روزگار میلہ میں 51 ہزار نوجوانوں کو سرکاری ملازمتوں کے لیے تقرری نامہ دینا بڑی خوشی کی بات ہے، ان تمام نوجوانوں کے لیے نیک خواہشات جو قوم کی تعمیر کی طرف قدم بڑھا رہے ہیں: وزیر اعظم
ہمارا عزم ہے کہ ملک کے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار ملے: وزیراعظم
آج ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی طرف گامزن: وزیر اعظم
ہم نے ہر نئی ٹیکنالوجی میں میک ان انڈیا کو فروغ دیا، ہم نے خود انحصار ہندوستان پر کام کیا: وزیر اعظم
پرائم منسٹر انٹرن شپ اسکیم کے تحت ہندوستان کی ٹاپ 500 کمپنیوں میں بامعاوضہ انٹرن شپ کا انتظام کیا گیا ہے: وزیر اعظم

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے روزگار میلہ سے خطاب کیا اور آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سرکاری محکموں اور تنظیموں میں نئے تقرر ہونے والے نوجوانوں کو 51,000 سے زیادہ تقرر نامے تقسیم کئے۔ روزگار میلہ روزگار پیدا کرنے کو ترجیح دینے کے وزیر اعظم کے عزم کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ نوجوانوں کو قوم کی تعمیر میں رول ادا کرنے  کے بہتر مواقع فراہم کرکے انہیں بااختیار بنائے گا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے دھن تیرس کے مبارک موقع کو یاد کیا اور اس موقع پر اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اس سال کی دیوالی ایک خاص ہوگی، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پہلی دیوالی ہے، جب سے بھگوان شری رام 500 سال بعد ایودھیا میں اپنے شاندار مندر میں بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی نسلوں نے اس دیوالی کا انتظار کیا ہے، جب کہ کئی نے اس کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں یا مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ نسل اس طرح کی تقریبات کا مشاہدہ کرنے اور ان کا حصہ بننا انتہائی خوش قسمتی کی بات ہے۔ تہوار کے تناظر میں وزیر اعظم نے کہاکہ  51,000 نوجوانوں کو سرکاری ملازمتوں کے لیے بھرتی کے خطوط دیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے نئے بھرتی ہونے والوں کو مبارکباد دی اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

 

وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ لاکھوں نوجوانوں کو مستقل سرکاری ملازمتوں کی پیشکش ایک میراث ہے، جو مسلسل جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی اور این ڈی اے کے اتحادیوں کی حکومت والی ریاستوں میں بھی لاکھوں نوجوانوں کو تقرر نامہ دیا گیا ہے۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ ہریانہ میں تہوار کا ماحول ہے ،جس میں نئی ​​تشکیل شدہ حکومت کے ذریعہ 26,000 نوجوانوں کو نوکریاں ملیں گی۔ جناب مودی نے کہا کہ ان کی حکومت ہریانہ میں بغیر کسی خرچ یا سفارش کے نوکریاں دینے کی ایک خاص شناخت رکھتی ہے۔ انہوں نے ہریانہ کے 26,000 نوجوانوں کو مبارکباد پیش کی ،جنہیں آج کے روزگار میلے میں 51,000 نوکریوں کے علاوہ آج ان کے تقرر نامے سونپے جائیں گے۔

وزیراعظم نے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ملک کے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار ملنا چاہیے۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ حکومت کی پالیسیوں اور فیصلوں کا روزگار کے مواقع پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔وزیر اعظم نے ایکسپریس ویز، ہائی ویز، سڑکوں، ریل، بندرگاہوں، ہوائی اڈوں کی ترقی، فائبر کیبل بچھانے، موبائل ٹاورز کی تنصیب اور توسیع پر روشنی ڈالی۔ ملک کے تمام حصوں میں پانی اور گیس کی پائپ لائنیں بچھانے، نئے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے قیام اور بنیادی ڈھانچے پر خرچ کرکے لاجسٹک لاگت کو کم کرنے کا ذکر کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ اس سے نہ صرف شہریوں کو فائدہ ہو رہا ہے، بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔

کل گجرات میں وڈودرا کے اپنے دورہ کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے دفاعی شعبے کے لیے ایک طیارہ سازی کی سہولت کا افتتاح کرنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں شہریوں کو براہ راست روزگار ملے گا جبکہ ایم ایس ایم ای صنعتوں کو اسپیئر پارٹس اور دیگر آلات کی تیاری سے بہت زیادہ فائدہ پہنچے گا، جس سے سپلائی چین کا ایک بہت بڑا نیٹ ورک تیار ہو گا۔ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ایک ہوائی جہاز میں 15,000 سے 25,000 حصوں پر مشتمل ہوتا ہے، جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ ہزاروں چھوٹی فیکٹریاں ایک میگا فیکٹری کے مطالبات کو پورا کرنے میں فعال کردار ادا کریں گی، اس طرح ہندوستان کے ایم ایس ایم ایز کو فائدہ ہوگا۔

 

وزیر اعظم نے  کہا کہ جب بھی کوئی اسکیم شروع کی جاتی ہے تو صرف شہریوں کو حاصل ہونے والے فوائد پر ہی توجہ مرکوز نہیں کی جاتی ہے، بلکہ وسیع تر دائرہ کار میں سوچ کر اسے ذریعہ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے روزگار پیدا کرنے کے پورے ایکو سسٹم کو بھی تیار کیا جاتا ہے۔ پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے 6 مہینوں میں تقریباً 2 کروڑ صارفین نے اسکیم کے لیے رجسٹریشن کرایاہے، 9000 سے زیادہ دکاندار اسکیم سے منسلک ہیں، 5 لاکھ سے زیادہ گھروں میں سولر پینل پہلے ہی نصب کیے جاچکے ہیں۔ مستقبل قریب میں اس اسکیم کے تحت 800 سولر ویلجز کو ماڈل کے طور پر بنانے کا منصوبہ تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چھت پر شمسی توانائی کی تنصیب کے لیے 30,000 افراد نے تربیت بھی حاصل کی ہے۔ لہذا، انہوں نے مزید کہاکہ پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا کی اس ایک اسکیم نے ملک بھر میں مینوفیکچررز، وینڈرز، اسمبلرز اور مرمت کرنے والوں کے لیے روزگار کے بہت سے مواقع پیدا کیے ہیں۔

یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ہندوستان کی کھادی صنعت میں پچھلے 10 سالوں میں حکومت کی پالیسیوں سے تبدیلی آئی ہے اور اس نے گاؤں کے لوگوں کو متاثر کیا ہے، وزیر اعظم نے بتایا کہ کھادی گرام صنعت کا کاروبار آج 1.5 لاکھ کروڑ سے تجاوز کر گیا ہے۔ 10 سال پہلے کے  کاموں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کھادی کی فروخت میں 400 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس سے دستکاروں، بنکروں اور کاروباروں کو فائدہ پہنچا ہے اور روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔ جناب مودی نے لکھپتی دیدی اسکیم پر بھی بات کی، جہاں دیہی خواتین کو روزگار اور خود روزگار کے نئے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ گزشتہ دہائی میں 10 کروڑ سے زیادہ خواتین خود مدد گروپوں میں شامل ہوئی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اب 10 کروڑ خواتین معاشی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے ہر قدم پر حکومت کی طرف سے فراہم کردہ تعاون کا سہرا دیا اور 3 کروڑ لکھ پتی دیدی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اب تک 1.25 کروڑ سے زیادہ خواتین لکھپتی دیدیاں بن چکی ہیں اور ان کی سالانہ آمدنی ایک لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ملک کی ترقی کی عکاسی کرتے ہوئے انہوں نے ہندوستان کے نوجوانوں کے استفسار کو نوٹ کیا جو اکثر پوچھتے ہیں کہ ملک نے یہ رفتار پہلے کیوں حاصل نہیں کی۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ اس کا جواب پچھلی حکومتوں میں واضح پالیسیوں اور ارادے کی کمی میں مضمر ہے، وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ ہندوستان کئی شعبوں بالخصوص ٹیکنالوجی میں پیچھے رہ گیا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ہندوستان دنیا بھر سے نئی ٹکنالوجیوں کا انتظار کرتا تھا اور ملک میں وہ جب پہنچتی تھیں، اس وقت  وہ مغرب میں پرانی ہوچکی ہوتی تھیں ۔ انہوں نے طویل عرصے سے  پیوست اس یقین کی نشاندہی کی کہ ہندوستان میں جدید ٹکنالوجی تیار نہیں کی جاسکتی ہے نہ صرف ہندوستان کو ترقی کے لحاظ سے پیچھے چھوٹ  گیا ہے، بلکہ ملک کو ملازمت کے اہم مواقع سے بھی محروم کردیا گیا ہے۔

 

اس پرانی سوچ سے ملک کو آزاد کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میک ان انڈیا کو فروغ دے کر اس پرانی ذہنیت سے خلاء، سیمی کنڈکٹر، الیکٹرانکس اور الیکٹرک گاڑیوں جیسے شعبوں میں اس سے آزاد ہونے کی کوششیں شروع کی گئیں۔ وزیر اعظم نے تکنیکی ترقی اور سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے مزید کہا کہ پی ایل آئی اسکیم ہندوستان میں نئی ​​ٹیکنالوجی اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کے لیے شروع کی گئی تھی، جس نے میک ان انڈیا پہل کے ساتھ مل کر روزگار کے مواقع کو تیز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہر شعبے کو فروغ مل رہا ہے جو مختلف شعبوں میں نوجوانوں کو مواقع فراہم کر رہا ہے۔ آج، ہندوستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہو رہی ہے، اور ریکارڈ مواقع پیدا ہو رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ پچھلے آٹھ سالوں میں، 1.5 لاکھ سے زیادہ اسٹارٹ اپ شروع کیے گئے ہیں، جس سے ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بن گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ شعبے ہمارے نوجوانوں کو ترقی اور روزگار حاصل کرنے کا موقع فراہم کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت ہندستان کے نوجوانوں کی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے آج ہنر مندی کی ترقی پر بہت توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ لہذا، انہوں نے مزید کہاکہ  حکومت نے اسکل انڈیا جیسے مشن شروع کیے اور نوجوانوں کو ہنر مندی کے فروغ کے کئی مراکز میں تربیت دی جا رہی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں کہ ہندوستان کے نوجوانوں کو تجربے اور مواقع کے لیے بھٹکنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پردھان منتری انٹرن شپ یوجنا کا حوالہ دیتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ ہندوستان کی سرفہرست 500 کمپنیوں میں ادا شدہ انٹرن شپ کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں، جہاں ہر انٹرن کو ایک سال کے لیے 5,000 روپے ماہانہ دیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا ہدف اگلے 5 سالوں میں ایک کروڑ نوجوانوں کو انٹرن شپ کے مواقع فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نوجوانوں کو مختلف شعبوں میں حقیقی زندگی کے کاروباری ماحول سے جڑنے کا موقع ملے گا اور ان کے کیریئر میں ایک فائدہ مند تجربہ شامل ہو گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستانی حکومت ہندوستانی نوجوانوں کے لئے بیرون ملک ملازمتوں کے حصول کو آسان بنانے کے لئے نئے مواقع پیدا کررہی ہے۔ بھارت کے لیے حال ہی میں جاری جرمنی کی ہنر مند مزدوری کی حکمت عملی کا حوالہ دیتے ہوئے جناب مودی نے بتایا کہ جرمنی نے ہر سال ہنر مند ہندوستانی نوجوانوں کو دیے جانے والے ویزوں کی تعداد 20 ہزار سے بڑھا کر 90 ہزار کر دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کے نوجوانوں کو اس سے بہت فائدہ ہوگا۔ جناب مودی نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان نے حالیہ برسوں میں خلیجی ممالک کے علاوہ جاپان، آسٹریلیا، فرانس، جرمنی، ماریشس، اسرائیل، برطانیہ اور اٹلی جیسے ممالک سمیت 21 ممالک کے ساتھ مائیگریشن اور روزگار سے متعلق معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال 3 ہزار ہندوستانی برطانیہ میں کام کرنے اور پڑھنے کے لیے 2 سالہ ویزا حاصل کر سکتے ہیں ،جبکہ 3 ہزار ہندوستانی طلباء کو آسٹریلیا میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ جناب مودی نے کہا کہ ’’ہندوستان کا ہنر نہ صرف ہندوستان کی ترقی بلکہ دنیا کی ترقی کو بھی سمت دے گا‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان اس سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔

 

جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ آج حکومت کا کردار ایک ایسا جدید نظام بنانا تھا ،جہاں ہر نوجوان کو موقع ملے اور وہ اپنی خواہشات کو پورا کر سکے۔ اس لیے انھوں نے مختلف عہدوں پر نئے تقرر پانے والے نوجوانوں پر زور دیا کہ ان کا ہدف ہندوستان کے نوجوانوں اور شہریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنا ہونا چاہیے۔

وزیراعظم نے سرکاری ملازمتوں کے حصول میں ٹیکس دہندگان اور شہریوں کے اہم کردار پر زور دیا اور کہا کہ حکومت شہریوں کی وجہ سے موجود ہے اور ان کی خدمت کے لیے مامور ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اولین فرض قوم کی خدمت کرنا ہے، خواہ وہ پوسٹ مین ہو یا پروفیسر۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ نئے بھرتی کرنے والے ایسے وقت میں حکومت میں شامل ہوئے ہیں، جب ملک ترقی یافتہ بننے کا عزم کر چکا ہے۔ لہذا، وزیر اعظم نے کہاکہ  اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے، ہمیں ہر شعبے میں سبقت لے جانا چاہیے اور بھرپور تعاون کرنا چاہیے۔ انہوں نے نئے بھرتی ہونے والوں پر زور دیا کہ وہ نہ صرف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں بلکہ بہترین کارکردگی کے لیے کوشش کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ’’ہمارے ملک کے سرکاری ملازمین کو دنیا بھر میں پہچانی جانے والی مثال قائم کرنی چاہیے‘‘۔وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ قوم کو ان سے بہت زیادہ توقعات ہیں اور کہا کہ وعدوں کو پورا کرنے کے لیے ان توقعات پر پورا اترنا چاہیے۔

وزیر اعظم نے نئے  تقرر پانے والے  افراد کے نئے سفر پر بات کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ ہمیشہ عاجزی سے رہیں اور اپنے اس نئے  سفر کے دوران سیکھنے کی عادت کو برقرار رکھیں۔ انہوں نے ’آئی گوٹ کرم یوگی‘ پلیٹ فارم پر سرکاری ملازمین کے لیے مختلف کورسوں کی دستیابی پر روشنی ڈالی اور انہیں اس ڈیجیٹل ٹریننگ ماڈیول کو اپنی سہولت کے مطابق استعمال کرنے کی ترغیب دی۔ اختتام کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’’ ایک بار پھر، میں ان امیدواروں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ،جنہیں آج ان کے تقرری  کےخطوط مل رہے ہیں‘‘۔

پس منظر

ملک بھر میں 40 مقامات پر روزگار میلہ کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس میں مرکزی حکومت کے مختلف وزارتوں اور محکموں جیسے کہ محکمہ محصولات، محکمہ اعلیٰ تعلیم، وزارت داخلہ، وزارت دفاع، وزارت صحت اور خاندانی بہبود میں نئی تقرریاں کی جارہی  ہیں۔

نئے تقرر ہونے والوں کو آئی جی او ٹی کرم یوگی پورٹل پر دستیاب ایک آن لائن ماڈیول ’کرم یوگی پرارمبھ‘ کے ذریعے بنیادی تربیت حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ 1400 سے زیادہ ای لرننگ کورسز دستیاب ہیں، جو بھرتی کرنے والوں کو ضروری مہارتوں سے آراستہ کریں گے، تاکہ وہ اپنے کام کو مؤثر طریقے سے انجام دے سکیں اور وکست بھارت کی تعمیر کے لیے کام کریں۔

 

Click here to read full text speech

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s organic food products export reaches $448 Mn, set to surpass last year’s figures

Media Coverage

India’s organic food products export reaches $448 Mn, set to surpass last year’s figures
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Prime Minister lauds the passing of amendments proposed to Oilfields (Regulation and Development) Act 1948
December 03, 2024

The Prime Minister Shri Narendra Modi lauded the passing of amendments proposed to Oilfields (Regulation and Development) Act 1948 in Rajya Sabha today. He remarked that it was an important legislation which will boost energy security and also contribute to a prosperous India.

Responding to a post on X by Union Minister Shri Hardeep Singh Puri, Shri Modi wrote:

“This is an important legislation which will boost energy security and also contribute to a prosperous India.”