وزیر اعظم کو طوفان کے اثرات کو کم کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں معلومات دی گئی
یہ یقینی بنانے کے لئے ہرممکن اقدامات کریں کہ کمزور اور خطرے والے مقامات میں رہنےو الے لوگوں کو باحفاظت نکالایا جائے:وزیر اعظم
نقصان کی صورت میں اُس کی فوری بحالی کے لئے تیاریوں کے ساتھ تمام ضروری خدمات کے رکھ رکھاؤ کو یقینی بنائیں:وزیر اعظم
وزیر اعظم نے مویشیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی حکام کو ہدایت کی

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ممکنہ طوفان ’بیپرجوئے‘سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لئے مرکز اور گجرات کی وزارتوں ؍ ایجنسیوں کا جائزہ لینے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی۔

وزیر اعظم نے اعلیٰ حکام کو یہ یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدام کرنے کی ہدایت کی کہ ریاستی سرکار کے ذریعے کمزور مکانات میں رہنے والے لوگوں کو محفوظ باہر نکالا جائے اور بجلی ، مواصلات، صحت، پینے کے پانی وغیرہ جیسی تمام ضروری خدمات کے رکھ رکھاؤ کو نہ صرف یقینی بنایا جائے، بلکہ فوراً ان کی بحالی کی جائے۔انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ مویشیوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کنٹرول روم کو 24گھنٹے کام کرنے کی ہدایت کی۔

میٹنگ کے دوران ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی)نے معلومات دی کہ طوفان ’بیپرجوئے‘کے 15جون کی دوپہر تک مانڈوی(گجرات)اور کراچی(پاکستان) کے درمیان جکھاؤ پورٹ(گجرات) کے پاس سوراشٹرا اور کچھ کو عبور کرنے کی امید ہے۔135-125کلومیٹر کی زیادہ سے زیادہ مسلسل ہوا کی رفتار کے ساتھ یہ طوفان 145 فی گھنٹے کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔اس سے گجرات کے ساحلی اضلاع میں بھاری بارش ہونے کا امکان ہے،جس میں کچھ، دیو بھومی دوارکا اور جام نگر شامل ہیں۔ جبکہ 15-14جون کو گجرات کے پوربندر ، راجکوٹ، موربی اور جونا گڑھ اضلاع میں انتہائی تیز بارش ہوسکتی ہے۔آئی ایم ڈی نے یہ معلومات بھی دی کہ وہ 6جون کو سائیکلون سسٹم کے شروع ہونے کے بعد سے تمام ریاستوں اور متعلقہ ایجنسیوں کو مسلسل جدید ترین پیش گوئیوں کے ساتھ بلیٹن جاری کررہا ہے۔

یہ بھی بتایا گیا کہ وزارت داخلہ (ایم ایچ اے)24گھنٹے صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے اور ریاستی سرکار اور متعلقہ ایجنسیوں کے رابطے میں ہیں۔ این ڈی آر ایف نے اپنی 12ٹیموں کو پہلے ہی تعینات کررکھا ہے، جو کشتیوں، درخت کاٹنےو الوں، مواصلاتی آلات وغیرہ سے لیس ہیں اور 15ٹیمون کو اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا ہے۔

ہندوستانی ساحلی محافظ اور بحریہ نے راحت ، تلاش اور بچاؤ کے کاموں کے لئے جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کو تعینات کیا ہے۔ ایئر فورس اور فوج کی انجینئر ٹاسک فورس اِکائیاں کشتیوں اور بچاؤ کے آلات کے ساتھ تعیناتی کے لئے تیار ہیں۔ نگرانی تیاری اور ہیلی کاپٹر ساحل پر مسلسل نگرانی کررہےہیں۔ قدرتی آفات  راحتی ٹیم (ڈی آر ٹی) اور فوج ، بحریہ اور ساحلی محافظ دستے کی طبی ٹیم (ایم ٹی)اسٹینڈ بائی پر ہیں۔

وزیر اعظم کو طوفان سے نمٹنے کے لئے گجرات سرکار کے ذریعے کئے گئے اقدامات کے بارے میں بھی معلومات دی گئی ہے۔وزیر اعلیٰ کے سطح پر ضلع انتظامیہ کے ساتھ جائزہ میٹنگیں کی جاچکی ہیں اور کسی بھی ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ریاست کا پورا انتظامیہ سسٹم مستعد ہے۔ ساتھ ہی کابینہ سیکریٹری اور داخلہ سیکریٹری، گجرات کے چیف سیکریٹری اور متعلقہ مرکزی وزارتوں؍ ایجنسیوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔

میٹنگ میں وزیر داخلہ ، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری ، کابینہ سیکریٹری اور دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.