وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ‘‘آخری میل تک رسائی ’’کے موضوع پر ایک بجٹ ویبینار سے خطاب کیا۔ یہ بجٹ کے بعد 12 ویبینارز کے سلسلے کی چوتھی کڑی ہے جس کا اہتمام حکومت نے مرکزی بجٹ 2023 میں اعلان کردہ اقدامات کے مؤثر نفاذ کے لیے خیالات اور تجاویز حاصل کرنے کے لیے کیا ہے۔
یہ پروگرام کے شروع میں وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں بجٹ پر بحث کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایک قدم آگے بڑھی ہے اور پچھلے کچھ سالوں سے بجٹ کے بعد اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ غوروخوض کی نئی روایت شروع کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا۔ ‘‘یہ عمل درآمد اور وقت کی پابند ترسیل کے نقطہ نظر سے اہم ہے۔ اس سے ٹیکس دہندگان کے پیسے کی ہر ایک پائی کے مناسب استعمال کو بھی یقینی بنایا جاتا ہے’’۔
وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کے لیے پیسے کے ساتھ سیاسی عزم کی بھی ضرورت ہے۔ مطلوبہ اہداف کے لیے گڈ گورننس اور مسلسل نگرانی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘ہم بہتر طرز حکمرانی پر جتنا زور دیں گے، اتنی ہی آسانی سے آخری میل تک پہنچنے کا ہمارا مقصد پورا ہو جائے گا۔’’ انہوں نے مشن اندردھنش اور کورونا وبائی مرض میں ٹیکہ کاری اور ویکسین کوریج میں نئے طریقوں کی مثال دی تاکہ آخری میل کی ترسیل میں گڈ گورننس کی طاقت کو واضح کیا جا سکے۔
100 فیصد کارکردگی کی پالیسی کے پش و پشت کارفرما سوچ کی وضاحت کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ آخری میل تک پہنچنے کا نقطہ نظر اور بھرپور کارگزاری کی پالیسی ایک دوسرے کی تکمیل کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کے منظر نامے کے برعکس جب غریب بنیادی سہولیات کے لیے حکومت کے پیچھے بھاگتے تھے، اب حکومت غریبوں کی دہلیز تک پہنچ رہی ہے۔وزیر اعظم نے مزید کہا۔ ‘‘جس دن ہم یہ فیصلہ کریں گے کہ ہر علاقے میں ہر شہری کو ہر بنیادی سہولت فراہم کی جائے گی، تب ہم دیکھیں گے کہ مقامی سطح پر کام کاج کی دنیا میں کیا بڑی تبدیلی آئے گی۔100 فیصد کارکردگی کی پالیسی کے پیچھے یہی جذبہ کار فرما ہے۔ جب ہمارا مقصد سب تک پہنچنا ہے تو پھر تعصب اور بدعنوانی کی کوئی گنجائش نہیں رہے گی۔ اور تب ہی ہم آخری میل تک پہنچنے کا ہدف بھی پورا کر سکیں گے’’۔
اس نقطہ نظر کی مثال دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے پی ایم سواندھی اسکیم کا حوالہ دیا جس نے سڑک کے دکانداروں کو باضابطہ بینکنگ، ڈی نوٹیفائیڈ، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش کمیونٹیز کے لیے ترقیاتی اور فلاحی بورڈ، دیہاتوں میں 5 لاکھ کامن سروس سینٹرز اور ٹیلی میڈیسن کے 10 کروڑ معاملات کے سنگ میل سے منسلک کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس سال کے بجٹ میں قبائلی اور دیہی علاقوں تک آخری میل تک پہنچنے کے منتر کو لے جانے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے جل جیون مشن کے لیے ہزاروں کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 60 ہزار سے زیادہ امرت سروور پر کام شروع ہو چکا ہے جس میں سے 30 ہزار سروور پہلے ہی تعمیر ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا‘‘یہ مہمات دور دراز علاقوں میں رہنے والے ان ہندوستانیوں کے معیار زندگی کو بہتر بنا رہی ہیں، جو دہائیوں سے اس طرح کی سہولیات کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہمیں یہاں رکنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمیں پانی کے نئے کنکشن اور پانی کے استعمال کے طور طریقوں کے لیے ایک طریقہ کار بنانا ہوگا۔ ہمیں اس بات کا بھی جائزہ لینا ہے کہ آبی کمیٹی کو مزید مضبوط کرنے کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے’’۔
وزیر اعظم نے اسٹیک ہولڈرز سے کہا کہ وہ مکانات کو ٹیکنالوجی کے ساتھ جوڑنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں تاکہ مضبوط لیکن سستے گھر بنانے کے طریقے تلاش کیے جائیں، سولر پاور سے فائدہ اٹھانے کے آسان طریقے تلاش کیے جائیں اور گروپ ہاؤسنگ ماڈل شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں قابل قبول ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کے بجٹ میں غریبوں کے لیے مکانات کے لیے 80 ہزار کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘پہلی بار، ملک اس پیمانے پر ہمارے ملک کے قبائلی معاشرے کی بڑی صلاحیت سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔ اس بجٹ میں بھی قبائلی ترقی کو اہمیت دی گئی ہے۔ ایکلویہ ریزیڈنشیل اسکولوں کے عملے کے لیے خطیر رقم کے مختص کئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اجتماع سے کہا کہ وہ ان اسکولوں کے اساتذہ اور طلبہ کی رائے دیکھیں اور ان اسکولوں کے طلبہ بڑے شہروں کے طلباء جیسی حیثیت کیسے حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے ان سے کہا کہ وہ ان اسکولوں میں مزید اٹل ٹنکرنگ لیبز بنانے اور اسٹارٹ اپس سے متعلق پہلوؤں کے لیے ورکشاپس منعقد کرنے کے طریقوں پر غور کریں’’۔
وزیراعظم نے کہا کہ پہلی بار قبائلی برادریوں میں سب سے زیادہ محروم افراد کے لیے خصوصی مشن شروع کیا جا رہا ہے۔ ‘‘ہمیں ملک کے 200 سے زیادہ اضلاع کے 22 ہزار سے زیادہ دیہاتوں میں اپنے قبائلی دوستوں کو تیزی سے سہولیات فراہم کرنی ہیں۔ وزیر اعظم نے اس سلسلے میں پسماندہ مسلمانوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بجٹ میں سیکل سیل سے مکمل نجات کا ہدف بھی مقرر کیا گیا ہے۔ اس کے لیے پوری قوم کے نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ اس لیے صحت سے متعلق ہر اسٹیک ہولڈر کو تیزی سے کام کرنا ہو گا’’۔
وزیر اعظم نے کہا کہ خواہش مند ضلعی پروگرام آخری میل تک پہنچنے کے لحاظ سے ایک کامیاب ماڈل کے طور پر ابھرا ہے۔ اس نقطہ نظر کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے، اب ملک کے 500 بلاکس میں ایک خواہش مند بلاک پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اپنی بات اختتام کرتے ہوئے کہا ‘‘خواہش مند بلاک پروگرام کے لیے، ہمیں تقابلی پیمانوں کو اسی طرح ذہن میں رکھتے ہوئے کام کرنا ہوگا جس طرح ہم نے خواہش مند اضلاع کے لیے کام کیا ہے۔ ہمیں بلاک کی سطح پر بھی ایک دوسرے کے ساتھ مسابقت کا ماحول بنانا ہوگا”،
सरकारी कार्यों और सरकारी योजनाओं की सफलता की सबसे अनिवार्य शर्त है- Good Governance. pic.twitter.com/bDVkc7yMGg
— PMO India (@PMOIndia) February 27, 2023
Reaching The Last Mile की अप्रोच और saturation की नीति, एक दूसरे की पूरक है। pic.twitter.com/XzFBXYqbfE
— PMO India (@PMOIndia) February 27, 2023
भारत में जो आदिवासी क्षेत्र हैं, ग्रामीण क्षेत्र हैं, वहां आखिरी छोर तक Reaching The Last Mile के मंत्र को ले जाने की जरूरत है। pic.twitter.com/bQxkRXmXWg
— PMO India (@PMOIndia) February 27, 2023
Aspirational District Program, Reaching The Last Mile के लिहाज से एक success model बन कर उभरा है। pic.twitter.com/cRwyMc4Mm0
— PMO India (@PMOIndia) February 27, 2023