عظیم روحانی گرو کے اعزاز میں یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکہ جاری کیا
’’ چیتنیا مہا پربھو کرشنا کے لیے محبت کی کسوٹی تھے ۔ انہوں نے روحانیت اور مراقبہ کو عوام کے لیے قابل رسائی بنایا ‘‘
’’ بھکتی ایک عظیم فلسفہ ہے ، جو ہمیں ہمارے سادھوؤں نے دیا ہے۔ یہ مایوسی نہیں بلکہ امید اور خود اعتمادی ہے۔ بھکتی خوف نہیں، جوش ہے ‘‘
’’ہمارے بھکتی مارگی سنتوں نے نہ صرف تحریک آزادی میں بلکہ ہر مشکل دور میں قوم کی رہنمائی میں انمول کردار ادا کیا ہے‘‘
ہم قوم کو ’دیو‘ سمجھتے ہیں اور ’دیو سے دیش‘ کے ویژن کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں
’’ کثرت میں وحدت کے بھارت کے منتر میں تقسیم کی کوئی گنجائش نہیں ‘‘
’’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘‘ بھارت کا روحانی عقیدہ ہے‘‘
’’ بنگال روحانیت اور دانشوری سے مسلسل توانائی کا ذریعہ ہے ‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج پرگتی میدان کے بھارت منڈپم میں سریلا پربھوپد جی کی 150ویں سالگرہ کے موقع پر  ایک تقریب سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے آچاریہ سریلا پربھوپد کے مجسمے پر پھول  نذر کئے اور ان کے اعزاز میں ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ اور ایک سکہ جاری کیا۔ گاوڑیا مشن کے بانی، آچاریہ سریلا پربھوپد نے وشنو عقیدے کے بنیادی اصولوں کے تحفظ اور  اس کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔

 

 اس موقع پر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ بہت سارے عظیم سنتوں کی موجودگی سے بھارت منڈپم کی شان میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے  ۔ انہوں نے بتایا کہ عمارت کا تصور بھگوان بسویشور کے ’انوبھو منڈپ‘ پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدیم بھارت میں  مباحثے کا مرکز تھا۔  انہوں نے بتایا کہ ’’  انوبھو منڈپ سماجی بہبود کے عقیدے اور قرارداد کی توانائی کا مرکز تھا ‘‘ ۔ سریلا پربھوپد جی کی 150ویں یوم پیدائش پر  ،   وزیر اعظم نے کہا کہ  ’’ آج اسی طرح کی توانائی بھارت منڈپم کے اندر دیکھی جا سکتی ہے۔ ‘‘  بھارت منڈپم کو بھارت کی جدید صلاحیتوں اور قدیم جڑوں کا مرکز بنانے پر حکومت کی توجہ کا اعادہ کرتے ہوئے، پی ایم مودی نے یہاں حال ہی میں ختم ہونے والی  جی 20  چوٹی کانفرنس کا حوالہ دیا  ، جس میں نئے بھارت کے امکانات کی جھلک دکھائی دی تھی۔   جناب مودی نے کہا کہ آج، یہ مقام عالمی وشنو کنونشن کی میزبانی کر رہا ہے ۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے  یہ نئے بھارت کی تصویر پیش کرتا ہے، جو ترقی اور ورثے کا امتزاج ہے  ، جہاں جدیدیت کا خیر مقدم کیا جاتا ہے اور  یہ شناخت فخر کی بات ہے۔ وزیر اعظم نے اس عظیم موقع کا حصہ بننے کے لیے شکریہ ادا کیا اور بھگوان کرشن کے آگے سر جھکایا ۔ انہوں نے سریلا پربھوپد جی کو بھی خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے اعزاز میں جاری کیے گئے ڈاک ٹکٹ اور یادگاری سکے کے لیے سب کو مبارکباد دی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سریلا پربھوپد جی کی 150ویں سالگرہ ایودھیا دھام میں شری رام مندر کے تقدس کے تناظر میں منائی جا رہی ہے۔ لوگوں کے چہروں پر خوشی کو دیکھتے ہوئے  ، وزیر اعظم نے اس بڑے یگیہ کی تکمیل کا سہرا سنتوں کے آشیرواد کو دیا۔

وزیر اعظم نے  پر جوش عقیدت کی خوشی کا تجربہ  کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لیے چیتنیا مہا پربھو کے تعاون کو خراج تحسین پیش کیا۔  وزیر اعظم نے کہا کہ’’ چیتنیا مہا پربھو کرشنا کے لیے محبت کی کسوٹی تھے ۔ انہوں نے روحانیت اور مراقبہ کو عوام کے لیے قابل رسائی بنایا  ‘‘ ۔  وزیر اعظم مودی نے اس بات کو اجاگر کیا کہ چیتنیا مہا پربھو نے خوشی کے ذریعے خدا تک پہنچنے کا راستہ دکھایا۔ وزیر اعظم نے اپنے ذاتی تجربے کو یاد کیا  ، جب ان کی زندگی کے ایک مرحلے پر، انہوں نے محسوس کیا کہ مکمل طور پر بھکتی جینے کے باوجود ایک خلا ، ایک فاصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھجن کیرتن کی خوشی تھی  ، جس نے اس لمحے میں مکمل ڈوب جانے  کے قابل بنایا۔ پی ایم مودی نے کہا کہ  ’’میں نے ذاتی طور پر چیتنیا پربھو کی روایت کی طاقت کو محسوس کیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ  آج جب کیرتن چل رہا تھا   ،  تب ’ میں  وزیر اعظم کے طور پر نہیں بلکہ ایک عقیدت مند کے طور پر تالیاں بجا رہا تھا ‘ ۔  وزیر اعظم نے کہا کہ ’’چیتنیا مہا پربھو نے کرشن لیلا کے گیت سازی کے ساتھ ساتھ زندگی کو سمجھنے کے لئے  ، ان کی اہمیت کو بھی  اجاگر کیا  ‘‘ ۔

 

’’ چیتنیا مہا پربھو جیسی شخصیات وقت کے ساتھ ساتھ کسی نہ کسی طریقے سے اپنے کام کا پرچار کرتی ہیں ،  ’’  وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سریلا پربھوپدا جی اس عقیدے کے مجسم تھے۔ انہوں نے کہا کہ سریلا پربھوپد جی کی زندگی نے ہمیں سکھایا کہ مراقبہ کے ساتھ کسی بھی چیز کو کیسے حاصل کیا جائے اور معنی سے لے کر ہر ایک کی بھلائی تک کا راستہ روشن کیا۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ سریلا پربھوپد جی نے سنسکرت، گرامر اور ویدوں کا علم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ 10 سال سے کم عمر میں گیتا کو دل سے یاد کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سریلا پربھوپد جی نے فلکیاتی ریاضی میں سوریہ سدھانت گرنتھ کو بیان کیا اور سدھانت سرسوتی کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے 24 سال کی عمر میں ایک سنسکرت اسکول بھی کھولا۔ انہوں نے بتایا کہ سریلا پربھوپد جی نے 100 سے زیادہ کتابیں اور مضامین لکھے ہیں۔  وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ایک طرح سے سریلا پربھوپد جی نے زندگی کے ساتھ گیان مارگ اور بھکتی مارگ (علم اور لگن کا راستہ) کے درمیان توازن پیدا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سریلا پربھوپد سوامی نے عدم تشدد اور محبت کے انسانی عزم کے وشنو بھاو ٔکو پروان چڑھانے کا کام کیا  ، جس کی گاندھی جی دعوت دیتے تھے۔

وزیر اعظم نے وشنو بھاؤ کے ساتھ گجرات کے تعلق پر زور دیا۔ انہوں نے گجرات میں بھگوان کرشن کی لیلا اور گجرات میں میرا بائی کے بھگوان میں  ڈوب جانے کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ  انہوں  نے کرشنا اور چیتنیا مہا پربھو کی روایت کو میری زندگی کا فطری حصہ بنا دیا ہے۔

وزیر اعظم نے بھارت کے روحانی شعور کے بارے میں اپنے خیالات کا  اظہار کیا  ، جو انہوں نے 2016 ء میں گاوڑیا مشن کی صد سالہ تقریب میں پیش کیا تھا۔ انہوں نے جڑوں کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ کسی کی جڑوں سے دوری کا سب سے بڑا مظہر اپنی صلاحیتوں اور قوت کو بھول جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھکتی کی شاندار روایت کے ساتھ بھی ایسا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ بھکتی، معقولیت اور جدیدیت کو متضاد سمجھتے ہیں۔ انہوں نے  اس بات پر زور دیا کہ  ’’ بھکتی ایک عظیم فلسفہ ہے  ، جو ہمارے  سادھوؤں  نے  ہمیں دیا ہے۔ یہ مایوسی نہیں بلکہ امید اور خود اعتمادی ہے۔ بھکتی خوف نہیں ہے، جوش ہے ،  عقیدت مایوسی نہیں، امید اور اعتماد ہے ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ بھکتی  شکست نہیں ہے بلکہ اثرات کا ایک  عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھکتی میں خود پر فتح حاصل کرنا اور انسانیت کے لیے کام کرنا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی جذبے کی وجہ سے بھارت نے اپنی سرحدوں کی توسیع کے لیے کبھی دوسروں پر حملہ نہیں کیا۔ انہوں نے لوگوں کو بھکتی کی شان سے دوبارہ متعارف کرانے کے لئے سنتوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’آج آزادی کے امرت کال میں، ملک  ’ غلامی کی ذہنیت سے آزادی ‘  کا عہد لے کر سنتوں کے عزم کو آگے بڑھا رہا ہے۔ ‘‘

 

وزیر اعظم مودی نے بھارت کے ثقافتی اور سماجی تانے بانے میں روحانی رہنماؤں کے نمایاں تعاون کی  ستائش کی۔ انہوں نے بھارت کی آزادی کی جدوجہد اور اس کے قومی اخلاق کی تشکیل میں  ، ان کے اہم کردار پر زور دیا۔ ‘‘   ہمارے بھکتی مارگی سنتوں نے نہ صرف تحریک آزادی میں بلکہ ہر مشکل مرحلے میں قوم کی رہنمائی میں انمول کردار ادا کیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ بھارت کی ہنگامہ خیز تاریخ کے دوران، نامور سنتوں اور روحانی پیشوا مختلف صلاحیتوں میں قوم کو سمت فراہم کرنے کے لیے ابھرے ہیں ۔ ‘‘ انہوں نے قرون وسطی کے مشکل دور میں سنتوں کے کردار پر بھی روشنی ڈالی کہ حقیقی لگن صرف اپنے آپ کو حتمی طاقت کے حوالے کرنے میں مضمر ہے۔ صدیوں کی مشکلات کے  دوران ، انہوں نے قربانی اور استقامت کی خوبیوں کو برقرار رکھا، ہماری ثقافتی اقدار کی حفاظت کی۔  وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ ان کی تعلیمات نے ہمارے اندر یہ یقین بحال کر دیا ہے کہ جب سچائی کی تلاش میں سب کچھ قربان کر دیا جاتا ہے، تو باطل لازمی طور پر مٹ جاتا ہے اور سچائی غالب ہو جاتی ہے۔ اس لیے، سچائی کی جیت ناگزیر ہے - جیسا کہ ہم کہتے ہیں، ’ستیہ میو جیتے ‘ ۔

وزیر اعظم مودی نے یاد  دہانی کرائی کہ آزادی کی جدوجہد کے دوران، سوامی وویکانند اور سریلا پربھوپد جیسے روحانی بزرگوں نے عوام میں لامحدود توانائی  پیدا کی ، انہیں راست بازی کے راستے کی طرف رہنمائی کی۔ انہوں نے کہا کہ نیتا جی سبھاش اور مہامانا مالویہ جیسی شخصیات نے سریلا پربھوپد سے رہنمائی حاصل کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  ’’قربانی کے ذریعے برداشت کرنے اور لافانی رہنے کا اعتماد بھکتی یوگا کے مشق سے حاصل ہوتا ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ’’ آج اسی اعتماد اور لگن کے ساتھ، لاکھوں بھارتیوں نے ہماری قوم کے لیے خوشحالی کے دور کا آغاز کرتے ہوئے، روحانی سفر کا آغاز کیا ہے۔ ہم قوم کو ’دیو‘ سمجھتے ہیں اور ’دیو سے دیش‘ کے ویژن کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ’’ ہم نے اپنی  طاقت اور  گونا گونیت کو بروئے کار لاتے ہوئے  ، ملک کے ہر کونے کو ترقی کے پاور ہاؤس میں تبدیل کیا ہے۔‘‘  وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ جیسا کہ شری کرشنا ہمیں سکھاتے ہیں -  ’میں تمام جانداروں کے دلوں میں بیٹھی ہوئی روح ہوں‘- اس اتحاد پر زور دیتے ہوئے  ، جو ہماری قوم کے تنوع میں ہے ،  تقسیم کو اس کے اندر کوئی جگہ نہیں ملتی ‘‘  ۔  وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’’  دنیا کے لیے، ایک قوم سیاسی نظریے کی نمائندگی کر سکتی ہے لیکن بھارت کے لیے  ’ایک بھارت شریشٹھ بھارت ‘ ایک روحانی عقیدہ ہے ‘‘۔

 

سریلا پربھوپد جی کی زندگی کو  ’ایک بھارت شریشٹھ بھارت ‘کی مثال قرار دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ وہ پوری میں پیدا ہوئے تھے ۔  انہوں نے جنوب کے رامانوج اچاریہ جی کی روایت میں تعلیم حاصل کی اور بنگال میں ، ان کی  خانقاہ   ، ان کے  روحانی سفر کا مرکز قائم کرتے ہوئے چیتنیا مہا پربھو کی روایت کو آگے بڑھایا    ۔  یہ کہتے ہوئے کہ ’’  بنگال روحانیت اور دانشوری  کا مسلسل توانائی کا ذریعہ ہے ‘‘ ، پی ایم مودی نے مزید کہا کہ بنگال کی سرزمین نے رام کرشن پرمہنس، سوامی وویکانند، سری اروبندو، گرو رابندر ناتھ ٹیگور اور راجہ رام موہن رائے جیسے سنت قوم  کو دیئے ہیں ۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی رفتار اور ترقی کا آج ہر جگہ  چرچہ ہو رہا ہے اور ہم جدید  بنیادی ڈھانچے اور ہائی ٹیک خدمات میں ترقی یافتہ ممالک کے برابر ہیں۔  ’’ ہم بہت سے شعبوں میں بڑے ممالک کو بھی پیچھے چھوڑ رہے ہیں ‘‘  ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتیوں کو قائدانہ کردار میں دیکھا جا رہا ہے۔ پی ایم مودی نے مزید کہا کہ یوگا  ، دنیا کے ہر گھر تک پہنچ رہا ہے اور آیوروید اور نیچروپیتھی میں بھی اعتماد بڑھ رہا ہے۔ جناب مودی نے نقطہ نظر میں تبدیلی کا سہرا بھارت کے نوجوانوں کی توانائی کو دیا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ علم اور تحقیق دونوں کو ساتھ لے کر چلیں۔  وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ ہماری نئی نسل اب اپنی ثقافت پر فخر  کرتی ہے  ‘‘ ۔  انہوں نے کہا کہ آج کا نوجوان روحانیت اور اسٹارٹ اپ دونوں کی اہمیت کو سمجھتا ہے اور دونوں  ہی میں صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے نتیجے میں، وزیر اعظم نے کہا کہ  کاشی اور ایودھیا جیسی یاتراؤں میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد دیکھی جا رہی ہے۔

بھارت کی نوجوان نسل کی بیداری  کو اجاگر کرتے ہوئے  ، وزیر اعظم نے کہا کہ کسی ملک کے لیے چندریان کی تعمیر اور چندر شیکھر مہادیو دھام کو روشن کرنا فطری بات ہے ،  ’’ جب نوجوان ملک کی قیادت کرتے ہیں، تو وہ چاند پر روور اتار سکتے ہیں  اور لینڈنگ اسپاٹ کو ’ شیو شکتی ‘  کا نام دے کر روایات کو پروان چڑھاتے ہیں ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ  اب وندے بھارت ٹرینیں بھی ملک میں چلیں گی اور ورنداون، متھرا اور ایودھیا کو بھی نئے سرے سے  دلکش بنایا  جائے گا ۔  وزیر اعظم نے  خوشی کا اظہار کرتے ہوئے نمامی گنگا اسکیم کے تحت  بنگال کے مایا پور میں گنگا گھاٹ کی تعمیر کے آغاز کے بارے میں بھی بتایا۔

 

خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے کہا کہ ترقی اور وراثت کے درمیان ہم آہنگی امرت کال کے 25 سال تک جاری رہے گی۔  وزیر اعظم نے کہا کہ ’’سنتوں کے آشیرواد سے، ہم ایک وکست بھارت  تعمیر کریں گے اور ہماری روحانیت  تمام انسانیت کی فلاح و بہبود کی راہ ہموار کرے گی ۔

 

اس موقع پر مرکزی وزراء  جناب ارجن رام میگھوال اور محترمہ میناکشی لیکھی بھی موجود تھے۔

پس منظر

گاوڑیا مشن کے بانی، آچاریہ سریلا پربھوپد نے وشنو عقیدے کے بنیادی اصولوں کے تحفظ اور پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ گاوڑیا مشن نے سری چیتنیا مہا پربھو کی تعلیمات اور وشنو مت کے بھرپور روحانی ورثے کو پوری دنیا میں پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اسے ہرے کرشنا تحریک کا مرکز بنا دیا ہے۔

 

Click here to read full text speech

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet

Media Coverage

Ayushman driving big gains in cancer treatment: Lancet
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM’s address at Christmas Celebrations hosted by the Catholic Bishops' Conference of India
December 23, 2024
It is a moment of pride that His Holiness Pope Francis has made His Eminence George Koovakad a Cardinal of the Holy Roman Catholic Church: PM
No matter where they are or what crisis they face, today's India sees it as its duty to bring its citizens to safety: PM
India prioritizes both national interest and human interest in its foreign policy: PM
Our youth have given us the confidence that the dream of a Viksit Bharat will surely be fulfilled: PM
Each one of us has an important role to play in the nation's future: PM

Respected Dignitaries…!

आप सभी को, सभी देशवासियों को और विशेषकर दुनिया भर में उपस्थित ईसाई समुदाय को क्रिसमस की बहुत-बहुत शुभकामनाएं, ‘Merry Christmas’ !!!

अभी तीन-चार दिन पहले मैं अपने साथी भारत सरकार में मंत्री जॉर्ज कुरियन जी के यहां क्रिसमस सेलीब्रेशन में गया था। अब आज आपके बीच उपस्थित होने का आनंद मिल रहा है। Catholic Bishops Conference of India- CBCI का ये आयोजन क्रिसमस की खुशियों में आप सबके साथ जुड़ने का ये अवसर, ये दिन हम सबके लिए यादगार रहने वाला है। ये अवसर इसलिए भी खास है, क्योंकि इसी वर्ष CBCI की स्थापना के 80 वर्ष पूरे हो रहे हैं। मैं इस अवसर पर CBCI और उससे जुड़े सभी लोगों को बहुत-बहुत बधाई देता हूँ।

साथियों,

पिछली बार आप सभी के साथ मुझे प्रधानमंत्री निवास पर क्रिसमस मनाने का अवसर मिला था। अब आज हम सभी CBCI के परिसर में इकट्ठा हुए हैं। मैं पहले भी ईस्टर के दौरान यहाँ Sacred Heart Cathedral Church आ चुका हूं। ये मेरा सौभाग्य है कि मुझे आप सबसे इतना अपनापन मिला है। इतना ही स्नेह मुझे His Holiness Pope Francis से भी मिलता है। इसी साल इटली में G7 समिट के दौरान मुझे His Holiness Pope Francis से मिलने का अवसर मिला था। पिछले 3 वर्षों में ये हमारी दूसरी मुलाकात थी। मैंने उन्हें भारत आने का निमंत्रण भी दिया है। इसी तरह, सितंबर में न्यूयॉर्क दौरे पर कार्डिनल पीट्रो पैरोलिन से भी मेरी मुलाकात हुई थी। ये आध्यात्मिक मुलाक़ात, ये spiritual talks, इनसे जो ऊर्जा मिलती है, वो सेवा के हमारे संकल्प को और मजबूत बनाती है।

साथियों,

अभी मुझे His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड से मिलने का और उन्हें सम्मानित करने का अवसर मिला है। कुछ ही हफ्ते पहले, His Eminence Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को His Holiness Pope Francis ने कार्डिनल की उपाधि से सम्मानित किया है। इस आयोजन में भारत सरकार ने केंद्रीय मंत्री जॉर्ज कुरियन के नेतृत्व में आधिकारिक रूप से एक हाई लेवल डेलिगेशन भी वहां भेजा था। जब भारत का कोई बेटा सफलता की इस ऊंचाई पर पहुंचता है, तो पूरे देश को गर्व होना स्वभाविक है। मैं Cardinal जॉर्ज कुवाकाड को फिर एक बार बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

साथियों,

आज आपके बीच आया हूं तो कितना कुछ याद आ रहा है। मेरे लिए वो बहुत संतोष के क्षण थे, जब हम एक दशक पहले फादर एलेक्सिस प्रेम कुमार को युद्ध-ग्रस्त अफगानिस्तान से सुरक्षित बचाकर वापस लाए थे। वो 8 महीने तक वहां बड़ी विपत्ति में फंसे हुए थे, बंधक बने हुए थे। हमारी सरकार ने उन्हें वहां से निकालने के लिए हर संभव प्रयास किया। अफ़ग़ानिस्तान के उन हालातों में ये कितना मुश्किल रहा होगा, आप अंदाजा लगा सकते हैं। लेकिन, हमें इसमें सफलता मिली। उस समय मैंने उनसे और उनके परिवार के सदस्यों से बात भी की थी। उनकी बातचीत को, उनकी उस खुशी को मैं कभी भूल नहीं सकता। इसी तरह, हमारे फादर टॉम यमन में बंधक बना दिए गए थे। हमारी सरकार ने वहाँ भी पूरी ताकत लगाई, और हम उन्हें वापस घर लेकर आए। मैंने उन्हें भी अपने घर पर आमंत्रित किया था। जब गल्फ देशों में हमारी नर्स बहनें संकट से घिर गई थीं, तो भी पूरा देश उनकी चिंता कर रहा था। उन्हें भी घर वापस लाने का हमारा अथक प्रयास रंग लाया। हमारे लिए ये प्रयास केवल diplomatic missions नहीं थे। ये हमारे लिए एक इमोशनल कमिटमेंट था, ये अपने परिवार के किसी सदस्य को बचाकर लाने का मिशन था। भारत की संतान, दुनिया में कहीं भी हो, किसी भी विपत्ति में हो, आज का भारत, उन्हें हर संकट से बचाकर लाता है, इसे अपना कर्तव्य समझता है।

साथियों,

भारत अपनी विदेश नीति में भी National-interest के साथ-साथ Human-interest को प्राथमिकता देता है। कोरोना के समय पूरी दुनिया ने इसे देखा भी, और महसूस भी किया। कोरोना जैसी इतनी बड़ी pandemic आई, दुनिया के कई देश, जो human rights और मानवता की बड़ी-बड़ी बातें करते हैं, जो इन बातों को diplomatic weapon के रूप में इस्तेमाल करते हैं, जरूरत पड़ने पर वो गरीब और छोटे देशों की मदद से पीछे हट गए। उस समय उन्होंने केवल अपने हितों की चिंता की। लेकिन, भारत ने परमार्थ भाव से अपने सामर्थ्य से भी आगे जाकर कितने ही देशों की मदद की। हमने दुनिया के 150 से ज्यादा देशों में दवाइयाँ पहुंचाईं, कई देशों को वैक्सीन भेजी। इसका पूरी दुनिया पर एक बहुत सकारात्मक असर भी पड़ा। अभी हाल ही में, मैं गयाना दौरे पर गया था, कल मैं कुवैत में था। वहां ज्यादातर लोग भारत की बहुत प्रशंसा कर रहे थे। भारत ने वैक्सीन देकर उनकी मदद की थी, और वो इसका बहुत आभार जता रहे थे। भारत के लिए ऐसी भावना रखने वाला गयाना अकेला देश नहीं है। कई island nations, Pacific nations, Caribbean nations भारत की प्रशंसा करते हैं। भारत की ये भावना, मानवता के लिए हमारा ये समर्पण, ये ह्यूमन सेंट्रिक अप्रोच ही 21वीं सदी की दुनिया को नई ऊंचाई पर ले जाएगी।

Friends,

The teachings of Lord Christ celebrate love, harmony and brotherhood. It is important that we all work to make this spirit stronger. But, it pains my heart when there are attempts to spread violence and cause disruption in society. Just a few days ago, we saw what happened at a Christmas Market in Germany. During Easter in 2019, Churches in Sri Lanka were attacked. I went to Colombo to pay homage to those we lost in the Bombings. It is important to come together and fight such challenges.

Friends,

This Christmas is even more special as you begin the Jubilee Year, which you all know holds special significance. I wish all of you the very best for the various initiatives for the Jubilee Year. This time, for the Jubilee Year, you have picked a theme which revolves around hope. The Holy Bible sees hope as a source of strength and peace. It says: "There is surely a future hope for you, and your hope will not be cut off." We are also guided by hope and positivity. Hope for humanity, Hope for a better world and Hope for peace, progress and prosperity.

साथियों,

बीते 10 साल में हमारे देश में 25 करोड़ लोगों ने गरीबी को परास्त किया है। ये इसलिए हुआ क्योंकि गरीबों में एक उम्मीद जगी, की हां, गरीबी से जंग जीती जा सकती है। बीते 10 साल में भारत 10वें नंबर की इकोनॉमी से 5वें नंबर की इकोनॉमी बन गया। ये इसलिए हुआ क्योंकि हमने खुद पर भरोसा किया, हमने उम्मीद नहीं हारी और इस लक्ष्य को प्राप्त करके दिखाया। भारत की 10 साल की विकास यात्रा ने हमें आने वाले साल और हमारे भविष्य के लिए नई Hope दी है, ढेर सारी नई उम्मीदें दी हैं। 10 साल में हमारे यूथ को वो opportunities मिली हैं, जिनके कारण उनके लिए सफलता का नया रास्ता खुला है। Start-ups से लेकर science तक, sports से entrepreneurship तक आत्मविश्वास से भरे हमारे नौजवान देश को प्रगति के नए रास्ते पर ले जा रहे हैं। हमारे नौजवानों ने हमें ये Confidence दिया है, य़े Hope दी है कि विकसित भारत का सपना पूरा होकर रहेगा। बीते दस सालों में, देश की महिलाओं ने Empowerment की नई गाथाएं लिखी हैं। Entrepreneurship से drones तक, एरो-प्लेन उड़ाने से लेकर Armed Forces की जिम्मेदारियों तक, ऐसा कोई क्षेत्र नहीं, जहां महिलाओं ने अपना परचम ना लहराया हो। दुनिया का कोई भी देश, महिलाओं की तरक्की के बिना आगे नहीं बढ़ सकता। और इसलिए, आज जब हमारी श्रमशक्ति में, Labour Force में, वर्किंग प्रोफेशनल्स में Women Participation बढ़ रहा है, तो इससे भी हमें हमारे भविष्य को लेकर बहुत उम्मीदें मिलती हैं, नई Hope जगती है।

बीते 10 सालों में देश बहुत सारे unexplored या under-explored sectors में आगे बढ़ा है। Mobile Manufacturing हो या semiconductor manufacturing हो, भारत तेजी से पूरे Manufacturing Landscape में अपनी जगह बना रहा है। चाहे टेक्लोलॉजी हो, या फिनटेक हो भारत ना सिर्फ इनसे गरीब को नई शक्ति दे रहा है, बल्कि खुद को दुनिया के Tech Hub के रूप में स्थापित भी कर रहा है। हमारा Infrastructure Building Pace भी अभूतपूर्व है। हम ना सिर्फ हजारों किलोमीटर एक्सप्रेसवे बना रहे हैं, बल्कि अपने गांवों को भी ग्रामीण सड़कों से जोड़ रहे हैं। अच्छे ट्रांसपोर्टेशन के लिए सैकड़ों किलोमीटर के मेट्रो रूट्स बन रहे हैं। भारत की ये सारी उपलब्धियां हमें ये Hope और Optimism देती हैं कि भारत अपने लक्ष्यों को बहुत तेजी से पूरा कर सकता है। और सिर्फ हम ही अपनी उपलब्धियों में इस आशा और विश्वास को नहीं देख रहे हैं, पूरा विश्व भी भारत को इसी Hope और Optimism के साथ देख रहा है।

साथियों,

बाइबल कहती है- Carry each other’s burdens. यानी, हम एक दूसरे की चिंता करें, एक दूसरे के कल्याण की भावना रखें। इसी सोच के साथ हमारे संस्थान और संगठन, समाज सेवा में एक बहुत बड़ी भूमिका निभाते हैं। शिक्षा के क्षेत्र में नए स्कूलों की स्थापना हो, हर वर्ग, हर समाज को शिक्षा के जरिए आगे बढ़ाने के प्रयास हों, स्वास्थ्य के क्षेत्र में सामान्य मानवी की सेवा के संकल्प हों, हम सब इन्हें अपनी ज़िम्मेदारी मानते हैं।

साथियों,

Jesus Christ ने दुनिया को करुणा और निस्वार्थ सेवा का रास्ता दिखाया है। हम क्रिसमस को सेलिब्रेट करते हैं और जीसस को याद करते हैं, ताकि हम इन मूल्यों को अपने जीवन में उतार सकें, अपने कर्तव्यों को हमेशा प्राथमिकता दें। मैं मानता हूँ, ये हमारी व्यक्तिगत ज़िम्मेदारी भी है, सामाजिक दायित्व भी है, और as a nation भी हमारी duty है। आज देश इसी भावना को, ‘सबका साथ, सबका विकास और सबका प्रयास’ के संकल्प के रूप में आगे बढ़ा रहा है। ऐसे कितने ही विषय थे, जिनके बारे में पहले कभी नहीं सोचा गया, लेकिन वो मानवीय दृष्टिकोण से सबसे ज्यादा जरूरी थे। हमने उन्हें हमारी प्राथमिकता बनाया। हमने सरकार को नियमों और औपचारिकताओं से बाहर निकाला। हमने संवेदनशीलता को एक पैरामीटर के रूप में सेट किया। हर गरीब को पक्का घर मिले, हर गाँव में बिजली पहुंचे, लोगों के जीवन से अंधेरा दूर हो, लोगों को पीने के लिए साफ पानी मिले, पैसे के अभाव में कोई इलाज से वंचित न रहे, हमने एक ऐसी संवेदनशील व्यवस्था बनाई जो इस तरह की सर्विस की, इस तरह की गवर्नेंस की गारंटी दे सके।

आप कल्पना कर सकते हैं, जब एक गरीब परिवार को ये गारंटी मिलती हैं तो उसके ऊपर से कितनी बड़ी चिंता का बोझ उतरता है। पीएम आवास योजना का घर जब परिवार की महिला के नाम पर बनाया जाता है, तो उससे महिलाओं को कितनी ताकत मिलती है। हमने तो महिलाओं के सशक्तिकरण के लिए नारीशक्ति वंदन अधिनियम लाकर संसद में भी उनकी ज्यादा भागीदारी सुनिश्चित की है। इसी तरह, आपने देखा होगा, पहले हमारे यहाँ दिव्यांग समाज को कैसी कठिनाइयों का सामना करना पड़ता था। उन्हें ऐसे नाम से बुलाया जाता था, जो हर तरह से मानवीय गरिमा के खिलाफ था। ये एक समाज के रूप में हमारे लिए अफसोस की बात थी। हमारी सरकार ने उस गलती को सुधारा। हमने उन्हें दिव्यांग, ये पहचान देकर के सम्मान का भाव प्रकट किया। आज देश पब्लिक इंफ्रास्ट्रक्चर से लेकर रोजगार तक हर क्षेत्र में दिव्यांगों को प्राथमिकता दे रहा है।

साथियों,

सरकार में संवेदनशीलता देश के आर्थिक विकास के लिए भी उतनी ही जरूरी होती है। जैसे कि, हमारे देश में करीब 3 करोड़ fishermen हैं और fish farmers हैं। लेकिन, इन करोड़ों लोगों के बारे में पहले कभी उस तरह से नहीं सोचा गया। हमने fisheries के लिए अलग से ministry बनाई। मछलीपालकों को किसान क्रेडिट कार्ड जैसी सुविधाएं देना शुरू किया। हमने मत्स्य सम्पदा योजना शुरू की। समंदर में मछलीपालकों की सुरक्षा के लिए कई आधुनिक प्रयास किए गए। इन प्रयासों से करोड़ों लोगों का जीवन भी बदला, और देश की अर्थव्यवस्था को भी बल मिला।

Friends,

From the ramparts of the Red Fort, I had spoken of Sabka Prayas. It means collective effort. Each one of us has an important role to play in the nation’s future. When people come together, we can do wonders. Today, socially conscious Indians are powering many mass movements. Swachh Bharat helped build a cleaner India. It also impacted health outcomes of women and children. Millets or Shree Anna grown by our farmers are being welcomed across our country and the world. People are becoming Vocal for Local, encouraging artisans and industries. एक पेड़ माँ के नाम, meaning ‘A Tree for Mother’ has also become popular among the people. This celebrates Mother Nature as well as our Mother. Many people from the Christian community are also active in these initiatives. I congratulate our youth, including those from the Christian community, for taking the lead in such initiatives. Such collective efforts are important to fulfil the goal of building a Developed India.

साथियों,

मुझे विश्वास है, हम सबके सामूहिक प्रयास हमारे देश को आगे बढ़ाएँगे। विकसित भारत, हम सभी का लक्ष्य है और हमें इसे मिलकर पाना है। ये आने वाली पीढ़ियों के प्रति हमारा दायित्व है कि हम उन्हें एक उज्ज्वल भारत देकर जाएं। मैं एक बार फिर आप सभी को क्रिसमस और जुबली ईयर की बहुत-बहुत बधाई देता हूं, शुभकामनाएं देता हूं।

बहुत-बहुत धन्यवाद।