نئی دہلی، 5 ؍مارچ : وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے محکمہ برائے صنعت اور بین الاقوامی تجارت اور نیتی آیوگ کے ذریعے منعقدہ پیدا وار سے منسلک ترغیبات (پی ایل آئی) اسکیم سے متعلق ایک ویبنار سے خطاب کیا۔
اس سال کے مرکزی بجٹ میں تجارت اور صنعت کو فروغ دینے کے لئے کئے گئے اقدامات پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے 6 برسوں کے دوران میک ان انڈیا کی مختلف سطحوں پر حوصلہ افزائی کرنے کے لئے متعدد کامیاب کوششیں کی گئی ہیں۔ انہوں نے مینو فیکچرنگ کو فروغ دینے کے لئے رفتار اور پیمانے میں اضافہ کرنے میں ایک بڑی چھلانگ لگانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے دنیا بھر کی مثالوں کا حوالہ دیا، جہاں ممالک نے اپنی مینو فیکچرنگ کی صلاحیتوں میں اضافہ کرکے ملک کی ترقی کی رفتار کو تیز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مینو فیکچرنگ کی صلاحیتوں میں اضافے سے ملک میں روز گار کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی سوچ واضح ہے - کم سے کم حکمرانی ، زیادہ سے زیادہ گورننس اور حکومت زیرو ایفکٹ، زیر و ڈیفکٹ کی توقع کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صنعت ، مثلا تجارت کرنے کی آسانی ، قوانین پر عمل در آمد کے بوجھ کو کم کرنے، لاجسٹک لاگتوں کو کم کرنے کے لئے ، کثیر ماڈل بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ، ضلعی سطح پر آمدات کے مراکز تعمیر کرنے کے لئے ہر سطح پر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ ہر ایک چیز میں حکومت کی مداخلت سے حل کے بجائے مزید مسائل ہوتے ہیں۔ لہذا خود سیلف ریگولیشن ، سیلف اٹیسٹنگ اور سیلف سرٹیفکیشن پر زور دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ہندوستانی کمپنیوں کو اور ہندوستان میں کی جارہی مینوفیکچرنگ کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اسی طرح انہوں نے ہماری پیداواری لاگت ،مصنوعات، معیار اور اس کی افادیت کے لئے عالمی سطح پر پہچان پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی بنیادی صلاحیت سے متعلق شعبوں میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہوگا۔
سابقہ اسکیموں اور موجودہ حکومت کی اسکیموں کے درمیان فرق کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پہلے صنعتی ترغیبات کا استعمال کھلی سطح پر اِن پٹ پر مبنی سبسڈی کے لئے ہوتا تھا، اب انہیں ایک مسابقتی عمل کے ذریعے کارکردگی کی بنیاد پر نشان زد کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پہلی مرتبہ پیدا وار سے منسلک ترغیبات کے تحت 13 سیکٹروں کو لایا گیا ہے۔ پیدا وار سے منسلک ترغیبات (پی ایل آئی ) سے سیکٹر سے وابستہ مکمل ماحولی نظام کو فائدہ پہنچا ہے۔ آٹو اور فارما میں پی ایل آئی سے آٹو کے پرزے ،طبی سامان اور دواؤ کے خام مٹیریل سے متعلق غیر ملکی انحصار بہت کم ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اعلی ترقی یافتہ سیل بیٹریوں، سولر پی وی ماڈیولز اور اسپیشیلٹی اسٹیل کی مدد سے ملک کے اندر توانائی کے شعبے کو جدید تر بنایا جائے گا۔ اسی طرح ٹیکسٹائل اور خوراک کی ڈبہ بندی کے سیکٹر کے لئے پیدا وار سے منسلک ترغیبات (پی ایل آئی) سے پورے زرعی سیکٹر کو فائدہ ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ نہایت فخر کی بات ہے کہ ہندوستان کی تجویز پر اقوام متحدہ نے سال 2023 کو باجرہ کا بین الاقوامی سال قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 70 سے زیادہ ملک ہندوستان کی تجویز کی حمایت کے لئے آگے آئے اور اس تجویز کو اتفاق رائے سے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں منظور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے کسانوں کے لئے بھی ایک بڑا موقع ہے۔ انہوں نے باجرے کی تغذیاتی صلاحیت یا لوگوں کو بیماری سے بچانے کے لئے موٹے اناج کی تغذیاتی صلاحیت سے متعلق 2023 میں عالمی سطح پر ایک مہم شروع کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے 2023 کو باجرے کے بین الاقوامی سال کے اعلان کے ساتھ ہی اندرون ملک اور بیرون ملک باجرے کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوگا اور اس سے ہمارے کاشت کاروں کو بے حد فائدہ ہوگا۔ انہوں نے زراعت اور خوراک کی ڈبہ بندی کے سیکٹر کو بھی اس موقع سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی تاکید کی۔
وزیراعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اس سال کے بجٹ میں پی ایل آئی اسکیم سے متعلق اسکیموں کے لئے تقریباً دو لاکھ کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ پیدا وار کا اوسطاً پانچ فیصد ترغیبات کے طور پر دیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پی ایل آئی اسکیموں سے اگلے پانچ برسوں کے دوران ملک میں 520 بلین امریکی ڈالر کی مالیت کی پیداوار ہوگی۔ یہ بھی تخمینہ لگایا گیا ہے کہ جن شعبوں کے لئے پی ایل آئی اسکیم تشکیل دی گئی ہے، اس میں افرادی قوت دو گنی ہو جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پی ایل آئی سے متعلق اعلانات کو تیزی کے ساتھ نافذ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں آئی ٹی ہارڈ ویئر اور ٹیلی کام آلات مینوفیکچرنگ میں منظور شدہ پی ایل آئی اسکیموں کی وجہ سے پیداوار اور گھریلو ویلو ایڈیشن میں غیر معمولی اضافہ ہوگا۔ تخمینہ ہے کہ آئی ٹی ہارڈ ویئر اگلے 4 برسوں میں تین ٹریلین روپے کی مالیت کی پیداوار کو حاصل کرلے گی اور گھریلو ویلو ایڈیشن میں اگلے پانچ برسوں میں موجودہ پانچ سے دس فیصد سے 20 سے 25 فیصد تک اضافے کی توقع ہے۔ اسی طرح ٹیلی کام کے آلات کی تیاری میں اگلے 5 برسوں میں تقریبا 2.5 لاکھ کروڑ روپے کا اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اس پوزیشن میں ہونا چاہئے کہ ہم اس سے 2 لاکھ کروڑ روپے کی مالیت کی بر آمدات کرسکیں۔
وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ پی ایل آئی کے سبب فارما سیکٹر میں اگلے 5-6 برسوں کے دوران 15 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہوگی اور فارما کی فروخت 3 لاکھ کروڑ روپے ہوگی اور بر آمدات میں دو لاکھ کروڑ روپے کی مالیت کا اضافہ ہوگا۔
وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ جس طرح ہندوستان آج انسانیت کی خدمت کر رہا ہے، ہندوستان دنیا بھر میں ایک بڑا برانڈ بن چکا ہے۔ ہندوستان کا اعتبار اور ہندوستان کی شناخت مسلسل نئی بلندیوں کو چھو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برانڈ ہندوستان مسلسل نئی اونچائیوں کو چھو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دواؤں ، ہمارے طبی پیشہ ور افراد اور ہمارے طبی آلات کے سلسلے میں پوری دنیا میں اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس اعتماد سے فائدہ اٹھانے کے لئے انہوں نے فارما سیکٹر سے زور دے کر کہا کہ وہ اس کے لئے طویل مدتی حکمت عملی وضع کریں۔ انہوں نے کہا کہ پی ایل آئی اسکیم کو ہندوستان میں موبائل فون اور الیکٹرانک سازو سامان کو تیار کرنے کے لئے گزشتہ سال شروع کیا گیا تھا۔ وبا کے دوران بھی اس سیکٹر نے پچھلے برس 35 ہزار کروڑ روپے کی مالیت کا سامان تیار کیا اور اس سیکٹر میں تقریبا 1300 کروڑ روپے کی نئی سرمایہ کاری ہوئی۔ اس علاوہ اس سیکٹر نے ہزاروں نئی ملازمتیں پیدا کیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پی ایل آئی اسکیم سے ملک کے ایم ایس ایم ای ماحولی نظام پر بڑا اثر پڑے گا۔ اس کے ذریعے ہر ایک سیکٹر میں یونٹیں پیدا ہوں گی، جس سے مکمل ویلیو چین میں ایک نئے سپلائر بیس کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے صنعت پر زور دیا کہ وہ پی ایل آئی اسکیم میں شامل ہو کر اس سے فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ صنعت کا فوکس اپنے ملک اور دنیا کے لئے بہترین معیار کے سامان تیار کرنے پر ہونا چاہئے۔ انہوں نے صنعت پر زور دیا کہ وہ تیزی کے ساتھ بدلتی ہوئی دنیا کی ضرورتوں کے مطابق اختراعات کرے، تحقیق وترقی میں ہماری شراکت داری کو بڑھائے، افرادی قوت کی صلاحیتوں کو جدید تر بنائے اور نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کرے۔
हमारे सामने दुनियाभर से उदाहरण हैं जहां देशों ने अपनी Manufacturing Capabilities को बढ़ाकर, देश के विकास को गति दी है।
— PMO India (@PMOIndia) March 5, 2021
बढ़ती हुई Manufacturing Capabilities, देश में Employment Generation को भी उतना ही बढ़ाती हैं: PM @narendramodi
हमारी नीति और रणनीति, हर तरह से स्पष्ट है।
— PMO India (@PMOIndia) March 5, 2021
हमारी सोच है- Minimum Government, Maximum Governance
और हमारी अपेक्षा है Zero Effect, Zero Defect: PM @narendramodi
हमारी सरकार मानती है कि हर चीज़ में सरकार का दखल समाधान के बजाय समस्याएं ज्यादा पैदा करता है।
— PMO India (@PMOIndia) March 5, 2021
इसलिए हम Self-Regulation, Self-Attesting, Self-Certification पर जोर दे रहे हैं: PM @narendramodi
Advanced Cell Batteries, Solar PV modules और Speciality Steel को मिलने वाली मदद से देश में Energy सेक्टर आधुनिक होगा।
— PMO India (@PMOIndia) March 5, 2021
इसी तरह textile और food processing सेक्टर को मिलने वाली PLI से हमारे पूरे एग्रीकल्चर सेक्टर को लाभ होगा: PM @narendramodi
ये PLI जिस सेक्टर के लिए है, उसको तो लाभ हो ही रहा है, इससे उस सेक्टर से जुड़े पूरे इकोसिस्टम को फायदा होगा।
— PMO India (@PMOIndia) March 5, 2021
Auto और pharma में PLI से, Auto parts, Medical Equipments और दवाओं के रॉ मटीरियल से जुड़ी विदेशी निर्भरता बहुत कम होगी: PM @narendramodi
आपने कल ही देखा है कि भारत के प्रस्ताव के बाद, संयुक्त राष्ट्र ने वर्ष 2023 को International Year of Millets घोषित किया है।
— PMO India (@PMOIndia) March 5, 2021
भारत के इस प्रस्ताव के समर्थन में 70 से ज्यादा देश आए थे।
और फिर U.N. General Assembly में ये प्रस्ताव, सर्वसम्मति से स्वीकार किया गया: PM @narendramodi
इस वर्ष के बजट में PLI स्कीम से जुड़ी इन योजनाओं के लिए करीब 2 लाख करोड़ रुपए का प्रावधान किया गया है।
— PMO India (@PMOIndia) March 5, 2021
Production का औसतन 5 प्रतिशत incentive के रूप में दिया गया है: PM @narendramodi
भारत आज जिस तरह मानवता की सेवा कर रहा है, उससे पूरी दुनिया में भारत एक बहुत बड़ा ब्रांड बन गया है।
— PMO India (@PMOIndia) March 5, 2021
भारत की साख, भारत की पहचान निरंतर नई ऊंचाई पर पहुंच रही है: PM @narendramodi