‘‘آپ اس ‘امرت کال’ کے‘امرت رکشک’ ہیں’’
‘گزشتہ چند برسوں میں، ہم نے نیم فوجی دستوں کی بھرتی کے عمل میں بہت بڑی تبدیلیاں کی ہیں’
‘قانون کی حکمرانی کے سائے میں محفوظ ماحول ترقی کی رفتار کو تیز کرتا ہے’
‘گزشتہ 9 برسوں میں تبدیلی کا ایک نیا دور دیکھا جا سکتا ہے’
&l‘9 سال قبل اسی دن شروع کی گئی جن دھن یوجنا نے گاؤں اور غریب کو معاشی طور پر بااختیار بنانے میں بڑا کردار ادا کیا ہے’
‘جن دھن یوجنا نے ملک میں سماجی اور اقتصادی تبدیلی کو تیز کرنے میں، جو کردار ادا کیا ہے، وہ واقعی اس قابل ہے کہ اس کا مطالعہ کیاجائے’
‘حکومت اور گورننس میں تبدیلی لانے کے مشن میں آپ تمام نوجوان میری سب سے بڑی طاقت ہیں’

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے نئے بھرتی ہونے والوں کو 51,000 سے زیادہ تقرری  نامے تقسیم کیے ہیں۔ روزگار میلہ ملک بھر میں 45 مقامات پر منعقد ہوا۔ اس روزگار میلہ کے پروگرام کے ذریعے، وزارت داخلہ مختلف مرکزی مسلح پولیس فورس (سی اے پی ایف) جیسے سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف)، بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف)، سشستر سیما بل (ایس ایس بی)، آسام رائفلز، سینٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس (سی آئی ایس ایف)، انڈو تبتی بارڈر پولیس (آئی ٹی بی پی) اور نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کے ساتھ ساتھ دہلی پولیس میں اہلکاروں کی بھرتی کر رہی ہے۔  ملک بھر سے منتخب ہونے والے نئے بھرتی ہونے والے، وزارت داخلہ کے تحت مختلف اداروں میں کانسٹیبل (جنرل ڈیوٹی)، سب انسپکٹر (جنرل ڈیوٹی) اور نان-جنرل ڈیوٹی کیڈر کی پوسٹوں جیسے مختلف عہدوں پر کام کریں گے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے نئے تقرری پانے والے افراد کو ‘امرت کال’ کے دوران ‘امرت رکشک’ کے طور پر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے انہیں امرت رکشک کہا کیونکہ نئے تعینات ہونے والے نہ صرف ملک کی خدمت کریں گے بلکہ ملک اور اہل وطن کی بھی حفاظت کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ‘‘آپ اس ‘امرت کال’ کے  ‘امرت رکشک’ ہیں’’۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ روزگار میلہ کا یہ ایڈیشن ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب قوم فخر اور اعتماد سے لبریز ہے۔ انہوں نے کہا کہ چندریان 3 اور پرگیان روور مسلسل چاند کی تازہ ترین تصاویر منتقل کر رہے ہیں۔ اس باوقار لمحے میں، وزیر اعظم نے کہا کہ نئے بھرتی ہونے والے اپنی زندگی کے سب سے اہم سفر کا آغاز کر رہے ہیں۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے  تمام نئے تعینات ہونے والوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے اس ذمہ داری پر زور دیا، جو دفاع یا سیکورٹی اور پولیس فورسز  کے لیے  منتخب کئے جانے کےساتھ ساتھ آتی ہے اور کہا کہ حکومت فورسز کی ضروریات کے بارے میں بہت سنجیدہ ہے۔ انہوں نے نیم فوجی دستوں کی بھرتی میں بڑی تبدیلیوں کا ذکر کیا۔ بھرتی کا عمل درخواست داخل کرنے سے لے کر حتمی انتخاب تک تیز ہو گیا ہے، پہلے کی طرح انگریزی یا ہندی کی جگہوں پر 13 مقامی زبانوں میں امتحانات منعقد کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے چھتیس گڑھ کے نکسلی تشدد سے متاثرہ علاقوں میں سیکڑوں قبائلی نوجوانوں کی موجودہ اصولوں  میں نرمی کرتے ہوئے  بھرتی کرنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے سرحدی علاقے اور انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں کے نوجوانوں کے لیے خصوصی کوٹہ کے بارے میں بھی بتایا۔

 

قوم کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے نئے بھرتی ہونے والوں کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے ذریعے محفوظ ماحول ترقی کی رفتار کو تیز کرتا ہے۔ اتر پردیش کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے ذکر کیا کہ ریاست کبھی ترقی میں پیچھے رہ گئی تھی اور جرائم کے معاملے میں بھی سرکردہ ریاستوں میں سے ایک تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اتر پردیش میں قانون کی حکمرانی کے آغاز کے ساتھ، ریاست اب ترقی کی نئی بلندیوں کو چھونے کے قابل ہے اوراس ریاست میں خوف سے پاک ایک نیا معاشرہ قائم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘امن و امان کے اس طرح کے انتظامات سے لوگوں کے دلوں میں پیدا ہونے والےیقین کی تصدیق ہوتی ہے’۔ انہوں نے اس بات کا ذکر  کیا کہ جرائم کی شرح میں کمی کے ساتھ ریاست میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے اور یہ بھی نشاندہی کی کہ جن ریاستوں میں جرائم کی شرح زیادہ ہے، وہاں بہت کم سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور روزگار کے تمام مواقع رک گئے ہیں۔

سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت کے طور پر ہندوستان کی حیثیت کا ذکر کرتے ہوئے، وزیراعظم نریندر مودی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ‘ہندوستان اس دہائی کے دوران دنیا کی تین اعلی معیشتوں میں شامل ہو جائے گا’۔ وزیراعظم نے کہاکہ ‘مودی انتہائی ذمہ داری کے ساتھ ایسی ضمانتیں دیتے ہیں’۔ عام شہری پر بڑھتی ہوئی معیشت کے اثرات کو جاری رکھتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ معیشت کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہر شعبہ ترقی کرے۔ انہوں نے وبائی امراض کے دوران ادویہ سازی کی صنعت کے کردار کے بارے میں بات کی۔ آج ہندوستان کی ادویہ سازی کی صنعت کی مالیت تقریباً 4 لاکھ کروڑ روپے ہے اور ایک اندازے کے مطابق 2030 تک اس صنعت کی مالیت تقریباً 10 لاکھ کروڑ روپے ہوگی۔ اس ترقی کا مطلب یہ ہے کہ فارما انڈسٹری کو آنے والے برسوں میں مزید نوجوانوں کی ضرورت ہو گی، جس سے روزگار کے بہت سے مواقع پیدا ہوں گے۔

آٹوموبائل اور موٹر گاڑیوں میں استعمال ہونے والے کل پرزوں کی صنعت کی توسیع پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ دونوں صنعتوں کی مالیت 12 لاکھ کروڑ روپےسے زیادہ ہے اور آنے والے برسوں میں اس میں مزید اضافہ ہونے کی امید ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آٹوموبائل انڈسٹری کو اس شرح نمو کو برقرار رکھنے کے لیے مزید نوجوانوں کی ضرورت ہوگی، جس سے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کے بارے میں  بھی بات کی، جس کی مالیت گزشتہ سال تقریباً 26 لاکھ کروڑروپے تھی اور کہا کہ اگلے ساڑھے تین برسوں میں یہ مالیت بڑھ کر 35 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘توسیع کے ساتھ روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوتا ہے’۔

بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ گزشتہ نو برسوں  کے دوران  مرکزی حکومت نے بنیادی ڈھانچے پر 30 لاکھ کروڑ سے زیادہ خرچ کیے ہیں۔ اس سے روابط کے ساتھ ساتھ سیاحت اور مہمان نوازی کو فروغ مل رہا ہے، نئی ملازمتیں پیدا ہو رہی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 2030 تک سیاحت کا شعبہ معیشت میں 20 لاکھ کروڑ سے زیادہ کا تعاون پیش کرے  گا، جس سے 13-14 کروڑ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ صرف اعداد وشمار نہیں ہیں، بلکہ یہ ترقی عام شہریوں کی زندگیوں کو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، زندگی گزارنے میں آسانی اور آمدنی میں اضافہ کرکے متاثر کرے گی۔

 

وزیر اعظم نے اظہار خیال کرتے ہوئےکہا کہ ‘گزشتہ 9 برسوں میں حکومت کی کوششوں سے وجود میں آنے والے تبدیلی کے نئے دور کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے’۔ انہوں نے اس بارے میں بتایا کہ ہندوستان نے گزشتہ سال ریکارڈ برآمدات کرنا عالمی منڈی میں ہندوستان میں تیار کی جانے والی اشیاء کی مانگ میں اضافہ کی علامت ہے۔جناب مودی نے کہا کہ اس کے نتیجے میں پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، روزگار میں اضافہ ہوا ہے اور اس طرح  کنبوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل بنانے والا ملک بن گیا ہے اور ہندوستان میں موبائل فون کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے موبائل مینوفیکچرنگ میں کئی گنا اضافے کا سہرا حکومت کی کوششوں کے سرباندھا۔ جناب مودی نے ذکر کیا کہ ملک اب دیگر برقیاتی آلات اور سازوسامان پر بھی توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے  اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہندوستان آئی ٹی اور ہارڈویئر مینوفیکچرنگ سیکٹر میں موبائل مینوفیکچرنگ سیکٹر کی کامیابی کی تاریخ کو دہرائے گا۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ‘وہ دن دور نہیں جب میڈ ان انڈیا لیپ ٹاپ اور پرسنل کمپیوٹرز ہمیں فخر کے احساس سے سرشار کردیں گے’۔ ‘ووکل فار لوکل’ کے منتر کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ہندوستانی ساختہ لیپ ٹاپ اور کمپیوٹرز کی خریداری پر زور دے رہی ہے، جس کے نتیجے میں پیداوار اور روزگار میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے نئے بھرتی ہونے والوں کے کندھوں پر عائدہونے والی  ذمہ داری کا ایک بار پھر سے احساس دلایا ، تاکہ ملک میں ہونے والی معاشی ترقی کے لیے ایک محفوظ ماحول فراہم کیا جا سکے۔

وزیر اعظم نے 9 سال پہلے آج کے دن پردھان منتری جن دھن یوجنا کے آغاز کو یاد کیا۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ‘اس اسکیم نے دیہاتوں اور غریبوں کو معاشی طور پر بااختیار بنانے کے ساتھ ساتھ روزگار پیدا کرنے میں بڑا کردار ادا کیا ہے’۔ انہوں نے بتایا کہ اس اسکیم کے تحت پچھلے 9 برسوں کے دوران 50 کروڑ سے زیادہ بینک اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں۔ اس اسکیم سے غریبوں اور محروموں تک براہ راست فائدہ پہنچانے میں مدد ملی ہے اور اس سے قبائلی، خواتین، دلتوں اور دیگر محروم طبقات کے لیے ملازمتوں اور خود روزگاری کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملی ہے۔ بہت سے نوجوانوں کو بینکنگ کرسپانڈنٹ، بینک دوست کے طور پر نوکریاں ملی ہیں۔ وزیراعظم مودی نے بتایا کہ 21 لاکھ سے زیادہ نوجوان بینک دوست یا بینک ساکھیوں کے طور پر اس شعبے سے جڑے ہوئے  ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن دھن یوجنا نے مدرا یوجنا کو بھی تقویت دی۔ انہوں نے بتایا کہ مدرا یوجنا کے تحت اب تک 24 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے بغیر ضمانت کے قرضے تقسیم کیے گئے ہیں۔ مستفید ہونے والوں میں 8 کروڑ افراد پہلی بار کاروبار کرنے والے ہیں۔ پی ایم سوانیدھی اسکیم کے تحت، تقریباً 45 لاکھ خوانچہ فروشوں کے لیے پہلی بار ضمانت کے بغیر قرضوں کی منظوری دی گئی۔ ان اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والوں میں خواتین، دلت، پسماندہ اور قبائلی نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے۔ وزیر اعظم نے اپنی گفتگو کا سلسلہ  جاری رکھتے ہوئے کہا کہ  جن دھن کھاتوں نے دیہات میں خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کو مضبوط کیا ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘جن دھن یوجنا نے ملک میں سماجی اور اقتصادی تبدیلی کو تیز کرنے میں جو کردار ادا کیا ہے وہ واقعی ایک ایسا معاملہ ہے جس کا  مطالعہ کیاجانا چاہئے’’۔

وزیر اعظم نے کئی روزگار میلوں میں لاکھوں نوجوانوں سے خطاب کا ذکر کیا اور کہا کہ انہیں عوامی خدمت یا دیگر شعبوں میں روزگار ملا ہے۔ وزیر اعظم نے ریمارکس دیے کہ ‘حکومت اور طرز حکمرانی میں تبدیلی لانے کے مشن میں آپ تمام نوجوان میری سب سے بڑی طاقت ہیں’۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آج کے نوجوان ایک ایسی نسل سے آئے ہیں، جہاں ہر چیز صرف ایک کلک کی دوری پر ہے۔  وزیر اعظم نے تیز ترسیل کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ آج کی نسل مسائل کے مستقل حل کی تلاش میں ہے نہ کہ بکھرے ہوئے مسائل کے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بطور سرکاری ملازمین، نئے بھرتی ہونے والوں کو ایسے فیصلے کرنے ہوں گے جو طویل مدت تک عوام کے لیے فائدہ مند ہوں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘آپ جس نسل سے تعلق رکھتے ہیں، وہ کچھ حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ نسل کسی کا احسان نہیں چاہتی، یہ صرف یہ چاہتی ہے کہ کوئی ان کے راستے میں رکاوٹ نہ بنے۔ انہوں نے تقرری یافتگان کی طرف سے بطور سرکاری ملازم عوام کی امنگوں کو پورا کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ اس افہام و تفہیم سے کام کریں گے تو امن و امان برقرار رکھنے میں کافی مدد ملے گی۔

 

خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے نیم فوجی دستوں کے طور پر سیکھنے کے رویے کو برقرار رکھنے پر زور دیا اور آئی جی او ٹی کرمایوگی پورٹل پر دستیاب 600 سے زیادہ کورسز پر روشنی ڈالی۔ اس پورٹل پر 20 لاکھ سے زیادہ سرکاری ملازمین نے رجسٹریشن کرایا ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ  میں آپ سب سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ بھی اس پورٹل میں شامل ہوں اور اس کا فائدہ اٹھائیں۔ آخر میں، وزیر اعظم نے نئے بھرتی ہونے والوں کی زندگی میں جسمانی تندرستی اور یوگا کو روزانہ کی مشق کے طور پر شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

پس منظر:

سی اے پی ایف کے ساتھ ساتھ دہلی پولیس کو مضبوط کرنے سے ان فورسز کو اپنا کثیر جہتی کردار ادا کرنے ، جیسے کہ داخلی سلامتی، انسداد دہشت گردی، شورش کا مقابلہ کرنے، بائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف اور ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنےمیں مدد ملے گی۔

روزگار میلہ وزیر اعظم کے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کو اولین ترجیح دینے کے عزم کی تکمیل کی طرف ایک قدم ہے۔ توقع ہے کہ روزگار میلہ مزید روزگار پیدا کرنے میں ایک محرک کے طور پر کام کرے گا اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور قومی ترقی میں ان کی شرکت کے لیے بامعنی مواقع فراہم کرے گا۔

نئے شامل کردہ تقرری یافتہ افراد کو ‘آئی جی او ٹی کرم یوگی’پورٹل پر ایک آن لائن ماڈیول،‘کرم یوگی پرارمبھ’ کے ذریعے خود کو تربیت دینے کا موقع بھی مل رہا ہے، جہاں 673 سے زیادہ ای- لرننگ کورسز ‘کسی بھی جگہ، کسی بھی  آلہ کا استعمال’ سیکھنے کے فارمیٹ کے لیے دستیاب کرائے گئے ہیں۔

 

Click here to read full text speech

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Modi blends diplomacy with India’s cultural showcase

Media Coverage

Modi blends diplomacy with India’s cultural showcase
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text Of Prime Minister Narendra Modi addresses BJP Karyakartas at Party Headquarters
November 23, 2024
Today, Maharashtra has witnessed the triumph of development, good governance, and genuine social justice: PM Modi to BJP Karyakartas
The people of Maharashtra have given the BJP many more seats than the Congress and its allies combined, says PM Modi at BJP HQ
Maharashtra has broken all records. It is the biggest win for any party or pre-poll alliance in the last 50 years, says PM Modi
‘Ek Hain Toh Safe Hain’ has become the 'maha-mantra' of the country, says PM Modi while addressing the BJP Karyakartas at party HQ
Maharashtra has become sixth state in the country that has given mandate to BJP for third consecutive time: PM Modi

जो लोग महाराष्ट्र से परिचित होंगे, उन्हें पता होगा, तो वहां पर जब जय भवानी कहते हैं तो जय शिवाजी का बुलंद नारा लगता है।

जय भवानी...जय भवानी...जय भवानी...जय भवानी...

आज हम यहां पर एक और ऐतिहासिक महाविजय का उत्सव मनाने के लिए इकट्ठा हुए हैं। आज महाराष्ट्र में विकासवाद की जीत हुई है। महाराष्ट्र में सुशासन की जीत हुई है। महाराष्ट्र में सच्चे सामाजिक न्याय की विजय हुई है। और साथियों, आज महाराष्ट्र में झूठ, छल, फरेब बुरी तरह हारा है, विभाजनकारी ताकतें हारी हैं। आज नेगेटिव पॉलिटिक्स की हार हुई है। आज परिवारवाद की हार हुई है। आज महाराष्ट्र ने विकसित भारत के संकल्प को और मज़बूत किया है। मैं देशभर के भाजपा के, NDA के सभी कार्यकर्ताओं को बहुत-बहुत बधाई देता हूं, उन सबका अभिनंदन करता हूं। मैं श्री एकनाथ शिंदे जी, मेरे परम मित्र देवेंद्र फडणवीस जी, भाई अजित पवार जी, उन सबकी की भी भूरि-भूरि प्रशंसा करता हूं।

साथियों,

आज देश के अनेक राज्यों में उपचुनाव के भी नतीजे आए हैं। नड्डा जी ने विस्तार से बताया है, इसलिए मैं विस्तार में नहीं जा रहा हूं। लोकसभा की भी हमारी एक सीट और बढ़ गई है। यूपी, उत्तराखंड और राजस्थान ने भाजपा को जमकर समर्थन दिया है। असम के लोगों ने भाजपा पर फिर एक बार भरोसा जताया है। मध्य प्रदेश में भी हमें सफलता मिली है। बिहार में भी एनडीए का समर्थन बढ़ा है। ये दिखाता है कि देश अब सिर्फ और सिर्फ विकास चाहता है। मैं महाराष्ट्र के मतदाताओं का, हमारे युवाओं का, विशेषकर माताओं-बहनों का, किसान भाई-बहनों का, देश की जनता का आदरपूर्वक नमन करता हूं।

साथियों,

मैं झारखंड की जनता को भी नमन करता हूं। झारखंड के तेज विकास के लिए हम अब और ज्यादा मेहनत से काम करेंगे। और इसमें भाजपा का एक-एक कार्यकर्ता अपना हर प्रयास करेगा।

साथियों,

छत्रपति शिवाजी महाराजांच्या // महाराष्ट्राने // आज दाखवून दिले// तुष्टीकरणाचा सामना // कसा करायच। छत्रपति शिवाजी महाराज, शाहुजी महाराज, महात्मा फुले-सावित्रीबाई फुले, बाबासाहेब आंबेडकर, वीर सावरकर, बाला साहेब ठाकरे, ऐसे महान व्यक्तित्वों की धरती ने इस बार पुराने सारे रिकॉर्ड तोड़ दिए। और साथियों, बीते 50 साल में किसी भी पार्टी या किसी प्री-पोल अलायंस के लिए ये सबसे बड़ी जीत है। और एक महत्वपूर्ण बात मैं बताता हूं। ये लगातार तीसरी बार है, जब भाजपा के नेतृत्व में किसी गठबंधन को लगातार महाराष्ट्र ने आशीर्वाद दिए हैं, विजयी बनाया है। और ये लगातार तीसरी बार है, जब भाजपा महाराष्ट्र में सबसे बड़ी पार्टी बनकर उभरी है।

साथियों,

ये निश्चित रूप से ऐतिहासिक है। ये भाजपा के गवर्नंस मॉडल पर मुहर है। अकेले भाजपा को ही, कांग्रेस और उसके सभी सहयोगियों से कहीं अधिक सीटें महाराष्ट्र के लोगों ने दी हैं। ये दिखाता है कि जब सुशासन की बात आती है, तो देश सिर्फ और सिर्फ भाजपा पर और NDA पर ही भरोसा करता है। साथियों, एक और बात है जो आपको और खुश कर देगी। महाराष्ट्र देश का छठा राज्य है, जिसने भाजपा को लगातार 3 बार जनादेश दिया है। इससे पहले गोवा, गुजरात, छत्तीसगढ़, हरियाणा, और मध्य प्रदेश में हम लगातार तीन बार जीत चुके हैं। बिहार में भी NDA को 3 बार से ज्यादा बार लगातार जनादेश मिला है। और 60 साल के बाद आपने मुझे तीसरी बार मौका दिया, ये तो है ही। ये जनता का हमारे सुशासन के मॉडल पर विश्वास है औऱ इस विश्वास को बनाए रखने में हम कोई कोर कसर बाकी नहीं रखेंगे।

साथियों,

मैं आज महाराष्ट्र की जनता-जनार्दन का विशेष अभिनंदन करना चाहता हूं। लगातार तीसरी बार स्थिरता को चुनना ये महाराष्ट्र के लोगों की सूझबूझ को दिखाता है। हां, बीच में जैसा अभी नड्डा जी ने विस्तार से कहा था, कुछ लोगों ने धोखा करके अस्थिरता पैदा करने की कोशिश की, लेकिन महाराष्ट्र ने उनको नकार दिया है। और उस पाप की सजा मौका मिलते ही दे दी है। महाराष्ट्र इस देश के लिए एक तरह से बहुत महत्वपूर्ण ग्रोथ इंजन है, इसलिए महाराष्ट्र के लोगों ने जो जनादेश दिया है, वो विकसित भारत के लिए बहुत बड़ा आधार बनेगा, वो विकसित भारत के संकल्प की सिद्धि का आधार बनेगा।



साथियों,

हरियाणा के बाद महाराष्ट्र के चुनाव का भी सबसे बड़ा संदेश है- एकजुटता। एक हैं, तो सेफ हैं- ये आज देश का महामंत्र बन चुका है। कांग्रेस और उसके ecosystem ने सोचा था कि संविधान के नाम पर झूठ बोलकर, आरक्षण के नाम पर झूठ बोलकर, SC/ST/OBC को छोटे-छोटे समूहों में बांट देंगे। वो सोच रहे थे बिखर जाएंगे। कांग्रेस और उसके साथियों की इस साजिश को महाराष्ट्र ने सिरे से खारिज कर दिया है। महाराष्ट्र ने डंके की चोट पर कहा है- एक हैं, तो सेफ हैं। एक हैं तो सेफ हैं के भाव ने जाति, धर्म, भाषा और क्षेत्र के नाम पर लड़ाने वालों को सबक सिखाया है, सजा की है। आदिवासी भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, ओबीसी भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, मेरे दलित भाई-बहनों ने भी भाजपा-NDA को वोट दिया, समाज के हर वर्ग ने भाजपा-NDA को वोट दिया। ये कांग्रेस और इंडी-गठबंधन के उस पूरे इकोसिस्टम की सोच पर करारा प्रहार है, जो समाज को बांटने का एजेंडा चला रहे थे।

साथियों,

महाराष्ट्र ने NDA को इसलिए भी प्रचंड जनादेश दिया है, क्योंकि हम विकास और विरासत, दोनों को साथ लेकर चलते हैं। महाराष्ट्र की धरती पर इतनी विभूतियां जन्मी हैं। बीजेपी और मेरे लिए छत्रपति शिवाजी महाराज आराध्य पुरुष हैं। धर्मवीर छत्रपति संभाजी महाराज हमारी प्रेरणा हैं। हमने हमेशा बाबा साहब आंबेडकर, महात्मा फुले-सावित्री बाई फुले, इनके सामाजिक न्याय के विचार को माना है। यही हमारे आचार में है, यही हमारे व्यवहार में है।

साथियों,

लोगों ने मराठी भाषा के प्रति भी हमारा प्रेम देखा है। कांग्रेस को वर्षों तक मराठी भाषा की सेवा का मौका मिला, लेकिन इन लोगों ने इसके लिए कुछ नहीं किया। हमारी सरकार ने मराठी को Classical Language का दर्जा दिया। मातृ भाषा का सम्मान, संस्कृतियों का सम्मान और इतिहास का सम्मान हमारे संस्कार में है, हमारे स्वभाव में है। और मैं तो हमेशा कहता हूं, मातृभाषा का सम्मान मतलब अपनी मां का सम्मान। और इसीलिए मैंने विकसित भारत के निर्माण के लिए लालकिले की प्राचीर से पंच प्राणों की बात की। हमने इसमें विरासत पर गर्व को भी शामिल किया। जब भारत विकास भी और विरासत भी का संकल्प लेता है, तो पूरी दुनिया इसे देखती है। आज विश्व हमारी संस्कृति का सम्मान करता है, क्योंकि हम इसका सम्मान करते हैं। अब अगले पांच साल में महाराष्ट्र विकास भी विरासत भी के इसी मंत्र के साथ तेज गति से आगे बढ़ेगा।

साथियों,

इंडी वाले देश के बदले मिजाज को नहीं समझ पा रहे हैं। ये लोग सच्चाई को स्वीकार करना ही नहीं चाहते। ये लोग आज भी भारत के सामान्य वोटर के विवेक को कम करके आंकते हैं। देश का वोटर, देश का मतदाता अस्थिरता नहीं चाहता। देश का वोटर, नेशन फर्स्ट की भावना के साथ है। जो कुर्सी फर्स्ट का सपना देखते हैं, उन्हें देश का वोटर पसंद नहीं करता।

साथियों,

देश के हर राज्य का वोटर, दूसरे राज्यों की सरकारों का भी आकलन करता है। वो देखता है कि जो एक राज्य में बड़े-बड़े Promise करते हैं, उनकी Performance दूसरे राज्य में कैसी है। महाराष्ट्र की जनता ने भी देखा कि कर्नाटक, तेलंगाना और हिमाचल में कांग्रेस सरकारें कैसे जनता से विश्वासघात कर रही हैं। ये आपको पंजाब में भी देखने को मिलेगा। जो वादे महाराष्ट्र में किए गए, उनका हाल दूसरे राज्यों में क्या है? इसलिए कांग्रेस के पाखंड को जनता ने खारिज कर दिया है। कांग्रेस ने जनता को गुमराह करने के लिए दूसरे राज्यों के अपने मुख्यमंत्री तक मैदान में उतारे। तब भी इनकी चाल सफल नहीं हो पाई। इनके ना तो झूठे वादे चले और ना ही खतरनाक एजेंडा चला।

साथियों,

आज महाराष्ट्र के जनादेश का एक और संदेश है, पूरे देश में सिर्फ और सिर्फ एक ही संविधान चलेगा। वो संविधान है, बाबासाहेब आंबेडकर का संविधान, भारत का संविधान। जो भी सामने या पर्दे के पीछे, देश में दो संविधान की बात करेगा, उसको देश पूरी तरह से नकार देगा। कांग्रेस और उसके साथियों ने जम्मू-कश्मीर में फिर से आर्टिकल-370 की दीवार बनाने का प्रयास किया। वो संविधान का भी अपमान है। महाराष्ट्र ने उनको साफ-साफ बता दिया कि ये नहीं चलेगा। अब दुनिया की कोई भी ताकत, और मैं कांग्रेस वालों को कहता हूं, कान खोलकर सुन लो, उनके साथियों को भी कहता हूं, अब दुनिया की कोई भी ताकत 370 को वापस नहीं ला सकती।



साथियों,

महाराष्ट्र के इस चुनाव ने इंडी वालों का, ये अघाड़ी वालों का दोमुंहा चेहरा भी देश के सामने खोलकर रख दिया है। हम सब जानते हैं, बाला साहेब ठाकरे का इस देश के लिए, समाज के लिए बहुत बड़ा योगदान रहा है। कांग्रेस ने सत्ता के लालच में उनकी पार्टी के एक धड़े को साथ में तो ले लिया, तस्वीरें भी निकाल दी, लेकिन कांग्रेस, कांग्रेस का कोई नेता बाला साहेब ठाकरे की नीतियों की कभी प्रशंसा नहीं कर सकती। इसलिए मैंने अघाड़ी में कांग्रेस के साथी दलों को चुनौती दी थी, कि वो कांग्रेस से बाला साहेब की नीतियों की तारीफ में कुछ शब्द बुलवाकर दिखाएं। आज तक वो ये नहीं कर पाए हैं। मैंने दूसरी चुनौती वीर सावरकर जी को लेकर दी थी। कांग्रेस के नेतृत्व ने लगातार पूरे देश में वीर सावरकर का अपमान किया है, उन्हें गालियां दीं हैं। महाराष्ट्र में वोट पाने के लिए इन लोगों ने टेंपरेरी वीर सावरकर जी को जरा टेंपरेरी गाली देना उन्होंने बंद किया है। लेकिन वीर सावरकर के तप-त्याग के लिए इनके मुंह से एक बार भी सत्य नहीं निकला। यही इनका दोमुंहापन है। ये दिखाता है कि उनकी बातों में कोई दम नहीं है, उनका मकसद सिर्फ और सिर्फ वीर सावरकर को बदनाम करना है।

साथियों,

भारत की राजनीति में अब कांग्रेस पार्टी, परजीवी बनकर रह गई है। कांग्रेस पार्टी के लिए अब अपने दम पर सरकार बनाना लगातार मुश्किल हो रहा है। हाल ही के चुनावों में जैसे आंध्र प्रदेश, अरुणाचल प्रदेश, सिक्किम, हरियाणा और आज महाराष्ट्र में उनका सूपड़ा साफ हो गया। कांग्रेस की घिसी-पिटी, विभाजनकारी राजनीति फेल हो रही है, लेकिन फिर भी कांग्रेस का अहंकार देखिए, उसका अहंकार सातवें आसमान पर है। सच्चाई ये है कि कांग्रेस अब एक परजीवी पार्टी बन चुकी है। कांग्रेस सिर्फ अपनी ही नहीं, बल्कि अपने साथियों की नाव को भी डुबो देती है। आज महाराष्ट्र में भी हमने यही देखा है। महाराष्ट्र में कांग्रेस और उसके गठबंधन ने महाराष्ट्र की हर 5 में से 4 सीट हार गई। अघाड़ी के हर घटक का स्ट्राइक रेट 20 परसेंट से नीचे है। ये दिखाता है कि कांग्रेस खुद भी डूबती है और दूसरों को भी डुबोती है। महाराष्ट्र में सबसे ज्यादा सीटों पर कांग्रेस चुनाव लड़ी, उतनी ही बड़ी हार इनके सहयोगियों को भी मिली। वो तो अच्छा है, यूपी जैसे राज्यों में कांग्रेस के सहयोगियों ने उससे जान छुड़ा ली, वर्ना वहां भी कांग्रेस के सहयोगियों को लेने के देने पड़ जाते।

साथियों,

सत्ता-भूख में कांग्रेस के परिवार ने, संविधान की पंथ-निरपेक्षता की भावना को चूर-चूर कर दिया है। हमारे संविधान निर्माताओं ने उस समय 47 में, विभाजन के बीच भी, हिंदू संस्कार और परंपरा को जीते हुए पंथनिरपेक्षता की राह को चुना था। तब देश के महापुरुषों ने संविधान सभा में जो डिबेट्स की थी, उसमें भी इसके बारे में बहुत विस्तार से चर्चा हुई थी। लेकिन कांग्रेस के इस परिवार ने झूठे सेक्यूलरिज्म के नाम पर उस महान परंपरा को तबाह करके रख दिया। कांग्रेस ने तुष्टिकरण का जो बीज बोया, वो संविधान निर्माताओं के साथ बहुत बड़ा विश्वासघात है। और ये विश्वासघात मैं बहुत जिम्मेवारी के साथ बोल रहा हूं। संविधान के साथ इस परिवार का विश्वासघात है। दशकों तक कांग्रेस ने देश में यही खेल खेला। कांग्रेस ने तुष्टिकरण के लिए कानून बनाए, सुप्रीम कोर्ट के आदेश तक की परवाह नहीं की। इसका एक उदाहरण वक्फ बोर्ड है। दिल्ली के लोग तो चौंक जाएंगे, हालात ये थी कि 2014 में इन लोगों ने सरकार से जाते-जाते, दिल्ली के आसपास की अनेक संपत्तियां वक्फ बोर्ड को सौंप दी थीं। बाबा साहेब आंबेडकर जी ने जो संविधान हमें दिया है न, जिस संविधान की रक्षा के लिए हम प्रतिबद्ध हैं। संविधान में वक्फ कानून का कोई स्थान ही नहीं है। लेकिन फिर भी कांग्रेस ने तुष्टिकरण के लिए वक्फ बोर्ड जैसी व्यवस्था पैदा कर दी। ये इसलिए किया गया ताकि कांग्रेस के परिवार का वोटबैंक बढ़ सके। सच्ची पंथ-निरपेक्षता को कांग्रेस ने एक तरह से मृत्युदंड देने की कोशिश की है।

साथियों,

कांग्रेस के शाही परिवार की सत्ता-भूख इतनी विकृति हो गई है, कि उन्होंने सामाजिक न्याय की भावना को भी चूर-चूर कर दिया है। एक समय था जब के कांग्रेस नेता, इंदिरा जी समेत, खुद जात-पात के खिलाफ बोलते थे। पब्लिकली लोगों को समझाते थे। एडवरटाइजमेंट छापते थे। लेकिन आज यही कांग्रेस और कांग्रेस का ये परिवार खुद की सत्ता-भूख को शांत करने के लिए जातिवाद का जहर फैला रहा है। इन लोगों ने सामाजिक न्याय का गला काट दिया है।

साथियों,

एक परिवार की सत्ता-भूख इतने चरम पर है, कि उन्होंने खुद की पार्टी को ही खा लिया है। देश के अलग-अलग भागों में कई पुराने जमाने के कांग्रेस कार्यकर्ता है, पुरानी पीढ़ी के लोग हैं, जो अपने ज़माने की कांग्रेस को ढूंढ रहे हैं। लेकिन आज की कांग्रेस के विचार से, व्यवहार से, आदत से उनको ये साफ पता चल रहा है, कि ये वो कांग्रेस नहीं है। इसलिए कांग्रेस में, आंतरिक रूप से असंतोष बहुत ज्यादा बढ़ रहा है। उनकी आरती उतारने वाले भले आज इन खबरों को दबाकर रखे, लेकिन भीतर आग बहुत बड़ी है, असंतोष की ज्वाला भड़क चुकी है। सिर्फ एक परिवार के ही लोगों को कांग्रेस चलाने का हक है। सिर्फ वही परिवार काबिल है दूसरे नाकाबिल हैं। परिवार की इस सोच ने, इस जिद ने कांग्रेस में एक ऐसा माहौल बना दिया कि किसी भी समर्पित कांग्रेस कार्यकर्ता के लिए वहां काम करना मुश्किल हो गया है। आप सोचिए, कांग्रेस पार्टी की प्राथमिकता आज सिर्फ और सिर्फ परिवार है। देश की जनता उनकी प्राथमिकता नहीं है। और जिस पार्टी की प्राथमिकता जनता ना हो, वो लोकतंत्र के लिए बहुत ही नुकसानदायी होती है।

साथियों,

कांग्रेस का परिवार, सत्ता के बिना जी ही नहीं सकता। चुनाव जीतने के लिए ये लोग कुछ भी कर सकते हैं। दक्षिण में जाकर उत्तर को गाली देना, उत्तर में जाकर दक्षिण को गाली देना, विदेश में जाकर देश को गाली देना। और अहंकार इतना कि ना किसी का मान, ना किसी की मर्यादा और खुलेआम झूठ बोलते रहना, हर दिन एक नया झूठ बोलते रहना, यही कांग्रेस और उसके परिवार की सच्चाई बन गई है। आज कांग्रेस का अर्बन नक्सलवाद, भारत के सामने एक नई चुनौती बनकर खड़ा हो गया है। इन अर्बन नक्सलियों का रिमोट कंट्रोल, देश के बाहर है। और इसलिए सभी को इस अर्बन नक्सलवाद से बहुत सावधान रहना है। आज देश के युवाओं को, हर प्रोफेशनल को कांग्रेस की हकीकत को समझना बहुत ज़रूरी है।

साथियों,

जब मैं पिछली बार भाजपा मुख्यालय आया था, तो मैंने हरियाणा से मिले आशीर्वाद पर आपसे बात की थी। तब हमें गुरूग्राम जैसे शहरी क्षेत्र के लोगों ने भी अपना आशीर्वाद दिया था। अब आज मुंबई ने, पुणे ने, नागपुर ने, महाराष्ट्र के ऐसे बड़े शहरों ने अपनी स्पष्ट राय रखी है। शहरी क्षेत्रों के गरीब हों, शहरी क्षेत्रों के मिडिल क्लास हो, हर किसी ने भाजपा का समर्थन किया है और एक स्पष्ट संदेश दिया है। यह संदेश है आधुनिक भारत का, विश्वस्तरीय शहरों का, हमारे महानगरों ने विकास को चुना है, आधुनिक Infrastructure को चुना है। और सबसे बड़ी बात, उन्होंने विकास में रोडे अटकाने वाली राजनीति को नकार दिया है। आज बीजेपी हमारे शहरों में ग्लोबल स्टैंडर्ड के इंफ्रास्ट्रक्चर बनाने के लिए लगातार काम कर रही है। चाहे मेट्रो नेटवर्क का विस्तार हो, आधुनिक इलेक्ट्रिक बसे हों, कोस्टल रोड और समृद्धि महामार्ग जैसे शानदार प्रोजेक्ट्स हों, एयरपोर्ट्स का आधुनिकीकरण हो, शहरों को स्वच्छ बनाने की मुहिम हो, इन सभी पर बीजेपी का बहुत ज्यादा जोर है। आज का शहरी भारत ईज़ ऑफ़ लिविंग चाहता है। और इन सब के लिये उसका भरोसा बीजेपी पर है, एनडीए पर है।

साथियों,

आज बीजेपी देश के युवाओं को नए-नए सेक्टर्स में अवसर देने का प्रयास कर रही है। हमारी नई पीढ़ी इनोवेशन और स्टार्टअप के लिए माहौल चाहती है। बीजेपी इसे ध्यान में रखकर नीतियां बना रही है, निर्णय ले रही है। हमारा मानना है कि भारत के शहर विकास के इंजन हैं। शहरी विकास से गांवों को भी ताकत मिलती है। आधुनिक शहर नए अवसर पैदा करते हैं। हमारा लक्ष्य है कि हमारे शहर दुनिया के सर्वश्रेष्ठ शहरों की श्रेणी में आएं और बीजेपी, एनडीए सरकारें, इसी लक्ष्य के साथ काम कर रही हैं।


साथियों,

मैंने लाल किले से कहा था कि मैं एक लाख ऐसे युवाओं को राजनीति में लाना चाहता हूं, जिनके परिवार का राजनीति से कोई संबंध नहीं। आज NDA के अनेक ऐसे उम्मीदवारों को मतदाताओं ने समर्थन दिया है। मैं इसे बहुत शुभ संकेत मानता हूं। चुनाव आएंगे- जाएंगे, लोकतंत्र में जय-पराजय भी चलती रहेगी। लेकिन भाजपा का, NDA का ध्येय सिर्फ चुनाव जीतने तक सीमित नहीं है, हमारा ध्येय सिर्फ सरकारें बनाने तक सीमित नहीं है। हम देश बनाने के लिए निकले हैं। हम भारत को विकसित बनाने के लिए निकले हैं। भारत का हर नागरिक, NDA का हर कार्यकर्ता, भाजपा का हर कार्यकर्ता दिन-रात इसमें जुटा है। हमारी जीत का उत्साह, हमारे इस संकल्प को और मजबूत करता है। हमारे जो प्रतिनिधि चुनकर आए हैं, वो इसी संकल्प के लिए प्रतिबद्ध हैं। हमें देश के हर परिवार का जीवन आसान बनाना है। हमें सेवक बनकर, और ये मेरे जीवन का मंत्र है। देश के हर नागरिक की सेवा करनी है। हमें उन सपनों को पूरा करना है, जो देश की आजादी के मतवालों ने, भारत के लिए देखे थे। हमें मिलकर विकसित भारत का सपना साकार करना है। सिर्फ 10 साल में हमने भारत को दुनिया की दसवीं सबसे बड़ी इकॉनॉमी से दुनिया की पांचवीं सबसे बड़ी इकॉनॉमी बना दिया है। किसी को भी लगता, अरे मोदी जी 10 से पांच पर पहुंच गया, अब तो बैठो आराम से। आराम से बैठने के लिए मैं पैदा नहीं हुआ। वो दिन दूर नहीं जब भारत दुनिया की तीसरी सबसे बड़ी अर्थव्यवस्था बनकर रहेगा। हम मिलकर आगे बढ़ेंगे, एकजुट होकर आगे बढ़ेंगे तो हर लक्ष्य पाकर रहेंगे। इसी भाव के साथ, एक हैं तो...एक हैं तो...एक हैं तो...। मैं एक बार फिर आप सभी को बहुत-बहुत बधाई देता हूं, देशवासियों को बधाई देता हूं, महाराष्ट्र के लोगों को विशेष बधाई देता हूं।

मेरे साथ बोलिए,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय,

भारत माता की जय!

वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम, वंदे मातरम ।

बहुत-बहुत धन्यवाद।