آسام پولیس کی طرف سے ڈیزائن کردہ ' آسام کوپ' موبائل ایپلی کیشن کا آغاز کیا
"گوہاٹی ہائی کورٹ کی اپنی وراثت اور پہچان ہے"
’’جمہوریت کے ستون کے طور پر عدلیہ کا 21ویں صدی میں ہندوستانیوں کی لامحدود خواہشات کو پورا کرنے میں ایک مضبوط اور حساس کردار ہے‘‘
"ہم نے ہزاروں قدیم قوانین کو منسوخ کیا، تعمیلات کو کم کیا"
"حکومت ہو یا عدلیہ، ہر ادارے کا کردار اور اس کی آئینی ذمہ داری عام شہریوں کی زندگی میں آسانی سے وابستہ ہوتی ہے"
"ملک میں انصاف کی فراہمی کے نظام کو جدید بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کی لامحدود گنجائش موجود ہے"
"ہمیں اے آئی کے ذریعہ عام شہری کے لیے انصاف کی آسانی کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں تیز کرنی چاہیے"

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج شریمنتا شنکر دیو کلا شیتر، گوہاٹی، آسام میں گوہاٹی ہائی کورٹ کی پلاٹینم جوبلی تقریبات کے موقع پر پروگرام سے خطاب کیا۔ پروگرام کے دوران وزیر اعظم نے آسام پولیس کی طرف سے ڈیزائن کردہ ایک موبائل ایپلی کیشن  'آسام کوپ' کا آغاز کیا۔ یہ ایپ جرائم اور مجرموں کے نیٹ ورک کا پتہ لگانے کے نظام (سی سی ٹی این ایس) اورواہن نیشنل رجسٹر کے ڈیٹا بیس سے ملزمان اور گاڑیوں کی تلاش میں سہولت فراہم کرے گی۔

 

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے گوہاٹی ہائی کورٹ کی پلاٹینم جوبلی تقریبات کا حصہ بننے کا موقع ملنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ گوہاٹی ہائی کورٹ ایک ایسے وقت میں اپنے وجود کے 75 سال مکمل کر رہی ہے جب قوم اپنی 75ویں آزادی کا جشن منا رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ"یہ تجربہ کو محفوظ رکھنے اور نئے اہداف کے حصول کے لیے جوابدہ اور ذمہ دارانہ تبدیلیاں لانے کے لیے اگلا قدم اٹھانے کا وقت ہے"۔ گوہاٹی ہائی کورٹ کی اپنی وراثت اور پہچان ہے"، وزیر اعظم نے یہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ گوہاٹی ہائی کورٹ کا دائرہ اختیار سب سے بڑا ہے جس میں اروناچل پردیش اور ناگالینڈ کی پڑوسی ریاستیں شامل ہیں۔وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ  2013 تک گوہاٹی ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں سات ریاستیں تھیں کیونکہ اس نے اس سے وابستہ پورے شمال مشرق کی بھرپور تاریخ اور جمہوری ورثے کو اجاگر کیا۔ وزیر اعظم نے اس اہم موقع پر پوری شمال مشرقی ریاستوں بالخصوص قانونی برادری کے ساتھ ریاست آسام کو مبارکباد دی۔ آج بابا صاحب کی جینتی کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ڈاکٹر امبیڈکر کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ مساوات اور ہم آہنگی کی آئینی اقدار جدید ہندوستان کی بنیاد ہیں۔

 

وزیر اعظم نے گزشتہ یوم آزادی کے موقع  پر لال قلعہ کی فصیل سے ہندوستان کے پرامید سماج کے بارے میں اپنی تفصیلی وضاحت کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ 21ویں صدی میں ہندوستانی شہریوں کی خواہشات  لامحدود ہیں اور جمہوریت کے ستون کے طور پر عدلیہ کا ان خواہشات کو پورا کرنے میں ایک مضبوط اور حساس کردار ادا کرنا ہے۔ آئین ہم سے ایک مضبوط، متحرک اور جدید قانونی نظام کی تعمیر کی بھی توقع کرتا ہے۔ مقننہ، عدلیہ اور عاملہ  کی مشترکہ ذمہ داری کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے فرسودہ قوانین کے خاتمے کی مثال دی۔ انہوں نے کہا "ہم نے ہزاروں فرسودہ قوانین کو منسوخ   اور تعمیلات کو کم کیا ہے" ۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 2000 ایسے قوانین اور 40 ہزار سے زائد تعمیلات روک  دی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کاروبار کی بہت سی دفعات کو مجرمانہ قرار دینے سے عدالتوں میں مقدمات کی تعداد میں کمی آئی ہے۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ہو یا عدلیہ، ہر ادارے کا کردار اور اس کی آئینی ذمہ داری عام شہریوں کی زندگی میں آسانی سے منسلک ہے۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ زندگی میں آسانی کے حصول کے لیے ٹیکنالوجی ایک طاقتور ذریعہ کے طور پر ابھری ہے،وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ہر ممکن شعبے میں ٹیکنالوجی کے مکمل استعمال کو یقینی بنا رہی ہے۔ ڈی بی ٹی، آدھار اور ڈیجیٹل انڈیا مشن کی مثالیں دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہر اسکیم غریبوں کے حقوق کو یقینی بنانے کا ذریعہ بن گئی ہے۔ پی ایم سوامیتو یوجنا کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جائیداد کے حقوق کے معاملے سے نمٹنے کے دوران ہندوستان نے بہت بڑی برتری حاصل کی ہے جس کے نتیجے میں ملک کے قانونی نظام پر بوجھ پڑا ہے۔ انہوں نےبتایا کہ ترقی یافتہ ممالک بھی غیر واضح جائیداد کے حقوق کے مسئلے سے نمٹ رہے ہیں۔ انہوں نےمزید کہا کہ ملک کے ایک  لاکھ سے زائد گاوں کی ڈرون کے ذریعہ  میپنگ اور لاکھوں شہریوں میں پراپرٹی کارڈ کی تقسیم پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے جس کے نتیجے میں جائیداد سے متعلق معاملات میں کمی آئے گی اور شہریوں کی زندگیوں میں آسانی ہوگی۔

 

وزیراعظم نے محسوس کیا کہ ملک میں انصاف کی فراہمی کے نظام کو جدید بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کی لامحدود گنجائش موجود ہے۔ سپریم کورٹ کی ای-کمیٹی کے کام کی ستائش کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اجتماع کو اس سال کے بجٹ میں اعلان کردہ  ای کورٹ مشن کے تیسرے مرحلے کے بارے میں بتایا ۔ انہوں نے کارکردگی بہتر بنانے کے لیے عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے استعمال کی عالمی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ "ہمیں اے آئی کے ذریعہ عام شہری کے لیے انصاف کی آسانی کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں  تیز کرنی چاہیے"، وزیر اعظم نے کہا۔

تنازعات کے حل کے متبادل نظام کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے شمال مشرق کے تنازعات کے حل کے بیش بہا مقامی روایتی متبادل طریقہ کار پر بات کی۔ انہوں نے روایتی قوانین پر ہائی کورٹ کے ذریعہ 6 کتابوں کی اشاعت کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے یہ درخواست بھی کی کہ ان روایات کو قانون کے اسکولوں میں پڑھایا جانا چاہیے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ انصاف میں آسانی کا ایک اہم حصہ شہریوں میں ملکی قوانین کے بارے میں درست معلومات اور سمجھ ہے کیونکہ یہ ملک اور اس کے نظام پر شہریوں کا اعتماد بڑھاتا ہے۔ جناب مودی نے تمام قوانین کا زیادہ قابل رسائی آسان ورژن بنانے کی کوششوں کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ "کوشش ہے کہ سادہ زبان میں قوانین کا مسودہ تیار کیا جائے اور یہ طریقہ ہمارے ملک کی عدالتوں کے لیے بہت مددگار ثابت ہو گا۔" وزیر اعظم نے بھاشینی پورٹل کا بھی ذکر کیا جس کا مقصد ہر شہری کو ان کی اپنی زبان میں انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کرنے میں مدد کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے عدالتوں کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔

 

وزیراعظم نے حکومت اور عدلیہ کو ان لوگوں کے تئیں حساس ہونے کی ضرورت پر زور دیا جو برسوں سے چھوٹے جرائم میں قید ہیں اور جن کے پاس وسائل یا رقم نہیں ہے۔ انہوں نے ان لوگوں کا بھی ذکر کیا جن کے اہل خانہ قانونی کارروائی مکمل ہونے کے بعد انہیں قبول کرنے کو تیار نہیں  ہیں ۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ اس سال کے بجٹ میں ایسے قیدیوں کے لیے مالی امداد کا انتظام ہے جہاں ان کی رہائی میں مدد کے لیے مرکز کی  جانب  سے ریاست کو مالی امداد دی جائے گی۔

 

"دھرم ان لوگوں کی حفاظت کرتا ہے جو دھرم کی حفاظت کرتے ہیں"، وزیر اعظم نے ایک شلوک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، اور اس بات پر زور دیا کہ یہ ہمارا 'دھرم' ہے اور ایک ادارے کے طور پر ہماری ذمہ داری ہے کہ قوم کے تئیں کام سب سے آگے رہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے  کہا کہ یہی عقیدہ ملک کو ’ترقی پذیر ہندوستان‘ کے ہدف تک لے جائے گا۔

آسام کے گورنر جناب گلاب چند کٹاریہ، آسام کے وزیر اعلیٰ جناب ہمانتا بسوا سرما، اروناچل پردیش کے وزیر اعلیٰ، شری پیما کھانڈو، مرکزی وزیر قانون و انصاف، جناب کرن رجیجو، سپریم کورٹ کے جسٹس ہریشی کیش رائے اور گوہاٹی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سندیپ مہتا  بھی اس موقع پر موجود تھے۔

 

پس منظر

گوہاٹی ہائی کورٹ کا قیام  1948 میں  عمل میں آیا تھا اور اس نے سات شمال مشرقی ریاستوں آسام، ناگالینڈ، منی پور، میگھالیہ، میزورم، تریپورہ اور اروناچل پردیش کے لیے مارچ 2013 تک مشترکہ عدالت کے طور پر کام کیا، جب منی پور، میگھالیہ اور تریپورہ ریاستوں کے لیے الگ الگ ہائی بنائے گئے۔ گوہاٹی ہائی کورٹ کے پاس اب آسام، ناگالینڈ، میزورم اور اروناچل پردیش ریاستوں کا دائرہ اختیار ہے، اس کی پرنسپل سیٹ گوہاٹی میں ہے اور کوہیما (ناگالینڈ)، ایزول (میزورم) اور ایٹا نگر (اروناچل پردیش) میں تین مستقل بینچ ہیں۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Cabinet approves minimum support price for Copra for the 2025 season

Media Coverage

Cabinet approves minimum support price for Copra for the 2025 season
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
سوشل میڈیا کارنر،21دسمبر 2024
December 21, 2024

Inclusive Progress: Bridging Development, Infrastructure, and Opportunity under the leadership of PM Modi