وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 'ترقی کے مواقع پیدا کرنے کے لیے مالیاتی خدمات کی کارکردگی میں اضافہ' کے موضوع پر ما بعد بجٹ ویبینار سے خطاب کیا۔ مرکزی بجٹ 2023 میں اعلان کردہ اقدامات کو مؤثر طریقے سے لاگو کرنے کے لیے خیالات اور تجاویز حاصل کرنے کے مقصد سے حکومت کی طرف سے منعقد کیے گئے 12 ما بعد بجٹ ویبنار کے سلسلے کی یہ دسویں کڑی ہے۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ان ما بعد بجٹ ویبینار کے ذریعے بجٹ کے نفاذ میں اجتماعی ملکیت اور مساوی شراکت داری کی راہ ہموار کر رہی ہے جہاں اسٹیک ہولڈرز کی آراء اور تجاویز کو انتہائی اہمیت حاصل ہے۔
وزیر اعظم نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا کورونا وبا ء کے دوران ہندوستان کی مالیاتی اور مالیاتی پالیسی کے اثرات کا مشاہدہ کر رہی ہے اور انہوں نے گزشتہ 9 سالوں میں ہندوستان کی معیشت کے بنیادی اصولوں کو مضبوط کرنے میں حکومت کی کوششوں کو سراہا۔ اس وقت کو یاد کرتے ہوئے جب دنیا ہندوستان کو شک کی نگاہ سے دیکھتی تھی، وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ ہندوستان کی معیشت، بجٹ اور اہداف پر بحث اکثر ایک سوال کے ساتھ شروع ہوتی اور ختم ہوتی ہے۔ انہوں نے مالیاتی نظم و ضبط، شفافیت اور جامع نقطہ نظر میں تبدیلیوں پر روشنی ڈالی اور اس رائے کااظہار کیا کہ بحث کے آغاز اور اختتام پر سوالیہ نشان کی جگہ وشواس (ٹرسٹ) اور اپیکشا (توقعات) نے لے لی ہے۔ حالیہ کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا، ‘‘آج ہندوستان کو عالمی معیشت کا روشن مقام کہا جا رہا ہے۔’’ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ہندوستان جی-20 کی صدارت کر رہا ہے اور اس نے سال 2022-2021 میں ملک میں سب سے زیادہ ایف ڈی آئی کو بھی راغب کیا۔ وزیر اعظم نے یہ بات بھی بتائی کہ اس سرمایہ کاری کا ایک بڑا حصہ مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ہوا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پی ایل آئی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے درخواستیں مسلسل آرہی ہیں جو ہندوستان کو عالمی سپلائی چین کا ایک اہم حصہ بناتی ہے۔ وزیر اعظم نے سب پر زور دیا کہ وہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔
وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ اس وقت جب کہ آج کا ہندوستان نئی صلاحیتوں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، ہندوستان کی مالیاتی دنیا سے متعلق افراد کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے انہیں بتایا کہ ان کے پاس دنیا کا ایک مضبوط مالیاتی نظام ہے اور ایک بینکنگ سسٹم ہے جو 8-10 سال قبل تباہی کے دہانے پر پہنچنے کے بعد پھر سے منافع میں ہے۔ نیز، ایک حکومت ہے جو ہمت، شفافیت اور اعتماد کے ساتھ پالیسی فیصلےکر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے شرکاء کو نصیحت کرتے ہوئے کہا ‘‘آج وقت کی ضرورت ہے کہ ہندوستان کے بینکنگ نظام کی طاقت کے فوائد زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچیں’’۔ ایم ایس ایم ای سیکٹر کو حکومت کی حمایت کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے بینکنگ سسٹم سے کہا کہ وہ زیادہ سے زیادہ شعبوں تک رسائی حاصل کرے۔ “1 کروڑ 20 لاکھ ایم ایس ایم ای کو وبائی امراض کے دوران حکومت سے بڑی مدد ملی ہے۔ اس سال کے بجٹ میں، ایم ایس ایم ای سیکٹر کو 2 لاکھ کروڑ کا ضمانت کے ساتھ سود سے پاک اضافی قرضہ بھی ملا ہے۔اب یہ بہت ضروری ہے کہ ہمارے بینک ان تک پہنچیں اور انہیں مناسب مالی وسائل فراہم کریں۔’’
وزیر اعظم نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ مالی شمولیت سے متعلق حکومت کی پالیسیوں نے کروڑوں لوگوں کو با ضابطہ مالیاتی نظام کا حصہ بنا دیا ہے۔ حکومت نے بغیر بینک گارنٹی کے 20 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا مدرا قرض دے کر کروڑوں نوجوانوں کے خوابوں کو پورا کرنے میں مدد کی ہے۔ پہلی بار، پی ایم سواندھی یوجنا کے ذریعے 40 لاکھ سے زیادہ ریہڑی پٹری والوں اور چھوٹے دکانداروں کو بینکوں سے مدد ملی۔ انہوں نے اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ لاگت کو کم کرنے اور کریڈٹ کی رفتار کو بڑھانے کے لیے تمام عمل کو از سر نو مرتب کریں تاکہ یہ چھوٹے کاروباری افراد تک جلد پہنچ سکے۔
‘ووکل فار لوکل’ کے معاملے پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ انتخاب کا معاملہ نہیں ہے لیکن ‘‘ ووکل فار لوکل اور خود انحصاری کا وژن قومی ذمہ داری ہے۔’’ جناب مودی نے ملک میں ووکل فار لوکل اور آتم نربھربھارت کے لیے زبردست جوش و خروش کا ذکر کیا اور گھریلو پیداوار میں اضافہ اور برآمدات میں ریکارڈ ترقی کے بارے میں بات کی۔ وزیر اعظم نے کہا ‘‘ہماری برآمدات ہر وقت بلند ترین سطح پر رہی ہیں، خواہ سامان ہو یا خدمات۔ یہ ہندوستان کے لیے بڑھتے ہوئے امکانات کی نشاندہی کرتا ہے’’ اس کے ساتھ ہی انہوں نے تنظیموں اور چیمبرز آف انڈسٹری اینڈ کامرس جیسے اسٹیک ہولڈرز سے کہا کہ وہ مقامی دستکاروں اور کاروباریوں کو ترقی دیتے ہوئے ضلع کی سطح تک لانے کی ذمہ داری اٹھائیں۔
وزیر اعظم نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ووکل فار لوکل صرف ہندوستانی کپاس کی صنعت سے مصنوعات خریدنے کے مقابلے میں زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا ‘‘ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ وہ کون سے شعبے ہیں جہاں ہم خود ہندوستان میں ہی صلاحیت سازی کرکے ملک کا پیسہ بچا سکتے ہیں’’، اس کے ساتھ ہی انہو نے اعلیٰ تعلیم اور خوردنی تیل کے شعبے کی مثالیں دیں جہاں سے بہت زیادہ دولت پیدا ہوتی ہے۔
بجٹ میں سرمایہ کاری کے اخراجات میں 10 لاکھ کروڑ روپے کے بڑے پیمانے پر اضافے اور پی ایم گتی شکتی ماسٹرپلان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے نجی شعبے کی مدد کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو مختلف جغرافیائی علاقوں اور اقتصادی شعبوں کی ترقی کے لیے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج میں ملک کے نجی شعبے سے بھی مطالبہ کر نا چاہوں گا کہ وہ حکومت کی طرح اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ کریں تاکہ ملک اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکے۔
ٹیکس سے متعلق بجٹ کے بعد کے بیانیہ پر بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی کے برعکس، جی ایس ٹی، انکم ٹیکس اور کارپوریٹ ٹیکس میں کمی کی وجہ سے ہندوستان میں ٹیکس کا بوجھ نمایاں طور پر کم ہوا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے نتیجے میں بہتر پیمانے پرٹیکس وصولی ہوئی ہے۔ 2014-2013 میں مجموعی ٹیکس ریونیو تقریباً 11 لاکھ کروڑ روپے تھا جو 2024-2023 میں بڑھ کر 33 لاکھ کروڑ ہو سکتا ہے، اس طرح 200 فیصد کا اضافہ ہونے کاامکان ہے۔ 2014-2013 سے 2021-2020 تک انفرادی ٹیکس گوشواروں کی تعداد 3.5 کروڑ سے بڑھ کر 6.5 کروڑ ہوگئی۔ ٹیکس کی ادائیگی ایک ایسا فرض ہے جس کا براہ راست تعلق قوم کی تعمیر سے ہے۔ وزیراعظم نے کہا ٹیکس کی بنیاد میں اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگوں کا حکومت پر اعتماد ہے، اور وہ سمجھتے ہیں کہ ادا کیا گیا ٹیکس عوامی بھلائی کے لیے خرچ کیا جا رہا ہے”،
وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستانی ہنر، بنیادی ڈھانچہ اور اختراع کرنے والے ہندوستانی مالیاتی نظام کو اوپر لے جا سکتے ہیں۔ ‘‘انڈسٹری 4.0 کے دور میں ہندوستان کے ذریعہ تیار کردہ پلیٹ فارم دنیا کے لئے ماڈل بن رہے ہیں’’، وزیر اعظم نے جی ای ایم، ڈیجیٹل لین دین کی مثال دیتے ہوئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے 75 ویں سال میں 75 ہزار کروڑ کے لین دین ڈیجیٹل طریقے سے ہوئے جس سے پتہ چلتا ہے کہ یو پی آئی کا پھیلاؤ کتنا وسیع ہو گیا ہے۔‘‘ یو پی آئی اور آر یو پی اے وائی صرف ایک کم قیمت اور انتہائی محفوظ ٹیکنالوجی نہیں ہیں، بلکہ یہ دنیا میں ہماری پہچان ہے۔ ہمارے ملک میں جدت طرازی کے بے پناہ امکانات موجود ہے۔ یو پی آئی کو پوری دنیا کے لیے مالی شمولیت اور بااختیار بنانے کا ذریعہ بننا چاہیے، ہمیں اس کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنا ہوگا۔ وزیر اعظم نے مزید کہا۔میری تجویز ہے کہ ہمارے مالیاتی اداروں کو بھی اپنی رسائی کو بڑھانے کے لیے مالیاتی ٹیکنالوجیز والے اداروں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ شراکت داری کرنی چاہیے۔’’
وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بعض اوقات ایک چھوٹا سا قدم بھی کسی پروگرام کو فروغ دینے میں بہت بڑا کام کرجاتا ہے اور بل کے بغیر سامان خریدنے کی مثال دی۔ اس احساس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایسا کرنے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا ہے، وزیر اعظم نے بل کی ایک کاپی حاصل کرنے کے بارے میں بیداری بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا جس کے نتیجے میں قوم کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا ‘‘ہمیں صرف لوگوں کو زیادہ سے زیادہ آگاہ کرنے کی ضرورت ہے’’۔
خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کی اقتصادی ترقی کے ثمرات ہر طبقے اور فرد تک پہنچنے چاہئیں اور تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ اس وژن کے ساتھ کام کریں۔ انہوں نے اچھی تربیت یافتہ پیشہ ور افراد کا ایک بڑا پول بنانے پر بھی زور دیا۔ اپنی بات کااختتام کرتے ہوئے انہوں نے کہا ‘‘میں چاہتا ہوں کہ آپ سب اس طرح کے ترقی پسندانہ خیالات پر تفصیل سے بات کریں’’، ۔
भारत Financial Discipline, Transparency और Inclusive अप्रोच को लेकर चल रहा है तो एक बड़ा बदलाव भी हम देख रहे हैं। pic.twitter.com/6GHWhbiICn
— PMO India (@PMOIndia) March 7, 2023
आज समय की मांग है कि भारत के बैंकिंग सिस्टम में आई मजबूती का लाभ ज्यादा से ज्यादा जमीन तक पहुंचे। pic.twitter.com/Fp7QFXwaNl
— PMO India (@PMOIndia) March 7, 2023
Government's policies related to financial inclusion have made crores of people a part of the formal financial system. pic.twitter.com/msWPOZlK5j
— PMO India (@PMOIndia) March 7, 2023
'Vocal for local' और आत्मनिर्भरता मिशन के लिए देश में एक अभूतपूर्व उत्साह हम देख रहे हैं। pic.twitter.com/G0QXTBEeci
— PMO India (@PMOIndia) March 7, 2023
हमें अलग-अलग geographical areas और economic sectors की प्रगति के लिए काम करने वाले प्राइवेट सेक्टर को भी ज्यादा से ज्यादा सपोर्ट करना होगा। pic.twitter.com/UFGAzQpgTa
— PMO India (@PMOIndia) March 7, 2023
एक समय तो हर तरफ यही बात छाई रहती थी कि भारत में टैक्स रेट कितना ज्यादा है।
— PMO India (@PMOIndia) March 7, 2023
आज भारत में स्थिति बिल्कुल अलग है। pic.twitter.com/xjaTjFQH2E
भारत के पास ऐसे talent, infrastructure और innovators हैं, जो हमारे financial system को top पर पहुंचा सकते हैं। pic.twitter.com/8sjbVf11z8
— PMO India (@PMOIndia) March 7, 2023
RuPay और UPI, सिर्फ कम लागत और अत्यधिक सुरक्षित टेक्नॉलजी भर नहीं है, बल्कि ये दुनिया में हमारी पहचान है। pic.twitter.com/X6OI6ikSeZ
— PMO India (@PMOIndia) March 7, 2023