وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے، آج نئی دہلی کے وگیان بھون میں کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) کے زیر اہتمام ’’وکست بھارت کی طرف سفر: یونین بجٹ 25-2024 کے بعدکانفرنس‘‘ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا۔ کانفرنس کا مقصد ترقی کے لیے حکومت کے وسیع تر وژن اور صنعت کے کردار کے لیے خاکہ پیش کرنا ہے۔ صنعت، حکومت، سفارتی برادری اور تھنک ٹینکس کے 1000 سے زائد شرکاء نے ذاتی طور پر کانفرنس میں شرکت کی، جبکہ ملک اور بیرون ملک کے بہت سے لوگ سی آئی آئی کے مختلف مراکز سے منسلک ہوئے۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وہ ملک کبھی پیچھے نہیں ہٹ سکتا، جس کے شہریوں نے زندگی کے ہر شعبے میں استحکام حاصل کیا ہو اور جوش و خروش سے لبریز ہوں۔ انہوں نے کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) کا شکریہ ادا کیا، کہ انہوں نے انہیں اس موقع پر خطاب کرنے کی دعوت دی۔
عالمی وبا کے دوران ترقی کے بارے میں خدشات پر کاروباری برادری کے ساتھ تبادلہ خیال کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس امید کی یاد دہانی کرائی، جس کا انہوں نے اس وقت اظہار کیا تھا اور اس تیزی رفتار ترقی کا ذکر کیا تھا،جو آج ملک دیکھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "آج وکست بھارت کی طرف سفرکے موضوع پر بحث کر رہے ہیں ،یہ صرف جذبات کی تبدیلی نہیں ہے، بلکہ یہ اعتماد میں تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے"۔ انہوں نے دنیا کی 5ویں سب سے بڑی معیشت کے طور پر بھارت کی پوزیشن کا پھر سے ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ہم تیزی سے تیسرے مقام کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے اس وقت کو یاد کیا، جب موجودہ حکومت 2014 میں برسراقتدار آئی تھی اور معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے وقت کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے 2014 سے پہلے کے دور کی طرف اشارہ کیا تھا، انہوں نے اس جانب اشارہ کیا کہ جب ملک کمزور پانچ معیشتوں کی فہرست میں شامل تھا اور لاکھوں کروڑوں روپے کے کرپشن اور گھوٹالوں سے متاثر تھا۔ ایک وائٹ پیپر میں حکومت کی طرف سے بیان کردہ معاشی حالات کی تفصیلات کو اجاگر کئے بغیر، وزیر اعظم نے صنعت کے رہنماؤں اور تنظیموں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ دستاویز کا جائزہ لیں اور اس کا ماضی کے معاشی حالات سے موازنہ کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حکومت نے ہندوستان کی معیشت کو نئی بلندیوں تک پہنچایا ہے اور اسے سنگین مشکلات سے بچایا ہے۔
حال ہی میں پیش کیے گئے بجٹ کے کچھ حقائق پیش کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے 48 لاکھ کروڑ روپے کے موجودہ بجٹ کا 14-2013 کے 16 لاکھ کروڑ روپے کے بجٹ سے موازنہ کیا، جو تین گنا زیادہ ہے۔ کیپٹل اخراجات، وسائل کی سرمایہ کاری کا سب سے بڑا پیمانہ 2004 میں 90 ہزار کروڑ روپے تھا، جسے 2014 تک کے 10 سالوں میں 2 لاکھ کروڑ تک لے جایا گیا، جو 2 گنا زیادہ ہے۔ اس کے مقابلے میں، یہ اہم اشارے آج 5 گنا سے زیادہ اضافے کے ساتھ 11 لاکھ کروڑ روپے سے آگے پہنچ گیا ہے۔
اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ ان کی حکومت بھارتی معیشت کے ہر شعبے کی دیکھ بھال کے لیے پرعزم ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ "اگر آپ مختلف شعبوں کو دیکھیں گے، تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ بھارت، ان میں سے ہر ایک پر کس طرح توجہ مرکوز کر رہا ہے۔" پچھلی حکومت سے موازنہ کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ پچھلے 10 سالوں میں ریلوے اور ہائی ویز کے بجٹ میں 8 گنا اضافہ ہوا ہے۔ دریں اثنا، زرعی اور دفاعی بجٹ میں بالترتیب 4 اور 2 گنا سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس میں ریکارڈ کٹوتیوں کے بعد ہر شعبے کے بجٹ میں ریکارڈ اضافہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ "2014 میں، 1 کروڑ روپے کمانے والے ایم ایس ایم ایز کو پریزمپٹیوٹیکس ادا کرنا پڑتا تھا، اب 3 کروڑ روپے تک کی آمدنی والے ایم ایس ایم ایز بھی اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ 2014 میں 50 کروڑ روپے تک کمانے والے ایم ایس ایم ایز کو 30 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑتا تھا، آج یہ شرح 22 فیصد ہے۔ 2014 میں، کمپنیاں 30 فیصد کارپوریٹ ٹیکس ادا کرتی تھیں، آج یہ شرح 400 کروڑ روپے تک کی آمدنی والی کمپنیوں کے لیے 25 فیصد ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہ مرکزی بجٹ صرف بجٹ مختص کرنے اور ٹیکس میں کمی کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ اچھی حکمرانی کے بارے میں بھی ہے۔ جناب مودی نے یاد دلایا کہ 2014 سے پہلے ایک صحت مند معیشت کی تشکیل کے لیے بجٹ میں بڑے بڑے اعلانات کیے جاتے تھے۔ تاہم، جب ان کے نفاذ کی بات آتی تھی تو کبھی ان پر عمل نہیں کیا گیا۔ وہ بنیادی ڈھانچے کے لئے مختص شدہ پوری رقم بھی خرچ کرنے سے قاصر تھے، لیکن اعلانات کے وقت سرخیاں بنائی جاتی تھیں۔ شیئر مارکیٹ میں بھی کم اچھال آتا تھا، اور ان کی حکومتوں نے کبھی بھی منصوبوں کو وقت پر مکمل کرنے کو ترجیح نہیں دی۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ "ہم نے پچھلے 10 سالوں میں اس صورتحال کو تبدیل کیا ہے۔ آپ سب نے اس رفتار اور پیمانے کا مشاہدہ کیا ہے جس پر ہم بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹ کو مکمل کر رہے ہیں‘‘۔
موجودہ عالمی منظر نامے کی غیر یقینی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بھارت کی ترقی اور استحکام کے استثناء پر روشنی ڈالی۔ بھارت کے زرمبادلہ کے ذخائر میں زبردست نمو دیکھنے میں آئی ہے اور بھارت کم ترقی اور اعلیٰ افراط زر کے عالمی منظر نامے میں اعلیٰ ترقی اور کم افراط زر دکھا رہا ہے۔ انہوں نے وبائی امراض کے دوران بھارت کے مالی تدبر کو بھی دنیا کے لئے ایک رول ماڈل قرار دیا۔ عالمی اشیاء اور خدمات کی برآمد میں بھارت کا تعاون مسلسل بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وبائی امراض، قدرتی آفات اور جنگوں جیسی اہم عالمی رکاوٹوں کے باوجود عالمی ترقی میں بھارت کی شراکت 16 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
" ملک وکست بھارت کے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے" وزیراعظم مودی نے کہا کہ پچھلے 10 سالوں میں 25 کروڑ لوگ غربت سے باہر آئے ہیں، اور زندگی میں آسانی اور معیار زندگی کو بڑھانے کے لیے حکومت کی کوششوں پر زور دیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت صنعت 4.0 کے معیارات کو مدنظر رکھتے ہوئے ،ہنر مندی کے فروغ اور روزگار پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے مدرا یوجنا، اسٹارٹ اپ انڈیا اور اسٹینڈ اپ انڈیا جیسی مہم کی مثالیں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 8 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے نئے کاروبار شروع کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 1.40 لاکھ اسٹارٹ اپس کا گھر ہے، جس میں لاکھوں نوجوانوں کو روزگار ملتا ہے۔ اس سال کے بجٹ میں 2 لاکھ کروڑ روپے کے پی ایم پیکیج کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے 4 کروڑ سے زیادہ نوجوانوں کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے وضاحت کی، “ پی ایم پیکیج پوری طرح جامع ہے۔ یہ شروع سے آخر تک حل سے مربوط ہے۔ وزیر اعظم مودی نے پی ایم پیکیج کے پیچھے نظریہ بیان کیا اور کہا کہ اس کا مقصد بھارت کی افرادی قوت اور مصنوعات کو معیار اور قیمت کے لحاظ سے عالمی سطح پر مسابقتی بنانا ہے۔ جناب مودی نے نوجوانوں کے لیے ہنر اور نمائش کو بڑھانے کے لیے متعارف کرائی گئی انٹرن شپ اسکیم پر بھی توجہ دی، جس سے ان کے روزگار کے مواقع بڑھے، ساتھ ہی ساتھ بڑے پیمانے پر روزگار پیدا کرنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی کی۔ لہذا، وزیر اعظم نے کہا، حکومت نے ای پی ایف او تعاون میں مراعات کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا ارادہ اور عزم بالکل واضح ہے اور اس کی سمت میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ ’نیشن فرسٹ‘ کا عزم 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت کے ہدف، سیچوریشن اپروچ، زیرو ایفیکٹ- زیرو ڈیفیکٹ پر زور اور آتم نربھر بھارت یا وکست بھارت کے عہد سے ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے اسکیموں کی توسیع اور نگرانی پر توجہ اور زور پر روشنی ڈالی۔
وزیر اعظم نے بجٹ میں مینوفیکچرنگ کے پہلو کا ذکر کیا۔ انہوں نے میک ان انڈیا اور 14 شعبوں کے لیے کثیر مقصدی لاجسٹکس پارکس، پی ایل آئی کے ساتھ مختلف شعبوں میں ایف ڈی آئی کے قوانین کو آسان بنانے کا ذکر کیا۔ اس بجٹ میں ملک کے 100 اضلاع کے لیے پلگ اینڈ پلے سرمایہ کاری کے لیے تیار، سرمایہ کاری پارکس کا اعلان کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہ 100 شہر وکست بھارت کے نئے مرکز بن جائیں گے"۔ وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت موجودہ صنعتی راہداریوں کو بھی جدید بنائے گی۔
بہت چھوٹی ،چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں (ایم ایس ایم ای) کی وزارت کو بااختیار بنانے کے لیے اپنی حکومت کے وژن کا اشتراک کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ انھوں نے انھیں درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ انھیں مطلوبہ سہولیات فراہم کی ہیں۔ جناب مودی نے کہا کہ "ہم 2014 سے مسلسل کام کر رہے ہیں، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ایم ایس ایم ایز کو مطلوبہ ورکنگ کیپیٹل اور کریڈٹ ملے، ان کی مارکیٹ تک رسائی اور امکانات بہتر ہوں اور انہیں باضابطہ بنایا جائے "۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے مزید ٹیکس میں کمی اور ان کے لیے تعمیل کابوجھ کم کرنے کو یقینی بنایا ہے۔
وزیر اعظم نے بجٹ میں کچھ نکات پر زور دیا، جیسے نیوکلیئر پاور جنریشن کے لیے مختص میں اضافہ کیا گیا، زراعت کے لیے ڈیجیٹل پبلک انفرا اسٹرکچر، کسانوں کی زمینوں کو نمبر فراہم کرنے کے لیے بھو - آدھار کارڈ، خلائی معیشت کے لیے 1000 کروڑ روپے کا وینچر کیپیٹل فنڈ، اہم معدنیاتی مشن اور کان کنی کے لیے آف شور بلاکس کی آئندہ نیلامی۔ انہوں نے کہا کہ "یہ نئے اعلانات ترقی کی نئی راہیں کھولیں گے"۔
وزیراعظم نے اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں، خاص طور پر ابھرتے ہوئے شعبوں میں، کیونکہ بھارت دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کے آغاز پر ہے، انہوں نے مستقبل میں سیمی کنڈکٹر ویلیو چین میں ایک اہم کردار ادا کرنے کی ضرورت کا اظہار کیا۔ لہذا، وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کو فروغ دینے پر زور دے رہی ہے۔ انہوں نے خاص طور پر موبائل مینوفیکچرنگ انقلاب کے موجودہ دور میں الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کرنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ کس طرح بھارت ماضی میں ایک درآمد کنندہ ہونے کے بعد سے اب ایک اعلیٰ موبائل بنانے والے اور برآمد کنندہ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ وزیراعظم مودی نے گرین ہائیڈروجن اور ای گاڑیوں کی صنعتوں کو فروغ دینے کے لیے بھارت میں گرین جاب سیکٹر کے لیے ایک روڈ میپ کا بھی ذکر کیا۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اس سال کے بجٹ میں صاف توانائی کے اقدامات پر بہت زیادہ بات کی جارہی ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ آج کے دور میں، توانائی کی سکیورٹی اور توانائی کی منتقلی دونوں معیشت اور ماحولیات کے لیے یکساں طور پر اہم ہیں۔ چھوٹے نیوکلیئر ری ایکٹرز پر ہو رہے کام کا ذکر کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ اس سے نہ صرف توانائی کی رسائی کی صورت میں صنعت کو فائدہ پہنچے گا، بلکہ اس شعبے سے متعلق پوری سپلائی چین کو بھی کاروبار کے نئے مواقع حاصل ہوں گے۔ وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارت کو ابھرتے ہوئے تمام شعبوں میں ایک عالمی فریق بنانے میں کلیدی کردار ادا کریں گے، کہا کہ"ہماری صنعتوں اور صنعت کاروں نے ہمیشہ ملک کی ترقی کے لئے اپنی وابستگی کا مظاہرہ کیا ہے"۔
وزیر اعظم نے زور دیا کہ "ہماری حکومت میں سیاسی عزم کی کمی نہیں ہے۔ ہمارے لیے ملک اور اس کے شہریوں کی خواہشات سب سے اہم ہیں۔ بھارت کے پرائیویٹ سیکٹر کو وکست بھارت بنانے کا ایک مضبوط ذریعہ قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ دولت بنانے والے بھارت کی ترقی کی کہانی کا اصل محرک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی پالیسیاں، عزم، حوصلے، فیصلے اور سرمایہ کاری عالمی ترقی کی بنیاد بن رہی ہے۔ عالمی سرمایہ کاروں کے درمیان بھارت میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے نیتی آیوگ کی حالیہ میٹنگ میں ریاستی وزرائے اعلیٰ کو سرمایہ کاروں کے لیے دوستانہ چارٹر بنانے، سرمایہ کاری کی پالیسیوں میں وضاحت لانے اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے اپنی اپیل کے بارے میں بتایا۔
اس موقع پر خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن، تجارت اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل اور کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی ) کے صدر جناب سنجیو پوری بھی موجود تھے۔
تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
वो दिन दूर नहीं जब भारत दुनिया की तीसरी सबसे बड़ी इकॉनॉमिक पावर बन जाएगा। pic.twitter.com/VqHys9uUvJ
— PMO India (@PMOIndia) July 30, 2024
The speed and scale at which our government is building infrastructure is unprecedented. pic.twitter.com/ERSGc5fexg
— PMO India (@PMOIndia) July 30, 2024
India - a beacon of growth and stability. pic.twitter.com/QyUg5Oy4b5
— PMO India (@PMOIndia) July 30, 2024
Ensuring 'Ease of Living' and 'Quality of Life' for all our citizens. pic.twitter.com/M3LMQLhqWr
— PMO India (@PMOIndia) July 30, 2024
मैं इंडस्ट्री को, भारत के प्राइवेट सेक्टर को भी, विकसित भारत बनाने का एक सशक्त माध्यम मानता हूं: PM @narendramodi pic.twitter.com/asXWA2RLls
— PMO India (@PMOIndia) July 30, 2024