وزیراعظم جناب نریندر مودی نے سندھو درگ میں’نیوی ڈے 2023‘ کی تقریبات کے موقع پر منعقد پروگرام میں شرکت کی۔ انہوں نے سندھو درگ کے تارکرلی ساحل سے ہندوستانی بحریہ کے جہازوں،آبدوزوں،طیاروں اور خصوصی دستوں کے’آپریشنل مظاہروں‘ کا بھی مشاہدہ کیا۔ جناب مودی نے گارڈ آف آنر کا بھی معائنہ کیا۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 4 دسمبر کے تاریخی دن مالوان کے ساحل پر سندھو درگ کے شاندار قلعے کے ساتھ، تارکرلی،ویر شیواجی مہاراج کی شان اور راجکوٹ قلعے میں اُن کے شاندار مجسمے کا افتتاح ہندوستانی بحریہ نے ہندوستان کے ہر شہری کو جذبے اور جوش سے بھردیا ہے۔ جناب مودی نے بحریہ کے دن کے موقع پراپنی نیک خواہشات کا اظہار کیااور ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والے بہادروں کوخراج عقیدت پیش کیا۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ سندھودرگ کی فاتح سرزمین سے بحریہ کا دن منانا درحقیقت غیر معمولی فخر کا لمحہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ’’سندھو درگ قلعہ ہندوستان کے ہر شہری میں فخر کا احساس پیدا کرتا ہے۔‘‘انہوں نے کسی بھی ملک کے لیے بحری افواج کی صلاحیتوں کی اہمیت کو تسلیم کرنے میں شیواجی مہاراج کی دور اندیشی کو اُجاگر کیا۔ شیواجی مہاراج کے اس اعلان کو دہراتے ہوئے کہ جن کا سمندروں پر کنٹرول ہے وہی اعلیٰ طاقت رکھتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے ایک طاقتور بحری فوج کا مسودہ تیار کیا تھا۔ انہوں نے کانہوجی آنگرے، مایا جی نائک بھاٹکر اور ہیروجی انڈولکرجیسے بہادروں کو سلام کیا اور کہا کہ وہ آج بھی تحریک کا سرچشمہ بنے ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ چھترپتی شیواجی مہاراج کے اصولوں سے متاثر ہو کرآج کا ہندوستان غلامانہ ذہنیت کو خیرآباد کہہ کر آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ بحریہ کے افسروں کے ذریعہ پہنے گئے ایپلٹس اب چھترپتی شیواجی مہاراج کے ورثے اور وراثت کو اجاگر کریں گے،کیونکہ نئے ایپلٹس بحریہ کے جھنڈے کے جیسے ہوں گے۔ انہوں نے گزشتہ سال بحریہ کے جھنڈے کی نقاب کشائی کو بھی یاد کیا۔ اپنے ورثے پر فخر کرنے کے احساس کے ساتھ،وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ ہندوستانی بحریہ اب ہندوستانی روایات کے مطابق اپنے رینکوں کا نام رکھنے جا رہی ہے۔ انہوں نے مسلح افواج میں ناری شکتی کو مضبوط بنانے پربھی زور دیا۔ جناب مودی نے بحریہ کے جہاز میں ہندوستان کی پہلی خاتون کمانڈنگ آفیسر کی تقرری پر ہندوستانی بحریہ کو مبارکباد دی۔
وزیراعظم نے کہا کہ 140 کروڑ ہندوستانیوں کا اعتماد ہی سب سے بڑی طاقت ہے،کیونکہ ہندوستان بڑے اہداف طے کر رہا ہے اور پورے عزم کے ساتھ انہیں حاصل کرنے کے لئے کام کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ عہد،جذبوں اور امنگوں کے اتحاد کے مثبت نتائج کی جھلک نظر آنے لگی ہے، کیونکہ مختلف ریاستوں کے لوگ’ ملک پہلے‘کے جذبے سے متاثر ہورہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’آج تاریخ سے تحریک لے کر روشن مستقبل کا روڈ میپ تیار کرنے میں لگ چکا ہے۔ لوگوں نے منفی سیاست کو شکست دے کر ہر شعبے میں آگے بڑھنے کا عہد کیا ہے۔ یہ عہدہمیں ترقی یافتہ ہندوستان کی طرف لے جائے گا۔‘‘
ہندوستان کی وسیع تاریخ پرغور کرتے ہوئے وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ یہ صرف غلامی،شکستوں اور مایوسیوں کے بارے میں نہیں ہے،بلکہ اس میں ہندوستان کی فتوحات، ہمت، علم اور سائنس،فن اورتخلیقی ہنرمندی اور ہندوستان کی سمندری صلاحیتوں کے شاندار ابواب بھی شامل ہیں۔ انہوں نے سندھودرگ جیسے قلعوں کی مثال دے کر ہندوستان کی صلاحیتوں پر روشنی ڈالی، جنہیں اس وقت تعمیر کیا گیا تھا، جب تکنیک اور وسائل نہ ہونے کے برابر تھے۔ انہوں نے گجرات کے لوتھل میں پائی جانے والی وادی سندھ کی تہذیب کی بندرگاہ کے ورثے اور سورت کی بندرگاہ میں 80 سے زائد جہازوں کے ڈاکنگ کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے چولا سلطنت کے ذریعہ جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک تک تجارت کی توسیع کے لئے ہندوستان کی سمندری طاقت کو کریڈٹ دیا۔ اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ یہ ہندوستان کی سمندری طاقت تھی، جو سب سے پہلے غیر ملکی طاقتوں کے حملے کی زد میں آئی۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان جو کشتیاں اور بحری جہاز بنانے کے لئے مشہور تھا، اس نےسمندر پر اپنا کنٹرول کھو دیا اور اس طرح اس نے اسٹریٹیجک اور اقتصادی طاقت بھی کھو دی۔ جیسے جیسے ہندوستان ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے، وزیر اعظم نے گمشدہ شان کو دوبارہ حاصل کرنے پر زور دیا اور بلیو اکانومی(نیلگو معیشت)کے لیے حکومت کی بے مثال حوصلہ افزائی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے ’ساگرمالا‘کے تحت بندرگاہ پر مبنی ترقی کا ذکر کیا اور کہا کہ ہندوستان ’میری ٹائم ویژن‘کے تحت اپنے سمندروں کی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی طرف آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے تجارتی جہاز رانی کو فروغ دینے کے لیے نئے قوانین بنائے ہیں،جس کے نتیجے میں ہندوستان میں سمندری سفر کرنے والوں کی تعداد گزشتہ 9 سالوں میں 140 فیصد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔
موجودہ وقت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا’’یہ ہندوستان کی تاریخ کا وہ دور ہے،جو صرف10-5 سال کا نہیں، بلکہ آنے والی صدیوں کا مستقبل لکھنے والا ہے۔‘‘انہوں نے بتایا کہ پچھلے 10 سالوں میں ہندوستان 10 ویں مقام سے 5 ویں سب سے بڑی معیشت بن گیا ہے اور تیزی سے تیسرے مقام کی طرف بڑھ رہا نمبر کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ’’دنیا ہندوستان میں وشو متر کا ظہور دیکھ رہی ہے۔‘‘جناب مودی نے کہا کہ ہندوستان مشرقی وسطیٰ یوروپی کوریڈور جیسے اقدامات کھوئے ہوئے مسالحہ راستے کی پھر سے تعمیر کریں گے۔انہوں نے میڈ اِن انڈیا کی طاقت پربھی روشنی ڈالی اور تیجس، کسان ڈرون،یو پی آئی سسٹم اور چندریان-3 کے ذکر کے ساتھ اس کی مثال دی۔دفاعی سیکٹر میں خود کفیل طیاروں کا نقل و حمل، طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت کی تیاری کے قریب آنے سے دفاع میں خود انحصاری بھی نظر آتی ہے۔
ساحلی اورسرحدی دیہاتوں کو آخری کے بجائے پہلے گاؤں کے طور پر پیش کرنے کے حکومت کے نقطہ نظر کو دہراتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ ’’آج ساحلی علاقوں میں رہنے والے ہر خاندان کی زندگی کو بہتر بنانا مرکزی حکومت کی ترجیح ہے۔‘‘انہوں نے 2019 میں ماہی پروری کی الگ وزارت کے قیام اوراس شعبے میں 40 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 2014 کے بعد مچھلی کی پیداوار میں 8 فیصداور برآمدات میں 110 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ کسانوں کے لیے بیمہ کور 2 سے بڑھا کر 5 لاکھ کر دیا گیا ہے اور وہ کسان کریڈٹ کارڈ کا فائدہ بھی حاصل کر رہے ہیں۔
ماہی گیری کے شعبے میں ویلیو چین کی ترقی کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ ساگر مالا اسکیم ساحلی علاقوں میں جدید رابطے کو مضبوط کررہی ہے۔اس پرلاکھوں کروڑروپے خرچ ہو رہے ہیں اور اس سے ساحلی علاقوں میں نئے کاروباراورصنعتیں آئیں گی۔ سی فوڈ پروسیسنگ سے متعلق صنعت اور ماہی گیری کی کشتیوں کی جدید کاری بھی کی جارہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا ’’کوکن غیر معمولی امکانات کا خطہ ہے۔‘‘ خطے کی ترقی کے لیے حکومت کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے سندھو درگ، رتناگیری،علی باغ،پربھنی اور دھاراشیو میں میڈیکل کالجوں کے افتتاح،چپی ہوائی اڈے کے آپریشنز اور مانگاؤں تک جڑنے والے دہلی-ممبئی صنعتی کوریڈور کا ذکر کیا۔ وزیراعظم نے یہاں کاجو کسانوں کے لیے تیار کی جانے والی خصوصی اسکیموں کا بھی ذکرکیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی ترجیح سمندری ساحل پر واقع رہائشی علاقوں کی حفاظت ہے۔اس کوشش میں انہوں نے مینگروو کا دائرہ کار کو بڑھانے پر زور دینے کا ذکرکیا۔ وزیراعظم مودی نے بتایا کہ مہاراشٹر کے کئی مقامات بشمول مالوان، اچارا-رتناگیری اور دیو گڑھ-وجئے درگ کو مینگروو مینجمنٹ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے اُجاگر کیا’’وراثت کے ساتھ ساتھ ترقی،یہی ترقی یافتہ ہندوستان کا ہمارا راستہ ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں چھترپتی ویرشیواجی مہاراج کے دور میں بنائے گئے قلعوں اور قلعوں کو محفوظ رکھنے کے لیے عہد بند ہیں، جہاں کوکن سمیت پورے مہاراشٹرمیں ان ثقافتوں کے تحفظ پرکروڑوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس سے علاقے میں سیاحت میں بھی اضافہ ہوگا اور روزگار اورخود روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
خطاب کا اختتام کرتے ہوئے وزیراعظم نے دہلی کے باہر مسلح افواج کا دن، جیسے فوج کادن، بحریہ کے دن وغیرہ منعقد کرنے کی نئی روایت کے بارے میں بات کی، کیونکہ اس سے اس موقع کی توسیع پورے ہندوستان میں ہوتی ہے اور نئی جگہوں کو نئی توجہ ملتی ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے رکشا منتری جناب راج ناتھ سنگھ نے چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسمے کی نقاب کشائی کو ایک اعزاز کا لمحہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا’’چھترپتی شیواجی کی زندگی ہر ایک کے لیے ایک تحریک کے طور پر کام کرتی رہتی ہے۔ وہ ایک ایسے قائدتھے، جو مستقبل کے امکانات کو پہلے سے ہی بھانپ لیتے تھے۔ انہوں نے بحریہ کی لازمیت کو تسلیم کیا اور ہندوستان کی بھرپور بحری روایت میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا۔ نوآبادیاتی ذہنیت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے وزیراعظم کے اعلان کے عین مطابق، بحریہ کے ذریعے نیا جھنڈا اپنایا گیا، جو چھترپتی شیواجی کی شاندار وراثت سے متاثر ہے۔‘‘
رکشا منتری نے نشاندہی کی کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی چھترپتی شیواجی کے دکھائے ہوئے راستے پرآگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی اہم عالمی طاقت کے لیے ایک مضبوط بحریہ کا ہونا ضروری ہے۔ لہذا ایک لیڈر کے لیے بحریہ کی صلاحیتوں کو اَپ گریڈ کرنا اورانہیں سوراجیہ کو مضبوط کرنے کے لیے ضروری وسائل فراہم کرنا، بصیرت مندانہ حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے۔
جناب راجناتھ سنگھ کا خیال تھا کہ ایک دہائی قبل تک بحریہ کو اہم نہیں سمجھا جاتا تھا اور یہ خیال کیا جاتا تھا کہ ملک کو صرف زمینی خطرہ کا سامنا ہے، لیکن، وزیر اعظم مودی نے اس محدود سوچ سے اوپر اٹھ کرمسلح افواج کے تینوں ونگز پر یکساں توجہ مرکوز کی۔
رکشا منتری نے بحریہ میں ’آتم نربھرتا ‘کے حصول کے لیے کی جانے والی پیش رفت پر روشنی ڈالی اور ملک کے پہلے دیسی طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت کا خصوصی طور پر ذکر کیا،جسے ستمبر 2022 میں وزیر اعظم کے ذریعے کمیشن کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا ’’ اس سے پہلے بحریہ کے زیادہ تر سازو سامان درآمد کئے جاتے تھے، لیکن آج ہم ’بائر نیوی‘ سے‘بلڈر نیوی‘بن چکے ہیں۔ آج ہم اسے کوسٹل نیوی سے بلیو واٹر نیوی میں تبدیل کر رہے ہیں۔ یہ تبدیلی واقعی ہمارے وزیر اعظم کی دور اندیش قیادت کو ظاہر کرتی ہے۔
جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ ملک وزیر اعظم کی قیادت میں پچھلے10-9سالوں میں ہونے والی بے مثال ترقی اور کامیابیوں کا گواہ ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ سرحد سے ملحقہ دیہات کبھی ہندوستان کے آخری گاؤں کہلاتے تھے، لیکن آج دور دراز کے علاقوں میں اگلی نسل کے بنیادی ڈھانچوں کی ترقی ہو رہی ہے، جس سے یہ گاؤں ملک کے پہلے گاؤں بن رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے نہ صرف کوششیں کی جا رہی ہیں، بلکہ آج وہ مسلح افواج سے لے کر پارلیمنٹ تک ہر شعبے میں ملکی ترقی میں برابر کی شریک ہیں۔
ہندوستانی بحریہ کے رول کو تسلیم کرنے اور 1971 کے ہند-پاک جنگ کے دوران ’آپریشن ٹرائڈنٹ‘ میں اس کی حصولیابیوں کا جشن مبانے کے لئے ہندوستانی بحریہ ہر سال 4 دسمبر کو بحریہ کے دن کے طور پر مناتی ہے۔ بحریہ کے دن کی تقریبات پہلی بار کسی اہم نیوی اسٹیشن کے باہر مہاراشٹر کے مالوان ضلع کے سندھو درگ تعلقہ میں تارکرلی سمندری ساحل پر منعقد کی گئی۔ اس تقریب کا پس منظر سندھودرگ قلعہ تھا،جسے 1660 میں باوقار مراٹھا حکمران چھترپتی شیواجی مہاراج نے تعمیر کیا تھا،جو ہندوستان کی مالا مال سمندری تاریخ پر فخر کرتا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ اس تقریب میں وزیراعظم کے ذریعہ راجکوٹ قلعہ میں چھترپتی شیواجی مہاراج کے 43 فٹ اونچے شاندار مجسمے کی نقاب کشائی بھی شامل تھی۔ اس مجسمے کا تصور اور تکمیل ہندوستانی بحریہ کے ذریعے کی گئی اور مہاراشٹر حکومت کے ذریعے اس کے لیے فنڈ مہیا کیا گیا تھا۔
اس کے بعد وزیراعظم نے مہمان خصوصی کی شکل میں تارکرلی ساحل پر منعقد آپریشنل مظاہرہ دیکھا۔ اس تقریب کی میزبانی ایڈمرل آر ہری کمار،چیف آف دی نیول اسٹاف نے کی اور وائس ایڈمرل دنیش کے ترپاٹھی، فلیگ آفیسر کمانڈنگ ان چیف، ویسٹرن نیول کمانڈ نے اس کی نگرانی کی۔
آپریشنل مظاہرے میں ہندوستانی بحریہ کے جہازوں،آبدوزوں، طیاروں،ہیلی کاپٹروں اور خصوصی دستوں کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا گیا۔ اس تقریب میں 15سے زیادہ بڑے اورچھوٹے جنگی جہازوں (زیادہ ترسودیسی) کے ساتھ ساتھ 40 سے زیادہ طیاروں کی شراکت داری دیکھی گئی، جس میں ایم آئی جی29کے، سودیسی ایل سی اے نیوی اور ایڈوانسڈ لائٹ ہیلی کاپٹر کے ساتھ ساتھ نئے شامل کئے گئے ملٹی مشن ہیلی کاپٹر ایم ایچ 60 آر شامل تھے۔ دیگر اہم کشش میں بحریہ بینڈ کے ذریعے کیا گیا مظاہرہ ، نیوی ٹیم کے ذریعےتسلسل کے ڈرل اورسی کیڈٹ کورکے کیڈٹوں کے ذریعے ہارن پائپ رقص شامل تھے۔ اس باوقار تقریب کا اختتام لنگر گاہ پر جہازوں کی روایتی روشنی کے ساتھ ہوا،جس کے بعد لیزرشو اور سندھو درگ قلعہ کی روشنی کی گئی۔
اس شاندارتقریب کو مہاراشٹر کے گورنر جناب رمیش بیس، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ جناب ایکناتھ شندے، نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس اورجناب اجیت پوار نے بھی دیکھا۔ اس کے علاوہ مرکزی وزیر جناب نارائن رانے، جنرل انیل چوہان، چیف آف ڈیفنس اسٹاف اور مسلح افواج، فارن سروس اتاشی، مرکز اور ریاستی حکومت کی اہم شخصیات کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں مقامی لوگ بھی موجود تھے۔
بحریہ کے دن کی تقریبات کا مقصد زیادہ سے زیادہ رسائی کو بڑھاوا دینا، شہریوں میں سمندری شعور کی تجدید کرنا اورقومی سلامتی اور قومی تعمیر میں بحریہ کے تعاون کو اُجاگر کرنا ہے۔
India salutes the dedication of our navy personnel. pic.twitter.com/0ZKj7TJ0QL
— PMO India (@PMOIndia) December 4, 2023
Veer Chhatrapati Maharaj knew the importance of having a strong naval force. pic.twitter.com/GjnNXRJvOi
— PMO India (@PMOIndia) December 4, 2023
छत्रपति वीर शिवाजी महाराज से प्रेरणा लेते हुए आज भारत, गुलामी की मानसिकता को पीछे छोड़कर आगे बढ़ रहा है। pic.twitter.com/flfEk4nmOu
— PMO India (@PMOIndia) December 4, 2023
We are committed to increasing the strength of our women in the armed forces. pic.twitter.com/YbqCx8aVSK
— PMO India (@PMOIndia) December 4, 2023
Today, India is setting impressive targets. pic.twitter.com/m7Q8TYt2GE
— PMO India (@PMOIndia) December 4, 2023
India has a glorious history of victories, bravery, knowledge, sciences, skills and our naval strength. pic.twitter.com/CTKWYrqEA3
— PMO India (@PMOIndia) December 4, 2023
Today India is giving unprecedented impetus to blue economy. pic.twitter.com/v5i3bDdVAF
— PMO India (@PMOIndia) December 4, 2023
The world is seeing India as a 'Vishwa Mitra.' pic.twitter.com/w9eXeEu4CI
— PMO India (@PMOIndia) December 4, 2023
'Made in India' is being discussed all over the world. pic.twitter.com/ToGiVOTpgF
— PMO India (@PMOIndia) December 4, 2023