عالی جناب، میرے دوست صدر صالح،
دونوں وفود کے ارکان
میڈیا کے نمائندگان،
نمسکار!
سب سے پہلے، میں اپنے دوست صدر صالح اور ان کے وفد کا بھارت میں خیرمقدم کرنا چاہتا ہوں۔ پچھلے کچھ سالوں میں بھارت اور مالدیپ کے دوستانہ تعلقات میں ایک نئی قوت آئی ہے، ہماری قربتیں بڑھی ہیں۔ وبا کے سبب درپیش چیلنجوں کے باوجود ہمارا تعاون ایک وسیع شراکت داری کی شکل اختیار کر رہا ہے۔
دوستو،
میں نے آج صدر صالح کے ساتھ وسیع پیمانے پر بات چیت کی۔ ہم نے اپنے دوطرفہ تعاون کی تمام جہتوں کا جائزہ لیا اور اہم علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
کچھ عرصہ قبل ہم نے گریٹر مالے کنیکٹیوٹی پروجیکٹ کے آغاز کا خیرمقدم کیا تھا۔ یہ مالدیپ میں بنیادی ڈھانچے کا سب سے بڑا منصوبہ ہوگا۔
ہم نے آج گریٹر مالے میں 4000 سوشل ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیر کے منصوبوں کا بھی جائزہ لیا۔ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم مزید 2000 سوشل ہاؤسنگ یونٹس کے لیے بھی مالی امداد فراہم کریں گے۔
ہم نے 100 ملین ڈالر کی اضافی لائن آف کریڈٹ فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، تاکہ تمام منصوبوں کو مقررہ مدت میں مکمل کیا جا سکے۔
دوستو،
بحر ہند میں بین الاقوامی جرائم، دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کا خطرہ سنگین ہے۔ اور اس لیے دفاع اور سلامتی کے میدان میں بھارت اور مالدیپ کے درمیان قریبی رابطہ اور تال میل پورے خطے کے امن اور استحکام کے لیے ضروری ہے۔ ہم نے ان تمام مشترکہ چیلنجوں کے خلاف اپنا تعاون بڑھایا ہے۔ اس میں مالدیپ کے سیکورٹی اہلکاروں کے لیے صلاحیت سازی اور تربیتی معاونت بھی شامل ہے۔ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ بھارت مالدیپ کی سیکورٹی فورس کے لیے 24 گاڑیاں اور ایک بحری کشتی فراہم کرے گا۔ ہم مالدیپ کے 61 جزائر میں پولیس سہولیات کی تعمیر میں بھی تعاون کریں گے۔
دوستو،
مالدیپ کی حکومت نے 2030 تک خالص صفر کاربن (نیٹ زیرو کاربن) کے اخراج کا ہدف مقرر کیا ہے۔ میں اس عزم کے لیے صدر صالح کو مبارکباد دیتا ہوں، اور یہ یقین بھی دلاتا ہوں کہ بھارت اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مالدیپ کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔ بھارت نے بین الاقوامی سطح پر وَن ورلڈ، وَن سَن، وَن گرڈ کی پہل کی ہے اور اس کے تحت ہم مالدیپ کے ساتھ مل کر مؤثر قدم اٹھا سکتے ہیں۔
دوستو،
آج بھارت – مالدیپ کی شراکت داری نہ صرف دونوں ملکوں کے شہریوں کے مفاد میں کام کر رہی ہے، بلکہ خطے کے لیے امن، استحکام اور خوشحالی کا ذریعہ بھی بن رہی ہے۔
مالدیپ کی کسی بھی ضرورت یا بحران میں بھارت پہلا جواب دہندہ (رسپانڈر) رہا ہے اور رہے گا۔
میں صدر صالح اور ان کے وفد کو بھارت کے خوشگوار دورے کے تئیں نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
بہت بہت شکریہ۔