وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج پرگتی میدان کے بھارت منڈپم میں سریلا پربھوپد جی کی 150ویں سالگرہ کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے آچاریہ سریلا پربھوپد کے مجسمے پر پھول نذر کئے اور ان کے اعزاز میں ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ اور ایک سکہ جاری کیا۔ گاوڑیا مشن کے بانی، آچاریہ سریلا پربھوپد نے وشنو عقیدے کے بنیادی اصولوں کے تحفظ اور اس کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔
اس موقع پر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ بہت سارے عظیم سنتوں کی موجودگی سے بھارت منڈپم کی شان میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ عمارت کا تصور بھگوان بسویشور کے ’انوبھو منڈپ‘ پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدیم بھارت میں مباحثے کا مرکز تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ’’ انوبھو منڈپ سماجی بہبود کے عقیدے اور قرارداد کی توانائی کا مرکز تھا ‘‘ ۔ سریلا پربھوپد جی کی 150ویں یوم پیدائش پر ، وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ آج اسی طرح کی توانائی بھارت منڈپم کے اندر دیکھی جا سکتی ہے۔ ‘‘ بھارت منڈپم کو بھارت کی جدید صلاحیتوں اور قدیم جڑوں کا مرکز بنانے پر حکومت کی توجہ کا اعادہ کرتے ہوئے، پی ایم مودی نے یہاں حال ہی میں ختم ہونے والی جی 20 چوٹی کانفرنس کا حوالہ دیا ، جس میں نئے بھارت کے امکانات کی جھلک دکھائی دی تھی۔ جناب مودی نے کہا کہ آج، یہ مقام عالمی وشنو کنونشن کی میزبانی کر رہا ہے ۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے یہ نئے بھارت کی تصویر پیش کرتا ہے، جو ترقی اور ورثے کا امتزاج ہے ، جہاں جدیدیت کا خیر مقدم کیا جاتا ہے اور یہ شناخت فخر کی بات ہے۔ وزیر اعظم نے اس عظیم موقع کا حصہ بننے کے لیے شکریہ ادا کیا اور بھگوان کرشن کے آگے سر جھکایا ۔ انہوں نے سریلا پربھوپد جی کو بھی خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے اعزاز میں جاری کیے گئے ڈاک ٹکٹ اور یادگاری سکے کے لیے سب کو مبارکباد دی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سریلا پربھوپد جی کی 150ویں سالگرہ ایودھیا دھام میں شری رام مندر کے تقدس کے تناظر میں منائی جا رہی ہے۔ لوگوں کے چہروں پر خوشی کو دیکھتے ہوئے ، وزیر اعظم نے اس بڑے یگیہ کی تکمیل کا سہرا سنتوں کے آشیرواد کو دیا۔
وزیر اعظم نے پر جوش عقیدت کی خوشی کا تجربہ کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لیے چیتنیا مہا پربھو کے تعاون کو خراج تحسین پیش کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ’’ چیتنیا مہا پربھو کرشنا کے لیے محبت کی کسوٹی تھے ۔ انہوں نے روحانیت اور مراقبہ کو عوام کے لیے قابل رسائی بنایا ‘‘ ۔ وزیر اعظم مودی نے اس بات کو اجاگر کیا کہ چیتنیا مہا پربھو نے خوشی کے ذریعے خدا تک پہنچنے کا راستہ دکھایا۔ وزیر اعظم نے اپنے ذاتی تجربے کو یاد کیا ، جب ان کی زندگی کے ایک مرحلے پر، انہوں نے محسوس کیا کہ مکمل طور پر بھکتی جینے کے باوجود ایک خلا ، ایک فاصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھجن کیرتن کی خوشی تھی ، جس نے اس لمحے میں مکمل ڈوب جانے کے قابل بنایا۔ پی ایم مودی نے کہا کہ ’’میں نے ذاتی طور پر چیتنیا پربھو کی روایت کی طاقت کو محسوس کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جب کیرتن چل رہا تھا ، تب ’ میں وزیر اعظم کے طور پر نہیں بلکہ ایک عقیدت مند کے طور پر تالیاں بجا رہا تھا ‘ ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’چیتنیا مہا پربھو نے کرشن لیلا کے گیت سازی کے ساتھ ساتھ زندگی کو سمجھنے کے لئے ، ان کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا ‘‘ ۔
’’ چیتنیا مہا پربھو جیسی شخصیات وقت کے ساتھ ساتھ کسی نہ کسی طریقے سے اپنے کام کا پرچار کرتی ہیں ، ’’ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سریلا پربھوپدا جی اس عقیدے کے مجسم تھے۔ انہوں نے کہا کہ سریلا پربھوپد جی کی زندگی نے ہمیں سکھایا کہ مراقبہ کے ساتھ کسی بھی چیز کو کیسے حاصل کیا جائے اور معنی سے لے کر ہر ایک کی بھلائی تک کا راستہ روشن کیا۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ سریلا پربھوپد جی نے سنسکرت، گرامر اور ویدوں کا علم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ 10 سال سے کم عمر میں گیتا کو دل سے یاد کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سریلا پربھوپد جی نے فلکیاتی ریاضی میں سوریہ سدھانت گرنتھ کو بیان کیا اور سدھانت سرسوتی کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے 24 سال کی عمر میں ایک سنسکرت اسکول بھی کھولا۔ انہوں نے بتایا کہ سریلا پربھوپد جی نے 100 سے زیادہ کتابیں اور مضامین لکھے ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ایک طرح سے سریلا پربھوپد جی نے زندگی کے ساتھ گیان مارگ اور بھکتی مارگ (علم اور لگن کا راستہ) کے درمیان توازن پیدا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سریلا پربھوپد سوامی نے عدم تشدد اور محبت کے انسانی عزم کے وشنو بھاو ٔکو پروان چڑھانے کا کام کیا ، جس کی گاندھی جی دعوت دیتے تھے۔
وزیر اعظم نے وشنو بھاؤ کے ساتھ گجرات کے تعلق پر زور دیا۔ انہوں نے گجرات میں بھگوان کرشن کی لیلا اور گجرات میں میرا بائی کے بھگوان میں ڈوب جانے کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے کرشنا اور چیتنیا مہا پربھو کی روایت کو میری زندگی کا فطری حصہ بنا دیا ہے۔
وزیر اعظم نے بھارت کے روحانی شعور کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ، جو انہوں نے 2016 ء میں گاوڑیا مشن کی صد سالہ تقریب میں پیش کیا تھا۔ انہوں نے جڑوں کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ کسی کی جڑوں سے دوری کا سب سے بڑا مظہر اپنی صلاحیتوں اور قوت کو بھول جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھکتی کی شاندار روایت کے ساتھ بھی ایسا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ بھکتی، معقولیت اور جدیدیت کو متضاد سمجھتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’’ بھکتی ایک عظیم فلسفہ ہے ، جو ہمارے سادھوؤں نے ہمیں دیا ہے۔ یہ مایوسی نہیں بلکہ امید اور خود اعتمادی ہے۔ بھکتی خوف نہیں ہے، جوش ہے ، عقیدت مایوسی نہیں، امید اور اعتماد ہے ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ بھکتی شکست نہیں ہے بلکہ اثرات کا ایک عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھکتی میں خود پر فتح حاصل کرنا اور انسانیت کے لیے کام کرنا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی جذبے کی وجہ سے بھارت نے اپنی سرحدوں کی توسیع کے لیے کبھی دوسروں پر حملہ نہیں کیا۔ انہوں نے لوگوں کو بھکتی کی شان سے دوبارہ متعارف کرانے کے لئے سنتوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’آج آزادی کے امرت کال میں، ملک ’ غلامی کی ذہنیت سے آزادی ‘ کا عہد لے کر سنتوں کے عزم کو آگے بڑھا رہا ہے۔ ‘‘
وزیر اعظم مودی نے بھارت کے ثقافتی اور سماجی تانے بانے میں روحانی رہنماؤں کے نمایاں تعاون کی ستائش کی۔ انہوں نے بھارت کی آزادی کی جدوجہد اور اس کے قومی اخلاق کی تشکیل میں ، ان کے اہم کردار پر زور دیا۔ ‘‘ ہمارے بھکتی مارگی سنتوں نے نہ صرف تحریک آزادی میں بلکہ ہر مشکل مرحلے میں قوم کی رہنمائی میں انمول کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی ہنگامہ خیز تاریخ کے دوران، نامور سنتوں اور روحانی پیشوا مختلف صلاحیتوں میں قوم کو سمت فراہم کرنے کے لیے ابھرے ہیں ۔ ‘‘ انہوں نے قرون وسطی کے مشکل دور میں سنتوں کے کردار پر بھی روشنی ڈالی کہ حقیقی لگن صرف اپنے آپ کو حتمی طاقت کے حوالے کرنے میں مضمر ہے۔ صدیوں کی مشکلات کے دوران ، انہوں نے قربانی اور استقامت کی خوبیوں کو برقرار رکھا، ہماری ثقافتی اقدار کی حفاظت کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ ان کی تعلیمات نے ہمارے اندر یہ یقین بحال کر دیا ہے کہ جب سچائی کی تلاش میں سب کچھ قربان کر دیا جاتا ہے، تو باطل لازمی طور پر مٹ جاتا ہے اور سچائی غالب ہو جاتی ہے۔ اس لیے، سچائی کی جیت ناگزیر ہے - جیسا کہ ہم کہتے ہیں، ’ستیہ میو جیتے ‘ ۔
وزیر اعظم مودی نے یاد دہانی کرائی کہ آزادی کی جدوجہد کے دوران، سوامی وویکانند اور سریلا پربھوپد جیسے روحانی بزرگوں نے عوام میں لامحدود توانائی پیدا کی ، انہیں راست بازی کے راستے کی طرف رہنمائی کی۔ انہوں نے کہا کہ نیتا جی سبھاش اور مہامانا مالویہ جیسی شخصیات نے سریلا پربھوپد سے رہنمائی حاصل کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’’قربانی کے ذریعے برداشت کرنے اور لافانی رہنے کا اعتماد بھکتی یوگا کے مشق سے حاصل ہوتا ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ’’ آج اسی اعتماد اور لگن کے ساتھ، لاکھوں بھارتیوں نے ہماری قوم کے لیے خوشحالی کے دور کا آغاز کرتے ہوئے، روحانی سفر کا آغاز کیا ہے۔ ہم قوم کو ’دیو‘ سمجھتے ہیں اور ’دیو سے دیش‘ کے ویژن کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ’’ ہم نے اپنی طاقت اور گونا گونیت کو بروئے کار لاتے ہوئے ، ملک کے ہر کونے کو ترقی کے پاور ہاؤس میں تبدیل کیا ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ جیسا کہ شری کرشنا ہمیں سکھاتے ہیں - ’میں تمام جانداروں کے دلوں میں بیٹھی ہوئی روح ہوں‘- اس اتحاد پر زور دیتے ہوئے ، جو ہماری قوم کے تنوع میں ہے ، تقسیم کو اس کے اندر کوئی جگہ نہیں ملتی ‘‘ ۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’’ دنیا کے لیے، ایک قوم سیاسی نظریے کی نمائندگی کر سکتی ہے لیکن بھارت کے لیے ’ایک بھارت شریشٹھ بھارت ‘ ایک روحانی عقیدہ ہے ‘‘۔
سریلا پربھوپد جی کی زندگی کو ’ایک بھارت شریشٹھ بھارت ‘کی مثال قرار دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ وہ پوری میں پیدا ہوئے تھے ۔ انہوں نے جنوب کے رامانوج اچاریہ جی کی روایت میں تعلیم حاصل کی اور بنگال میں ، ان کی خانقاہ ، ان کے روحانی سفر کا مرکز قائم کرتے ہوئے چیتنیا مہا پربھو کی روایت کو آگے بڑھایا ۔ یہ کہتے ہوئے کہ ’’ بنگال روحانیت اور دانشوری کا مسلسل توانائی کا ذریعہ ہے ‘‘ ، پی ایم مودی نے مزید کہا کہ بنگال کی سرزمین نے رام کرشن پرمہنس، سوامی وویکانند، سری اروبندو، گرو رابندر ناتھ ٹیگور اور راجہ رام موہن رائے جیسے سنت قوم کو دیئے ہیں ۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی رفتار اور ترقی کا آج ہر جگہ چرچہ ہو رہا ہے اور ہم جدید بنیادی ڈھانچے اور ہائی ٹیک خدمات میں ترقی یافتہ ممالک کے برابر ہیں۔ ’’ ہم بہت سے شعبوں میں بڑے ممالک کو بھی پیچھے چھوڑ رہے ہیں ‘‘ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتیوں کو قائدانہ کردار میں دیکھا جا رہا ہے۔ پی ایم مودی نے مزید کہا کہ یوگا ، دنیا کے ہر گھر تک پہنچ رہا ہے اور آیوروید اور نیچروپیتھی میں بھی اعتماد بڑھ رہا ہے۔ جناب مودی نے نقطہ نظر میں تبدیلی کا سہرا بھارت کے نوجوانوں کی توانائی کو دیا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ علم اور تحقیق دونوں کو ساتھ لے کر چلیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ ہماری نئی نسل اب اپنی ثقافت پر فخر کرتی ہے ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ آج کا نوجوان روحانیت اور اسٹارٹ اپ دونوں کی اہمیت کو سمجھتا ہے اور دونوں ہی میں صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے نتیجے میں، وزیر اعظم نے کہا کہ کاشی اور ایودھیا جیسی یاتراؤں میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد دیکھی جا رہی ہے۔
بھارت کی نوجوان نسل کی بیداری کو اجاگر کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ کسی ملک کے لیے چندریان کی تعمیر اور چندر شیکھر مہادیو دھام کو روشن کرنا فطری بات ہے ، ’’ جب نوجوان ملک کی قیادت کرتے ہیں، تو وہ چاند پر روور اتار سکتے ہیں اور لینڈنگ اسپاٹ کو ’ شیو شکتی ‘ کا نام دے کر روایات کو پروان چڑھاتے ہیں ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ اب وندے بھارت ٹرینیں بھی ملک میں چلیں گی اور ورنداون، متھرا اور ایودھیا کو بھی نئے سرے سے دلکش بنایا جائے گا ۔ وزیر اعظم نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے نمامی گنگا اسکیم کے تحت بنگال کے مایا پور میں گنگا گھاٹ کی تعمیر کے آغاز کے بارے میں بھی بتایا۔
خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے کہا کہ ترقی اور وراثت کے درمیان ہم آہنگی امرت کال کے 25 سال تک جاری رہے گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’سنتوں کے آشیرواد سے، ہم ایک وکست بھارت تعمیر کریں گے اور ہماری روحانیت تمام انسانیت کی فلاح و بہبود کی راہ ہموار کرے گی ۔
اس موقع پر مرکزی وزراء جناب ارجن رام میگھوال اور محترمہ میناکشی لیکھی بھی موجود تھے۔
پس منظر
گاوڑیا مشن کے بانی، آچاریہ سریلا پربھوپد نے وشنو عقیدے کے بنیادی اصولوں کے تحفظ اور پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ گاوڑیا مشن نے سری چیتنیا مہا پربھو کی تعلیمات اور وشنو مت کے بھرپور روحانی ورثے کو پوری دنیا میں پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اسے ہرے کرشنا تحریک کا مرکز بنا دیا ہے۔
चैतन्य महाप्रभु, कृष्ण प्रेम के प्रतिमान थे।
— PMO India (@PMOIndia) February 8, 2024
उन्होंने आध्यात्म और साधना को जन साधारण के लिए सुलभ बना दिया।
उन्होंने हमें बताया कि ईश्वर की प्राप्ति केवल सन्यास से ही नहीं, उल्लास से भी की जा सकती है: PM @narendramodi pic.twitter.com/61vqXmu1OJ
चैतन्य महाप्रभु जैसी दैवीय विभूतियाँ समय के अनुसार किसी न किसी रूप से अपने कार्यों को आगे बढ़ाती रहती हैं।
— PMO India (@PMOIndia) February 8, 2024
श्रील भक्तिसिद्धान्त प्रभुपाद, उन्हीं के संकल्पों की प्रतिमूर्ति थे: PM @narendramodi pic.twitter.com/uzgUlRnmnw
ईश्वर की भक्ति हमारे ऋषियों का दिया हुआ महान दर्शन है।
— PMO India (@PMOIndia) February 8, 2024
भक्ति हताशा नहीं, आशा और आत्मविश्वास है।
भक्ति भय नहीं, उत्साह है: PM @narendramodi pic.twitter.com/3xHF9ReGwt
भारत कभी सीमाओं के विस्तार के लिए दूसरे देशों पर हमला करने नहीं गया: PM @narendramodi pic.twitter.com/8Db4KoB05K
— PMO India (@PMOIndia) February 8, 2024
अमृतकाल में हमने अपने भारत को विकसित बनाने का संकल्प लिया है।
— PMO India (@PMOIndia) February 8, 2024
हम राष्ट्र को देव मानकर, ‘देव से देश’ का विज़न लेकर आगे बढ़ रहे हैं: PM @narendramodi pic.twitter.com/ZpF7o4qJ8h
अमृतकाल में हमने अपने भारत को विकसित बनाने का संकल्प लिया है।
— PMO India (@PMOIndia) February 8, 2024
हम राष्ट्र को देव मानकर, ‘देव से देश’ का विज़न लेकर आगे बढ़ रहे हैं: PM @narendramodi pic.twitter.com/ZpF7o4qJ8h
अनेकता में एकता का भारत का मंत्र इतना सहज है, इतना व्यापक है कि उसमें विभाजन की गुंजाइश ही नहीं है: PM @narendramodi pic.twitter.com/h4MbscQjKC
— PMO India (@PMOIndia) February 8, 2024
भारत के लिए तो ‘एक भारत, श्रेष्ठ भारत’, ये एक आध्यात्मिक आस्था है: PM @narendramodi pic.twitter.com/SBsAJvEsrA
— PMO India (@PMOIndia) February 8, 2024
आज का युवा Spirituality और Start-ups दोनों की अहमियत समझता है, दोनों की काबिलियत रखता है: PM @narendramodi pic.twitter.com/UbxVkdpodB
— PMO India (@PMOIndia) February 8, 2024