جناب عالی،
عالی مرتبت،
فضیلت مآب،
خواتین و حضرات،
140 کروڑ ہندوستانیوں کی طرف سے آپ سب کو میرا نمسکار!
آج سب سے پہلے میں آپ سب کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔
میرے ذریعہ اٹھائے گئے ماحولیاتی انصاف، موسمیاتی مالیات اور گرین کریڈٹ جیسے مسائل کی آپ نے مسلسل حمایت کی ہے۔
ہم سب کی کاوشوں سے یہ یقین بڑھ گیا ہے کہ عالمی فلاح کے لیے سب کے مفادات کا تحفظ ضروری ہے، سب کی شرکت ضروری ہے۔
دوستو،
آج ہندوستان نے دنیا کے سامنے ماحولیات اور معیشت کے کامل توازن کی ایک مثال قائم کی ہے۔
ہندوستان میں دنیا کی آبادی کا 17 فیصد ہونے کے باوجود، عالمی کاربن کے اخراج میں ہمارا حصہ صرف 4 فیصد سے بھی کم ہے۔
ہندوستان دنیا کی ان چند معیشتوں میں سے ایک ہے جو این ڈی سی کے اہداف کو پورا کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔
ہم گیارہ سال پہلے ہی اخراج کی شدت سے متعلق اہداف حاصل کر چکے ہیں۔
ہم نے مقررہ وقت سے 9 سال پہلے غیر فوسل ایندھن کے اہداف حاصل کر لیے ہیں۔
اور بھارت اتنے پر ہی نہیں رکا ہے۔
ہمارا ہدف 2030 تک اخراج کی شدت کو 45 فیصد تک کم کرنا ہے۔
ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم غیر فوسل ایندھن کا حصہ 50 فیصد تک بڑھائیں گے۔
اور، ہم 2070 تک خالص صفر کے ہدف کی طرف بڑھتے رہیں گے۔
دوستو،
ہندوستان نے ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل کے جذبے کے ساتھ اپنی جی-20 صدارت میں آب و ہوا کے مسئلے کو مسلسل اہمیت دی ہے۔
پائیدار مستقبل کے لیے، ہم نے مل کر گرین ڈیولپمنٹ معاہدے پر اتفاق کیا۔
ہم نے پائیدار ترقی کے لیے طرز زندگی کے اصول مرتب کیے ہیں۔
ہم نے عالمی سطح پر قابل تجدید توانائی کو تین گنا کرنے کا عہد کیا ہے۔
ہندوستان نے متبادل ایندھن کے لیے ہائیڈروجن کے شعبے کو فروغ دیا اور عالمی بایو ایندھن اتحاد کا آغاز بھی کیا۔
ہم نے مل کر یہ نتیجہ اخذ کیا کہ موسمیاتی مالیاتی وعدوں کو اربوں سے کئی کھربوں تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔
ساتھیوں،
ہندوستان نے گلاسگو میں ’جزیرے کی ریاستوں‘ کے لیے انفراسٹرکچر ریسیلینس پہل شروع کی تھی۔
ہندوستان 13 ممالک میں اس سے متعلق پروجیکٹوں کو تیزی سے آگے بڑھا رہا ہے۔
گلاسگو میں ہی میں نے آپ کے سامنے مشن لائف - طرز زندگی برائے ماحولیات کا وژن پیش کیا تھا۔
بین الاقوامی توانائی ایجنسی کی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اس نقطہ نظر سے ہم 2030 تک کاربن کے اخراج میں سالانہ 2 بلین ٹن کمی کر سکتے ہیں۔
آج میں اس فورم سے ایک اور، پرو سیارے، فعال اور مثبت اقدام کا مطالبہ کر رہا ہوں۔
یہ گرین کریڈٹ پہل ہے۔
یہ کاربن کریڈٹ کی تجارتی ذہنیت سے آگے بڑھنے اور عوامی شرکت کے ساتھ کاربن سنک بنانے کی مہم ہے۔
مجھے امید ہے کہ آپ سب اس سے ضرور جڑیں گے۔
ساتھیوں،
ہمارے پاس پچھلی صدی کی غلطیوں کو درست کرنے کے لیے زیادہ وقت نہیں ہے۔
بنی نوع انسان کے ایک چھوٹے سے طبقے نے فطرت کا اندھا دھند استحصال کیا۔
لیکن انسانیت مجموعی طور پر اس کی قیمت ادا کر رہی ہے، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ کے رہائشی۔
اس ہال میں بیٹھا ہر شخص، ہر سربراہ مملکت ایک بڑی ذمہ داری کے ساتھ یہاں آیا ہے۔
ہم سب کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہیں۔
آج پوری دنیا ہمیں دیکھ رہی ہے، اس زمین کا مستقبل ہمیں دیکھ رہا ہے۔
ہمیں کامیاب ہونا ہی ہوگا۔
ہمیں فیصلہ کن ہونا ہوگا:
ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہر ملک آب و ہوا کے ان اہداف کو پورا کرے گا جو وہ اپنے لیے طے کر رہا ہے اور جو وعدے کر رہا ہے۔
ہمیں اتحاد میں کام کرنا ہوگا:
ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم مل کر کام کریں گے، تعاون کریں گے اور ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے۔
ہمیں عالمی کاربن بجٹ میں تمام ترقی پذیر ممالک کو منصفانہ حصہ دینا ہوگا۔
ہمیں زیادہ متوازن ہونا پڑے گا:
ہمیں موافقت، تخفیف، موسمیاتی مالیات، ٹیکنالوجی اور نقصان میں توازن قائم کرکے آگے بڑھنے کا عہد کرنا ہوگا۔
ہمیں یہ طے کرنا ہوگا کہ توانائی کی منتقلی منصفانہ، جامع اور مساوی ہونی چاہیے۔
ہمیں اختراعی ہونا ہوگا:
ہمیں جدید ٹیکنالوجی کو مسلسل ترقی دینے کا عہد کرنا ہوگا۔
اپنی خود غرضی سے اوپر اٹھیں اور ٹیکنالوجی کو دوسرے ممالک میں منتقل کریں۔ صاف توانائی کی فراہمی کے سپلائی چین کو مضبوط بنائیں۔
دوستو،
ہندوستان موسمیاتی تبدیلی کے عمل کے لیے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے لیے پابند عہد ہے۔
لہذا، آج میں اس پلیٹ فارم سے 2028 میں ہندوستان میں سی او پی-33 سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے کی تجویز بھی پیش کرتا ہوں۔
مجھے امید ہے کہ آنے والے 12 دنوں میں گلوبل اسٹاک ٹیک کا جائزہ ہمیں ایک محفوظ اور روشن مستقبل کی طرف لے جائے گا۔
مجھے یقین ہے کہ یو اے ای کی میزبانی میں یہ سی او پی 28 اجلاس کامیابی کی نئی بلندیوں تک پہنچے گا۔
میں اپنے بھائی عزت مآب شیخ محمد بن زاید اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ہز ایکسی لینسی گوٹیرس کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے یہ خصوصی اعزاز عطا کیا۔
آپ سب کا بہت بہت شکریہ۔
भारत ने Ecology और Economy के उत्तम संतुलन का उदाहरण विश्व के समक्ष रखा है। pic.twitter.com/CsamjhOw8Y
— PMO India (@PMOIndia) December 1, 2023
भारत ने अपनी जी-20 प्रेज़िडेन्सी में One Earth, One Family, One Future की भावना के साथ क्लाइमेट के विषय को निरंतर महत्व दिया। pic.twitter.com/Bk2QiZjwAL
— PMO India (@PMOIndia) December 1, 2023