’’ایسے وقت میں جب دنیا کی سب سے بڑی معیشتیں پریشانی میں تھیں، ہندوستان بحران سے نکل آیا اور تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے‘‘
’’ہماری حکومت نے 2014 کے بعد جو پالیسیاں بنائیں ان میں نہ صرف ابتدائی فوائد کا خیال رکھا گیا بلکہ دوسرے اور تیسرے درجے کے اثرات کو بھی ترجیح دی گئی‘‘
’’ملک میں پہلی بار غریبوں کو عزت کے ساتھ تحفظ بھی ملا ہے‘‘
’’ملک میں مشن موڈ میں منظم کام انجام دیئے جارہے ہیں۔ ہم نے اقتدار والے طرز فکر کو خدمت وا لے طرز فکر میں بدل دیا، غریبوں کی فلاح کو اپنا وسیلہ بنایا‘‘
’’گزشتہ 9 برسوں میں دلت، محروم، قبائلی، خواتین، غریب، خواتین، متوسط طبقہ سب تبدیلی کا تجربہ کر رہے ہیں‘‘
’’پی ایم غریب کلیان ان َّیوجنا ملک کے لوگوں کے ایک بڑے طبقے کے لیے ایک حفاظتی ڈھال ہے‘‘
’’بحران کے وقت ہندوستان نے خود انحصاری کا راستہ اختیار کیا۔ ہندوستان نے دنیا کی سب سے بڑی، کامیاب ترین ٹیکہ کاری مہم کا آغاز کیا‘‘
’’تبدیلی کا یہ سفر موجودہ دور سے اتنا ہی متعلق ہے جتنا یہ مستقبل کےساتھ وابستہ ہے‘‘ ’’کرپشن پر حملہ جاری رہے گا‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی میں تاج پیلس کے ہوٹل میں ریپبلک چوٹی کانفرنس سے خطاب کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ریپبلک سربراہی اجلاس کا حصہ بننے پر اظہار تشکر کیا اور پوری ٹیم کو اگلے ماہ 6 سال مکمل ہونے پر مبارکباد دی۔ 2019 میں ریپبلک سربراہ کانفرنس میں، جو ’انڈیا کا لمحہ‘ کے  موضوع پر منعقد ہوئی تھی ، اپنی شرکت کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اس میں عوام کے مینڈیٹ کا پس منظر تھا جب شہریوں نے مسلسل دوسری بار بھاری اکثریت اور استحکام کے ساتھ حکومت کو منتخب کیا تھا۔  وزیر اعظم نے کہا، ’’ملک نے محسوس کیا کہ ہندوستان کا لمحہ اب یہاں ہے‘‘۔ اس سال کے تھیم ’ٹائم آف ٹرانسفارمیشن‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیراعظم نے کہا کہ شہری اب زمین پر اس تبدیلی کا مشاہدہ کر سکتے ہیں جس کا تصور 4 سال پہلے کیا گیا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی سمت کے تعین کرنے کا معیار اس کی ترقی کی رفتار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی معیشت کو 1 ٹریلین تک پہنچنے میں 60 سال لگے اور ہم 2014 میں بڑی مشکل سے 2 ٹریلین تک پہنچے تھے، یعنی 7 دہائیوں میں 2 ٹریلین کی معیشت اور آج صرف 9 سال بعد ہندوستان تقریباً ساڑھے تین ٹریلین کی معیشت ہو گیا ہے اور، ہندوستان نے پچھلے 9 برسوں میں 10 ویں رینک سےتیزی سے اوپر اٹھتےہوئے 5 ویں رینک تک رسائی حاصل کی ، وہ بھی ایک صدی میں ایک بار ہونےوالی وبائی بیماری کے درمیان۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب دوسری معیشتیں عالمی وبا کے اثرات سے باہر آنے کےلئے جدوجہد کر رہی ہیں، ہندوستان نے نہ صرف بحران پر قابو پایا بلکہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔

 

سیاست کے اثرات کی حرکیات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پہلے آرڈر کا اثر کسی بھی پالیسی کا پہلا ہدف ہوتا ہے اور یہ بہت کم وقت میں نظر آتا ہے۔ تاہم، ہر پالیسی کا دوسرا یا تیسرا اثر بھی ہوتا ہے جو گہرا ہوتا ہے لیکن ظاہر ہونے میں وقت لگتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی کے بعد جو پالیسیاں اپنائی گئیں اس کی وجہ سے حکومت کنٹرولر بن گئی اور مسابقت ختم ہو گئی اور نجی صنعت اور ایم ایس ایم ای کو بڑھنے نہیں دیا گیا۔ ان پالیسیوں کے پہلے آرڈر کا اثر انتہائی پسماندگی تھا اور دوسرے آرڈر کا اثر اس سے بھی زیادہ نقصان دہ تھا یعنی دنیا کے مقابلے ہندوستان کی کھپت میں ہونے والی نشوونما پربریک لگ گیا ۔ مینوفیکچرنگ سیکٹر کمزور ہوا اور ہم نے سرمایہ کاری کے بہت سے مواقع کھوئے۔ ، جناب مودی نے گفتگو کاسلسلہ  جاری رکھتے ہوئے کہا، ان کا تیسرا اثر ہندوستان میں اختراعی ماحولیاتی نظام کی عدم موجودگی تھی جس کی وجہ سے کم اختراعی کاروباری ادارے اور کم ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ نوجوان صرف سرکاری ملازمتوں پر انحصار کرتے رہے اور ملک میں قحط الرجال کی صورتحال پیدا ہوگئی۔

وزیراعظم نے بتایا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے 2014 کے بعد بنائی گئی پالیسیوں میں ابتدائی فوائد کے علاوہ دوسرے اور تیسرے درجے کے اثرات پر توجہ دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم آواس یوجنا کے تحت لوگوں کو دیے گئے مکانات کی تعداد گزشتہ 4  برسوں میں 1.5 کروڑ سے بڑھ کر 3.75 کروڑ سے زیادہ ہوگئی ہے جہاں ان مکانات کی ملکیت خواتین کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ کروڑوں غریب خواتین اب ’لکھ پتی دیدی‘ بن چکی ہیں کیونکہ گھروں کی تعمیر پر کئی لاکھ کا خرچ آتا ہے۔ وزیر اعظم نے اس حقیقت کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی کہ اس اسکیم سے روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوئے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’پی ایم آواس یوجنا نے غریبوں اور پسماندہ لوگوں کے خود اعتمادی کے جذبے کو نئی بلندیوں تک پہنچایا ہے‘‘۔ 

بہت چھوٹے اور چھوٹے کاروباریوں کو مالی مدد فراہم کرنے والی مدرا یوجنا کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ اس اسکیم کو کچھ عرصہ قبل 8 سال مکمل ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مدرا یوجنا کے تحت 40 کروڑ سے زیادہ کے قرضے تقسیم کیے گئے ہیں جن سے مستفید ہونے والوں میں 70 فیصد خواتین ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس اسکیم کا پہلا اثر روزگار اور خود روزگار کے مواقع میں اضافہ کی شکل میں سامنے آیا ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کے لیے جن دھن کھاتہ کھول کر یا خود امدادی گروپوں کو ترغیب دینے سے جہاں خاندان میں خواتین کی فیصلہ سازی کی اتھارٹی قائم ہو گئی ہے، سماجی تبدیلی دیکھی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی خواتین روزگار کے مواقع پیدا کر کے ملکی معیشت کو مضبوط کر رہی ہیں۔

وزیر اعظم نے پی ایم سوامیتوا اسکیم میں پہلے، دوسرے اور تیسرے آرڈر کے اثرات کی بھی وضاحت کی۔ ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے بنائے گئے پراپرٹی کارڈز نے جائیداد کی حفاظت کے معاملے میں اعتماد کاماحول پیدا کیا ۔ ایک اور اثر بڑھتی ہوئی مانگ کے ذریعے ڈرون سیکٹر کی توسیع ہے۔ نیز، پراپرٹی کارڈز نے جائیداد کے تنازعات کے معاملات میں کمی کی ہے اور پولیس اور نظام انصاف پر دباؤ کو کم کیا ہے۔ مزید برآں، دستاویز ی ریکارڈ رکھنے والی جائیداد وں کے لئے دیہاتوں میں بینکوں سے مدد فراہم کرائی گئی ہے۔

وزیر اعظم نے ڈی بی ٹی، بجلی اور پانی کی سہولیات جیسی اسکیموں کا ذکر کیا جنہوں نے زمینی سطح پر انقلاب برپا کیا ہے۔ جناب مودی نے تبصرہ کیا کہ ’’یہ ملک میں پہلی بار ہوا ہے کہ غریبوں کو تحفظ کے ساتھ ساتھ عزت بھی ملی ہے‘‘۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ لوگ جنہیں کبھی بوجھ سمجھا جاتا تھا اب ملک میں ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ’’یہ اسکیمیں اب  ترقی یافتہ ہندوستان کی بنیاد بن گئی ہیں ‘‘۔ 

جناب مودی نے کہا کہ پچھلے 9 برسوں میں دلت، محروم، قبائلی، خواتین، غریب، خواتین، متوسط طبقہ سبھی تبدیلی کا تجربہ کر رہے ہیں۔ ملک کے اندر  مشن موڈ میں منظم کام انجام دیئے جارہے ہیں ۔ ’’ہم نے اقتدار کی ذہنیت کو خدمت کی ذہنیت میں بدل دیا، ہم نے غریبوں کی فلاح و بہبود کو اپنا  رابطے کاذریعہ بنایا۔ ہم نے ’تشٹی کرن‘کے بجائے ’سنتشٹی کرن‘ کو اپنی بنیاد قرا ر دیا ۔ اس نقطہ نظر نے متوسط طبقے کے لیے ایک دفاعی ڈھال بنائی ہے‘‘۔ انہوں نے کروڑوں خاندانوں کے لیے آیوشمان یوجنا، سستی دوا، مفت ویکسینیشن، مفت ڈائیلاسز، اور حادثاتی بیمہ جیسی اسکیموں سے ہونے والی بچتوں  کے حوالے سے گفتگو کی ۔

وزیر اعظم غریب کلیان انّ یوجنا کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑی آبادی کے لیے ایک اور حفاظتی ڈھال ہے جس نے کورونا وبائی مرض کے آزمائشی اوقات میں کسی بھی خاندان کو خالی پیٹ سونے نہیں دیا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت اس انّ یوجنا اسکیم پر 4 لاکھ کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے، چاہے وہ ون نیشن ون راشن کارڈ ہو یا جے اے ایم ٹرینٹی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سماجی انصاف حقیقی معنوں میں تب ہوتا ہے جب غریبوں کو حکومت سے ان کا جائز  حصہ ملتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ایک حالیہ ورکنگ پیپر کے مطابق، ایسی پالیسیوں کی وجہ سے انتہائی غربت ختم ہونے کے دہانے پر ہے، یہاں تک کہ کورونا کے دور میں بھی۔

منریگا کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے مختلف بے ضابطگیوں اور 2014 سے پہلے کسی بھی مستقل اثاثہ کی ترقی کی عدم موجودگی کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا، اب رقم کو براہ راست اکاؤنٹ میں بھیج کر اور گاؤں میں مکانات، نہروں، تالابوں، جیسے وسائل پیدا کرنے سے شفافیت آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر ادائیگیاں 15 دنوں میں کلیئر ہو گئی ہیں اور 90 فیصد سے زیادہ مزدوروں کے آدھار کارڈ کو لنک کر دیا گیا ہے، جس سے جاب کارڈ گھوٹالے میں کمی آئی ہے جس کی وجہ سے تقریباً 40 ہزار کروڑ روپے کی چوری کو روکا جا سکا ہے۔ 

’’تبدیلی کا یہ سفرعصر حاضر کے ساتھ  اتنا ہی  وابستہ ہے جتنا یہ مستقبل کے ساتھ ہے‘‘، وزیر اعظم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس کی تیاری کئی دہائیوں سے جاری ہے۔ وزیر اعظم نے اس وقت کو یاد کیا جب نئی ٹیکنالوجی متعارف کرانے میں برسوں یا دہائیوں کا عرصہ لگ جاتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے پچھلے 9 برسوں میں اس رجحان کو توڑا ہے اور نئی ٹکنالوجی سے متعلق ہدف کو حاصل کرنے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کا واضح خاکہ تیار کیا ہے۔ انہوں نے ٹیکنالوجی سے متعلقہ شعبوں کو حکومت کے کنٹرول سے آزاد کرنے، ملک کی ضروریات کے مطابق ہندوستان میں ٹیکنالوجی کی ترقی پر زور دینے اور آخر میں مستقبل کی ٹیکنالوجی کے لیے تحقیق اور ترقی کے لیے مشن موڈ میں اپنائے جانے والے طور طریقوں کو اختیار کرنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے  جی5 ٹیکنالوجی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان نے اپنی ترقی میں جس رفتار کا مظاہرہ کیا ہے اس کی دنیا بھر میں شہرت  ہو رہی ہے۔

وزیر اعظم نے کورونا وبائی مرض کے حالات کا ذکر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان نے بحران کے وقت بھی ’آتم نربھرتا‘ یا خود انحصاری کا راستہ منتخب کیا۔ وزیر اعظم نے مقامی طور پر  تیار کی گئی موثر ویکسین پر روشنی ڈالی جو کہ بہت کم وقت میں تیار کی گئی ہیں، انہوں نے اسے دنیا کی سب سے بڑی، کامیاب ترین ٹیکہ کاری  مہم قرا ر دیا ۔ وزیر اعظم نے اس گزرے ہوئے وقت کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ’’یہ بھی وہ وقت تھا جب کچھ لوگ ہندوستان کے اندر تیار کی جانے والی ویکسین کو مسترد کر رہے تھے اور غیر ملکی ویکسینوں کی درآمد کی وکالت کر رہے تھے ‘‘۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس راہ میں پیش آنے والی  مختلف رکاوٹوں اور اس پروگرام کو سب وتاژکرنے کی کوششوں کے باوجود ہر جگہ ڈیجیٹل انڈیا مہم کی بات ہو رہی ہے۔ انہوں نے جےایم ٹرینٹی کو روکنے کی کوششوں کو یاد کیا  اور ان آدھے ادھورے دانشوروں کابھی ذکر کیا جو ڈیجیٹل طور پر کی جانےوالی ادائیگی کے تصور کا مذاق اڑانے  میں لگے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان  میں سب سے زیادہ ڈیجیٹل طریقے سے  ادائیگیوں کا عمل انجام دیاجارہا ہے۔ 

اپنے ناقدین کی طرف سے اپنے خلاف ظاہر کی جانےوالی  ناراضگی پر تبصرہ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اس گفتگو کا اصل سبب اور محرک ان لوگوں کے کالے دھن کے ذرائع کو مستقل طور پر ختم کرنا ہے اور بدعنوانی کے خلاف جنگ میں کوئی نیم دلانہ، الگ تھلگ طریقہ کار نہیں ہے۔ وزیر اعظم نے کہا’’اب، ایک مربوط، ادارہ جاتی نقطہ نظر ہے۔ یہ ہمارا عزم ہے‘‘۔ انہوں نے  اس بات کی نشاندہی کی کہ جے اے ایم تثلیث کی وجہ سے سرکاری اسکیموں کے تقریباً 10 کروڑ فرضی استفادہ کنندگان کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا گیا ہے،اوران کی یہ تعداد دہلی، پنجاب اور ہریانہ کی کل آبادی سے زیادہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر موجودہ حکومت ان 10 کروڑ جعلی ناموں کو سسٹم سے نہ ہٹاتی تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی تھی۔ انہوں نے اس ہدف کو  حاصل کرنے کے لیے اٹھائے گئے مختلف اقدامات کا ذکر کیا اور آدھار کو آئینی درجہ دینے اور 45 کروڑ سے زیادہ جن دھن بینک اکاؤنٹس کھولنے کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ اب تک ڈی بی ٹی کے ذریعے کروڑوں مستفیدین کو 28 لاکھ کروڑ روپے منتقل کیے گئے ہیں۔ جناب مودی نے مزید کہا’’ ڈی بی ٹی کا مطلب ہے کوئی کمیشن نہیں، کوئی  افشائے راز نہیں۔ اس ایک انتظام کی وجہ سے درجنوں اسکیموں اور پروگراموں میں شفافیت آئی ہے‘‘۔

اپنی گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے  انہوں نے کہا کہ اسی طرح  سرکاری خریداری بھی ملک میں بدعنوانی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ اب جی ای ایم پورٹل نے اسے تبدیل کر دیا ہے۔ فیس لیس ٹیکسیشن اور جی ایس ٹی نے بدعنوان طریقوں کو روک دیا ہے۔ "جب اس طرح کی ایمانداری  ماحول میں چھا جاتی ہے، تو بدعنوانوں کے لیے تکلیف محسوس کرنا فطری بات ہے اور وہ ایماندار نظام کو تباہ کرنے کا منصوبہ بناتے ہیں۔ اگر یہ اکیلے مودی کے خلاف ہوتے تو شاید یہ کامیاب ہو جاتا، لیکن وہ جانتے ہیں کہ انہیں عام شہریوں کا سامنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ کرپٹ لوگ کتنا ہی بڑا اتحاد کیوں نہ کر لیں، کرپشن پر حملہ جاری رہے گا۔

وزیر اعظم نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات کا اختتام کیا کہ ’’یہ امرت کال ’سب کا پریاس‘  کا ہے، جب ہر ہندوستانی کی محنت اور طاقت  کو بروئے کار لایا جائے  گا ، تو ہم جلد ہی ’ترقی یافتہ بھارت‘ کے خواب کو پورا کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM Modi's address at the Parliament of Guyana
November 21, 2024

Hon’ble Speaker, मंज़ूर नादिर जी,
Hon’ble Prime Minister,मार्क एंथनी फिलिप्स जी,
Hon’ble, वाइस प्रेसिडेंट भरत जगदेव जी,
Hon’ble Leader of the Opposition,
Hon’ble Ministers,
Members of the Parliament,
Hon’ble The चांसलर ऑफ द ज्यूडिशियरी,
अन्य महानुभाव,
देवियों और सज्जनों,

गयाना की इस ऐतिहासिक पार्लियामेंट में, आप सभी ने मुझे अपने बीच आने के लिए निमंत्रित किया, मैं आपका बहुत-बहुत आभारी हूं। कल ही गयाना ने मुझे अपना सर्वोच्च सम्मान दिया है। मैं इस सम्मान के लिए भी आप सभी का, गयाना के हर नागरिक का हृदय से आभार व्यक्त करता हूं। गयाना का हर नागरिक मेरे लिए ‘स्टार बाई’ है। यहां के सभी नागरिकों को धन्यवाद! ये सम्मान मैं भारत के प्रत्येक नागरिक को समर्पित करता हूं।

साथियों,

भारत और गयाना का नाता बहुत गहरा है। ये रिश्ता, मिट्टी का है, पसीने का है,परिश्रम का है करीब 180 साल पहले, किसी भारतीय का पहली बार गयाना की धरती पर कदम पड़ा था। उसके बाद दुख में,सुख में,कोई भी परिस्थिति हो, भारत और गयाना का रिश्ता, आत्मीयता से भरा रहा है। India Arrival Monument इसी आत्मीय जुड़ाव का प्रतीक है। अब से कुछ देर बाद, मैं वहां जाने वाला हूं,

साथियों,

आज मैं भारत के प्रधानमंत्री के रूप में आपके बीच हूं, लेकिन 24 साल पहले एक जिज्ञासु के रूप में मुझे इस खूबसूरत देश में आने का अवसर मिला था। आमतौर पर लोग ऐसे देशों में जाना पसंद करते हैं, जहां तामझाम हो, चकाचौंध हो। लेकिन मुझे गयाना की विरासत को, यहां के इतिहास को जानना था,समझना था, आज भी गयाना में कई लोग मिल जाएंगे, जिन्हें मुझसे हुई मुलाकातें याद होंगीं, मेरी तब की यात्रा से बहुत सी यादें जुड़ी हुई हैं, यहां क्रिकेट का पैशन, यहां का गीत-संगीत, और जो बात मैं कभी नहीं भूल सकता, वो है चटनी, चटनी भारत की हो या फिर गयाना की, वाकई कमाल की होती है,

साथियों,

बहुत कम ऐसा होता है, जब आप किसी दूसरे देश में जाएं,और वहां का इतिहास आपको अपने देश के इतिहास जैसा लगे,पिछले दो-ढाई सौ साल में भारत और गयाना ने एक जैसी गुलामी देखी, एक जैसा संघर्ष देखा, दोनों ही देशों में गुलामी से मुक्ति की एक जैसी ही छटपटाहट भी थी, आजादी की लड़ाई में यहां भी,औऱ वहां भी, कितने ही लोगों ने अपना जीवन समर्पित कर दिया, यहां गांधी जी के करीबी सी एफ एंड्रूज हों, ईस्ट इंडियन एसोसिएशन के अध्यक्ष जंग बहादुर सिंह हों, सभी ने गुलामी से मुक्ति की ये लड़ाई मिलकर लड़ी,आजादी पाई। औऱ आज हम दोनों ही देश,दुनिया में डेमोक्रेसी को मज़बूत कर रहे हैं। इसलिए आज गयाना की संसद में, मैं आप सभी का,140 करोड़ भारतवासियों की तरफ से अभिनंदन करता हूं, मैं गयाना संसद के हर प्रतिनिधि को बधाई देता हूं। गयाना में डेमोक्रेसी को मजबूत करने के लिए आपका हर प्रयास, दुनिया के विकास को मजबूत कर रहा है।

साथियों,

डेमोक्रेसी को मजबूत बनाने के प्रयासों के बीच, हमें आज वैश्विक परिस्थितियों पर भी लगातार नजर ऱखनी है। जब भारत और गयाना आजाद हुए थे, तो दुनिया के सामने अलग तरह की चुनौतियां थीं। आज 21वीं सदी की दुनिया के सामने, अलग तरह की चुनौतियां हैं।
दूसरे विश्व युद्ध के बाद बनी व्यवस्थाएं और संस्थाएं,ध्वस्त हो रही हैं, कोरोना के बाद जहां एक नए वर्ल्ड ऑर्डर की तरफ बढ़ना था, दुनिया दूसरी ही चीजों में उलझ गई, इन परिस्थितियों में,आज विश्व के सामने, आगे बढ़ने का सबसे मजबूत मंत्र है-"Democracy First- Humanity First” "Democracy First की भावना हमें सिखाती है कि सबको साथ लेकर चलो,सबको साथ लेकर सबके विकास में सहभागी बनो। Humanity First” की भावना हमारे निर्णयों की दिशा तय करती है, जब हम Humanity First को अपने निर्णयों का आधार बनाते हैं, तो नतीजे भी मानवता का हित करने वाले होते हैं।

साथियों,

हमारी डेमोक्रेटिक वैल्यूज इतनी मजबूत हैं कि विकास के रास्ते पर चलते हुए हर उतार-चढ़ाव में हमारा संबल बनती हैं। एक इंक्लूसिव सोसायटी के निर्माण में डेमोक्रेसी से बड़ा कोई माध्यम नहीं। नागरिकों का कोई भी मत-पंथ हो, उसका कोई भी बैकग्राउंड हो, डेमोक्रेसी हर नागरिक को उसके अधिकारों की रक्षा की,उसके उज्जवल भविष्य की गारंटी देती है। और हम दोनों देशों ने मिलकर दिखाया है कि डेमोक्रेसी सिर्फ एक कानून नहीं है,सिर्फ एक व्यवस्था नहीं है, हमने दिखाया है कि डेमोक्रेसी हमारे DNA में है, हमारे विजन में है, हमारे आचार-व्यवहार में है।

साथियों,

हमारी ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच,हमें सिखाती है कि हर देश,हर देश के नागरिक उतने ही अहम हैं, इसलिए, जब विश्व को एकजुट करने की बात आई, तब भारत ने अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान One Earth, One Family, One Future का मंत्र दिया। जब कोरोना का संकट आया, पूरी मानवता के सामने चुनौती आई, तब भारत ने One Earth, One Health का संदेश दिया। जब क्लाइमेट से जुड़े challenges में हर देश के प्रयासों को जोड़ना था, तब भारत ने वन वर्ल्ड, वन सन, वन ग्रिड का विजन रखा, जब दुनिया को प्राकृतिक आपदाओं से बचाने के लिए सामूहिक प्रयास जरूरी हुए, तब भारत ने CDRI यानि कोएलिशन फॉर डिज़ास्टर रज़ीलिएंट इंफ्रास्ट्रक्चर का initiative लिया। जब दुनिया में pro-planet people का एक बड़ा नेटवर्क तैयार करना था, तब भारत ने मिशन LiFE जैसा एक global movement शुरु किया,

साथियों,

"Democracy First- Humanity First” की इसी भावना पर चलते हुए, आज भारत विश्वबंधु के रूप में विश्व के प्रति अपना कर्तव्य निभा रहा है। दुनिया के किसी भी देश में कोई भी संकट हो, हमारा ईमानदार प्रयास होता है कि हम फर्स्ट रिस्पॉन्डर बनकर वहां पहुंचे। आपने कोरोना का वो दौर देखा है, जब हर देश अपने-अपने बचाव में ही जुटा था। तब भारत ने दुनिया के डेढ़ सौ से अधिक देशों के साथ दवाएं और वैक्सीन्स शेयर कीं। मुझे संतोष है कि भारत, उस मुश्किल दौर में गयाना की जनता को भी मदद पहुंचा सका। दुनिया में जहां-जहां युद्ध की स्थिति आई,भारत राहत और बचाव के लिए आगे आया। श्रीलंका हो, मालदीव हो, जिन भी देशों में संकट आया, भारत ने आगे बढ़कर बिना स्वार्थ के मदद की, नेपाल से लेकर तुर्की और सीरिया तक, जहां-जहां भूकंप आए, भारत सबसे पहले पहुंचा है। यही तो हमारे संस्कार हैं, हम कभी भी स्वार्थ के साथ आगे नहीं बढ़े, हम कभी भी विस्तारवाद की भावना से आगे नहीं बढ़े। हम Resources पर कब्जे की, Resources को हड़पने की भावना से हमेशा दूर रहे हैं। मैं मानता हूं,स्पेस हो,Sea हो, ये यूनीवर्सल कन्फ्लिक्ट के नहीं बल्कि यूनिवर्सल को-ऑपरेशन के विषय होने चाहिए। दुनिया के लिए भी ये समय,Conflict का नहीं है, ये समय, Conflict पैदा करने वाली Conditions को पहचानने और उनको दूर करने का है। आज टेरेरिज्म, ड्रग्स, सायबर क्राइम, ऐसी कितनी ही चुनौतियां हैं, जिनसे मुकाबला करके ही हम अपनी आने वाली पीढ़ियों का भविष्य संवार पाएंगे। और ये तभी संभव है, जब हम Democracy First- Humanity First को सेंटर स्टेज देंगे।

साथियों,

भारत ने हमेशा principles के आधार पर, trust और transparency के आधार पर ही अपनी बात की है। एक भी देश, एक भी रीजन पीछे रह गया, तो हमारे global goals कभी हासिल नहीं हो पाएंगे। तभी भारत कहता है – Every Nation Matters ! इसलिए भारत, आयलैंड नेशन्स को Small Island Nations नहीं बल्कि Large ओशिन कंट्रीज़ मानता है। इसी भाव के तहत हमने इंडियन ओशन से जुड़े आयलैंड देशों के लिए सागर Platform बनाया। हमने पैसिफिक ओशन के देशों को जोड़ने के लिए भी विशेष फोरम बनाया है। इसी नेक नीयत से भारत ने जी-20 की प्रेसिडेंसी के दौरान अफ्रीकन यूनियन को जी-20 में शामिल कराकर अपना कर्तव्य निभाया।

साथियों,

आज भारत, हर तरह से वैश्विक विकास के पक्ष में खड़ा है,शांति के पक्ष में खड़ा है, इसी भावना के साथ आज भारत, ग्लोबल साउथ की भी आवाज बना है। भारत का मत है कि ग्लोबल साउथ ने अतीत में बहुत कुछ भुगता है। हमने अतीत में अपने स्वभाव औऱ संस्कारों के मुताबिक प्रकृति को सुरक्षित रखते हुए प्रगति की। लेकिन कई देशों ने Environment को नुकसान पहुंचाते हुए अपना विकास किया। आज क्लाइमेट चेंज की सबसे बड़ी कीमत, ग्लोबल साउथ के देशों को चुकानी पड़ रही है। इस असंतुलन से दुनिया को निकालना बहुत आवश्यक है।

साथियों,

भारत हो, गयाना हो, हमारी भी विकास की आकांक्षाएं हैं, हमारे सामने अपने लोगों के लिए बेहतर जीवन देने के सपने हैं। इसके लिए ग्लोबल साउथ की एकजुट आवाज़ बहुत ज़रूरी है। ये समय ग्लोबल साउथ के देशों की Awakening का समय है। ये समय हमें एक Opportunity दे रहा है कि हम एक साथ मिलकर एक नया ग्लोबल ऑर्डर बनाएं। और मैं इसमें गयाना की,आप सभी जनप्रतिनिधियों की भी बड़ी भूमिका देख रहा हूं।

साथियों,

यहां अनेक women members मौजूद हैं। दुनिया के फ्यूचर को, फ्यूचर ग्रोथ को, प्रभावित करने वाला एक बहुत बड़ा फैक्टर दुनिया की आधी आबादी है। बीती सदियों में महिलाओं को Global growth में कंट्रीब्यूट करने का पूरा मौका नहीं मिल पाया। इसके कई कारण रहे हैं। ये किसी एक देश की नहीं,सिर्फ ग्लोबल साउथ की नहीं,बल्कि ये पूरी दुनिया की कहानी है।
लेकिन 21st सेंचुरी में, global prosperity सुनिश्चित करने में महिलाओं की बहुत बड़ी भूमिका होने वाली है। इसलिए, अपनी G-20 प्रेसीडेंसी के दौरान, भारत ने Women Led Development को एक बड़ा एजेंडा बनाया था।

साथियों,

भारत में हमने हर सेक्टर में, हर स्तर पर, लीडरशिप की भूमिका देने का एक बड़ा अभियान चलाया है। भारत में हर सेक्टर में आज महिलाएं आगे आ रही हैं। पूरी दुनिया में जितने पायलट्स हैं, उनमें से सिर्फ 5 परसेंट महिलाएं हैं। जबकि भारत में जितने पायलट्स हैं, उनमें से 15 परसेंट महिलाएं हैं। भारत में बड़ी संख्या में फाइटर पायलट्स महिलाएं हैं। दुनिया के विकसित देशों में भी साइंस, टेक्नॉलॉजी, इंजीनियरिंग, मैथ्स यानि STEM graduates में 30-35 परसेंट ही women हैं। भारत में ये संख्या फोर्टी परसेंट से भी ऊपर पहुंच चुकी है। आज भारत के बड़े-बड़े स्पेस मिशन की कमान महिला वैज्ञानिक संभाल रही हैं। आपको ये जानकर भी खुशी होगी कि भारत ने अपनी पार्लियामेंट में महिलाओं को रिजर्वेशन देने का भी कानून पास किया है। आज भारत में डेमोक्रेटिक गवर्नेंस के अलग-अलग लेवल्स पर महिलाओं का प्रतिनिधित्व है। हमारे यहां लोकल लेवल पर पंचायती राज है, लोकल बॉड़ीज़ हैं। हमारे पंचायती राज सिस्टम में 14 लाख से ज्यादा यानि One point four five मिलियन Elected Representatives, महिलाएं हैं। आप कल्पना कर सकते हैं, गयाना की कुल आबादी से भी करीब-करीब दोगुनी आबादी में हमारे यहां महिलाएं लोकल गवर्नेंट को री-प्रजेंट कर रही हैं।

साथियों,

गयाना Latin America के विशाल महाद्वीप का Gateway है। आप भारत और इस विशाल महाद्वीप के बीच अवसरों और संभावनाओं का एक ब्रिज बन सकते हैं। हम एक साथ मिलकर, भारत और Caricom की Partnership को और बेहतर बना सकते हैं। कल ही गयाना में India-Caricom Summit का आयोजन हुआ है। हमने अपनी साझेदारी के हर पहलू को और मजबूत करने का फैसला लिया है।

साथियों,

गयाना के विकास के लिए भी भारत हर संभव सहयोग दे रहा है। यहां के इंफ्रास्ट्रक्चर में निवेश हो, यहां की कैपेसिटी बिल्डिंग में निवेश हो भारत और गयाना मिलकर काम कर रहे हैं। भारत द्वारा दी गई ferry हो, एयरक्राफ्ट हों, ये आज गयाना के बहुत काम आ रहे हैं। रीन्युएबल एनर्जी के सेक्टर में, सोलर पावर के क्षेत्र में भी भारत बड़ी मदद कर रहा है। आपने t-20 क्रिकेट वर्ल्ड कप का शानदार आयोजन किया है। भारत को खुशी है कि स्टेडियम के निर्माण में हम भी सहयोग दे पाए।

साथियों,

डवलपमेंट से जुड़ी हमारी ये पार्टनरशिप अब नए दौर में प्रवेश कर रही है। भारत की Energy डिमांड तेज़ी से बढ़ रही हैं, और भारत अपने Sources को Diversify भी कर रहा है। इसमें गयाना को हम एक महत्वपूर्ण Energy Source के रूप में देख रहे हैं। हमारे Businesses, गयाना में और अधिक Invest करें, इसके लिए भी हम निरंतर प्रयास कर रहे हैं।

साथियों,

आप सभी ये भी जानते हैं, भारत के पास एक बहुत बड़ी Youth Capital है। भारत में Quality Education और Skill Development Ecosystem है। भारत को, गयाना के ज्यादा से ज्यादा Students को Host करने में खुशी होगी। मैं आज गयाना की संसद के माध्यम से,गयाना के युवाओं को, भारतीय इनोवेटर्स और वैज्ञानिकों के साथ मिलकर काम करने के लिए भी आमंत्रित करता हूँ। Collaborate Globally And Act Locally, हम अपने युवाओं को इसके लिए Inspire कर सकते हैं। हम Creative Collaboration के जरिए Global Challenges के Solutions ढूंढ सकते हैं।

साथियों,

गयाना के महान सपूत श्री छेदी जगन ने कहा था, हमें अतीत से सबक लेते हुए अपना वर्तमान सुधारना होगा और भविष्य की मजबूत नींव तैयार करनी होगी। हम दोनों देशों का साझा अतीत, हमारे सबक,हमारा वर्तमान, हमें जरूर उज्जवल भविष्य की तरफ ले जाएंगे। इन्हीं शब्दों के साथ मैं अपनी बात समाप्त करता हूं, मैं आप सभी को भारत आने के लिए भी निमंत्रित करूंगा, मुझे गयाना के ज्यादा से ज्यादा जनप्रतिनिधियों का भारत में स्वागत करते हुए खुशी होगी। मैं एक बार फिर गयाना की संसद का, आप सभी जनप्रतिनिधियों का, बहुत-बहुत आभार, बहुत बहुत धन्यवाद।