Decades of deceit make farmers apprehensive but now there is no deceit, work is being done with intentions as pure as Gangajal: PM
New agricultural reforms have given farmers new options and new legal protection and at the same time the old system also continues if someone chooses to stay with it: PM
Both MSP and Mandis have been strengthened by the government: PM

نئی دہلی،30 نومبر 2020/وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ورانسی میں این ایچ -19 کے وارانسی پریاگ راج سیکشن کی چھ لین چوڑائی والے منصوبے کا افتتاح کیا۔

 اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اب ہم ماضی میں  کی جانے والی کاشی کی خوبصورتی کے ساتھ رابطے (کنیکٹی وٹی) کے کام کے  نتائج کو  دیکھ رہے ہیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ    وارانسی اور اس کے آس پاس کے ٹریفک جام کو کم کرنے کے لئے نئی شاہراہوں ، پل  ، فلائی اوور، سڑکوں کو چوڑا کرنے پر  بے مثال کام کیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے اس موقع پر  اپنے تبصرے میں کہا کہ  جب علاقے میں جدید رابطوں کی  توسیع ہوگی تو ہمارے کسانوں کو بہت فائدہ ہوگا۔  انہوں نے کہاکہ  گزشتہ برسوں میں  گاؤں میں انفراسٹرکچر جیسے کولڈ اسٹوریج کے ساتھ ساتھ  جدید سڑکوں کی  تعمیر کی  کوششیں کی جارہی  ہیں۔  اس سلسلہ میں  ایک لاکھ کروڑ روپے کا  فنڈ بھی تشکیل دیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے اس کی مثال پیش کی کہ کسان حکومت کی کاوشوں اور جدید انفراسٹرکچر سے کس طرح فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو سال قبل چندولی میں کاشتکاروں کی آمدنی  بڑھانے کے لئے سیاہ چاول متعارف کرایا گیا تھا۔  پچھلے سال، ایک کسان کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اور تقریباً 400کسانوں کو یہ چاول خریف سیزن میں اگانے کے لئے  دیا گیا تھا۔جبکہ عام چاول 35 سے 40 روپے فی کلو   فروخت ہوتا ہے،  یہ کالا چاول  300 روپے فی کلو تک فروخت ہوا۔  پہلی مرتبہ  آسٹریلیا کو برآمد کیا گیا و ہ بھی تقریباً 800 کلو گرام فی کلو گرام کی شرح سے۔

وزیراعظم نےکہا کہ ہندستان کی زرعی مصنوعات  دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ  کاشتکاروں کو کیوں نہیں اس بڑے بازار  اور اونچی قیمتوں تک رسائی حاصل ہونی چاہئے؟ انہوں نے کہاکہ  نئی زرعی اصلاحات نے کاشتکاروں کو نئے اختیارات  اور نیا قانونی  تحفظ فراہم کئے ہیں اور ساتھ ہی اگر کوئی  پرانے نظام کے ساتھ    رہنے کا انتخاب کرتا ہے تو وہ پرانے نظام کے ساتھ بھی رہ سکتا ہےجو کہ اب بھی جاری ہے۔  انہوں نے کہا کہ پہلے منڈی کے باہر لین دین  غیر قانونی تھا، لیکن  اب منڈی کے باہر بھی لین دین پر چھوٹے کسان  قانونی کارروائی  کرسکتےہیں۔

ماضی کے دھوکہ دہی پر  اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایم ایس پی کا اعلان  کیا جاتا تھا،  لیکن  ایک انتہائی معمولی ایم ایس پی  خریداری ہوتی تھی۔برسوں سے یہ دھوکہ   ہوتا رہا تھا۔  کسانوں کے نام پر   بڑےقرض معافی  پیکجوں کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن  یہ چھوٹے  اور  حاشیہ پر   موجود کسانوں تک نہیں  پہنچ سکے۔   انہوں نے مزید کہا کہ کسانوں کے نام پر بڑی اسکیموں کا اعلان کیا جاتاتھا،   لیکن    پہلی کی حکومتوں کا   خود یہی خیال تھا کہ ایک روپے میں سے   صرف 15 پیسے کسان تک پہنچیں جو  اسکیموں کے نام پر   دھوکہ دیہی تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ جب تاریخ دھوکہ دیہی سے بھری ہوئی ہے، تب  دو چیزیں فطری ہیں۔   پہلی یہ کہ   کئی دہائیوں کی تاریخ  کی کسانوں کو   حکومتوں کے   وعدوں سے ڈر رلگتا رہا ہے، دوئم ،یہ  ان لوگوں کی مجبوری بن گئی ہے جو وعدہ تو توڑتے ہیں اس جھوٹ کو پھیلاتےبھی ہیں جو پہلے ہوا کرتا تھا،  اب بھی وہی ہونے والا ہے۔  انہوں نے کہا کہ  جب آپ کو  اس حکومت کا  ٹریک  ریکارڈ نظر آئے گاتو حقیقت   خود بھی خود سامنے آجائے گی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے یوریا کی بلیک مارکیٹنگ روکنے اور کاشتکاروں کو  وافر مقدار میں  یوریا فراہم کرنے کا  وعدہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے سوامی ناتھن کمیشن کی سفارش کے مطابق لاگت کی 1.55 گنا قیمت پر   ایم ایس پی  طے کرنے کے وعدہ پر عمل کیا۔   یہ وعدہ  صرف کاغذ پر ہی پورا نہیں ہوا بلکہ کسانوں کے بینک اکاؤنٹ تکبھی پہنچا ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ 2014 سے  پہلے کے پانچ سالوں میں   کسانوں سے تقریباً 6.5 کروڑ  روپے کی دالوں کی خریداری  کی گئی لیکن  اس کے پانچ   سال کے  بعد تقریباً 49 ہزار کروڑ روپے کی دالیں خریدی گئی ، یعنی 75 گنا کا اضافہ ہوا،2014 سے پانچ سال پہلے   دو لاکھ کروڑ روپے  کا دھان    کسانوں سے خریدار گیا لیکن  اس کے پانچ سال بعد   ہم نے  پانچ لاکھ کروڑ روپے  بطور ایم ایس پی  دھان کے کسانوں کو منتقل کی۔ یعنی  تقریباً  ڈھائی گنا زیادہ رقم کسانوں تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ  2014 سے  پانچ سال پہلے  کسانوں کو   تقریباً  دو لاکھ کروڑ روپے     گیہوں کی   فصل کی فروخت کے ملتے تھے۔    اس کے پانچ سال بعد   گیہوں کے کسانوں کو    تین لاکھ کروڑ روپے    حاصل ہوئے یعنی  تقریباً  2 گنا زیادہ۔  ا نہوں نے کہاکہ  منڈیوں اور ایم ایس پی کو ختم کردیا جائے تو حکومت اتنا خرچ کیوں کرے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ  حکومت   منڈیوںں کو جدید بنانے کے لئے کروڑوں روپے خرچ کررہی ہے۔

اپوزیشن پر تنقید کرتےہوئے وزیراعظم نے کہاکہ یہ وہ لوگ  ہیں جو کسان سمان ندھی اسکیم کے بارے میں سوالات  اٹھاتے  ہیں۔ یہ افواہ پھیلاتےہیں کہ یہ رقم انتخابات کے پیش نظر لی جارہی ہے اور انتخابات کے بعد  یہی رقم سود سمیت   واپس  کرنی پڑے گی۔  انہوں نےمزید کہا کہ ایسی صورت میں جن ریاستوں میں  اپوزیشن کی حکومت ہے اس کی سیاسی مفاد کی وجہ سے کسانوں کو  اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں ہے۔   انہوں نے کہاکہ  ملک کے دس کروڑ سے زیادہ  کسان خاندانوں کے   بینک کھاتوں میں براہ راست  امداد   پہنچائی جارہی ہے۔   اب تک ،  ایک لاکھ کروڑ روپے   کسانوں تک  پہنچ چکے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ دہائیوں سے جاری   دھوکہ دیہی کسانوں کو   خوف زدہ کرتی ہے لیکن   اب کوئی   دھوکہ دہی نہیں ہے۔ گنگا جل کی طرح خالص ارادے کے ساتھ کام کیاجارہا ہے، انہوں نے تبصرہ دیتے ہوئے کہاکہ  محض خدشات کی بنیاد پر  وہاں فریب پھیلانے والوں کی حقیقت کو مسلسل ملک کے سامنے بے نقاب کیا جارہا ہے۔ جب کسان اپنےجھوٹ کو سمجھتے ہیں  تو پھر وہ  کسی اور موضوع پر  جھوٹ پھیلانا   شروع کردیتےہیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ   حکومت  ان کا شتکار خاندانوں کو    مستقل طور پر  جواب دے رہی ہے جن کو ابھی بھی   کچھ خدشات   لاحق ہیں۔  انہوں نے  اس اعتماد کا اظہار کیا کہ جن کاشتکاروں کو    آج زرعی اصلاحات پر   کچھ شکوک و شبہات ہیں  ،  وہ بھی  مستقبل میں ان زرعی اصلاحات سے فائدہ اٹھائیں گے اور  اپنی آمدنی میں اضافہ کریں گے۔

 

Click here to read full text speech

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Mutual fund industry on a high, asset surges Rs 17 trillion in 2024

Media Coverage

Mutual fund industry on a high, asset surges Rs 17 trillion in 2024
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
سوشل میڈیا کارنر،25دسمبر 2024
December 25, 2024

PM Modi’s Governance Reimagined Towards Viksit Bharat: From Digital to Healthcare