وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج قبل ازیں شیلانگ میں شمال مشرقی کونسل (این ای سی) کے اجلاس سے خطاب کیا۔ یہ اجلاس شمال مشرقی کونسل کی گولڈن جوبلی تقریب کی علامت ہے، جس کا باضابطہ افتتاح 1972 میں کیا گیا تھا۔
شمال مشرقی خطے کی ترقی میں این ای سی کے تعاون کی ستائش کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ این ای سی کا یہ گولڈن جوبلی جشن جاری آزادی کا امرت مہوتسو کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ وہ اکثر خطے کی 8 ریاستوں کو اشٹ لکشمی قرار دیتے ہیں، انھوں نے کہا کہ حکومت کو اس کی ترقی کے لیے 8 بنیادی ستونوں پر کام کرنا چاہیے، یعنی امن، بجلی، سیاحت، 5 جی کنیکٹوٹی، ثقافت، قدرتی کاشتکاری، کھیل، صلاحیت۔
وزیر اعظم نے کہا کہ شمال مشرق جنوب مشرقی ایشیا کے لیے ہمارا گیٹ وے ہے اور پورے خطے کی ترقی کا مرکز بن سکتا ہے۔ اور خطے کی اس صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے بھارت- میانمار - تھائی لینڈ سہ فریقی شاہراہ اور اگرتلہ - اکھاؤرا ریل پروجیکٹ جیسے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات کو اجاگر کیاکہ حکومت ’لک ایسٹ‘پالیسی کو ’ایکٹ ایسٹ‘ میں تبدیل کرنے سے آگے بڑھ گئی ہے اور اب اس کی پالیسی ’ایکٹ فاسٹ فار نارتھ ایسٹ‘اور ’ایکٹ فرسٹ فار نارتھ ایسٹ‘ ہے۔ خطے میں امن کے اقدامات کی کامیابی کو اجاگر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بہت سے امن معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں، بین الریاستی سرحدی معاہدے کیے گئے ہیں اور انتہا پسندی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔
نیٹ زیرو کے تئیں بھارت کی عہد بستگی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ شمال مشرق پن بجلی کا پاور ہاؤس بن سکتا ہے۔ اس سے خطے کی ریاستوں کو بجلی سرپلس ہوجائے گی، صنعتوں کی توسیع میں مدد ملے گی اور بڑی تعداد میں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ خطے میں سیاحت کے امکانات کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ خطے کی ثقافت اور فطرت دونوں ہی دنیا بھر سے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ خطے میں بھی سیاحتی سرکٹس کی نشاندہی اور ترقی کی جارہی ہے۔ انھوں نے 100 یونیورسٹیوں کے طلبہ کو شمال مشرق بھیجنے پر بھی تبادلہ خیال کیا، جس سے مختلف خطوں کے لوگوں کو قریب لانے میں مدد ملے گی۔ اس کے بعد یہ طالب علم اس خطے کے سفیر بن سکتے ہیں۔
خطے میں رابطے کو فروغ دینے کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کئی دہائیوں سے زیر التوا مشہور پل منصوبے اب مکمل ہوچکے ہیں۔ گذشتہ 8 برسوں میں، خطے میں ہوائی اڈوں کی تعداد 9 سے بڑھ کر 16 ہوگئی ہے، اور پروازوں کی تعداد 2014 سے پہلے تقریباً 900 سے بڑھ کر 1900 کے ارد گرد ہوگئی ہے. شمال مشرق کی کئی ریاستیں پہلی بار ریلوے کے نقشے پر آئی ہیں اور آبی گزرگاہوں کو بھی وسعت دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس خطے میں 2014 کے بعد سے قومی شاہراہوں کی لمبائی میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پی ایم-دیوائن اسکیم کے آغاز کے ساتھ ہی شمال مشرق میں بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں میں مزید تیزی آئی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت آپٹیکل فائبر نیٹ ورک میں اضافہ کرکے شمال مشرق میں ڈیجیٹل کنیکٹوٹی کو بہتر بنانے پر بھی کام کر رہی ہے۔ آتم نربھر فائیو جی انفراسٹرکچر کی ترقی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ فائیو جی سے خطے میں اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم، سروس سیکٹر سمیت دیگر شعبوں کی مزید ترقی میں مدد ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت شمال مشرق کو نہ صرف اقتصادی ترقی کا مرکز بنانے کے لیے عزم بستہ ہے بلکہ ثقافتی ترقی کا بھی مرکز ہے۔
خطے کی زرعی صلاحیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے قدرتی کاشتکاری کے دائرہ کار پر زور دیا، جس میں شمال مشرق قائدانہ کردار ادا کرسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کرشی اڑان کے ذریعہ اس خطے کے کسان ملک اور دنیا کے مختلف حصوں میں بھی اپنی مصنوعات بھیجنے کے قابل ہیں۔ انھوں نے شمال مشرقی ریاستوں پر زور دیا کہ وہ خوردنی تیل – آئل پام پر جاری قومی مشن میں حصہ لیں۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح ڈرون کسانوں کو جغرافیائی چیلنجوں پر قابو پانے اور ان کی پیداوار کو بازار تک پہنچانے میں مدد کرسکتے ہیں۔
کھیلوں کے میدان میں خطے کی شراکت کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت شمال مشرق میں بھارت کی پہلی اسپورٹس یونیورسٹی کی ترقی کے ذریعہ خطے کے کھلاڑیوں کو مدد فراہم کرنے کی سمت میں کام کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ، خطے کی 8 ریاستوں میں 200 سے زیادہ کھیلو انڈیا مراکز کو منظوری دی گئی ہے، اور خطے کے بہت سے کھلاڑیوں کو ٹاپس اسکیم کے تحت فوائد مل رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے بھارت کی جی 20 صدارت پر بھی تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ اس کے اجلاسوں میں دنیا بھر سے لوگ شمال مشرق میں آئیں گے۔ انھوں نے کہا کہ یہ خطے کی فطرت، ثقافت اور صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کا ایک عمدہ موقع ہوگا۔