وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے نئی دہلی کے پردگی میدان میں90ویں اِنٹر پول جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے نئی دہلی میں 90ویں اِنٹر پول جنرل اسمبلی کے موقع پر تمام معزز شخصیات کا گرم جوشی سے استقبال کیا۔ وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ ہندوستان اپنی آزادی کے 75برس کا جشن منا رہا ہےجوعوام اور ثقافتوں کا جشن ہے۔وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ اِنٹر پول سال 2023میں اپنے قیام کے 100پورے ہونے کا جشن منائے گی۔ یہ خود احتسابی کے ساتھ ساتھ مستقبل کا فیصلہ کرنے کا وقت ہے۔جناب مودی نے مزید کہا کہ یہ خوشی منانے اور غورو فکر کرنے ، ناکامیوں سے سیکھنے اور مستقبل کی طرف امید کے ساتھ دیکھنے کا ایک بہترین وقت ہے۔
وزیر اعظم نے ہندوستانی ثقافت کے ساتھ اِنٹر پول فلسفے کے ربط پر روشنی ڈالی اور ویدوں کی اس لائن کا حوالہ دیا کہ ’’آنو بھدرا کرتوو یانتو وشوتہ‘‘، یعنی تمام سمتوں سے عظیم خیالات کو آنے دیں، کے ساتھ اِنٹر پول کے ’ایک محفوظ دنیا کے ساتھ پولس کو جوڑنے‘کے موٹو کے درمیان یکسانیت کو اُجاگر کیا۔ انہوں نے تفصیل سے بتایا کہ یہ دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانے کے لئے عالمی تعاون کی کال ہے۔ہندوستان کے غیر معمولی عالمی نظریے پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ اقوام متحدہ کی امن مہموں میں بہادر مردو خواتین کو بھیجنے میں ہندوستان اعلیٰ شراکت داروں میں سے ایک ہے۔ جناب مودی نے کہا ’’ہم نے ہندوستان کو آزادی ملنے سے پہلے ہی دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانے کے لئے قربانی دی تھی۔‘‘ انہوں مزید کہا کہ عالمی جنگوں میں ہزاروں ہندوستانیوں میں اپنی جانوں کی قربانی دی ہے۔کووڈ کے ٹیکوں اور موسمیاتی اہداف کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ ہندوستان نے کسی بھی طرح کے بحران کی قیادت کرنے کی خواہش دکھائی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب ممالک اور سماج اپنے دائرے کے اندر ہی دیکھ رہے ہیں تو ہندوستان مزید عالمی اشتراک پر اصرار کرتا ہے۔ مقامی فلاح و بہبود کے لئے عالمی اشتراک ہماری کال ہے۔‘‘
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں پولس فورسز نہ صرف لوگوں کا تحفظ کررہی ہیں، بلکہ سماجی فلاح و بہبود کو آگے بڑھا رہی ہیں۔جناب مودی نے مزید کہا ’’کسی بھی بحران پر سماج کے رد عمل میں وہ صف اول میں ہوتی ہیں۔‘‘وزیر اعظم نے کووڈ بحران کی مثال دی اور کہا کہ پولس ملازمین نے لوگوں کی مدد کرنے کے لئے اپنی جان جوکھم میں ڈال دی۔ انہوں نے کہا’’ان میں سے کئی لوگوں نے عوام کی خدمت میں بالآخر اپنی جان کی قربانی بھی دے دی۔‘‘
وزیر اعظم نے ہندوستان کی جغرافیائی اور ثقافتی تنوع کو اُجاگر کیا اور اس کے حجم اور ہندوستان کی وسعت کے بارے میں گفتگو کی۔ انہوں نے کہا’’ہندوستانی پولس وفاقی اور ریاستی سطح پر 900 سے زیادہ اور تقریباً 10ہزار زیادہ ریاستی قوانین کے نفاذ میں تعاون کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ہماری پولس فورسز ا ٓئین میں کئے گئے وعدوں کے مطابق عوام کی تکسیریت اور حقوق کا احترام کرتے ہوئے کام کرتی ہیں۔ وہ نہ صرف عوام کا تحفظ کرتی ہیں، بلکہ ہماری جمہوریت کی بھی خدمت کرتی ہیں۔‘‘وزیر اعظم نے تبصرہ کیا کہ اِنٹر پول نے پچھلے 99برسوں میں 195ممالک میں عالمی سطح پر پولس تنظیموں کو جوڑا ہے اور اس باوقار موقع کو نشان زد کرنے کےلئے حکومت ہند یادگاری ٹکٹ سکے جاری کررہی ہے۔
وزیر اعظم نے دہشت گردی ، بد عنوانی ، نشیلی ادویات کی اسمگلنگ، غیر قانونی شکار اور منظم جرائم جیسے کئی اُبھرتے نقصان دہ عالمی خطرات کی یاددہانی کرائی۔انہوں نے کہا ’’ان خطرا ت کی تبدیلی کی رفتار پہلے کے مقابلے میں تیز ہے۔جب خطرات کی نوعیت عالمی ہو تو رد عمل محض مقامی نہیں ہوسکتا۔وقت آگیا ہے کہ دنیا ان خطرات کو شکست دینے کے لئے ایک ساتھ آئے۔‘‘
عالمی دہشت گردی کی برائیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے تبصرہ کیا کہ ہندوستان اس سے پہلے کہ دنیا اسے تسلیم کرتی کئی دہائیوں سے اس مقابلہ کررہا ہے۔جناب مودی نے کہا ’’ہم تحفظ اور تحفظ کی قیمت جانتے تھے۔اس لڑائی میں ہمارے ہزاروں لوگوں نے اپنی جان کی قربانی دی ہے۔‘‘وزیر اعظم نے تفصیل سے بتایا کہ دہشت گردی اب جسمانی سطح پر ہی نہیں پھیلائی جاتی،بلکہ آن لائن شدت پسندی اور سائبر خطرات کے توسط سے یہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔وزیر اعظم نے سمجھا یا کہ ایک حملہ کیا جاسکتا ہے یا صرف ایک بٹن کو کلک کرکے سسٹم کو اس کے گھٹنوں پر لایا جاسکتا ہےبین الاقوامی حکمت عملی کو مزید وسعت دینے کی ضرورت کو دہراتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ’’ہر ملک اپنے خلاف حکمت عملیوں پر کام کررہا ہے، لیکن ہم اپنی سرحدوں کے اندر جو کرتے ہیں، وہ اب کافی نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ماقبل شناخت اور ان تباہی نظام کا قیام ، آمدو رفت کی خدمات کا تحفظ ، مواصلاتی بنیادی ڈھانچے کے لئے سیکورٹی، اہم بنیادی ڈھانچوں کی سیکورٹی ، تکنیکی اور ٹیکنالوجی کی سطح پر تعاون، خفیہ معلومات کا تبادلہ اور دوسری بہت سی چیزیں ایسی ہیں،جنہیں اب ایک نئی سطح پر لے جانے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے بدعنوانی کے خطرات کے بارے میں تفصیل سے بتایا ۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوان اور مالی جرائم نے کئی ملکوں کے شہریوں کی بہبود کو نقصان پہنچایا ہے۔اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا ’’بدعنوان لوگ دنیا کے مختلف حصوں میں جرم کو انجام دینے کی راہ پاجاتے ہیں۔ یہ پیسہ اُس ملک کے شہریوں کا ہے جہاں سے انہوں نے اسے لیا ہے۔اکثر دنیا میں یہ پیسہ انتہائی غربت زدہ لوگوں سے لیا گیا ہے اور یہ کہ اس پیسے کو نقصان دہ امور پر صرف کیا جاتا ہے۔‘‘
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے کے لئے اور بھی تیزرفتاری سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا’’بدعنوان لوگوں ، دہشت گردوں، نشیلی ادویات کی اسمگلنگ اور غیر قانونی شکار کرنے والے گروہوں یا منظم جرائم کے لئے کوئی محفوظ ٹھکانہ نہیں ہوسکتا ۔ ایک ہی مقام پر لوگوں کے خلاف اس طرح کے جرائم سب کے خلاف جرائم ہے۔ یہ انسانیت مخالف جرائم ہے۔ ‘‘ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پولس اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو تعاون بڑھانے کے لئے عمل اور پروٹوکال تیار کرنے کی ضرورت ہے۔بھگوڑے مجرموں کے لئے ریڈ کارنر نوٹس کے عمل کو تیز کرکے اِنٹر پول مدد کرسکتی ہے۔ وزیر اعظم نے تبصرہ کیا ’’ایک محفوظ دنیا ہماری ساجھا ذمہ داری ہے۔ جب اچھی طاقتیں ایک ساتھ آجائیں تو برائی کی طاقتیں اپنا کام نہیں کرسکتیں۔‘‘
وزیر اعظم نے تمام معزز شخصیات سے اپیل کی کہ وہ نئی دہلی میں قومی پولس یادگار اور قومی جنگی یادگار کا دورہ کرنے پر غور کریں اور ہندوستان کو محفوظ رکھنے کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دینے والے بہادروں کو خراج عقیدت پیش کریں۔ وزیر اعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ 90ویں اِنٹر پول جنرل اسمبلی جرائم ، بدعنوانی اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ایک مؤثر اور کامیاب پلیٹ فارم ثابت ہوگی۔ وزیر اعظم نے یہ کہہ کر اپنی بات ختم کی کہ’’ آیئے مواصلات، اشتراک اور تعاون کے ذریعے جرم ، بدعنوانی اور دہشت گردی کو شکست دیں۔‘‘
تقریب میں پہنچنے پر اِنٹر پول کے صدر کے ذریعے وزیر اعظم کا تعارف ایگزیکٹیو کمیٹی سے کرایا گیا۔ بعد ازاں وزیر اعظم نے ایک مشترکہ تصویر کھنچوائی اور اِنٹر پول صدی اسٹینڈ کو دیکھا ۔ اس کے بعد وزیر اعظم نے فیتہ کاٹا اور قومی پولس وراثتی نمائش کا افتتاح کیا اور ا س جگہ کا دورہ بھی کیا۔
ڈائس پر پہنچنے پر وزیر اعظم نے اِنٹرینس آف دی کلرس –آئی ٹی بی پی کے ذریعے ایک مارچ پاسٹ دیکھی۔ اس کے بعد ہندوستان کا قومی نغمہ اور اِنٹر پول نغمہ گایا گیا۔ وزیر اعظم کو انٹر پول کے صدر نے بونسائی پلانٹ کا تحفہ پیش کیا۔ اس کے بعد وزیر اعظم نے 90ویں اِنٹر پول جنرل اسمبلی کو نشان زد کرنے کے لئے ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ اور 100 روپے کا سکہ جاری کیا۔
اس موقع پر مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ، انٹر پول کے صدر جناب احمد نصر الرئیس، اِنٹر پول کے سیکریٹری جنرل جناب جرگین اسٹاک اور سی بی آئی کے ڈائریکٹر جناب سبودھ کمار جیسوال موجود تھے۔
پس منظر
اِنٹرپول کی 90ویں جنرل اسمبلی 18سے 20 اکتوبر تک ہورہی ہے۔میٹنگ میں 195 اِنٹر پول ممبر ملکوں کے نمائندے شامل ہورہے ہیں، جن میں وزراء، ملکوں کے پولس سربراہان، نیشنل سینٹرل بیورو کے سربراہان اور اعلیٰ پولس افسران شامل ہیں۔ جنرل اسمبلی اِنٹر پول کی اعلیٰ ترین گورننگ باڈی ہے اور اس کے کام کاج سے متعلق اہم فیصلہ لینے کے لئے سال میں ایک بار میٹنگ منعقد کرتی ہے۔
تقریباً 25برسوں کے وقفے کے بعد ہندوستان میں اِنٹر پول جنرل اسمبلی کی میٹنگ ہورہی ہے۔ یہ آخری بار 1997 میں ہوئی تھی۔ ہندوستان کی آزادی کے 75ویں سال کی تقریبات کے ساتھ نئی دہلی میں 2022 میں اِنٹر پول کی جنرل اسمبلی کی میزبانی کرنے کی تجویز جنرل اسمبلی کے ذریعے زبردست اکثریت سے منظور کرلی گئی تھی۔ یہ انعقاد پوری دنیا کو ہندوستان کے قانون و انتظام کے نظام میں اعلیٰ روایتوں کی نمائش کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
Prime Minister @narendramodi begins his address at the INTERPOL General Assembly. pic.twitter.com/V079wrO6uk
— PMO India (@PMOIndia) October 18, 2022
India is one of the top contributors in sending brave men and women to the United Nations Peacekeeping operations. pic.twitter.com/XmZKVs0r8v
— PMO India (@PMOIndia) October 18, 2022
Global cooperation for local welfare – is our call. pic.twitter.com/756ywQ2QJ9
— PMO India (@PMOIndia) October 18, 2022
Police forces across the world are not just protecting people, but are furthering social welfare. pic.twitter.com/mJfvnRKCcx
— PMO India (@PMOIndia) October 18, 2022
PM @narendramodi on the key role of Indian police. pic.twitter.com/npSRx4pf6G
— PMO India (@PMOIndia) October 18, 2022
When threats are global, the response cannot be just local. pic.twitter.com/vleYCSoSMe
— PMO India (@PMOIndia) October 18, 2022
There can be no safe havens for the corrupt, terrorists, drug cartels, poaching gangs, or organised crime. pic.twitter.com/tVkNLVjGvL
— PMO India (@PMOIndia) October 18, 2022
When the forces of good cooperate, the forces of crime cannot operate. pic.twitter.com/WJj87MbepD
— PMO India (@PMOIndia) October 18, 2022