وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے جلیانوالہ باغ یادگار کے تجدید شدہ کمپلیکس کو قوم کے نام وقف کیا۔ انہوں نے تقریب کے دوران یادگار پر ’میوزیم گیلریز‘ کا افتتاح بھی کیا۔ اس کمپلیکس کی تجدیدکاری کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے بے شمار ترقیاتی اقدامات کو پروگرام کے دوران نمایاں کیا گیا۔
وزیر اعظم نے پنجاب کے بہادروں کی سر زمین اور جلیانوالہ باغ کی مقدس مٹی کو سلام کیا۔ وزیر اعظم نے ماں بھارتی کے ان سپوتوں کو بھی سلام کیا ، جن کے اندر آزادی کی لو کو بجھانے کے لیے سنگ دلی کی تمام حدیں پار کردی گئیں۔
اس موقع پر معززین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جلیانوالہ باغ کی دیواروں پر گولیوں کے نشانوں میں معصوم لڑکے ، لڑکیوں ،بہنوں اور بھائیوں کے خواب آج بھی نظر آ رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ شہیدی کنواں ، جہاں بے شمار ماؤں اور بہنوں کی ممتا چھین لی گئی ، ان کی زندگیاں چھین لی گئیں، ان سبھی کو آج ہم یاد کررہے ہیں ۔
وزیراعظم نے کہا کہ جلیانوالہ باغ وہ مقام ہے، جس نے سردار اودھم سنگھ ، سردار بھگت سنگھ، جیسے کئی انقلابیوں ، قربانی دینے والوں ،مجاہدین کو بھارت کی آزادی کے لئے مرمٹنے کا حوصلہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ 13 اپریل 1919 کے وہ 10 منٹ ہماری آزادی کی لڑائی کی لازوال کہانی بن گئے ، جس کی وجہ سے آج ہم آزادی کا امرت مہوتسو منا پارہے ہیں۔ ایسے میں آزادی کے 75 ویں سال میں جلیانوالہ باغ یادگار کی اس جدید شکل کو قوم کے نام وقف کرنا ، ہم سبھی کے لئے بہت بڑی تحریک کا موقع ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جلیانوالہ باغ قتل عام سے پہلے اس مقام پر بے ساکھی کے مبارک میلے لگتے تھے۔ اسی دن گروگوبند سنگھ جی نے ’سربت دا بھلا‘ کے جذبہ کے ساتھ خالصہ پنتھ قائم کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے 75 ویں سال میں جلیانوالہ باغ کی یہ نئی شکل اہل وطن کو اس مقدس کی تاریخ کے بارے میں ، اس کے ماضی کے بارے میں بہت کچھ جاننے کی تحریک دے گی۔
جناب مودی نے کہا کہ ہر ملک کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنی تاریخ کو محفوظ رکھے۔ تاریخ میں پیش آئے واقعات ، ہمیں سکھاتے بھی ہیں اور آگے بڑھنے کی سمت بھی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے لئے اپنے ماضی کی ایسی ہولناکیوں کو نظرانداز کرنا صحیح نہیں ہے۔ اس لئے، بھارت نے 14 اگست کو ہر سال ’ تقسیم کی ہولناکیوں کی یادکا دن‘ کی شکل میں منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارت نے جلیانوالہ باغ جیسی ہولناکیاں ملک کی تقسیم کے وقت بھی دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے لوگوں نے سب سے زیادہ تقسیم کی پریشانیوں کا سامنا کیا ہے۔ تقسیم کے وقت جو کچھ ہوا ، اس کا دردآج بھی بھارت کے ہر حصے میں ، اور خاص طور پر پنجاب کے خاندانوں میں ہم محسوس کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج دنیا بھر میں کہیں بھی، کوئی بھی بھارتی اگر مشکل میں پڑتا ہے ، تو بھارت پوری قوت کے ساتھ اس کی مدد کے لئے کھڑا ہوجاتا ہے۔ چاہے کورونا دور ہو یا پھر افغانستان کا موجودہ بحران، دنیا نے اسے مسلسل محسوس کیا ہے۔ آپریشن دیوی شکتی کے تحت افغانستان سے سینکڑوں ساتھیوں کو بھارت ساتھ لایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’گرو کرپا‘ کی وجہ سے ہم لوگوں کے ساتھ ساتھ مقدس گروگرنتھ صاحب کے ’سوروپ‘ کو بھی سر پر رکھ کر بھارت لانے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے کہا کہ گرووں کی تعلیمات سے اس طرح کے حالات سے پریشان لوگوں کے لئے پالیسیاں بنانے میں مدد ملتی ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ آج جس طرح کی عالمی حالات پیدا ہورہے ہیں، اس سے ہمیں یہ احساس بھی ہوتا ہے کہ ایک بھارت، شریسٹھ بھارت کے کیا معنی ہوتے ہیں۔ یہ واقعات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ملک کی صورت میں ، ہر سطح پر آتم نربھرتا اور خوداعتمادی کیوں ضروری ہے ، کتنی ضروری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ امرت مہوتسو میں آج گاوں –گاوں میں مجاہدین آزادی کو یاد کیا جارہا ہے، ان کو خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے ۔ ملک میں جہاں بھی آزادی کی لڑائی کے اہم مقامات ہیں ، ان کو سامنے کے لئے ایک وقف شدہ سوچ کے ساتھ کوششیں ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی جنگ آزادی سے منسلک عظیم شخصیتوں سے متعلق مقامات کو آج محفوظ کرنے کے ساتھ ہی وہاں نئے پہلووں کا اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ جلیانوالہ باغ کی طرح ہی آزادی سے منسلک دوسری قومی یادگاروں کو بھی جدید بنایا جارہا ہے ۔ جن میں الہ آباد میوزیم انٹرایکٹیو گیلری، کلکتہ میں بپلابی بھارت گیلری سمیت دیگر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کے ذریعہ آزاد ہند فوج (آئی این اے ) کی خدمات کو بھی تاریخ کے گمشدہ صفحات سے نکال کر سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ انڈمان میں جہاں نیتاجی نے پہلی بار ترنگا لہرایا ، اس مقام کو بھی نئی شناخت دی گئی ہے۔ ساتھ ہی انڈمان جزائر کا نام بھی جنگ آزادی کو وقف کیا گیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے قبائلی سماج نے کافی تعاون کیا اور ہماری آزادی کے لئے عظیم قربانیاں دیں۔ وزیراعظم نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ ان کی خدمات کو تاریخ کی کتابوں میں وہ مقام نہیں ملا جو ملنا چاہئے تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کی 9 ریاستوں میں قبائلی مجاہدین آزادی اور ان کی جدوجہد کو نمایاں کرنے والے میوزیمز پر کام جاری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک عظیم قربانیاں دینے والے اپنے فوجیوں کے لئے قومی یادگار کی تعمیر کی خواہش رکھتا ہے۔ انہوں نے اطمینان ظاہر کیا کہ نیشنل وار میموریل آج کے نوجوانوں میں ملک کا دفاع کرنے اور ملک کے لئے اپنا سب کچھ قربان کرنے کا جذبہ پیدا کررہا ہے ۔
پنجاب کی بہادری کی روایت کو واضح کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گرووں کے بتائے راستے پر چلتے ہوئے پنجاب کے بیٹے-بیٹیاں ملک کے سامنے آنے والے سبھی خطروں کے خلاف بے خوف ہو کر کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس متمول وراثت کو محفوظ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے گرو نانک دیوجی کا 550 واں پرکاش اتسو، گرو گووبند سنگھ جی کا 350 واں پرکاش اتسو ، گرو تیغ بہادر جی کا 400 واں پرکاش اتسو گزشتہ سات برسوں کے دوران آیا اور مرکزی حکومت نے ان مبارک موقع پر گرووں کی تعلیمات کو پھیلانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے اس متمول ریاست کو نوجوانوں تک لے جانے کی کوششوں کو نمایاں کیا اور سلطان پور لودھی کو وراثت شہر میں بدلنے،کرتارپور کوریڈور، مختلف ملکوں کے ساتھ پنجاب کی فضائی کنکٹیوٹی ، گرو مقامات کے ساتھ رابطہ اور سودیش درشن یوجنا کے تحت آنندپور صاحب-فتح گڑھ صاحب – چمکور صاحب- فیروزپور-امرتسر-کھٹکر کلاں- کلانور-پٹیالہ ہیری ٹیج سرکٹ کی ترقی جیسی شروعات کرنے کی بات کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری آزادی کا یہ امرت کال(دور)پورے ملک کے لئے انتہائی اہم ہے۔ اس امرت کال میں انہوں نے سبھی سے وراثت اور ترقی دونوں کو آگے بڑھانے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی سرزمین نے ہمیں ہمیشہ تحریک دی ہے اور آج ضروری ہے کہ پنجاب ہر سطح پر اور ہر سمت میں ترقی کرے۔ اس کے لئے انہوں نے سبھی سے ’سب کا ساتھ ، سب کاوکاس‘ کے جذبہ سے کام کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے تمنا کی کہ جلیانوالہ والا باغ کی یہ سرزمین ملک کے اپنے مقصاد کو جلد پورا کرنے کے عزم کو مسلسل توانائی دیتی رہے۔
ثقافت کے مرکزی وزیر، ہاوسنگ اور شہری امور کے مرکزی ، ثقافت کے وزیرمملکت ، پنجاب کے گورنر اور وزیراعلیٰ، ہریانہ ، اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش کے وزرائے اعلیٰ، پنجاب کے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ارکان پارلیمان، جلیانوالہ باغ نیشنل میموریل ٹرسٹ کے ممبران سمیت دیگرشخصیات اس موقع پر موجود تھیں۔
مزیدمعلومات کےلئےیہاں بیک گراونڈ دیکھیں
वो मासूम बालक-बालिकाएं, वो बहनें, वो भाई, जिनके सपने आज भी जलियांवाला बाग की दीवारों में अंकित गोलियों के निशान में दिखते हैं।
— PMO India (@PMOIndia) August 28, 2021
वो शहीदी कुआं, जहां अनगिनत माताओं-बहनों की ममता छीन ली गई, उनका जीवन छीन लिया गया।
उन सभी को आज हम याद कर रहे हैं: PM @narendramodi
13 अप्रैल 1919 के वो 10 मिनट, हमारी आजादी की लड़ाई की वो सत्यगाथा बन गए, जिसके कारण आज हम आज़ादी का अमृत महोत्सव मना पा रहे हैं।
— PMO India (@PMOIndia) August 28, 2021
ऐसे में आज़ादी के 75वें वर्ष में जलियांवाला बाग स्मारक का आधुनिक रूप देश को मिलना, हम सभी के लिए बहुत बड़ी प्रेरणा का अवसर है: PM @narendramodi
किसी भी देश के लिए अपने अतीत की ऐसी विभीषिकाओं को नजरअंदाज करना सही नहीं है।
— PMO India (@PMOIndia) August 28, 2021
इसलिए, भारत ने 14 अगस्त को हर वर्ष ‘विभाजन विभीषिका स्मृति दिवस’ के रूप में मनाने का फैसला किया है: PM @narendramodi
आज दुनियाभर में कहीं भी, कोई भी भारतीय अगर संकट से घिरता है तो भारत पूरे सामर्थ्य से उसकी मदद के लिए खड़ा हो जाता है।
— PMO India (@PMOIndia) August 28, 2021
कोरोना काल हो या फिर अफगानिस्तान का संकट, दुनिया ने इसे निरंतर अनुभव किया है।
ऑपरेशन देवी शक्ति के तहत अफगानिस्तान से सैकड़ों साथियों को भारत लाया जा रहा है: PM
आज़ादी के महायज्ञ में हमारे आदिवासी समाज का बहुत बड़ा योगदान है।
— PMO India (@PMOIndia) August 28, 2021
इतिहास की किताबों में इसको भी उतना स्थान नहीं मिला जितना मिलना चाहिए था।
देश के 9 राज्यों में इस समय आदिवासी स्वतंत्रता सेनानियों और उनके संघर्ष को दिखाने वाले म्यूज़ियम्स पर काम चल रहा है: PM @narendramodi
देश की ये भी आकांक्षा भी थी, कि सर्वोच्च बलिदान देने वाले हमारे सैनिकों के लिए राष्ट्रीय स्मारक होना चाहिए।
— PMO India (@PMOIndia) August 28, 2021
मुझे संतोष है कि नेशनल वॉर मेमोरियल आज के युवाओं में राष्ट्र रक्षा और देश के लिए अपना सब कुछ न्योछावर कर देने की भावना जगा रहा है: PM @narendramodi