وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج چنئی تمل ناڈو میں السٹروم کرکٹ گراؤنڈ میں مختلف پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور قوم کے نام وقف کیا۔ اس سے قبل، وزیر اعظم نے چنئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کی نئی مربوط ٹرمینل بلڈنگ (فیز-1) کا افتتاح کیا اور چنئی میں چنئی-کوئمبٹور وندے بھارت ایکسپریس کو جھنڈی دکھائی۔
حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ تمل ناڈو تاریخ اور ورثے کا گھر ہے، زبان اور ادب کی سرزمین ہے۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ ہمارے بہت سے مجاہدین آزادی کا تعلق تمل ناڈو سے ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ ریاست حب الوطنی اور قومی شعور کا مرکز ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تمل ناڈو پوتھنڈو آنے ہی والا اور کہا کہ یہ وقت نئی توانائی، نئی امید، امنگوں اور نئی شروعات کا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ریلوے، روڈ ویز اور ایئر ویز سے متعلق نئے پروجیکٹ نئے سال کی تقریبات کی خوشیوں میں اضافہ کریں گے۔ انہوں نے کہا ’’ بہت سے نئے بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹ آج سے لوگوں کی خدمت کرنا شروع کر دیں گے جبکہ کچھ ان کے آغاز کا مشاہدہ کریں گے‘‘۔
وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان میں رفتار اور پیمانے پر چلنے والے بنیادی ڈھانچے کا انقلاب دیکھا جا رہا ہے۔ پیمانے کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے بتایا کہ اس سال کے بجٹ میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے 10 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو کہ 2014 کے بجٹ سے پانچ گنا زیادہ ہیں جبکہ ریل کے بنیادی ڈھانچے کے لیے مختص کیا گیا فنڈ بھی ریکارڈ بلند سطح پر ہے۔ رفتار کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ 2014 کے بعد سے قومی شاہراہوں کی لمبائی ہر سال دوگنی ہو گئی ہے، ہر سال ریل لائنوں کی برق کاری 600 روٹ کلومیٹر سے بڑھ کر 4000 روٹ کلومیٹر ہو گئی ہے، اور ہوائی اڈوں کی تعداد 74 سے بڑھ کر تقریباً 150 ہوگئی ہے۔ تمل ناڈو کی وسیع ساحلی پٹی کا حوالہ دیتے ہوئے جو تجارت کے لیے فائدہ مند ہے، وزیر اعظم نے بتایا کہ 2014 سے بندرگاہوں کی صلاحیت میں بھی دوگنا اضافہ ہو گیا ہے۔
وزیر اعظم نے ملک کے سماجی اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر پر بھی روشنی ڈالتے بتایا کہ ملک میں میڈیکل کالجوں کی تعداد 2014 سے پہلے 380 جو اب بڑھ کر 660 ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ نو برسوں میں ملک نے تیار کردہ ایپس کی تعداد میں تین گنا اضافہ کیا ہے، ڈیجیٹل لین دین میں دنیا میں نمبر ایک بن گیا ہے، دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں موبائل ڈیٹا سب سے سستاہے اور یہاں 6 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ آپٹک فائبر بچھایا گیا ہے جس نے تقریباً 2 لاکھ گرام پنچایتوں جو کنکٹ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ’’آج، ہندوستان میں شہری یوزرز سے زیادہ انٹرنیٹ یوزرز ہیں۔‘‘
وزیراعظم نے کہا کہ مثبت تبدیلیاں ورک کلچر اور وژن میں تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے انفراسٹرکچر پراجیکٹس کا مطلب تاخیر ہوتا تھا لیکن اب اس کا مطلب ڈیلیوری ہے اور تاخیر سے ڈیلیوری تک کا یہ سفر ورک کلچر کا نتیجہ ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس دہندگان کے ذریعہ ادا کئے گئے ہر ایک روپے کے لئے حکومت خود جوابدہ محسوس کرتی ہے اس کے باوجود کہ وہ مقررہ مدت سے پہلے ہی نتائج حاصل کرنے کے لیے کام کررہی ہے۔ پچھلی حکومتوں کے ویژن میں فرق پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کو صرف کنکریٹ، اینٹوں اور سیمنٹ کے طور پر نہیں دیکھا جاتا بلکہ ایک انسانی چہرے کے ساتھ دیکھا جاتا ہے جو خواہشات کو کامیابی سے ، امکانات کے لوگوں سے اور خوابوں کو حقیقت سے جوڑتا ہے۔
آج کے پروجیکٹ کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ روڈ ویز پروجیکٹوں میں سے ایک ویردھونگر اور ٹینکاسی کے کپاس کے کسانوں کو دوسری منڈیوں سے جوڑتا ہے، چنئی اور کوئمبٹور کے درمیان وندے بھارت ایکسپریس چھوٹے کاروباروں کو گاہکوں سے جوڑتی ہے، اور چنئی ایئرپورٹ کا نیا ٹرمینل دنیا کو تامل ناڈو تک لائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے سرمایہ کاری آئے گی جس سے یہاں کے نوجوانوں کے لیے آمدنی کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ’’یہ صرف گاڑیاں ہی نہیں جو رفتار حاصل کرتی ہیں، بلکہ لوگوں کے خواب اور انٹرپرائز کا جذبہ بھی رفتار حاصل کرتا ہے، معیشت کو فروغ ملتا ہے۔‘‘انہوں نے اس بات پر روشنی کہ ہر انفراسٹرکچر پروجیکٹ کروڑوں خاندانوں کی زندگیوں کو بدل دیتا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ’’تمل ناڈو کی ترقی کو حکومت بہت زیادہ ترجیح دیتی ہے۔‘‘انہوں نے بتایا کہ ریاست کو اس سال کے بجٹ میں ریل کے بنیادی ڈھانچے کے لیے 6,000 کروڑ روپے سے زیادہ مختص کیے گئے ہیں، جو کہ اب تک کی سب سے زیادہ رقم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2009-2014 کے دوران ہر سال مختص کی گئی اوسط رقم 900 کروڑ روپے سے کم تھی۔اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 2004 اور 2014 کے درمیان تمل ناڈو میں تقریباً 800 کلومیٹر قومی شاہراہوں کا اضافہ کیا گیا لیکن، 2014 اور 2023 کے درمیان تقریباً 2000 کلومیٹر قومی شاہراہوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ تمل ناڈو میں قومی شاہراہوں کی ترقی اور دیکھ ریکھ میں سرمایہ کاری کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 2014-15 میں تقریباً 1200 کروڑ روپے خرچ کیے گئے جبکہ 2022-23 میں یہ 6 گنا بڑھ کر 8200 کروڑ روپے سے زیادہ ہو گئے۔
وزیر اعظم نے تمل ناڈو میں گزشتہ چند رسوں میں کئی اہم پروجیکٹوں پر روشنی ڈالی اور ہندوستان کی سیکورٹی کو مضبوط بنانے والے دفاعی صنعتی کاریڈور، پی ایم میترا میگا ٹیکسٹائل پارکس اور بنگلورو-چنئی ایکسپریس وے کا سنگ بنیاد رکھے جانے کی مثال دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چنئی کے قریب ایک ملٹی موڈل لاجسٹکس پارک کی تعمیر بھی جاری ہے جبکہ بھارت مالا پروجیکٹ کے تحت ماملا پورم سے کنیا کماری تک پورے مشرقی ساحلی راستے کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ تین اہم شہروں چنئی، مدورئی اور کوئمبٹور کو ان پروجیکٹوں کے افتتاح یا شروع کیے جانے سے براہ راست فائدہ پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے چنئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر نئی مربوط ٹرمینل بلڈنگ کے افتتاح کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسافروں کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہوائی اڈے کا ڈیزائن تمل ثقافت کی خوبصورتی کو ظاہر کرتا ہے۔ ’’چھت، فرش، سیلنگ یا دیواروں کا ڈیزائن ہو، ان میں سے ہر ایک تمل ناڈو کے کسی نہ کسی پہلو کی یاد دلاتا ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہوائی اڈے میں جہاں روایت جھلکتی ہے، وہیں اسے پائیداری کی جدید ضروریات کے لیے بھی بنایا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسے ماحول دوست مواد کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے اور اس میں ایل ای ڈی لائٹنگ اور شمسی توانائی جیسی بہت سی گرین تکنیکیں بھی استعمال کی گئی ہیں۔ انہوں نے چنئی-کوئمبٹور وندے بھارت ایکسپریس کو بھی جھنڈی دکھاکر روانہ کئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’میڈ ان انڈیا‘پر فخر کا یہ احساس عظیم وی او چدمبرم پلئی کی سرزمین پر فطری ہے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ چاہے ٹیکسٹائل سیکٹر ہو، ایم ایس ایم ایز ہوں یا صنعتیں، کوئمبٹور ایک صنعتی پاور ہاؤس رہا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ جدید کنکٹی وتی صرف اس کے لوگوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرے گی اور بتایا کہ چنئی اور کوئمبٹور کے درمیان سفر وندے بھارت ایکسپریس کی وجہ سے صرف 6 گھنٹے کا ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے سلیم، ایروڈ اور تروپور جیسے ٹیکسٹائل اور صنعتی مراکز کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ مدورئی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ شہر تمل ناڈو کا ثقافتی دارالحکومت اور دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کے پروجیکٹ اس قدیم شہر کے جدید انفراسٹرکچر کو فروغ دیں گے۔
خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تمل ناڈو ہندوستان کے ترقی کے انجنوں میں سے ایک ہے۔ وزیر اعظم نے کہا’’جب اعلیٰ معیار کا بنیادی ڈھانچہ یہاں ملازمتیں پیدا کرتا ہے، آمدنی بڑھتی ہے اور تمل ناڈو ترقی کرتا ہے۔ جب تمل ناڈو ترقی کرتا ہے تو ہندوستان ترقی کرتا ہے‘‘۔
تمل ناڈو کے گورنر جناب آر این روی، تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ جناب ایم کے اسٹالن اور ریلوے کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو، شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر جناب جیوترآدتیہ سندھیا، ماہی پروری ، مویشی پروری اور ڈیری اور اطلاعات و نشریات کی وزارت کے مرکزی وزیر مملکت جناب ایل مروگن، ، سری پیرمبدور سے ممبر پارلیمنٹ جناب ٹی آر بالو اور تمل ناڈو حکومت کے وزراء اس موقع پر موجود تھے۔
پس منظر
وزیر اعظم نے تقریباً 3700 کروڑ روپے مالیت کے سڑک پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا۔ وزیر اعظم نے مدورئی شہر میں 7.3 کلومیٹر طویل ایلیویٹڈ کوریڈور اور قومی شاہراہ 785 کی 24.4 کلومیٹر طویل چار لین سڑک کا افتتاح کیا۔ وزیر اعظم نے قومی شاہراہ 744 کے سڑک پروجیکٹوں کی تعمیر کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ 2400 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے پروجیکٹ تمل ناڈو اور کیرالہ کے درمیان بین ریاستی کنکٹی وٹی کو فروغ ملے گا اور مدورئی میں میناکشی مندر، سری ولّی پتھور میں آنڈال مندر اور کیرالہ میں سبریمالا جانے والے زائرین کے لیے آسان سفر کو یقینی بنائیں گے۔
وزیر اعظم نے تروتھرائی پونڈی اور اگستیام پلی کے درمیان 37 کلو میٹر گیج کنورژن سیکشن کا بھی افتتاح کیا جسے 294 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے۔ اس سے ناگاپٹنم ضلع میں اگستیام پلی سے خوردنی اور صنعتی نمک کی نقل و حرکت کو فائدہ پہنچے گا۔
وزیر اعظم نے تمبرم اور سینگوٹائی کے درمیان ایکسپریس سروس کو بھی جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ انہوں نے تروتھرائی پونڈی – اگستیام پلی سے ڈیزل الیکٹرک ملٹیپل یونٹ (ڈی ای ایم یو) سروس کو بھی جھنڈی دکھائی، جس سے کوئمبٹور، تروورور اور ناگاپٹنم اضلاع کے مسافروں کو فائدہ پہنچے گا۔
It is always great to come to Tamil Nadu: PM @narendramodi pic.twitter.com/ksnGaQwBoW
— PMO India (@PMOIndia) April 8, 2023
India has been witnessing a revolution in terms of infrastructure. pic.twitter.com/zGLy3S2uAE
— PMO India (@PMOIndia) April 8, 2023
Earlier, infrastructure projects meant delays.
— PMO India (@PMOIndia) April 8, 2023
Now, they mean delivery. pic.twitter.com/IkBwy6fyY0
We see infrastructure with a human face.
— PMO India (@PMOIndia) April 8, 2023
It connects aspiration with achievement, people with possibilities, and dreams with reality. pic.twitter.com/IWxnEOLJcq
Each infrastructure project transforms the lives of crores of families. pic.twitter.com/lKB7A1ywxK
— PMO India (@PMOIndia) April 8, 2023