وارانسی کینٹ اسٹیشن سے گودولیا تک پیسنجر روپ وے کا سنگ بنیاد رکھا
جل جیون مشن کے تحت پینے کے پانی کی 19 اسکیمیں وقف کیں
’’ کاشی نے لوگوں کے خدشات کو دور کیا اور شہر کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہوا‘‘
’’ سبھی نے پچھلے 9 برسوں میں گنگا کے گھاٹوں کے بدلتے ہوئے منظرنامے کو دیکھا ہے‘‘
پچھلے 3 برسوں میں ملک میں 8 کروڑ گھروں کو نل سے پانی فراہم کیا گیا ہے
’’حکومت کی کوشش ہے کہ ہر شہری اپنا تعاون دے اور امرت کال میں ہندوستان کی ترقی کے سفر میں کوئی بھی پیچھے نہ رہے‘‘
’’ اتر پردیش ریاست میں ترقی کے ہر شعبے میں نئی جہتیں جوڑ رہا ہے‘‘
’’اتر پردیش مایوسی کے سائے سے نکل کر اب اپنی امنگوں اور توقعات کی راہ پر گامزن ہے‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج وارانسی میں 1780 کروڑ  روپئے سے زیادہ کی مالیت کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا  اورانہیں وقف کیا ۔  جن پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا ان  میں وارانسی کینٹ اسٹیشن سے گودولیا تک پیسنجر روپ وے ، نمامی گنگا اسکیم کے تحت بھگوان پور میں 55 ایم ایل ڈی سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ، سگرا اسٹیڈیم فیز 2 اور 3 کی ازسرنوترقی کا کام، اسروار گاؤں ، سیواپوری میں ایل پی جی بوٹلنگ پلانٹ جو کہ ہندوستان پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ کے ذریعہ تعمیر کیا جائے گا، بھرتھرا گاؤں میں ایک پرائمری ہیلتھ سنٹر، چینجنگ روم  کے ساتھ تیرتی ہوئی جیٹی   شامل ہیں۔  وزیر اعظم نے جل جیون مشن کے تحت پینے کے پانی کی 19 اسکیموں کو بھی وقف کیا جس سے 63 گرام پنچایتوں کے 3 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو فائدہ  ہوگا۔ انہوں نے مشن کے تحت پینے کے پانی کی 59 اسکیموں کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ انہوں نے پھلوں اور سبزیوں کی گریڈنگ،  سارٹنگ اور پروسیسنگ کے لیے کرکھیاوں میں ایک مربوط پیک ہاؤس بھی وقف کیا۔ انہوں نے وارانسی اسمارٹ سٹی مشن کے تحت مختلف پروجیکٹوں کو بھی وقف کیا۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ نوراترا کا مبارک موقع ہے اور آج ماں چندر گھنٹہ کی پوجا  کا دن ہے۔ انہوں نے اس خصوصی موقع پر وارانسی کے لوگوں کے درمیان موجود رہنے پر خوشی ظاہر کی اور کہا کہ وارانسی کی خوشحالی میں ایک نئے باب کا اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک  پیسنجر  روپ وے کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے جبکہ سینکڑوں کروڑ روپے کے  مالیت کے دیگر  پروجیکٹوں کا  بھی وارانسی کی ہمہ گیر ترقی کے لئے آغاز کیا گیا ہے جن میں پینے کا پانی، صحت، تعلیم، گنگا کی صفائی، سیلاب کے کنٹرول، پولیس سروسز  اور  دیگر کے ساتھ  اسپورٹس سروسز  جیسے شعبے شامل ہیں۔  انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مشین ٹولز ڈیزائن سے متعلق سینٹر آف ایکسیلنس  کابی ایچ یو میں سنگ بنیاد رکھا گیا ہے جوشہر میں عالمی معیار کے ایک اور ادارے کا اضافہ ہے۔ وزیر اعظم نے آج کے ترقیاتی پروجیکٹوں کے لیے وارانسی اور پوروانچل کے لوگوں کومبارکباد دی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کاشی کی ترقی کے بارے میں ہر طرف  بات  ہو رہی ہے اور یہاں آنے والا  ہر فرد نئی توانائی کے ساتھ واپس جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاشی نے لوگوں کے خدشات کو دور کیا اور شہر کو تبدیل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

وزیر اعظم نے کاشی میں قدیم اور نئے کا ایک ساتھ  ’درشن‘  کا  تذکرہ  کیا۔ انہوں نے کاشی وشوناتھ دھام، گنگا گھاٹ کے کام، اور سب سے طویل دریا ئی کروز  کے بارے میں عالمی سطح پر  ہونے والی بحث کا ذکر کیا۔ صرف ایک سال میں 7 کروڑ سے زیادہ سیاح کاشی آئے۔ یہ سیاح شہر میں نئے معاشی مواقع اور روزگار پیدا کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے  سیاحت  سے متعلق نئے  ترقیاتی پروجیکٹوں اور شہر کی زیبائِش  کو بھی نمایاں کیا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’’چاہے  سڑکیں ہوں، پل ، ریلوے یاایئرپورٹ ہوں ، وارانسی  کے لئے کنکٹیوٹی پوری طرح سے آسان ہو ئی ہے‘‘۔انہوں نے  اشارہ کیا کہ نیا روپ وے پروجیکٹ شہر کی کنکٹیوٹی  کو ایک نئی سطح  تک لے جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا  کہ اس سے  سیاحوں کے لیے  نئی کشش پیدا ہونے کے ساتھ  شہر کی سہولیات  میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ بنارس کینٹ ریلوے اسٹیشن اور کاشی وشوناتھ  کے درمیان کا فاصلہ روپ وے کے مکمل ہونے کے بعد منٹوں میں طے ہو گا جبکہ کینٹ اسٹیشن اور گودولیا کے درمیان کے علاقوں میں ٹریفک جام  سے بھی راحت ملے گی۔

وزیر اعظم نے آس پاس کے  شہروں اور ریاستوں سے آنے والے لوگوں کا  ذکرکیا جو کم  وقت میں شہر  گھوم سکیں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ روپ وے کے لیے نئی  سہولیات معاشی سرگرمیوں کے لیے ایک نیا مرکز  تیار کریں گی۔

وزیر اعظم نے کاشی کے ساتھ فضائی رابطہ کو مضبوط بنانے کے ایک قدم کے طور پر بابت پور ہوائی اڈے پر نئے اے ٹی سی ٹاور کے بارے میں بھی بات کی۔ وزیر اعظم نے تیرتی جیٹی کی ترقی پر بھی بات کی اور اس بات پر زور دیا کہ بنیادی توجہ کا مرکز زائرین اور سیاحوں کی ضروریات ہیں۔ نمامی گنگا مشن کے تحت وزیر اعظم نے بتایا کہ گنگا کے کنارے تمام شہروں میں سیوریج ٹریٹمنٹ نیٹ ورک قائم کیا گیا ہے۔’’ سبھی نے پچھلے 9 برسوں میں گنگا  کےگھاٹوں کے بدلتے ہوئے منظرنامہ کو دیکھا ہے‘‘، وزیر اعظم نے تبصرہ کیا اور کہا کہ گنگا کے دونوں کناروں پر ایک نئی ماحولیاتی مہم چل رہی ہے جہاں حکومت 5 کلومیٹر کے پھیلے ہوئے علاقے میں قدرتی کھیتی کو فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس سال کے بجٹ میں اس کے لیے خصوصی رقم مختص کی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ نئے مراکز تیار کیے جا رہے ہیں تاکہ کاشتکاروں کو قدرتی کاشتکاری کے حوالے سے مدد فراہم کی جا سکے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ وارانسی کے ساتھ ساتھ پورا مشرقی اتر پردیش زراعت اور زرعی برآمدات کے مرکز میں تبدیل ہو رہا ہے۔ انہوں نے وارانسی میں پروسیسنگ، نقل و حمل اور ذخیرہ کرنے کی سہولیات کا ذکر کیا جو وارانسی کے ’لنگڑا‘ آم، غازی پور کی ’بھنڈی‘ اور ’ہری مرچ‘، جونپور کی   ’مولی اور خربوزے‘   بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچ رہے ہیں۔

پینے کے صاف پانی کے مسئلہ کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی طرف سے ترقی کا جو راستہ منتخب کیا گیا ہے اس میں خدمت کے ساتھ ساتھ ہمدردی کے عناصر بھی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پینے کے صاف پانی سے متعلق کئی منصوبوں کا آج افتتاح کیا گیا ہے جبکہ آج مختلف منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے۔ انہوں نے ’ہر گھر نل سے جل‘ مہم پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ گزشتہ 3 برسوں میں ملک کے 8 کروڑ گھرانوں کو نل کے پانی کی فراہمی ہوئی ہے۔ انہوں نے اجولا یوجنا پر بھی بات کی اور واضح کیا کہ سیواپوری میں ایل پی جی بوٹلنگ پلانٹ سے نہ صرف مستفید ہونے والوں کو فائدہ پہنچے گا بلکہ مشرقی اتر پردیش اور مغربی بہار میں گیس سلنڈر کی مانگ بھی پوری ہوگی۔

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ مرکز اور اتر پردیش میں حکومتیں غریبوں کی خدمت میں یقین رکھتی ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ اگرچہ لوگ انہیں’پردھان منتری‘ کہہ سکتے ہیں، لیکن وہ یہ یقین رکھتے ہیں کہ وہ یہاں صرف عوام کی خدمت کے لیے آئے ہیں۔  دن کے اوائل میں مختلف سرکاری اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والوں کے ساتھ اپنی بات چیت کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ وارانسی کے ہزاروں شہری سرکاری اسکیموں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے 2014 سے پہلے کے اس وقت پر روشنی ڈالی جب بینک کھاتہ کھولنا بذات خود ایک مشکل کام تھا اور اس بات کی نشاندہی کی کہ آج ملک کے غریب ترین لوگوں کے پاس جن دھن بینک کھاتے ہیں جہاں ادائیگیوں کی شکل میں امداد براہ راست حکومت کے ذریعے جمع کی جاتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ چاہے وہ چھوٹے کسان ہوں، تاجر ہوں یا خواتین کے اپنی مدد آپ گروپس ، مدرا یوجنا کے ذریعے قرض حاصل کرنا بہت آسان ہو گیا ہے‘‘۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ مویشی اور مچھلی پالنے والوں کو کسان کریڈٹ کارڈ دیے گئے ہیں، خوانچہ فروشوں نے پی ایم سوانیدھی یوجنا کے ذریعے قرض حاصل کرنا شروع کر دیا ہے، اور ہندوستان کے وشوکرماؤں کے لیے پی ایم-وشاکرما یوجنا متعارف کرائی  ہے۔ وزیر اعظم نے کہا،’’حکومت کی کوشش ہے کہ ہر شہری اپنا  تعاون دے  اور امرت کال میں ہندوستان کی ترقی کے سفر میں کوئی بھی پیچھے نہ رہے"۔

وزیر اعظم نے کھیلو بنارس مقابلے کے فاتحین کے ساتھ اپنی بات چیت کا ذکر کیا جہاں ایک لاکھ ایتھلیٹس نے حصہ لیا۔ وزیراعظم نے شرکاء اور جیتنے والوں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے بنارس کے نوجوانوں کے لیے کھیلوں کی نئی سہولیات کا ذکر کیا۔ سگرا اسٹیڈیم کے فیز 2 اور 3 کی توسیع کا آج سنگ بنیاد رکھا گیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وارانسی میں ایک بین الاقوامی کرکٹ اسٹیڈیم بننے جا رہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا، ’’آج اتر پردیش، ریاست میں ترقی کے ہر شعبے میں نئی جہتیں جوڑ رہا ہے‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ اتر پردیش میں یوگی حکومت کل 25 مارچ کو اپنی دوسری میعاد کا پہلا سال مکمل کر رہی ہے، اور یہ بھی کہاکہ  جناب یوگی نے اب تک کے سب سے طویل عرصے تک ریاست کے وزیر اعلی رہنے کا ایک نیا ریکارڈ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ،’’اتر پردیش مایوسی کے سائے سے نکلا ہے اور اب اپنی امنگوں اور توقعات کے راستے پر گامزن ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش سکیورٹی میں اضافہ اور خوشحالی کو یقینی بنانے کی خدمت کی واضح مثال ہے۔ خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے کہا کہ آج کے نئے ترقیاتی منصوبے خوشحالی کی راستے کو مضبوط کرتے ہیں اور انہوں نے ایک بار پھر سبھی کو مبارکباد پیش  کی۔

اس موقع پر اتر پردیش کی گورنر  محترمہ آنندی بین پٹیل، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ اور اتر پردیش حکومت کے وزراء بھی موجود تھے۔

پس منظر

پچھلے نوبرسوں میں، وزیر اعظم نے وارانسی کے منظر نامے کو تبدیل کرنے اور شہر اور ملحقہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے زندگی کو آسان بنانے  پر خصوصی توجہ دی ہے۔ اس سمت میں ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے، وزیر اعظم نے سمپورنانند سنسکرت یونیورسٹی گراؤنڈ میں پروگرام کے دوران 1780 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور انہیں  وقف کیا ۔

وزیر اعظم نے وارانسی کینٹ اسٹیشن سے گودولیا تک پسنجر روپ وے کا سنگ بنیاد رکھا۔ منصوبے کی لاگت کا تخمینہ تقریباً 645 کروڑ روپئے لگایا گیا ہے۔وپ وے سسٹم کی لمبائی 3.75 کلومیٹر ہوگی جس میں پانچ اسٹیشن ہوں گے۔ اس سے سیاحوں، یاتریوں اور وارانسی کے باشندوں کے لیے نقل و حمل میں آسانی ہوگی۔

وزیراعظم نے نمامی گنگا اسکیم کے تحت بھگوان پور میں 55 ایم ایل ڈی سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ کا بھی سنگ بنیاد رکھا، جس پر 300 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت آئے گی۔ کھیلو انڈیا اسکیم کے تحت سگرا اسٹیڈیم کے دوبارہ ترقی کے کام کے فیز 2 اور 3 کا سنگ بنیاد وزیراعظم نے رکھا۔

وزیر اعظم نے ہندوستان پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ کے ذریعہ تعمیر کیے جانے والے اسروار گاؤں، سیواپوری میں ایل پی جی بوٹلنگ پلانٹ کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔  وزیراعظم نے  مختلف دیگر پروجیکٹوں کا بھی سنگ بنیاد رکھا جن میں   بھرتھرا گاوں میں ایک پرائمری ہیلتھ سنٹر اور   چینجنگ روم  کے ساتھ تیرتی ہوئی جیٹی شامل ہیں۔

جل جیون مشن کے تحت، وزیر اعظم نے پینے کے پانی کی 19 اسکیمیں وقف کیں، جن سے 63 گرام پنچایتوں میں 3 لاکھ سے زیادہ لوگ مستفید ہوں گے۔ دیہی پینے کے پانی کے نظام کو مزید مضبوط بنانے کے لیے وزیر اعظم نے مشن کے تحت  پینے کے پانی کی 59اسکیموں کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔

وارانسی اور اس کے آس پاس کے کسانوں، برآمد کنندگان اور تاجروں کے لیے، کرکھیاؤں میں تعمیر کیے گئے مربوط پیک ہاؤس میں پھلوں اور سبزیوں کی درجہ بندی، چھنٹائی اور پروسیسنگ ممکن ہوگی۔ وزیراعظم نے تقریب کے دوران اس منصوبے کو قوم کے نام وقف کیا۔ اس سے وارانسی اور آس پاس کے علاقے کی زرعی برآمدات کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

وزیر اعظم نے وارانسی اسمارٹ سٹی مشن کے تحت مختلف پروجیکٹوں کو وقف کیا جس میں راج گھاٹ اور مہمور گنج کے سرکاری اسکولوں کی ازسرنو  ترقی ، اندرونی شہر کی سڑکوں کی خوبصورتی؛ شہر کے 6 پارکوں اور تالابوں کی ازسرنو ترقی کا کام شامل ہے ۔ انہوں نے مختلف دیگر بنیادی ڈھانچہ کے پروجیکٹوں کو بھی وقف کیا جس میں  لال بہادر شاستری بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اے ٹی سی ٹاور، بھیلپور کے واٹر ورکس کے احاطے میں 2 میگاواٹ کا شمسی توانائی پلانٹ،کونیا پمپنگ اسٹیشن پر 800 کلو واٹ کا سولر پاور پلانٹ؛ سارناتھ میں ایک نیا کمیونٹی ہیلتھ سینٹر؛ چاند پور میں صنعتی اسٹیٹ کی بہتری کا  بنیادی ڈھانچہ ؛ کیداریشور کے مندروں کا احیا، وشویشور اور اومکاریشور کھنڈ پریکرما شامل ہیں۔

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।