’’یہ ویبینار بجٹ کے دوران مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرنے میں ایک محرک کے طور پر کام کرتے ہیں‘‘
’’ہمیں سیاحت میں نئی بلندیوں کو حاصل کرنے کے لیے روایت سے الگ ہٹ کر سوچنا ہو گا اور آگے کی منصوبہ بندی کرنی ہو گی‘‘
’’سیاحت امیروں کی نمائندگی کرنے والا کوئی نفیس لفظ نہیں ہے‘‘
’’اس سال کا بجٹ مقامات کی مجموعی ترقی پر مرکوز ہے‘‘
’’ سہولیات میں اضافے سے کاشی وشوناتھ، کیدار دھام، پاوا گڑھ میں عقیدت مندوں کی آمد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے‘‘
’’ہر سیاحتی مقام اپنا ریونیو ماڈل تیار کر سکتا ہے‘‘
’’ہمارے دیہات انفراسٹرکچر کی بہتری کی وجہ سے سیاحت کے مراکز بن رہے ہیں‘‘
’’پچھلے سال جنوری میں محض 2 لاکھ کے مقابلے میں اس سال جنوری میں 8 لاکھ غیر ملکی سیاح ہندوستان آئے ہیں ‘‘
’’ہندوستان کے پاس زیادہ خرچ کرنے والے سیاحوں کو بھی پیش کرنے کے لیے بہت کچھ ہے‘‘
’’ملک میں زراعت، رئیل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ، انفراسٹرکچر اور ٹیکسٹائل کی طرح سیاحت میں بھی وہی صلاحیت موجود ہے‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ‘مشن موڈ میں سیاحت کی ترقی’کے موضوع پر پوسٹ بجٹ ویبینار سے خطاب کیا۔ مرکزی بجٹ 2023 میں اعلان کردہ اقدامات کو مؤثر طریقے سے لاگو کرنے کے لیے خیالات اور تجاویز حاصل کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے منعقد کیے  جانے والے  12 پوسٹ بجٹ ویبنیار کی سیریز کا یہ ساتواں ویبینار ہے۔

تقریب  سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے تبصرہ  کیا کہ آج کا نیا ہندوستان ایک نئے کام کی ثقافت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے لوگوں کی طرف سے اس سال کے بجٹ کے تئیں  کی گئی ستائش  پر مسرت کا اظہار کیا۔ سابقہ ورک کلچر کی عکاسی کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ بجٹ سے پہلے اور بعد میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کا موجودہ حکومت کا جذبہ نہ ہوتا تو پوسٹ بجٹ ویبینار جیسی اختراعی چیز موجود نہ ہوتی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ان ویبنیار کا بنیادی مقصد بجٹ کے فوائد کو زیادہ سے زیادہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کا بروقت نفاذ ہے۔ جناب مودی نے کہا، ‘‘یہ ویبینار بجٹ کے دوران مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرنے میں ایک  محرک کے طور پر کام کرتے ہیں’’۔ 20 سال سے زائد عرصے تک حکومت کے سربراہ کے طور پر کام کرنے کے تجربے  کی رو سے  گفتگو  کرتے ہوئے، وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ مطلوبہ نتائج مقررہ وقت کے اندر اس وقت  حاصل کیے جاتے ہیں جب تمام اسٹیک ہولڈرز حکومت کی جانب سے کیے گئے کسی بھی اسٹریٹجک فیصلہ کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کرتے ہیں۔ انہوں نے ان  پوسٹ بجٹ ویبینار کے ذریعے موصول ہونے والی تجاویز پر خوشی کا اظہار کیا جو اب تک منعقد کیے گئے ہیں۔

وزیر اعظم نے ہندوستان میں سیاحت کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے روایت  سے ہٹ کر سوچنے اور آگے کی منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سیاحتی مقام کی ترقی سے پہلے پیمانوں  پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس جگہ کی صلاحیت، منزل تک سفر کرنے میں آسانی، اور منزل کو فروغ دینے کے نئے طریقے اُجاگر کئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان  پیمانوں  پر زور دینے سے مستقبل کے لیے روڈ میپ تیار کرنے میں مدد ملتی ہے۔ وزیر اعظم نے ملک میں سیاحت کے وسیع دائرہ کار پر روشنی ڈالی اور ساحلی سیاحت،  بیچ  سیاحت، مینگروو ٹورازم، ہمالیہ کی سیاحت، ایڈونچر ٹورازم، وائلڈ لائف ٹورازم، ایکو ٹورازم، ہیریٹیج ٹورازم، روحانی سیاحت، شادی کے مقامات، کانفرنسوں کے ذریعے سیاحت اور سیاحت اور کھیل سیاحت  کا ذکر کیا۔ انہوں نے رامائن سرکٹ، بدھا سرکٹ، کرشنا سرکٹ، شمال مشرقی سرکٹ، گاندھی سرکٹ، اور تمام سنتوں کی تیرتھ یاترا کی مثال بھی دی اور اس پر اجتماعی طور پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ اس سال کے بجٹ میں مسابقتی جذبے اور چیلنج کے راستے کے ذریعے ہندوستان میں متعدد مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ مقامات  کی مجموعی ترقی پر بھی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ جناب مودی نے اس پر تفصیلی بات چیت کرنے کو کہا کہ  اس عمل میں کس طرح مختلف اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جا سکتا ہے۔

وزیر اعظم نے اس مفروضہ کا پردہ فاش کیا کہ سیاحت صرف ملک کے اعلی آمدنی والے گروہوں سے وابستہ ایک پسندیدہ نفیس لفظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یاترا ئیں صدیوں سے ہندوستان کی ثقافتی اور سماجی زندگی کا ایک حصہ رہی ہیں اور لوگ اس وقت  بھی تیرتھ یاترا پر جاتے تھے کہ جب  ان کے پاس وسائل بھی  دستیاب نہیں  ہوتےتھے۔ انہوں نے چار دھام یاترا، دوادش جیوترلنگ یاترا، 51 شکتی پیٹھ یاترا کی مثال دی اور کہا کہ اس کا استعمال ہمارے عقیدے کے مقامات کو جوڑنے کے ساتھ ساتھ ملک کے اتحاد کو مضبوط کرنے کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ ملک کے کئی بڑے شہروں کی پوری معیشت ان یاتراؤں پر منحصر ہے، وزیر اعظم نے یاترا کی پرانی روایت کے باوجود وقت کے مطابق سہولیات کو بڑھانے کے لیے ترقی کی کمی پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ سینکڑوں سال کی غلامی اور آزادی کے بعد کی دہائیوں میں ان مقامات کو سیاسی طور پر نظر انداز کیا گیا  جس کی وجہ سے  ملک کو نقصان پہنچا۔ وزیراعظم نے کہا‘‘آج کا ہندوستان اس صورتحال کو بدل رہا ہے’’، انہوں نے  مزید کہا کہ سہولیات میں اضافہ سیاحوں کے درمیان کشش میں اضافہ کا باعث بنتا ہے۔ انہوں نے وارانسی میں کاشی وشوناتھ دھام کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ مندر کی تعمیر نو سے پہلے ایک سال میں تقریباً 80 لاکھ لوگ اس مندر کو دیکھنے آتے تھے لیکن تزئین و آرائش کے بعد پچھلے سال سیاحوں کی تعداد 7 کروڑ سے تجاوز کر گئی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کیدارگھاٹی میں تعمیر نو کا کام مکمل ہونے سے پہلے صرف 4-5 لاکھ کے مقابلے 15 لاکھ عقیدت مند بابا کیدار کے دیدار کے لیے گئے ہیں۔ اسی طرح گجرات کے پاوا گڑھ میں وزیر اعظم نے بتایا کہ 80 ہزار یاتری ماں  کالیکا کے درشن کے لیے جاتے ہیں جب کہ تزئین و آرائش سے پہلے صرف 4 سے 5 ہزار لوگ بھی جاتے تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سہولیات میں اضافے کا براہ راست اثر سیاحوں کی تعداد پر پڑتا ہے اور بڑھتی ہوئی تعداد کا مطلب روزگار اور خود روزگار کے مزید مواقع ہیں۔ وزیر اعظم نے اسٹیچو آف یونٹی کا بھی حوالہ دیا، جو دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ ہے اور بتایا کہ اس کی تکمیل کے ایک سال کے اندر 27 لاکھ سیاح اس جگہ کا دورہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بڑھتی ہوئی شہری سہولیات، اچھی ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی، اچھے ہوٹل اور ہسپتال،  صاف صفائی  اور بہترین انفراسٹرکچر کے ساتھ ہندوستان کا سیاحت کا شعبہ کئی گنا بڑھ سکتا ہے۔

وزیر اعظم نے احمد آباد، گجرات میں کنکریا جھیل پراجیکٹ کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ جھیل کی از سر نو تعمیر کے علاوہ فوڈ اسٹالوں  پر کام کرنے والوں کے لیے ہنر مندی کی ترقی کی گئی تھی۔ انہوں نے جدید انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ صفائی ستھرائی پر زور دیا اور بتایا کہ لاگو داخلہ فیس کے باوجود روزانہ تقریباً 10,000 افراد اس جگہ کا دورہ کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘ہر سیاحتی مقام اپنا ریونیو ماڈل بھی تیار کر سکتا ہے’’۔

’’ہمارے دیہات سیاحت کے مراکز بن رہے ہیں’’، وزیر اعظم نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دور دراز کے دیہات اب انفراسٹرکچر کی بہتری کی وجہ سے سیاحت کے نقشے پر آ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے سرحد کے ساتھ واقع دیہاتوں کے لئے حرکت پذیر  گاؤں  اسکیم شروع کی ہے اور ہوم اسٹے، چھوٹے ہوٹلوں اور ریستوراں جیسے کاروبار کو سپورٹ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ہندوستان میں غیر ملکی سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے ہندوستان کی طرف بڑھتی ہوئی کشش  کا ذکر کیا اور بتایا کہ اس سال جنوری میں 8 لاکھ غیر ملکی سیاح ہندوستان آئے ہیں جبکہ پچھلے سال جنوری میں یہ تعداد صرف 2 لاکھ تھی۔ وزیر اعظم نے ایسے سیاحوں کی جن کے پاس زیادہ سے زیادہ خرچ کرنے کی صلاحیت ہے، پروفائل بنانے اور انہیں ملک کی طرف راغب کرنے کے لیے خصوصی حکمت عملی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان آنے والے غیر ملکی سیاح اوسطاً  1700 امریکی ڈالر خرچ کرتے ہیں، جب کہ بین الاقوامی سیاح امریکہ میں اوسطاً  2500 امریکی ڈالر اور آسٹریلیا میں  5000 امریکی ڈالر خرچ کرتے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا ‘‘ہندوستان کے پاس زیادہ خرچ کرنے والے سیاحوں کو پیش کرنے کے لیے بہت کچھ ہے’’، ۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہر ریاست کو اس سوچ کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کے لیے اپنی سیاحتی پالیسی کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پرندوں کو دیکھنے  والوں کی مثال دی جو مہینوں تک ملک میں ڈیرہ  ڈالتے ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ ایسے ممکنہ سیاحوں کو نشانہ کو ذہن میں رکھتے ہوئے  پالیسیاں بنائی جانی چاہئیں۔

سیاحت کے شعبے کے بنیادی چیلنج کو اُجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ملک میں  پیشہ ور ٹورسٹ گائیڈز کی کمی کی نشاندہی کی اور گائیڈز کے لیے مقامی کالجوں میں سرٹیفکیٹ کورسز  شروع کرنےکی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ کسی خاص سیاحتی مقام پر کام کرنے والے گائیڈز کا بھی مخصوص لباس یا یونیفارم ہونا چاہیے تاکہ سیاح پہلی نظر میں  انہیں پہنچان  جائیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سیاحوں کا ذہن سوالات سے بھرا ہوتا ہے اور گائیڈ ان تمام سوالات کے جوابات تلاش کرنے میں ان کی مدد کر سکتے ہیں۔

وزیر اعظم نے شمال مشرق میں اسکول اور کالج کے دوروں کو فروغ دینے پر بھی زور دیا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ بیدار ہوں اور سیاحوں کے لیے بنیادی ڈھانچے اور سہولیات کو تیار کرنا شروع کریں۔ انہوں نے شادی کے مقامات کے ساتھ ساتھ کھیلوں کے مقامات کو فروغ دینے پر بھی زور دیا۔ وزیر اعظم نے ایسے 50 سیاحتی مقامات کو ترقی دینے پر زور دیا کہ دنیا بھر سے جو بھی  سیاح ہندوستان آئے وہ وہاں کا  دورہ کرنے پر مجبور ہوجائے۔ انہوں نے اقوام متحدہ میں درج تمام زبانوں میں سیاحتی مقامات کے لیے ایپس تیار کرنے کا بھی ذکر کیا۔

خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے یقین ظاہر کیا کہ یہ ویبینار سیاحت سے متعلق ہر پہلو پر سنجیدگی سے غور کرے گا اور بہتر حل نکالے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں زراعت، رئیل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ، انفراسٹرکچر اور ٹیکسٹائل  میں   جو صلاحیت ہے سیاحت میں بھی وہی  صلاحیت  موجوود ہے۔

 

 

 

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Regional languages take precedence in Lok Sabha addresses

Media Coverage

Regional languages take precedence in Lok Sabha addresses
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Cabinet approves three new corridors as part of Delhi Metro’s Phase V (A) Project
December 24, 2025

The Union Cabinet chaired by the Prime Minister, Shri Narendra Modi has approved three new corridors - 1. R.K Ashram Marg to Indraprastha (9.913 Kms), 2. Aerocity to IGD Airport T-1 (2.263 kms) 3. Tughlakabad to Kalindi Kunj (3.9 kms) as part of Delhi Metro’s Phase – V(A) project consisting of 16.076 kms which will further enhance connectivity within the national capital. Total project cost of Delhi Metro’s Phase – V(A) project is Rs.12014.91 crore, which will be sourced from Government of India, Government of Delhi, and international funding agencies.

The Central Vista corridor will provide connectivity to all the Kartavya Bhawans thereby providing door step connectivity to the office goers and visitors in this area. With this connectivity around 60,000 office goers and 2 lakh visitors will get benefitted on daily basis. These corridors will further reduce pollution and usage of fossil fuels enhancing ease of living.

Details:

The RK Ashram Marg – Indraprastha section will be an extension of the Botanical Garden-R.K. Ashram Marg corridor. It will provide Metro connectivity to the Central Vista area, which is currently under redevelopment. The Aerocity – IGD Airport Terminal 1 and Tughlakabad – Kalindi Kunj sections will be an extension of the Aerocity-Tughlakabad corridor and will boost connectivity of the airport with the southern parts of the national capital in areas such as Tughlakabad, Saket, Kalindi Kunj etc. These extensions will comprise of 13 stations. Out of these 10 stations will be underground and 03 stations will be elevated.

After completion, the corridor-1 namely R.K Ashram Marg to Indraprastha (9.913 Kms), will improve the connectivity of West, North and old Delhi with Central Delhi and the other two corridors namely Aerocity to IGD Airport T-1 (2.263 kms) and Tughlakabad to Kalindi Kunj (3.9 kms) corridors will connect south Delhi with the domestic Airport Terminal-1 via Saket, Chattarpur etc which will tremendously boost connectivity within National Capital.

These metro extensions of the Phase – V (A) project will expand the reach of Delhi Metro network in Central Delhi and Domestic Airport thereby further boosting the economy. These extensions of the Magenta Line and Golden Line will reduce congestion on the roads; thus, will help in reducing the pollution caused by motor vehicles.

The stations, which shall come up on the RK Ashram Marg - Indraprastha section are: R.K Ashram Marg, Shivaji Stadium, Central Secretariat, Kartavya Bhawan, India Gate, War Memorial - High Court, Baroda House, Bharat Mandapam, and Indraprastha.

The stations on the Tughlakabad – Kalindi Kunj section will be Sarita Vihar Depot, Madanpur Khadar, and Kalindi Kunj, while the Aerocity station will be connected further with the IGD T-1 station.

Construction of Phase-IV consisting of 111 km and 83 stations are underway, and as of today, about 80.43% of civil construction of Phase-IV (3 Priority) corridors has been completed. The Phase-IV (3 Priority) corridors are likely to be completed in stages by December 2026.

Today, the Delhi Metro caters to an average of 65 lakh passenger journeys per day. The maximum passenger journey recorded so far is 81.87 lakh on August 08, 2025. Delhi Metro has become the lifeline of the city by setting the epitome of excellence in the core parameters of MRTS, i.e. punctuality, reliability, and safety.

A total of 12 metro lines of about 395 km with 289 stations are being operated by DMRC in Delhi and NCR at present. Today, Delhi Metro has the largest Metro network in India and is also one of the largest Metros in the world.