وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج بجلی اور قابل تجدید توانائی کے سیکٹر میں مرکزی بجٹ کے التزامات کے مؤثر نفاذ کے سلسلے میں مشاورت کیلئے ایک ویبنیار سے خطاب کیا۔ اس پروگرام کے دوران بجلی، نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، بجلی کے سیکٹر کے اسٹیک ہولڈرز اور شعبہ جاتی ماہرین، صنعتوں اور تنظیموں کے نمائندے، ڈسکام کے منیجنگ ڈائریکٹر، قابل تجدید توانائی کیلئے ریاستی نوڈل ایجنسیوں کے سی ای اوز، صارفین گروپس اور وزارت بجلی اورنئی و قابل تجدید توانائی کی وزارت کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ توانائی کا سیکٹر ملک کی ترقی میں ایک بڑا رول ادا کرتا ہے اور ایز آف لیونگ اور ایز آف ڈوئنگ بزنس، دونوں میں اہم تعاون کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ویبینار حکومت اور نجی سیکٹروں کے درمیان اعتماد کا اشاریہ اور بجلی کے سیکٹر کیلئے بجٹ اعلانات کے جلد نفاذ کیلئے طور طریقے تلاش کرنے کی ایک کوشش ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس شعبے کیلئے حکومت کا نقطہ نظر جامع رہا ہے اور چار منتروں، رسائی، قوت، اصلاحات اور قابل تجدید توانائی نے حکومت کے اس نقطہ نظر کی رہنمائی کی ہے۔ رسائی کیلئے آخری میل رابطے کی ضرورت ہے۔ اس رسائی کو تنصیب کی صلاحیت کے ذریعے قوت بہم پہنچانے کی ضرورت ہے، اس کے لئے اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اس سب کے ساتھ قابل تجدید توانائی وقت کی مانگ ہے۔

اس پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ رسائی کے لئے حکومت کی توجہ ہر گاؤں اور ہرگھر تک پہنچنے پر مرکوز ہے۔ صلاحیت کو مدد بہم پہنچانے کے سلسلے میں ہندوستان بجلی کے خسارے والے ملک سے فاضل بجلی کا حامل ملک بن گیا ہے۔ حالیہ برسوں میں ہندوستان نے 139 گیگاواٹ صلاحیت کا اضافہ کیا ہے اور ایک ملک- ایک گرڈ- ایک فری کوئنسی کے ہدف کو حاصل کیا ہے۔ مالیاتی اور آپریشنل صلاحیتوں کو بہتر کرنے کیلئے 3 لاکھ 32 ہزار کروڑ روپئے کی مالیت کے بانڈ جاری کرکے اودے اسکیم جیسے اصلاحات کیے گئے۔پاور گرڈ کے اثاثوں کو مالی فائدہ دینے کیلئے انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ ٹرسٹ-اِن وِٹ قائم کیا گیا جو جلد ہی سرمایہ کاروں کیلئے کھولاجائیگا۔

وزیراعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ گزشتہ چھ برسوں کے دوران قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں ڈھائی گنا کا اضافہ ہوا ہے۔ شمسی توانائی کی صلاحیت میں 15 گنا کا اضافہ ہوا ہے۔ اس سال کے بجٹ میں بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کیلئے بےمثال وابستگی کا اظہار کیا گیا ہے۔ یہ بات مشن ہائیڈروجن، سولرسیل کی گھریلو مینوفیکچرنگ اور قابل تجدید توانائی کے سیکٹر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے سے واضح ہے۔

پی ایل آئی اسکیم کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے مطلع کیا کہ اعلیٰ صلاحیت کے سولر پی وی ماڈیول پی ایل آئی اسکیم کا اب حصہ ہے اور حکومت اس میں 4500 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کیلئے عہد بند ہے۔ انہوں نے اس اسکیم کے سلسلے میں زبردست ردعمل حاصل ہونے کی امید ظاہر کی۔ پی ایل آئی اسکیم کے تحت 14 ہزار کروڑ روپئے کی مجوزہ سرمایہ کاری کے ساتھ 10 ہزار میگاواٹ کی صلاحیت کےحامل مربوط سولر پی وی مینوفیکچرنگ پلانٹس کو شروع کیا جائیگا۔ اس سے گھریلو سطح پر تیار کردہ مٹیریل مثلاً ای وی اے، سولر گلاس، بیک شیٹ، جنکشن باکس کی مانگ میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری کمپنیاں صرف گھریلو مانگوں کو پورا کرنے والی نہیں بلکہ عالمی مینوفیکچرنگ چمپئن بنیں۔

حکومت نے قابل تجدید توانائی کے سیکٹر میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا میں 1000 کروڑ روپئے کی مالیت کے اضافی سرمایہ داخل کرنے کے عزم کا اشارہ دیا ہے۔ اسی طرح ہندوستانی قابل تجدید توانائی کی ترقیاتی ایجنسی کو 1500 کروڑ روپئے کی مالیت کی اضافی سرمایہ کاری ملے گی۔

وزیراعظم نے اس سیکٹر میں تجارت کرنے کی آسانی کو بہتر بنانے کی کوششوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ انضباطی اور پروسیس فریم ورک میں اصلاحات کے ساتھ بجلی کے سیکٹر کے تئیں نقطہ نظر میں واضح طور پر بہتری آئی ہے۔ حکومت بجلی کے سیکٹر کو ایک علیحدہ سیکٹر کے طور پر تسلیم کرتی ہے اور اسے صنعتی سیکٹر کا حصہ نہیں سمجھتی ہے۔ بجلی کے سیکٹر کو کافی اہمیت دینے کا ہی نتیجہ ہے کہ ہر ایک فرد تک بجلی کی فراہمی پر حکومت کی شدید توجہ ہے۔ حکومت بجلی کی تقسیم کےشعبے میں بھی موجود مشکلات کو دور کرنے کیلئے کام کررہی ہے۔ اس مقصد کے لئے ڈسکوم کیلئے ایک پالیسی اورریگولیٹری فریم ورک پر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ صارفین کو دیگر خردہ سامان کی طرح کارکردگی کی بنیاد پربجلی کیلئے اپنا سپلائر منتخب کرنے کے قابل ہونا چاہئے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ بجلی تقسیم کے سیکٹر کو داخلہ کی رُکاوٹوں سے آزاد کرنے اور تقسیم اور سپلائی کیلئے لائسنسنگ کیلئے کام جاری ہے۔ وزیراعظم نے مطلع کیا کہ پری پیڈ اسمارٹ میٹر، فیڈر علیحدگی اور نظام کو جدید تر بنانے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔

جناب مودی نے کہا کہ پی ایم کُسُم اسکیم کے تحت، کسان توانائی صنعتکار بن رہے ہیں۔ کسانوں کے کھیتوں میں چھوٹے پلانٹس کے ذریعے 30 گیگاواٹ بجلی کی صلاحیت پیدا کرنے کا ہدف ہے۔ چھتوں کے اوپر سولر پروجیکٹوں کے ذریعے 4 گیگاواٹ شمسی توانائی کی صلاحیت پہلے ہی نصب کی جاچکی ہے۔ 2.5 گیگاواٹ کا جلد ہی اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ چھتوں کے اوپر سولر پروجیکٹوں کے ذریعے اگلے ڈیڑھ سال میں 40 گیگاواٹ شمسی توانائی کی پیداوار کا ارادہ ہے۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

  • Reena chaurasia August 29, 2024

    modi
  • Reena chaurasia August 29, 2024

    bjp
  • शिवकुमार गुप्ता February 20, 2022

    जय माँ भारती
  • शिवकुमार गुप्ता February 20, 2022

    जय भारत
  • शिवकुमार गुप्ता February 20, 2022

    जय हिंद
  • शिवकुमार गुप्ता February 20, 2022

    जय श्री सीताराम
  • शिवकुमार गुप्ता February 20, 2022

    जय श्री राम
Explore More
ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی

Popular Speeches

ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی
Indian GenAI companies turn into bigger investment magnets

Media Coverage

Indian GenAI companies turn into bigger investment magnets
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Prime Minister receives a telephone call from the President of Uzbekistan
August 12, 2025
QuotePresident Mirziyoyev conveys warm greetings to PM and the people of India on the upcoming 79th Independence Day.
QuoteThe two leaders review progress in several key areas of bilateral cooperation.
QuoteThe two leaders reiterate their commitment to further strengthen the age-old ties between India and Central Asia.

Prime Minister Shri Narendra Modi received a telephone call today from the President of the Republic of Uzbekistan, H.E. Mr. Shavkat Mirziyoyev.

President Mirziyoyev conveyed his warm greetings and felicitations to Prime Minister and the people of India on the upcoming 79th Independence Day of India.

The two leaders reviewed progress in several key areas of bilateral cooperation, including trade, connectivity, health, technology and people-to-people ties.

They also exchanged views on regional and global developments of mutual interest, and reiterated their commitment to further strengthen the age-old ties between India and Central Asia.

The two leaders agreed to remain in touch.