وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ’پی ایم وشوکرما کوشل سمان ‘ کےموضوع پر منعقدہ ایک بعد از بجٹ ویبنار سے خطاب کیا۔ یہ حکومت کے زیر اہتمام 12 بعد ازبجٹ ویبناروں کے سلسلے کا آخری ویبنار تھا جس کا مقصد مرکزی بجٹ 2023 میں اعلان شدہ پہل قدمیوں کے مؤثر نفاذ کے لیے خیالات اور سجھاؤ حاصل کرنا تھا۔
مجمع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ گذشتہ تین برسوں کے دوران، شراکت داروں کے ساتھ بعد از بجٹ مکالمے کی ایک روایت وجود میں آئی ہے۔ انہوں نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ تمام تر شراکت داروں نے ان تبادلہ خیالات میں بارآور طریقہ سے حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کی تیاری پر بات چیت کرنے کے بجائے، شراکت داروں نے بجٹ کی تجاویز کی نفاذ کاری سے متعلق بہترین ممکنہ طریقوں کے بارے میں تبادلہ خیالات کیے۔ وزیر اعظم نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بعد از بجٹ ویبناروں کا سلسلہ ایک نیا باب ہے جس میں پارلیمانی اراکین اور دیگر شراکت داروں کے ذریعہ پارلیمنٹ کے اندر تبادلہ خیالات کیے جاتے ہیں، اور ازحد مفید طریقوں کے لیے ان کی جانب سے قابل قدر مشورے حاصل کیے جاتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج کا ویبنار کروڑوں بھارتیوں کی ہنرمندی اور مہارت کے لیے کلی طور پر وقف ہے۔ اسکل انڈیا مشن اور کوشل روزگار کیندر کے توسط سے کروڑوں نوجوانوں کی ہنرمندی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے مخصوص اور ہدف بند نقطہ نظر کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پی ایم وشوکرماکوشل سمان یوجنا یا پی ایم وشوکرما اسی سوچ کا نتیجہ ہے۔ اسکیم کی ضرورت اور ’وشوکرما‘ نام کی منطق کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بھارتی اخلاقیات اور اپنے ہاتھوں سے کام کرنے والوں کے تئیں احترام کی مالامال روایت میں بھگوان وشوکرما کے بلند مقام کے بارے میں بات کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جہاں کچھ شعبوں کے صناع حضرات کی جانب توجہ دی گئی ہے، وہیں بڑھئی، لوہار، مجسمہ ساز، مستری ، وغیرہ جیسے صناع حضرات کے متعدد طبقات جو کہ سماج کا ایک اٹوٹ حصہ ہیں، بدلتے ہوئے وقت کے ساتھ خود کوتبدیل کر رہے ہیں تاکہ وہ سماج کی ان ضرورتوں کو پورا کرسکیں جنہیں نظرانداز کیا گیا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’’چھوٹے صناع حضرات مقامی دستکاری مصنوعات کی پیداوار میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پی ایم وشوکرما یوجنا انہیں بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے مطلع کیا کہ ہنرمند دستکار قدیم بھارت میں اپنے اپنے انداز میں برآمدات کے لیے تعاون دے رہے تھے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس ہنرمند افرادی قوت کو ایک طویل عرصے تک نظرانداز کیا گیا اور غلامی کے دور میں ان کے کام کو معمولی خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کی آزادی کے بعد بھی ان کی فلاح و بہبود کے لیے حکومت کی جانب سے کوئی کوشش نہیں کی گئی، جس کے نتیجے میں ہنرمندی اور دستکاری کے متعدد روایتی طریقوں کو اِن کنبوں کے ذریعہ فراموش کر دیا گیا تاکہ وہ کہیں اور اپنی روزی روٹی تلاش کر سکیں۔ وزیر اعظم نے اس امر کو اجاگر کیا کہ اس کام کاجی طبقے نے روایتی طریقوں کے استعمال سے متعلق اپنے دستکاری کے فن کو صدیوں سے محفوظ رکھا ہے اور وہ اپنی غیر معمولی ہنرمندیوں اور منفرد تخلیقات کے ساتھ اپنی شناخت قائم کر رہے ہیں۔ ’’ہنرمند دستکار حضرات آتم نربھر بھارت کے حقیقی جذبے کی علامات ہیں اور ہماری حکومت انہیں نیو انڈیا کا وشوکرما خیال کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم وشوکرما کوشل سمان یوجنا خصوصی طور پر ان ہی افراد کے لیے شروع کی گئی ہے، اس کے تحت مواضعات اور چھوٹے شہروں کے ان ہنرمند دستکاروں پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے جو اپنے ہاتھوں سے کام کرکے اپنی روزی روٹی کماتے ہیں۔
انسانوں کی سماجی فطرت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ سماجی زندگی کے ایسے کئی شعبے ہیں جو کہ سماج کی بقاء اور اس کی ترقی کے لیے لازمی ہیں۔ تکنالوجی کے بڑھتے اثرات کے باوجود، یہ کام اپنی اہمیت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم وشوکرما یوجنا ان ہی بکھرے ہوئے صناعوں پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔
گاندھی جی کے گرام سواراج کے تصور کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے زراعت کے ساتھ ساتھ گاؤں کی زندگی میں ان کے پیشوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ، ’’گاؤں کی ترقی کے لیے اس کے ہر طبقے کو بااختیار بنانا بھارت کے ترقیاتی سفر کے لیے لازمی ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا کہ پی ایم سواندھی اسکیم کے توسط سے خوانچہ فروشوں کو فوائد بہم پہنچانے کی طرح ہی پی ایم وشوکرما یوجنا صناع حضرات کو مستفید کرے گی۔
وزیر اعظم نے وشوکرما کی ضرورتوں کے مطابق ہنرمندی سے متعلق بنیادی ڈھانچہ نظام کی ازسر نو سمت بندی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مدرا یوجنا کی مثال پیش کی جس کے تحت حکومت بغیر کسی بینک گارنٹی کے کروڑوں روپئے کے بقدر کے قرض فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کو ہمارے وشوکرما کو زیادہ سے زیادہ فوائد بہم پہنچانے ہوں گے۔ انہوں نے ترجیحی بنیاد پر وشوکرما ساتھیوں کے لیے ڈجیٹل خواندگی سے متعلق مہمات کی ضرورت کا بھی ذکر کیا۔
ہاتھ سے تیار مصنوعات کی جانب مسلسل توجہ مرکوز رکھنے کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ملک کے ہر ایک وشوکرما کو جامع ادارہ جاتی تعاون فراہم کرے گی۔ اس سے آسان قرض، ہنر مندی، تکنیکی تعاون، ڈجیٹل اختیارکاری، برانڈ کو فروغ دینے، مارکیٹنگ اور خام مال کی بہم رسانی کویقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس اسکیم کا مقصد ان کی مالامال روایت کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے روایتی صناع حضرات اور دستکاروں کو ترقی سے ہمکنار کرنا ہے۔ ‘‘
’’ہمارا مقصد یہ ہے کہ آج کے وشوکرما کل کے صنعت کار بن سکتے ہیں۔ اس کے لیے، ان کے کاروباری ماڈل میں ہمہ گیریت کا ہونا لازمی ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ صارفین کی ضرورتوں کا بھی خیال رکھا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں حکومت نہ صرف مقامی منڈی بلکہ عالمی منڈی پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے تمام شراکت داروں سے وشوکرما ساتھیوں کا ہاتھ تھامنے، ان کی بیداری میں اضافہ کرنے اور انہیں آگے بڑھنے میں مدد فراہم کرنے کی اپیل کی۔ اس کے لیے آپ کو زمینی سطح پر جانا ہوگا، ان وشوکرما ساتھیوں کے درمیان جانا ہوگا۔
وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ دستکار اور کاریگر حضرات اس وقت مضبوط ہوسکتے ہیں جب وہ ویلیو چین کا حصہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے بیشتر افراد ہمارے ایم ایس ایم ای شعبے کے لیے فراہم کار اور پروڈیوسرس بن سکتے ہیں۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ یہ وسائل اور تکنالوجی کی مدد سے معیشت کا ایک اہم حصہ بن سکتے ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ جہاں مہارت اور معیاری تربیت فراہم کی جاسکتی ہے، وہاں صنعت ان افراد کو ان کی ضرورتوں سے منسلک کرکے پیداوار میں اضافہ کرسکتی ہے ۔وزیر اعظم نے حکومتوں کے درمیان بہتر تال میل پر زور دیا جو پروجیکٹوں کے لیے بینکوں کے ذریعہ سرمایہ فراہمی میں مدد فراہم کریں گی۔یہ شراکت دار کے لیے ہر لحاظ سے مفید صورتحال ثابت ہو سکتی ہے۔ کارپوریٹ کمپنیوں کو مسابقتی قیمتوں پر معیاری مصنوعات حاصل ہوں گی۔ بینکوں کا پیسہ ان اسکیموں میں لگایا جائے گا جن پر اعتماد کیا جا سکتا ہے۔ اور اس سے حکومت کی اسکیموں کے وسیع تر اثرات ظاہر ہوں گے۔‘‘ انہوں نے اس امر کو اجاگر کیا کہ اسٹارٹ اپ ادارے بھی اپنی بہتر تکنالوجی، ڈیزائن، پیکجنگ اور مالی معاونت کے ساتھ ان صناعوں کی مدد کرنے کے علاوہ ای۔کامرس ماڈل کے توسط سے دستکاری مصنوعات کے لیے ایک بڑی منڈی پیدا کر سکتے ہیں۔وزیر اعظم نے اعتماد ظاہر کیا کہ پی ایم-وشوکرما کے توسط سے نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری مزید مضبوط ہوگی تاکہ نجی شعبے کی اختراعی قوت اور کاروباری ذہانت باہم مل سکے۔
وزیر اعظم نے ایک مضبوط خاکہ تیار کرنے کے لیے تمام تر شراکت داروں سے درخواست کرتے ہوئے اپنی بات ختم کی۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ملک کے دور دراز واقع علاقوں تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے اور ان میں سے بیشتر علاقوں کو پہلی مرتبہ سرکاری اسکیموں کے فوائد بھی حاصل ہو رہے ہیں۔ بیشتر صناع حضرات دلت، آدی واسی، پسماندہ طبقات سے تعلق رکھتے ہیں یا ان میں بیشتر خواتین ہیں ، اور ان تک فوائد کی بہم رسانی کے لیے ایک عملی تدبیر درکار ہوگی۔
The announcement of PM Vishwakarma Yojana in this year's budget has attracted everyone's attention. pic.twitter.com/mcXf2EetGY
— PMO India (@PMOIndia) March 11, 2023
Small artisans play an important role in the production of local crafts. PM Vishwakarma Yojana focuses on empowering them. pic.twitter.com/0EFc1XtRuT
— PMO India (@PMOIndia) March 11, 2023
PM Vishwakarma Yojana is aimed at development of traditional artisans and craftsmen while preserving their rich traditions. pic.twitter.com/7Clp8VwbQI
— PMO India (@PMOIndia) March 11, 2023
The Vishwakarmas of today can become entrepreneurs of tomorrow. pic.twitter.com/GD9AziCpPo
— PMO India (@PMOIndia) March 11, 2023