وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ‘زراعت اور امداد باہمی سے متعلق ’ بجٹ کے بعد ویبنار سے خطاب کیا۔ یہ بجٹ کے بعد 12 ویبنارز کے سلسلے کا دوسرا ویبنار ہے جس کا اہتمام حکومت کی طرف سے کیاگیا تھا۔تاکہ 2023 میں اعلان کردہ اقدامات کے مؤثر نفاذ کے لیے خیالات اور تجاویز حاصل کی جاسکے۔
اس موقع پر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس سال کے بجٹ کے ساتھ ساتھ گزشتہ 8-9 سالوں کے بجٹ میں زرعی شعبے کو دی گئی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ جناب مودی نے کہا کہ زرعی بجٹ جو 2014 میں 25 ہزار کروڑ سے بھی کم تھا آج اسے بڑھا کر 1 لاکھ 25 ہزار کروڑ سے زیادہ کر دیا گیا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ ‘‘حالیہ برسوں میں ہر بجٹ کو گاؤں ، غریب اور کسان کا بجٹ کہا گیا ہے’’، ۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہندوستان کا زرعی شعبہ آزادی کے بعد سے طویل عرصے تک پریشان کن رہا، وزیر اعظم نے خوراک کی یقینی فراہمی کے لئے دنیا کے بیرون ملکوں پر ملک کے انحصار کو اجاگر کیا۔ اور اس کی وضاحت کی ۔انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ کس طرح کسانوں نے نہ صرف ملک کو ’آتم نربھر‘ (خود کفیل) بنا کر صورت حال کو تبدیل کیا ہے بلکہ ملک کو اناج برآمد کرنے کے قابل بھی بنایا ہے۔ ‘‘آج ہندوستان کئی قسم کی زرعی مصنوعات برآمد کر رہا ہے’’۔ وزیر اعظم نے کسانوں کے لیے گھریلو اور بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کے لیے حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا مقصد چاول یا گیہوں تک محدود نہیں ہونا چاہئے۔بلکہ برآمدات یا خود کفالت کی طرف توجہ دی جانی چاہئے۔ زرعی شعبے میں درآمدات پر اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے 2022-2021 میں دالوں کی درآمد کے لیے 17,000 کروڑ روپے، ویلیو ایڈڈ فوڈ پروڈکٹس کی درآمد کے لیے 25,000 کروڑ، اور خوردنی تیلوں کی درآمد پر 1.5 لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات کی مثالیں پیش کیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام زرعی درآمدات کا مجموعہ تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپے تھا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ زرعی شعبے کو فروغ دینے کے لیے بجٹ میں مسلسل مختلف فیصلے کیے جا رہے ہیں تاکہ ملک خودکفیل بن جائے اور درآمدات کے لیے استعمال ہونے والی رقم ہمارے کسانوں تک پہنچ سکے۔ انہوں نے ایم ایس پی میں اضافہ، دالوں کی پیداوار کو فروغ دینے، خوراک کو ڈبہ بند کرنے کے پارکس کی تعداد میں اضافہ اور خوردنی تیل کے معاملے میں مکمل طور پر خود کفیل بننے کے مشن موڈ میں کام کرنے کی مثالیں بھی پیش کی۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ مکمل ترقی کا ہدف اس وقت تک حاصل نہیں کیا جا سکتا جب تک زراعت کے شعبے سے متعلق چیلنجز کا خاتمہ نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ اختراعات اور سرمایہ کاری اس شعبے سے دوری بنا رہے ہیں جس کی وجہ سے دیگر شعبوں کے مقابلے زراعت کے شعبے میں ہندوستان کے نوجوانوں کی شرکت کم ہے جو کہ فعال شرکت اور ترقی کے گواہ ہیں۔ وزیراعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے اس سال کے بجٹ میں مختلف اعلانات کیے گئے ہیں۔ یو پی آئی کے کھلے پلیٹ فارم سے مشابہت پیدا کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے زراعت کے شعبے میں ڈیجیٹل سرکاری بنیادی ڈھانچے کے پلیٹ فارم کا ذکر کیا اور ایگری ٹیک ڈومینز میں سرمایہ کاری اور اختراع کے بے پناہ امکانات کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے لاجسٹکس کو بہتر بنانے، بڑی منڈیوں کو مزید قابل رسائی بنانے، ٹیکنالوجی کے ذریعے ڈرپ ایریگیشن کو فروغ دینے، میڈیکل لیبز کی طرح مٹی کی جانچ کی لیبز کی تنصیب جیسے مواقع کا ذکر کیا۔ انہوں نے نوجوانوں پر بھی زور دیا کہ وہ حکومت اور کسان کے درمیان اپنی اختراعات کے بارے میں معلومات کا ایک پل بناتے ہوئے صحیح وقت پر صحیح مشورے کی فراہمی کے لیے کام کریں اور پالیسی سازی میں بھی مدد کریں۔ وزیر اعظم نے موسم کی تبدیلیوں کے بارے میں حقیقی وقت کی معلومات فراہم کرتے ہوئے فصل کے تخمینے کے لیے ڈرون کے استعمال پر بھی زور دیا۔
وزیراعظم نے ایگری ٹیک اسٹارٹ اپس کے لیے ایکسلریٹر فنڈز متعارف کرانے کے بارے میں بتایا اور کہا کہ حکومت نہ صرف ڈیجیٹل انفراسٹرکچر بنا رہی ہے بلکہ فنڈنگ کے راستے بھی تیار کر رہی ہے۔ انہوں نے نوجوانوں اور نوجوان صنعت کاروں پر زور دیا کہ وہ آگے بڑھیں اور اپنے مقاصد حاصل کریں۔ وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ ہندوستان آج 3000 سے زیادہ ایگری اسٹارٹ اپس کا مرکز ہے جب کہ 9 سال پہلے کچھ بھی نہیں تھا۔
وزیر اعظم نے موٹے اناج کے بین الاقوامی سال کا ذکر تے ہوئے کہا کہ اس کی بین الاقوامی شناخت ہندوستانی کسانوں کے لیے عالمی منڈی میں ایک راہ ہموار کررہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا ‘‘ملک نے اب اس بجٹ میں شری انّ کے طور پر موٹے اناج کی نشاندہی کی ہے’’، ۔ انہوں نے کہا کہ شری اّن کو ہمارے چھوٹے کسانوں کے فائدے کے ساتھ ساتھ اس شعبے میں اسٹارٹ اپس کی ترقی کے امکانات کو بڑھانے کے لیے فروغ دیا جا رہا ہے۔
’’ہندوستان میں امداد باہمی کے سیکٹر میں ایک نیا انقلاب برپا ہو رہا ہے‘‘، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ اب کچھ ریاستوں اور ملک کے کچھ خطوں تک محدود نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال کے بجٹ میں کو امداد باہمی کے سیکٹر کو ٹیکس سے متعلق راحت دی گئی ہے جس سے مینوفیکچرنگ میں مصروف نئی کوآپریٹو سوسائٹیوں کو فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوآپریٹو سوسائٹیز کی طرف سے 3 کروڑ روپے تک کی نقد رقم نکالنے پر ٹی ڈی ایس نہیں لگایا جائے گا۔ وزیر اعظم نے 2017-2016 سے پہلے شوگر کوآپریٹو کی طرف سے کی گئی ادائیگی پر دی گئی ٹیکس چھوٹ کے اہم فیصلے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس سے شوگر کوآپریٹو کو 10,000 کروڑ روپے کا فائدہ ہوگا۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیری اور ماہی پروری جیسے شعبے جن میں پہلے کوآپریٹیو نہیں تھے آج کسانوں کو بہت فائدہ پہنچے گا۔ ماہی پروری میں ہمارے کسانوں کے لیے وسیع مواقع پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ ملک میں مچھلی کی پیداوار میں گزشتہ 8-9 سالوں میں تقریباً 70 لاکھ میٹرک ٹن کا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے ایک نئے ذیلی جزو کابھی ذکر کیا جس کا اعلان پی ایم متسیا سمپدا یوجنا کے تحت 6000 کروڑ کی لاگت سے کیا گیا ہے جو ماہی گیری کی ویلیو چین کے ساتھ ساتھ مارکیٹ کو بھی فروغ دے گا۔
خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے پی ایم پرنم یوجنا اور گوبردھن یوجنا پر بات کی جہاں حکومت قدرتی کھیتی کو فروغ دینے اور کیمیکل پر مبنی کھیتی کو کم کرنے کی سمت کام کر رہی ہے۔
आज भारत कई तरह के कृषि उत्पादों को निर्यात कर रहा है। pic.twitter.com/u7V3ad3yNY
— PMO India (@PMOIndia) February 24, 2023
हमने MSP में बढ़ोतरी की, दलहन उत्पादन को बढ़ावा दिया, फूड प्रोसेसिंग करने वाले फूड पार्कों की संख्या बढ़ाई गई। pic.twitter.com/IIDHRFhEkO
— PMO India (@PMOIndia) February 24, 2023
इस बार के बजट में एक और महत्वपूर्ण घोषणा हुई है। pic.twitter.com/vVde5APjqY
— PMO India (@PMOIndia) February 24, 2023
भारत के सहकारिता सेक्टर में एक नया revolution हो रहा है। pic.twitter.com/j0LbpVh6eX
— PMO India (@PMOIndia) February 24, 2023