وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج امداد باہمی کے عالمی دن کے موقع پر نئی دہلی کے پرگتی میدان میں 17ویں انڈین کوآپریٹو کانگریس سے خطاب کیا۔ 17ویں انڈین کوآپریٹو کانگریس کا بنیادی موضوع ’امرت کال: متحرک ہندوستان کے لیے امداد باہمی کے ذریعے خوشحالی‘ ہے۔ جناب مودی نے کوآپریٹو مارکیٹنگ، کوآپریٹو ایکسٹینشن اور ایڈوائزری سروس پورٹل کے لیے ای-کامرس ویب سائٹ کے ای-پورٹل لانچ کیے۔
موجود عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس موقع پر سبھی کو مبارکباد دی اور کہا کہ ملک ’وکست اور آتم نربھر بھارت‘ کے ہدف کی سمت میں گامزن ہے۔ انہوں نے ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ’سب کا پریاس‘ کی ضرورت کو دہرایا، جہاں تعاون کا جذبہ سبھی کی کوشش کا پیغام بنتا ہے۔ وزیر اعظم نے ہندوستان کو دنیا کا سرکردہ دودھ پیدا کرنے والا ملک بنانے میں ڈیری کوآپریٹو سوسائٹیز کے تعاون اور ہندوستان کو دنیا کے سرکردہ چینی پیدا کرنے والے ممالک میں سے ایک اہم ملک بنانے میں کوآپریٹو سوسائٹیز کے کردار کا ذکر کیا۔ انہوں نے نمایاں کیا کہ ملک کے کئی حصوں میں کوآپریٹو سوسائٹیز چھوٹے کسانوں کے لیے ایک بڑا سپورٹ سسٹم بن گئی ہیں۔ وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ ڈیری شعبے میں خواتین کا تعاون تقریباً 60 فیصد ہے۔ اس لیے حکومت نے ترقی یافتہ ہندوستان کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے کوآپریٹو سیکٹر کو مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس لیے پہلی بار ایک الگ وزارت بنائی گئی تھی اور کوآپریٹو سوسائٹیز کے لیے بجٹ کی تقسیم کی گئی۔ اس کے نتیجے میں کوآپریٹو سوسائٹیز کو کارپوریٹ سیکٹر کی ہی طرح ایک پلیٹ فارم پر پیش کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کوآپریٹو سوسائٹیز کو مضبوط کرنے کے طریقوں کی بھی جانکاری دی اور ٹیکس کی شرحوں میں کمی کا ذکر کیا۔ انہوں نے کوآپریٹو بینکوں کو مضبوط کرنے کے طریقوں کے بارے میں بھی جانکاری دی اور ان کی نئی شاخیں کھولنے اور آپ کے گھروں تک کوآپریٹو بینکنگ خدمات (ڈور اسٹیپ بینکنگ) کو پہنچانے کی مثال دی۔
اس پروگرام سے بڑی تعداد میں جڑے کسانوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گزشتہ 9 برسوں میں کسانوں کی فلاح کے لیے اٹھائے گئے اقدام کی جانکاری دی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کسان بچولیوں کے چنگل میں پھنسے تھے، اب کروڑوں کسانوں کو سیدھے ان کے اکاؤنٹ میں کسان سمان ندھی مل رہی ہے۔ پچھلے 4 برسوں میں شفاف طریقے سے اس اسکیم کے تحت 2.5 لاکھ کروڑ روپے ٹرانسفر کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سال 2014 سے پہلے کے 5 برسوں کے کل زرعی بجٹ پر غور کریں تو یہ رقم 90 ہزار کروڑ روپے سے کم تھی۔ اس کے مقابلے 2.5 لاکھ کروڑ روپے ایک بڑی رقم ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ان پانچ برسوں کے کل زرعی بجٹ کا تین گنا سے زیادہ صرف ایک اسکیم پر خرچ کیا گیا تھا۔
وزیر اعظم نے اس بات کو یقینی بنانے کے طریقوں پر بھی تفصیل سے جانکاری دی کہ کسانوں پر کھادوں کی بڑھتی عالمی قیمتوں کا بوجھ نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ’’آج ایک کسان یوریا کی ایک بوری کے لیے تقریباً 270 روپے ادا کرتا ہے، جب کہ بنگلہ دیش میں اسی بیگ کی قیمت 720 روپے، پاکستان میں 800 روپے، چین میں 2100 روپے اور امریکہ میں 3000 روپے ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ ثابت کرتا ہے کہ کسانوں کے لیے یہ سہولت کی گارنٹی کس طرح فراہم کی گئی ہے اور کسانوں کی زندگی بدلنے کے لیے بڑی کوششوں کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ گزشتہ 9 برسوں میں صرف کھاد سبسڈی پر 10 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے گئے ہیں۔
کسانوں کو ان کی پیداوار کی صحیح قیمت دلانے کی سمت میں حکومت کی سنجیدگی کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ حکومت نے کسانوں کی پیداوار کو بڑھی ہوئی ایم ایس پی پر خریدا اور گزشتہ 9 برسوں میں 15 لاکھ کروڑ سے زیادہ کی رقم ان کی پیداوار کے بدلے کسانوں کو دی۔ جناب مودی نے کہا کہ ’’سرکار ہر سال زراعت اور کسانوں پر اوسطاً 6.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ ملک کے ہر کسان کو ہر سال اس قسم یا کسی دوسری شکل میں تقریباً 50 ہزار روپے ملیں۔
حکومت کے کسانوں کی فلاح کے نقطہ نظر پر اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے جناب مودی نے 3 لاکھ 70 ہزار کروڑ روپے کے حالیہ پیکیج اور گنا کسانوں کے لیے 315 روپے فی کوئنٹل کی مناسب اور منافع بخش قیمت کے بارے میں جانکاری دی۔ اس کا سیدھا فائدہ 5 لاکھ گنا کسانوں اور چینی ملوں میں کام کرنے والے لوگوں کو ملے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ امرت کال کے دوران گاؤوں اور کسانوں کی ترقی میں کوآپریٹو سیکٹر کے رول کو وسعت دی جانے والی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا، ’’حکومت اور کوآپریٹو مل کر ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب کو دوہری طاقت فراہم کریں گے۔‘‘ جناب مودی نے بتایا کہ ڈیجیٹل انڈیا مہم کے ذریعے حکومت نے شفافیت بڑھائی اور مستفیدین کے لیے فائدے کو یقینی بنایا۔ انہوں نے کہا، ’’آج غریب سے غریب آدمی یہ مانتا ہے کہ اعلیٰ سطح پر بدعنوانی اور اقربا پروری ختم ہو گئی ہے۔ یہ اہم ہے کہ آج ہمارے کسان اور مویشی پرور روزمرہ کی زندگی میں اسے محسوس کریں۔ یہ ضروری ہے کہ کوآپریٹو سیکٹر شفافیت اور بدعنوانی سے پاک گورننس کا ایک ماڈل بنیں۔ اس کے لیے کوآپریٹو سیکٹر میں ڈیجیٹل سسٹم کو فروغ دیا جانا چاہیے۔‘‘
وزیر اعظم نے کوآپریٹو سوسائٹیز اور بینکوں سے ڈیجیٹل لین دین کے معاملے میں سب سے آگے رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا، ’’ہندوستان اپنے ڈیجیٹل لین دین کے لیے دنیا میں جانا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس سے بازار میں شفافیت اور صلاحیت بڑھے گی اور مقابلہ آرائی بھی ممکن ہوگی۔
اس بات کو نمایاں کرتے ہوئے کہ ابتدائی سطح پر اہم کوآپریٹو سوسائٹیز اور ابتدائی زرعی قرض دینی والی سوسائٹیز (پیکس) شفافیت کا ماڈل بنیں گی وزیر اعظم نے بتایا کہ 60 ہزار سے زیادہ پیکس کا کمپیوٹرائزیشن پہلے ہی ہو چکا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کوآپریٹو سوسائٹیز کو ان کے لیے دستیاب ٹیکنالوجی کا پورا استعمال کرنا چاہیے اور کہا کہ کوآپریٹو سوسائٹیز کے ذریعے کور بینکنگ اور ڈیجیٹل لین دین کی منظوری سے ملک کو بہت فائدہ ہوگا۔
لگاتار بڑھتی برآمدات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ کوآپریٹوز کو بھی اس سلسلے میں تعاون فراہم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ سے متعلق کوآپریٹوز کو خاص طور پر فروغ دینے کے پیچھے یہی وجہ ہے۔ ان کے ٹیکس کا بوجھ کم کیا گیا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر اچھی برآمدات سے متعلق کارکردگی کے لیے ڈیری سیکٹر کا ذکر کیا اور ہمارے گاؤوں کی صلاحیت کا پوری طرح سے استعمال کرنے کے عزم کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس عزم کی ایک مثال کے طور پر شری انّ (موٹے اناج) کے لیے ایک نئے محرک کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں امریکہ میں وائٹ ہاؤس میں منعقد ریاستی عشائیہ میں شری انّ کے بارے میں اہمیت کے ساتھ بات کی گئی۔ انہوں نے کوآپریٹوز سے اپیل کی کہ وہ ہندوستانی موٹے اناج کو عالمی بازار تک لے جائیں۔
وزیر اعظم نے گنا کسانوں کی چنوتیوں – خاص طور پر منافع بخش قیمت اور وقت پر ادائیگی نہیں ملنے – جیسی چنوتیوں کے سلسلے میں اٹھائے گئے قدم کے بارے میں تفصیل سے جانکاری دی۔ چینی ملوں کو کسانوں کا بقایا چکانے کےلیے 20 ہزار کروڑ روپے کا پیکیج دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پٹرول میں ایتھنال کے امتزاج کو ترجیح دی گئی اور گزشتہ 9 برسوں میں چینی ملوں سے 70 ہزار کروڑ روپے کا ایتھنال خریدا گیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اونچی گنا قیمتوں پر ٹیکسوں کو بھی ختم کر دیا گیا۔ ٹیکس سے متعلق اصلاحات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے پرانے بقایا کے نمٹارہ کے لیے اس بجٹ میں کوآپریٹو چینی ملوں کو دس ہزار کروڑ روپے کی مدد دینےکی جانکاری دی۔ یہ سبھی کوششیں اس شعبے میں دائمی تبدیلی لا رہی ہیں اور اسے مضبوط بنا رہی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ غذائی تحفظ گیہوں اور چاول تک ہی محدود نہیں ہے اور اس حقیقت کی جانب توجہ مبذول کرائی کہ ہندوستان خوردنی تیل، دال، مچھلی کے چارے اور پروسیسڈ فوڈ وغیرہ کی درآمدات پر تقریباً 2 سے 2.5 لاکھ کروڑ روپے خرچ کرتا ہے۔ انہوں نے کسانوں اور کوآپریٹوز سے اس سمت میں کام کرنے اور خوردنی تیل کی پیداوار میں ملک کو خود کفیل بنانے کی اپیل کی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ حکومت نے مشن موڈ میں کام کیا ہے اور مشن پام آئل اور تلہن کی پیداوار بڑھانے کی سمت میں پہل کی مثال دی۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ جب کوآپریٹوز سرکار کے ساتھ ہاتھ ملائیں گی اور اس سمت میں کام کریں گی تب ملک خوردنی تیل کی پیداوار میں خود کفیل بن سکتا ہے۔ جناب مودی نے مشورہ دیا کہ کوآپریٹوز کسانوں کو شجر کاری ٹیکنالوجی اور آلات کی خرید سے متعلق تمام قسم کی خدمات اور معلومات فراہم کر سکتی ہیں۔
وزیر اعظم نے متسیہ سمپدا یوجنا کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ ایک آبی ذخیرہ کے پاس رہنے والے دیہی باشندوں اور کسانوں کے لیے اضافی آمدنی کا ذریعہ بن گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ماہی پروری کے شعبے میں 25 ہزار سے زیادہ کوآپریٹوز کام کر رہی ہیں جہاں فش پروسیسنگ، مچھلی سکھانے، فش کیورنگ، فش اسٹوریج، فش کیننگ، اور فش ٹرانسپورٹ جیسی صنعتوں کو مضبوط بنایا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ 9 برسوں میں ان لینڈ ماہی پروری بھی دو گنا ہو گئی ہے اور کوآپریٹو سیکٹر کو اس مہم میں تعاون دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب مودی نے اس با ت پر روشنی ڈالی کہ ماہی پروری جیسے کئی نئے شعبوں میں ابتدائی زرعی قرض دینے والی کوآپریٹوز (پیکس) کے رول کی توسیع ہو رہی ہے اور حکومت ملک بھر میں 2 لاکھ نئی کثیر المقاصد سوسائٹیز بنانے کے ہدف پر کام کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی کوآپریٹوز کی طاقت ان گاؤوں اور پنچاتیوں تک بھی پہنچے گی جہاں یہ سسٹم کام نہیں کر رہا ہے۔
گزشتہ کچھ برسوں میں کسان پیداواری تنظیموں (ایف پی او) پر خصوصی توجہ دیے جانے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ 10 ہزار نئے ایف پی او بنانے پر کام چل رہا ہے اور 5 ہزار پہلے ہی بنائے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’یہ ایف پی او چھوٹے کسانوں کو بڑی طاقت اور صلاحیت فراہم کرنے جا رہے ہیں۔ یہ چھوٹے کسانوں کو بازار میں بڑی طاقت بنانے کے ذرائع ہیں۔ بیج سے لے کر بازار تک، کیسے چھوٹا کسان ہر نظام کو اپنے حق میں کھڑا کر سکتا ہے، کیسے بازار کی طاقت کو چنوتی دے سکتا ہے- یہ اسی کی مہم ہے۔ ‘‘ جناب مودی نے کہا کہ حکومت نے پی اے سی کے توسط سے ایف پی او بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے، جس سے اس شعبے میں بے شمار امکانات کے دروازے کھلتے ہیں۔
وزیراعظم نے شہد کی پیداوار، نامیاتی غذائی اشیاء، شمسی پینل اور مٹی کی جانچ جیسے کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے دیگر طریقوں کا بھی ذکر کیا اور کوآپریٹو سیکٹر سے مدد کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے کیمیکل سے پاک کھیتی کے سلسلے میں حال ہی میں پی ایم- پرنام اسکیم کا ذکر کیا، جس کا مقصد کیمیکل سے پاک کھیتی کی تشہیر کرنا اور متبادل کھادوں کے استعمال کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس کے لیے بھی کوآپریٹوز کی مدد کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے کوآپریٹوز سے اپیل کی کہ وہ ہر ضلع میں پانچ گاؤوں کو گود لیں، تاکہ کھیتی میں کیمیکل کا استعمال نہ ہو۔
وزیر اعظم نے گوبردھن اسکیم کا ذکر کیا۔ یہ ایک ایسی اسکیم ہے جہاں ’کچرے کو دولت میں بدلنے‘ کے لیے پورے ملک میں کام کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ایسے پلانٹس کا ایک وسیع نیٹ ورک تیار کر رہی ہے جو گوبر اور کچرے کو بجلی اور نامیاتی کھادوں میں بدل دیتے ہیں۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ کئی کمپنیوں نے اب تک ملک میں 50 سے زیادہ بائیو گیس پلانٹ بنائے ہیں اور کوآپریٹوز سے آگے آنے اور گوبردھن پلانٹوں کی مدد کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے نہ صرف مویشی پروروں کو فائدہ ہوگا، بلکہ ان جانوروں کو بھی فائدہ ہوگا جنہیں سڑکوں پر چھوڑ دیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نے ڈیری اور مویشی پروری کے شعبوں میں کیے گئے جامع کاموں کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی۔ انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں مویشی پرور کوآپریٹو تحریک سے جڑے ہیں۔ کھر پکا منہ پکا مرض کی مثال دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ طویل عرصے سے مویشیوں کے لیے بہت پریشانی کا سبب رہا ہے، جب کہ مویشی پروروں کو ہر سال ہزاروں کروڑ روپے کا بھاری نقصان بھی ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے پہلی بار پورے ملک میں مفت ٹیکہ کاری مہم شروع کی ہے، جہاں 24 کروڑ مویشیوں کی ٹیکہ کاری کی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایف ایم ڈی کو ابھی تک پوری طرح ختم نہیں کیا جا سکا ہے۔ انہوں نے کوآپریٹوز سے اس کے لیے آگے آنے کی اپیل کی۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ ڈیری سیکٹر میں مویشی پرور اکیلے اسٹیک ہولڈر نہیں ہیں، بلکہ ہمارے مویشی بھی اتنے ہی اسٹیک ہولڈر ہیں۔
وزیر اعظم نے کوآپریٹوز سے حکومت کے ذریعے شروع کیے گئے مختلف مشنوں کو پورا کرنے میں تعاون فراہم کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے امرت سروور، پانی کے تحفظ، ہر بوند زیادہ فصل، مائیکرو آبپاشی وغیرہ مشنوں میں حصہ داری کی اپیل کی۔
وزیر اعظم نے اسٹوریج کے موضوع پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹوریج سہولیات کی کمی نے بہت لمبے عرصے تک غذائی تحفظ کے لیے ایک بڑی چنوتی پیدا کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسانوں کے ذریعے پیدا کیے جانے والے اناج کا 50 فیصد سے بھی کم ذخیرہ کرنے کے قابل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت دنیا کی سب سے بڑی اسٹوریج اسکیم لے کر آئی ہے۔ ہم نے اگلے پانچ برسوں میں 700 لاکھ ٹن ذخیرہ کی صلاحیت کا منصوبہ تیار کیا ہے، جب کہ گزشتہ کئی دہائیوں میں اب تک صرف 1400 لاکھ ٹن کے ذخیرہ کی صلاحیت ہی دستیاب ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زرعی بنیادی ڈھانچے کے لیے ایک لاکھ کروڑ روپے کا فنڈ بنایا گیا ہے اور گزشتہ 3 برسوں میں اس مںی 40 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ اس سرمایہ کاری کا ایک بڑا حصہ پی اے سی سے ہے اور انہوں نے کہا کہ فارم گیٹ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں کوآپریٹوز سے زیادہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
اپنی بات ختم کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اعتماد کا اظہار کیا کہ نئے ہندوستان میں کوآپریشن ملک کے اقتصادی ذریعہ کا ایک طاقتور ذریعہ بنے گا۔ انہوں نے کوآپریٹو ماڈل پر عمل کرکے خود کفیل بننے والے گاؤوں کی تعمیر کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ جناب مودی نے مشورہ دیا کہ کوآپریشن میں تعاون کو فروغ دیا جانا چاہیے اور اسے سیاست کی جگہ پر سماجی پالیسی اور قومی پالیسی کا محرک بننا چاہیے۔
اس موقع پر امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ، امداد باہمی کے مرکزی وزیر مملکت جناب بی ایل ورما، ایشیا پیسفک کے لیے بین الاقوامی کوآپریٹو اتحاد کے صدر ڈاکٹر چندر پال سنگھ یاد اور ہندوستانی قومی کوآپریٹو یونین کے صدر جناب دلیپ سنگھانی بھی موجود تھے۔
پس منظر
’سہکار سے سمردھی‘ کے وژن میں وزیر اعظم کے پختہ یقین سے متحرک، حکومت ملک میں کوآپریٹو تحریک کو فروغ دینے کے لیے لگاتار قدم اٹھا رہی ہے۔ اس کوشش کو تقویت دینے کے لیے حکومت کے ذریعے ایک الگ امداد باہمی کی وزارت بنائی گئی۔ اس پروگرام میں وزیر اعظم کی شرکت اس سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
سترہویں ہندوستانی کوآپریٹو کانگریس کا اہتمام 2-1 جولائی، 2023 کو کوآپریٹو تحریک میں مختلف رحجانوں پر بات چیت کرنے، اپنائے جا رہے بہترین طور طریقوں کو نمایاں کرنے، درپیش چیلنجز کی عکاسی کرنے اور ہندوستان کی کوآپریٹو تحریک کے فروغ کے لیے مستقبل کا منصوبہ تیار کرنے کے مقصد سے کیا جا رہا ہے۔ ’امرت کال: متحرک ہندوستان کے لیے تعاون کے ذریعے خوشحالی‘ کے بنیادی موضوع پر سات تکنیکی اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔ اس میں ابتدائی سطح سے لے کر قومی سطح تک کی کوآپریٹو سوسائٹیز، بین الاقوامی کوآپریٹو تنظیموں کے نمائندوں، وزارتوں، یونیورسٹیوں اور مشہور و معروف اداروں کے نمائندوں سمیت 3600 سے زیادہ اسٹیک ہولڈرز شامل ہو رہے ہیں۔
मैंने लाल किले से कहा है, हमारे हर लक्ष्य की प्राप्ति के लिए सबका प्रयास आवश्यक है।
— PMO India (@PMOIndia) July 1, 2023
सहकार की स्पिरिट भी तो यही है: PM @narendramodi pic.twitter.com/GYWnPSzf4B
जब विकसित भारत के लिए बड़े लक्ष्यों की बात आई, तो हमने सहकारिता को एक बड़ी ताकत देने का फैसला किया। pic.twitter.com/GujRgc53iI
— PMO India (@PMOIndia) July 1, 2023
करोड़ों छोटे किसानों को पीएम किसान सम्मान निधि मिल रही है।
— PMO India (@PMOIndia) July 1, 2023
कोई बिचौलिया नहीं, कोई फर्ज़ी लाभार्थी नहीं। pic.twitter.com/8Ptp8MOQ4i
किसान हितैषी अप्रोच को जारी रखते हुए, कुछ दिन पहले एक और बड़ा निर्णय लिया गया है। pic.twitter.com/Qyv119vAVf
— PMO India (@PMOIndia) July 1, 2023
अमृतकाल में देश के गांव, देश के किसान के सामर्थ्य को बढ़ाने के लिए अब देश के कॉपरेटिव सेक्टर की भूमिका बहुत बड़ी होने वाली है। pic.twitter.com/Pm1WTnlWQX
— PMO India (@PMOIndia) July 1, 2023
केंद्र सरकार ने मिशन पाम ऑयल शुरु किया है।
— PMO India (@PMOIndia) July 1, 2023
इसके तहत तिलहन की फसलों को बढ़ावा दिया जा रहा है। pic.twitter.com/18TDetCKuJ
बीते वर्षों में हमने किसान उत्पादक संघों यानि FPOs के निर्माण पर भी विशेष बल दिया है। pic.twitter.com/iYgpZx7n58
— PMO India (@PMOIndia) July 1, 2023
आज कैमिकल मुक्त खेती, नैचुरल फार्मिंग, सरकार की प्राथमिकता है। pic.twitter.com/fwl3aSu5Bk
— PMO India (@PMOIndia) July 1, 2023
Per Drop More Crop
— PMO India (@PMOIndia) July 1, 2023
ज्यादा पानी, ज्यादा फसल की गारंटी नहीं है।
Micro-irrigation का कैसे गांव-गांव तक विस्तार हो, इसके लिए सहकारी समितियों को अपनी भूमिका का भी विस्तार करना होगा। pic.twitter.com/5lG4XuwN49