وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج اتر پردیش کے وارانسی میں کسان سمان سمیلن سے خطاب کیا اور پردھان منتری کسان سمان نیدھی (پی ایم - كسان) کی 20,000 کروڑ روپے سے زیادہ كی رقم كی 17ویں قسط تقریباً 9.26 کروڑ فائدہ اٹھانے والے کسانوں کو راست بینیفٹ ٹرانسفر کے ذریعے جاری کی۔ انہوں نے پروگرام کے دوران سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جیز) کی 30,000 سے زیادہ خواتین کو کرشی سکھیوں کے سرٹیفکیٹ بھی دیے۔ ملک بھر سے کسانوں کو ٹیکنالوجی کے ذریعے ایونٹ سے جوڑا گیا۔
وزیر اعظم نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اس حلقے سے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنے پہلے دورے پر کاشی کے لوگوں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے اس بات كا شكریہ بھی ادا كیا كہ انہیں لگاتار تیسری بار منتخب كیا گیا ہے۔ ممنون و مشكور وزیر اعظم مودی نے كہا كہ "اب لگتا ہے کہ ماں گنگا نے مجھے گود لے لیا ہے اور میں کاشی کے لیے مقامی ہو گیا ہوں"۔
وزیر اعظم نے زور دے كر كہا کہ 18ویں لوک سبھا کے لیے حال ہی میں مکمل ہونے والے عام انتخابات دنیا كے سامنے ہندوستانی جمہوریت کی وسعتوں، صلاحیتوں، جامعیت اور جڑوں کی علامت پیش كرتے ہیں۔ اس ادراك كے ساتھ کہ ان انتخابات میں 64 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے ووٹ ڈالے ہیں وزیر اعظم نے کہا کہ اتنے بڑے پیمانے کا الیکشن کہیں اور نہیں ہوتا جس میں شہریوں کی اتنی بڑی تعداد میں شرکت ہوتی ہو۔ اٹلی میں جی 7 كے سربراہی اجلاس میں شركت كے لیے اپنے حالیہ دورے کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ ہندوستان میں ووٹروں کی تعداد تمام جی 7 ممالک کے ووٹروں کی تعداد سے ڈیڑھ گنا زیادہ ہے اور یورپی یونین کے تمام رکن ممالک میں ووٹرز کی تعداد سے ڈھائی گنا سے زیادہ ہے۔ وزیر اعظم مودی نے 31 کروڑ سے زیادہ خواتین ووٹروں کی عظیم شرکت كو اجاگر كرتے ہوئے کہا کہ کسی ایک ملک کا حوالے سے یہ دنیا میں خواتین ووٹرز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تقریباً امریکہ کی پوری آبادی کے برابر ہے۔ جناب مودی نے کہا كہ ’’ہندوستان کی جمہوریت کی طاقت اور خوبصورتی نہ صرف پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے بلکہ اثر بھی چھوڑتی ہے‘‘۔ وزیر اعظم نے اس موقع پر وارانسی کے عوام کا جمہوریت کے تہوار میں حصہ لینے اور اسے شاندار طور پر کامیاب بنانے پر شکریہ بھی ادا کیا اور اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا كہ "وارنسی کے لوگوں نے نہ صرف ممبر پارلیمنٹ بلکہ وزیر اعظم کو بھی منتخب کیا ہے"۔
وزیر اعظم نے تیسری بار منتخب حکومت کی واپسی کے انتخابی مینڈیٹ کو بے مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی جمہوریتوں میں یہ كارنامہ شاذ و نادر پیش آتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا كہ"اس طرح کی ہیٹ ٹرک ہندوستان میں 60 سال سے زیادہ پہلے ہوئی تھی"۔ انہوں نے كہا كہ "ہندوستان جیسے ملک میں جہاں نوجوانوں کی خواہشات بہت زیادہ ہیں، اگر کوئی حکومت 10 سال کے اقتدار کے بعد دوبارہ اقتدار میں آتی ہے تو یہ ایک بڑی فتح اور اعتماد کا بہت بڑا ووٹ ہے اور آپ کا یہ بھروسہ میرا سب سے بڑا سرمایہ ہے جو ملک کو نئی بلندیوں پر لے جانے کے لیے مجھے متحرک رکھتا ہے۔‘‘
وزیر اعظم نے اس اہمیت کا اعادہ کیا کہ وہ کسانوں، ناری شکتی، نوجوانوں اور غریبوں کو ترقی یافتہ ہندوستان کے ستون کے طور پر تسلیم کرتے ہیں اور یاد دلایا کہ حکومت کے قیام کے بعد پہلا فیصلہ کسانوں اور غریب خاندانوں کے بارے میں تھا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پی ایم آواس یوجنا یا پی ایم کسان سمان نیدھی کی قسط کے تحت 3 کروڑ اضافی گھرانوں کے بارے میں ان فیصلوں سے كروڑوں لوگوں کی مدد ہوگی۔
وزیر اعظم نے پنڈال پر موجود اور ٹیکنالوجی کے ذریعے تقریب سے جڑے کسانوں کا خیرمقدم کیا اور بتایا کہ کروڑوں کسانوں کے کھاتے میں 20,000 کروڑ روپے جمع ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کرشی سكھی اقدام کے بارے میں بھی بات کی جو کہ 3 کروڑ ‘لکھپتی دیدیاں’ بنانے کی سمت میں ایک مضبوط قدم ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پہل فائدہ اٹھانے والی خواتین کے لیے عزت اور ذرائع آمدن کی یقین دہانی کو یقینی بنائے گی۔
"پی ایم کسان سمان نیدھی دنیا کی سب سے بڑی براہ راست فائدے کی منتقلی کی اسکیم کے طور پر ابھری ہے"۔ وزیر اعظم نے یہ اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ کروڑوں کسانوں کے بینک کھاتوں میں جہاں 3.25 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ منتقل کیے گئے ہیں، وہیں 700 کروڑ روپے صرف وارانسی میں منتقل کیے گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے مستحق مستفیدین تک فائدہ پہنچانے میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی ستائش کی اور وکست بھارت سنکلپ یاترا کو بھی سراہا جس نے ایك کروڑ سے زیادہ کسانوں کو پی ایم کسان اسکیم کے تحت خود کو رجسٹر کرنے کے قابل بنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس رسائی کو بڑھانے کے لیے قواعد و ضوابط کو آسان كیا گیا ہے۔جناب مودی نے مزید کہا کہ جب ارادے اور یقین صحیح جگہ پر ہوں تو ’’کسان کی فلاح و بہبود سے متعلق کام تیز رفتاری سے ہوتا ہے ‘‘۔
21ویں صدی میں ہندوستان کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے میں زرعی ماحولیاتی نظام کے کردار پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے دالوں اور تیل کے بیجوں میں خود انحصاری کے لیے عالمی نقطہ نظر اور فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ایک ممتاز زرعی برآمد کنندہ بننے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ خطے کی مقامی مصنوعات کو عالمی منڈی مل رہی ہے اور ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ اسکیم اور ہر ضلع میں ایکسپورٹ مراكز کے ذریعے برآمدات کو فروغ مل رہا ہے۔ انہوں نے زراعت میں بھی زیرو ڈیفیکٹ-زیرو ایفیکٹ منتر پر زور دیتے ہوئے مزید کہا كہ"میرا خواب یہ ہے کہ کم سے کم ایک ہندوستانی کھانا پوری دنیا میں ہر کھانے کی میز پر موجود ہو"۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسان سمدھی کیندروں کے ذریعے جوار، جڑی بوٹیوں کی مصنوعات اور قدرتی کھیتی کی اعانت کے لیے ایک بہت بڑا نیٹ ورک بنایا جا رہا ہے۔
بڑی تعداد میں خواتین کی موجودگی کو نوٹ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے زراعت میں ان کی اہمیت اور اعانت پر زور دیا اور كہا كہ ان کے تعاون کو بڑھانے کے لیے زراعت کے دائرہ کار کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کرشی سكھی پروگرام ڈرون دیدی پروگرام کی طرح اس سمت میں ایک قدم ہے۔ آشا ورکروں اور بینک سکھیوں کے طور پر خواتین کے تعاون کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ قوم اب کرشی سکھیوں کے طور پر ان کی صلاحیتوں کا مشاہدہ کرے گی۔ وزیر اعظم مودی نے اپنی مدد آپ گروپوں کو کرشی سکھیوں کے طور پر 30,000 سے زیادہ سرٹیفکیٹ دینے کا ذکر کرتے ہوءے بتایا کہ یہ اسکیم جو فی الحال 11 ریاستوں میں چل رہی ہے ملک بھر کے ہزاروں ایسے گروپوں کے ساتھ جڑے گی اور 3 کروڑ لکھپتی دیدیوں کو سامنے لانے میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
وزیر اعظم نے کاشی اور پوروانچل کے کسانوں کے تئیں مرکز اور ریاستی حکومت کی عقیدت کو اجاگر کیا اور بناس ڈیری سنکول، خراب ہونے والے کارگو سنٹر اور انٹیگریٹڈ پیکیجنگ ہاؤس کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا كہ "بناس ڈیری نے بنارس اور اس کے آس پاس کے کسانوں اور مویشی پالنے والوں کی قسمت بدل كر ركھ دی ہے۔ آج یہ ڈیری روزانہ تقریباً 3 لاکھ لیٹر دودھ اکٹھا کر رہی ہے۔ صرف بنارس کے 14 ہزار سے زیادہ مویشی پالنے والے خاندان اس ڈیری کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔ اب بناس ڈیری اگلے ڈیڑھ سال میں کاشی کے مزید 16 ہزار مویشی پالنے والوں کا اضافہ کرنے جا رہی ہے۔ بنارس ڈیری کے آنے کے بعد بنارس کے بہت سے دودھ پروڈیوسروں کی آمدنی میں 5 لاکھ روپے تک کا اضافہ ہوا ہے۔
مچھلی کے کسانوں کی آمدنی کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کی طرف سے کیے گئے کام پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے پی ایم متسیا سمپدا یوجنا اور کسان کریڈٹ کارڈ کے فوائد کا ذکر کیا۔ انہوں نے وارانسی میں مچھلی کی کھیتی سے وابستہ افراد کی مدد کے لیے تقریباً 70 کروڑ روپے کی لاگت سے چندولی میں ایک جدید مچھلی بازار کی تعمیر کے بارے میں بھی اطلاع دی۔
وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی ظاہر كی کہ وارانسی میں پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا فروغ پا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تقریباً 40 ہزار مقامی لوگوں نے اسکیم میں رجسٹریشن کرائی ہے اور 2500 گھروں کو سولر پینل مل چکے ہیں اور 3000 گھروں کے لیے کام جاری ہے۔ اس سے مستفید گھرانوں کو بجلی کے صفر بل اور اضافی آمدنی کا دوہرا فائدہ مل رہا ہے۔
وارانسی اور آس پاس کے دیہاتوں میں رابطے کو آگے بڑھانے کی سمت میں پچھلے 10 سالوں میں کئے گئے کاموں کا ذكر كرتے ہوئے وزیر اعظم نے وارانسی میں ملک کے پہلے سٹی روپ وے پروجیکٹ کا ذکر کیا جو اپنے آخری مراحل میں پہنچ رہا ہے، رنگ روڈ غازی پور، اعظم گڑھ اور جونپور شہروں کو جوڑ رہا ہے، پھلواریہ اور چوکا گھاٹ میں فلائی اوورز تكمیل كے مرحلے میں ہے، کاشی، وارانسی اور کینٹ ریلوے اسٹیشن کا ایک نیا روپ سامنے آ رہا ہے، بابت پور ہوائی اڈہ ہوائی ٹریفک اور کاروبار کو آسان بنانے میں مدد کررہا ہے، گنگا گھاٹوں کے ساتھ كے علاقے ترقی پذیر ہیں، بنارس ہندو یونیورسٹی میں نئی سہولیات فراہم كی جا رہی ہیں شہر کے کنڈوں کی تزئین و آرائش كے علاوہ وارانسی میں مختلف جگہوں پر نئے نظام تیار کیے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کاشی میں کھیلوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور نئے اسٹیڈیم سے نوجوانوں کے لیے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے علم کی راجدھانی کے طور پر کاشی کی ساکھ کو یاد کرتے ہوئے اس كے ایک ایسا شہر بننے کے لیے قدیم شہر کی بھی تعریف کی جس نے پوری دنیا کو یہ سکھایا کہ ایک تاریخی شہر کس طرح شہری ترقی کی نئی کہانی لکھ سکتا ہے۔ "کاشی میں ہر جگہ ترقی اور وراثت کا منتر نظر آتا ہے اور اس ترقی سے نہ صرف کاشی کو فائدہ ہو رہا ہے بلكہ پورے پوروانچل کے خاندان كو بھی جو اپنے کاموں اور ضروریات کے لیے کاشی آتے ہیں ان تمام کاموں سے بہت مدد ملتی ہے''۔ وزیر اعظم مودی نے یہ كہتے ہوءے اپنی بات مكمل كی كہ "بابا وشواناتھ کے آشیرواد سے، کاشی کی ترقی کی یہ نئی داستان بلاتعطل جاری رہے گی"۔
اتر پردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب شیوراج سنگھ چوہان، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب بھاگیرتھ چودھری، نائب وزیر اعلیٰ جناب کیشو پرساد موریہ اور جناب برجیش پاٹھک كے علاوہ اتر پردیش کے وزراء اور دیگر معززین اس موقع پر موجود تھے۔
پس منظر
تیسری بار وزیر اعظم کے طور پر حلف لینے کے بعد، وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی پہلی فائل پر دستخط کیے جس میں وزیر اعظم کسان نیدھی کی 17 ویں قسط جاری کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ اس عہد کے تسلسل میں وزیر اعظم نے پردھان منتری کسان سمان نیدھی کے تحت تقریباً 9.26 کروڑ فائدہ مند کسانوں کو 20,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی 17ویں قسط براہ راست بینیفٹ ٹرانسفر کے ذریعے جاری کی۔ اب تک 11 کروڑ سے زیادہ اہل کسان خاندانوں کو پی ایم-کسان کے تحت 3.04 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے فوائد مل چكے ہیں۔
وزیر اعظم نے سیلف ہیلپ گروپوں کی 30,000 سے زیادہ خواتین کو کرشی سکھیوں کے طور پر سرٹیفکیٹ بھی دیے۔ کرشی سكھی کنورجنس پروگرام کا مقصد دیہی ہندوستان کو دیہی خواتین کو کرشی سكھی کے طور پر بااختیار بنانا ہے۔ یہ كام کرشی سکھیوں کو پیرا ایکسٹینشن ورکرز کے طور پر تربیت اور سرٹیفیکیشن فراہم کرکے كرنا ہے۔ یہ سرٹی فیکیشن کورس ’لکھپتی دیدی‘ پروگرام کے مقاصد سے بھی ہم آہنگ ہے۔
تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
काशी के लोगों ने मुझे लगातार तीसरी बार अपना प्रतिनिधि चुनकर धन्य कर दिया है: PM @narendramodi pic.twitter.com/wVjslaNlis
— PMO India (@PMOIndia) June 18, 2024
दुनिया के लोकतांत्रिक देशों में ऐसा बहुत कम ही देखा गया है कि कोई चुनी हुई सरकार लगातार तीसरी बार वापसी करे।
— PMO India (@PMOIndia) June 18, 2024
लेकिन इस बार भारत की जनता ने ये भी करके दिखाया है: PM @narendramodi pic.twitter.com/dapXeDS2yC
21वीं सदी के भारत को दुनिया की तीसरी बड़ी आर्थिक ताकत बनाने में पूरी कृषि व्यवस्था की बड़ी भूमिका है: PM @narendramodi pic.twitter.com/x4d2WglGcv
— PMO India (@PMOIndia) June 18, 2024
काशी एक ऐसी नगरी बनी है, जिसने सारी दुनिया को ये दिखाया है कि ये हेरिटेज सिटी भी अर्बन डवलपमेंट का नया अध्याय लिख सकती है: PM @narendramodi pic.twitter.com/SdNd4QSgaM
— PMO India (@PMOIndia) June 18, 2024