NDRF pre-positions 46 teams, 13 teams being airlifted today
Indian Coast Guard and the Navy have deployed ships and helicopters for relief, search and rescue operations.
PM directs officers to ensure timely evacuation of those involved in off-shore activities.
PM asks officials to minimise time of outages of power, telephone networks
Involve various stakeholders like coastal communities, industries, etc by directly reaching out to them and sensitising them: PM
نئی دہلی۔ 23 مئی وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے طوفان ‘یاس’ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لئے متعلقہ ریاستوں اور مرکزی وزارتوں / ایجنسیوں کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے آج ایک اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کی ۔
ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے بتایا ہے کہ 26 مئی کی شام تک طوفان ‘یاس’ مغربی بنگال اور شمالی اوڈیشہ کے ساحل کو عبور کرے گا جس کے ساتھ ہوا کی رفتار 155 سے 165 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہوگی اور اس کی رفتار 185 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ مغربی بنگال اور شمالی اوڈیشہ کے ساحلی اضلاع میں موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔ آئی ایم ڈی نے مغربی بنگال اور اوڈیشہ کے ساحلی علاقوں میں تقریبا 2 سے 4 ایم تک طوفان کے اضافے کی بھی خبردار کیا ہے۔ آئی ایم ڈی تمام متعلقہ ریاستوں کو تازہ ترین پیش گوئی کے ساتھ باقاعدہ بلیٹن جاری کرتا رہا ہے۔
وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ کابینہ کے سکریٹری نے 22 مئی 2021 کو تمام ساحلی ریاستوں اور مرکزکے زیر انتظام خطوں کے چیف سکریٹری اور متعلقہ مرکزی وزارتوں/ایجنسیوں کے ساتھ قومی بحران سے نمٹنے والی کمیٹی (این سی ایم سی) کا اجلاس کیا ۔
وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) 24×7 صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے اور متعلقہ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں کی حکومتوں اور مرکزی ایجنسیوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔ وزارت داخلہ نے پہلے ہی تمام ریاستوں کو ایس ڈی آر ایف کی پہلی قسط جاری کردی ہے۔ این ڈی آر ایف نے 46 ٹیموں کو پہلے سے ہی تعینات کررکھا ہے جو 5 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں میں کشتیاں ، درختوں کو کانٹنے والے اور ٹیلی کام کے سازوسامان وغیرہ سےآراستہ ہیں۔ اس کے علاوہ ، 13 ٹیموں کو آج تعیناتی کے لئے بذریعہ ہوائی جہاز منتقل کیا جا رہا ہے اور 10 ٹیموں کوتعیناتی کے لیے تیار رکھا ہوا ہے۔
انڈین کوسٹ گارڈ اور بحریہ نےراحت رسانی ، تلاشی اور بچاؤ کے کاموں کے لئے جہاز اور ہیلی کاپٹر تعینات کردیئے ہیں۔ پاک ہندوستانی فضائیہ اور فوج کی انجینئر ٹاسک فورس یونٹ ، کشتیاں اور امدادی سامان کے ساتھ ، تعیناتی کے لئے تیار ہیں۔ انسانی امداد اور ڈیزاسٹر ریلیف یونٹ والے سات کشتیاں مغربی ساحل پر تعیناتی کے لیے موجود ہیں۔
وزارت پیٹرولیم اور قدرتی گیس نے سمندر میں تیل کی تمام تنصیبات کو محفوظ بنانے اور اپنے جہازوں کو محفوظ بندرگاہ پر واپس لانے کے لئے اقدامات کیے ہیں۔ وزارت بجلی نے ہنگامی رسپانس سسٹم کو بحال کر دیا ہے اور بجلی کی فوری بحالی کے لئے ٹرانسفارمرز ، ڈی جی سیٹ اور سازوسامان وغیرہ کو پوری طرح تیار کر رکھا ہے۔ وزارت ٹیلی کام تمام ٹیلی کام ٹاور اورایکسچینج کو مستقل نگرانی میں رکھے ہوئے ہے اور ٹیلی کام نیٹ ورک کی بحالی کے لئے پوری طرح تیار ہے۔ وزارت صحت اور خاندانی بہبود نے متاثرہ علاقوں میں صحت کے شعبے میں تیاری اورکووڈ سے نمٹنے کے لئے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام خطوں کو ایڈوائزری جاری کی ہے۔ بندرگاہ ، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت نے تمام جہازوں کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کیے ہیں اور ہنگامی جہازوں (ٹگس) کو تعینات کردیا ہے۔
این ڈی آر ایف لوگوں کو غیر محفوظ مقامات سے نکالنے کے لئے تیاری میں ریاستی ایجنسیوں کو مدد فراہم کررہا ہے اورگردابی طوفان کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے معاشرتی بیداری مہم بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
وزیر اعظم مودی نے سینئر افسران کو ہدایت کی کہ وہ ریاستوں کے ساتھ قریبی رابطے میں کام کریں تاکہ خطرے سے دوچار علاقوں سے لوگوں کے محفوظ انخلاء کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے تمام متعلقہ محکموں کو بھی ہدایت کی کہ ساحل سے دور سرگرمیوں میں ملوث افراد کے بروقت انخلاء کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت کے بارے میں بات کی کہ بجلی کی فراہمی اور مواصلاتی نیٹ ورک کی بندش کا وقت کم سے کم ہو اور تیزی سے بحال کیا جائے۔ وزیر اعظم نے عہدیداروں سے بھی کہا کہ وہ ریاستی حکومتوں کے ساتھ مناسب تال میل اور منصوبہ بندی کو یقینی بنائیں تاکہ اسپتالوں میں کووڈ کے مریضوں کے علاج معالجہ اور ٹیکہ کاری میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔ انہوں نے خوش اسلوبی سے بہترسبق لینے کے لئے منصوبہ بندی اور تیاری کے عمل میں ضلعی انتظامیہ کو شامل کرنے کی ضرورت کے بارے میں بھی بات کی۔ وزیر اعظم نے عہدیداروں کو ہدایت کی کہ متاثرہ اضلاع کے شہریوں کو طوفان کے دوران 'کیا کریں ، کیا نہ کریں ' کے بارے میں مشورے اور ہدایات مقامی اورآسانی سے سمجھ میں آ جانے والی زبان میں فراہم کی جائیں۔ وزیر اعظم نے مختلف شراکت داروں یعنی ساحلی علاقوں میں رہنے والی کمیونٹی ، صنعتوں وغیرہ کو براہ راست رابطہ کرنے اور انہیں حساس بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس اجلاس میں وزیر داخلہ ، وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری ، وزیر مملکت برائے امور داخلہ ، کابینہ کے سکریٹری ، وزارتوں/ محکمہ داخلہ ، ٹیلی مواصلات ، ماہی پروری ، سول ایوی ایشن ، بجلی ، بندرگاہوں ، جہاز رانی اورآبی گزرگاہوں ویز ، علوم ارضیات کے سکریٹریوں ، چیئرمین ریلوے بورڈ ، این ڈی ایم اے کےممبر سکریٹری اور دیگر ممبران ، آئی ایم ڈی اور این ڈی آر ایف کے ڈائریکٹر جنرل ، اور پی ایم او ، ایم ایچ اے کے سینئر افسران نے شرکت کی۔
Text of PM Modi's address to the Indian Community in Guyana
November 22, 2024
Share
The Indian diaspora in Guyana has made an impact across many sectors and contributed to Guyana’s development: PM
You can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian: PM
Three things, in particular, connect India and Guyana deeply,Culture, cuisine and cricket: PM
India's journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability: PM
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive: PM
I always call our diaspora the Rashtradoots,They are Ambassadors of Indian culture and values: PM
Your Excellency President Irfan Ali, Prime Minister Mark Philips, Vice President Bharrat Jagdeo, Former President Donald Ramotar, Members of the Guyanese Cabinet, Members of the Indo-Guyanese Community,
Ladies and Gentlemen,
Namaskar!
Seetaram !
I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.
I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.
Friends,
I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.
Friends,
I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.
Friends,
Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.
I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.
President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.
Friends,
Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.
This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.
I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.
Friends,
Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.
Friends,
The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.
Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.
Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!
Friends,
This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.
We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.
Friends,
I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.
In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.
We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.
Friends,
India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.
We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.
Friends,
While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.
At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.
We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.
Friends,
Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.
Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.
As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.
Friends,
I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.
You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.
Friends,
Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.
Friends,
Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.
It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.
Thank you. Thank you very much.
And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.