنے والی سیٹیں اس کی اضافی خاصیت ہیں۔

وندے بھارت ایکسپریس کے نئے ڈیزائن میں ایئر پیوری فکیشن کے لیے روف ماؤنٹیڈ پیکیج یونٹ (آر ایم پی یو) میں فوٹو کیٹلیٹک الٹرا وائلٹ ایپر پیوری فکیشن سسٹم لگایا گیا ہے۔  سینٹرل سائنٹفک انسٹرومینٹس آرگنائزیشن (سی ایس آئی او)، چنڈی گڑھ کے ذریعے پیش کی گئی تجویز کے مطابق، اس سسٹم کو آر ایم پی یو کے دونوں سروں پر ڈیزائن اور نصب کیا گیا ہے تاکہ تازہ ہوا اور واپسی ہوا کے ذریعے آنے والے جراثیم، بیکٹریا، وائرس وغیرہ سے پاک ہوا کو فلٹر اور صاف کیا جا سکے۔

وندے بھارت ایکسپریس 2.0 کئی شکلوں میں بہتر اور ہوائی جہاز  جیسے سفر کا تجربہ فراہم کرتی ہے۔ یہ  مقامی طور پر تیار ٹرین ٹکر بچاؤ سسٹم – کور سمیت جدید ترین حفاظتی سہولیات سے لیس ہے۔

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

  • krishangopal sharma Bjp January 17, 2025

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा 🙏🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹
  • krishangopal sharma Bjp January 17, 2025

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा 🙏🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷
  • krishangopal sharma Bjp January 17, 2025

    नमो नमो 🙏 जय भाजपा 🙏🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌹🌷🌷
  • Reena chaurasia August 27, 2024

    BJP BJP
  • Shailendra Tiwari January 14, 2024

    aapki Sarkar ke pahle kisi bhi Sarkar mein vande Bharat Jaisi trainon ka koi soch bhi nahin Sakta tha Jay Ho
  • Babla sengupta December 23, 2023

    Babla sengupta
  • Mahendra singh Solanki Loksabha Sansad Dewas Shajapur mp November 11, 2023

    Jay shree Ram
  • Dinakar January 26, 2023

    sir. I want Bangalore to Hyderabad fast train
  • अनन्त राम मिश्र January 22, 2023

    जय हिंद जय भारत बंदेमातरम् जय हो बिजय हो
  • Pawan yadav January 21, 2023

    Jai shri Ram 🚩🚩🚩
Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Media Coverage

"Huge opportunity": Japan delegation meets PM Modi, expressing their eagerness to invest in India
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Today, India is not just a Nation of Dreams but also a Nation That Delivers: PM Modi in TV9 Summit
March 28, 2025
QuoteToday, the world's eyes are on India: PM
QuoteIndia's youth is rapidly becoming skilled and driving innovation forward: PM
Quote"India First" has become the mantra of India's foreign policy: PM
QuoteToday, India is not just participating in the world order but also contributing to shaping and securing the future: PM
QuoteIndia has given Priority to humanity over monopoly: PM
QuoteToday, India is not just a Nation of Dreams but also a Nation That Delivers: PM

श्रीमान रामेश्वर गारु जी, रामू जी, बरुन दास जी, TV9 की पूरी टीम, मैं आपके नेटवर्क के सभी दर्शकों का, यहां उपस्थित सभी महानुभावों का अभिनंदन करता हूं, इस समिट के लिए बधाई देता हूं।

TV9 नेटवर्क का विशाल रीजनल ऑडियंस है। और अब तो TV9 का एक ग्लोबल ऑडियंस भी तैयार हो रहा है। इस समिट में अनेक देशों से इंडियन डायस्पोरा के लोग विशेष तौर पर लाइव जुड़े हुए हैं। कई देशों के लोगों को मैं यहां से देख भी रहा हूं, वे लोग वहां से वेव कर रहे हैं, हो सकता है, मैं सभी को शुभकामनाएं देता हूं। मैं यहां नीचे स्क्रीन पर हिंदुस्तान के अनेक शहरों में बैठे हुए सब दर्शकों को भी उतने ही उत्साह, उमंग से देख रहा हूं, मेरी तरफ से उनका भी स्वागत है।

साथियों,

आज विश्व की दृष्टि भारत पर है, हमारे देश पर है। दुनिया में आप किसी भी देश में जाएं, वहां के लोग भारत को लेकर एक नई जिज्ञासा से भरे हुए हैं। आखिर ऐसा क्या हुआ कि जो देश 70 साल में ग्यारहवें नंबर की इकोनॉमी बना, वो महज 7-8 साल में पांचवे नंबर की इकोनॉमी बन गया? अभी IMF के नए आंकड़े सामने आए हैं। वो आंकड़े कहते हैं कि भारत, दुनिया की एकमात्र मेजर इकोनॉमी है, जिसने 10 वर्षों में अपने GDP को डबल किया है। बीते दशक में भारत ने दो लाख करोड़ डॉलर, अपनी इकोनॉमी में जोड़े हैं। GDP का डबल होना सिर्फ आंकड़ों का बदलना मात्र नहीं है। इसका impact देखिए, 25 करोड़ लोग गरीबी से बाहर निकले हैं, और ये 25 करोड़ लोग एक नियो मिडिल क्लास का हिस्सा बने हैं। ये नियो मिडिल क्लास, एक प्रकार से नई ज़िंदगी शुरु कर रहा है। ये नए सपनों के साथ आगे बढ़ रहा है, हमारी इकोनॉमी में कंट्रीब्यूट कर रहा है, और उसको वाइब्रेंट बना रहा है। आज दुनिया की सबसे बड़ी युवा आबादी हमारे भारत में है। ये युवा, तेज़ी से स्किल्ड हो रहा है, इनोवेशन को गति दे रहा है। और इन सबके बीच, भारत की फॉरेन पॉलिसी का मंत्र बन गया है- India First, एक जमाने में भारत की पॉलिसी थी, सबसे समान रूप से दूरी बनाकर चलो, Equi-Distance की पॉलिसी, आज के भारत की पॉलिसी है, सबके समान रूप से करीब होकर चलो, Equi-Closeness की पॉलिसी। दुनिया के देश भारत की ओपिनियन को, भारत के इनोवेशन को, भारत के एफर्ट्स को, जैसा महत्व आज दे रहे हैं, वैसा पहले कभी नहीं हुआ। आज दुनिया की नजर भारत पर है, आज दुनिया जानना चाहती है, What India Thinks Today.

|

साथियों,

भारत आज, वर्ल्ड ऑर्डर में सिर्फ पार्टिसिपेट ही नहीं कर रहा, बल्कि फ्यूचर को शेप और सेक्योर करने में योगदान दे रहा है। दुनिया ने ये कोरोना काल में अच्छे से अनुभव किया है। दुनिया को लगता था कि हर भारतीय तक वैक्सीन पहुंचने में ही, कई-कई साल लग जाएंगे। लेकिन भारत ने हर आशंका को गलत साबित किया। हमने अपनी वैक्सीन बनाई, हमने अपने नागरिकों का तेज़ी से वैक्सीनेशन कराया, और दुनिया के 150 से अधिक देशों तक दवाएं और वैक्सीन्स भी पहुंचाईं। आज दुनिया, और जब दुनिया संकट में थी, तब भारत की ये भावना दुनिया के कोने-कोने तक पहुंची कि हमारे संस्कार क्या हैं, हमारा तौर-तरीका क्या है।

साथियों,

अतीत में दुनिया ने देखा है कि दूसरे विश्व युद्ध के बाद जब भी कोई वैश्विक संगठन बना, उसमें कुछ देशों की ही मोनोपोली रही। भारत ने मोनोपोली नहीं बल्कि मानवता को सर्वोपरि रखा। भारत ने, 21वीं सदी के ग्लोबल इंस्टीट्यूशन्स के गठन का रास्ता बनाया, और हमने ये ध्यान रखा कि सबकी भागीदारी हो, सबका योगदान हो। जैसे प्राकृतिक आपदाओं की चुनौती है। देश कोई भी हो, इन आपदाओं से इंफ्रास्ट्रक्चर को भारी नुकसान होता है। आज ही म्यांमार में जो भूकंप आया है, आप टीवी पर देखें तो बहुत बड़ी-बड़ी इमारतें ध्वस्त हो रही हैं, ब्रिज टूट रहे हैं। और इसलिए भारत ने Coalition for Disaster Resilient Infrastructure - CDRI नाम से एक वैश्विक नया संगठन बनाने की पहल की। ये सिर्फ एक संगठन नहीं, बल्कि दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं के लिए तैयार करने का संकल्प है। भारत का प्रयास है, प्राकृतिक आपदा से, पुल, सड़कें, बिल्डिंग्स, पावर ग्रिड, ऐसा हर इंफ्रास्ट्रक्चर सुरक्षित रहे, सुरक्षित निर्माण हो।

साथियों,

भविष्य की चुनौतियों से निपटने के लिए हर देश का मिलकर काम करना बहुत जरूरी है। ऐसी ही एक चुनौती है, हमारे एनर्जी रिसोर्सेस की। इसलिए पूरी दुनिया की चिंता करते हुए भारत ने International Solar Alliance (ISA) का समाधान दिया है। ताकि छोटे से छोटा देश भी सस्टेनबल एनर्जी का लाभ उठा सके। इससे क्लाइमेट पर तो पॉजिटिव असर होगा ही, ये ग्लोबल साउथ के देशों की एनर्जी नीड्स को भी सिक्योर करेगा। और आप सबको ये जानकर गर्व होगा कि भारत के इस प्रयास के साथ, आज दुनिया के सौ से अधिक देश जुड़ चुके हैं।

साथियों,

बीते कुछ समय से दुनिया, ग्लोबल ट्रेड में असंतुलन और लॉजिस्टिक्स से जुड़ी challenges का सामना कर रही है। इन चुनौतियों से निपटने के लिए भी भारत ने दुनिया के साथ मिलकर नए प्रयास शुरु किए हैं। India–Middle East–Europe Economic Corridor (IMEC), ऐसा ही एक महत्वाकांक्षी प्रोजेक्ट है। ये प्रोजेक्ट, कॉमर्स और कनेक्टिविटी के माध्यम से एशिया, यूरोप और मिडिल ईस्ट को जोड़ेगा। इससे आर्थिक संभावनाएं तो बढ़ेंगी ही, दुनिया को अल्टरनेटिव ट्रेड रूट्स भी मिलेंगे। इससे ग्लोबल सप्लाई चेन भी और मजबूत होगी।

|

साथियों,

ग्लोबल सिस्टम्स को, अधिक पार्टिसिपेटिव, अधिक डेमोक्रेटिक बनाने के लिए भी भारत ने अनेक कदम उठाए हैं। और यहीं, यहीं पर ही भारत मंडपम में जी-20 समिट हुई थी। उसमें अफ्रीकन यूनियन को जी-20 का परमानेंट मेंबर बनाया गया है। ये बहुत बड़ा ऐतिहासिक कदम था। इसकी मांग लंबे समय से हो रही थी, जो भारत की प्रेसीडेंसी में पूरी हुई। आज ग्लोबल डिसीजन मेकिंग इंस्टीट्यूशन्स में भारत, ग्लोबल साउथ के देशों की आवाज़ बन रहा है। International Yoga Day, WHO का ग्लोबल सेंटर फॉर ट्रेडिशनल मेडिसिन, आर्टिफिशियल इंटेलीजेंस के लिए ग्लोबल फ्रेमवर्क, ऐसे कितने ही क्षेत्रों में भारत के प्रयासों ने नए वर्ल्ड ऑर्डर में अपनी मजबूत उपस्थिति दर्ज कराई है, और ये तो अभी शुरूआत है, ग्लोबल प्लेटफॉर्म पर भारत का सामर्थ्य नई ऊंचाई की तरफ बढ़ रहा है।

साथियों,

21वीं सदी के 25 साल बीत चुके हैं। इन 25 सालों में 11 साल हमारी सरकार ने देश की सेवा की है। और जब हम What India Thinks Today उससे जुड़ा सवाल उठाते हैं, तो हमें ये भी देखना होगा कि Past में क्या सवाल थे, क्या जवाब थे। इससे TV9 के विशाल दर्शक समूह को भी अंदाजा होगा कि कैसे हम, निर्भरता से आत्मनिर्भरता तक, Aspirations से Achievement तक, Desperation से Development तक पहुंचे हैं। आप याद करिए, एक दशक पहले, गांव में जब टॉयलेट का सवाल आता था, तो माताओं-बहनों के पास रात ढलने के बाद और भोर होने से पहले का ही जवाब होता था। आज उसी सवाल का जवाब स्वच्छ भारत मिशन से मिलता है। 2013 में जब कोई इलाज की बात करता था, तो महंगे इलाज की चर्चा होती थी। आज उसी सवाल का समाधान आयुष्मान भारत में नजर आता है। 2013 में किसी गरीब की रसोई की बात होती थी, तो धुएं की तस्वीर सामने आती थी। आज उसी समस्या का समाधान उज्ज्वला योजना में दिखता है। 2013 में महिलाओं से बैंक खाते के बारे में पूछा जाता था, तो वो चुप्पी साध लेती थीं। आज जनधन योजना के कारण, 30 करोड़ से ज्यादा बहनों का अपना बैंक अकाउंट है। 2013 में पीने के पानी के लिए कुएं और तालाबों तक जाने की मजबूरी थी। आज उसी मजबूरी का हल हर घर नल से जल योजना में मिल रहा है। यानि सिर्फ दशक नहीं बदला, बल्कि लोगों की ज़िंदगी बदली है। और दुनिया भी इस बात को नोट कर रही है, भारत के डेवलपमेंट मॉडल को स्वीकार रही है। आज भारत सिर्फ Nation of Dreams नहीं, बल्कि Nation That Delivers भी है।

साथियों,

जब कोई देश, अपने नागरिकों की सुविधा और समय को महत्व देता है, तब उस देश का समय भी बदलता है। यही आज हम भारत में अनुभव कर रहे हैं। मैं आपको एक उदाहरण देता हूं। पहले पासपोर्ट बनवाना कितना बड़ा काम था, ये आप जानते हैं। लंबी वेटिंग, बहुत सारे कॉम्प्लेक्स डॉक्यूमेंटेशन का प्रोसेस, अक्सर राज्यों की राजधानी में ही पासपोर्ट केंद्र होते थे, छोटे शहरों के लोगों को पासपोर्ट बनवाना होता था, तो वो एक-दो दिन कहीं ठहरने का इंतजाम करके चलते थे, अब वो हालात पूरी तरह बदल गया है, एक आंकड़े पर आप ध्यान दीजिए, पहले देश में सिर्फ 77 पासपोर्ट सेवा केंद्र थे, आज इनकी संख्या 550 से ज्यादा हो गई है। पहले पासपोर्ट बनवाने में, और मैं 2013 के पहले की बात कर रहा हूं, मैं पिछले शताब्दी की बात नहीं कर रहा हूं, पासपोर्ट बनवाने में जो वेटिंग टाइम 50 दिन तक होता था, वो अब 5-6 दिन तक सिमट गया है।

साथियों,

ऐसा ही ट्रांसफॉर्मेशन हमने बैंकिंग इंफ्रास्ट्रक्चर में भी देखा है। हमारे देश में 50-60 साल पहले बैंकों का नेशनलाइजेशन किया गया, ये कहकर कि इससे लोगों को बैंकिंग सुविधा सुलभ होगी। इस दावे की सच्चाई हम जानते हैं। हालत ये थी कि लाखों गांवों में बैंकिंग की कोई सुविधा ही नहीं थी। हमने इस स्थिति को भी बदला है। ऑनलाइन बैंकिंग तो हर घर में पहुंचाई है, आज देश के हर 5 किलोमीटर के दायरे में कोई न कोई बैंकिंग टच प्वाइंट जरूर है। और हमने सिर्फ बैंकिंग इंफ्रास्ट्रक्चर का ही दायरा नहीं बढ़ाया, बल्कि बैंकिंग सिस्टम को भी मजबूत किया। आज बैंकों का NPA बहुत कम हो गया है। आज बैंकों का प्रॉफिट, एक लाख 40 हज़ार करोड़ रुपए के नए रिकॉर्ड को पार कर चुका है। और इतना ही नहीं, जिन लोगों ने जनता को लूटा है, उनको भी अब लूटा हुआ धन लौटाना पड़ रहा है। जिस ED को दिन-रात गालियां दी जा रही है, ED ने 22 हज़ार करोड़ रुपए से अधिक वसूले हैं। ये पैसा, कानूनी तरीके से उन पीड़ितों तक वापिस पहुंचाया जा रहा है, जिनसे ये पैसा लूटा गया था।

साथियों,

Efficiency से गवर्नमेंट Effective होती है। कम समय में ज्यादा काम हो, कम रिसोर्सेज़ में अधिक काम हो, फिजूलखर्ची ना हो, रेड टेप के बजाय रेड कार्पेट पर बल हो, जब कोई सरकार ये करती है, तो समझिए कि वो देश के संसाधनों को रिस्पेक्ट दे रही है। और पिछले 11 साल से ये हमारी सरकार की बड़ी प्राथमिकता रहा है। मैं कुछ उदाहरणों के साथ अपनी बात बताऊंगा।

|

साथियों,

अतीत में हमने देखा है कि सरकारें कैसे ज्यादा से ज्यादा लोगों को मिनिस्ट्रीज में accommodate करने की कोशिश करती थीं। लेकिन हमारी सरकार ने अपने पहले कार्यकाल में ही कई मंत्रालयों का विलय कर दिया। आप सोचिए, Urban Development अलग मंत्रालय था और Housing and Urban Poverty Alleviation अलग मंत्रालय था, हमने दोनों को मर्ज करके Housing and Urban Affairs मंत्रालय बना दिया। इसी तरह, मिनिस्ट्री ऑफ ओवरसीज़ अफेयर्स अलग था, विदेश मंत्रालय अलग था, हमने इन दोनों को भी एक साथ जोड़ दिया, पहले जल संसाधन, नदी विकास मंत्रालय अलग था, और पेयजल मंत्रालय अलग था, हमने इन्हें भी जोड़कर जलशक्ति मंत्रालय बना दिया। हमने राजनीतिक मजबूरी के बजाय, देश की priorities और देश के resources को आगे रखा।

साथियों,

हमारी सरकार ने रूल्स और रेगुलेशन्स को भी कम किया, उन्हें आसान बनाया। करीब 1500 ऐसे कानून थे, जो समय के साथ अपना महत्व खो चुके थे। उनको हमारी सरकार ने खत्म किया। करीब 40 हज़ार, compliances को हटाया गया। ऐसे कदमों से दो फायदे हुए, एक तो जनता को harassment से मुक्ति मिली, और दूसरा, सरकारी मशीनरी की एनर्जी भी बची। एक और Example GST का है। 30 से ज्यादा टैक्सेज़ को मिलाकर एक टैक्स बना दिया गया है। इसको process के, documentation के हिसाब से देखें तो कितनी बड़ी बचत हुई है।

साथियों,

सरकारी खरीद में पहले कितनी फिजूलखर्ची होती थी, कितना करप्शन होता था, ये मीडिया के आप लोग आए दिन रिपोर्ट करते थे। हमने, GeM यानि गवर्नमेंट ई-मार्केटप्लेस प्लेटफॉर्म बनाया। अब सरकारी डिपार्टमेंट, इस प्लेटफॉर्म पर अपनी जरूरतें बताते हैं, इसी पर वेंडर बोली लगाते हैं और फिर ऑर्डर दिया जाता है। इसके कारण, भ्रष्टाचार की गुंजाइश कम हुई है, और सरकार को एक लाख करोड़ रुपए से अधिक की बचत भी हुई है। डायरेक्ट बेनिफिट ट्रांसफर- DBT की जो व्यवस्था भारत ने बनाई है, उसकी तो दुनिया में चर्चा है। DBT की वजह से टैक्स पेयर्स के 3 लाख करोड़ रुपए से ज्यादा, गलत हाथों में जाने से बचे हैं। 10 करोड़ से ज्यादा फर्ज़ी लाभार्थी, जिनका जन्म भी नहीं हुआ था, जो सरकारी योजनाओं का फायदा ले रहे थे, ऐसे फर्जी नामों को भी हमने कागजों से हटाया है।

साथियों,

 

हमारी सरकार टैक्स की पाई-पाई का ईमानदारी से उपयोग करती है, और टैक्सपेयर का भी सम्मान करती है, सरकार ने टैक्स सिस्टम को टैक्सपेयर फ्रेंडली बनाया है। आज ITR फाइलिंग का प्रोसेस पहले से कहीं ज्यादा सरल और तेज़ है। पहले सीए की मदद के बिना, ITR फाइल करना मुश्किल होता था। आज आप कुछ ही समय के भीतर खुद ही ऑनलाइन ITR फाइल कर पा रहे हैं। और रिटर्न फाइल करने के कुछ ही दिनों में रिफंड आपके अकाउंट में भी आ जाता है। फेसलेस असेसमेंट स्कीम भी टैक्सपेयर्स को परेशानियों से बचा रही है। गवर्नेंस में efficiency से जुड़े ऐसे अनेक रिफॉर्म्स ने दुनिया को एक नया गवर्नेंस मॉडल दिया है।

साथियों,

पिछले 10-11 साल में भारत हर सेक्टर में बदला है, हर क्षेत्र में आगे बढ़ा है। और एक बड़ा बदलाव सोच का आया है। आज़ादी के बाद के अनेक दशकों तक, भारत में ऐसी सोच को बढ़ावा दिया गया, जिसमें सिर्फ विदेशी को ही बेहतर माना गया। दुकान में भी कुछ खरीदने जाओ, तो दुकानदार के पहले बोल यही होते थे – भाई साहब लीजिए ना, ये तो इंपोर्टेड है ! आज स्थिति बदल गई है। आज लोग सामने से पूछते हैं- भाई, मेड इन इंडिया है या नहीं है?

साथियों,

आज हम भारत की मैन्युफैक्चरिंग एक्सीलेंस का एक नया रूप देख रहे हैं। अभी 3-4 दिन पहले ही एक न्यूज आई है कि भारत ने अपनी पहली MRI मशीन बना ली है। अब सोचिए, इतने दशकों तक हमारे यहां स्वदेशी MRI मशीन ही नहीं थी। अब मेड इन इंडिया MRI मशीन होगी तो जांच की कीमत भी बहुत कम हो जाएगी।

|

साथियों,

आत्मनिर्भर भारत और मेक इन इंडिया अभियान ने, देश के मैन्युफैक्चरिंग सेक्टर को एक नई ऊर्जा दी है। पहले दुनिया भारत को ग्लोबल मार्केट कहती थी, आज वही दुनिया, भारत को एक बड़े Manufacturing Hub के रूप में देख रही है। ये सक्सेस कितनी बड़ी है, इसके उदाहरण आपको हर सेक्टर में मिलेंगे। जैसे हमारी मोबाइल फोन इंडस्ट्री है। 2014-15 में हमारा एक्सपोर्ट, वन बिलियन डॉलर तक भी नहीं था। लेकिन एक दशक में, हम ट्वेंटी बिलियन डॉलर के फिगर से भी आगे निकल चुके हैं। आज भारत ग्लोबल टेलिकॉम और नेटवर्किंग इंडस्ट्री का एक पावर सेंटर बनता जा रहा है। Automotive Sector की Success से भी आप अच्छी तरह परिचित हैं। इससे जुड़े Components के एक्सपोर्ट में भी भारत एक नई पहचान बना रहा है। पहले हम बहुत बड़ी मात्रा में मोटर-साइकल पार्ट्स इंपोर्ट करते थे। लेकिन आज भारत में बने पार्ट्स UAE और जर्मनी जैसे अनेक देशों तक पहुंच रहे हैं। सोलर एनर्जी सेक्टर ने भी सफलता के नए आयाम गढ़े हैं। हमारे सोलर सेल्स, सोलर मॉड्यूल का इंपोर्ट कम हो रहा है और एक्सपोर्ट्स 23 गुना तक बढ़ गए हैं। बीते एक दशक में हमारा डिफेंस एक्सपोर्ट भी 21 गुना बढ़ा है। ये सारी अचीवमेंट्स, देश की मैन्युफैक्चरिंग इकोनॉमी की ताकत को दिखाती है। ये दिखाती है कि भारत में कैसे हर सेक्टर में नई जॉब्स भी क्रिएट हो रही हैं।

साथियों,

TV9 की इस समिट में, विस्तार से चर्चा होगी, अनेक विषयों पर मंथन होगा। आज हम जो भी सोचेंगे, जिस भी विजन पर आगे बढ़ेंगे, वो हमारे आने वाले कल को, देश के भविष्य को डिजाइन करेगा। पिछली शताब्दी के इसी दशक में, भारत ने एक नई ऊर्जा के साथ आजादी के लिए नई यात्रा शुरू की थी। और हमने 1947 में आजादी हासिल करके भी दिखाई। अब इस दशक में हम विकसित भारत के लक्ष्य के लिए चल रहे हैं। और हमें 2047 तक विकसित भारत का सपना जरूर पूरा करना है। और जैसा मैंने लाल किले से कहा है, इसमें सबका प्रयास आवश्यक है। इस समिट का आयोजन कर, TV9 ने भी अपनी तरफ से एक positive initiative लिया है। एक बार फिर आप सभी को इस समिट की सफलता के लिए मेरी ढेर सारी शुभकामनाएं हैं।

मैं TV9 को विशेष रूप से बधाई दूंगा, क्योंकि पहले भी मीडिया हाउस समिट करते रहे हैं, लेकिन ज्यादातर एक छोटे से फाइव स्टार होटल के कमरे में, वो समिट होती थी और बोलने वाले भी वही, सुनने वाले भी वही, कमरा भी वही। TV9 ने इस परंपरा को तोड़ा और ये जो मॉडल प्लेस किया है, 2 साल के भीतर-भीतर देख लेना, सभी मीडिया हाउस को यही करना पड़ेगा। यानी TV9 Thinks Today वो बाकियों के लिए रास्ता खोल देगा। मैं इस प्रयास के लिए बहुत-बहुत अभिनंदन करता हूं, आपकी पूरी टीम को, और सबसे बड़ी खुशी की बात है कि आपने इस इवेंट को एक मीडिया हाउस की भलाई के लिए नहीं, देश की भलाई के लिए आपने उसकी रचना की। 50,000 से ज्यादा नौजवानों के साथ एक मिशन मोड में बातचीत करना, उनको जोड़ना, उनको मिशन के साथ जोड़ना और उसमें से जो बच्चे सिलेक्ट होकर के आए, उनकी आगे की ट्रेनिंग की चिंता करना, ये अपने आप में बहुत अद्भुत काम है। मैं आपको बहुत बधाई देता हूं। जिन नौजवानों से मुझे यहां फोटो निकलवाने का मौका मिला है, मुझे भी खुशी हुई कि देश के होनहार लोगों के साथ, मैं अपनी फोटो निकलवा पाया। मैं इसे अपना सौभाग्य मानता हूं दोस्तों कि आपके साथ मेरी फोटो आज निकली है। और मुझे पक्का विश्वास है कि सारी युवा पीढ़ी, जो मुझे दिख रही है, 2047 में जब देश विकसित भारत बनेगा, सबसे ज्यादा बेनिफिशियरी आप लोग हैं, क्योंकि आप उम्र के उस पड़ाव पर होंगे, जब भारत विकसित होगा, आपके लिए मौज ही मौज है। आपको बहुत-बहुत शुभकामनाएं।

धन्यवाद।