Quoteآپ ’امرت جنریشن‘ کی نمائندگی کرتے ہیں جو ایک وکست اور آتم نربھر بھارت بنائے گا
Quoteجب خواب حل میں بدل جاتے ہیں اور زندگی اس کے لیے وقف ہو جاتی ہے تو کامیابی یقینی ہو جاتی ہے۔ یہ ہندوستان کے نوجوانوں کے لیے نئے مواقع حاصل کرنے کا وقت ہے
Quoteہندوستان کا وقت آ گیا ہے
Quoteنوجوانوں کی طاقت ہندوستان کی ترقی کے سفر کی محرک قوت ہے
Quoteجب ملک نوجوانوں کی توانائی اور جوش سے لبریز ہو گا تو اس ملک کی ترجیحات ہمیشہ اس کے نوجوان ہوں گے
Quoteیہ خاص طور پر دفاعی افواج اور ایجنسیوں میں ملک کی بیٹیوں کے لیے بڑے امکانات کا وقت ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج دہلی کے کریپا پریڈ گراؤنڈ میں سالانہ این سی سی پی ایم ریلی سے خطاب کیا۔ اس سال این سی سی اپنے قیام کا 75واں سال منا رہا ہے۔ تقریب کے دوران، وزیر اعظم نے این سی سی کے 75 کامیاب سالوں کی یاد میں، ایک خصوصی ڈے کور اور 75 روپے کا ایک یادگاری خصوصی سکہ جاری کیا۔ کنیا کماری سے دہلی تک لے جائی جانے والی اتحادی مشعل کو وزیر اعظم کے حوالے کیا گیا اور کریپا گراؤنڈ میں اسے روشن کیا گیا۔ یہ ریلی ایک ہائبرڈ دن اور رات کے ایونٹ کے طور پر منعقد کی گئی تھی اور اس میں ’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘ تھیم پر ایک ثقافتی پروگرام بھی شامل ہوگا۔ واسودھیو کٹمبکم کے حقیقی ہندوستانی جذبے کے تحت، 19 بیرونی ممالک کے 196 افسران اور کیڈٹس کو تقریبات کا حصہ بننے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔

|

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان اور این سی سی دونوں اس سال اپنی 75ویں سالگرہ منا رہے ہیں اور ان لوگوں کی کوششوں کی تعریف کی جنہوں نے این سی سی کی قیادت کرتے ہوئے اور اس کا حصہ بن کر قوم کی تعمیر میں اپنا تعاون کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کیڈٹس سے کہا کہ این سی سی کیڈٹس اور قوم کے نوجوانوں کی حیثیت سے وہ ملک کی ’امرت نسل‘ کی نمائندگی کرتے ہیں جو آنے والے 25 سالوں میں قوم کو نئی بلندیوں پر لے جائے گی اور ایک ’وکست‘ اور ’آتم نربھر بھارت‘ بنائے گی۔ وزیر اعظم نے اتحاد کی مشعل کے کیڈٹس کی تعریف کی جہاں انہوں نے 60 دنوں تک روزانہ 50 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے کنیا کماری سے دہلی تک کی دوڑ مکمل کی اور کہا کہ مشعل نے ’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘ کے جذبے کو تقویت دی ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ این سی سی کیڈٹس نے یوم جمہوریہ پریڈ میں حصہ لیا، وزیر اعظم نے پہلی بار کرتویہ پاتھ پر ہونے والی پریڈ کی خصوصیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے این سی سی کیڈٹس کو نیشنل وار میموریل، پولس میموریل، لال قلعہ میں نیتا جی سبھاش چندر بوس میوزیم، پردھان منتری سنگرہالے، سردار پٹیل میوزیم اور بی آر امبیڈکر میوزیم جیسی جگہوں کا دورہ کرنے کا مشورہ بھی دیا تاکہ وہ زندگی میں آگے بڑھنے کی ترغیب اور حوصلہ حاصل کر سکیں۔

|

وزیر اعظم نے نوجوانوں کی مرکزیت پر زور دیا اور کہا کہ یہ ایسی کلیدی توانائی ہے جو قوم کو چلاتی ہے۔ ”جب خواب حل میں بدل جاتے ہیں اور زندگی اس کے لیے وقف ہو جاتی ہے تو کامیابی یقینی ہوتی ہے۔ یہ ہندوستان کے نوجوانوں کے لیے نئے مواقع حاصل کرنے کا وقت ہے۔ ہر جگہ یہ ظاہر ہے کہ ہندوستان کا وقت آگیا ہے۔ پوری دنیا ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے اور یہ سب ہندوستان کے نوجوانوں کی وجہ سے ہے۔“ وزیراعظم نے آئندہ جی-20 صدارت کے لیے نوجوانوں کے جوش و جذبے پر فخر کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے کے لیے حکومت کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ، ”جب ملک نوجوانوں کی توانائی اور جوش و خروش سے لبریز ہو گا تو اس ملک کی ترجیحات ہمیشہ اس کے نوجوان ہوں گے“۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے نوجوانوں کے لیے مختلف شعبے کھولے جا رہے ہیں، چاہے وہ ڈیجیٹل انقلاب ہو، اسٹارٹ اپ انقلاب ہو یا اختراعی انقلاب، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کے نوجوان اس کے سب سے زیادہ مستفید ہیں۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ہندوستان میں اسالٹ رائفلیں اور بلٹ پروف جیکٹس بھی درآمد کی جاتی ہیں، وزیر اعظم نے دفاعی شعبے میں اصلاحات پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ آج ہندوستان سینکڑوں دفاعی آلات تیار کر رہا ہے۔ انہوں نے تیزی سے جاری سرحدی بنیادی ڈھانچے کے کام پر بھی روشنی ڈالی اور اس بات پر زور دیا کہ اس سے ہندوستان کے نوجوانوں کے لیے مواقع اور امکانات کی ایک نئی دنیا کھلے گی۔

وزیر اعظم نے نوجوانوں کی صلاحیتوں پر بھروسہ کرنے کے مثبت نتائج کی ایک مثال کے طور پر ہندوستان کے خلائی شعبے میں پیش رفت کو پیش کیا۔ جیسے ہی خلائی شعبے کے دروازے نوجوانوں کے ٹیلنٹ کے لیے کھلے تھے، پہلے نجی سیٹلائٹ کے لانچ جیسے شاندار نتائج سامنے آئے۔ اسی طرح گیمنگ اور اینیمیشن کا شعبہ ہندوستان کے با صلاحیت نوجوانوں کے لیے مواقع کو بڑھا رہا ہے۔ ڈرون ٹیکنالوجی تفریح، لاجسٹکس سے لے کر زراعت تک نئے شعبوں پر بھی قبضہ کر رہی ہے۔

|

دفاعی افواج اور ایجنسیوں سے نوجوانوں کے وابستہ ہونے کی خواہش کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ وقت خاص طور پر ملک کی بیٹیوں کے لیے بہت زیادہ امکانات کا ہے۔ پولیس اور نیم فوجی دستوں نے پچھلے 8 سالوں میں خواتین کی تعداد میں دو گنا اضافہ دیکھا ہے۔ تینوں مسلح افواج کے محاذوں پر خواتین کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ انہوں نے بحریہ میں جہاز ران کے طور پر خواتین کی پہلی بھرتی کا ذکر کیا۔ خواتین نے مسلح افواج میں لڑاکا کردار ادا کرنا شروع کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ خواتین کیڈٹس کے پہلے بیچ نے این ڈی اے، پونے میں تربیت شروع کر دی ہے۔ انہوں نے مزید 1500 لڑکیوں کا ذکر کیا جنہیں سینک اسکولوں میں داخلہ دیا گیا ہے کیونکہ یہ اسکول پہلی بار طالبات کے لیے کھولے گئے تھے۔ این سی سی نے پچھلی دہائی میں خواتین کی شرکت میں بھی مسلسل اضافہ دیکھا ہے۔

نوجوانوں کی طاقت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ ملک کے سرحدی اور ساحلی علاقوں سے ایک لاکھ سے زیادہ کیڈٹس کا اندراج کیا گیا ہے اور انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ اگر اتنی بڑی تعداد میں نوجوان ملک کی ترقی کے لیے اکٹھے ہوجائیں تو کوئی بھی مقصد ناکام نہیں رہے گا۔ وزیر اعظم نے اس یقین کا اظہار کیا کہ کیڈٹس ذاتی طور پر اور بطور ادارہ قوم کی ترقی میں اپنے کردار کو وسعت دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جدوجہد آزادی کے دوران بہت سے بہادروں نے قوم کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کا راستہ اختیار کیا لیکن آج ملک کے لیے جینے کا جذبہ ہی قوم کو نئی بلندیوں پر لے جاتا ہے۔

|

وزیر اعظم نے عوام کے درمیان اختلافات کے بیج بونے اور دراڑ پیدا کرنے کی کوششوں کے خلاف نوجوانوں کو سختی سے خبردار کیا۔ ”اس طرح کی کوششوں کے باوجود ہندوستان کے لوگوں میں کبھی بھی اختلافات نہیں ہوں گے“ انہوں نے کہا ’ماں کے دودھ میں کبھی دراڑ نہیں ہو سکتی‘۔ ”اتحاد کا یہ منتر حتمی تریاق اور ہندوستان کی طاقت ہے، یہ واحد راستہ ہے جس سے ہندوستان شان و شوکت حاصل کرے گا“ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا۔

اس موقع پر مرکزی وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ، ڈی جی این سی سی، لیفٹیننٹ جنرل گربیرپال سنگھ، چیف آف ڈیفنس اسٹاف، لیفٹیننٹ جنرل انیل چوہان، چیف آف آرمی اسٹاف، جنرل 

|

منوج پانڈے، چیف آف نیول اسٹاف، امیر بحریہ آر ہری کمار، چیف آف ایئر اسٹاف اور دفاعی سکریٹری جناب گردھر امانے موجود تھے۔.

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

  • Saurav Tripathi January 30, 2023

    osm
  • Abhishek Singh January 30, 2023

    जय मोदी जी की।
  • Krishna Thakur January 30, 2023

    प्रणाम महोदय🙏🙏🙏 आपके द्वारा लोगों को जागरूक करने का प्रयास निरंतर चलते आ रहा है और लोगों को भी खुल कर अपनी समय को समझना बहुत जरूरी होगया है आज हम अचम्भीत् है मनुष्य के करनी से, समाज मे फेले भेद भाव उच नीच छल कपट जैसे दुर्नगंधो से या तो हम चमत्कार की आस मे बैठे हैं या फिर अंधविश्वास के चक्कर मे आज हमें चमत्कार अंधविश्वास से उठ कर जागरुकता पर विशेष रूप से ध्यान देना चाहिए ये तो सत्य है कि हमारे पूर्वजो ने इस धरती को बचाने के लिए हमारे समक्ष बहुत प्रकार के चमत्कार के रूप मे ग्रन्थों को हमें समर्पित कर उनके ज्ञान से उनके संस्कारों से इस धरती को कुछ हद तक बचाए हुए है अन्यथा अभी तक इंसानो का वजूद इस धरती पर न के बराबर ही बचता और वैसे भी अभी भी एक दूसरे को मिटाने के लिए इंसान किसी भी हद तक जा रहा है इसलिए हमें जागरूक होना और जागरूक करना बहुत जरूरी होगया है हमें आरक्षण से जागरूक होना है हमें उच नीच जात पात से जागरूक होना है हमें छुआ छूत जैसे अंधविश्वास से जागरूक होना है हमे लालच समाज में फेलि मिथ्या से जागरूक होना है हमें अपने अतीत से यही सीख मिलती हैं कि हमारे पूर्वजो ने समय को सही बनाने का प्रयास निरंतर करते आए है और कुछ उसी समय को सिर्फ आत्म हित के लिए दुर्पयोग भी करते आए है जिसके फल स्वरूप आज हमारी वर्तमान समय छल से कपट से आत्म हीत से घिर चुका है ऐसा नहीं कि सब इसी मे लिन हो चुके है कुछ ऐसे भी व्यक्ति है जिनके द्वारा आज वर्तमान को और अच्छा बनाने का प्रयास भी किया जा रहा है आज हम अपने ही प्राकृतिक रूप के दुश्मन बन गए है अपने ही प्रकृति के विरुध खरे होगए है हमारी सनातन संस्कृति जो प्राकृतिक रूप से बना है आज हम उसे ही नस्ट किये जा रहे हैं मै बस इतना कहना चाहता हूँ कि इस धरा पर मानव और मानवता को बचाना है तो पूरे विश्व को एक जुटता दिखानी होगी और हमारी पूर्वजो के द्वारा दी हुई संस्कृति संस्कारों और ग्रंथों के तरफ बढ़ना होगा अन्यथा हम काल के नजदिक खरे है और ये अब हम वर्तमान पीढी पर टिकी हुई है कि हम अपने आने वाले पीढी को एक अच्छा कल देंगे या उनसे उनके अच्छे पल तक छीन लेंग , विचार कीजिएगा प्रकृति बहुत कस्ट से गुजर रही हैं जिसका फल हम सब अभी भोग रहे है जय श्रीराम ओम नमः शिवाय जय हिन्द🙏🙏🙏🙏🙏
  • M Sita Maha Lakshmi January 30, 2023

    sir, simultaneously RSS also should implement in school level to grow the patriotism from childhood.
  • Lalit January 30, 2023

    New Bharat ki pahechan PM ji Namo Namo ji
  • gaurav SHARMA January 30, 2023

    Jay ho
  • Lajpat Ray Kaushal January 30, 2023

    Respected Modi ji, Your l ife itself is an inspiration. NCC is one of the means to achieve our national goals. Must be further popularized. Regards. 🙏
  • MUKESH .M January 30, 2023

    super
  • ADARSH PANDEY January 30, 2023

    proud dad always
  • Sandeep Jain January 30, 2023

    मोदी जी आपने हमारे परिवार के साथ अच्छा मजाक किया है हम आपसे पाँच साल से एक हत्या के हजार फीसदी झूठे मुकदमे पर न्याय माँग रहे हैं। उपरोक्त मामले में अब तक एक लाख से ज्यादा पत्र मेल ट्वीट फ़ेसबुक इंस्टाग्राम और न जाने कितने प्रकार से आपके समक्ष गुहार लगा चुका हूँ लेकिन मुझे लगता है आपकी और आपकी सरकार की नजर में आम आदमी की अहमियत सिर्फ और सिर्फ कीड़े मकोड़े के समान है आपकी ऐश मौज में कोई कमी नहीँ आनी चाहिए आपको जनता की परेशानियों से नहीँ उनके वोटों से प्यार है। हमने सपनों में भी नहीं सोचा था कि यह वही भारतीय जनता पार्टी है जिसके पीछे हम कुत्तों की तरह भागते थे लोगों की गालियां खाते थे उसके लिए अपना सबकुछ न्योछावर करने को तैयार रहते थे  और हारने पर बेज्जती का कड़वा घूँट पीते थे और फूट फूट कर रोया करते थे। आज हम अपने आप को ठगा सा महसूस कर रहे हैं। हमने सपनों में भी नहीं सोचा था की इस पार्टी की कमान एक दिन ऐसे तानाशाह के हाथों आएगी जो कुछ चुनिंदा दोस्तों की खातिर एक सौ तीस करोड़ लोगों की जिंदगी का जुलूस निकाल देगा। बटाला पंजाब पुलिस के Ssp श्री सत्येन्द्र सिंह से लाख गुहार लगाने के बाद भी उन्होंने हमारे पूरे परिवार और रिश्तेदारों सहित पाँच सदस्यों पर धारा 302 के मुकदमे का चालान कोर्ट में पेश कर दिया उनसे लाख मिन्नतें की कि जब मुकदमा झूठा है तो फिर हत्या का चालान क्यों पेश किया जा रहा है तो उनका जबाब था की ऐसे मामलों का यही बेहतर विकल्प होता है मैंने उनको बोला कि इस केस में हम बर्बाद हो चुके हैं पुलिस ने वकीलों ने पाँच साल तक हमको नोंच नोंच कर खाया है और अब पाँच लोगों की जमानत के लिए कम से कम पाँच लाख रुपये की जरूरत होगी वह कहाँ से आयेंगे यदि जमानत नहीँ करायी तो हम पांचो को जेल में जाना होगा। इतना घोर अन्याय देवी देवताओं की धरती भारत मैं हो रहा है उनकी आत्मा कितना मिलाप करती होंगी की उनकी विरासत पर आज भूत जिन्द चील कौवो का वर्चस्व कायम हो गया है। मुझे बार बार अपने शरीर के ऊपर पेट्रोल छिड़ककर आग लगाकर भस्म हो जाने की इच्छा होती है लेकिन बच्चों और अस्सी वर्षीय बूढ़ी मां जो इस हत्या के मुकदमे में मुख्य आरोपी है को देखकर हिम्मत जबाब दे जाती है। मोदी जी आप न्याय नहीं दिला सकते हो तो कम से कम मौत तो दे ही सकते हो तो किस बात की देरी कर रहे हो हमें सरेआम कुत्तों की मौत देने का आदेश तुरन्त जारी करें। इस समय पत्र लिखते समय मेरी आत्मा फूट फूट कर रो रही हैं भगवान के घर देर है अंधेर नहीँ जुल्म करने वालों का सत्यानाश निश्चय है।  🙏🙏🙏 Fir no. 177   06/09/2017 सिविल लाइंस बटाला पंजाब From Sandeep Jain Delhi 110032 9350602531
Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Namo Drone Didi, Kisan Drones & More: How India Is Changing The Agri-Tech Game

Media Coverage

Namo Drone Didi, Kisan Drones & More: How India Is Changing The Agri-Tech Game
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
In future leadership, SOUL's objective should be to instill both the Steel and Spirit in every sector to build Viksit Bharat: PM
February 21, 2025
QuoteThe School of Ultimate Leadership (SOUL) will shape leaders who excel nationally and globally: PM
QuoteToday, India is emerging as a global powerhouse: PM
QuoteLeaders must set trends: PM
QuoteIn future leadership, SOUL's objective should be to instill both the Steel and Spirit in every sector to build Viksit Bharat: PM
QuoteIndia needs leaders who can develop new institutions of global excellence: PM
QuoteThe bond forged by a shared purpose is stronger than blood: PM

His Excellency,

भूटान के प्रधानमंत्री, मेरे Brother दाशो शेरिंग तोबगे जी, सोल बोर्ड के चेयरमैन सुधीर मेहता, वाइस चेयरमैन हंसमुख अढ़िया, उद्योग जगत के दिग्गज, जो अपने जीवन में, अपने-अपने क्षेत्र में लीडरशिप देने में सफल रहे हैं, ऐसे अनेक महानुभावों को मैं यहां देख रहा हूं, और भविष्य जिनका इंतजार कर रहा है, ऐसे मेरे युवा साथियों को भी यहां देख रहा हूं।

साथियों,

कुछ आयोजन ऐसे होते हैं, जो हृदय के बहुत करीब होते हैं, और आज का ये कार्यक्रम भी ऐसा ही है। नेशन बिल्डिंग के लिए, बेहतर सिटिजन्स का डेवलपमेंट ज़रूरी है। व्यक्ति निर्माण से राष्ट्र निर्माण, जन से जगत, जन से जग, ये किसी भी ऊंचाई को प्राप्त करना है, विशालता को पाना है, तो आरंभ जन से ही शुरू होता है। हर क्षेत्र में बेहतरीन लीडर्स का डेवलपमेंट बहुत जरूरी है, और समय की मांग है। और इसलिए The School of Ultimate Leadership की स्थापना, विकसित भारत की विकास यात्रा में एक बहुत महत्वपूर्ण और बहुत बड़ा कदम है। इस संस्थान के नाम में ही ‘सोल’ है, ऐसा नहीं है, ये भारत की सोशल लाइफ की soul बनने वाला है, और हम लोग जिससे भली-भांति परिचित हैं, बार-बार सुनने को मिलता है- आत्मा, अगर इस सोल को उस भाव से देखें, तो ये आत्मा की अनुभूति कराता है। मैं इस मिशन से जुड़े सभी साथियों का, इस संस्थान से जुड़े सभी महानुभावों का हृदय से बहुत-बहुत अभिनंदन करता हूं। बहुत जल्द ही गिफ्ट सिटी के पास The School of Ultimate Leadership का एक विशाल कैंपस भी बनकर तैयार होने वाला है। और अभी जब मैं आपके बीच आ रहा था, तो चेयरमैन श्री ने मुझे उसका पूरा मॉडल दिखाया, प्लान दिखाया, वाकई मुझे लगता है कि आर्किटेक्चर की दृष्टि से भी ये लीडरशिप लेगा।

|

साथियों,

आज जब The School of Ultimate Leadership- सोल, अपने सफर का पहला बड़ा कदम उठा रहा है, तब आपको ये याद रखना है कि आपकी दिशा क्या है, आपका लक्ष्य क्या है? स्वामी विवेकानंद ने कहा था- “Give me a hundred energetic young men and women and I shall transform India.” स्वामी विवेकानंद जी, भारत को गुलामी से बाहर निकालकर भारत को ट्रांसफॉर्म करना चाहते थे। और उनका विश्वास था कि अगर 100 लीडर्स उनके पास हों, तो वो भारत को आज़ाद ही नहीं बल्कि दुनिया का नंबर वन देश बना सकते हैं। इसी इच्छा-शक्ति के साथ, इसी मंत्र को लेकर हम सबको और विशेषकर आपको आगे बढ़ना है। आज हर भारतीय 21वीं सदी के विकसित भारत के लिए दिन-रात काम कर रहा है। ऐसे में 140 करोड़ के देश में भी हर सेक्टर में, हर वर्टिकल में, जीवन के हर पहलू में, हमें उत्तम से उत्तम लीडरशिप की जरूरत है। सिर्फ पॉलीटिकल लीडरशिप नहीं, जीवन के हर क्षेत्र में School of Ultimate Leadership के पास भी 21st सेंचुरी की लीडरशिप तैयार करने का बहुत बड़ा स्कोप है। मुझे विश्वास है, School of Ultimate Leadership से ऐसे लीडर निकलेंगे, जो देश ही नहीं बल्कि दुनिया की संस्थाओं में, हर क्षेत्र में अपना परचम लहराएंगे। और हो सकता है, यहां से ट्रेनिंग लेकर निकला कोई युवा, शायद पॉलिटिक्स में नया मुकाम हासिल करे।

साथियों,

कोई भी देश जब तरक्की करता है, तो नेचुरल रिसोर्सेज की अपनी भूमिका होती ही है, लेकिन उससे भी ज्यादा ह्यूमेन रिसोर्स की बहुत बड़ी भूमिका है। मुझे याद है, जब महाराष्ट्र और गुजरात के अलग होने का आंदोलन चल रहा था, तब तो हम बहुत बच्चे थे, लेकिन उस समय एक चर्चा ये भी होती थी, कि गुजरात अलग होकर के क्या करेगा? उसके पास कोई प्राकृतिक संसाधन नहीं है, कोई खदान नहीं है, ना कोयला है, कुछ नहीं है, ये करेगा क्या? पानी भी नहीं है, रेगिस्तान है और उधर पाकिस्तान है, ये करेगा क्या? और ज्यादा से ज्यादा इन गुजरात वालों के पास नमक है, और है क्या? लेकिन लीडरशिप की ताकत देखिए, आज वही गुजरात सब कुछ है। वहां के जन सामान्य में ये जो सामर्थ्य था, रोते नहीं बैठें, कि ये नहीं है, वो नहीं है, ढ़िकना नहीं, फलाना नहीं, अरे जो है सो वो। गुजरात में डायमंड की एक भी खदान नहीं है, लेकिन दुनिया में 10 में से 9 डायमंड वो है, जो किसी न किसी गुजराती का हाथ लगा हुआ होता है। मेरे कहने का तात्पर्य ये है कि सिर्फ संसाधन ही नहीं, सबसे बड़ा सामर्थ्य होता है- ह्यूमन रिसोर्स में, मानवीय सामर्थ्य में, जनशक्ति में और जिसको आपकी भाषा में लीडरशिप कहा जाता है।

21st सेंचुरी में तो ऐसे रिसोर्स की ज़रूरत है, जो इनोवेशन को लीड कर सकें, जो स्किल को चैनेलाइज कर सकें। आज हम देखते हैं कि हर क्षेत्र में स्किल का कितना बड़ा महत्व है। इसलिए जो लीडरशिप डेवलपमेंट का क्षेत्र है, उसे भी नई स्किल्स चाहिए। हमें बहुत साइंटिफिक तरीके से लीडरशिप डेवलपमेंट के इस काम को तेज गति से आगे बढ़ाना है। इस दिशा में सोल की, आपके संस्थान की बहुत बड़ी भूमिका है। मुझे ये जानकर अच्छा लगा कि आपने इसके लिए काम भी शुरु कर दिया है। विधिवत भले आज आपका ये पहला कार्यक्रम दिखता हो, मुझे बताया गया कि नेशनल एजुकेशन पॉलिसी के effective implementation के लिए, State Education Secretaries, State Project Directors और अन्य अधिकारियों के लिए वर्क-शॉप्स हुई हैं। गुजरात के चीफ मिनिस्टर ऑफिस के स्टाफ में लीडरशिप डेवलपमेंट के लिए चिंतन शिविर लगाया गया है। और मैं कह सकता हूं, ये तो अभी शुरुआत है। अभी तो सोल को दुनिया का सबसे बेहतरीन लीडरशिप डेवलपमेंट संस्थान बनते देखना है। और इसके लिए परिश्रम करके दिखाना भी है।

साथियों,

आज भारत एक ग्लोबल पावर हाउस के रूप में Emerge हो रहा है। ये Momentum, ये Speed और तेज हो, हर क्षेत्र में हो, इसके लिए हमें वर्ल्ड क्लास लीडर्स की, इंटरनेशनल लीडरशिप की जरूरत है। SOUL जैसे Leadership Institutions, इसमें Game Changer साबित हो सकते हैं। ऐसे International Institutions हमारी Choice ही नहीं, हमारी Necessity हैं। आज भारत को हर सेक्टर में Energetic Leaders की भी जरूरत है, जो Global Complexities का, Global Needs का Solution ढूंढ पाएं। जो Problems को Solve करते समय, देश के Interest को Global Stage पर सबसे आगे रखें। जिनकी अप्रोच ग्लोबल हो, लेकिन सोच का एक महत्वपूर्ण हिस्सा Local भी हो। हमें ऐसे Individuals तैयार करने होंगे, जो Indian Mind के साथ, International Mind-set को समझते हुए आगे बढ़ें। जो Strategic Decision Making, Crisis Management और Futuristic Thinking के लिए हर पल तैयार हों। अगर हमें International Markets में, Global Institutions में Compete करना है, तो हमें ऐसे Leaders चाहिए जो International Business Dynamics की समझ रखते हों। SOUL का काम यही है, आपकी स्केल बड़ी है, स्कोप बड़ा है, और आपसे उम्मीद भी उतनी ही ज्यादा हैं।

|

साथियों,

आप सभी को एक बात हमेशा- हमेशा उपयोगी होगी, आने वाले समय में Leadership सिर्फ Power तक सीमित नहीं होगी। Leadership के Roles में वही होगा, जिसमें Innovation और Impact की Capabilities हों। देश के Individuals को इस Need के हिसाब से Emerge होना पड़ेगा। SOUL इन Individuals में Critical Thinking, Risk Taking और Solution Driven Mindset develop करने वाला Institution होगा। आने वाले समय में, इस संस्थान से ऐसे लीडर्स निकलेंगे, जो Disruptive Changes के बीच काम करने को तैयार होंगे।

साथियों,

हमें ऐसे लीडर्स बनाने होंगे, जो ट्रेंड बनाने में नहीं, ट्रेंड सेट करने के लिए काम करने वाले हों। आने वाले समय में जब हम Diplomacy से Tech Innovation तक, एक नई लीडरशिप को आगे बढ़ाएंगे। तो इन सारे Sectors में भारत का Influence और impact, दोनों कई गुणा बढ़ेंगे। यानि एक तरह से भारत का पूरा विजन, पूरा फ्यूचर एक Strong Leadership Generation पर निर्भर होगा। इसलिए हमें Global Thinking और Local Upbringing के साथ आगे बढ़ना है। हमारी Governance को, हमारी Policy Making को हमने World Class बनाना होगा। ये तभी हो पाएगा, जब हमारे Policy Makers, Bureaucrats, Entrepreneurs, अपनी पॉलिसीज़ को Global Best Practices के साथ जोड़कर Frame कर पाएंगे। और इसमें सोल जैसे संस्थान की बहुत बड़ी भूमिका होगी।

साथियों,

मैंने पहले भी कहा कि अगर हमें विकसित भारत बनाना है, तो हमें हर क्षेत्र में तेज गति से आगे बढ़ना होगा। हमारे यहां शास्त्रों में कहा गया है-

यत् यत् आचरति श्रेष्ठः, तत् तत् एव इतरः जनः।।

यानि श्रेष्ठ मनुष्य जैसा आचरण करता है, सामान्य लोग उसे ही फॉलो करते हैं। इसलिए, ऐसी लीडरशिप ज़रूरी है, जो हर aspect में वैसी हो, जो भारत के नेशनल विजन को रिफ्लेक्ट करे, उसके हिसाब से conduct करे। फ्यूचर लीडरशिप में, विकसित भारत के निर्माण के लिए ज़रूरी स्टील और ज़रूरी स्पिरिट, दोनों पैदा करना है, SOUL का उद्देश्य वही होना चाहिए। उसके बाद जरूरी change और रिफॉर्म अपने आप आते रहेंगे।

|

साथियों,

ये स्टील और स्पिरिट, हमें पब्लिक पॉलिसी और सोशल सेक्टर्स में भी पैदा करनी है। हमें Deep-Tech, Space, Biotech, Renewable Energy जैसे अनेक Emerging Sectors के लिए लीडरशिप तैयार करनी है। Sports, Agriculture, Manufacturing और Social Service जैसे Conventional Sectors के लिए भी नेतृत्व बनाना है। हमें हर सेक्टर्स में excellence को aspire ही नहीं, अचीव भी करना है। इसलिए, भारत को ऐसे लीडर्स की जरूरत होगी, जो Global Excellence के नए Institutions को डेवलप करें। हमारा इतिहास तो ऐसे Institutions की Glorious Stories से भरा पड़ा है। हमें उस Spirit को revive करना है और ये मुश्किल भी नहीं है। दुनिया में ऐसे अनेक देशों के उदाहरण हैं, जिन्होंने ये करके दिखाया है। मैं समझता हूं, यहां इस हॉल में बैठे साथी और बाहर जो हमें सुन रहे हैं, देख रहे हैं, ऐसे लाखों-लाख साथी हैं, सब के सब सामर्थ्यवान हैं। ये इंस्टीट्यूट, आपके सपनों, आपके विजन की भी प्रयोगशाला होनी चाहिए। ताकि आज से 25-50 साल बाद की पीढ़ी आपको गर्व के साथ याद करें। आप आज जो ये नींव रख रहे हैं, उसका गौरवगान कर सके।

साथियों,

एक institute के रूप में आपके सामने करोड़ों भारतीयों का संकल्प और सपना, दोनों एकदम स्पष्ट होना चाहिए। आपके सामने वो सेक्टर्स और फैक्टर्स भी स्पष्ट होने चाहिए, जो हमारे लिए चैलेंज भी हैं और opportunity भी हैं। जब हम एक लक्ष्य के साथ आगे बढ़ते हैं, मिलकर प्रयास करते हैं, तो नतीजे भी अद्भुत मिलते हैं। The bond forged by a shared purpose is stronger than blood. ये माइंड्स को unite करता है, ये passion को fuel करता है और ये समय की कसौटी पर खरा उतरता है। जब Common goal बड़ा होता है, जब आपका purpose बड़ा होता है, ऐसे में leadership भी विकसित होती है, Team spirit भी विकसित होती है, लोग खुद को अपने Goals के लिए dedicate कर देते हैं। जब Common goal होता है, एक shared purpose होता है, तो हर individual की best capacity भी बाहर आती है। और इतना ही नहीं, वो बड़े संकल्प के अनुसार अपनी capabilities बढ़ाता भी है। और इस process में एक लीडर डेवलप होता है। उसमें जो क्षमता नहीं है, उसे वो acquire करने की कोशिश करता है, ताकि औऱ ऊपर पहुंच सकें।

साथियों,

जब shared purpose होता है तो team spirit की अभूतपूर्व भावना हमें गाइड करती है। जब सारे लोग एक shared purpose के co-traveller के तौर पर एक साथ चलते हैं, तो एक bonding विकसित होती है। ये team building का प्रोसेस भी leadership को जन्म देता है। हमारी आज़ादी की लड़ाई से बेहतर Shared purpose का क्या उदाहरण हो सकता है? हमारे freedom struggle से सिर्फ पॉलिटिक्स ही नहीं, दूसरे सेक्टर्स में भी लीडर्स बने। आज हमें आज़ादी के आंदोलन के उसी भाव को वापस जीना है। उसी से प्रेरणा लेते हुए, आगे बढ़ना है।

साथियों,

संस्कृत में एक बहुत ही सुंदर सुभाषित है:

अमन्त्रं अक्षरं नास्ति, नास्ति मूलं अनौषधम्। अयोग्यः पुरुषो नास्ति, योजकाः तत्र दुर्लभः।।

यानि ऐसा कोई शब्द नहीं, जिसमें मंत्र ना बन सके। ऐसी कोई जड़ी-बूटी नहीं, जिससे औषधि ना बन सके। कोई भी ऐसा व्यक्ति नहीं, जो अयोग्य हो। लेकिन सभी को जरूरत सिर्फ ऐसे योजनाकार की है, जो उनका सही जगह इस्तेमाल करे, उन्हें सही दिशा दे। SOUL का रोल भी उस योजनाकार का ही है। आपको भी शब्दों को मंत्र में बदलना है, जड़ी-बूटी को औषधि में बदलना है। यहां भी कई लीडर्स बैठे हैं। आपने लीडरशिप के ये गुर सीखे हैं, तराशे हैं। मैंने कहीं पढ़ा था- If you develop yourself, you can experience personal success. If you develop a team, your organization can experience growth. If you develop leaders, your organization can achieve explosive growth. इन तीन वाक्यों से हमें हमेशा याद रहेगा कि हमें करना क्या है, हमें contribute करना है।

|

साथियों,

आज देश में एक नई सामाजिक व्यवस्था बन रही है, जिसको वो युवा पीढी गढ़ रही है, जो 21वीं सदी में पैदा हुई है, जो बीते दशक में पैदा हुई है। ये सही मायने में विकसित भारत की पहली पीढ़ी होने जा रही है, अमृत पीढ़ी होने जा रही है। मुझे विश्वास है कि ये नया संस्थान, ऐसी इस अमृत पीढ़ी की लीडरशिप तैयार करने में एक बहुत ही महत्वपूर्ण भूमिका निभाएगा। एक बार फिर से आप सभी को मैं बहुत-बहुत शुभकामनाएं देता हूं।

भूटान के राजा का आज जन्मदिन होना, और हमारे यहां यह अवसर होना, ये अपने आप में बहुत ही सुखद संयोग है। और भूटान के प्रधानमंत्री जी का इतने महत्वपूर्ण दिवस में यहां आना और भूटान के राजा का उनको यहां भेजने में बहुत बड़ा रोल है, तो मैं उनका भी हृदय से बहुत-बहुत आभार व्यक्त करता हूं।

|

साथियों,

ये दो दिन, अगर मेरे पास समय होता तो मैं ये दो दिन यहीं रह जाता, क्योंकि मैं कुछ समय पहले विकसित भारत का एक कार्यक्रम था आप में से कई नौजवान थे उसमें, तो लगभग पूरा दिन यहां रहा था, सबसे मिला, गप्पे मार रहा था, मुझे बहुत कुछ सीखने को मिला, बहुत कुछ जानने को मिला, और आज तो मेरा सौभाग्य है, मैं देख रहा हूं कि फर्स्ट रो में सारे लीडर्स वो बैठे हैं जो अपने जीवन में सफलता की नई-नई ऊंचाइयां प्राप्त कर चुके हैं। ये आपके लिए बड़ा अवसर है, इन सबके साथ मिलना, बैठना, बातें करना। मुझे ये सौभाग्य नहीं मिलता है, क्योंकि मुझे जब ये मिलते हैं तब वो कुछ ना कुछ काम लेकर आते हैं। लेकिन आपको उनके अनुभवों से बहुत कुछ सीखने को मिलेगा, जानने को मिलेगा। ये स्वयं में, अपने-अपने क्षेत्र में, बड़े अचीवर्स हैं। और उन्होंने इतना समय आप लोगों के लिए दिया है, इसी में मन लगता है कि इस सोल नाम की इंस्टीट्यूशन का मैं एक बहुत उज्ज्वल भविष्य देख रहा हूं, जब ऐसे सफल लोग बीज बोते हैं तो वो वट वृक्ष भी सफलता की नई ऊंचाइयों को प्राप्त करने वाले लीडर्स को पैदा करके रहेगा, ये पूरे विश्वास के साथ मैं फिर एक बार इस समय देने वाले, सामर्थ्य बढ़ाने वाले, शक्ति देने वाले हर किसी का आभार व्यक्त करते हुए, मेरे नौजवानों के लिए मेरे बहुत सपने हैं, मेरी बहुत उम्मीदें हैं और मैं हर पल, मैं मेरे देश के नौजवानों के लिए कुछ ना कुछ करता रहूं, ये भाव मेरे भीतर हमेशा पड़ा रहता है, मौका ढूंढता रहता हूँ और आज फिर एक बार वो अवसर मिला है, मेरी तरफ से नौजवानों को बहुत-बहुत शुभकामनाएं।

बहुत-बहुत धन्यवाद।