وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج پرگتی کے 43ویں ایڈیشن کی میٹنگ کی صدارت کی۔ یہ مرکز اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ فعال حکمرانی اور وقت پر نفاذ کے لیے آئی سی ٹی پر مبنی ایک کثیر جہتی پلیٹ فارم ہے۔
میٹنگ میں کل آٹھ پروجیکٹوں کا جائزہ لیا گیا۔ ان میں سے چار پروجیکٹ پانی کی فراہمی اور آبپاشی، دو پروجیکٹ قومی شاہراہوں اور کنیکٹیویٹی کو بڑھانے اور دو منصوبے ریل اور میٹرو ریل کے رابطے سے متعلق ہیں۔ سات ریاستوں یعنی بہار، جھارکھنڈ، ہریانہ، اڈیشہ، مغربی بنگال، گجرات اور مہاراشٹر سے متعلق ان پروجیکٹوں کی مجموعی لاگت تقریباً 31,000 کروڑ روپے ہے۔
وزیر اعظم نے کہاکہ سیٹلائٹ امیجری جیسی ٹیکنالوجیز کے ساتھ مل کر پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان پورٹل ان پروجیکٹوں کے لیے مقام اور زمین کی ضروریات سے متعلق نفاذ اور منصوبہ بندی کے مختلف مسائل کو حل کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
انہوں نے زیادہ آبادی والے شہری علاقوں میں پروجیکٹوں کو نافذ کرنے والے تمام فریقوں کو ہدایت دی کہ وہ بہتر بہتر تال میل کے لیے نوڈل افسروں کا تقرر کریں اور ٹیمیں تشکیل دیں۔
آبپاشی کے منصوبوں کے لیے، وزیراعظم نے مشورہ دیا کہ جہاں بازآبادکاری اور تعمیر نو کا کام کامیاب طریقے سے مکمل کردیا گیا ہے وہاں فریقین کے دورے کرائے جائیں۔ ایسے پروجیکٹوں کے یکسر تبدیلی والے اثرات کو بھی دکھایا جانا چاہئے جس سے متعلقہ فریقین پروجیکٹوں کو جلدنافذ کرنے کے لئے تحریک حاصل کرسکیں گے۔
بات چیت کے دوران وزیر اعظم نے یو ایس او ایف پروجیکٹوں کے تحت موبائل ٹاوروں اور 4 جی کوریج کا بھی جائزہ لیا۔ یونیورسل سروس اوبلیگیشن فنڈ (یو ایس او ایف) کے تحت 33,573 گاؤووں کا 24,149 موبائل ٹاور وں کی تنصیب کے ساتھ احاطہ کیا جانا ہے تاکہ موبائل کنیکٹیویٹی عروج پر پہنچ سکے۔ وزیر اعظم نے تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ باقاعدہ میٹنگوں کے ساتھ اس مالی سال میں ان تمام گاووں میں موبائل ٹاوروں کی تنصیب کو یقینی بنانے کے لئے کہا جن گاؤوں کا اب تک احاطہ نہیں کیا گیا ہے ۔ اس سے دوردراز ترین علاقوں میں موبائیل کوریج کا احاطہ کیا جاسکے گا۔
پرگتی میٹنگوں کے 43 ویں ایڈیشن تک، 17.36 لاکھ کروڑ روپئے کی لاگت کے 348 پروجیکٹوں کا جائزہ لیا جاچکا ہے۔