وزیر اعظم نریندر مودی نے آج راجیہ سبھا کے سبکدوش ہونے والے اراکین کو الوداع کیا۔
راجیہ سبھا میں اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ لوک سبھا ہر پانچ سال بعد تبدیل ہوتی ہے جبکہ راجیہ سبھا کو ہر دو سال بعد ایک نئی زندگی ملتی ہے۔ اسی طرح، وزیر اعظم نے کہا، دو سالہ الوداعی پروگرام بھی نئے اراکین کے لیے انمٹ یادیں اور انمول میراث چھوڑ جاتا ہے۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ کے تعاون کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا، ‘‘ایوان اور قوم کی رہنمائی کرنے والے اپنے طویل دور حکومت کی وجہ سے، وہ ہماری قوم کی جمہوریت کے بارے میں ہونے والی ہر بحث کا حصہ رہیں گے’’۔ وزیراعظم نے مشورہ دیا کہ تمام اراکین پارلیمنٹ ایسے معزز اراکین کے طرز عمل سے سیکھنے کی کوشش کریں کیونکہ وہ رہنمائی کرنے والی روشنی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم نے سابق وزیر اعظم کو وہیل چیئر پر ایوان میں ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والے ممبر کی اپنے فرائض کے لیے لگن کی ایک متاثر کن مثال کے طور پر یاد کیا۔ وزیر اعظم نے کہا ‘‘مجھے یقین ہے کہ وہ جمہوریت کو تقویت دینے آئے ہیں’’ پی ایم مودی نے ان کی لمبی اور صحت مند زندگی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جو ممبران ایک نسبتاً زیادہ عوامی پلیٹ فارم پر جانے کے لیے ایوان سے وداعی لے رہے ہیں وہ راجیہ سبھا کے تجربے سے بہت فائدہ اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا ‘‘یہ چھ سال کی متنوع یونیورسٹی ہے، جس کی تشکیل تجربات سے ہوئی ہے۔ جو بھی یہاں سے باہر جاتا ہے وہ خوشحال ہوتا ہے اور قوم کی تعمیر کے کام کو تقویت دیتا ہے”۔
دور حاضر کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج جو ممبران سکبدوش ہو کر جارہے ہیں اُنہیں پرانی اور نئی عمارت میں رہنے کا موقع ملا اور وہ امرت کال اور آئین کے 75 سال کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرکے اس کے گواہ رہتے ہوئے رخصت ہو رہے ہیں۔
کووِڈ وبائی مرض کو یاد کرتے ہوئے، جب کہ غیر یقینی صورتحال بڑھ رہی تھی، وزیر اعظم نے ایوان کے کام کاج کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ آنے دینے کے لیے اراکین کے عزم کی تعریف کی۔ انہوں نے اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کے دوران اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے بڑے بڑے خطرات کا سامنا کئے جانے کا بھی ذکر کیا۔ پی ایم مودی نے ان ارکان کے لیے بھی گہرے غم کا اظہار کیا جنہوں نے کورونا وائرس سے اپنی جانیں گنوائیں اور کہا کہ ایوان نے اسے خوش اسلوبی سے قبول کیا اور اپنی پیش رفت جاری رکھی۔
اپوزیشن کی طرف سے کالے کپڑے پہننے کے واقعہ کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک خوشحالی کی نئی بلندیوں کو چھو رہا ہے اور اس واقعہ کو ‘کالا ٹِیکہ’کے ذریعے قوم کی ترقی کے سفر کے لئے نظر بد سے بچنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
قدیم صحیفوں کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ جو لوگ اچھی صحبت رکھتے ہیں وہ اسی طرح کی خصوصیات پیدا کرتے ہیں، اور جو لوگ بری صحبت میں گھرے ہوئے ہیں وہ خامیاں بن جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دریا کا پانی اسی وقت پینے کے قابل رہتا ہے جب دریا بہتا ہو اور جیسے ہی وہ سمندر سے ملتا ہے وہ کھارا ہو جاتا ہے۔ اس یقین کے ساتھ وزیر اعظم نے اپنے خطاب کا اختتام کیا اور کہا کہ ریٹائر ہونے والے اراکین کا تجربہ سب کو متاثر کرتا رہے گا۔ انہوں نے انہیں مبارکباد دی اور ان کے لئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔