“حکومت ما بعد بجٹ ویبینار کے ذریعے بجٹ کے نفاذ میں اجتماعی ملکیت اور مساوی شراکت داری کی راہ ہموار کر رہی ہے”
’’ہندوستانی معیشت سے متعلق ہر مباحثہ میں اعتماد اور توقعات نے سوالیہ نشانوں کی جگہ لے لی ہے‘‘
’’ہندوستان کو عالمی معیشت کا روشن مقام کہا جا رہا ہے‘‘
“آج آپ کی حکومت ہے جو ہمت، شفافیت اور اعتماد کے ساتھ پالیسی فیصلے کر رہی ہے، آپ کو بھی آگے بڑھنا پڑے گا‘‘
’’وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ ہندوستان کے بینکنگ نظام کی مضبوطی کے فوائد زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچیں‘‘
’’مالی شمولیت سے متعلق حکومت کی پالیسیوں نے کروڑوں لوگوں کو باقاعدہ مالیاتی نظام کا حصہ بنا دیا ہے‘‘
’’مقامی اور آتم نربھر بھارت کے لئے ووکل و فار لوکل کا وژن ایک قومی ذمہ داری ہے ‘‘
’’ووکل فار لوکل صرف ہندوستانی کاٹیج انڈسٹری کی مصنوعات خریدنے سے زیادہ اہمیت کاحامل ہے، ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ وہ کون سے شعبے ہیں جہاں ہم خود ہندوستان میں صلاحیت سازی کر کے ملک کا پیسہ بچا سکتے ہیں‘‘
’’ملک کے نجی شعبے کو بھی حکومت کی طرح اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا چاہیے تاکہ ملک اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکے‘‘
’’ٹیکس کی بنیاد میں اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگوں کا حکومت پر اعتماد ہے، اور وہ سمجھتے ہیں کہ جو ٹیکس وہ ادا کر رہے ہیں وہ عوامی بھلائی کے لیے خرچ کیا جا رہا ہے‘‘
’’انڈسٹری 4.0 کے دور میں ہندوستان کے ذریعہ تیار کردہ پلیٹ فارم دنیا کے لئے ماڈل بن رہے ہیں‘‘
’’ آریو پی اے وائی اور یو پی آئی صرف ایک کم لاگت اور انتہائی محفوظ ٹیکنالوجی نہیں ہیں، بلکہ دنیا میں ہماری شناخت ہیں‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 'ترقی کے مواقع پیدا کرنے کے لیے مالیاتی خدمات کی کارکردگی میں اضافہ' کے موضوع پر  ما بعد  بجٹ ویبینار سے خطاب کیا۔ مرکزی بجٹ 2023 میں اعلان کردہ اقدامات کو مؤثر طریقے سے لاگو کرنے کے لیے خیالات اور تجاویز حاصل کرنے کے مقصد سے  حکومت کی طرف سے منعقد کیے گئے 12  ما بعد  بجٹ ویبنار کے سلسلے کی   یہ دسویں کڑی ہے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ان ما بعد  بجٹ ویبینار کے ذریعے بجٹ کے نفاذ میں اجتماعی ملکیت اور مساوی شراکت داری کی راہ ہموار کر رہی ہے جہاں اسٹیک ہولڈرز کی آراء اور تجاویز کو انتہائی اہمیت حاصل ہے۔

وزیر اعظم نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا  کہ پوری دنیا کورونا وبا ء کے دوران ہندوستان کی مالیاتی اور مالیاتی پالیسی کے اثرات کا مشاہدہ کر رہی ہے اور انہوں نے گزشتہ 9 سالوں میں ہندوستان کی معیشت کے بنیادی اصولوں کو مضبوط کرنے میں حکومت کی کوششوں کو سراہا۔ اس وقت کو یاد کرتے ہوئے جب دنیا  ہندوستان کو شک کی نگاہ سے دیکھتی تھی، وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ ہندوستان کی معیشت، بجٹ اور اہداف پر بحث اکثر ایک سوال کے ساتھ شروع ہوتی اور ختم ہوتی ہے۔ انہوں نے مالیاتی نظم و ضبط، شفافیت اور جامع نقطہ نظر میں تبدیلیوں پر روشنی ڈالی اور اس رائے کااظہار کیا  کہ بحث کے آغاز اور اختتام پر سوالیہ نشان کی جگہ وشواس (ٹرسٹ) اور اپیکشا (توقعات) نے لے لی ہے۔ حالیہ کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا، ‘‘آج ہندوستان کو عالمی معیشت کا روشن مقام کہا جا رہا ہے۔’’  انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ہندوستان جی-20  کی صدارت کر رہا ہے اور اس نے سال 2022-2021 میں ملک میں سب سے زیادہ ایف ڈی آئی کو بھی راغب کیا۔ وزیر اعظم نے  یہ بات بھی بتائی  کہ اس سرمایہ کاری کا ایک بڑا حصہ مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ہوا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پی ایل آئی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے درخواستیں مسلسل آرہی ہیں جو ہندوستان کو عالمی سپلائی چین کا ایک اہم حصہ بناتی ہے۔ وزیر اعظم نے سب پر زور دیا کہ وہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ اس وقت جب کہ  آج کا ہندوستان نئی صلاحیتوں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، ہندوستان کی مالیاتی دنیا سے متعلق  افراد کی  ذمہ داری بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے انہیں بتایا کہ ان کے پاس دنیا کا ایک مضبوط مالیاتی نظام ہے اور ایک بینکنگ سسٹم ہے جو 8-10 سال قبل تباہی کے دہانے پر پہنچنے کے بعد پھر سے منافع میں ہے۔ نیز، ایک حکومت ہے جو ہمت،  شفافیت  اور اعتماد کے ساتھ پالیسی فیصلےکر  رہی ہے۔ وزیر اعظم نے شرکاء کو نصیحت کرتے ہوئے کہا ‘‘آج وقت کی ضرورت ہے کہ ہندوستان کے بینکنگ نظام کی طاقت کے فوائد زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچیں’’۔ ایم ایس ایم ای سیکٹر کو حکومت کی حمایت کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے بینکنگ سسٹم سے کہا کہ وہ زیادہ سے زیادہ شعبوں تک رسائی حاصل  کرے۔ “1 کروڑ 20 لاکھ ایم ایس ایم ای  کو وبائی امراض کے دوران حکومت سے بڑی مدد ملی ہے۔ اس سال کے بجٹ میں، ایم ایس ایم ای سیکٹر کو 2 لاکھ کروڑ کا ضمانت کے ساتھ  سود  سے پاک اضافی قرضہ بھی ملا ہے۔اب یہ بہت ضروری ہے کہ ہمارے بینک ان تک پہنچیں اور انہیں مناسب مالی وسائل  فراہم کریں۔’’

وزیر اعظم نے اس بات کی طرف اشارہ کیا  کہ مالی شمولیت سے متعلق حکومت کی پالیسیوں نے کروڑوں لوگوں کو  با ضابطہ  مالیاتی نظام کا حصہ بنا دیا ہے۔ حکومت نے بغیر بینک گارنٹی کے 20 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا مدرا  قرض دے کر کروڑوں نوجوانوں کے خوابوں کو پورا کرنے میں مدد کی ہے۔ پہلی بار، پی ایم سواندھی یوجنا کے ذریعے 40 لاکھ سے زیادہ  ریہڑی پٹری والوں  اور چھوٹے دکانداروں کو بینکوں سے مدد ملی۔ انہوں نے اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ لاگت کو کم کرنے اور کریڈٹ کی رفتار کو بڑھانے کے لیے تمام عمل کو  از سر نو مرتب کریں تاکہ یہ چھوٹے کاروباری افراد تک جلد پہنچ سکے۔

‘ووکل فار لوکل’ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ انتخاب کا معاملہ نہیں ہے لیکن ‘‘ ووکل فار لوکل  اور خود انحصاری کا وژن قومی ذمہ داری ہے۔’’ جناب مودی نے ملک میں ووکل فار لوکل اور آتم نربھربھارت کے لیے زبردست جوش و خروش کا ذکر کیا اور گھریلو پیداوار میں اضافہ اور برآمدات میں ریکارڈ ترقی کے بارے میں بات کی۔ وزیر اعظم نے کہا ‘‘ہماری برآمدات ہر وقت بلند ترین سطح پر رہی ہیں، خواہ سامان ہو یا خدمات۔ یہ ہندوستان کے لیے بڑھتے ہوئے امکانات کی نشاندہی کرتا ہے’’ اس کے ساتھ ہی  انہوں نے تنظیموں اور چیمبرز آف انڈسٹری اینڈ کامرس جیسے اسٹیک ہولڈرز سے کہا کہ وہ مقامی دستکاروں اور کاروباریوں کو ترقی دیتے ہوئے  ضلع کی سطح تک  لانے کی ذمہ داری اٹھائیں۔

وزیر اعظم نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ووکل فار لوکل صرف ہندوستانی  کپاس کی صنعت  سے مصنوعات خریدنے کے مقابلے میں  زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا ‘‘ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ وہ کون سے شعبے ہیں جہاں ہم خود ہندوستان میں ہی صلاحیت سازی کرکے ملک کا پیسہ بچا سکتے ہیں’’،  اس کے ساتھ ہی انہو نے  اعلیٰ تعلیم اور خوردنی تیل کے شعبے کی مثالیں دیں جہاں سے بہت زیادہ دولت پیدا ہوتی ہے۔

بجٹ میں سرمایہ کاری کے اخراجات میں 10 لاکھ کروڑ روپے کے بڑے پیمانے پر اضافے اور پی ایم گتی شکتی ماسٹرپلان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے نجی شعبے کی مدد کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو مختلف جغرافیائی علاقوں  اور اقتصادی شعبوں کی  ترقی کے لیے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج میں ملک کے نجی شعبے سے بھی مطالبہ کر نا چاہوں گا کہ وہ حکومت کی طرح اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کریں تاکہ ملک اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکے۔

ٹیکس سے متعلق بجٹ کے بعد کے بیانیہ پر بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی کے برعکس، جی ایس ٹی، انکم ٹیکس اور کارپوریٹ ٹیکس میں کمی کی وجہ سے ہندوستان میں ٹیکس کا بوجھ نمایاں طور پر کم ہوا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے نتیجے میں بہتر  پیمانے پرٹیکس وصولی ہوئی ہے۔ 2014-2013  میں مجموعی ٹیکس ریونیو تقریباً 11 لاکھ کروڑ روپے تھا جو 2024-2023 میں بڑھ کر 33 لاکھ کروڑ ہو سکتا ہے، اس طرح  200 فیصد کا اضافہ ہونے کاامکان ہے۔ 2014-2013  سے 2021-2020  تک انفرادی ٹیکس گوشواروں کی تعداد 3.5 کروڑ سے بڑھ کر 6.5 کروڑ ہوگئی۔ ٹیکس کی ادائیگی ایک ایسا فرض ہے جس کا براہ راست تعلق قوم کی تعمیر سے ہے۔ وزیراعظم نے کہا ٹیکس کی بنیاد میں اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگوں کا حکومت پر اعتماد ہے، اور وہ سمجھتے ہیں کہ ادا کیا گیا ٹیکس عوامی بھلائی کے لیے خرچ کیا جا رہا ہے”،

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستانی ہنر، بنیادی ڈھانچہ اور اختراع کرنے والے ہندوستانی مالیاتی نظام کو اوپر لے جا سکتے ہیں۔ ‘‘انڈسٹری 4.0 کے دور میں ہندوستان کے ذریعہ تیار کردہ پلیٹ فارم دنیا کے لئے ماڈل بن رہے ہیں’’، وزیر اعظم نے جی ای ایم، ڈیجیٹل لین دین کی مثال دیتے ہوئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے 75 ویں سال میں 75 ہزار کروڑ کے لین دین ڈیجیٹل طریقے سے ہوئے جس سے پتہ چلتا ہے کہ یو پی آئی کا پھیلاؤ کتنا وسیع ہو گیا ہے۔‘‘ یو پی آئی  اور آر یو پی اے وائی صرف ایک کم قیمت اور انتہائی محفوظ ٹیکنالوجی نہیں ہیں، بلکہ یہ دنیا میں ہماری پہچان ہے۔ ہمارے ملک میں  جدت طرازی کے بے پناہ امکانات موجود  ہے۔ یو پی آئی کو پوری دنیا کے لیے مالی شمولیت اور بااختیار بنانے کا ذریعہ بننا چاہیے، ہمیں اس کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنا ہوگا۔ وزیر اعظم نے مزید کہا۔میری تجویز ہے کہ ہمارے مالیاتی اداروں کو بھی اپنی رسائی کو بڑھانے کے لیے  مالیاتی ٹیکنالوجیز والے اداروں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ شراکت داری کرنی چاہیے۔’’

وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بعض اوقات ایک چھوٹا سا قدم بھی کسی پروگرام کو  فروغ  دینے میں بہت بڑا  کام کرجاتا ہے اور بل کے بغیر سامان خریدنے کی مثال دی۔ اس احساس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایسا کرنے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا ہے، وزیر اعظم نے بل کی ایک کاپی حاصل کرنے کے بارے میں بیداری بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا جس کے  نتیجے میں  قوم کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا ‘‘ہمیں صرف لوگوں کو زیادہ سے زیادہ آگاہ کرنے کی ضرورت ہے’’۔

خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کی اقتصادی ترقی کے ثمرات ہر طبقے اور فرد تک پہنچنے چاہئیں اور تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ اس وژن کے ساتھ کام کریں۔ انہوں نے اچھی تربیت یافتہ پیشہ ور افراد کا ایک بڑا پول بنانے پر بھی زور دیا۔ اپنی بات کااختتام کرتے ہوئے انہوں نے کہا ‘‘میں چاہتا ہوں کہ آپ سب اس طرح کے ترقی پسندانہ  خیالات پر تفصیل سے بات کریں’’، ۔

 

 

 

 

 

 

 

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi visits the Indian Arrival Monument
November 21, 2024

Prime Minister visited the Indian Arrival monument at Monument Gardens in Georgetown today. He was accompanied by PM of Guyana Brig (Retd) Mark Phillips. An ensemble of Tassa Drums welcomed Prime Minister as he paid floral tribute at the Arrival Monument. Paying homage at the monument, Prime Minister recalled the struggle and sacrifices of Indian diaspora and their pivotal contribution to preserving and promoting Indian culture and tradition in Guyana. He planted a Bel Patra sapling at the monument.

The monument is a replica of the first ship which arrived in Guyana in 1838 bringing indentured migrants from India. It was gifted by India to the people of Guyana in 1991.