وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو پیغام کے ذریعہ وزرائے قانون اور سکریٹریوں کی کل ہند کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ ملک کی تمام ریاستوں کے وزرائے قانون اور سکریٹریوں کی اہم میٹنگ ’’مجسمہ اتحاد‘‘ کی شان میں ہو رہی ہے، اور یہ سردار پٹیل کی تحریک ہے جو آزادی کا امرت مہوتسو کے اس مرحلے کے دوران ہمیں صحیح سمت کی طرف اشارہ کرکے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں ہماری معاونت کرے گی۔ ۔
وزیر اعظم نے ہمارے جیسے ترقی پذیر ملک میں صحت مند اور پراعتماد معاشرے کے لیے قابل اعتماد اور تیز رفتار انصاف کے نظام کی ضرورت کی نشاندہی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر معاشرے میں عدالتی نظام اور مختلف طریقہ کار اور روایات وقت کے تقاضوں کے مطابق پروان چڑھ رہی ہیں۔ جناب مودی نے کہا کہ جب انصاف ہوتاہوا نظر آتا ہے تو آئینی اداروں میں ہم وطنوں کا اعتماد مضبوط ہوتا ہے۔ اور جب انصاف ملتا ہے تو عام آدمی کا اعتمادبڑھتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی تقریبات ملک کے امن و امان کی مسلسل بہتری کے لیے بہت ضروری ہیں۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ ہندوستانی سماج کی ترقی کا سفر ہزاروں سال پرانا ہے اور ہم نے سنگین چیلنجوں کا سامنا کرنے کے باوجود مسلسل ترقی کی ہے۔ جناب مودی نے مزید کہا، ’’ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا پہلو ترقی کی راہ پر آگے بڑھتے ہوئے اندرونی طور پر خود کو بہتر بنانے کا رجحان ہے‘‘۔ وزیر اعظم نے مسلسل بہتری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ ہر نظام کے ہموار کام کے لیے یہ ایک ناگزیر ضرورت ہے۔ ’’ہمارا معاشرہ غیر متعلقہ قوانین اور غلط رسم و رواج کو ختم کرتا رہتا ہے۔ بصورت دیگر، جب کوئی روایت راسخ العقیدہ بن جاتی ہے تو وہ معاشرے پر بوجھ بن جاتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ملک کے عوام کو نہ تو حکومت کی عدم موجودگی اور نہ ہی حکومت کا دباؤ محسوس کرنا چاہیے۔‘‘
ہندوستان کے شہریوں سے حکومت کے دباؤ کو دور کرنے پر خصوصی زور دینے پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ گزشتہ 8 سالوں میں ہندوستان نے ڈیڑھ ہزار سے زیادہ پرانے قوانین کو منسوخ کیا ہےاور قانونی رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لیے 32 ہزار سے زیادہ ان فرسودہ شرائط و ضوابط کا خاتمہ کیا گیا ہے جو اختراعات اور زندگی میں آسانی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ان میں سے بہت سے قوانین غلامی کے زمانے سے جاری تھے۔‘‘ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ غلامی کے زمانے کے بہت سے پرانے قوانین اب بھی ریاستوں میں چل رہے ہیں اور اس کانفرنس میں اس موقع پر موجود معززین پر زور دیا کہ وہ ایسے قوانین کے خاتمے کے لیے راستہ ہموار کریں ۔ جناب مودی نے مزید کہا، ’’ آزادی کے اس امرت کال میں، غلامی کے زمانے سے چلے آرہے قوانین کو ختم کرکے نئے قوانین بنائے جائیں۔ وزیر اعظم نے لوگوں کے لیے زندگی کی آسانی اور انصاف کی آسانی پر توجہ دیتے ہوئے ریاستوں کے موجودہ قوانین کا جائزہ لینے کی طرف بھی اشارہ کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ انصاف کی فراہمی میں تاخیر سب سے بڑے چیلنج کے طور پر سامنے آئی ہے اور عدلیہ اس سمت میں انتہائی سنجیدگی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ متبادل تنازعات کے حل کے طریقہ کار پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے مشورہ دیا کہ ہندوستان کے گاؤں میں اس کا طویل عرصے سے اچھا استعمال کیا جا رہا ہے اور اب اسے ریاستی سطح پر ترقی دی جا سکتی ہے۔ جناب مودی نے مزید کہا، ’’ہمیں سمجھنا ہوگا کہ اسے ریاستوں میں مقامی سطح پر قانونی نظام کا حصہ کیسے بنایا جائے۔‘‘
اس وقت کو یاد کرتے ہوئے جب وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے، وزیر اعظم نے کہا کہ اس وقت کی حکومت نے شام کی عدالتوں کا تصور متعارف کرایا تھا۔ انہوں نے مزید وضاحت کی کہ سیکشن کے لحاظ سے کم سنگین نوعیت کے مقدمات شام کی عدالتوں کے ذریعہ نمٹائے گئے جس کے نتیجے میں حالیہ برسوں کے دوران گجرات میں 9 لاکھ سے زیادہ مقدمات کا حل نکالا گیا۔ وزیر اعظم نے لوک عدالتوں کے ظہور پر بھی روشنی ڈالی جس کی وجہ سے مختلف ریاستوں میں لاکھوں مقدمات نمٹائے گئے اور عدالتوں کا بوجھ کم ہوا۔ انہوں نے مزید کہا ’’دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں نے اس سے بہت فائدہ اٹھایا ہے‘‘۔
پارلیمنٹ میں قوانین وضع کرنے میں وزراء کی ذمہ داری کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اگر قانون میں ہی ابہام ہے تو اس کا خمیازہ مستقبل میں عام شہریوں کو ہی بھگتنا پڑے گا، چاہے نیت کچھ بھی ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ عام شہریوں کو انصاف کے حصول کے لیے بہت پیسہ خرچ کرنا پڑتا ہے اور بہت تگ و دو کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب قانون عام آدمی کی سمجھ میں آتا ہے تو اس کا اثر کچھ اور ہی ہوتا ہے۔
دوسرے ممالک کی مثالیں پیش کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جب پارلیمنٹ یا قانون ساز اسمبلی میں کوئی قانون بنایا جاتا ہے تو اسے قانون کی تشریح تفصیل سے بیان کرنے کے لیے تیار کیا جاتا ہے اور دوسرا ،قانون کو ایسی زبان میں تیار کیا جاتا ہے جسے عام آدمی آسانی سےسمجھ سکے۔ قانون پر عملدرآمد کی ٹائم لائن بھی متعین کی جاتی ہے اور نئے حالات میں قانون کا دوبارہ جائزہ لیا جاتا ہے۔ انصاف کی آسانی کے لیے قانونی نظام میں مقامی زبان ایک بڑا کردار ادا کرتی ہے۔ نوجوانوں کے لیے مادری زبان میں تعلیمی ماحولیاتی نظام بھی بنانا ہو گا۔ قانون کے نصاب مادری زبان میں ہونے چاہئیں، ہمارے قوانین آسان زبان میں لکھے جانے چاہئیں، عدالت عالیہ اور عدالت عظمیٰ کے اہم مقدمات کی ڈیجیٹل لائبریریاں مقامی زبان میں ہونی چاہئیں۔
جناب مودی نے کہا’’جب عدالتی نظام معاشرے کے ساتھ ساتھ فروغ پاتا ہے، تو اس میں جدیدیت کو اپنانے کا فطری رجحان ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں، معاشرے میں جو تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں وہ نظام انصاف کے ذریعہ بھی نظر آتی ہیں۔‘‘ عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے انضمام پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے ای کورٹ اور ورچوئل سماعتوں کے قیام اور ای فائلنگ کے فروغ کی طرف اشارہ کیا۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ ملک میں 5جی کی آمد سے ان نظاموں کو بڑا فروغ ملے گا۔انہوں نے کہا ’’ہر ریاست کو اپنے سسٹم کو اپ ڈیٹ اور اپ گریڈ کرنا ہوگا۔ اس کو ٹیکنالوجی کے مطابق تیار کرنا ہماری قانونی تعلیم کا ایک اہم ہدف بھی ہونا چاہیے۔
ہائی کورٹوں کے چیف جسٹس کے مشترکہ اجلاس کو یاد کرتے ہوئے جہاں وزیر اعظم نے زیر سماعت قیدیوں کا مسئلہ اٹھایا تھا، انہوں نے معززین پر زور دیا کہ وہ ایسے مقدمات کو جلد نمٹانے کے لیے کام کریں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ریاستی حکومتوں کو زیر سماعت قیدیوں کے بارے میں انسانی رویہ کے ساتھ کام کرنا چاہیے تاکہ عدالتی نظام انسانی نظریات کے ساتھ آگے بڑھ سکے۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ ’’ایک باصلاحیت قوم اور ہم آہنگ معاشرے کے لیے ایک حساس نظام انصاف کا ہونا ضروری ہے۔
آئین کی بالادستی کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آئین عدلیہ، مقننہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی اصل ہے۔ خواہ حکومت ہو، پارلیمنٹ ہو یا ہماری عدالتیں، تینوں ایک طرح سے ایک ہی ماں کی اولاد ہیں۔ لہٰذا افعال مختلف ہونے کے باوجود اگر ہم آئین کی روح پر نظر ڈالیں تو بحث یا مقابلے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ایک ماں کے بچوں کی طرح، تینوں کو ماں بھارتی کی خدمت کرنی ہے، انہیں مل کر 21ویں صدی میں ہندوستان کو نئی بلندیوں پر لے جانا ہے۔
اس موقع پر قانون و انصاف کے مرکزی وزیر جناب کرن رجیجو اور قانون و انصاف کے مرکزی وزیر مملکت جناب ایس پی سنگھ بگھیل بھی موجود تھے۔
پس منظر
دو روزہ کانفرنس کی میزبانی ایکتا نگر، گجرات میں وزارت قانون و انصاف کر رہی ہے۔ کانفرنس کا مقصد پالیسی سازوں کو ہندوستان کے قانونی اور عدالتی نظام سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک مشترکہ فورم فراہم کرنا ہے۔ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے اس کانفرنس کے ذریعہ اپنے بہترین طریقوں کا اشتراک کرنے، نئے خیالات کا تبادلہ کرنے اور اپنے باہمی تعاون کو بہتر بنانے کے قابل ہوں گے۔
یہ کانفرنس تنازعات کے حل کے متبادل طریقہ کار جیسے کہ فوری اور سستی انصاف کے لیے ثالثی ، مجموعی قانونی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے، فرسودہ قوانین کو ختم کرنے، انصاف تک رسائی کو بہتر بنانے، مقدمات کے التوا کو کم کرنے اور جلد نمٹانے کو یقینی بنانے، یکسانیت لانے ریاستی بلوں سے متعلق تجاویز مرکز-ریاست کو بہتر بنانے اور ریاستی قانونی نظام کو مضبوط بنانے کے لیےمختلف موضوعات پر ہونے والی بات چیت کااحاطہ کرے گی۔
In Azadi Ka Amrit Mahotsav, India is moving ahead taking inspiration from Sardar Patel. pic.twitter.com/zO07zwz5Ux
— PMO India (@PMOIndia) October 15, 2022
भारत के समाज की विकास यात्रा हजारों वर्षों की है।
— PMO India (@PMOIndia) October 15, 2022
तमाम चुनौतियों के बावजूद भारतीय समाज ने निरंतर प्रगति की है: PM @narendramodi pic.twitter.com/z3OzyDdlZz
देश के लोगों को सरकार का अभाव भी नहीं लगना चाहिए और देश के लोगों को सरकार का दबाव भी महसूस नहीं होना चाहिए। pic.twitter.com/iBavW3zpNO
— PMO India (@PMOIndia) October 15, 2022
Over 1,500 archaic laws have been terminated. pic.twitter.com/pFl46pbzWp
— PMO India (@PMOIndia) October 15, 2022
Numerous cases have been resolved in the country through Lok Adalats. pic.twitter.com/OD44eGgi7c
— PMO India (@PMOIndia) October 15, 2022
Technology has become an integral part of the judicial system in India. pic.twitter.com/WD3Xb4oPzw
— PMO India (@PMOIndia) October 15, 2022