’’آپ اختراع کار حضرات ’جے انوسندھان ‘کے نعرے کے پرچم بردار ہیں‘‘
’’آپ کا اختراع پسند طرز فکر ہندوستان کو آئندہ 25 برسوں کے دوران بام عروج پر لے جائے گا‘‘
ہندوستان کاپُر امنگ معاشرہ آنے والے 25 برسوں میں اختراع کے لئے محرک کے طور پر کام کرےگا
’’آج ہندوستان میں صلاحیت کا انقلاب جنم لے رہا ہے ‘‘
’’کام کرنے کے طریقے سے زندگی گزارنے کے طریقےکی سمت میں تحقیق اور اختراع میں انقلابی تبدیلی آنا چاہئے‘‘
’’ہندوستان کے اختراع کار ہمیشہ سب سے زیادہ مسابقتی ،کفایتی ،پائیدار ،محفوظ اور اعلیٰ درجے کی تدابیر فراہم کرتے ہیں ‘‘
’’21ویں صدی کا بھارت اپنے نوجوانوں پر مکمل اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے ‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج اسمارٹ انڈیا ہیکاتھن 2022 کے گرانڈ فنالے سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ خطاب کیا۔

وزیر اعظم نے پروگرام میں شرکت کرنے والوں کے ساتھ گفتگو کی۔محترم وزیر اعظم نے کیرالہ سے تعلق رکھنے والی 6 نمایاں شخصیات سے ان کے پروجیکٹ کے بارے میں دریافت کیا جو قدیم مندروں میں پائی جانے والی عبارتوں کا دیو ناگری میں ترجمہ کرنے سے متعلق ہے ۔ لڑکیوں پر مشتمل اس ٹیم نے اس منصوبے کی دریافتوں ،فوائد اور طریقہ عمل کے بار ے میں جانکاری دی۔انہوں نے بتایا کہ ان کا یہ پروگرام لال قلعہ سے کی جانے والی وزیر اعظم کی اپیل کے جواب میں ہے۔

تمل ناڈو  کے ایکچوئیٹرس  پر مشتمل ٹیم کو معذور افراد کے حوالے سے ایک چیلینج دیا گیا انہوں ٹانگ اور گھٹنے سے معذور افراد کے مسائل کے حل کے لئے کام کیا ۔ان کے ایکچوئیٹر’پریرک‘ ایسے افراد کی مدد کرتے ہیں۔وزیر اعظم نے طبی آلات کے شعبہ میں خود کفیل ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔

گجرات سے تعلق رکھنے والے ،ایس آئی ایچ جونیئر کے فاتح ماسٹر ویراج وشو ناتھ مراٹھے نے،اس بات کو سمجھنے کے بعد کہ مخبوط الحواسی یا ذہنی فطور ایک عالمی سطح کا طبی مسئلہ ہے ،مخبوط الحواسی سے متاثرہ افراد کے لئے  ایک موبائل گیم ایپلیکیشن  تیار کیا ہے  جس کا نام ایچ سی اے ایم ہے اس میں گذشتہ واقعات پر تبادلہ خیال اور فوٹوگراپس اور ویڈیو وغیرہ کا استعمال کیا جاتا ہے۔اس ایپلیکیشن میں تکنیکی طریقہ علاج ،گیمز،موسیقی اور ویڈیوز شامل ہیں جس سے اپنی بات کا اظہار کرنے کےلئے ایک آؤلیٹ فراہم کرکے مخبوط الحواسی کے مریضوں میں نمایاں طور پر بہتری لانے میں مدد ملے گی  ۔وزیر اعظم کی طرف سے یوگا کے ایک ادارے کے ساتھ رابطہ میں ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر ویراج نے بتایا کہ وہ ایسے یوگا ،ماہرین کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں جنہوں نے معمر افراد کے لئے کچھ آسن تجویز کئے ہیں۔

بی آئی ٹی میسرا رانچی سے تعلق رکھنے والے ڈیٹا کلین سے وابستہ اینیمیش مشرا نے طوفانوں سے متعلق پیش گوئی کرنے میں گہرائی سے متعلق مطالعہ کے استعمال کے بارے میں بتایا ۔یہ لوگ  انسیٹ  سے ملنے والی سیٹلائٹ تصاویر پر کام کرتے ہیں ان کے کام سے سمندری طوفانوں کے مختلف پہلوؤں کے سلسلے میں بہتر پیش گوئی میں مدد مل سکتی ہے۔ وزیر اعظم نے اس پروجیکٹ کےلئے اعداد و شمار کی دستیابی کے بارے میں دریافت کیا ۔اس کا جواب دیتے ہوئے اونیش نے بتایا کہ انہوں نے 2014 کے بعد ہندوستان کے سمندری ساحل سے ٹکرانے والے سمندری طوفانوں پر غوروخوض کیا ہےاو ر اس کے بارے میں لگائے گئے اندازے 89  فیصد تک درست ہیں ۔انہوں نے مزید بتایا کہ حالانکہ اب تک اکٹھا کیا جانے والا ڈیٹا ضرورت سے کم ہے لیکن انہوں نے اپنی تکنیکی مہارت کے ساتھ زیادہ سے زیادہ درست نتائج اور مواد تک پہنچنے کی کوشش کی ہے۔

مغربی بنگال کی ٹیم سرواگیہ سے تعلق رکھنے والے پریانش دیوان نے وزیر اعظم کو انٹرنیٹ کے بغیر ریڈیائی لہروں کے ذریعہ ریڈیو سیٹ پر ملٹی میڈیا ڈیٹا کی محفوظ طریقہ سے منتقلی کو فعال کرنے کے لئے اپنی ٹیم کے کام کے بارے میں بتایا ۔انہوں نے بتایا کہ اس نظام کے موجود ہوتے ہوئے رازداری کے معاملے سے بھی مکمل طور پر نپٹا جاسکتا ہے کیونکہ یہ ایپلیکیشن اندرون ملک تیار کی گئی ہےاور اس سے متعلق سرور بھی  ہندوستان کے اندر ہی لگائے گئے ہیں۔جب وزیر اعظم نے پریانش سے اس بارے میں سوال کیا کہ کیا یہ نظام سرحدی علاقوں میں فوج کے ذریعہ سے نصب کیا جاسکتاہے،تو پریانش نے جواب دیا کہ ٹرانسمشن کو اشارتی یا خوفیہ زبان میں رکھا گیا ہے۔جس کے بنا پر اس کو ایسے علاقوں میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جہاں سگنل کو درمیان میں پکڑے جانے کا خطرہ بھی موجود رہتا ہے۔وزیر اعظم نے پریانش سے یہ بھی پوچھا کہ کیا ان کی ٹیم اس سسٹم کے ذریعہ ویڈیو فائلوں کے ٹرانسمشن کی سمت میں بھی کام کررہی ہے ۔اس پر پریانش نے بتایا کہ چونکہ ٹرانسمشن کا وسیلہ ایک ہی رہتا ہے تو اس بات کا امکان ہے کہ ویڈیوز کو منتقل کیا جاسکے اورآنے والے کل کے ہیکاتھن میں ہماری ٹیم ویڈیوز کو منتقل کرنے کی سمت میں کام کررہی ہے۔

آسام کی آئیڈئل بڈس ٹیم کے رکن نتیش پانڈے نے وزیر اعظم کو اپنی ٹیم کے تیار کردہ اس ایپ کے بتایا جو اختراع کاروں کی آئی پی آر درخواستیں فائل کرنے میں مدد کرےگا۔ اس ایپ میں پیٹنٹ سے متعلق درخواستیں  فائل کرنے کے عمل کو آسان بنانے کے لئے مصنوعی ذہانت اور دیگر ٹیکنالوجیوں کا استعمال کیا جائے گا۔ وزیر اعظم کی طرف سے یہ پوچھے جانے پر کہ اس ایپ سے اختراع کاروں کو کس طرح مدد ملے گی، نتیش نے بتایا کہ یہ ایپلیکیشن اختراع کاروں کو پیٹنٹس کے بارے میں اور اس تک کس طرح پہنچا جاسکتا ہے اس کے بارے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔اس ایپ سے کوئی پیٹنٹ فائل کرنے کے خواہشمند اختراع کاروں کو بھرپور سہولت حاصل رہے گی اس سے اختراع کاروں کو اس شعبہ سے تعلق رکھنے والے مختلف ایجنٹوں کے ساتھ رابطہ کرنے میں آسانی ہوگی جو ان کے معاملات کے حل میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔

اترپردیش کی ٹیم ایریس کے رکن انشیت بنسل نے جرائم کی آماجگاہوں کے وجود میں آنے اور ان کی نقشہ بندی کے مسئلے کو بیان کیا ۔جرائم کے مقامات کی نقشہ بندی کے لئے بے نگرانی والی مشین لرننگ کے نظام نصب کئے جارہے ہیں ۔وزیر اعظم نے اس ماڈل کی لچک داری اور اس کو توسیع دینے کے امکانات کے بارے میں پوچھا،  وزیراعظم نے یہ بھی پوچھا کہ کیا اس ماڈل کے ذریعہ منشیات کی لعنت سے بھی نپٹا جاسکتا ہے۔ جواب میں انشیت نے کہا کہ یہ ماڈل توسیع دینے کے قابل ہے اور کسی جغرافیائی مقام پر منحصر نہیں ہےکیونکہ یہ جرائم کے ڈیٹاسیٹ کی بنیاد پر کام کرتا ہے جو اسے مہیا کیا جاتا ہے۔

پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایس آئی ایچ جونیئر کے فاتح ماسٹر ہر منجوت سنگھ نے ایک ایسے دستانے کی تیاری سے متعلق اپنے پروجیکٹ کو پیش کیا جو طبی معیارات کی نگرانی کرتا ہے ۔یہ مخصوص دستانہ طبی اشیا کے انٹر نیٹ کے ماڈل پر کام کرتا ہے اور صحت سے متعلق اہم چیزوں کی نگرانی کرتا ہے جیسے دماغی صحت ،دھڑکن کی شرح ،خون کا دباؤ ،آکسیجن سیچوریشن لیول ،موڈ ڈٹیکشن ،ہاتھ میں ہونے والے ریشا اور جسمانی حرارت ۔وزیر اعظم نے ان کے والدین کی طرف سے ان کو ملنے والی مدد کی تعریف کی۔

پنجاب کے سمیدھا سے تعلق رکھنے والی بھاگیہ شری سن پالا نے مشین لرننگ اور سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کے ذریعہ بحری جہازوں کی ریئل ٹائم ایندھن کی نگرانی کے بارے میں اپنے مسئلے کے حوالے سے بات کی ۔سمیدھا کا مقصدبغیر پائلیٹ والے سمندری نگرانی کے نظام  کو متعارف کرانا ہے  ۔ وزیر اعظم نے بھاگیہ شری سے سوال کیا کہ کیا اس نظام کو دوسرے علاقے میں بھی نافذ کیا جاسکتا ہے تو بھاگیہ شری نے اس کا جواب اثبات میں دیا ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایس آئی ایچ عوامی شرکت کا ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ نوجوان نسل کے بارے میں پراعتماد ہیں۔ ملک اس بارے میں بڑی قراردادوں پر کام کر رہا ہے کہ آزادی کے 100 سال بعد ہمارا ملک کیسا ہو گا۔ آپ وہ اختراع کار  ہیں جو ان قراردادوں کی تکمیل کے لیے ’جئے انوسندھان‘ کے نعرے کے پرچم بردار ہیں۔ جناب مودی نے نوجوان اختراع کاروں کی کامیابی اور اگلے 25 سالوں میں ملک کی کامیابی کے مشترکہ راستے پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا ’’آپ کی اختراعی ذہنیت اگلے 25 سالوں میں ہندوستان کو سب سے اوپر لے جائے گی‘‘۔

ایک بار پھر، پُر امنگ سماج کے بارے میں اپنے یوم آزادی کے اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پُر امنگ معاشرہ آنے والے 25 سالوں میں ایک محرک کے طور پر کام کرے گا۔ اس معاشرے کی خواہشات، خواب اور چیلنجز اختراع کرنے والوں کے لیے بہت سے مواقع پیدا کریں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 7-8 سالوں میں ملک ایک کے بعد ایک انقلاب کے ذریعہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ جناب مودی نے اشارہ کیا ’’آج ہندوستان میں بنیادی ڈھانچے کا انقلاب ہو رہا ہے۔ صحت کے شعبے میں آج ہندوستان میں انقلاب برپا ہو رہا ہے۔ ہندوستان میں آج ڈیجیٹل انقلاب برپا ہو رہا ہے۔ ہندوستان میں آج ٹیکنالوجی کا انقلاب برپا ہے۔ آج ہندوستان میں ٹیلنٹ ریوولیوشن ہو رہا ہے‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہر شعبے کو جدید بنانے پر توجہ دی جارہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ روزمرہ نئے شعبے اور چیلنجز جدید حل تلاش کر رہے ہیں۔ انہوں نے اختراع کرنے والوں سے کہا کہ وہ زراعت سے متعلق مسائل کا حل تلاش کریں۔ انہوں نے نوجوان اختراع کاروں سے کہا کہ وہ ہر گاؤں میں آپٹیکل فائبر اورجی 5 کے آغاز، دہائی کے آخر تک جی 6 کی تیاری، اور گیمنگ ایکو سسٹم کو فروغ دینے جیسے اقدامات سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی اختراعات ہمیشہ انتہائی مسابقتی، سستی، پائیدار، محفوظ اور بڑے پیمانے پر حل فراہم کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا پُرامید نظروں  سے ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان میں اختراع کے کلچر کو بڑھانے کے لیے ہمیں دو چیزوں پر مسلسل توجہ دینا ہوگی - سماجی مدد اور ادارہ جاتی مدد۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ معاشرے میں اختراع کی بطور پیشے کے قبولیت میں اضافہ ہوا ہے اور ایسی صورتحال میں ہمیں نئے خیالات اور اصلیت پر مبنی طرز فکرکو قبول کرنا ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تحقیق اور اختراع کو کام کرنے کے انداز سے زندگی گزارنے کے انداز میں بدلنا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی میں جدت کی مضبوط بنیاد فراہم کرنے کا روڈ میپ موجود ہے۔ اٹل ٹنکرنگ لیبز اورآئی کریٹ ہر سطح پر اختراع کو فروغ دے رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 21ویں صدی کا آج کا ہندوستان اپنے نوجوانوں پر مکمل اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس کے نتیجے میں آج اختراعات کے اشاریہ میں ہندوستان کی درجہ بندی میں اضافہ ہوا ہے۔پچھلے 8 سالوں میں پیٹنٹ کی تعداد میں 7 گنا اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ملک میں یونیکورن کی تعداد بھی 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج کی نوجوان نسل مسائل کے تیز رفتاراور اسمارٹ حل کے ساتھ آگے آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے ہیکاتھون کے پیچھے یہ فکر کار فرما ہے کہ نوجوان نسل کو مسائل کا حل فراہم کرنا چاہیے اور نوجوانوں، حکومت اور نجی اداروں کے درمیان یہ باہمی تعاون ’سب کا پرایاس‘ کی ایک بہترین مثال ہے۔

پس منظر

وزیر اعظم کی یہ مسلسل کوشش رہی ہے کہ ملک میں خاص طور پر نوجوانوں میں اختراع کے جذبے کو فروغ دیا جائے۔ اس وژن کو ذہن میں رکھتے ہوئے، اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون (ایس آئی ایچ) سال 2017 میں شروع کیا گیا تھا۔ ایس آئی ایچ طلباء کو معاشرے، تنظیموں اور حکومت کے اہم مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے ایک ملک گیر پہل ہے۔ اس کا مقصد طلباء میں مصنوعات کی جدت، مسائل حل کرنے اور غیر معمولی سوچ کی ثقافت کو ابھارنا ہے۔

ایس آئی ایچ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایس آئی ایچ کے لیے رجسٹرڈ ٹیموں کی تعداد میں پہلے ایڈیشن میں 7500 کے لگ بھگ سے چار گنا اضافہ ہوا ہے جو کہ جاری پانچویں ایڈیشن میں تقریباً 29,600 تک پہنچ گیا ہے۔ اس سال 15,000 سے زیادہ طلباء اور اساتذہ ایس آئی ایچ 2022 کے عظیم الشان فائنل میں حصہ لینے کے لیے 75 نوڈل مراکز کا سفر کر رہے ہیں۔ 2900 سے زیادہ اسکولوں اور 2200 اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طلباء فائنل میں 53 مرکزی وزارتوں کے 476 مسائل کے بیانات سے نمٹیں گے،جن میں مندر کے نوشتہ جات کی آپٹیکل کریکٹر ریکگنیشن (او سی آر) اور دیوناگری  رسم الخط میں ترجمہ، خراب ہونے والی اشیائے خوردونوش کے لیے آئی او ٹی سے چلنے والا رسک مانیٹرنگ سسٹم۔ خطّوں کا ہائی ریزولوشن 3 ڈی ماڈل، انفراسٹرکچر اورتباہی سے متاثرہ علاقوں میں سڑکوں کے حالات وغیرہ شامل ہیں۔

اس سال اسمارٹ انڈیا ہیکاتھون - جونیئر کو بھی اسکولی طلبہ کے لیے ایک آزمائشی پرگرام کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے تاکہ اسکول کی سطح پر اختراع کا کلچر تیار کیا جا سکے اور مسائل حل کرنے کا رجحان پیدا کیا جاسکے۔

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII

Media Coverage

PLI, Make in India schemes attracting foreign investors to India: CII
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...

Your Excellency President Irfan Ali,
Prime Minister Mark Philips,
Vice President Bharrat Jagdeo,
Former President Donald Ramotar,
Members of the Guyanese Cabinet,
Members of the Indo-Guyanese Community,

Ladies and Gentlemen,

Namaskar!

Seetaram !

I am delighted to be with all of you today.First of all, I want to thank President Irfan Ali for joining us.I am deeply touched by the love and affection given to me since my arrival.I thank President Ali for opening the doors of his home to me.

I thank his family for their warmth and kindness. The spirit of hospitality is at the heart of our culture. I could feel that, over the last two days. With President Ali and his grandmother, we also planted a tree. It is part of our initiative, "Ek Ped Maa Ke Naam", that is, "a tree for mother”. It was an emotional moment that I will always remember.

Friends,

I was deeply honoured to receive the ‘Order of Excellence’, the highest national award of Guyana. I thank the people of Guyana for this gesture. This is an honour of 1.4 billion Indians. It is the recognition of the 3 lakh strong Indo-Guyanese community and their contributions to the development of Guyana.

Friends,

I have great memories of visiting your wonderful country over two decades ago. At that time, I held no official position. I came to Guyana as a traveller, full of curiosity. Now, I have returned to this land of many rivers as the Prime Minister of India. A lot of things have changed between then and now. But the love and affection of my Guyanese brothers and sisters remains the same! My experience has reaffirmed - you can take an Indian out of India, but you cannot take India out of an Indian.

Friends,

Today, I visited the India Arrival Monument. It brings to life, the long and difficult journey of your ancestors nearly two centuries ago. They came from different parts of India. They brought with them different cultures, languages and traditions. Over time, they made this new land their home. Today, these languages, stories and traditions are part of the rich culture of Guyana.

I salute the spirit of the Indo-Guyanese community. You fought for freedom and democracy. You have worked to make Guyana one of the fastest growing economies. From humble beginnings you have risen to the top. Shri Cheddi Jagan used to say: "It matters not what a person is born, but who they choose to be.”He also lived these words. The son of a family of labourers, he went on to become a leader of global stature.

President Irfan Ali, Vice President Bharrat Jagdeo, former President Donald Ramotar, they are all Ambassadors of the Indo Guyanese community. Joseph Ruhomon, one of the earliest Indo-Guyanese intellectuals, Ramcharitar Lalla, one of the first Indo-Guyanese poets, Shana Yardan, the renowned woman poet, Many such Indo-Guyanese made an impact on academics and arts, music and medicine.

Friends,

Our commonalities provide a strong foundation to our friendship. Three things, in particular, connect India and Guyana deeply. Culture, cuisine and cricket! Just a couple of weeks ago, I am sure you all celebrated Diwali. And in a few months, when India celebrates Holi, Guyana will celebrate Phagwa.

This year, the Diwali was special as Ram Lalla returned to Ayodhya after 500 years. People in India remember that the holy water and shilas from Guyana were also sent to build the Ram Mandir in Ayodhya. Despite being oceans apart, your cultural connection with Mother India is strong.

I could feel this when I visited the Arya Samaj Monument and Saraswati Vidya Niketan School earlier today. Both India and Guyana are proud of our rich and diverse culture. We see diversity as something to be celebrated, not just accommodated. Our countries are showing how cultural diversity is our strength.

Friends,

Wherever people of India go, they take one important thing along with them. The food! The Indo-Guyanese community also has a unique food tradition which has both Indian and Guyanese elements. I am aware that Dhal Puri is popular here! The seven-curry meal that I had at President Ali’s home was delicious. It will remain a fond memory for me.

Friends,

The love for cricket also binds our nations strongly. It is not just a sport. It is a way of life, deeply embedded in our national identity. The Providence National Cricket Stadium in Guyana stands as a symbol of our friendship.

Kanhai, Kalicharan, Chanderpaul are all well-known names in India. Clive Lloyd and his team have been a favourite of many generations. Young players from this region also have a huge fan base in India. Some of these great cricketers are here with us today. Many of our cricket fans enjoyed the T-20 World Cup that you hosted this year.

Your cheers for the ‘Team in Blue’ at their match in Guyana could be heard even back home in India!

Friends,

This morning, I had the honour of addressing the Guyanese Parliament. Coming from the Mother of Democracy, I felt the spiritual connect with one of the most vibrant democracies in the Caribbean region. We have a shared history that binds us together. Common struggle against colonial rule, love for democratic values, And, respect for diversity.

We have a shared future that we want to create. Aspirations for growth and development, Commitment towards economy and ecology, And, belief in a just and inclusive world order.

Friends,

I know the people of Guyana are well-wishers of India. You would be closely watching the progress being made in India. India’s journey over the past decade has been one of scale, speed and sustainability.

In just 10 years, India has grown from the tenth largest economy to the fifth largest. And, soon, we will become the third-largest. Our youth have made us the third largest start-up ecosystem in the world. India is a global hub for e-commerce, AI, fintech, agriculture, technology and more.

We have reached Mars and the Moon. From highways to i-ways, airways to railways, we are building state of art infrastructure. We have a strong service sector. Now, we are also becoming stronger in manufacturing. India has become the second largest mobile manufacturer in the world.

Friends,

India’s growth has not only been inspirational but also inclusive. Our digital public infrastructure is empowering the poor. We opened over 500 million bank accounts for the people. We connected these bank accounts with digital identity and mobiles. Due to this, people receive assistance directly in their bank accounts. Ayushman Bharat is the world’s largest free health insurance scheme. It is benefiting over 500 million people.

We have built over 30 million homes for those in need. In just one decade, we have lifted 250 million people out of poverty. Even among the poor, our initiatives have benefited women the most. Millions of women are becoming grassroots entrepreneurs, generating jobs and opportunities.

Friends,

While all this massive growth was happening, we also focused on sustainability. In just a decade, our solar energy capacity grew 30-fold ! Can you imagine ?We have moved towards green mobility, with 20 percent ethanol blending in petrol.

At the international level too, we have played a central role in many initiatives to combat climate change. The International Solar Alliance, The Global Biofuels Alliance, The Coalition for Disaster Resilient Infrastructure, Many of these initiatives have a special focus on empowering the Global South.

We have also championed the International Big Cat Alliance. Guyana, with its majestic Jaguars, also stands to benefit from this.

Friends,

Last year, we had hosted President Irfaan Ali as the Chief Guest of the Pravasi Bhartiya Divas. We also received Prime Minister Mark Phillips and Vice President Bharrat Jagdeo in India. Together, we have worked to strengthen bilateral cooperation in many areas.

Today, we have agreed to widen the scope of our collaboration -from energy to enterprise,Ayurveda to agriculture, infrastructure to innovation, healthcare to human resources, anddata to development. Our partnership also holds significant value for the wider region. The second India-CARICOM summit held yesterday is testament to the same.

As members of the United Nations, we both believe in reformed multilateralism. As developing countries, we understand the power of the Global South. We seek strategic autonomy and support inclusive development. We prioritize sustainable development and climate justice. And, we continue to call for dialogue and diplomacy to address global crises.

Friends,

I always call our diaspora the Rashtradoots. An Ambassador is a Rajdoot, but for me you are all Rashtradoots. They are Ambassadors of Indian culture and values. It is said that no worldly pleasure can compare to the comfort of a mother’s lap.

You, the Indo-Guyanese community, are doubly blessed. You have Guyana as your motherland and Bharat Mata as your ancestral land. Today, when India is a land of opportunities, each one of you can play a bigger role in connecting our two countries.

Friends,

Bharat Ko Janiye Quiz has been launched. I call upon you to participate. Also encourage your friends from Guyana. It will be a good opportunity to understand India, its values, culture and diversity.

Friends,

Next year, from 13 January to 26 February, Maha Kumbh will be held at Prayagraj. I invite you to attend this gathering with families and friends. You can travel to Basti or Gonda, from where many of you came. You can also visit the Ram Temple at Ayodhya. There is another invite.

It is for the Pravasi Bharatiya Divas that will be held in Bhubaneshwar in January. If you come, you can also take the blessings of Mahaprabhu Jagannath in Puri. Now with so many events and invitations, I hope to see many of you in India soon. Once again, thank you all for the love and affection you have shown me.

Thank you.
Thank you very much.

And special thanks to my friend Ali. Thanks a lot.