وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ‘مشن موڈ میں سیاحت کی ترقی’کے موضوع پر پوسٹ بجٹ ویبینار سے خطاب کیا۔ مرکزی بجٹ 2023 میں اعلان کردہ اقدامات کو مؤثر طریقے سے لاگو کرنے کے لیے خیالات اور تجاویز حاصل کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے منعقد کیے جانے والے 12 پوسٹ بجٹ ویبنیار کی سیریز کا یہ ساتواں ویبینار ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے تبصرہ کیا کہ آج کا نیا ہندوستان ایک نئے کام کی ثقافت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے لوگوں کی طرف سے اس سال کے بجٹ کے تئیں کی گئی ستائش پر مسرت کا اظہار کیا۔ سابقہ ورک کلچر کی عکاسی کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ بجٹ سے پہلے اور بعد میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کا موجودہ حکومت کا جذبہ نہ ہوتا تو پوسٹ بجٹ ویبینار جیسی اختراعی چیز موجود نہ ہوتی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ان ویبنیار کا بنیادی مقصد بجٹ کے فوائد کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کا بروقت نفاذ ہے۔ جناب مودی نے کہا، ‘‘یہ ویبینار بجٹ کے دوران مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرنے میں ایک محرک کے طور پر کام کرتے ہیں’’۔ 20 سال سے زائد عرصے تک حکومت کے سربراہ کے طور پر کام کرنے کے تجربے کی رو سے گفتگو کرتے ہوئے، وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ مطلوبہ نتائج مقررہ وقت کے اندر اس وقت حاصل کیے جاتے ہیں جب تمام اسٹیک ہولڈرز حکومت کی جانب سے کیے گئے کسی بھی اسٹریٹجک فیصلہ کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کرتے ہیں۔ انہوں نے ان پوسٹ بجٹ ویبینار کے ذریعے موصول ہونے والی تجاویز پر خوشی کا اظہار کیا جو اب تک منعقد کیے گئے ہیں۔
وزیر اعظم نے ہندوستان میں سیاحت کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے روایت سے ہٹ کر سوچنے اور آگے کی منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سیاحتی مقام کی ترقی سے پہلے پیمانوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس جگہ کی صلاحیت، منزل تک سفر کرنے میں آسانی، اور منزل کو فروغ دینے کے نئے طریقے اُجاگر کئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان پیمانوں پر زور دینے سے مستقبل کے لیے روڈ میپ تیار کرنے میں مدد ملتی ہے۔ وزیر اعظم نے ملک میں سیاحت کے وسیع دائرہ کار پر روشنی ڈالی اور ساحلی سیاحت، بیچ سیاحت، مینگروو ٹورازم، ہمالیہ کی سیاحت، ایڈونچر ٹورازم، وائلڈ لائف ٹورازم، ایکو ٹورازم، ہیریٹیج ٹورازم، روحانی سیاحت، شادی کے مقامات، کانفرنسوں کے ذریعے سیاحت اور سیاحت اور کھیل سیاحت کا ذکر کیا۔ انہوں نے رامائن سرکٹ، بدھا سرکٹ، کرشنا سرکٹ، شمال مشرقی سرکٹ، گاندھی سرکٹ، اور تمام سنتوں کی تیرتھ یاترا کی مثال بھی دی اور اس پر اجتماعی طور پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ اس سال کے بجٹ میں مسابقتی جذبے اور چیلنج کے راستے کے ذریعے ہندوستان میں متعدد مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ مقامات کی مجموعی ترقی پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ جناب مودی نے اس پر تفصیلی بات چیت کرنے کو کہا کہ اس عمل میں کس طرح مختلف اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جا سکتا ہے۔
وزیر اعظم نے اس مفروضہ کا پردہ فاش کیا کہ سیاحت صرف ملک کے اعلی آمدنی والے گروہوں سے وابستہ ایک پسندیدہ نفیس لفظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یاترا ئیں صدیوں سے ہندوستان کی ثقافتی اور سماجی زندگی کا ایک حصہ رہی ہیں اور لوگ اس وقت بھی تیرتھ یاترا پر جاتے تھے کہ جب ان کے پاس وسائل بھی دستیاب نہیں ہوتےتھے۔ انہوں نے چار دھام یاترا، دوادش جیوترلنگ یاترا، 51 شکتی پیٹھ یاترا کی مثال دی اور کہا کہ اس کا استعمال ہمارے عقیدے کے مقامات کو جوڑنے کے ساتھ ساتھ ملک کے اتحاد کو مضبوط کرنے کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ ملک کے کئی بڑے شہروں کی پوری معیشت ان یاتراؤں پر منحصر ہے، وزیر اعظم نے یاترا کی پرانی روایت کے باوجود وقت کے مطابق سہولیات کو بڑھانے کے لیے ترقی کی کمی پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ سینکڑوں سال کی غلامی اور آزادی کے بعد کی دہائیوں میں ان مقامات کو سیاسی طور پر نظر انداز کیا گیا جس کی وجہ سے ملک کو نقصان پہنچا۔ وزیراعظم نے کہا‘‘آج کا ہندوستان اس صورتحال کو بدل رہا ہے’’، انہوں نے مزید کہا کہ سہولیات میں اضافہ سیاحوں کے درمیان کشش میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے وارانسی میں کاشی وشوناتھ دھام کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ مندر کی تعمیر نو سے پہلے ایک سال میں تقریباً 80 لاکھ لوگ اس مندر کو دیکھنے آتے تھے لیکن تزئین و آرائش کے بعد پچھلے سال سیاحوں کی تعداد 7 کروڑ سے تجاوز کر گئی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کیدارگھاٹی میں تعمیر نو کا کام مکمل ہونے سے پہلے صرف 4-5 لاکھ کے مقابلے 15 لاکھ عقیدت مند بابا کیدار کے دیدار کے لیے گئے ہیں۔ اسی طرح گجرات کے پاوا گڑھ میں وزیر اعظم نے بتایا کہ 80 ہزار یاتری ماں کالیکا کے درشن کے لیے جاتے ہیں جب کہ تزئین و آرائش سے پہلے صرف 4 سے 5 ہزار لوگ بھی جاتے تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سہولیات میں اضافے کا براہ راست اثر سیاحوں کی تعداد پر پڑتا ہے اور بڑھتی ہوئی تعداد کا مطلب روزگار اور خود روزگار کے مزید مواقع ہیں۔ وزیر اعظم نے اسٹیچو آف یونٹی کا بھی حوالہ دیا، جو دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ ہے اور بتایا کہ اس کی تکمیل کے ایک سال کے اندر 27 لاکھ سیاح اس جگہ کا دورہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بڑھتی ہوئی شہری سہولیات، اچھی ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی، اچھے ہوٹل اور ہسپتال، صاف صفائی اور بہترین انفراسٹرکچر کے ساتھ ہندوستان کا سیاحت کا شعبہ کئی گنا بڑھ سکتا ہے۔
وزیر اعظم نے احمد آباد، گجرات میں کنکریا جھیل پراجیکٹ کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ جھیل کی از سر نو تعمیر کے علاوہ فوڈ اسٹالوں پر کام کرنے والوں کے لیے ہنر مندی کی ترقی کی گئی تھی۔ انہوں نے جدید انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ صفائی ستھرائی پر زور دیا اور بتایا کہ لاگو داخلہ فیس کے باوجود روزانہ تقریباً 10,000 افراد اس جگہ کا دورہ کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘ہر سیاحتی مقام اپنا ریونیو ماڈل بھی تیار کر سکتا ہے’’۔
’’ہمارے دیہات سیاحت کے مراکز بن رہے ہیں’’، وزیر اعظم نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دور دراز کے دیہات اب انفراسٹرکچر کی بہتری کی وجہ سے سیاحت کے نقشے پر آ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے سرحد کے ساتھ واقع دیہاتوں کے لئے حرکت پذیر گاؤں اسکیم شروع کی ہے اور ہوم اسٹے، چھوٹے ہوٹلوں اور ریستوراں جیسے کاروبار کو سپورٹ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ہندوستان میں غیر ملکی سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے ہندوستان کی طرف بڑھتی ہوئی کشش کا ذکر کیا اور بتایا کہ اس سال جنوری میں 8 لاکھ غیر ملکی سیاح ہندوستان آئے ہیں جبکہ پچھلے سال جنوری میں یہ تعداد صرف 2 لاکھ تھی۔ وزیر اعظم نے ایسے سیاحوں کی جن کے پاس زیادہ سے زیادہ خرچ کرنے کی صلاحیت ہے، پروفائل بنانے اور انہیں ملک کی طرف راغب کرنے کے لیے خصوصی حکمت عملی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان آنے والے غیر ملکی سیاح اوسطاً 1700 امریکی ڈالر خرچ کرتے ہیں، جب کہ بین الاقوامی سیاح امریکہ میں اوسطاً 2500 امریکی ڈالر اور آسٹریلیا میں 5000 امریکی ڈالر خرچ کرتے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا ‘‘ہندوستان کے پاس زیادہ خرچ کرنے والے سیاحوں کو پیش کرنے کے لیے بہت کچھ ہے’’، ۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہر ریاست کو اس سوچ کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے اپنی سیاحتی پالیسی کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پرندوں کو دیکھنے والوں کی مثال دی جو مہینوں تک ملک میں ڈیرہ ڈالتے ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ ایسے ممکنہ سیاحوں کو نشانہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے پالیسیاں بنائی جانی چاہئیں۔
سیاحت کے شعبے کے بنیادی چیلنج کو اُجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ملک میں پیشہ ور ٹورسٹ گائیڈز کی کمی کی نشاندہی کی اور گائیڈز کے لیے مقامی کالجوں میں سرٹیفکیٹ کورسز شروع کرنےکی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ کسی خاص سیاحتی مقام پر کام کرنے والے گائیڈز کا بھی مخصوص لباس یا یونیفارم ہونا چاہیے تاکہ سیاح پہلی نظر میں انہیں پہنچان جائیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سیاحوں کا ذہن سوالات سے بھرا ہوتا ہے اور گائیڈ ان تمام سوالات کے جوابات تلاش کرنے میں ان کی مدد کر سکتے ہیں۔
وزیر اعظم نے شمال مشرق میں اسکول اور کالج کے دوروں کو فروغ دینے پر بھی زور دیا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ بیدار ہوں اور سیاحوں کے لیے بنیادی ڈھانچے اور سہولیات کو تیار کرنا شروع کریں۔ انہوں نے شادی کے مقامات کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے مقامات کو فروغ دینے پر بھی زور دیا۔ وزیر اعظم نے ایسے 50 سیاحتی مقامات کو ترقی دینے پر زور دیا کہ دنیا بھر سے جو بھی سیاح ہندوستان آئے وہ وہاں کا دورہ کرنے پر مجبور ہوجائے۔ انہوں نے اقوام متحدہ میں درج تمام زبانوں میں سیاحتی مقامات کے لیے ایپس تیار کرنے کا بھی ذکر کیا۔
خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے یقین ظاہر کیا کہ یہ ویبینار سیاحت سے متعلق ہر پہلو پر سنجیدگی سے غور کرے گا اور بہتر حل نکالے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں زراعت، رئیل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ، انفراسٹرکچر اور ٹیکسٹائل میں جو صلاحیت ہے سیاحت میں بھی وہی صلاحیت موجوود ہے۔
भारत में हमें टूरिज्म सेक्टर को नई ऊंचाई देने के लिए Out of the Box सोचना होगा और Long Term Planning करके चलना होगा। pic.twitter.com/Mwp8UG6RML
— PMO India (@PMOIndia) March 3, 2023
भारत के संदर्भ में देखें तो टूरिज्म का दायरा बहुत बड़ा है। pic.twitter.com/5KqMErKjfa
— PMO India (@PMOIndia) March 3, 2023
जब यात्रियों के लिए सुविधाएं बढ़ती हैं, तो कैसे यात्रियों में आकर्षण बढ़ता है, उनकी संख्या में भारी वृद्धि होती है, ये भी हम देश में देख रहे हैं। pic.twitter.com/ZQ8GEhsEDv
— PMO India (@PMOIndia) March 3, 2023
बेहतर होते इंफ्रास्ट्रक्चर के कारण हमारे दूर-सुदूर के गांव, अब टूरिज्म मैप पर आ रहे हैं। pic.twitter.com/cAecutjVEJ
— PMO India (@PMOIndia) March 3, 2023