وزیر اعظم نے ری پبلک سمٹ 2024 سے خطاب کیا

Published By : Admin | March 7, 2024 | 20:50 IST
’’یہ دہائی وکست بھارت کے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے ایک اہم دہائی ہوگی‘‘
’’ملک کی صلاحیت کے ذریعے ہندوستان کے خوابوں کو پورا کرنے کی یہ دہائی ہے ‘‘
’’یہ دہائی ہندوستان کی تیز رفتارکنکٹیوٹی، تیز رفتار موبلیٹی اور تیز رفتار خوشحالی کی دہائی ہوگی‘‘
’’ہندوستان ایک مضبوط جمہوریت کے طور پر عقیدے کا روشن مینار ہے‘‘
ہندوستان نے ثابت کر دیا کہ اچھی سیاست اچھی معاشیات سے ہی ہو سکتی ہے
’’میری پوری توجہ ملک کی ترقی کی رفتار اور پیمانے کو بڑھانے پر مرکوز ہے‘‘
گزشتہ 10 سال میں لوگوں نے نعرے نہیں بلکہ حل دیکھے ہیں
’’اگلی دہائی میں ہندوستان جن بلندیوں پر پہنچے گا وہ غیرمعمولی اور ناقابل تصور ہوگی‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی میں ری پبلک سمٹ 2024 سے خطاب کیا۔ اس سمٹ کا موضوع بھارت: اگلی دہائی ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ دہائی ہندوستان کی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ یہ بیان محض سیاسی نہیں تھا آج دنیا اس کی تصدیق کر رہی ہے۔ انہوں نے موضوع  کے مطابق، اگلی دہائی کے ہندوستان پر تبادلہ خیال شروع کرنے کے لیے ری پبلک ٹیم کے وژن کی تعریف کرتے ہوئے کہا ’’دنیا کا خیال ہے کہ یہ ہندوستان کی دہائی ہے‘‘۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ دہائی وکست بھارت کے عزم  کو پورا کرنے کا ذریعہ بنے گی۔

 

آزاد ہندوستان کے لیے موجودہ دہائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے لال قلعہ سے اپنی بات کو یاد کیا اور  کہا، "یہی سمے ہے، صحیح سمے ہے‘‘۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ دہائی ایک قابل اور وکست بھارت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے اور لوگوں کی ان خواہشات کو پورا کرنے کا وقت ہے جو کبھی ناممکن سمجھی جاتی تھیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا ’’یہ دہائی ملک کی صلاحیت کے ذریعے ہندوستان کے خوابوں کو پورا کرنے کی دہائی ہے ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اگلی دہائی سے پہلے، لوگ ہندوستان کو تیسری سب سے بڑی معیشت بنتے ہوئے دیکھیں گے اور بنیادی ضروریات جیسے پکے گھر، بیت الخلا، گیس، بجلی، پانی، انٹرنیٹ وغیرہ سبھی کے لیے دستیاب ہوں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ موجودہ دہائی ایکسپریس ویز، تیز رفتار ٹرینوں اور اندرون ملک آبی گزرگاہوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی سے تعلق رکھتی ہے اور ہندوستان کو اپنی پہلی بلٹ ٹرین ملے گی، مکمل طور پر آپریشنل  ڈیڈیکیٹڈفریٹ کوریڈورز، اور ہندوستان کے بڑے شہر نمو یا میٹرو  ریل کے ذریعے منسلک ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ دہائی ہندوستان کے تیز رفتار کنکٹیوٹی،  موبلیٹی اور خوشحالی کے لیے وقف ہوگی۔‘‘

موجودہ دور میں عالمی غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے ماہرین کی رائے کا حوالہ دیا کہ موجودہ لمحہ اپنی شدت اور وسعت کے لحاظ سے سب سے زیادہ غیر مستحکم ہے اور دنیا بھر کی حکومتوں کو مخالفت کی لہروں کا سامنا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ’’اس سب کے درمیان ہندوستان ایک مضبوط جمہوریت کے طور پر اعتماد کی کرن کی طرح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان نے ثابت کر دیا ہے کہ اچھی سیاست اچھی معاشیات سے کی جا سکتی ہے‘‘۔

 

ہندوستان کی کارکردگی کے بارے میں عالمی تجسس کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا،’’یہ اس لیے ہوا کیونکہ ہم نے ملک کی ضروریات کے ساتھ ساتھ خوابوں کو بھی پورا کیا، ہم نے بااختیار بنانے پر کام کرتے ہوئے خوشحالی پر توجہ دی۔’’ انہوں نے ذاتی انکم ٹیکس کو کم کرتے ہوئے کارپوریٹ ٹیکس میں کمی کی ایک مثال بھی دی۔ مزید برآں، انہوں نے کہا کہ جدید انفراسٹرکچر میں ریکارڈ سرمایہ کاری کے ساتھ مفت طبی علاج اور مفت راشن کے ساتھ کروڑوں پکے گھر بنائے جا رہے ہیں۔ اگر صنعت کے لیے پی ایل آئی اسکیمیں تھیں تو کسانوں کے لیے بیمہ اور آمدنی کے  ذرائع بھی تھے۔ ٹیکنالوجی اور اختراع میں سرمایہ کاری کے ساتھ نوجوانوں کی مہارت کی ترقی پر توجہ دی جاتی ہے۔

وزیر اعظم نے خاندانی سیاست کے نتیجے میں ہندوستان کی ترقی کے لیے کئی دہائیوں پر محیط وقت کے ضائع ہونے پر افسوس کا اظہار کیا اور وکست بھارت کی تشکیل کے لیے ضائع  ہوئے وقت کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے غیرمعمولی پیمانے اور رفتار سے کام کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے آج ہندوستان کے تمام علاقوں میں جاری ترقیاتی کاموں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ان کی توجہ ملک کی ترقی کی رفتار اور پیمانے کو بڑھانے پر مرکوز ہے۔ گزشتہ 75 دنوں میں ملک میں ہونے والی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے تقریباً 9 لاکھ کروڑ روپے کے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے اور افتتاح کرنے کا ذکر کیا، جو کہ 110 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جدید انفراسٹرکچر پر گزشتہ 75 دنوں میں کی گئی سرمایہ کاری دنیا کے کئی ممالک کے سالانہ بجٹ سے زیادہ ہے۔ گزشتہ 75 دنوں میں وزیر اعظم نے بتایا کہ 7 نئے ایمس، 3 آئی آئی ایم، 10 آئی آئی ٹی، 5 این آئی ٹی، 3 آئی آئی آئی ٹی، 2 آئی سی آر اور 10 مرکزی ادارے، 4 میڈیکل اور نرسنگ کالجز اور 6 نیشنل ریسرچ لیبز کا افتتاح  یا سنگ بنیاد رکھا گیا ۔ خلائی انفراسٹرکچر سیکٹر میں 1800 کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا افتتاح کیا گیا، 54 پاور پروجیکٹوں کا افتتاح کیا گیا یا سنگ بنیاد رکھا گیا، اور کاکراپار ایٹمی پاور پلانٹ کے 2 نئے ری ایکٹر قوم کو وقف کیے گئے۔ دیسی فاسٹ بریڈر ری ایکٹر کی کور لوڈنگ کلپکم میں شروع کی گئی، تلنگانہ میں 1600 میگاواٹ کے تھرمل پاور پلانٹ کا افتتاح کیا گیا، جھارکھنڈ میں 1300 میگاواٹ کے تھرمل پاور پلانٹ کا افتتاح کیا گیا ، اترپردیش  میں  1600 میگاواٹ کے تھرمل پاور پلانٹ ،300 میگاواٹ سولر پاور پلانٹ اور میگا رینیوایبل پارک  اورہماچل میں ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ تمل ناڈو میں ملک کا پہلا گرین ہائیڈروجن فیول سیل ویسل شروع کیا گیا۔ یوپی کی میرٹھ-سمبھاولی ٹرانسمیشن لائنوں کا افتتاح کیا گیا اور کرناٹک کے کوپل میں ونڈ انرجی زون سے ٹرانسمیشن لائنوں کا افتتاح کیا گیا۔  انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 75 دنوں میں ہندوستان کے سب سے طویل کیبل پر مبنی پل کا افتتاح کیا گیا، لکشدیپ تک زیر سمندر آپٹیکل کیبل کے کام کا افتتاح کیا گیا، ملک کے 500 سے زائد ریلوے اسٹیشنوں کو جدید بنانے کا کام شروع کیا گیا، 33 نئی ٹرینیں چلائی گئیں۔ سڑکوں، اوور برجز اور انڈر پاسز کے 1500 سے زائد منصوبوں کا افتتاح، ملک کے 4 شہروں میں میٹرو سے متعلق 7 منصوبوں کا افتتاح کیا گیا اور کولکتہ کو ملک کی پہلی زیر آب میٹرو کا تحفہ ملا ہے۔ 10,000 ہزار کروڑ روپے کے 30 بندرگاہوں کے ترقیاتی پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔ انہوں نے کسانوں کے لیے دنیا کی سب سے بڑی اسٹوریج اسکیم شروع کرنے، 18,000 کوآپریٹیو کے کمپیوٹرائزیشن کی تکمیل اور کسانوں کے بینک کھاتوں میں 21,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی منتقلی کا بھی ذکر کیا۔

 

گورننس کی رفتار کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ بجٹ میں پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا کے اعلان کے بعد منظوری اور لانچ ہونے میں صرف 4 ہفتے لگے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ اس پیمانے اور رفتار کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔

وزیراعظم نے اگلے 25 سال کے روڈ میپ پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ  میرے لئے ایک ایک سیکنڈ قیمتی ہے ، اس لئے انتخابی ماحول کے درمیان بھی ترقیاتی کام جاری ہیں۔وزیراعظم  مودی نے کہا، ’’گزشتہ 10 برسوں میں لوگوں نے نعروں کے بجائے حل دیکھے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ فوڈ سیکیورٹی، فرٹیلائزر پلانٹس کی بحالی، برق کاری، اور سرحدی انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانا، پکے مکانات کو یقینی بنانے سے لے کر آرٹیکل 370 کی منسوخی تک ،وزیراعظم نے کہا، حکومت تمام ترجیحات پر بیک وقت کام کر رہی ہے۔

وزیراعظم  مودی نے واضح کیا کہ پچھلے 10 سال کے دوران سوالات کی نوعیت  کیسے بدل گئی ہے ۔ قومی معیشت کے بارے میں مایوس کن سوالات امید اور تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کے انتظار میں بدل گئے، جدید ترین ٹیکنالوجی کے انتظار سے لے کر ڈیجیٹل ادائیگی میں قیادت تک، بے روزگاری سے لے کر اسٹارٹ اپس کے بارے میں سوالات، مہنگائی کے دنوں سے لے کر دنیا کی اتھل پتھل سے مبرا  رہنے  تک اور تیز رفتار ترقی کے بارے میں۔ مزید برآں، انہوں نے گھپلوں، اصلاحات، آرٹیکل 370 اور جموں و کشمیر کی معیشت میں پیشرفت کے بارے میں ناامیدی سے پرامید ہونے کے سوال میں تبدیلی کا ذکر کیا۔ آج صبح سری نگر کے اپنے دورے کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے حاضرین کو  جموں و کشمیر کے بدلے ہوئے مزاج کے بارے میں بتایا۔

 

وزیر اعظم نے کہاکہ  دہائیوں تک حکومتوں نے جنہیں کمزور اور مجبوری سمجھ کر پیچھے چھوڑ دیا تھا ، ان دس برسوں میں ہم نے ان کی ذمہ داری اٹھانے کا کام کیا ہے۔  انہوں نےاُمنگوں والے اضلاع کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ان اضلاع میں لوگوں کے نقطہ نظر اور تقدیر کو بدل دیا جنہیں قسمت کے بھروسے  چھوڑ دیا گیا تھا ۔ اسی طرح کے نقطہ نظر نے سرحدی گاؤوں اور دیویانگوں  میں تبدیلی آئی ۔ انہوں نے اشاروں کی زبان کو معیاری بنانے کے بارے میں آگاہ کیا اور کہا کہ ایک حساس حکومت  گہرے نظریہ  اور سوچ کے ساتھ کام کرتی ہے۔ نظر انداز اور محروم کمیونٹیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش آبادیوں،خوانچہ فروشوں اور وشوکرماوں کے لیے اقدامات کا بھی ذکر کیا۔

کامیابیوں کے سفر میں سخت محنت، وژن اور عزم کے کردار کواجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ہندوستان بھی اس سفر میں تیز رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اگلی دہائی میں ہندوستان جن بلندیوں پر پہنچے گا وہ غیرمعمولی اور تصور سے پرے ہوگی۔ وزیر اعظم نے آخر میں کہاکہ یہ بھی مودی کی گارنٹی  ہے۔‘‘

 

Click here to read full text speech

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Regional languages take precedence in Lok Sabha addresses

Media Coverage

Regional languages take precedence in Lok Sabha addresses
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Cabinet approves three new corridors as part of Delhi Metro’s Phase V (A) Project
December 24, 2025

The Union Cabinet chaired by the Prime Minister, Shri Narendra Modi has approved three new corridors - 1. R.K Ashram Marg to Indraprastha (9.913 Kms), 2. Aerocity to IGD Airport T-1 (2.263 kms) 3. Tughlakabad to Kalindi Kunj (3.9 kms) as part of Delhi Metro’s Phase – V(A) project consisting of 16.076 kms which will further enhance connectivity within the national capital. Total project cost of Delhi Metro’s Phase – V(A) project is Rs.12014.91 crore, which will be sourced from Government of India, Government of Delhi, and international funding agencies.

The Central Vista corridor will provide connectivity to all the Kartavya Bhawans thereby providing door step connectivity to the office goers and visitors in this area. With this connectivity around 60,000 office goers and 2 lakh visitors will get benefitted on daily basis. These corridors will further reduce pollution and usage of fossil fuels enhancing ease of living.

Details:

The RK Ashram Marg – Indraprastha section will be an extension of the Botanical Garden-R.K. Ashram Marg corridor. It will provide Metro connectivity to the Central Vista area, which is currently under redevelopment. The Aerocity – IGD Airport Terminal 1 and Tughlakabad – Kalindi Kunj sections will be an extension of the Aerocity-Tughlakabad corridor and will boost connectivity of the airport with the southern parts of the national capital in areas such as Tughlakabad, Saket, Kalindi Kunj etc. These extensions will comprise of 13 stations. Out of these 10 stations will be underground and 03 stations will be elevated.

After completion, the corridor-1 namely R.K Ashram Marg to Indraprastha (9.913 Kms), will improve the connectivity of West, North and old Delhi with Central Delhi and the other two corridors namely Aerocity to IGD Airport T-1 (2.263 kms) and Tughlakabad to Kalindi Kunj (3.9 kms) corridors will connect south Delhi with the domestic Airport Terminal-1 via Saket, Chattarpur etc which will tremendously boost connectivity within National Capital.

These metro extensions of the Phase – V (A) project will expand the reach of Delhi Metro network in Central Delhi and Domestic Airport thereby further boosting the economy. These extensions of the Magenta Line and Golden Line will reduce congestion on the roads; thus, will help in reducing the pollution caused by motor vehicles.

The stations, which shall come up on the RK Ashram Marg - Indraprastha section are: R.K Ashram Marg, Shivaji Stadium, Central Secretariat, Kartavya Bhawan, India Gate, War Memorial - High Court, Baroda House, Bharat Mandapam, and Indraprastha.

The stations on the Tughlakabad – Kalindi Kunj section will be Sarita Vihar Depot, Madanpur Khadar, and Kalindi Kunj, while the Aerocity station will be connected further with the IGD T-1 station.

Construction of Phase-IV consisting of 111 km and 83 stations are underway, and as of today, about 80.43% of civil construction of Phase-IV (3 Priority) corridors has been completed. The Phase-IV (3 Priority) corridors are likely to be completed in stages by December 2026.

Today, the Delhi Metro caters to an average of 65 lakh passenger journeys per day. The maximum passenger journey recorded so far is 81.87 lakh on August 08, 2025. Delhi Metro has become the lifeline of the city by setting the epitome of excellence in the core parameters of MRTS, i.e. punctuality, reliability, and safety.

A total of 12 metro lines of about 395 km with 289 stations are being operated by DMRC in Delhi and NCR at present. Today, Delhi Metro has the largest Metro network in India and is also one of the largest Metros in the world.