آپ کا شکریہ جناب صدر!
آپ نے ابھی جو بھارت کے بارے میں کہا ، مہاتما گاندھی ، سوامی وویکانند اور سردار پٹیل عقیدت واحترام کے ساتھ یاد کیا، بھارت کے لوگوں کی اہلیت کے بارے میں کہا ، حصولیابیوں اور تہذیب کے بارے میں کہا ، میرے بارے میں بھی بہت کچھ کہا۔ میں اس کے لئے ہر ایک ہندوستانی کی طرف سے آپ کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ صدر ٹرمپ نے نہ صرف بھارت کی عزت بڑھائی ہے بلکہ امریکہ میں رہنے والے ہندوستانیوں کی بھی عزت افزائی کی ہے۔
جناب صدر!
جہاں سے آپ نے ہندوستانیوں کو خطاب کیا ہے وہ دنیا کا سب سے بڑا اسٹیڈیم ہے۔ کھیل سے متعلق کچھ سہولیات یہاں ابھی زیر تعمیر ہیں، پھر بھی یہاں آپ کا آنا ، کھیل کی دنیا سے جڑے ہر شخص کو جوش دلائے گا۔ میں گجرات کرکٹ ایسوسی ایشن کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ انہوں نے یہ شاندار مقام اس پروگرام کے لئے مہیا کرایا۔ ہوسکتا ہے کہ اس سے ان کے تکمیل کے نظام الاوقات میں کچھ تبدیلی آئی ہو لیکن مجھے پورا یقین ہے کہ وہ اس پر قابو پالیں گے۔
ساتھیو!
دو شخص ہوں یا ملکوں کے تعلقات ، اس کی سب سے بڑی بنیاد ہوتی ہے، یقین، ایک دوسرے پر اعتماد۔ ہمارے یہاں کہا بھی گیا ہے کہ ’تنہ مترم یتر وشواس‘ یعنی دوستی وہاں ہوتی ہے جہاں اعتماد پختہ ہوتا ہے۔
پچھلے کچھ برسوں میں بھارت اور امریکہ کے درمیان اعتماد جس نئی بلندی پر پہنچا ہے ، جتنا مضبوط ہوا ہے وہ تاریخی ہے۔ امریکہ کے اپنے دوروں میں نے اس اعتماد کو روز بروز مضبوط ہوتے دیکھا ہے۔
مجھے یاد ہے جب میں واشنگٹن میں صدر ٹرمپ سے پہلے بار ملا تھا ، تو انہوں نے مجھے کہا تھا کہ ’’بھارت کا ایک سچا دوست وہائٹ ہاؤس میں ہے‘‘۔
صدر ٹرمپ نے بھارت کے تئیں اس خاص پیار کو ہمیشہ ظاہر کیا ہے۔ جب وہائٹ ہاؤس میں دیوالی منائی جاتی ہے تو امریکہ میں رہنے والے 40 لاکھ بھارتیہ بھی امریکہ کی خوش حالی اور ترقی کے ہمسفر ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
ساتھیو!
امریکہ کی طرح ہی آج بھارت میں بھی تبدیلی کے لئے بے مثال گنجائش ہے ۔ آج 130 کروڑ ہندوستانی مل کر نیو انڈیا کی تعمیر کررہے ہیں۔
ہمارے نوجوانوں کی قوت امنگوں سے بھری ہوئی ہے۔ بڑے ہدف رکھنا ، انہیں حاصل کرنا، آج نیو انڈیا کی پہچان بن رہا ہے۔
- آج بھارت میں دنیا کا سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم ہی نہیں، آج بھارت دنیا کی سب سے بڑی ہیلتھ انشورنس اسکیم بھی چلا رہا ہے۔
- آج بھارت میں دنیا کا سب سے بڑا سولر پارک ہی نہیں بن رہا، آج بھارت میں دنیا کا سب سے بڑا سینیٹیشن پروگرام بھی چل رہا ہے
- آج بھارت سب سے زیادہ سٹیلائٹ بھیجنے کا ورلڈ ریکارڈ ہی نہیں بنارہا، آج بھارت سب سے تیز فائنانشل انکلوزن کرکے بھی ورلڈ ریکارڈ بنارہا ہے۔
21ویں صدی میں ہمارے بنیادی ڈھانچہ ہو، یا پھر سوشل سیکٹر ، ہم گلوبل معیار کو لے کر آگے چل رہے ہیں۔ گزشتہ کچھ وقت میں بھارت نے نہ صرف 1500 پرانے قانون ختم کئے ہیں بلکہ سماج کو با اختیار بنانے کے لئے کئی نئے قانون بھی بنائے ہیں۔
مخنثوں کے حقوق ہوں، تین طلاق کے خلاف قانون بنا کر مسلم خواتین کا احترام ہو، دیویانگ جنو کو اولیت دینا ہو، خواتین کو زچگی کے دوران 26 ہفتے کی پیڈ میٹرنٹی لیو کو ، ایسے بہت سے حقوق ہم نے سماج کے الگ الگ طبقوں کے لئے یقینی بنائے ہیں۔
ساتھیو!
مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ بھارت میں جاری ان تبدیلیوں کے دوران آج امریکہ بھارت کا ایک بھروسہ مند ساجھیدار بن رہا ہے۔
آج جو ملک بھارت کا سب سے بڑا تجارتی ساجھیدار ہے، وہ ملک ہے امریکہ۔
آج بھارت کی فوجیں جس ملک کے ساتھ سب سے زیادہ جنگی مشقیں کررہی ہیں، وہ ملک ہے امریکہ۔
آج جس ملک کے ساتھ بھارت سب سے زیادہ تحقیق وترقی میں ساجھیداری ہے، وہ ملک ہے امریکہ۔
آج چاہے ڈیفنس ہو ، توانائی سیکٹر ہو، صحت ہو، آئی ٹی ہو، ہر شعبے میں ہمارے تعلقات کا دائرہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔
ساتھیو!
21 ویں صدی کی اس دہائی میں نیا بھارت ، ابھرتے ہوئے امریکہ کے لئے بے شمار مواقع لے کر آیا ہے۔ ترقی کے ہر شعبے میں دونوں ہی ملکوں کے پاس پانے کے لئے بہت کچھ ہے۔
بھارت میں مینوفیکچرنگ بڑھنا ، بنیادی ڈھانچے میں اضافہ ہونا ، امریکہ کے لئے نئے مواقع لے کر آئے گا۔ انڈسٹری 4.0 کے اس دور میں بھارت میں ڈیجیٹل اکنامی کی توسیع امریکہ کے لئے بھی سرمایہ کاری کے بہت سے مواقع کھولے گی۔
جناب صدر!
پچھلی دہائیوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نے بھارت اور امریکہ کے تعلقات کو شیپ دینے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ بھارتی ٹیلنٹ اور امریکی ٹیکنالوجی نے اس شعبے کو نئی لیڈر شپ دی ہے۔
اور میں مانتا ہوں، 21 ویں صدی میں بھارت اور امریکہ مل کر ، اس ڈیجیٹل دور کا ، انڈسٹری 4.0 کی قیادت کرسکتے ہیں۔
ساتھیو!
21 ویں صدی میں نئے الائنمنٹ ، نئے کمپٹیشن ، نئے چیلنج اور نئے مواقع تبدیلی کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔
ایسے میں بھارت اور امریکہ کے تعلقات اور تعاون کی 21 ویں صدی کے دنیا کی سمت طے کرنے میں اہم کردار ہوگا۔
میرا واضح خیال ہے کہ بھارت اور امریکہ فطری ساجھیدار ہیں۔
ہم صرف بھارت بحر الکاہل خطے میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کی امن ، ترقی اور سلامتی میں ایک مؤثر تعاون ادا کرسکتے ہیں۔
دہشت گردی کو ہرانے میں امریکہ کے عہد اور صدر ٹرمپ کی لیڈر شپ نے انسانیت کی خدمت کی ہے اور اس لئے میں مانتا ہوں کہ صدر ٹرمپ جیسے شاندار لیڈر اور بھارت کے بے مثال دوست کا اس دہائی کے آغاز میں ہی بھارت آنا ایک بہت بڑا موقع ہے۔
گزرے وقت میں بھارت – امریکہ تعلقات کو قوت بخشنے کی جو شروعات ہم نے کی ہے، اب ان کی اس دورے سے اس کا اگلا مرحلہ شروع ہورہا ہے۔
ہم ایک طویل مدتی ویژن سے انسپائرڈ ہیں، صرف مختصر مدت کے لئے نہیں۔ ہمارے باہمی تعلقات بڑھیں گے، ہماری اقتصادی ساجھیداری میں توسیع ہوگی، ہمارا ڈیجیٹل تعاون بڑھے گا اور مجھے یقین ہے کہ نئی اونچائیوں کو پار کرتے ہوئے بھارت جن خوابوں کو لے کر چلا ہے، امریکہ جن خوابوں کو لے کر چلا ہے، ہم مل کر ان خوابوں کو پورا کریں گے۔
آج میری خوش قسمتی ہے کہ صدر ٹرمپ اور ان کے پورے کنبے کا مجھے استقبال کرنے کا موقع ملا ہے۔ میں ایک بار پھر نمستے ٹرمپ کا اس نعرے کی گونج سے آپ سب پر زور دوں گا کہ بھارت ماتا کی جئے، بھارت ماتا کی جئے، بھارت ماتا کی جئے۔
انڈیا- یو ایس فرینڈ شپ لانگ لیو، لانگ لیو!
بہت بہت شکریہ!