13 سیکٹروں میں پی ایل آئی حکومت کی عہد بستگی کو ظاہر کرتی ہے: وزیراعظم
پی ایل آئی سے ،سیکٹر سے منسلک پورے ماحولی نظام کو فائدہ پہنچا ہے:وزیراعظم
مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لئے رفتار اور پیمانے میں اضافہ کرنا ہوگا: وزیراعظم
میک ان انڈیا، میک فار دی ورلڈ: وزیراعظم
ہندوستان پوری دنیا میں ایک بڑا برانڈ بن چکا ہے، ہندوستان اس نئے اعتماد کا فائدہ اٹھانے کے لئے حکمت عملی تیار کرتا ہے: وزیراعظم

نئی دہلی، 5 ؍مارچ : وزیراعظم جناب نریندر مودی نے  آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعے محکمہ برائے صنعت  اور  بین الاقوامی تجارت  اور نیتی آیوگ کے ذریعے  منعقدہ  پیدا وار سے منسلک ترغیبات (پی ایل آئی)  اسکیم سے متعلق ایک ویبنار سے خطاب کیا۔

 اس سال کے  مرکزی بجٹ میں  تجارت اور صنعت کو فروغ دینے کے لئے کئے گئے اقدامات پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے 6 برسوں کے دوران  میک ان انڈیا  کی  مختلف سطحوں پر حوصلہ افزائی کرنے کے لئے متعدد کامیاب کوششیں کی گئی ہیں۔ انہوں نے  مینو فیکچرنگ کو فروغ دینے کے لئے رفتار اور پیمانے میں  اضافہ کرنے میں ایک بڑی چھلانگ لگانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے  دنیا بھر کی  مثالوں کا حوالہ دیا، جہاں  ممالک نے  اپنی مینو فیکچرنگ  کی صلاحیتوں میں اضافہ کرکے ملک کی ترقی کی رفتار کو  تیز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  مینو فیکچرنگ کی صلاحیتوں میں  اضافے سے  ملک میں روز گار کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کی  سوچ واضح ہے -  کم سے کم حکمرانی ، زیادہ سے زیادہ  گورننس اور حکومت زیرو ایفکٹ، زیر و ڈیفکٹ کی توقع کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صنعت ، مثلا  تجارت کرنے کی آسانی ، قوانین پر عمل در آمد کے بوجھ کو کم کرنے، لاجسٹک لاگتوں کو کم کرنے کے لئے ، کثیر ماڈل بنیادی ڈھانچے کی تعمیر ، ضلعی سطح پر آمدات کے مراکز  تعمیر کرنے کے لئے ہر سطح پر  کام کر رہی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ  حکومت  اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ ہر ایک چیز میں  حکومت کی مداخلت سے  حل کے بجائے مزید مسائل ہوتے ہیں۔ لہذا  خود  سیلف ریگولیشن ، سیلف اٹیسٹنگ اور سیلف سرٹیفکیشن پر  زور دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے  ہندوستانی  کمپنیوں کو  اور ہندوستان میں کی جارہی مینوفیکچرنگ کو  عالمی سطح پر  مسابقتی بنانے  کی ضرورت  پر زور دیا۔ اسی طرح انہوں نے  ہماری پیداواری لاگت  ،مصنوعات، معیار  اور اس کی  افادیت  کے لئے  عالمی سطح پر پہچان پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں  اپنی  بنیادی  صلاحیت سے متعلق شعبوں میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور زیادہ سے زیادہ  سرمایہ کاری کو  راغب کرنا ہوگا۔

سابقہ  اسکیموں اور موجودہ حکومت کی اسکیموں کے درمیان فرق کو  اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ  پہلے  صنعتی ترغیبات کا استعمال  کھلی سطح پر  اِن پٹ پر مبنی  سبسڈی کے لئے ہوتا تھا، اب  انہیں ایک مسابقتی عمل کے ذریعے  کارکردگی کی بنیاد پر  نشان زد کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ  پہلی مرتبہ  پیدا وار  سے منسلک ترغیبات کے تحت  13 سیکٹروں کو لایا گیا ہے۔ پیدا وار سے منسلک ترغیبات  (پی ایل آئی ) سے سیکٹر سے وابستہ  مکمل ماحولی نظام کو فائدہ پہنچا ہے۔  آٹو اور فارما میں  پی ایل آئی سے  آٹو کے  پرزے  ،طبی سامان اور  دواؤ کے  خام مٹیریل سے متعلق  غیر ملکی انحصار  بہت کم ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ  اعلی ترقی یافتہ سیل بیٹریوں،  سولر پی  وی ماڈیولز اور  اسپیشیلٹی اسٹیل کی مدد سے   ملک کے اندر  توانائی کے شعبے کو  جدید تر بنایا جائے گا۔ اسی طرح  ٹیکسٹائل اور خوراک کی ڈبہ بندی کے سیکٹر  کے لئے پیدا وار سے منسلک ترغیبات  (پی ایل آئی)  سے  پورے زرعی سیکٹر کو  فائدہ ہوگا۔

وزیراعظم  نے  کہا کہ  یہ نہایت فخر کی بات ہے کہ  ہندوستان کی تجویز  پر  اقوام متحدہ نے  سال  2023  کو  باجرہ کا بین الاقوامی سال  قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  70  سے زیادہ ملک ہندوستان کی تجویز کی حمایت کے لئے آگے آئے اور  اس تجویز کو اتفاق رائے سے  اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں  منظور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ  یہ ہمارے کسانوں کے لئے بھی  ایک بڑا موقع ہے۔ انہوں نے  باجرے کی  تغذیاتی صلاحیت  یا   لوگوں کو  بیماری سے بچانے کے لئے موٹے اناج کی تغذیاتی صلاحیت سے متعلق 2023  میں   عالمی سطح پر ایک  مہم شروع کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ  اقوام متحدہ کی جانب سے  2023  کو  باجرے کے  بین الاقوامی  سال  کے اعلان کے ساتھ ہی  اندرون  ملک اور  بیرون ملک باجرے کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوگا اور اس سے ہمارے  کاشت کاروں کو بے حد فائدہ ہوگا۔ انہوں نے  زراعت اور خوراک کی ڈبہ بندی کے سیکٹر کو بھی  اس موقع  سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی  تاکید کی۔

وزیراعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ  اس سال کے بجٹ میں پی ایل آئی اسکیم  سے متعلق  اسکیموں کے لئے تقریباً  دو لاکھ  کروڑ روپے  مختص کئے گئے ہیں۔ پیدا وار کا اوسطاً پانچ فیصد ترغیبات کے طور پر  دیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پی ایل آئی اسکیموں سے  اگلے پانچ برسوں کے دوران ملک میں  520 بلین امریکی ڈالر کی مالیت  کی  پیداوار ہوگی۔ یہ بھی  تخمینہ لگایا گیا ہے کہ جن  شعبوں کے لئے  پی ایل آئی اسکیم تشکیل دی گئی ہے، اس میں  افرادی قوت دو گنی ہو جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ  پی ایل آئی سے متعلق اعلانات کو تیزی کے ساتھ  نافذ  کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں آئی ٹی ہارڈ ویئر اور ٹیلی کام  آلات مینوفیکچرنگ میں  منظور شدہ  پی ایل آئی  اسکیموں کی وجہ سے  پیداوار  اور  گھریلو  ویلو ایڈیشن میں  غیر معمولی اضافہ ہوگا۔ تخمینہ ہے کہ آئی ٹی ہارڈ ویئر اگلے 4 برسوں میں  تین ٹریلین  روپے کی مالیت کی پیداوار  کو حاصل کرلے گی اور گھریلو  ویلو ایڈیشن  میں  اگلے پانچ برسوں میں  موجودہ پانچ سے دس فیصد سے 20 سے 25   فیصد تک  اضافے کی توقع ہے۔ اسی طرح ٹیلی کام کے آلات کی تیاری میں  اگلے 5  برسوں میں  تقریبا 2.5  لاکھ کروڑ روپے  کا اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ  ہمیں اس پوزیشن میں ہونا چاہئے کہ ہم  اس سے  2  لاکھ کروڑ روپے  کی مالیت  کی بر آمدات کرسکیں۔

وزیراعظم نے  امید ظاہر کی کہ  پی ایل آئی کے  سبب  فارما سیکٹر میں  اگلے 5-6 برسوں کے دوران  15  ہزار کروڑ روپے سے زیادہ  کی سرمایہ کاری  ہوگی اور  فارما  کی فروخت  3 لاکھ کروڑ روپے ہوگی اور  بر آمدات  میں  دو لاکھ کروڑ روپے کی مالیت  کا اضافہ ہوگا۔

وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ  جس طرح ہندوستان آج  انسانیت کی خدمت کر رہا ہے، ہندوستان  دنیا بھر میں ایک بڑا برانڈ  بن چکا ہے۔ ہندوستان کا اعتبار اور ہندوستان کی شناخت مسلسل  نئی بلندیوں کو چھو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  برانڈ  ہندوستان  مسلسل  نئی اونچائیوں کو  چھو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری  دواؤں ، ہمارے طبی پیشہ ور افراد اور ہمارے طبی آلات  کے سلسلے میں پوری دنیا میں اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ اس اعتماد سے فائدہ اٹھانے کے لئے  انہوں نے  فارما سیکٹر سے زور دے کر کہا  کہ وہ اس کے لئے طویل مدتی حکمت عملی  وضع کریں۔ انہوں  نے کہا کہ  پی ایل آئی اسکیم کو  ہندوستان میں موبائل فون  اور الیکٹرانک  سازو سامان کو تیار کرنے کے لئے  گزشتہ سال  شروع کیا گیا تھا۔ وبا کے دوران بھی   اس سیکٹر  نے پچھلے برس  35  ہزار کروڑ روپے کی مالیت  کا سامان  تیار کیا اور   اس سیکٹر  میں تقریبا 1300  کروڑ روپے  کی  نئی سرمایہ کاری ہوئی۔ اس  علاوہ  اس  سیکٹر نے  ہزاروں  نئی ملازمتیں پیدا کیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ  پی ایل آئی اسکیم سے  ملک کے ایم ایس ایم ای  ماحولی نظام پر  بڑا  اثر پڑے گا۔ اس کے  ذریعے  ہر ایک  سیکٹر میں  یونٹیں پیدا ہوں گی، جس سے مکمل ویلیو چین میں  ایک نئے سپلائر بیس کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے صنعت پر زور دیا کہ  وہ  پی ایل آئی اسکیم میں شامل ہو کر  اس سے فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ  صنعت کا فوکس  اپنے ملک اور دنیا کے لئے  بہترین معیار کے  سامان تیار کرنے پر  ہونا چاہئے۔ انہوں نے  صنعت پر زور دیا کہ وہ  تیزی کے ساتھ  بدلتی ہوئی دنیا کی  ضرورتوں کے مطابق  اختراعات کرے، تحقیق وترقی میں  ہماری  شراکت داری کو بڑھائے،  افرادی قوت کی صلاحیتوں کو جدید تر بنائے  اور نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کرے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet

Media Coverage

Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM’s address at Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India
December 23, 2024
It is a moment of pride that His Holiness Pope Francis has made His Eminence George Koovakad a Cardinal of the Holy Roman Catholic Church: PM
No matter where they are or what crisis they face, today's India sees it as its duty to bring its citizens to safety: PM
India prioritizes both national interest and human interest in its foreign policy: PM
Our youth have given us the confidence that the dream of a Viksit Bharat will surely be fulfilled: PM
Each one of us has an important role to play in the nation's future: PM

Respected Dignitaries…!

आप सभी को, सभी देशवासियों को और विशेषकर दुनिया भर में उपस्थित ईसाई समुदाय को क्रिसमस की बहुत-बहुत शुभकामनाएं, ‘Merry Christmas’ !!!

अभी तीन-चार दिन पहले मैं अपने साथी भारत सरकार में मंत्री जॉर्ज कुरियन जी के यहां क्रिसमस सेलीब्रेशन में गया था। अब आज आपके बीच उपस्थित होने का आनंद मिल रहा है। Catholic Bishops Conference of India- CBCI का ये आयोजन क्रिसमस की खुशियों में आप सबके साथ जुड़ने का ये अवसर, ये दिन हम सबके लिए यादगार रहने वाला है। ये अवसर इसलिए भी खास है, क्योंकि इसी वर्ष CBCI की स्थापना के 80 वर्ष पूरे हो रहे हैं। मैं इस अवसर पर CBCI और उससे जुड़े सभी लोगों को बहुत-बहुत बधाई देता हूँ।

साथियों,

पिछली बार आप सभी के साथ मुझे प्रधानमंत्री निवास पर क्रिसमस मनाने का अवसर मिला था। अब आज हम सभी CBCI के परिसर में इकट्ठा हुए हैं। मैं पहले भी ईस्टर के दौरान यहाँ Sacred Heart Cathedral Church आ चुका हूं। ये मेरा सौभाग्य है कि मुझे आप सबसे इतना अपनापन मिला है। इतना ही स्नेह मुझे His Holiness Pope Francis से भी मिलता है। इसी साल इटली में G7 समिट के दौरान मुझे His Holiness Pope Francis से मिलने का अवसर मिला था। पिछले 3 वर्षों में ये हमारी दूसरी मुलाकात थी। मैंने उन्हें भारत आने का निमंत्रण भी दिया है। इसी तरह, सितंबर में न्यूयॉर्क दौरे पर कार्डिनल पीट्रो पैरोलिन से भी मेरी मुलाकात हुई थी। ये आध्यात्मिक मुलाक़ात, ये spiritual talks, इनसे जो ऊर्जा मिलती है, वो सेवा के हमारे संकल्प को और मजबूत बनाती है।

साथियों,

अभी मुझे His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड से मिलने का और उन्हें सम्मानित करने का अवसर मिला है। कुछ ही हफ्ते पहले, His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को His Holiness Pope Francis ने कार्डिनल की उपाधि से सम्मानित किया है। इस आयोजन में भारत सरकार ने केंद्रीय मंत्री जॉर्ज कुरियन के नेतृत्व में आधिकारिक रूप से एक हाई लेवल डेलिगेशन भी वहां भेजा था। जब भारत का कोई बेटा सफलता की इस ऊंचाई पर पहुंचता है, तो पूरे देश को गर्व होना स्वभाविक है। मैं Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को फिर एक बार बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

साथियों,

आज आपके बीच आया हूं तो कितना कुछ याद आ रहा है। मेरे लिए वो बहुत संतोष के क्षण थे, जब हम एक दशक पहले फादर एलेक्सिस प्रेम कुमार को युद्ध-ग्रस्त अफगानिस्तान से सुरक्षित बचाकर वापस लाए थे। वो 8 महीने तक वहां बड़ी विपत्ति में फंसे हुए थे, बंधक बने हुए थे। हमारी सरकार ने उन्हें वहां से निकालने के लिए हर संभव प्रयास किया। अफ़ग़ानिस्तान के उन हालातों में ये कितना मुश्किल रहा होगा, आप अंदाजा लगा सकते हैं। लेकिन, हमें इसमें सफलता मिली। उस समय मैंने उनसे और उनके परिवार के सदस्यों से बात भी की थी। उनकी बातचीत को, उनकी उस खुशी को मैं कभी भूल नहीं सकता। इसी तरह, हमारे फादर टॉम यमन में बंधक बना दिए गए थे। हमारी सरकार ने वहाँ भी पूरी ताकत लगाई, और हम उन्हें वापस घर लेकर आए। मैंने उन्हें भी अपने घर पर आमंत्रित किया था। जब गल्फ देशों में हमारी नर्स बहनें संकट से घिर गई थीं, तो भी पूरा देश उनकी चिंता कर रहा था। उन्हें भी घर वापस लाने का हमारा अथक प्रयास रंग लाया। हमारे लिए ये प्रयास केवल diplomatic missions नहीं थे। ये हमारे लिए एक इमोशनल कमिटमेंट था, ये अपने परिवार के किसी सदस्य को बचाकर लाने का मिशन था। भारत की संतान, दुनिया में कहीं भी हो, किसी भी विपत्ति में हो, आज का भारत, उन्हें हर संकट से बचाकर लाता है, इसे अपना कर्तव्य समझता है।

साथियों,

भारत अपनी विदेश नीति में भी National-interest के साथ-साथ Human-interest को प्राथमिकता देता है। कोरोना के समय पूरी दुनिया ने इसे देखा भी, और महसूस भी किया। कोरोना जैसी इतनी बड़ी pandemic आई, दुनिया के कई देश, जो human rights और मानवता की बड़ी-बड़ी बातें करते हैं, जो इन बातों को diplomatic weapon के रूप में इस्तेमाल करते हैं, जरूरत पड़ने पर वो गरीब और छोटे देशों की मदद से पीछे हट गए। उस समय उन्होंने केवल अपने हितों की चिंता की। लेकिन, भारत ने परमार्थ भाव से अपने सामर्थ्य से भी आगे जाकर कितने ही देशों की मदद की। हमने दुनिया के 150 से ज्यादा देशों में दवाइयाँ पहुंचाईं, कई देशों को वैक्सीन भेजी। इसका पूरी दुनिया पर एक बहुत सकारात्मक असर भी पड़ा। अभी हाल ही में, मैं गयाना दौरे पर गया था, कल मैं कुवैत में था। वहां ज्यादातर लोग भारत की बहुत प्रशंसा कर रहे थे। भारत ने वैक्सीन देकर उनकी मदद की थी, और वो इसका बहुत आभार जता रहे थे। भारत के लिए ऐसी भावना रखने वाला गयाना अकेला देश नहीं है। कई island nations, Pacific nations, Caribbean nations भारत की प्रशंसा करते हैं। भारत की ये भावना, मानवता के लिए हमारा ये समर्पण, ये ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच ही 21वीं सदी की दुनिया को नई ऊंचाई पर ले जाएगी।

Friends,

The teachings of Lord Christ celebrate love, harmony and brotherhood. It is important that we all work to make this spirit stronger. But, it pains my heart when there are attempts to spread violence and cause disruption in society. Just a few days ago, we saw what happened at a Christmas Market in Germany. During Easter in 2019, Churches in Sri Lanka were attacked. I went to Colombo to pay homage to those we lost in the Bombings. It is important to come together and fight such challenges.

Friends,

This Christmas is even more special as you begin the Jubilee Year, which you all know holds special significance. I wish all of you the very best for the various initiatives for the Jubilee Year. This time, for the Jubilee Year, you have picked a theme which revolves around hope. The Holy Bible sees hope as a source of strength and peace. It says: "There is surely a future hope for you, and your hope will not be cut off." We are also guided by hope and positivity. Hope for humanity, Hope for a better world and Hope for peace, progress and prosperity.

साथियों,

बीते 10 साल में हमारे देश में 25 करोड़ लोगों ने गरीबी को परास्त किया है। ये इसलिए हुआ क्योंकि गरीबों में एक उम्मीद जगी, की हां, गरीबी से जंग जीती जा सकती है। बीते 10 साल में भारत 10वें नंबर की इकोनॉमी से 5वें नंबर की इकोनॉमी बन गया। ये इसलिए हुआ क्योंकि हमने खुद पर भरोसा किया, हमने उम्मीद नहीं हारी और इस लक्ष्य को प्राप्त करके दिखाया। भारत की 10 साल की विकास यात्रा ने हमें आने वाले साल और हमारे भविष्य के लिए नई Hope दी है, ढेर सारी नई उम्मीदें दी हैं। 10 साल में हमारे यूथ को वो opportunities मिली हैं, जिनके कारण उनके लिए सफलता का नया रास्ता खुला है। Start-ups से लेकर science तक, sports से entrepreneurship तक आत्मविश्वास से भरे हमारे नौजवान देश को प्रगति के नए रास्ते पर ले जा रहे हैं। हमारे नौजवानों ने हमें ये Confidence दिया है, य़े Hope दी है कि विकसित भारत का सपना पूरा होकर रहेगा। बीते दस सालों में, देश की महिलाओं ने Empowerment की नई गाथाएं लिखी हैं। Entrepreneurship से drones तक, एरो-प्लेन उड़ाने से लेकर Armed Forces की जिम्मेदारियों तक, ऐसा कोई क्षेत्र नहीं, जहां महिलाओं ने अपना परचम ना लहराया हो। दुनिया का कोई भी देश, महिलाओं की तरक्की के बिना आगे नहीं बढ़ सकता। और इसलिए, आज जब हमारी श्रमशक्ति में, Labour Force में, वर्किंग प्रोफेशनल्स में Women Participation बढ़ रहा है, तो इससे भी हमें हमारे भविष्य को लेकर बहुत उम्मीदें मिलती हैं, नई Hope जगती है।

बीते 10 सालों में देश बहुत सारे unexplored या under-explored sectors में आगे बढ़ा है। Mobile Manufacturing हो या semiconductor manufacturing हो, भारत तेजी से पूरे Manufacturing Landscape में अपनी जगह बना रहा है। चाहे टेक्लोलॉजी हो, या फिनटेक हो भारत ना सिर्फ इनसे गरीब को नई शक्ति दे रहा है, बल्कि खुद को दुनिया के Tech Hub के रूप में स्थापित भी कर रहा है। हमारा Infrastructure Building Pace भी अभूतपूर्व है। हम ना सिर्फ हजारों किलोमीटर एक्सप्रेसवे बना रहे हैं, बल्कि अपने गांवों को भी ग्रामीण सड़कों से जोड़ रहे हैं। अच्छे ट्रांसपोर्टेशन के लिए सैकड़ों किलोमीटर के मेट्रो रूट्स बन रहे हैं। भारत की ये सारी उपलब्धियां हमें ये Hope और Optimism देती हैं कि भारत अपने लक्ष्यों को बहुत तेजी से पूरा कर सकता है। और सिर्फ हम ही अपनी उपलब्धियों में इस आशा और विश्वास को नहीं देख रहे हैं, पूरा विश्व भी भारत को इसी Hope और Optimism के साथ देख रहा है।

साथियों,

बाइबल कहती है- Carry each other’s burdens. यानी, हम एक दूसरे की चिंता करें, एक दूसरे के कल्याण की भावना रखें। इसी सोच के साथ हमारे संस्थान और संगठन, समाज सेवा में एक बहुत बड़ी भूमिका निभाते हैं। शिक्षा के क्षेत्र में नए स्कूलों की स्थापना हो, हर वर्ग, हर समाज को शिक्षा के जरिए आगे बढ़ाने के प्रयास हों, स्वास्थ्य के क्षेत्र में सामान्य मानवी की सेवा के संकल्प हों, हम सब इन्हें अपनी ज़िम्मेदारी मानते हैं।

साथियों,

Jesus Christ ने दुनिया को करुणा और निस्वार्थ सेवा का रास्ता दिखाया है। हम क्रिसमस को सेलिब्रेट करते हैं और जीसस को याद करते हैं, ताकि हम इन मूल्यों को अपने जीवन में उतार सकें, अपने कर्तव्यों को हमेशा प्राथमिकता दें। मैं मानता हूँ, ये हमारी व्यक्तिगत ज़िम्मेदारी भी है, सामाजिक दायित्व भी है, और as a nation भी हमारी duty है। आज देश इसी भावना को, ‘सबका साथ, सबका विकास और सबका प्रयास’ के संकल्प के रूप में आगे बढ़ा रहा है। ऐसे कितने ही विषय थे, जिनके बारे में पहले कभी नहीं सोचा गया, लेकिन वो मानवीय दृष्टिकोण से सबसे ज्यादा जरूरी थे। हमने उन्हें हमारी प्राथमिकता बनाया। हमने सरकार को नियमों और औपचारिकताओं से बाहर निकाला। हमने संवेदनशीलता को एक पैरामीटर के रूप में सेट किया। हर गरीब को पक्का घर मिले, हर गाँव में बिजली पहुंचे, लोगों के जीवन से अंधेरा दूर हो, लोगों को पीने के लिए साफ पानी मिले, पैसे के अभाव में कोई इलाज से वंचित न रहे, हमने एक ऐसी संवेदनशील व्यवस्था बनाई जो इस तरह की सर्विस की, इस तरह की गवर्नेंस की गारंटी दे सके।

आप कल्पना कर सकते हैं, जब एक गरीब परिवार को ये गारंटी मिलती हैं तो उसके ऊपर से कितनी बड़ी चिंता का बोझ उतरता है। पीएम आवास योजना का घर जब परिवार की महिला के नाम पर बनाया जाता है, तो उससे महिलाओं को कितनी ताकत मिलती है। हमने तो महिलाओं के सशक्तिकरण के लिए नारीशक्ति वंदन अधिनियम लाकर संसद में भी उनकी ज्यादा भागीदारी सुनिश्चित की है। इसी तरह, आपने देखा होगा, पहले हमारे यहाँ दिव्यांग समाज को कैसी कठिनाइयों का सामना करना पड़ता था। उन्हें ऐसे नाम से बुलाया जाता था, जो हर तरह से मानवीय गरिमा के खिलाफ था। ये एक समाज के रूप में हमारे लिए अफसोस की बात थी। हमारी सरकार ने उस गलती को सुधारा। हमने उन्हें दिव्यांग, ये पहचान देकर के सम्मान का भाव प्रकट किया। आज देश पब्लिक इंफ्रास्ट्रक्चर से लेकर रोजगार तक हर क्षेत्र में दिव्यांगों को प्राथमिकता दे रहा है।

साथियों,

सरकार में संवेदनशीलता देश के आर्थिक विकास के लिए भी उतनी ही जरूरी होती है। जैसे कि, हमारे देश में करीब 3 करोड़ fishermen हैं और fish farmers हैं। लेकिन, इन करोड़ों लोगों के बारे में पहले कभी उस तरह से नहीं सोचा गया। हमने fisheries के लिए अलग से ministry बनाई। मछलीपालकों को किसान क्रेडिट कार्ड जैसी सुविधाएं देना शुरू किया। हमने मत्स्य सम्पदा योजना शुरू की। समंदर में मछलीपालकों की सुरक्षा के लिए कई आधुनिक प्रयास किए गए। इन प्रयासों से करोड़ों लोगों का जीवन भी बदला, और देश की अर्थव्यवस्था को भी बल मिला।

Friends,

From the ramparts of the Red Fort, I had spoken of Sabka Prayas. It means collective effort. Each one of us has an important role to play in the nation’s future. When people come together, we can do wonders. Today, socially conscious Indians are powering many mass movements. Swachh Bharat helped build a cleaner India. It also impacted health outcomes of women and children. Millets or Shree Anna grown by our farmers are being welcomed across our country and the world. People are becoming Vocal for Local, encouraging artisans and industries. एक पेड़ माँ के नाम, meaning ‘A Tree for Mother’ has also become popular among the people. This celebrates Mother Nature as well as our Mother. Many people from the Christian community are also active in these initiatives. I congratulate our youth, including those from the Christian community, for taking the lead in such initiatives. Such collective efforts are important to fulfil the goal of building a Developed India.

साथियों,

मुझे विश्वास है, हम सबके सामूहिक प्रयास हमारे देश को आगे बढ़ाएँगे। विकसित भारत, हम सभी का लक्ष्य है और हमें इसे मिलकर पाना है। ये आने वाली पीढ़ियों के प्रति हमारा दायित्व है कि हम उन्हें एक उज्ज्वल भारत देकर जाएं। मैं एक बार फिर आप सभी को क्रिसमस और जुबली ईयर की बहुत-बहुत बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

बहुत-बहुत धन्यवाद।