وزیر اعظم جناب نریند ر مودی نے آج پائیدار ترقی کے لئے توانائی کے بارے میں ایک ویبنار سے خطاب کیا ۔ بجٹ کے بعد ویبنار کے سلسلے میں یہ نواں ویبنار ہے، جس سے وزیر اعظم نے خطاب کیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لئے توانائی نہ صرف بھارتی روایت کے ہم آہنگ یا عین مطابق ہے بلکہ یہ مستقبل کی ضرورتوں اور آرزوؤں کوحاصل کرنے کا ایک راستہ بھی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پائیدار ترقی صرف توانائی کے ٹھوس وسائل کے ذریعہ ممکن ہے ۔وزیراعظم نے 2070 تک نیٹ صفر تک پہنچنے کے لئے گلاسگو میں کئے گئے اپنے عزم کو دوہرایا ۔ انہوں نے ماحولیاتی پائیدار طرز زندگی سے متعلق لائف (ایل آئی ایف ای ) کے اپنے وژن کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ، بین الاقوامی شمسی اتحاد جیسے عالمی اشتراک میں لیڈر شپ فراہم کررہا ہے ۔ انہوں نے 500 گیگاواٹ غیر فوسل توانائی کی صلاحیت حاصل کرنے کے نشانے کے بارے میں بات چیت کی اور 2030 تک غیر فوسل توانائی کے ذریعہ نصب شدہ 50فیصدتوانائی کی صلاحیت حاصل کرنے کے بارے میں بھی بات کی ۔وزیراعظم نے کہا ، جو کچھ اہداف بھارت نے اپنے لئے طے کئے ہیں ، میں انہیں چیلنجز کے طورپر نہیں بلکہ ایک موقع کے طور پر دیکھتا ہوں ۔ بھارت گزشتہ کچھ سالوں سے اس وژن کے ساتھ پیش قدمی کررہا ہے اور یہی وژن اس سال کے بجٹ میں پالیسی سطح پر آگے لے گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں زیادہ صلاحیت کے شمسی موڈیول مینوفیکچرنگ کے لئے 19.5 کروڑروپے کا اعلان کیا گیا ہے ، جو ہندوستان کو مینوفیکچرنگ اور شمسی موڈیولز کی تحقیق وترقی اور اس سے متعلق مصنوعات کے لئے ایک عالمی ہب بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
حال ہی میں اعلان کئے گئے نیشنل ہائڈروجن مشن کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت گرین ہائڈ روجن کا ہب بن سکتا ہے،شرط یہ ہے کہ اس کا موروثی فائدہ ،ترک کی گئی قابل تجدید توانائی پاور کی شکل میں ہو۔ انہوں نے اس شعبے میں پرائیویٹ سیکٹر کی کوششوں کے لئے بھی کہا ۔
جناب مودی نے توانائی کو ذخیرہ کرنے کے چیلنج کی جانب بھی اشار ہ کیا ، جو بجٹ میں خاطر خواہ توجہ حاصل کرپائی ہے۔ بیٹری پر انحصار بڑھانے کی پالیسی اور باہم اثر پذیر ی ، معیارات سے متعلق اس سال کے بجٹ میں تجاویز شامل کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان سے ہندوستان میں بجلی کی گاڑیوں کے استعمال میں در پیش مسائل کم ہوں گے۔
وزیراعظم نے زوردیتے ہوئے کہا کہ توانائی کی پیداوار کے ساتھ ساتھ توانائی کو بچانا بھی پائیداری کے لئے یکساں طور پر اہم ہے۔انہوں نے شرکا کو تلقین کی کہ آپ کو اس طر ح کا م کرنا چاہئے کہ ملک میں اے سی، فعال ہیٹرز ،گیسرز اور اوون کو کیسے توانائی سے پُر زیادہ موثر بنایا جائے ۔
فعال توانائی ، مصنوعات کو ترجیح دینے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے وزیر اعظم نے بڑے پیمانے پر ایل ای ڈی بلب کے فروغ کی مثال پیش کی ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے حکومت نے پیداوار کو فروغ دے کر ایل ای ڈی بلب کی لاگت کو کم کیا اور اس کے بعد اجولا اسکیم کے تحت 37 کروڑ ایل ای ڈی بلب تقسیم کئے ۔اس سے 48 ہزار ملین کلوواٹ گھنٹہ بجلی کی بچت ہوئی اور غریبوں اور متوسط طبقے کے کنبوں کے بجلی کے بلوں میں تقریباََ 20 ہزار کروڑروپے کی بچت ہوئی ۔اس سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ سالانہ کاربن اخراج میں 4 کروڑٹن کی کمی دیکھی گئی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سڑکوں پر ایل ای ڈی بلب کی روشنی کی وجہ سے ہر سال مقامی ادارے 6000 کروڑروپے کی بچت کررہے ہیں۔
کوئلے کو گیس کی شکل دینا کوئلے کے لئے ایک صاف متبادل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس سال کے بجٹ میں کوئلے کو گیس کی شکل دینے کے لئے چار پائلیٹ پروجیکٹس کا اعلان کیا گیا ہے جو ان پروجیکٹوں کی تکنیکی اور مالی ضرورت کو پورا کرنے میں مدد کریں گے۔اسی طرح حکومت لگاتار ایتھنول بلینڈنگ کو فروغ دے رہی ہے۔ وزیراعظم نے غیر بلینڈڈ والے ایندھن کے لئے فاضل ایکسائز ڈیوٹی کے بارے میں جمع لوگوں کو بتایا ۔ اندور میں گوبردھن پلانٹ کے حالیہ افتتاح کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر اگلے دوسال میں ملک میں اس طرح کے 500 یا 1000 پلانٹ لگاسکتے ہیں۔
وزیراعظم نے ہندوستان میں توانائی کی مانگ میں مستقبل میں اضافے کے بارے میں بات کی اور قابل تجدید توانائی کے لئے اہم تغیر کا ذکر کیا ۔ انہوں نے ہندوستان میں 24 سے 25 کروڑ گھروں میں صاف ستھرا کھانا پکانے ، جھیلوں میں شمسی پینل ، ہاؤس ہولڈ گارڈن یا بالکنی میں شمسی درخت اور شمسی درخت سے گھروں کے لئے 15 فیصد توانائی یا بجلی حاصل کرنے کے لئے اس سمت میں کئے گئے اقدامات کا ذکر کیا ۔انہوں نے بجلی کی پیداوار بڑھانے کےلئے بہت چھوٹی ہائڈل پروجیکٹوں کا پتہ لگانے کی بھی تجویز پیش کی ۔ دنیا ہر طرح کے قدرتی وسائل کو ختم ہوتا دیکھ رہی ہے لہٰذا اس طرح کے منظر نامے میں مدوّر معیشت وقت کی مانگ ہے اور ہم کو اسے اپنی زندگی کا ایک لازمی حصہ بنانا ہے ۔