’’آج کا دن ہندوستان کے 75 سال کے پارلیمانی سفر کو یاد کرنے اور یاد دلانے کا موقع ہے‘‘
’’ہو سکتا ہے کہ ہم نئی عمارت میں شفٹ ہو رہے ہوں لیکن یہ عمارت آنے والی نسل کو متاثر کرتی رہے گی کیونکہ یہ ہندوستانی جمہوریت کے سفر کا ایک سنہرا باب ہے‘‘
’’امرت کال کی روشنی کی پہلی کرن میں نئے اعتماد، کامیابی اور صلاحیتوں کو شامل کیا جا رہا ہے‘‘
’’بھارت اپنی صدارت کے دوران جی 20 میں افریقی یونین کی شمولیت پر ہمیشہ فخر محسوس کرے گا‘‘
’’جی 20 کے دوران، بھارت ایک ‘وشوا مترا’ کے طور پر اُبھرا‘‘
ایوان کا ہمہ گیر ماحول پوری طاقت کے ساتھ عوام کی اُمنگوں کا اظہار کرتا رہا ہے
پچھتر( 75 ) برسوں میں سب سے بڑی کامیابی عام شہری کا اپنی پارلیمنٹ پر مسلسل بڑھتا ہوا اعتماد ہے
پارلیمنٹ پر دہشت گرد انہ حملہ ہندوستان کی روح پر حملہ تھا
’’ہمارا یہ ایوان، جس نے ہندوستانی جمہوریت کے تمام اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں، عوامی اعتماد کا مرکز رہا ہے‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج لوک سبھا میں پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کیا۔ خصوصی سیشن 18 سے 22 ستمبر 2023 تک  منعقدہو رہا ہے۔

ایوان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج کا دن ہندوستان کے 75 سال کے پارلیمانی سفر کو یاد کرنے اور اس کی یاد تازہ کرنے کا موقع ہے اس سے پہلے کہ کارروائی کو نئی افتتاحی عمارت میں منتقل کیا جائے۔ پرانی پارلیمنٹ کی عمارت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ذکر کیا کہ یہ عمارت ہندوستان کی آزادی سے قبل سامراجی قانون ساز کونسل کے طور پر کام کرتی تھی اور اسے آزادی کے بعد ہندوستان کی پارلیمنٹ کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔ انہوں نے  اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اگرچہ اس عمارت کی تعمیر کا فیصلہ غیر ملکی حکمرانوں نے کیا تھا، لیکن یہ ہندوستانیوں کی محنت، لگن اور پیسہ تھا  جس کی وجہ اس نے ترقی کی منزلیں طے کیں۔ ، جناب مودی نے کہا، 75 سال کے سفر میں اس ایوان  نے سب سے بہترین طور طریقے اور روایات پیدا کی ہیں، جس میں سب کے تعاون کو دیکھا اور سب نے دیکھا۔ انہوں نے کہا ‘‘ہو سکتا ہے ہم نئی عمارت میں شفٹ ہو رہے ہوں لیکن یہ عمارت آنے والی نسل کو متاثر کرتی رہے گی۔ اس لئے  کہ یہ ہندوستانی جمہوریت کے سفر کا ایک سنہری باب ہے’’۔

وزیر اعظم نے نئے اعتماد، کامیابیوں اور صلاحیتوں  کا ذکر  کیا جو امرت کال کی روشنی کی  پہلی کرن کے طور پر پیش کئے جارہے ہیں  اور ساتھ ہی یہ بھی بتایا  کہ  دنیا کس طرح ہندوستان اور ہندوستانیوں کی کامیابیوں پر تبادلہ خیال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری 75 سالہ پارلیمانی تاریخ کی اجتماعی کوششوں کا نتیجہ ہے۔

چندریان 3 کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ یہ ہندوستان کی صلاحیتوں کی ایک اور جہت کو سامنے لاتا ہے جو جدیدیت، سائنس، ٹیکنالوجی اور ہمارے سائنسدانوں کی صلاحیتوں اور 140 کروڑ ہندوستانیوں کی طاقت سے جڑی ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے سائنسدانوں کو ان کی کامیابی پر ایوان اور قوم کی جانب سے مبارکباد پیش کی۔

وزیر اعظم نے  یہ بات بھی یاد دلائی  کہ کس طرح ایوان نے ماضی میں این اے ایم کے سربراہی اجلاس کے وقت قوم کی کوششوں  کا تعارف کرایا  اور صدر نشیں کی طرف سے جی 20  کی کامیابی کے اعتراف پر اظہار تشکر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جی 20  کی کامیابی 140 کروڑ ہندوستانیوں کی ہے نہ کہ کسی خاص فرد یا پارٹی کی۔ انہوں نے ہندوستان میں 60 سے زیادہ مقامات پر 200 سے زیادہ تقریبات  کی کامیابی کو ہندوستان کے تنوع کی کامیابی کے مظہر کے طور پر اُجاگر کیا۔ انہوں نے شمولیت کے جذباتی لمحے کو یاد کرتے ہوئے کہا، ‘بھارت اپنی صدارت کے دوران جی 20 میں افریقی یونین کی شمولیت پر ہمیشہ فخر محسوس کرے گا’۔

ہندوستان کی صلاحیتوں پر شک پیدا کرنے کے لیے چند لوگوں کے منفی رجحانات کی نشاندہی کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ جی 20 اعلامیہ کے لیے اتفاق رائے حاصل کیا گیا تھا اور یہاں مستقبل کے لیے ایک روڈ میپ بنایا گیا تھا۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ہندوستان کی جی 20 صدارت نومبر کے آخری دن تک قائم رہے گی، اور قوم اس سے بھرپور استفادہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، وزیر اعظم نے اپنی صدارت میں پی 20  سمٹ (پارلیمانی 20) منعقد کرنے کے  لئے اسپیکر کی قرارداد کی حمایت کی۔

انہوں نے کہا، یہ سب کے لیے فخر کی بات ہے کہ ہندوستان نے ‘وشوا مترا’ کے طور پر اپنے لیے جگہ بنائی ہے اور پوری دنیا ہندوستان کی شکل میں ایک دوست دیکھ رہی ہے۔ اس کی وجوہات ہمارے ‘سنسکار’ ہیں جنہیں ہم نے ویدوں سے ویویکانند تک جمع کیا۔ سب کا ساتھ سب کا وکاس کا منتر دنیا کو اپنے ساتھ لانے کے لیے ہمیں متحد کر رہا ہے۔

نئے  ایوان  میں شفٹ ہونے والے خاندان سے تشبیہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ کی پرانی عمارت کو الوداع کرنا انتہائی جذباتی لمحہ ہے۔ انہوں نے ان تمام  برسو ں میں ایوان کے مختلف رجحانات  پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ یادیں ایوان کے تمام ارکان کی محفوظ میراث ہیں۔ ‘انہوں نے مزید کہا ‘اس کی شان بھی ہماری ہے’’، انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے  کہا کہ قوم نے اس پارلیمنٹ ہاؤس کی 75 سالہ تاریخ میں نئے بھارت  کے قیام سے متعلق بے شمار واقعات دیکھے ہیں اور آج ہندوستان کے عام شہری کے تئیں احترام کا اظہار کرنے کا موقع ہے۔

وزیر اعظم نے اس وقت کو یاد کیا جب، پہلی بار رکن پارلیمنٹ کے طور پر، وہ پارلیمنٹ میں آئے اور عمارت کے سامنے جھک کر سجدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک جذباتی لمحہ تھا اور وہ اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے لیکن انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان کی جمہوریت کی طاقت ہے کہ ایک غریب بچہ جو ریلوے اسٹیشن پر روزی روٹی کماتا تھا پارلیمنٹ میں پہنچا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ  میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ قوم مجھے اتنی محبت، عزت اور عنایات سے نوازے گی’’۔

پارلیمنٹ کے گیٹ پر کندہ اپنشد کے جملے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ رشیوں نے کہا تھا کہ لوگوں کے لیے وسائل اور رابطے  کے  دروازے کھولیں اور دیکھیں کہ وہ اپنے حقوق کیسے حاصل کرتے ہیں۔ جناب مودی نے کہا کہ ایوان کے موجودہ اور ماضی کے ارکان اس دعوے کی درستگی کے گواہ ہیں۔

وزیر اعظم نے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہاؤس کی بدلتی ہوئی ساخت پر روشنی ڈالی کیونکہ یہ مزید  شمولیت والا ہوتا گیا اور معاشرے کے تمام طبقات کے نمائندے ایوان میں آنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ ہمہ گیر ماحول عوام کی اُمنگوں کو پوری طاقت کے ساتھ ظاہر کرتا رہا ہے’’۔ وزیر اعظم نے خواتین  ارکان پارلیمنٹ کے تعاون  کا ذکرکیا جس سے پارلیمنٹ کے وقار میں اضافہ کرنے میں  مدد ملی ہے۔

ایک سرسری  اندازہ لگاتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ دونوں ایوانوں میں 7500 سے زیادہ عوامی نمائندوں نے خدمات انجام دی ہیں جہاں خواتین نمائندوں کی تعداد تقریباً 600 ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ  جناب  اندراجیت گپتا جی نے اس ایوان میں تقریباً 43 سال خدمات انجام دی ہیں، اور جناب  شفیق الرحمن نے 93 سال کی عمر میں خدمات انجام دیں۔ انہوں نے محترمہ چندرانی مرمو کا بھی تذکرہ کیا جو 25 سال کی کم عمری میں ایوان کے لیے منتخب ہوئی تھیں۔

وزیر اعظم نے   ارکان پارلیمنٹ کے درمیان تکرار  اور طنز  کشی کے باوجود ایوان میں ایک  خاندان جیسے احساس کا ذکر کیا اور اسے ایوان کی ایک بڑی خوبی قرار دیا کیونکہ تلخی کبھی برقرار نہیں رہتی۔ انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ کس طرح شدید بیماریوں کے باوجود اراکین وبائی امراض کے مشکل وقت سمیت ہر دور میں  اپنے فرائض کی انجام دہی کے لیے ایوان میں آئے۔

آزادی کے ابتدائی سالوں کے دوران نئی قوم کی عملداری کے بارے میں شکوک و شبہات کو یاد کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کی طاقت ہے  کہ جس کی بنا پر  تمام شکوک و شبہات غلط ثابت ہوئے۔

ایک ہی ایوان میں 2  برسوں  میں اور 11 ماہ تک آئین ساز اسمبلی کے اجلاسوں اور آئین کی منظوری اور اس کے نفاذ کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘75 سالوں میں سب سے بڑی کامیابی ان کی پارلیمنٹ پرعام شہری کا مسلسل بڑھتا ہوا اعتماد ہے۔’’انہوں نے کہا کہ ایوان کو ڈاکٹر راجندر پرساد، ڈاکٹر کلام سے لے کر جناب  رام ناتھ کووند سے لے کر محترمہ  دروپدی مرمو تک صدور کے خطابات سے استفادہ کرنے کا موقع ملا۔

پنڈت نہرو اور لال بہادر شاستری سے لے کر اٹل بہاری واجپائی اور منموہن سنگھ تک کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے اپنی قیادت میں قوم کو نئی سمت دی ہے اور آج ان کی کامیابیوں کو اُجاگر کرنے کا موقع ہے۔ انہوں نے سردار ولبھ بھائی پٹیل، رام منوہر لوہیا، چندر شیکھر، لال کرشن اڈوانی اور دیگر لوگوں کی خدمات کا بھی ذکر کیا  جنہوں نے ایوان میں بحث کو تقویت بخشی اور عام شہریوں کی آواز کو بلند کیا۔ جناب مودی نے ایوان میں مختلف غیر ملکی قائدین کے خطاب پر بھی روشنی ڈالی جس سے ہندوستان کے تئیں ان کے احترام کا اظہار ہوتا ہے۔

انہوں نے ان  کربناک لمحات کو بھی یاد کیا جب قوم نے تین وزرائے اعظم اپنے عہدے پر رہتے ہوئے کھو دیے - نہرو جی، شاستری جی اور اندرا جی۔

وزیر اعظم نے بہت سے چیلنجوں کے باوجود مقررین کی جانب سے ایوان کو احسن طریقے سے سنبھالنے کو بھی یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے فیصلوں میں ریفرنس پوائنٹس بنائے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 17 مقررین بشمول 2 خواتین جناب  ماولنکر سے سمترا مہاجن سے جناب  اوم برلا تک سبھی نے سب کو ساتھ لے کر اپنا  اپنا کردار ادا کیا۔ وزیراعظم نے پارلیمنٹ کے عملے کی خدمات کا بھی اعتراف کیا۔

پارلیمنٹ پر دہشت گرد انہ  حملے کو یاد کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ عمارت پر حملہ نہیں بلکہ خود مادر جمہوریت پر حملہ تھا، وزیر اعظم نے  جملہ معترضہ  کے طور پر کہا کہ‘‘یہ ہندوستان کی روح پر حملہ تھا’’۔ انہوں نے ان لوگوں کی خدمات کا اعتراف کیا جو دہشت گردوں اور ایوان کے درمیان اپنے ارکان کی حفاظت کے لیے کھڑے رہے اور اس طرح  انہوں نے ان  بہادروں کو خراج تحسین پیش کیا۔

وزیراعظم نے ان صحافیوں کو بھی یاد کیا جنہوں نے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے بغیر بھی پارلیمنٹ کی کارروائی کی رپورٹنگ کے لیے اپنی زندگیاں وقف کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرانی پارلیمنٹ کو الوداع کرنا ان کے لیے اور بھی مشکل کام ہو گا کیونکہ وہ اس کے اراکین سے زیادہ اسٹیبلشمنٹ سے جڑے ہوئے ہیں۔

ناد برہما کی رسم پر روشنی ڈالتے ہوئے جب کوئی جگہ اس کے آس پاس میں مسلسل ترانے کی وجہ سے زیادرت گاہ میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 7500 نمائندوں کی بازگشت نے پارلیمنٹ کو ایک تیرتھ یاترا میں تبدیل کر دیا ہے بھلے ہی یہاں تبادلہ خیال اور گفتگو کا سلسلہ بند ہوگیا ہو ۔

وزیر اعظم نے تبصرہ  کرتے ہوئے کہا ’’پارلیمنٹ وہ جگہ ہے جہاں بھگت سنگھ اور بٹوکیشور دت نے اپنی بہادری اور جرات سے انگریزوں میں خوف و ہراس پیدا کیا تھا’’ ۔ انہوں نے کہا کہ پنڈت جواہر لعل نہرو کی ‘اسٹروک آف مڈ نائٹ’ کی بازگشت ہندوستان کے ہر شہری کو متاثر کرتی رہے گی۔ انہوں نے اٹل بہاری واجپائی کی مشہور تقریر کو بھی یاد کیا اور کہا، ‘‘حکومتیں آتی جاتی رہیں گی۔ پارٹیاں بنائی جائیں گی اور بنائی جائیں گی۔ اس ملک کو زندہ رہنا چاہیے، اس کی جمہوریت کو زندہ رہنا چاہیے۔’’

وزراء کی پہلی کونسل کو یاد کرتے ہوئے جناب مودی نے یاد کیا کہ کس طرح بابا صاحب امبیڈکر نے دنیا بھر کے بہترین طریقوں کو شامل کیا تھا۔ انہوں نے نہرو کابینہ میں بابا صاحب کی طرف سے بنائی گئی شاندار  آبی  پالیسی کا بھی ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے دلتوں کو بااختیار بنانے کے لیے صنعت کاری پر بابا صاحب کے زور کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ کس طرح ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی نے  پہلے  وزیرصنعت کے طور پر پہلی صنعتی پالیسی کو متعارف کرایا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ واقعہ اسی ایوان  میں ہوا  تھا جب لال بہادر شاستری نے 1965 کی جنگ کے دوران ہندوستانی فوجیوں کے حوصلے بلند کیے تھے۔ انہوں نے سبز انقلاب کی بنیادوں کو  کا بھی ذکرکیا  جس کی بنیاد شاستری جی نے رکھی تھی۔ انہوں نے  اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ بھی  محترمہ  اندرا گاندھی کی قیادت میں اسی ایوان کی  برکتوں کا نتیجہ تھی۔ انہوں نے ایمرجنسی کے دوران جمہوریت پر حملے اور ایمرجنسی کے خاتمے کے بعد عوام کی طاقت کے دوبارہ ظہور پر بھی روشنی ڈالی۔

وزیر اعظم نے سابق وزیر اعظم چرن سنگھ کی قیادت میں دیہی ترقی کی وزارت کے قیام کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا ‘‘ووٹ ڈالنے کی عمر کو 21 سے کم کرکے 18 سال کرنے کا عمل بھی اسی ایوان میں ہوا’’ ۔ انہوں نے قوم کو ایسے وقت میں پی وی نرسمہا راؤ کی قیادت میں نئی اقتصادی پالیسیوں اور اقدامات کو اپنانے کے عمل کی یاد دلائی  جب ملک معاشی بدحالی کی صورت حال سے دوچار تھا۔ انہوں نے اٹل جی کے ‘سروا شکشا ابھیان’، قبائلی امور کی وزارت کی تشکیل اور ان کے زیراہتمام ایٹمی دور کی آمد کے بارے میں بھی بات کی۔ جناب مودی نے ایوان کے اندر پیش آنے والے‘ نوٹ برائے ووٹ ’  نام کے گھوٹالے کا بھی ذکر کیا۔

کئی دہائیوں سے زیر التوا تاریخی فیصلوں کو  حتمی شکل دینے کا  حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے آرٹیکل 370، جی ایس ٹی، او آر او پی اور غریبوں کے لیے 10 فیصد ریزرویشن  جیسے اقدامات کا ذکر کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایوان عوام کے اعتماد کا گواہ ہے اور جمہوریت کے اتار چڑھاؤ کے درمیان اس اعتماد کا مرکز رہا ہے۔ انہیں وہ وقت یاد آیا جب اٹل بہاری حکومت ایک ووٹ سے گر گئی تھی۔ انہوں نے مختلف علاقوں سے پارٹیوں کے ابھرنے کو بھی توجہ کا مرکز قرار دیا۔

وزیر اعظم نے اٹل جی کی قیادت میں چھتیس گڑھ، اتراکھنڈ اور جھارکھنڈ سمیت 3 نئی ریاستوں کے قیام پر بھی روشنی ڈالی اور تلنگانہ کی تشکیل میں اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوششوں پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ دونوں ریاستوں میں کوئی جشن نہیں منایا گیا کیونکہ تقسیم کا عمل  بدنیتی کے ساتھ انجام دیا گیا تھا۔

جناب مودی نے اس بات کو بھی یاد کیا کہ کس طرح دستور ساز اسمبلی نے اپنا یومیہ الاؤنس کم کیا اور کس طرح ایوان نے اپنے ارکان کے لیے کینٹین سبسڈی کو ختم کیا۔ نیز ممبران اپنے ایم پی ایل اے ڈی  فنڈز سے وبائی مرض کے دوران قوم کی مدد کے لیے آگے آئے اور اس مقصد کے حصول کے لئے  انہوں نے اپنی تنخواہوں میں 30 فیصد کی کٹوتی کی۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ کس طرح اراکین نے عوامی نمائندگی ایکٹ میں تبدیلیاں لا کر خود اپنے آپ  پر نظم و ضبط نافذ کیا۔

وزیراعظم نے بہت زور دے کر یہ بات کہی  کہ ایوان کے موجودہ ارکان انتہائی خوش قسمت ہیں کیونکہ انہیں ماضی اور مستقبل کے درمیان ان دونوں کو جوڑنے والی  کڑی بننے کا موقع ملتا ہے۔ یہ بات انہوں نے کل پرانی عمارت کو الوداع کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہی۔جناب مودی نے مزید کہا کہ ‘‘آج کا موقع ان 7500 نمائندوں کے لیے فخر کا لمحہ ہے جنہوں نے پارلیمنٹ کی دیواروں کے اندر موجود ماحول سے تحریک حاصل کی ہے’’۔

 اپنے خطاب کا اختتام کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اراکین بڑے جوش اور ولولے کے ساتھ نئی عمارت میں جائیں گے۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایوان کے تاریخی لمحات کو مثبت انداز  میں یاد کرنے کا موقع فراہم کرنے پر اسپیکر کا شکریہ ادا کیا۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
25% of India under forest & tree cover: Government report

Media Coverage

25% of India under forest & tree cover: Government report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
سوشل میڈیا کارنر،21دسمبر 2024
December 21, 2024

Inclusive Progress: Bridging Development, Infrastructure, and Opportunity under the leadership of PM Modi