اترپردیش میں عالمی سرمایہ کاروں کی سربراہ کانفرنس 2023 کی چوتھی سنگ بنیاد تقریب میں پورے اترپردیش میں10 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے 14000 پروجیکٹوں کا آغاز کیا
’’اتر پردیش کی ڈبل انجن کی سرکار ریاست کے لوگوں کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے دن رات کام کر رہی ہے‘‘
’’گزشتہ 7 سال میں،یوپی میں کاروبار، ترقی اور اعتماد کا ماحول تیارکیا گیا ہے‘‘
ڈبل انجن والی سرکار نے ثابت کردیا کہ اگر تبدیلی کا حقیقی جذبہ اور ارادہ ہو تو اسے کوئی نہیں روک سکتا
’’عالمی سطح پر ہندوستان کے لیے بے مثال مثبت امکانات ہیں‘‘
’’ہم نے اترپردیش میں زندی کو آسانے بنانے اور کاروبار کرنے میں آسانی پیدار کرنے پریکساں زور دیا ہے‘‘
’’ہم اس وقت تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے،جب تک کہ سرکاری اسکیموں کےفائدے ہر شخص تک نہ پہنچ جائیں‘‘
’’اترپردیش ایک ایسی ریاست ہے، جہاں سب سے زیادہ ایکسپریس ویز اور بین الاقوامی ہوائی اڈے ہیں‘‘
’’اتر پردیش کی مٹی کے سپوت چودھری چرن سنگھ جی کی عزت افزائی کرنا ملک کے کروڑوں کسانوں کے لیے اعزاز ہے‘‘

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج اترپردیش کے لکھنؤ میں وِکست بھارت وِکست اترپردیش پروگرام سے خطاب کیا۔ انہوں نے فروری 2023 میں منعقدہ اترپردیش میں عالمی سرمایہ کاروں کی سربراہ کانفرنس 2023کی چوتھی سنگ بنیاد کی تقریب میں پورے اترپردیش میں10 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے 14000 پروجیکٹوں کا آغاز بھی کیا۔  ان پروجیکٹوں کا تعلق مینوفیکچرنگ، قابل تجدید توانائی، آئی ٹی اور آئی ٹی ای ایس،ڈبہ بند خوراک،مکانات اور رئیل سیکٹر ، مہمان نوازی اور تفریح اور تعلیم  کے علاوہ دوسرے پروجیکٹوں سے ہے۔

اس موقع پر  ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج کی تقریب وِکست اتر پردیش کی ترقی کے ذریعے وِکست بھارت کے حل کی طرف ایک قدم ہے۔ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے اتر پردیش کے 400 سے زیادہ حلقوں سے لاکھوں لوگوں کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے ان کا خیرمقدم کیا اور خوشی کا اظہار کیا کہ شہری اب ٹیکنالوجی کی مدد سے اس پروگرام میں شامل ہو سکتے ہیں، جس کا 8-7 سال پہلے تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔  اس سے قبل اتر پردیش میں جرائم کی بڑھتی ہوئی شرحوں کی نشاندہی کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ریاست میں مثبت ماحول کی وجہ سےسرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع پیدا ہونے پر ستائش کی۔ ’’آج اتر پردیش لاکھوں کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری کا مشاہدہ کر رہا ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے ریاست کی ترقی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ،کیونکہ وہ وارانسی سے رکن پارلیمنٹ بھی ہیں، لہٰذا آج کے ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ اتر پردیش کی شکل بدل دے گا اور سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ  انہوں نے نوجوانوں کو بھی مبارکباد دی۔

 

اتر پردیش میں ڈبل انجن والی سرکار کے سات سال کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس عرصے میں’ریڈ کارپٹ کلچر‘نے ’ریڈ ٹیپ کلچر‘کی جگہ لے لی ہے۔انہوں نے کہا کہ’’ پچھلے 7 سالوں میں اترپردیش میں جرائم میں کمی آئی ہے اور کاروبارکو زبردست فروغ ملا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا’’گزشتہ 7 سالوں میں اتر پردیش میں کاروبار، ترقی اور اعتماد کا ماحول پیدا ہوا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ڈبل انجن  والی سرکار کو یہ محسوس ہوا کہ تبدیلی ناگزیر ہے تو اس نے  تبدیلی کرکے اسے ثابت کیا۔ انہوں نے اس مدت کے دوران ریاست سے برآمدات دوگنا ہونے کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے بجلی کی پیداوار اور ترسیل میں ریاست کی زبردست پیش رفت کی بھی تعریف کی۔’’آج اترپردیش ایک ایسی ریاست ہے، جہاں ملک میں سب سے زیادہ ایکسپریس وے اور بین الاقوامی ہوائی اڈے ہیں۔ یہ وہ ریاست ہے، جہاں ملک کی پہلی تیز رفتار ریل چل رہی ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے ریاست میں مشرقی اور مغربی پیریفرل ایکسپریس ویز کے ایک بڑے حصے کی موجودگی کی طرف اشارہ کیا۔ ریاست میں دریائی آبی گزرگاہوں کے استعمال کو تسلیم کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے ریاست میں رابطے اور سفر میں آسانی کے بارے میں تعریف کی۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ آج کے ترقیاتی پروجیکٹوں کا صرف سرمایہ کاری کے حوالے سے جائزہ نہیں لیا جا رہا ہے، بلکہ یہ ایک بہتر مستقبل کے لیے ایک جامع وژن اور سرمایہ کاروں کے لیے امید کی کرن پیش کرتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات اور قطر کے اپنے حالیہ دورہ کا ذکر کرتے ہوئےوزیر اعظم نے پوری دنیا میں ہندوستان کے تئیں بے مثال مثبت ماحول کا ذکر کیا اور کہا کہ ہر ملک ہندوستان کی ترقی کی داستان میں یقین اور اعتماد محسوس کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’حالانکہ آج کل ملک بھر میں مودی کی گارنٹی کے بارے میں بڑے پیمانے پر بحث  ومباحثہ ہو رہا ہے، دنیا ہندوستان کو بہتر منافع کی ضمانت کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ سرمایہ کاروں کے یقین کی تصدیق کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان نے حکومتوں کے سرمایہ کاری سے دور رہنے کے رجحان کو توڑ دیا ہے، جب ملک انتخابات عنقریب ہیں۔ وزیر اعظم نے اتر پردیش میں اسی طرح کے رجحان کے ابھرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ’’دنیا بھر کے، سرمایہ کار حکومت کی پالیسیوں اور استحکام پر پورا بھروسہ کرتے ہیں۔‘‘

 

وزیراعظم نے وِکست بھارت کے لیے نئی سوچ اور سمت کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ شہریوں کی  موجودگی کو  کم سے کم رکھنے اور علاقائی عدم توازن کا پہلا طریقہ کار ملک کی ترقی کے لیے مناسب نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کو بھی اس نقطہ نظر کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑا۔ اب انہوں نے نشاندہی کی کہ ڈبل انجن والی سرکار ہر کنبے کی زندگی کو آسان بنانے میں شامل ہے، کیونکہ زندگی میں آسانی سے کاروبار کرنے میں ہی آسانی پیداہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم آواس کے تحت 4 کروڑ پکے مکانات تعمیر کیے گئے، شہری متوسط طبقے کے کنبوں کو بھی7 ہزار کروڑ روپے کی امداد فراہم کی گئی، تاکہ وہ اپنے گھر کے مالک ہونے کے خواب کو پورا کرسکیں۔ اس کے ذریعے انہوں نے بتایا کہ 25 لاکھ مستفید ہونے والے کنبوں، نیزاترپریش کے 1.5 لاکھ کنبوں نے سود میں چھوٹ حاصل کی۔ 2014 میں چھوٹ کی حد 2 لاکھ سے بڑھا کر 7 لاکھ کرنے جیسی انکم ٹیکس اصلاحات نے متوسط طبقے کی مدد کی ہے۔

حکومت کےزندگی کو آسان بنانے اور کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کے بارے میں  حکومت کےیکساں زور دینے پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ڈبل انجن والی سرکار ہر فائدہ اٹھانے والے کے لیے ہر طرح کی سہولت فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ انہوں نے وِکست بھارت سنکلپ یاترا کا بھی ذکر کیا، جس نے فائدہ اٹھانے والوں کی دہلیز تک فائدہ پہنچا کر اتر پردیش کے لاکھوں لوگوں کو فائدہ فراہم کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’مودی کی گارنٹی کا سفر تقریباً تمام گاؤں اور شہروں تک پہنچ چکا ہے۔‘‘وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ سرکاری اسکیموں کی صدفیصد عمل آوری ،سماجی انصاف کی حقیقی شکل ہے۔وزیر اعظم مودی نے کہا کہ’’یہ  ایک حقیقی سیکولرازم ہے۔وزیر اعظم مودی نے پچھلی حکومت کے دوران غلط اور بدعنوان طریقوں اور عدم مساوات کو پھیلانے کی طرف اشارہ کیا ، جس کی وجہ سے فائدہ اٹھانے والوں کو تکلیف دہ عمل سے گزرنا پڑا۔ وزیر اعظم  مودی نے مزید کہا کہ’’مودی کی گارنٹی کہ حکومت اس وقت تک آرام سے  نہیں بیٹھے گی، جب تک کہ ہر استفادہ کنندہ کو وہ نہیں مل جاتا، جس کا وہ حقدار ہے، چاہے وہ پکے گھر ہوں، بجلی کی فراہمی، گیس کنکشن یا نل کا پانی ہو۔

 

وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ’’مودی ان لوگوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، جنہیں پہلے سب نے نظرانداز کیا تھا۔‘‘ ایسے حلقوں کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے پی ایم سواندھی اسکیم کے تحت خوانچہ لگانے والوں کو 10,000 کروڑ روپے کی امداد کی مثالیں دیں۔ اترپردیش میں تقریباً22 لاکھ خوانچہ لگانے والوں نے اس کا فائدہ حاصل کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس اسکیم سے مستفید ہونے والوں نے 23,000 مالیت کی اضافی سالانہ آمدنی کا تجربہ محسوس کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پی ایم سواندھی کے 75 فیصد استفادہ کنندگان درج فہرست ذاتوں،درج فہرست قبائل، پسماندہ یا قبائلی برادریوں سے ہیں، جن میں نصف سے زیادہ تعداد خواتین کی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا’’ اس سے پہلے ان کے پاس بینکوں کی کوئی گارنٹی نہیں تھی، آج ان کے پاس مودی کی گارنٹی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ جئے پرکاش نارائن اور رام منوہر لوہیا کے خوابوں کا سماجی انصاف ہے۔

لکھ پتی دیدی اسکیم کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ڈبل انجن والی سرکار کی پالیسیاں اور فیصلے سماجی انصاف اور معیشت دونوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 10 کروڑ سے زیادہ خواتین اپنی مدد آپ گروپوں سے وابستہ ہیں اور اب تک 1 کروڑ خواتین لکھ پتی دیدی بن چکی ہیں۔ انہوں نے حکومت کے 3 کروڑ لکھ پتی دیدی بنانے کے عزم کو بھی اجاگر کیا،جس سے دیہی معیشت مضبوط ہوگی۔

وزیر اعظم نے اتر پردیش کی چھوٹی،بہت چھوٹی اور کاٹیج صنعتوں کی طاقت کا ذکر کیا اور دفاعی راہداری جیسے منصوبوں کے فوائد کے ساتھ ریاست کے ایم ایس ایم ای سیکٹر کو فراہم کی گئی توسیع اور مدد کا ذکر کیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک ضلع  ایک پروڈکٹ اسکیم کے تحت ہر ضلع کی مقامی مصنوعات کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح13,000 کروڑ روپے کی پی ایم وشوکرما اسکیم یوپی کے لاکھوں وشوکرماکنبوں کو جدید طریقوں سے جوڑے گی۔

 

وزیر اعظم نے حکومت کے تیز رفتار کام کاج پر روشنی ڈالی اور ہندوستان کے کھلونا مینوفیکچرنگ سیکٹر کو بھی اُجاگرکیا۔ انہوں نے وارانسی میں تیار ہونے والے لکڑی کے کھلونوں کو علاقہ کے رکن پارلیمنٹ کے طور پر فروغ دینے کی بھی اطلاع دی۔ جناب مودی نے ہندوستان میں کھلونوں کی درآمد پر افسوس کا اظہار کیا حالانکہ لوگ کئی نسلوں سے کھلونے بنانے میں مہارت رکھتے ہیں اور قوم کی ایک بھرپور روایت بھی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ہندوستانی کھلونوں کی مارکیٹ کو بیرونی ممالک میں تیار کردہ کھلونوں نے پیچھے چھوڑ دیا ہے، کیونکہ ہندوستانی کھلونوں کو فروغ نہیں دیا گیا اور کاریگروں کو جدید دنیا کے مطابق ڈھالنے میں مدد نہیں دی گئی۔ اس کو تبدیل کرنے کے اپنے عزم کو اُجاگر کرتے ہوئےوزیر اعظم نے ملک بھر کے کھلونا سازوں سے اپیل کی کہ وہ اس مقصد کی حمایت کریں، جس کی وجہ سے کھلونوں کی برآمد میں نمایاں اضافہ ہوا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ’’اترپردیش میں ہندوستان کا سب سے بڑا سیاحتی مرکز بننے کی صلاحیت ہے۔‘‘ ملک کا ہر فرد وارانسی اور ایودھیا جانا چاہتا ہے آج ایودھیا  لاکھوں سیاح اوردیگر لوگوں کو اپنی طرف راغب کررہا ہے۔ اس کی وجہ سے وزیر اعظم نے کہا کہ یہاں اترپردیش میں چھوٹے کاروباریوں، ایئر لائن کمپنیوں اور ہوٹل-ریسٹورنٹ مالکان کے لیے بے مثال مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم مودی نےاترپردیش کے بہتر مقامی، قومی اور بین الاقوامی کنکٹی ویٹی کے بارے میں بھی روشنی ڈالی اور وارانسی کے راستے حال ہی میں شروع کی گئی دنیا کی سب سے طویل کروز سروس کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2025 میں کمبھ میلہ بھی منعقد ہونے جا رہا ہے، جس کو ریاست کی معیشت کے لیے بہت اہم بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں یہاں سیاحت اور مہمان نوازی کے شعبے میں بڑی تعداد میں ملازمتیں پیدا ہونے والی ہیں۔

 

برقی نقل و حرکت اور سبز توانائی پر ہندوستان کی توجہ پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے اس طرح کی ٹیکنالوجی اور مینوفیکچرنگ میں ہندوستان کو ایک عالمی مرکز بنانے پر حکومت کی توجہ پر روشنی ڈالی۔وزیر اعظم نےکہا کہ’’ہماری کوشش ہے کہ ملک کا ہر گھر اور ہر کنبہ شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے والا بن جائے۔‘‘وزیراعظم  مودی نےپی ایم سوریہ گھر یا مفت بجلی اسکیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جہاں 300 یونٹ بجلی مفت دستیاب ہوگی اور شہری بھی حکومت کو فاضل بجلی فروخت کرسکیں گے۔جناب مودی نے بتایا کہ اس اسکیم کے تحت جو فی الحال ایک کروڑ خاندانوں کے لیے دستیاب ہے، 30,000 روپے سے لے کر تقریباً 80,000 روپے ہر خاندان کے بینک اکاؤنٹ میں براہ راست جمع کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہر ماہ 100یونٹ بجلی پیدا کرنے والوں کو 30 ہزار روپے کی امداد دی جائے گی،جبکہ 300 یونٹ یا اس سے زیادہ بجلی پیدا کرنے والوں کو 80 ہزار روپے کے قریب امداد ملے گی۔

وزیر اعظم مودی نے الیکٹرک گاڑیوں کے سیکٹر کی طرف حکومت کے دباؤ کو بھی اُجاگر کیا اور مینوفیکچرنگ پارٹنرز کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے ساتھ ساتھ الیکٹرک گاڑیوں کی خریداری پر ٹیکس میں چھوٹ کا بھی ذکر کیا۔’’اس کے نتیجے میں گزشتہ 10 سالوں میں تقریباً 34.5 لاکھ الیکٹرک گاڑیاں فروخت ہوئی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا’’ہم برقی بسیں تیز رفتاری سے چلا رہے ہیں۔ چاہے وہ شمسی ہو یا ای وی، اتر پردیش میں دونوں شعبوں میں اس کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔

 

چودھری چرن سنگھ کو بھارت رتن سے نوازے جانے کے حالیہ فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ’’اتر پردیش کی مٹی کے سپوت چودھری صاحب کا احترام کرنا ملک کے کروڑوں محنت کش کسانوں کے لیے ایک  اعزاز کی بات ہے۔‘‘انہوں نے ریاستی اعزازات کے حوالے سے سابقہ امتیازی سلوک کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے چھوٹے کسانوں کو چودھری چرن سنگھ کی طرف سے دیئے گئے تعاون کی تعریف کی اور کہا، ’’ہم چودھری صاحب کی تحریک سے ملک کے کسانوں کو بااختیار بنا رہے ہیں۔‘‘

وزیر اعظم نے زراعت میں نئی راہیں تلاش کرنے میں کسانوں کی مدد کرنے کے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا’’ہم اپنے ملک کی زراعت کو ایک نئے راستے پر لے جانے کے لیے کسانوں کی مدد اور حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے اتر پردیش میں گنگا کے کنارے بڑے پیمانے پر قدرتی کھیتی کے اُبھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے قدرتی کھیتی اورموٹے اناج پر توجہ دینے پر زور دیا، جس سے نہ صرف کسانوں کو فائدہ ہوتا ہے، بلکہ ہمارے مقدس دریاؤں کی پاکیزگی کو بھی برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

 

ڈبہ بند خوراک کا کاروبار کرنے والوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے ان پر زور دیا کہ وہ اپنی کوششوں میں’’زیرو ایفیکٹ، زیرو ڈیفیکٹ‘‘یعنی بالکل بھی اثر نہ ہو اور بالکل بھی نقص نہ ہو، کے منتر کو ترجیح دیں۔ انہوں نے سدھارتھ نگر کے کالا نمک چاول اور چندولی کے کالے چاول جیسی مصنوعات کی کامیابی کی داستانوں کو اجاگر کرتے ہوئے دنیا بھر میں کھانے کی میزوں پر ہندوستانی کھانے کی مصنوعات رکھنے کے مشترکہ مقصد کے لیے کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا، جو اب قابل قدر مقدار میں برآمد کیے جا رہے ہیں۔

سپر فوڈز کے طور پر موٹے اناج کے بڑھتے ہوئے رجحان کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے اس شعبے میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’موٹے اناج، جیسے سپر فوڈز میں سرمایہ کاری کا یہی مناسب وقت ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے کسانوں کے ساتھ شراکت داری قائم کرنے کے لیے تاجروں کی حوصلہ افزائی کی، کاشتکاری کرنے والوں  تنظیموں ( ایف پی اوز)اورامداد باہمی کی سوسائٹیوں کے ذریعے چھوٹے پیمانے کے کسانوں کو بااختیار بنانے میں حکومت کی کوششوں پر زور دیا، جو باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داری کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے سرمایہ کاروں کو بتایا کہ’’کسانوں کو فائدہ اور زراعت آپ کے کاروبار کے لیے بھی اچھی ہے۔‘‘

 

ہندوستان کی دیہی معیشت اور زراعت پر مبنی معیشت کو چلانے میں اتر پردیش کے اہم کردارکے بارے میں روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے سبھی فریقوں سے اس موقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی اپیل کی۔ انہوں نے اتر پردیش کے لوگوں کی صلاحیتوں اور ریاست اور ملک کی ترقی کی بنیاد رکھنے میں ڈبل انجن والی سرکار کی کوششوں پر اعتماد کا اظہار کیا۔

اس موقع پر اتر پردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ، مرکزی وزیر دفاع جناب راجناتھ سنگھ اور اتر پردیش حکومت کے وزراء بھی موجود تھے۔ پروگرام میں تقریباً 5000 شرکاء نے شرکت کی، جن میں قابل ذکر صنعت کار، اعلیٰ عالمی اور ہندوستانی کمپنیوں کے نمائندے، سفراء اور ہائی کمشنر ز کے علاوہ دیگر معزز مہمان بھی شامل تھے۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet

Media Coverage

Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM’s address at Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India
December 23, 2024
It is a moment of pride that His Holiness Pope Francis has made His Eminence George Koovakad a Cardinal of the Holy Roman Catholic Church: PM
No matter where they are or what crisis they face, today's India sees it as its duty to bring its citizens to safety: PM
India prioritizes both national interest and human interest in its foreign policy: PM
Our youth have given us the confidence that the dream of a Viksit Bharat will surely be fulfilled: PM
Each one of us has an important role to play in the nation's future: PM

Respected Dignitaries…!

आप सभी को, सभी देशवासियों को और विशेषकर दुनिया भर में उपस्थित ईसाई समुदाय को क्रिसमस की बहुत-बहुत शुभकामनाएं, ‘Merry Christmas’ !!!

अभी तीन-चार दिन पहले मैं अपने साथी भारत सरकार में मंत्री जॉर्ज कुरियन जी के यहां क्रिसमस सेलीब्रेशन में गया था। अब आज आपके बीच उपस्थित होने का आनंद मिल रहा है। Catholic Bishops Conference of India- CBCI का ये आयोजन क्रिसमस की खुशियों में आप सबके साथ जुड़ने का ये अवसर, ये दिन हम सबके लिए यादगार रहने वाला है। ये अवसर इसलिए भी खास है, क्योंकि इसी वर्ष CBCI की स्थापना के 80 वर्ष पूरे हो रहे हैं। मैं इस अवसर पर CBCI और उससे जुड़े सभी लोगों को बहुत-बहुत बधाई देता हूँ।

साथियों,

पिछली बार आप सभी के साथ मुझे प्रधानमंत्री निवास पर क्रिसमस मनाने का अवसर मिला था। अब आज हम सभी CBCI के परिसर में इकट्ठा हुए हैं। मैं पहले भी ईस्टर के दौरान यहाँ Sacred Heart Cathedral Church आ चुका हूं। ये मेरा सौभाग्य है कि मुझे आप सबसे इतना अपनापन मिला है। इतना ही स्नेह मुझे His Holiness Pope Francis से भी मिलता है। इसी साल इटली में G7 समिट के दौरान मुझे His Holiness Pope Francis से मिलने का अवसर मिला था। पिछले 3 वर्षों में ये हमारी दूसरी मुलाकात थी। मैंने उन्हें भारत आने का निमंत्रण भी दिया है। इसी तरह, सितंबर में न्यूयॉर्क दौरे पर कार्डिनल पीट्रो पैरोलिन से भी मेरी मुलाकात हुई थी। ये आध्यात्मिक मुलाक़ात, ये spiritual talks, इनसे जो ऊर्जा मिलती है, वो सेवा के हमारे संकल्प को और मजबूत बनाती है।

साथियों,

अभी मुझे His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड से मिलने का और उन्हें सम्मानित करने का अवसर मिला है। कुछ ही हफ्ते पहले, His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को His Holiness Pope Francis ने कार्डिनल की उपाधि से सम्मानित किया है। इस आयोजन में भारत सरकार ने केंद्रीय मंत्री जॉर्ज कुरियन के नेतृत्व में आधिकारिक रूप से एक हाई लेवल डेलिगेशन भी वहां भेजा था। जब भारत का कोई बेटा सफलता की इस ऊंचाई पर पहुंचता है, तो पूरे देश को गर्व होना स्वभाविक है। मैं Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को फिर एक बार बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

साथियों,

आज आपके बीच आया हूं तो कितना कुछ याद आ रहा है। मेरे लिए वो बहुत संतोष के क्षण थे, जब हम एक दशक पहले फादर एलेक्सिस प्रेम कुमार को युद्ध-ग्रस्त अफगानिस्तान से सुरक्षित बचाकर वापस लाए थे। वो 8 महीने तक वहां बड़ी विपत्ति में फंसे हुए थे, बंधक बने हुए थे। हमारी सरकार ने उन्हें वहां से निकालने के लिए हर संभव प्रयास किया। अफ़ग़ानिस्तान के उन हालातों में ये कितना मुश्किल रहा होगा, आप अंदाजा लगा सकते हैं। लेकिन, हमें इसमें सफलता मिली। उस समय मैंने उनसे और उनके परिवार के सदस्यों से बात भी की थी। उनकी बातचीत को, उनकी उस खुशी को मैं कभी भूल नहीं सकता। इसी तरह, हमारे फादर टॉम यमन में बंधक बना दिए गए थे। हमारी सरकार ने वहाँ भी पूरी ताकत लगाई, और हम उन्हें वापस घर लेकर आए। मैंने उन्हें भी अपने घर पर आमंत्रित किया था। जब गल्फ देशों में हमारी नर्स बहनें संकट से घिर गई थीं, तो भी पूरा देश उनकी चिंता कर रहा था। उन्हें भी घर वापस लाने का हमारा अथक प्रयास रंग लाया। हमारे लिए ये प्रयास केवल diplomatic missions नहीं थे। ये हमारे लिए एक इमोशनल कमिटमेंट था, ये अपने परिवार के किसी सदस्य को बचाकर लाने का मिशन था। भारत की संतान, दुनिया में कहीं भी हो, किसी भी विपत्ति में हो, आज का भारत, उन्हें हर संकट से बचाकर लाता है, इसे अपना कर्तव्य समझता है।

साथियों,

भारत अपनी विदेश नीति में भी National-interest के साथ-साथ Human-interest को प्राथमिकता देता है। कोरोना के समय पूरी दुनिया ने इसे देखा भी, और महसूस भी किया। कोरोना जैसी इतनी बड़ी pandemic आई, दुनिया के कई देश, जो human rights और मानवता की बड़ी-बड़ी बातें करते हैं, जो इन बातों को diplomatic weapon के रूप में इस्तेमाल करते हैं, जरूरत पड़ने पर वो गरीब और छोटे देशों की मदद से पीछे हट गए। उस समय उन्होंने केवल अपने हितों की चिंता की। लेकिन, भारत ने परमार्थ भाव से अपने सामर्थ्य से भी आगे जाकर कितने ही देशों की मदद की। हमने दुनिया के 150 से ज्यादा देशों में दवाइयाँ पहुंचाईं, कई देशों को वैक्सीन भेजी। इसका पूरी दुनिया पर एक बहुत सकारात्मक असर भी पड़ा। अभी हाल ही में, मैं गयाना दौरे पर गया था, कल मैं कुवैत में था। वहां ज्यादातर लोग भारत की बहुत प्रशंसा कर रहे थे। भारत ने वैक्सीन देकर उनकी मदद की थी, और वो इसका बहुत आभार जता रहे थे। भारत के लिए ऐसी भावना रखने वाला गयाना अकेला देश नहीं है। कई island nations, Pacific nations, Caribbean nations भारत की प्रशंसा करते हैं। भारत की ये भावना, मानवता के लिए हमारा ये समर्पण, ये ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच ही 21वीं सदी की दुनिया को नई ऊंचाई पर ले जाएगी।

Friends,

The teachings of Lord Christ celebrate love, harmony and brotherhood. It is important that we all work to make this spirit stronger. But, it pains my heart when there are attempts to spread violence and cause disruption in society. Just a few days ago, we saw what happened at a Christmas Market in Germany. During Easter in 2019, Churches in Sri Lanka were attacked. I went to Colombo to pay homage to those we lost in the Bombings. It is important to come together and fight such challenges.

Friends,

This Christmas is even more special as you begin the Jubilee Year, which you all know holds special significance. I wish all of you the very best for the various initiatives for the Jubilee Year. This time, for the Jubilee Year, you have picked a theme which revolves around hope. The Holy Bible sees hope as a source of strength and peace. It says: "There is surely a future hope for you, and your hope will not be cut off." We are also guided by hope and positivity. Hope for humanity, Hope for a better world and Hope for peace, progress and prosperity.

साथियों,

बीते 10 साल में हमारे देश में 25 करोड़ लोगों ने गरीबी को परास्त किया है। ये इसलिए हुआ क्योंकि गरीबों में एक उम्मीद जगी, की हां, गरीबी से जंग जीती जा सकती है। बीते 10 साल में भारत 10वें नंबर की इकोनॉमी से 5वें नंबर की इकोनॉमी बन गया। ये इसलिए हुआ क्योंकि हमने खुद पर भरोसा किया, हमने उम्मीद नहीं हारी और इस लक्ष्य को प्राप्त करके दिखाया। भारत की 10 साल की विकास यात्रा ने हमें आने वाले साल और हमारे भविष्य के लिए नई Hope दी है, ढेर सारी नई उम्मीदें दी हैं। 10 साल में हमारे यूथ को वो opportunities मिली हैं, जिनके कारण उनके लिए सफलता का नया रास्ता खुला है। Start-ups से लेकर science तक, sports से entrepreneurship तक आत्मविश्वास से भरे हमारे नौजवान देश को प्रगति के नए रास्ते पर ले जा रहे हैं। हमारे नौजवानों ने हमें ये Confidence दिया है, य़े Hope दी है कि विकसित भारत का सपना पूरा होकर रहेगा। बीते दस सालों में, देश की महिलाओं ने Empowerment की नई गाथाएं लिखी हैं। Entrepreneurship से drones तक, एरो-प्लेन उड़ाने से लेकर Armed Forces की जिम्मेदारियों तक, ऐसा कोई क्षेत्र नहीं, जहां महिलाओं ने अपना परचम ना लहराया हो। दुनिया का कोई भी देश, महिलाओं की तरक्की के बिना आगे नहीं बढ़ सकता। और इसलिए, आज जब हमारी श्रमशक्ति में, Labour Force में, वर्किंग प्रोफेशनल्स में Women Participation बढ़ रहा है, तो इससे भी हमें हमारे भविष्य को लेकर बहुत उम्मीदें मिलती हैं, नई Hope जगती है।

बीते 10 सालों में देश बहुत सारे unexplored या under-explored sectors में आगे बढ़ा है। Mobile Manufacturing हो या semiconductor manufacturing हो, भारत तेजी से पूरे Manufacturing Landscape में अपनी जगह बना रहा है। चाहे टेक्लोलॉजी हो, या फिनटेक हो भारत ना सिर्फ इनसे गरीब को नई शक्ति दे रहा है, बल्कि खुद को दुनिया के Tech Hub के रूप में स्थापित भी कर रहा है। हमारा Infrastructure Building Pace भी अभूतपूर्व है। हम ना सिर्फ हजारों किलोमीटर एक्सप्रेसवे बना रहे हैं, बल्कि अपने गांवों को भी ग्रामीण सड़कों से जोड़ रहे हैं। अच्छे ट्रांसपोर्टेशन के लिए सैकड़ों किलोमीटर के मेट्रो रूट्स बन रहे हैं। भारत की ये सारी उपलब्धियां हमें ये Hope और Optimism देती हैं कि भारत अपने लक्ष्यों को बहुत तेजी से पूरा कर सकता है। और सिर्फ हम ही अपनी उपलब्धियों में इस आशा और विश्वास को नहीं देख रहे हैं, पूरा विश्व भी भारत को इसी Hope और Optimism के साथ देख रहा है।

साथियों,

बाइबल कहती है- Carry each other’s burdens. यानी, हम एक दूसरे की चिंता करें, एक दूसरे के कल्याण की भावना रखें। इसी सोच के साथ हमारे संस्थान और संगठन, समाज सेवा में एक बहुत बड़ी भूमिका निभाते हैं। शिक्षा के क्षेत्र में नए स्कूलों की स्थापना हो, हर वर्ग, हर समाज को शिक्षा के जरिए आगे बढ़ाने के प्रयास हों, स्वास्थ्य के क्षेत्र में सामान्य मानवी की सेवा के संकल्प हों, हम सब इन्हें अपनी ज़िम्मेदारी मानते हैं।

साथियों,

Jesus Christ ने दुनिया को करुणा और निस्वार्थ सेवा का रास्ता दिखाया है। हम क्रिसमस को सेलिब्रेट करते हैं और जीसस को याद करते हैं, ताकि हम इन मूल्यों को अपने जीवन में उतार सकें, अपने कर्तव्यों को हमेशा प्राथमिकता दें। मैं मानता हूँ, ये हमारी व्यक्तिगत ज़िम्मेदारी भी है, सामाजिक दायित्व भी है, और as a nation भी हमारी duty है। आज देश इसी भावना को, ‘सबका साथ, सबका विकास और सबका प्रयास’ के संकल्प के रूप में आगे बढ़ा रहा है। ऐसे कितने ही विषय थे, जिनके बारे में पहले कभी नहीं सोचा गया, लेकिन वो मानवीय दृष्टिकोण से सबसे ज्यादा जरूरी थे। हमने उन्हें हमारी प्राथमिकता बनाया। हमने सरकार को नियमों और औपचारिकताओं से बाहर निकाला। हमने संवेदनशीलता को एक पैरामीटर के रूप में सेट किया। हर गरीब को पक्का घर मिले, हर गाँव में बिजली पहुंचे, लोगों के जीवन से अंधेरा दूर हो, लोगों को पीने के लिए साफ पानी मिले, पैसे के अभाव में कोई इलाज से वंचित न रहे, हमने एक ऐसी संवेदनशील व्यवस्था बनाई जो इस तरह की सर्विस की, इस तरह की गवर्नेंस की गारंटी दे सके।

आप कल्पना कर सकते हैं, जब एक गरीब परिवार को ये गारंटी मिलती हैं तो उसके ऊपर से कितनी बड़ी चिंता का बोझ उतरता है। पीएम आवास योजना का घर जब परिवार की महिला के नाम पर बनाया जाता है, तो उससे महिलाओं को कितनी ताकत मिलती है। हमने तो महिलाओं के सशक्तिकरण के लिए नारीशक्ति वंदन अधिनियम लाकर संसद में भी उनकी ज्यादा भागीदारी सुनिश्चित की है। इसी तरह, आपने देखा होगा, पहले हमारे यहाँ दिव्यांग समाज को कैसी कठिनाइयों का सामना करना पड़ता था। उन्हें ऐसे नाम से बुलाया जाता था, जो हर तरह से मानवीय गरिमा के खिलाफ था। ये एक समाज के रूप में हमारे लिए अफसोस की बात थी। हमारी सरकार ने उस गलती को सुधारा। हमने उन्हें दिव्यांग, ये पहचान देकर के सम्मान का भाव प्रकट किया। आज देश पब्लिक इंफ्रास्ट्रक्चर से लेकर रोजगार तक हर क्षेत्र में दिव्यांगों को प्राथमिकता दे रहा है।

साथियों,

सरकार में संवेदनशीलता देश के आर्थिक विकास के लिए भी उतनी ही जरूरी होती है। जैसे कि, हमारे देश में करीब 3 करोड़ fishermen हैं और fish farmers हैं। लेकिन, इन करोड़ों लोगों के बारे में पहले कभी उस तरह से नहीं सोचा गया। हमने fisheries के लिए अलग से ministry बनाई। मछलीपालकों को किसान क्रेडिट कार्ड जैसी सुविधाएं देना शुरू किया। हमने मत्स्य सम्पदा योजना शुरू की। समंदर में मछलीपालकों की सुरक्षा के लिए कई आधुनिक प्रयास किए गए। इन प्रयासों से करोड़ों लोगों का जीवन भी बदला, और देश की अर्थव्यवस्था को भी बल मिला।

Friends,

From the ramparts of the Red Fort, I had spoken of Sabka Prayas. It means collective effort. Each one of us has an important role to play in the nation’s future. When people come together, we can do wonders. Today, socially conscious Indians are powering many mass movements. Swachh Bharat helped build a cleaner India. It also impacted health outcomes of women and children. Millets or Shree Anna grown by our farmers are being welcomed across our country and the world. People are becoming Vocal for Local, encouraging artisans and industries. एक पेड़ माँ के नाम, meaning ‘A Tree for Mother’ has also become popular among the people. This celebrates Mother Nature as well as our Mother. Many people from the Christian community are also active in these initiatives. I congratulate our youth, including those from the Christian community, for taking the lead in such initiatives. Such collective efforts are important to fulfil the goal of building a Developed India.

साथियों,

मुझे विश्वास है, हम सबके सामूहिक प्रयास हमारे देश को आगे बढ़ाएँगे। विकसित भारत, हम सभी का लक्ष्य है और हमें इसे मिलकर पाना है। ये आने वाली पीढ़ियों के प्रति हमारा दायित्व है कि हम उन्हें एक उज्ज्वल भारत देकर जाएं। मैं एक बार फिर आप सभी को क्रिसमस और जुबली ईयर की बहुत-बहुत बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

बहुत-बहुत धन्यवाद।