وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج 7،لوک کلیان مارگ میں واقع اپنی رہائش گاہ پر انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کے گورننگ بورڈ کی پہلی میٹنگ کی صدارت کی۔ میٹنگ میں ہندوستان کے سائنس اور ٹکنالوجی کے منظر نامے کے بارے میں خیالات کا تبادلہ کیا گیا اور تحقیق اور ترقی کے پروگراموں کو ازسرنو تیار کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
میٹنگ کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ آج انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کی گورننگ باڈی کی پہلی میٹنگ سے ایک نئی شروعات ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نے ملک کے تحقیقی ایکو سسٹم میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی اور ان کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بڑے اہداف طے کرنے، انہیں حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کرنے اور تحقیق کی نئی راہیں تلاش کرنے کے بارے میں گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق کو موجودہ مسائل کے نئے حل تلاش کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسائل کی نوعیت عالمی ہو سکتی ہے تاہم ان کا حل ہندوستانی ضروریات کے مطابق گھریلو اور مقامی ہونا چاہیے۔
وزیراعظم نے اداروں کی جدید کاری اور انہیں معیاری بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ موضوعاتی ماہرین کی فہرست ان کی مہارت کی بنیاد پر تیار کی جانی چاہئے۔ انہوں نے ایک ڈیش بورڈ تیار کرنے کے بارے میں بھی بات کی جہاں ملک میں ہونے والی تحقیق اور ترقی سے متعلق معلومات کو آسانی سے حاصل کیا جا سکے۔
وزیر اعظم نے تحقیق اور اختراع کے لیے وسائل کے استعمال کی سائنسی نگرانی کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ کہتے ہوئے کہ یہ ایک پرجوش آغاز ہے، انہوں نے کہا کہ ملک کی سائنسی برادری کو یہ یقین ہونا چاہیے کہ ان کی کوششوں کے لیے وسائل کی کوئی کمی نہیں ہوگی۔ اٹل ٹنکرنگ لیبز کے مثبت اثرات پر خیالات کا تبادلہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مشورہ دیا کہ ان لیبز کی درجہ بندی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مختلف شعبوں میں تحقیق پر بھی تبادلہ خیال کیا ، جن میں ماحولیات میں ہونے والی تبدیلی کے لئےنئے حل تلاش کرنا، الیکٹرک گاڑیوں( ای وی )کے لیے بیٹری کے اجزاء، لیب میں تیار کئے جانے والے ہیرے وغیرہ امور شامل ہیں۔
میٹنگ کے دوران، گورننگ باڈی نے مرکزی اور اسپاک موڈ میں یونیورسٹیوں کو جوڑ کر ایک پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا جہاں رہنمائی کے موڈ میں اعلی درجے کے قائم اداروں کے ساتھ تحقیق ابتدائی مرحلے میں ہے۔
گورننگ باڈی نے اے این آر ایف کے اسٹریٹجک اقدامات کے کئی شعبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا، جن میں کلیدی شعبوں میں ہندوستان کا عالمی مقام، قومی ترجیحات کے ساتھ تحقیق و ترقی کو ہم آہنگ کرنا، جامع ترقی کو فروغ دینا، صلاحیت سازی ، سائنسی ترقی اور اختراعی ایکو سسٹم کو آگے بڑھانا، صنعت سے منسلک ترجمہی تحقیق کے ذریعے تعلیمی تحقیق اور صنعتی ایپلی کیشنزکے فرق کو ختم کرنا شامل ہیں۔
انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (اے این آر ایف )الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) کی موبلٹی، اعلی ترین میٹریلز، سولر سیلز، اسمارٹ انفراسٹرکچر، صحت اور طبی ٹیکنالوجی، پائیدار زراعت اور فوٹوونکس جیسے منتخب ترجیحی شعبوں میں مشن موڈ میں حل پر مرکوز تحقیق پر پروگرام شروع کرے گا۔ گورننگ باڈی نے مشاہدہ کیا کہ یہ کوششیں آتم نر بھر بھارت کی طرف ہمارے سفر کو تقویت فراہم کریں گی۔
صنعت کی سرگرم شرکت کے ساتھ ترجمے کی تحقیق پر زور دیتے ہوئے گورننگ باڈی نے علم کی ترقی کے لیے بنیادی تحقیق کو فروغ دینے پر بھی زور دیا۔ انسانی علوم اور سماجی علوم میں بین موضوعاتی تحقیق کو تعاون فراہم کرنے کے لیے مہارت کےمراکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ تحقیق کرنے میں آسانی کے لئے ہمارے محققین کو مستحکم اور شفاف فنڈنگ میکانزم کے ساتھ بااختیار بنانے کی ضرورت ہے۔
گورننگ باڈی نے یہ بھی ہدایت دی کہ اے این آر ایف کی حکمت عملی کو وِکِست بھارت 2047 کے اہداف سے ہم آہنگ ہونا چاہیے اور اس کو دنیا بھر میں تحقیق اور ترقیاتی ایجنسیوں کے ذریعے اپنائے گئے عالمی بہترین طور طریقوں پر عمل کرنا چاہیے۔
میٹنگ میں مرکزی وزیر تعلیم جناب دھرمیندر پردھان نے گورننگ باڈی کے نائب صدر کے طور پر، حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیرممبر سیکرٹری کے طور پر، نیتی آیوگ کے ممبر (سائنس) اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمہ، بایو ٹکنالوجی کا شعبہ، صنعتی تحقیق کا شعبہ اور اعلیٰ تعلیم کے محکمہ کے سکریٹری نے بحیثیت عہدہ ممبران کے طور پر شرکت کی۔ میٹنگ کے دیگر نمایاں شرکاء میں پروفیسر منجول بھارگوا (پرنسٹن یونیورسٹی، امریکہ)، ڈاکٹر رومیش ٹی وادھوانی (سمفونی ٹیکنالوجی گروپ، امریکہ)، پروفیسر سبرا سریش (براؤن یونیورسٹی، امریکہ)، ڈاکٹر رگھوویندر تنور (انڈین کونسل آف ہسٹوریکل ریسرچ) ، پروفیسر جیارام این چنگلور (ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ) اور پروفیسر جی رنگ راجن (انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس) شامل تھے۔
انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کے بارے میں
انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن(اے این آر ایف) کا قیام تحقیق اور ترقی کو فروغ دینے اور ہندوستان کی یونیورسٹیوں، کالجوں، تحقیقی اداروں اور تحقیقی و ترقیاتی لیبارٹریوں میں تحقیق اور اختراع کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے عمل میں آیا ہے۔ اے این آر ایف قومی تعلیمی پالیسی کی سفارشات کے مطابق ملک میں سائنسی تحقیق کی اعلیٰ سطح کی اسٹریٹجک سمت فراہم کرنے کے لیے ایک اعلیٰ ادارے کے طور پر کام کرتا ہے۔ اے این آر ایف، صنعت، تعلیمی اداروں اور سرکاری محکموں اور تحقیقی اداروں کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ دیتا ہے۔