سنت رویداس کے نئے مجسمے کی نقاب کشائی کی
سنت روی داس جنم استھلی کے اطراف ترقیاتی کاموں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا
پی ایم نے سنت رویداس میوزیم کا سنگ بنیاد رکھا اور پارک کی تزئین کاری کے کام کا آغاز کیا
‘‘ہندوستان کی تاریخ رہی ہے، جب بھی ملک کو ضرورت ہوئی ہے، ہندوستان میں کوئی نہ کوئی سنت، رِشی منی یا عظیم شخصیت پیدا ہوئی ہے’’
‘‘سنت رویداس جی بھکتی تحریک کے ایک عظیم سنت تھے، جنہوں نے کمزور اور منقسم ہندوستان کو نئی قوت بخشی’’
‘‘سنت رویداس جی نے سماج کو آزادی کی اہمیت سے روشناس کرایا اور سماجی تقسیم کو ختم کرنے کا کام بھی کیا’’
‘‘رویداس جی سب کے ہیں اور سب رویداس جی کے ہیں’’
حکومت ‘‘سب کا ساتھ- سب کا وکاس’’ کے منتر پر عمل کرتے ہوئے سنت رویداس جی کی تعلیمات اور نظریات کو آگے بڑھا رہی ہے’’
’’ہمیں ذات پات کی منفی ذہنیت سے گریز کرتے ہوئے سنت رویداس جی کی مثبت تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا’’

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج وارانسی میں سنت گرو رویداس کی 647ویں یوم پیدائش کے موقع پر خطاب کیا۔ بی ایچ یو کے قریب گووردھن پور کے سنت گرو رویداس جنم استھلی مندر میں، وزیر اعظم نے رویداس پارک سے متصل سنت رویداس کے نئے  نصب کئے گئے مجمسے  کی نقاب کشائی کی۔ انہوں نے تقریباً 32 کروڑ روپے مالیت کے سنت روی داس جنم استھلی کے اطراف سنت روی داس میوزیم کا سنگ بنیاد  رکھا اور پارک کی تزئین کاری کا آغاز کیا، جس کام میں تقریبا 62 کروڑ روپے لگیں گے۔

 

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے سنت روی داس جی کی 647 ویں یوم پیدائش پر ان کے جائے پیدائش پر سب کا خیرمقدم کیا۔ ملک بھر سے عقیدت مندوں کی شرکت کے بارے میں بات  کرتے ہوئے وزیر اعظم نے خاص طور پر پنجاب سے کاشی آنے والوں کے جذبے کو سراہا اور کہا کہ کاشی ایک چھوٹے پنجاب جیسا لگنے لگا ہے۔ وزیر اعظم نے سنت رویداس جی کی جائے پیدائش کا دوبارہ دورہ کرنے اور ان کے نظریات اور عزم کو آگے بڑھانے کے لیے تشکر  کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نےاس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ کاشی کے نمائندے کے طور پر انہیں سنت روی داس جی کے پیروکاروں کی خدمت کرنے کا موقع ملا ہے۔ وزیر اعظم نے سنت روی داس جی کی جائے پیدائش کو جدید طرز پر ڈھالنے  کی اسکیموں کا حوالہ دیا ، جس میں مندر کے علاقے کا فروغ،مندر کو جانے والے راستوں  کی تعمیر، پوجا، پرساد وغیرہ کے انتظامات شامل ہیں۔ وزیر اعظم نے سنت رویداس کے نئے مجسمے کے بارے میں بھی بات کی اور سنت روی داس میوزیم کا سنگ بنیاد رکھا۔

 

وزیر اعظم نےاس بات کو اجاگر کیا کہ آج عظیم سنت اور سماجی مصلح گاڈگے بابا کی بھی جینتی ہے  اور انہوں نے محروموں اور غریبوں کی بہتری کے لیے کئے گئے ان کے تعاون کو اجاگر کیا۔ وزیراعظم مودی نے بتایا کہ بابا صاحب امبیڈکر گاڈگے بابا کے کام کے بہت بڑے مداح تھے اور گاڈگے بابا بھی بابا صاحب سے متاثر تھے۔ وزیر اعظم گاڈگے بابا  کی جینتی پر انہیں سلام پیش کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سنت روی داس کی تعلیمات نے ہمیشہ ان کی رہنمائی کی  ہےاور انہوں نے اس بات کے لئے اظہار تشکر کیا کہ  انہوں نے سنت رویداس کے نظریات کو اپنایا ہے۔ انہوں نے حال ہی میں مدھیہ پردیش میں سنت رویداس میموریل کا سنگ بنیاد رکھنے کا ذکر کیا۔

‘‘ہندوستان کی یہ تاریخ رہی  ہے کہ ضرورت کے وقت ایک سنت، رشی منی یا عظیم شخصیت کے روپ میں  تکلیف کا ازالہ کرنے والی ایک شخصیت پیدا ہوتی ہے’’، وزیر اعظم نے اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ سنت روی داس جی بھکتی تحریک کا ایک حصہ تھے،  زور دے کر کہاکہ سنت رویداس جی  نے ایک منقسم اور بکھرے ہوئے ہندوستان کو دوبارہ متحرک کیا۔  انہوں نے کہا کہ رویداس جی نے سماج میں آزادی کو معنی دیئے اور سماجی  تقسیم  کو بھی پاٹنے  کا کام کیا۔ انہوں نے چھواچھوت، طبقاتی اور امتیازی سلوک کے خلاف آواز بلند کی۔ ‘‘سنت رویداس کو رائے اور مذہب کے نظریات سے نہیں جوڑا جا سکتا’’، انہوں نے کہا، ‘‘رویداس جی سب کے ہیں اور ہر کوئی رویداس جی کا ہے۔’’ انہوں نے ایسا دیکھا ہے کہ وشنو برادری بھی سنت روی داس جی کو جگت گرو رامانند کے شاگرد کے طور پر اپنا گرو مانتی ہے اور سکھ برادری انہیں بڑی عقیدت سے دیکھتی ہے۔ پی ایم مودی نے اس بات کو بھی اجاگرکیا کہ وہ لوگ جو گنگا میں یقین رکھتے ہیں اور وارانسی سے تعلق رکھتے ہیں وہ سنت رویداس جی سے تحریک حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نےاس بات پر  خوشی کا اظہار کیا کہ موجودہ حکومت‘سب کا ساتھ- سب کا وکاس’ کے منتر پر عمل کرتے ہوئے سنت روی داس جی کی تعلیمات اور نظریات کو آگے بڑھا رہی ہے۔

 

مساوات اور ہم آہنگی پر سنت روی داس کی تعلیم کی وضاحت کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ مساوات محروم اور پسماندہ طبقوں کو ترجیح دینے کے ساتھ آتی ہے اور انہوں نے ترقی کے سفر میں پیچھے رہ جانے والے لوگوں تک حکومتی پہل قدمیوں کے فوائد پہنچانے کی حکومت کی کوششوں پر زور دیا۔ ‘دنیا کی سب سے بڑی فلاحی اسکیموں’ کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے 80 کروڑ ہندوستانیوں کے لیے مفت راشن کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘اس پیمانے پر ایسی اسکیم دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہے’’۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ سوچھ بھارت مشن کے تحت بیت الخلاء کی تعمیر سے دلتوں، پسماندہ اور درج فہرست ذاتوں ؍ درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات کی خواتین کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا ہے۔ اسی طرح، جل جیون مشن کے ذریعے 5 سال سے بھی کم عرصے میں 11 کروڑ سے زیادہ کنبوں تک نل کے ذریعے پانی پہنچایا گیاہے اور آیوشمان کارڈسے کروڑوں غریبوں کو تحفظ کا احساس ہو رہا ہے۔ انہوں نے جن دھن کھاتوں کے ذریعے بڑے پیمانے پر مالی شمولیت پر بھی زور دیا۔فائدوں کی راست منتقلی  سے بڑے فائدے ہوئے ہیں۔  ان میں سے ایک کسان سمان ندھی منتقلی  کی اسکیم ہے، جس اسکیم کے تحت کئی  دلت کسانوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فصل بیمہ یوجنا بھی ان کی مدد کر رہی ہے۔ وزیراعظم مودی نے بتایا کہ 2014 سے اسکالر شپ حاصل کرنے والے دلت نوجوانوں کی تعداد دوگنی ہوگئی ہے اور دلت خاندانوں کو پی ایم آواس یوجنا کے تحت کروڑوں روپے کی امداد حاصل ہوئی ہے۔

 

وزیر اعظم مودی نے اس بات کی طرف اشارہ  کیا کہ دلتوں، محروموں اور غریبوں کی ترقی کے تئیں حکومت کے ارادے واضح ہیں اور آج دنیا میں ہندوستان کی ترقی  کی یہی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنتوں اور رشی منیوں کے الفاظ ن ہمیں نصیحت کرتے ہوئے  ہر دور میں ہماری رہنمائی  بھی کی ہے ۔ رویداس جی کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ زیادہ تر لوگ ذات پات اور مسلک کے اختلافات میں الجھے رہتے ہیں اور ذات پات کی یہ بیماری انسانیت کو نقصان پہنچاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی ذات کے نام پر کسی کو اکساتا ہے تو اس سے انسانیت کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

وزیر اعظم نے دلتوں کی بہبود کی مخالفت کرنے والی طاقتوں کے خلاف خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ ذات پات کی سیاست کی آڑ میں خاندان اور خاندان کی سیاست کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خاندانی سیاست ایسی طاقتوں کو دلتوں اور قبائلیوں  کو ان کے آگے بڑھنے کی تعریف سے روکتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ‘‘ہمیں ذات پات کی منفی ذہنیت سے بچنا ہے اور رویداس جی کی مثبت تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا’’، ۔

 

رویداس جی کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ اگر کوئی سو سال تک زندہ رہے تو بھی اسے زندگی بھر کام کرنا چاہئے کیونکہ کرما ایک مذہب ہے اور کام بے لوث ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سنت رویداس جی کی یہ تعلیم آج پورے ملک کے لیے ہے۔ اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ ہندوستان آزادی کے امرت کال سے گزر رہا ہے جہاں وکست  بھارت کی تعمیر کے لئے ایک مضبوط بنیاد رکھی گئی ہے، وزیر اعظم نے اگلے 5 برسوں میں وکست بھارت کی بنیاد کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غریبوں اور محروموں کی خدمت کے لیے مہم کا دائرہ وسیع کرنا صرف 140 کروڑ ہم وطنوں کو شامل کر کے  ہی ہو سکتا ہے۔ ہمیں ملک کے بارے میں سوچنا ہے۔ ہمیں تفریق پیداکرنےخیالات سے دور رہ کر ملک کے اتحاد کو مضبوط کرنا ہے”، وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے  اپنی بات ختم کی کہ شہریوں کے خوابوں کی تکمیل سنت رویداس جی کے آشیرواد سے ہوگی۔

اس موقع پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور سنت گرو رویداس جنم استھان مندر ٹرسٹ کے چیئرمین سنت نرنجن داس اوردیگر شخصیات موجود تھیں۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report

Media Coverage

India’s Biz Activity Surges To 3-month High In Nov: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to participate in ‘Odisha Parba 2024’ on 24 November
November 24, 2024

Prime Minister Shri Narendra Modi will participate in the ‘Odisha Parba 2024’ programme on 24 November at around 5:30 PM at Jawaharlal Nehru Stadium, New Delhi. He will also address the gathering on the occasion.

Odisha Parba is a flagship event conducted by Odia Samaj, a trust in New Delhi. Through it, they have been engaged in providing valuable support towards preservation and promotion of Odia heritage. Continuing with the tradition, this year Odisha Parba is being organised from 22nd to 24th November. It will showcase the rich heritage of Odisha displaying colourful cultural forms and will exhibit the vibrant social, cultural and political ethos of the State. A National Seminar or Conclave led by prominent experts and distinguished professionals across various domains will also be conducted.