وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج وارانسی میں رودراکش کنونشن سینٹر میں ون ورلڈ ٹی بی سمٹ سے خطاب کیا۔ انہوں نے ٹی بی مکت پنچایت، ٹی بی کی روک تھام کے مختصر علاج (ٹی پی ٹی) کو باضابطہ طور پر ب پورے بھارت میں شروع کرنے،خاندان پر مرکوز ٹی بی کی دیکھ بھال کا ماڈل اور اور بھارت کی ٹی بی کی سالانہ رپورٹ 2023 کے اجراء سمیت مختلف اقدامات کا آغاز کیا۔ وزیر اعظم نے وارانسی میں نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ ہائی کن ٹینمنٹ لیبارٹری کا سنگ بنیاد رکھا اور میٹروپولیٹن پبلک ہیلتھ سرویلنس یونٹ کا افتتاح کیا۔ وزیر اعظم منتخب ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور اضلاع کو ٹی بی کے خاتمے کی جانب ان کی پیشرفت کے لئے بھی ایوارڈز سے نوازا۔ ایوارڈز پانے والوں میں ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے کی سطح پر کرناٹک اور جموں و کشمیر اور ضلعی سطح پر نیلگیری، پلوامہ اور اننت ناگ شام ہیں ۔
اسٹاپ ٹی بی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈاکٹر لوسیکا ڈیتیو نے کہا کہ یہ سربراہی اجلاس دنیا کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک، وارانسی میں ہو رہا ہے جس میں دنیا کی ایک ہزار سال پرانی بیماری یعنی تپ دق یا ٹی بی پر تبادلۂ خیا کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ٹی بی کا بہت زیادہ بوجھ ہے لیکن اس کے پاس بہترین منصوبہ بندی، عزم اور سرگرمیوں کے زبردست نفاذ بھی موجود ہے ۔انہوں نے بھارت کی جی - 20 صدارت کے تحت عالمی بہبود کو بھی اجاگر کیا اور ون ورلڈ ون ہیلتھ (ایک دنیا ایک صحت) کے موضوع کی اہمیت کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت وزیر اعظم کی قیادت میں 2025 تک ٹی بی کو ختم کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جیسے ممالک کی کوششوں کی وجہ سے، ایسے لوگوں کی تعداد جو ٹی بی کی تشخیص اور علاج نہیں کر پا رہے ہیں، تاریخ میں پہلی بار 30 لاکھ سے کم ہو گئے ہیں۔ انہوں نے ٹی بی سے نمٹنے میں بھارت کے پیمانے اور ٹی بی سے پاک بھارت پہل کی تعریف کی اور اس یقین کا اظہار کیا کہ بھارت 2025 تک ٹی بی کو ختم کردے گا۔ انہوں نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران 22 ستمبر کو ٹی بی پر ہونے والے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی اجلاس کے بارے میں بھی جانکاری دی اور اجلاس میں وزیراعظم کی موجودگی کی درخواست بھی کی۔ انہوں نے وزیر اعظم پر زور دیا کہ وہ ٹی بی کے خلاف اس جنگ میں دیگر عالمی رہنماؤں کی قیادت کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ وارانسی میں ون ورلڈ ٹی بی سمٹ ہو رہی ہے اور کہا کہ وہ اس شہر سے ممبر پارلیمنٹ بھی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کاشی شہر ایک لافانی چشمے کی طرح ہے جس نے ہزاروں سال سے سخت محنت اور انسانیت کی کوششوں کا مشاہدہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ’’کسی بھی رکاوٹ سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کیونکہ کاشی نے ہمیشہ یہ ثابت کیا ہے کہ سب کے پریاس سے نئے راستے تشکیل دیئے جاتے ہیں ۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ کاشی ٹی بی جیسی بیماری کے خلاف جنگ میں عالمی قراردادوں میں نئی توانائی پھونکے گا ۔
وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ایک ملک کے طور پر، بھارت کے نظریہ کا عکس واسودیو کٹمبکم کی روح میں دیکھا جا سکتا ہے، یعنی پوری دنیا ایک خاندان ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ قدیم نظریہ آج کی ترقی یافتہ دنیا کو ایک مربوط وژن اور مربوط حل فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ جی 20 صدر کے طور پر، بھارت نے اس طرح کے عقائد کی بنیاد پر ’ایک خاندان، ایک دنیا، ایک مستقبل‘ کے موضوع کا انتخاب کیا۔ وزیر اعظم نے کہا "جی 20 کا تھیم پوری دنیا کے مشترکہ مستقبل کے لیے ایک قرارداد ہے"۔ وزیر اعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ بھارت دنیا میں 'ون ارتھ – ون ہیلتھ (ایک زمین، ایک صحت)' کے وژن کو آگے بڑھا رہا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ وہ ون ورلڈ ٹی بی سمٹ کے ساتھ عالمی بھلائی کی قراردادوں کو پورا کر رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت نے 2014 کے بعد ٹی بی سے نمٹنے کے لیے بھارت نے جس عزم کے ساتھ خود کو وقف کیا وہ بے مثال ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کی کوششیں اہم ہیں، کیونکہ یہ ٹی بی کے خلاف عالمی جنگ کا ایک نیا ماڈل ہے۔ انہوں نے پچھلے 9 سالوں میں ٹی بی کے خلاف کثیر الجہتی طریقہ کار کی وضاحت کی۔ انہوں نے لوگوں کی شرکت، غذائیت میں اضافہ، اختراعی علاج ، ٹیکنالوجی کو مربوط کرنے ، تندرستی اور روک تھام جیسے فٹ انڈیا، یوگا، اور کھیلو انڈیا جیسے اقدامات کے ذریعے روک تھام کی تفصیلات پیش کی ۔
لوگوں کی شرکت کے بارے میں، وزیر اعظم نے ٹی بی کے مریضوں کی مدد کے لیے نی-کشے مترا مہم کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 10 لاکھ ٹی بی کے شہریوں نے مریضوں کی ذمہ داریاں اٹھائی ہیں اور یہاں تک کہ 10-12سال کی عمر کے بچے بھی آگے آئے ہیں۔ پروگرام کے تحت ٹی بی کے مریض کی مالی مدد ایک ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے اس تحریک کو متاثر کن قرار دیا اور خوشی کا اظہار کیا کہ پراواسی بھارتی بھی اس میں شرکت کر رہے ہیں۔
ٹی بی کے مریضوں کے لیے غذائیت کے بڑے چیلنج کو نوٹ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ٹی بی کے مریضوں کی مدد میں نی-کشے مترا مہم کے تعاون کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نے 2018 میں ٹی بی کے مریضوں کے لیے فوائد کی براہ راست منتقلی اسکیم کا اعلان کیا تھا اور اس کے نتیجے میں ان کے علاج کے لیے تقریباً 2000 کروڑ روپے براہ راست ان کے بینک کھاتوں میں منتقل کیے گئے ہیں، جہاں تقریباً 75 لاکھ ٹی بی کے مریضوں نے اس سے فائدہ اٹھایا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’نی-کشے مترا اب تمام ٹی بی کے مریضوں کے لیے توانائی کا ایک نیا ذریعہ بن گیا ہے ‘‘۔ اس بات کو واضح کرتے ہوئے کہ پرانے طریقوں پر عمل کرکے نئے حل تک پہنچنا انتہائی مشکل ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے نئی حکمت عملیوں کے ساتھ کام کیا ہے تاکہ ٹی بی کے مریض اپنے علاج سے محروم نہ ہوں۔ انہوں نے ٹی بی کی اسکریننگ اور علاج کے لیے آیوشمان بھارت اسکیم شروع کرنے، ملک میں ٹیسٹنگ لیبز کی تعداد میں اضافہ کرنے اور ان شہروں کو نشانہ بناتے ہوئے جہاں ٹی بی کے مریضوں کی تعداد زیادہ ہے خطے کے لحاظ سے کام کی پالیسیاں بنانے کی مثالیں پیش کیں۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ انہیں خطوط پر ،آج ’ٹی بی مکت پنچایت ابھیان‘ کا بھی آغا ز کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ حکومت ٹی بی کی روک تھام کے لیے 6 ماہ کے کورس کے بجائے 3 ماہ کا علاج پروگرام شروع کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے مریضوں کو 6 ماہ تک روزانہ دوائیاں لینا ضروری تھا لیکن اب نئے نظام میں مریض کو ہفتے میں صرف ایک بار دوا لینی ہوگی۔
وزیر اعظم نے ٹی بی سے پاک بھارت مہم میں ٹیکنالوجی کو مربوط کرنے کے بارے میں بتایا ۔ انہوں نے کہا کہ نی-کشے پورٹل اور ڈیٹا سائنس کا استعمال اس سلسلے میں بہت مددگار ہو رہا ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت صحت-آئی سی ایم آر نے ذیلی قومی بیماریوں کی نگرانی کے لئے ایک نیا طریقہ تیار کیا ہے جس نے ڈبلیو ایچ او کے علاوہ بھارت کو اس قسم کا ماڈل رکھنے والا واحد ملک بنا دیا ہے۔
ٹی بی کے مریضوں کی کم ہوتی ہوئی تعداد اور کرناٹک اور جموں و کشمیر کو آج کے ایوارڈ کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے 2030 کے عالمی ہدف کے مقابلے میں 2025 تک ٹی بی کو ختم کرنے کے لیے بھارت کے ایک اور بڑے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم نے بیماری کے خلاف جنگ میں ٹریس، ٹیسٹ، ٹریک، ٹریٹ اور ٹیکنالوجی کے اعلیٰ استعمال پر زور دیا۔ انہوں نے اس صلاحیت کو اجتماعی طور پر استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’بھارت کے اس مقامی نقطہ نظر میں ایک وسیع عالمی صلاحیت موجود ہے‘‘ ۔ انہوں نے بتایا کہ ٹی بی کی 80 فیصد ادویات بھارت میں تیار کی جاتی ہیں ۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’’میں چاہوں گا کہ زیادہ سے زیادہ ممالک بھارت کی ایسی تمام مہمات، اختراعات اور جدید ٹیکنالوجی کا فائدہ حاصل کریں۔ اس سربراہی اجلاس میں شامل تمام ممالک اس کے لیے ایک طریقہ کار تیار کر سکتے ہیں۔ مجھے یقین ہے، ہماری یہ قرارداد ضرور پوری ہوگی - ہاں، ہم اس ٹی بی کو ختم کر سکتے ہیں۔‘‘
جذام کے خاتمے کے لیے مہاتما گاندھی کے تعاون کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ایک واقعہ کا ذکر کیا جب گاندھی جی کو احمد آباد میں جذام کے ایک اسپتال کا افتتاح کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔ انہوں نے یاد کیا کہ گاندھی جی نے اس موقع پر موجود لوگوں سے کہا تھا کہ وہ اس وقت خوش ہوں گے جب اس کے دروازے پر تالا لگ جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسپتال دہائیوں سے اسی طرج پر چل رہے ہیں اور جذام کا کوئی خاتمہ نہیں ہوا۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ جذام کے خلاف مہم کو 2001 میں نئی رفتار ملی جب گجرات کے لوگوں نے انہیں موقع دیا اور بتایا کہ گجرات میں جذام کی شرح 23 فیصد سے کم ہو کر 1 فیصد سے بھی کم ہو گئی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جذام کے اسپتال کو 2007 میں اس وقت بند کر دیا گیا تھا جب وہ ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔ انہوں نے اس میں سماجی تنظیموں اور عوامی شرکت کے کردار پر بھی روشنی ڈالی اور ٹی بی کے خلاف بھارت کی کامیابی پر اعتماد ظاہر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا ’’آج کا نیا بھارت اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے جانا جاتا ہے۔" اور انہوں نے کھلے میں رفع حاجت سے پاک ہونے کے عہد کو حاصل کرنے، شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ پیٹرول میں مقررہ فیصد ایتھنول کی ملاوٹ کے ہدف کو حاصل کرنے کی مثالیں دیں۔ انہوں نے کہا کہ’’عوامی شرکت کی طاقت پوری دنیا کے اعتماد کو بڑھا رہی ہے"، اور ٹی بی کے خلاف بھارت کی جنگ کی کامیابی کا سہرا عوامی شرکت کو دیا۔ انہوں نے سب پر زور دیا کہ وہ ٹی بی کے مریضوں کو اس مرض سے آگاہ کرنے پر یکساں توجہ دیں۔
وزیر اعظم نے کاشی میں صحت خدمات کی توسیع کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بھی بتایا۔ نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کی وارانسی برانچ کا آج افتتاح کیا گیا۔ پبلک ہیلتھ سرویلنس یونٹ نے بھی کام شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے بی ایچ یو میں چائلڈ کیئر انسٹی ٹیوٹ، بلڈ بینکوں کی جدید کاری، جدید ٹراما سینٹر، سپر اسپیشلٹی بلاک اور پنڈت مدن موہن مالویہ کینسر سینٹر کا ذکر کیا جہاں 70 ہزار سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کاشی کے دیہی علاقوں میں کبیر چورا اسپتال، ضلع اسپتال، ڈائیلیسس،سی ٹی اسکین کی سہولیات اور کاشی کے دیہی علاقوں میں صحت خدمات کی توسیع کا بھی ذکر کیا۔ وارانسی میں آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت 1.5 لاکھ سے زیادہ مریضوں کا مفت علاج ہوا اور 70 سے زیادہ جن اوشدھی کیندر مریضوں کو سستی ادویات فراہم کر رہے ہیں۔
خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت قوم کے تجربے، مہارت اور قوت ارادی کا استعمال کرتے ہوئے ٹی بی کے خاتمے کی مہم میں مصروف ہے۔ انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ بھارت ہر ضرورت مند ملک کی مدد کے لئے ہر وقت تیار ہے۔ وزیراعظم نے آخر میں کہاکہ ’’ٹی بی کے خلاف ہماری مہم سب کا پرایاس (سب کی کوششوں) سے ہی کامیاب ہوگی۔ مجھے یقین ہے، ہماری آج کی کوششیں ہمارے محفوظ مستقبل کی بنیاد کو مضبوط کریں گی، اور ہم اپنی آنے والی نسلوں کو ایک بہتر دنیا سونپنے کی پوزیشن میں ہوں گے‘‘۔
اس موقعے پر موجود اہم شخصیات میں دیگر کے علاوہ اتر پردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ، مرکزی وزیر صحت اور خاندانی بہبود ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ، اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ جناب برجیش پاٹھک اور اسٹاپ ٹی بی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر لوسیکا دتیو بھی موجود تھے۔
پس منظر
تپ دق کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم ون ورلڈ ٹی بی سمٹ سے خطاب کریں گے۔ اس سمٹ کا اہتمام وزارت صحت اور خاندانی بہبود (ایم او ایچ ایف ڈبلیو) اور اسٹاپ ٹی بی پارٹنرشپ کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ 2001 میں قائم کیا گیا، اسٹاپ ٹی بی پارٹنرشپ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ایک تنظیم ہے جو ٹی بی سے متاثرہ عوام، سماج اور ملکوں کی آواز کو بلند کرتی ہے۔
تقریب کے دوران، وزیر اعظم نے ٹی بی مکت پنچایت پہل، ٹی بی کی روک تھام کے مختصر علاج کا بھارت گیر سطح پر باضابطہ آغاز ، خاندان پر مرکوز ٹی بی کی دیکھ بھال کا ماڈل اور ھارت کی ٹی بی پر سالانہ رپورٹ 2023 سمیت مختلف اقدامات کا آغاز کیا ۔ وزیر اعظم نے منتخب ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور اضلاع کو ٹی بی کے خاتمے کی طرف ان کی پیشرفت کے لیے بھی ایوارڈز سے نوازا۔
مارچ 2018 میں، نئی دہلی میں منعقدہ اختتامی ٹی بی سربراہی اجلاس کے دوران، وزیر اعظم نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقررہ وقت سے پانچ سال پہلے، 2025 تک ٹی بی سے متعلقہ ایس ڈی جی کے اہداف حاصل کرے۔ ایک عالمی ٹی بی سمٹ اہداف پر مزید غور و خوض کرنے کا ایک موقع فراہم کرے گا کیونکہ ملک ٹی بی کے خاتمے کے اپنے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ قومی ٹی بی کے خاتمے کے پروگراموں سے سیکھنے کو ظاہر کرنے کا ایک موقع بھی ہوگا۔ اس سمٹ میں 30 سے زائد ممالک کے بین الاقوامی مندوبین شرکت کرنے والے ہیں۔
काशी नगरी, वो शाश्वत धारा है, जो हजारों वर्षों से मानवता के प्रयासों और परिश्रम की साक्षी रही है: PM @narendramodi pic.twitter.com/k2OInOWaMl
— PMO India (@PMOIndia) March 24, 2023
कुछ समय पहले ही भारत ने ‘One Earth, One Health’ के vision को भी आगे बढ़ाने की पहल की है।
— PMO India (@PMOIndia) March 24, 2023
और अब, ‘One World TB Summit’ के जरिए भारत, Global Good के एक और संकल्प को पूरा कर रहा है: PM @narendramodi pic.twitter.com/3qBP8Xjlat
TB के खिलाफ लड़ाई में, भारत ने जो बहुत बड़ा काम किया है, वो है- People’s Participation, जनभागीदारी: PM @narendramodi pic.twitter.com/ziTeptXbbc
— PMO India (@PMOIndia) March 24, 2023
कोई भी TB मरीज इलाज से छूटे नहीं, इसके लिए हमने नई रणनीति पर काम किया: PM @narendramodi pic.twitter.com/WzypA0eNMy
— PMO India (@PMOIndia) March 24, 2023
भारत अब वर्ष 2025 तक TB खत्म करने के लक्ष्य पर काम कर रहा है: PM @narendramodi pic.twitter.com/milo6nzV9v
— PMO India (@PMOIndia) March 24, 2023