وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج گواہاٹی، آسام میں 3400 کروڑ روپئے سے زائد کے بقدر کے مختلف پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور قوم کے نام وقف کیا۔ وزیر اعظم نے ایمس گواہاٹی اور تین دیگر میڈیکل کالجوں کو قوم کے نام وقف کیا۔ انہوں نے آسام جدید ترین حفظانِ صحت اختراعی ادارے (اے اے ایچ آئی آئی) کا سنگ بنیاد رکھا اور مستحق مستفیدین کو آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (اے بی – پی ایم جے اے وائی) کارڈس تقسیم کرکے ’آپ کے دوار آیوشمان‘ مہم کا آغاز کیا۔
مجمع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے رونگلی بیہو کے مبارک موقع پر عوام کو مبارکباد پیش کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آسام اور شمال مشرق کے صحتی بنیادی ڈھانچے نے نئی قوت پائی ہے کیونکہ شمال مشرق کو اپنا اولین ایمس اور ریاست آسام کو تین نئے میڈیکل کالج حاصل ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس امر کو اجاگر کیا کہ جدید تحقیق کے لیے آئی آئی ٹی گواہاٹی کے تعاون سے 500 بستر پر مشتمل ایک سوپر اسپیشلٹی ہسپتال کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ آسام کے شہریوں کو لاکھوں آیوشمان کارڈس تقسیم کرنے کا کام مشن موڈ میں جاری ہے۔ وزیر اعظم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اروناچل پردیش، ناگالینڈ، میگھالیہ، منی پور اور میزورم جیسی ہمسایہ ریاستوں کے شہری بھی آج کے ترقیاتی پروجیکٹوں کے فوائد حاصل کریں گے۔ وزیر اعظم نے آج کے پروجیکٹوں کے لیے سب کو مبارکباد پیش کی۔
وزیر اعظم نے شمال مشرق میں کنکٹیویٹی کو بہتر بنانے اور گذشتہ 8-9 برسوں کے دوران سڑک، ریل اور ہوائی اڈا بنیادی ڈھانچے میں رونماہوئی بہتری کے لیے کی گئی کوششوں کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس خطے میں مادی اور سماجی بنیادی ڈھانچے کو زبردست تقویت حاصل ہوئی کیونکہ تعلیم اور صحتی بنیادی ڈھانچہ سہولتیں غیر معمولی انداز میں توسیع سے ہمکنار ہوئی ہیں۔ وزیر اعظم نے اپنے آخری دورے کے دوران مختلف میڈیکل کالج پیش کیے تھے اور آج انہوں نے ایمس سمیت تین میڈیکل کالج پیش کیے۔ وزیر اعظم نے طبی سہولیات اور اس کے نتیجے میں خطے میں ریل روڈ کنکٹیویٹی کو ہمیشہ بہتر بناکر مریضوں کی مدد پر بھی زور دیا۔
وزیر اعظم نے یاد کیا کہ کس طرح پچھلی حکومتوں میں کریڈٹ لینے کی بھوک اور عوام پر حاکمیت کے احساس نے قوم کو بے بس کر دیا تھا۔وزیر اعظم نے کہا کہ عوام الناس خدا کی شکل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے شمال مشرق کے تئیں بیگانگی کا احساس پیدا کیا اور اسے سرزمین سے بہت دور سمجھا ۔ وزیر اعظم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے خدمت پر مبنی یقین کا نظریہ پیش کیا جو شمال مشرق کو ازحد قابل رسائی بناتا ہے اور اس کے تحت قربت کا احساس کبھی ختم نہیں ہوتا۔
وزیر اعظم نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ شمال مشرق کے عوام نے اپنی قسمت اور ترقی کی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ، ’’ہم شمال مشرق کی ترقی کے ذریعہ بھارت کی ترقی کے اصول کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ترقی کی اس تحریک میں، مرکزی حکومت ایک دوست اور ایک خادم کے طور پر کام کر رہی ہے۔‘‘
خطے کی دیرینہ چنوتیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جب کنبہ پرستی، علاقہ پرستی، بدعنوانی اور عدم استحکام کی سیاست حاوی ہونے لگے تو ترقی ناممکن ہو جاتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہی ہمارے حفظانِ صحت کے نظام کے ساتھ ہوا ہے۔ انہوں نے ایمس کی مثال دے کر اس کی وضاحت کی ، جسے 1950 کی دہائی میں قائم کیا گیا تھا ، لیکن ملک کے دیگر حصوں میں ایمس کھولنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جناب اٹل بہاری واجپئی کے دور میں اس عمل کی شروعات کے باوجود، آنے والے برسوں میں کوششیں نہیں کی گئیں، اور 2014 کے بعد، موجودہ حکومت کے ذریعہ ان مسائل کو حل کیا گیا۔ انہوں نے مطلع کیا کہ حالیہ برسوں میں حکومت نے 15 ایمس پر کام شروع کیا اور ان میں سے بیشتر اداروں میں علاج اور کورس پہلے ہی شروع کیے جا چکے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’ایمس گواہاٹی بھی اس حقیقت کی مثال ہے کہ ہماری حکومت تمام تر قراردادوں کو پورا کرتی ہے۔‘‘
وزیراعظم نے یہ بات دوہرائی کہ سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں نے ملک میں ڈاکٹروں اور طبی پیشہ ور افراد کی کمی کو جنم دیا اور معیاری صحتی خدمات کے آگے دیوار کھڑی کردی۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ گزشتہ 9 برسوں میں حکومت نے ملک میں طبی بنیادی ڈھانچہ اور طبی پیشہ ور افراد کو فروغ دینے کے لیے بڑے پیمانے پر کام کیا ہے۔ طبی بنیادی ڈھانچے کے میدان میں ہوئی ترقی کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے مطلع کیا کہ گذشتہ 9 برسوں کے دوران تقریباً 300 میڈیکل کالج مصروف عمل ہوئے جبکہ اس کے مقابلے میں 2014 سے قبل کی ایک دہائی میں محض 150 میڈکل کالج مصروف عمل تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ 9 برسوں کے دوران ملک میں ایم بی بی ایس نشستوں کی تعداد دوگنی ہوکر تقریباً ایک لاکھ کے بقدر ہوگئیں جبکہ پی جی نشستوں میں 110 فیصد کا اضافہ ملاحظہ کیا گیا۔ وزیر اعظم نے اس امر کو اجاگر کیا کہ ملک میں طبی تعلیم کی توسیع کے لیے نیشنل میڈیکل کمیشن کے قیام کے ساتھ ریزرویشن کو بھی یقینی بنایا گیا ہے تاکہ پسماندہ کنبوں کے نوجوان ڈاکٹر بننے کے اپنے خواب کو پورا کر سکیں۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ 150 سے زائد نرسنگ کالجوں کو بھی اس سال کے بجٹ کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ شمال مشرقی خطے میں گذشتہ 9 برسوں کے دوران نشستوں کی تعداد کے ساتھ ساتھ میڈیکل کالجوں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا گیا ہے جبکہ کچھ دیگر اداروں کے لیے کام جاری ہے۔
وزیر اعظم نے میڈیکل اور حفظانِ صحت کے شعبے میں کیے گئے ٹھوس کاموں کا سہرا مرکز کی مضبوط اور مستحکم حکومت کے سر باندھا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی پالیسی، ارادے اور عہد ذاتی مفاد پر نہیں بلکہ ’سب سے پہلے ملک- سب سے پہلے اہل وطن‘ کے جذبے پر مبنی ہیں۔ انہوں کہا کہ ، اسی لیے حکومت کی توجہ ووٹ بینک پر نہیں بلکہ شہریوں کے مسائل کم کرنے پر مرتکز ہے۔ وزیر اعظم نے ایک غریب کنبے کے پاس علاج معالجے کے لیے مالی وسائل کی قلت کی حالت زار کے بارے میں اپنا تصور پیش کیا اور آیوشمان یوجنا کے بارے میں بات کی جو 5 لاکھ روپے تک مفت معالجاتی خدمات فراہم کرتی ہے۔ اسی طرح، 9000 جن اوشدھی کیندر قابل استطاعت ادویہ فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسٹنٹس اور گھٹنے کی پیوندکاری کی لاگت کی حد مقرر کرنے اور ہر ضلع میں مفت ڈائلیسس مراکز کا بھی ذکر کیا۔ 1.5 لاکھ سے زائد چاق و چوبند رہنے کے مراکز شروعاتی تشخیص اور بہتر علاج کے لیے اہم ٹیسٹ فراہم کر رہےہیں۔ پردھان منتری ٹی بی مکت بھارت ابھیان بھی ملک اور ناداروں کی ایک اہم طبی چنوتی کو حل کر رہا ہے۔ صفائی ستھرائی، یوگا اور آیوروید کے ذریعہ احتیاطی حفظانِ صحت بیماری سے بچائے گی اور صحت کو بہتر بنائے گی۔
حکومت کی اسکیموں کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ عوام کی خدمت کرنے کا موقع ملنے پر وہ خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں۔ انہوں نے آیوشمان بھارت پی ایم جن آروگیہ یوجنا کی مثال پیش کی اور کہا کہ یہ ناداروں کے لیے ایک امدادی نظام بن چکی ہے جو انہیں 80000 کروڑ روپئے کی کفایت کرنے میں مدد فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے متوسط طبقے کو 20000 کروڑ روپئے کے بقدر کی کفایت کرنے کا اہل بنانے کا سہرا جن اوشدھی کیندروں کے سر باندھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نادار اور متوسط طبقے کے افراد اسٹنٹس اور گھٹنے کی پیوندکاری کی لاگت میں تخفیف کی وجہ سے سالانہ 13000 کروڑ روپئے کے بقدر کفایت کر رہے ہیں، جبکہ مفت ڈائلیسس کی سہولت نے گردے کے مرض میں مبتلا ناداروں کو 500 کروڑ روپئے کی کفایت کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ تقریباً ایک کروڑ آیوشمان بھارت کارڈس کی تقسیم سے متعلق مہم کا آغاز آسام میں ہو چکا ہے، یہ اسکیم انہیں پیسوں کی مزید کفایت کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔
وزیر اعظم نے خواتین کی فلاح و بہبود پرحفظانِ صحت کے شعبے میں کیے گئے اقدامات کے اثرات پر تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے خواتین کی اپنی صحت پر خرچ کرنے کی روایتی ہچکچاہٹ کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بیت الخلاء کی تشہیر نے انہیں بہت سی بیماریوں سے بچایا اور اُجووَلا کنکشن نے انہیں دھوئیں سے متعلق مسائل سے بچایا۔ جل جیون مشن نے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچانے میں مدد کی اور مشن اندرا دھنش نے انہیں سنگین بیماریوں کے لیے مفت ٹیکہ کے ذریعے بچایا۔ آیوشمان بھارت، پردھان منتری ماترو وندنا اسکیم اور قومی تغذیائی مشن نے خواتین میں صحت کے اشاروں کو بہتر کیا۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ، ’’جب حکومت حساس ہو اور ناداروں کے تئیں خدمت کا احساس پایا جاتا ہو، تو اس طرح کا کام انجام دیا جاتا ہے۔‘‘
جناب مودی نے کہا، ’’ہماری حکومت بھی 21ویں صدی کی ضرورتوں کے مطابق بھارت کے صحتی شعبے کی جدیدکاری میں مصروف ہے۔‘‘ انہوں نے آیوشمان بھارت ڈجیٹل صحتی مشن اور ڈجیٹل ہیلتھ آئی ڈی کا ذکر کیا جو ایک کلک کے ساتھ شہریوں کے صحتی ریکارڈس تیار کریں گے اور ہسپتال خدمات کو بھی بہتر بنائیں گے۔ انہوں نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ اب تک 38 کروڑ صحتی آئی ڈی جاری کی جا چکی ہیں اور 2 لاکھ سے زائد صحتی سہولتوں اور 1.5 لاکھ صحتی پیشہ واران کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ ای-سنجیونی کی بڑھتی مقبولیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس اسکیم کے توسط سے 10 کروڑ ای۔مشاورت کی تکمیل کے کارنامے کا ذکر کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’’بھارت کے حفظانِ صحت نظام میں تبدیلی کی سب سے بڑی بنیاد سب کا پریاس (سب کی کوشش) ہے۔‘‘ انہوں نے کورونا وائرس بحران کے دوران سب کا پریاس کے جذبے کو یاد کیا اور کہا کہ پورا عالم، دنیا کی سب سے بڑی، تیز رفتار، اور ازحد مؤثر کووِڈ ٹیکہ کاری مہم کی ستائش کر رہا ہے۔ انہوں نے ایک مختصر مدت میں دور دراز علاقوں میں بھی بھارت میں تیارشدہ ٹیکوں کی بہم رسانی کے لیے آشا کارکنان، آنگن واڑی کارکنان، بنیادی حفظانِ صحت کارکنان اور ادویہ کے شعبے کے تعاون کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’اس طرح کا بڑا مہا یگیہ تبھی کامیاب ہو سکتا ہے جب سب کا پریاس (سب کی کوشش) اور سب کا وشواس (سب کا یقین) ساتھ ہو۔‘‘ انہوں نے خطاب کے اختتام پر سبھی سے، سب کا پرایاس کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھنے اور صحت مند بھارت، خوشحال بھارت کے مشن کو نئی بلندیوں تک لے جانے کی اپیل کی۔
اس موقع پر آسام کے گورنر جناب گلاب چند کٹاریا، آسام کے وزیر اعلیٰ جناب ہمنتا بسوا شرما، صحت و کنبہ بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر من سکھ مانڈویا، صحت و کنبہ بہبود کی مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پوار اور حکومت آسام کے وزیر کے علاوہ دیگر معززین بھی موجود تھے۔
پس منظر
ایمس، گواہاٹی کا مصروف عمل ہو جانا آسام اور مکمل شمال مشرقی خطے کے لیے ایک تاریخی موقع ہوگا۔ یہ ملک بھر میں صحتی بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے وزیر اعظم کے عزم کا بھی گواہ ہے۔ اس ہسپتال کا سنگ بنیاد بھی مئی 2017 میں وزیر اعظم کے ذریعہ رکھا گیا تھا۔ 1120 کروڑ روپئے سے زائد کی لاگت سے تعمیر شدہ ایمس گواہاٹی ایک جدید ترین ہسپتال ہے جو 30 آیوش بستروں کے ساتھ 750 بستروں کی صلاحیت کا حامل ہے۔ یہ ہسپتال سالانہ 100 ایم بی بی ایس طلبا کے داخلے کی صلاحیت کا حامل ہے ، اس کے علاوہ یہ شمال مشرقی خطے کے عوام کو اعلیٰ درجے کی صحتی سہولتیں فراہم کرائے گا۔
وزیر اعظم نے تین میڈیکل کالجوں ،یعنی نلباڑی میڈیکل کالج، نلباڑی؛ ناگاؤں میڈیکل کالج، ناگاؤں؛ اور کوکراجھار میڈیکل کالج، کوکراجھار، کو بھی قوم کے نام وقف کیا، جنہیں بالترتیب تقریباً 615 کروڑ روپئے، 600 کروڑ روپئے اور 535 کروڑ روپئے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ ہر ایک میڈیکل کالج میں 500 بستروں پر مشتمل ٹیچنگ ہسپتال، او پی ڈی / آئی پی ڈی خدمات اور ایمرجنسی خدمات، آئی سی یو خدمات، او ٹی اور تشخیصی خدمات وغیرہ دستیاب ہیں۔ ہر ایک میڈیکل کالج 100 ایم بی بی ایس طلبا کے داخلے کی صلاحیت کا حامل ہوگا۔
وزیر اعظم مودی کے ذریعہ ’آپ کے دوار آیوشمان‘ مہم کا رسمی آغاز کیا جانا بہبودی اسکیموں کی 100 فیصد تکمیل کے لیے ہر ایک استفادہ کنندہ تک پہنچنے کے اُن کے خواب کی تکمیل کی جانب ایک قدم ہے۔ وزیر اعظم نے تین نمائندہ مستفیدین کو آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا (اے بی – پی ایم جے اے وائی) کارڈس بھی تقسیم کیے، بعد ازاں ریاست کے تمام اضلاع میں تقریباً 1.1 کروڑ اے بی – پی ایم جے اے وائی کارڈس تقسیم کیے گئے۔
آسام جدید ترین حفظانِ صحت اختراعی ادارے (اے اے ایچ آئی آئی) کا سنگ بنیاد رکھا جانا صحت سے متعلق شعبوں میں ’آتم نربھر بھارت‘ اور ’میک ان انڈیا‘ کے وزیر اعظم کے خواب کی تکمیل کی جانب ایک قدم ہے۔ ملک میں حفظانِ صحت میں استعمال کی جانے والی بیشتر تکنالوجیاں درآمد شدہ ہیں اور انہیں مختلف ماحول میں تیار کیا گیا ہے، جو کہ بہت مہنگی ہے اور جسے بھارتی ماحول میں آپریٹ کرنا ایک پیچیدہ عمل ہے۔ اے اے ایچ آئی آئی کا تصور ایسے ہی سیاق و سباق میں کیا گیا ہے اور یہ اس طرح کام کرے گا کہ ’ہم اپنے مسائل کا خود حل تلاش کریں‘۔ اے اے ایچ آئی آئی کو تقریباً 546 کروڑ روپئے کی لاگت سے تیار کیا جائے گا اور یہ ادویہ اور حفظانِ صحت کے شعبے میں جدید تکنالوجی اور تحقیق و ترقی کے لیے سہولت بہم پہنچائے گا، ساتھ ہی یہ صحت سے متعلق ملک کے منفرد مسائل کی شناخت کرے گا اور مسائل کے حل کے لیے نئی تکنالوجیوں کی ترقی کو فروغ دے گا۔
On the auspicious occasion of Bihu, Assam and entire Northeast gets AIIMS and other healthcare infrastructure projects. pic.twitter.com/bRWxEH5xuK
— PMO India (@PMOIndia) April 14, 2023
Social infrastructure has significantly improved in the Northeast in last nine years. pic.twitter.com/1mzpIVoEZA
— PMO India (@PMOIndia) April 14, 2023
We work with 'Seva Bhaav' for the people. pic.twitter.com/oMhdlT0K9H
— PMO India (@PMOIndia) April 14, 2023
हमारी सरकारों में नीति, नीयत और निष्ठा किसी स्वार्थ से नहीं बल्कि- राष्ट्र प्रथम, देशवासी प्रथम की भावना से तय होती है। pic.twitter.com/w3xzz8zGHF
— PMO India (@PMOIndia) April 14, 2023
हमारी सरकार ने जो योजनाएं शुरू कीं, उसका बहुत बड़ा लाभ महिलाओं की सेहत को हुआ है। pic.twitter.com/soBPcAVSxW
— PMO India (@PMOIndia) April 14, 2023
भारत के हेल्थकेयर सिस्टम में परिवर्तन का सबसे बड़ा आधार है- सबका प्रयास। pic.twitter.com/WirhWhMbJl
— PMO India (@PMOIndia) April 14, 2023